خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
سعودی وزیر خزانہ نے پاکستان کی مزید مالی امداد کا عندیہ دے دیا ہے۔ سعودی وزیر خزانہ محمد الجدان نے کہا کہ سعودی عرب پاکستان کی مدد اور اُن کے ساتھ ہر ممکن تعاون کرے گا۔ غیرملکی جریدے بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق ریاض میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جتنا بھی ہوسکے ہم پاکستان کی مدد کرتے رہیں گے، سعودی حکومت مہنگائی سے متاثر ہونے بوالے ممالک کی مدد کیلیے تیار ہے اور سرمایہ کاری کے مختلف منصوبے بھی شروع کرنا چاہتی ہے۔ سعودی وزیر خزانہ کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان نے زرمبادلہ کے ذخائر کے لیے سعودی حکومت سے مزید تین ارب ڈالرز دینے کی اپیل کی ہے۔ الجدان نے کہا کہ سعودی عرب مصر میں مزید سرمایہ کاری کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور ترکی سے مختلف معاہدے شروع کرنے کے منصوبے بھی بنارہا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ ترکیہ کے ساتھ ہمارے تعلقات بہت بہتر ہو رہے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ ہمیں ترکیہ میں سرمایہ کاری کے مواقع میسر آئیں گے۔ مصر میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری شروع کر دی ہے اور مزید مواقع تلاش کرتے رہیں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ سرمایہ کاری رقم جمع کروانے سے زیادہ اہم ہے کیونکہ ڈپازٹ نکالے جاسکتے ہیں جبکہ سرمایہ کاری باقی رہتی ہے۔ یاد رہے کہ پاکستان سعودی عرب سے پہلے ہی بیل آؤٹ پیکیج کے تحت 3 ارب لے ڈالر لے چکا ہے جبکہ مزید3 ارب ڈالر کی درخواست وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے بدھ کو سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی سے ملاقات میں کی۔
ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے قومی سطح پر کرپشن کے تاثر کے حوالے سے اپنی سالانہ رپورٹ "نیشنل کرپشن پرسیپشن سروے 2022" جاری کی ہے جس میں بتایا کہ پولیس ملک کا کرپٹ ترین ادارہ ہے دوسرے نمبر پر ٹینڈرنگ اور کنٹریکٹ جبکہ تیسرے نمبر پر عدلیہ ہے۔ این سی پی ایس 2022 جمعہ کی رات ایک بجے جاری کی گئی۔ رپورٹ میں نیب سمیت انسداد کرپشن اداروں پر بھی عدم اعتماد کا اظہار کیا گیا ہے۔ اکثریت تعداد میں عوام نے بتایا ہے کہ انسداد کرپشن کے اداروں کا کرپشن کی روک تھام میں کردار غیر موثر ہے۔ سروے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس بدستور پاکستان کا کرپٹ ترین شعبہ ہے۔ ٹینڈرنگ اور کنٹریکٹ دوسرا اور عدلیہ تیسرا کرپٹ ترین ادارہ ہے جبکہ تعلیم کا شعبہ اب چوتھے نمبر پر آ چکا ہے۔ صوبائی لحاظ سے اعداد وشمار دیکھیں تو سندھ میں تعلیم کرپٹ ترین شعبہ ہے، پولیس دوسرے، ٹینڈرنگ اور کنٹریکٹ تیسرے نمبر پر ہے۔ پنجاب میں پولیس کرپٹ ترین شعبہ ہے، ٹینڈرنگ اور کنٹریکٹ دوسرے نمبر پر جبکہ عدلیہ تیسرے نمبر پر ہے۔ خیبرپختونخوا میں عدلیہ سب سے کرپٹ ترین شعبہ ہے، جبکہ ٹینڈرنگ اور کنٹریکٹ دوسرے اور پولیس تیسرے نمبر پر کرپٹ ترین ادارہ ہے۔ اسی طرح بلوچستان میں ٹینڈرنگ اور کنٹریکٹ پہلے نمبر پر کرپٹ ترین ادارہ ہے، جبکہ پولیس دوسرے اور عدلیہ تیسرے نمبر پر ہے۔ قومی سطح پر دیکھا جائے تو 45 فیصد پاکستانیوں کے مطابق اینٹی کرپشن اداروں کا کردار کرپشن کے خاتمے کے معاملے میں موثر نہیں۔ سندھ میں 35 فیصد افراد کا کہنا ہے کہ نیب کا کردار موثر ہے۔ پنجاب میں 31 فیصد جبکہ کے پی میں 61 فیصد اور بلوچستان میں 58 فیصد افراد انسداد بدعنوانی کے اداروں کو غیر مؤثر تصور کرتے ہیں۔ پاکستانیوں کا بدستور یہ ماننا ہے کہ خدمات کی فراہمی میں کرپشن بہت زیادہ ہے۔ پبلک سروس کے تین سب سے کرپٹ ادارے، جن کیلئے عوام کو رشوتیں دینا پڑتی ہیں، روڈز (40فیصد)، بجلی کی مسلسل فراہمی (28 فیصد) اور پینے کے صاف پانی تک رسائی (17 فیصد) ہے۔ این سی پی ایس 2022 کے مطابق کرپشن کی تین بڑی وجوہات یہ ہیں کہ کرپشن کے مقدمات میں فیصلے تاخیر کا شکار ہیں، حکومتیں ریاستی اداروں کو اپنے ذاتی فائدے کیلئے استعمال کرتی ہیں تیسری سب سے بڑی وجہ حکومتوں کی اپنی نااہلی بھی ہے۔ جہاں تک کرپشن سے نمٹنے کی بات ہے تو قومی سطح پر 33 فیصد عوام کہتے ہیں کہ کرپشن پر عمر قید کی سزا دینا چاہئے، 28 فیصد پاکستانی کہتے ہیں کہ تمام سرکاری ملازمین، سیاست دانوں، فوجیوں، ججوں وغیرہ کو چاہئے کہ وہ اپنے اثاثہ جات عوام کے سامنے رکھیں جبکہ 25 فیصد عوام کا کہنا ہے کہ کرپشن کیسز کی سماعت نیب، ایف آئی اے اور اینٹی کرپشن کورٹس میں روزانہ بنیادوں پر ہونی چاہئے اور فیصلہ چند ماہ میں کر دینا چاہیے۔ 62 فیصد عوام کا خیال ہے کہ حالیہ سیلاب کے دوران مقامی این جی اوز کا کردار موثر اور بہتر رہا۔ پاکستانیوں کی بڑی تعداد سمجھتی ہے کہ حالیہ سیلاب کے بعد امدادی رقم شفاف انداز سے تقسیم نہیں کی گئی۔
وزیر اعظم شہبازشریف نے پاکستان سے کرپشن کے ناسور کے خاتمے کے عزم کی تجدید کا اظہار کیا ہے، انسداد کرپشن کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ دور میں جس طریقے سے کرپشن کے جھوٹے الزامات لگا کر سیاسی حریفوں کو جیلوں میں بند کیا گیا اسکی مثال نہیں ملتی۔ وزیراعظم شہبازشریف کا اپنے پیغام میں مزید کہا کہ کسی بھی ملک کی ترقی و خوشحالی کی راہ میں بدعنوانی ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ کرپشن کسی بھی ملک کی جڑوں کو کھوکھلا کرکے اسکی معاشی و انتظامی تباہی کا باعث بنتی ہے۔ کرپشن سے ملک و قوم کا قیمتی پیسہ نہ صرف شرپسند عناصر کے ہاتھوں میں جانے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جس سے ملک کا امن تباہ ہوتا ہے بلکہ اس سے ادارے کمزوراور لوگوں کا گورننس سے اعتبار اٹھ جاتا ہے۔ آج کا دن اس عہد کی تجدید کا بھی دن ہے کہ ہم سب پاکستانی مل کر کرپشن سےجنگ میں سرخرو ہوں۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی سیاست میں کرپشن کو انتقام کا ذریعہ بنانے کے رواج کو ختم کرنا ہوگا۔ کرپشن کی روک تھام کیلئے تمام سیاسی حلقوں کو مل کر ایک واضح روڈ میپ بنانے کی ضرورت ہے تاکہ سیاسی بیان بازی کی بجائے اسکا مو ثر انداز میں مقابلہ کیا جا سکے۔ مسلم لیگ ن نے ہمیشہ ملک سے کرپشن کے خاتمے کیلئے عملی اقدامات اٹھائے۔ 2013 سے 2018 تک مسلم لیگ ن کے دورِ حکومت میں ناصرف ملک میں کرپشن کی شرح نیچے آئی۔ وفاقی اور صوبہ پنجاب کی سطح پر اربوں ڈالر کے سی پیک اور دوسرے ترقیاتی منصوبے شروع کرکے پائہ تکمیل تک پہنچائے، کوئی ان منصوبوں میں ایک دھیلے کی کرپشن ثابت نہ کر سکا۔
وفاقی کابینہ نے تشہیری مہم کے لیے خطیر رقم کی منظوری دے دی ، میڈیا مہم کے لئے 2 ارب روپے منظور کئے گئے۔ تفصیلات کے مطابق ملک کی معیشت ہر گزرتے لمحے کے ساتھ ڈوب رہی ہے مگر حکومت کی شاہ خرچیاں زور وشور سے جاری ہیں ، وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزارت اطلاعات کی میڈیا مہم کے لئے 2ارب کی منظوری دے دی گئی۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزارت اطلاعات کے لیے دو ارب روپے گرانٹ کی تجویز دی تھی۔ کابینہ اجلاس میں وفاقی وزارت منصوبہ بندی کی طرف سے پاکستان میں 2022 کے سیلاب کے تناظر میں پی ڈی این اے کی رپورٹ پیش کی گئی۔ کابینہ نے سیلاب متاثرین کی امداد کیلئے ڈونرز کانفرنس کے انعقاد کی بھی منظوری دی، اجلاس کو بتایا گیا کہ رپورٹ کے مطابق سیلاب سے سب سے زیادہ نقصان صوبہ سندھ کو پہنچا اور سیلاب سے پورے ملک میں زراعت کا شعبہ بری طرح متاثر ہوا۔ کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 29 نومبر اور 2 دسمبر کو منعقد ہونے والے اجلاسوں میں لئے گئے فیصلوں کی توثیق کردی۔ کابینہ نے کیبنٹ کمیٹی برائے ڈسپوزل آف لیجسلیٹو کیسز کے یکم دسمبر کو منعقد ہونے والے اجلاس میں لئے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔
سپریم کورٹ پاکستان نے نئے ریکوڈک معاہدے کو قانونی قرار دے دیا۔ ریکوڈک صدارتی ریفرنس پر چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے 13 صفحات پر مشتمل ریکوڈک ریفرنس کی مختصر رائے کا اظہار کر دیا۔ سپریم کورٹ نے رائے سناتے ہوئے کہا کہ آئینِ پاکستان خلافِ قانون قومی اثاثوں کے معاہدے کی اجازت نہیں دیتا، صوبے معدنیات سے متعلق قوانین میں ترامیم اور تبدیلی کر سکتے ہیں۔ عدالتِ عظمیٰ نے اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی ماہرین نے عدالت کی معاونت کی، نئے ریکوڈک معاہدے میں کوئی غیر قانونی بات نہیں۔ بلوچستان اسمبلی کو معاہدے پر اعتماد میں لیا گیا اور معاہدے سے متعلق بریفنگ دی گئی، ریکوڈک معاہدہ قانون سے متصادم نہیں ہے۔ اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے عدالتِ عظمیٰ نے یہ بھی کہا کہ ریکوڈک معاہدہ سپریم کورٹ کے 2013 کے فیصلے کے خلاف نہیں، یہ معاہدہ ماحولیات سے متعلق بھی درست ہے، ماہرین کی رائے لے کر ہی وفاقی اور صوبائی حکومت نے معاہدہ کیا۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ منتخب عوامی نمائندوں نے معاہدے پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔ واضح رہے کہ عدالتِ عظمیٰ میں 2 ہفتے قبل گزشتہ سماعت میں صدارتی ریفرنس پر وکلا و عدالتی معاونین نے دلائل مکمل کر لیے تھے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے سماعت مکمل کی تھی۔ اس کیس (ریکوڈک صدارتی ریفرنس) پر سپریم کورٹ نے 17 سماعتیں کیں۔ سپریم کورٹ میں صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ریکوڈک ریفرنس 15 اکتوبرکو بھیجا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما زلفی بخاری نے کہا ہے کہ اس وقت ملک کس حال میں ہے مگر حکومت کو گھڑیوں کی فکر کھائے جارہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق زلفی بخاری نے یہ بیان اے آروائی نیوز کے پروگرام "آف دی ریکارڈ" میں میزبان کاشف عباسی کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے دیا اور کہا کہ میرا کسی گھڑی کی خرید یا فروخت سے کوئ تعلق نہیں ہے، گھڑی کے مبینہ خریدار سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تاہم وہ بیرون ملک جاچکے ہیں۔ زلفی بخاری نے کہا کہ شفیق کی ویڈیو دیکھیں تو ایسا لگ رہا ہے کہ وہ کوئی لکھی ہوئی تحریر پڑھ رہا ہے، جب میں نے کوئی ایسا کام کیا ہی نہیں تو میں کیسے مان لوں؟ میں اپنے بچوں کی قسم کھا کر کہتا ہوں میں نے کوئی گھڑی فروخت نہیں کی،ملک کس طرف جارہا ہے اور اس حکومت کو گھڑیوں کی فکر کھائے جارہی ہے، یہ صرف اس معاملے کا ایک ایشو بنانا چاہتے ہیں تاکہ عوام کی توجہ دیگر مسائل سے ہٹائی جاسکے۔ اپنی لیک آڈیو کے حوالے سے زلفی بخاری کا کہنا تھا کہ اس آڈیو کا فرانزک ہونا چاہیے، اس میں بہت کٹ پیسٹ کیا گیا ہے، جس طرح یہ آڈیو بنائی گئی وہ پورا طریقہ ہی مضحکہ خیز ہے، آڈیو میں الفاظ مختلف جگہوں سے اٹھا کر بنائے گئے، میرا دعویٰ ہے کہ آڈیو کو فرانزک کیلئے بھیجا گیا تو سب کچھ کھل کر سامنے آجائے گا۔
انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن (آئی اے ٹی اے) نے پاکستانی کے ذمہ ایئر لائنزکے ڈھائی سو ملین ڈالر کے واجبات کی ادائیگی کا مطالبہ کردیا ہے۔ بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستانی حکومت نے زرمبادلہ کے ذخائر برقرار رکھنے کیلئے بیرونی ادائیگیاں روکیں، تاہم آءی اےٹی ا ے نے پاکستانی حکومت سے ایئر لائنز کے واجبات کی ادائیگی کا مطالبہ کرتےہوئے کہا ہے کہ ادائیگیاں روکنے کی مقامی معیشت کو بڑی قیمت ادا کرنا ہوگی۔ آئی اے ٹی اےکی جانب سے جاری کردہ بیان میں پاکستان کو دنیا بھر کے نادہندگان کی فہرست میں دوسرے نمبر کا ملک قرار دیتے ہوئے یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر بروقت ادائیگیاں نا کی گئیں تو پاکستان کیلئے سروس برقرا ر نہیں رکھی جاسکے گی، پاکستانی حکومت بین الاقوامی معاہدوں کے مطابق تمام رکاوٹوں کو دور کرنے کی کوشش کرے۔
ملک میں سینکڑوں کی تعدا دمیں لاپتہ قرار دیئے جانے والے افراد کے جیلوں اور حراستی مراکز میں موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق یہ انکشاف آج لاپتہ افراد کمیشن کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کروائی گئی رپورٹ میں سامنے آیا، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 1ہزار 590 لاپتہ قرار دیئے جانے والے افراد اس وقت مختلف جیلوں یا حراستی مراکز میں قید ہیں۔ رپورٹ کے مطابق لاپتہ قرار دیئے جانے والے افراد میں سے974 افراد حراستی مراکز جبکہ 616 جیلوں میں موجود ہیں، گزشتہ مہینے 81 افراد اپنے گھروں کو لوٹ چکے ہیں۔ رپورٹ میں سپریم کورٹ کو بتایا گیا کہ کمیشن کو مجموعی طور پر 9ہزار 133 افراد کے لاپتہ ہونے کی شکایات موصول ہوئیں،انکوائری کے دوران 5ہزار574 افراد کا سراغ لگانے میں کامیابی ملی،3ہزار743 افراد اب تک اپنے گھروں میں واپس لوٹ چکے ہیں اور241 افراد کی لاشیں برآمد کی جاچکی ہیں۔ لاپتہ افراد کمیشن کی رپورٹ کے مطابق کمیشن کو نومبر کے مہینے میں 98 کیسز موصول ہوئے، نومبر میں 101 کیسز نمٹائے گئے جس کے بعد مجموعی طور پر نمٹائے گئے کیسز کی تعداد 6ہزار926ہوگئی ہے ، 30 نومبر تک 2ہزار207 کیسز زیر التواء ہیں۔
سینئر تجزیہ کار عارف حمید بھٹی نے کہا ہے کہ ایسا محسوس ہوتا ہےکہ اس ملک کے تمام مسئلے حل ہوگئے ہیں اگر کوئی مسئلہ باقی ہے تو وہ توشہ خانہ کی گھڑی ہے۔ تفصیلات کے مطابق جی این این کے پروگرام خبر ہے میں گفتگو کرتے ہوئے عارف حمید بھٹی نے کہا کہ اس وقت سب بڑی خبر وہ یہ ہے کہ عمران خان کی گھڑی بک گئی، اس خبر کےبعد ملک کی معاشی بدحالی دور ہوجائے ، توشہ خانہ کی یہ گھڑی جو عمران خان کو تحفے میں ملی تھی اور ان کی اپنی ملکیت تھی جس کو توشہ خانہ سے لینے کیلئے عمران خان نےادائیگی کی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ خبر کم و بیش 100 مرتبہ آئی ہوگی مگر اس خبر کے اندر چھپی خبر کو کوئی نہیں دیکھ رہا کہ وزیراعظم اور ان کی اہلیہ کی یہ آڈیو لیک کر کون رہا ہے، مجھے لگتا ہے کہ توشہ خانہ سے صرف عمران خان نے تحفہ لیا ہے، اس کے علاوہ ذولفقار علی بھٹو سے لے کر نواز شریف تک کسی بھی وزیراعظم نے بھی توشہ خان سے کوئی تحفہ نہیں لیا۔ عارف حمید بھٹی نے کہا کہ آپ کے ملک میں بس ایک توشہ خانہ کی گھڑی کا مسئلہ ہے، باقی معاشی و اقتصادی تمام مسائل حل ہوگئے ہیں، اگر اس حکومت میں واقعی اخلاقی جرآت ہے تو گزشتہ 20سالوں میں تمام وزرااعظم کی جانب سے تو شہ خانہ سے تحائف لینے کی تفصیلات جاری کرے ۔
رواں سال کے آغاز میں ایم کیو ایم نے بھی سابق آرمی چیف جنرل (ر) باجوہ سے رابطہ کیا تھا اور ان سے یہ رہنمائی چاہی تھی کہ سابق وزیراعظم عمران خان کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کیے جانے کی صورت میں پارٹی کو سیاسی لحاظ سے کس کا انتخاب کرنا ہے۔ صحافی انصار عباسی کا دعویٰ ہے کہ فروغ نسیم نے جنرل باجوہ سے رابطہ کرکے ان سے رہنمائی طلب کی تھی لیکن انہوں نے جواب دیا کہ اس بات کا فیصلہ آپ خود کریں کہ ایم کیو ایم اور اس کی سیاست کو کیا موزوں لگتا ہے۔ حال ہی میں ق لیگ کے رہنما اور وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی اور ا نکے بیٹے مونس الٰہی نے کہا تھا کہ انہوں نے سابق آرمی چیف سے عمران خان کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک کے معاملے پر رابطہ کیا تھا اور انہیں بتایا گیا کہ عمران خان اور پی ٹی آئی کا ساتھ دیں۔ سابق آرمی چیف کی جانب سے ق لیگ کی سینئر قیادت کی جانب سے کیے گئے دعوے کے بارے میں کوئی تردید جاری نہیں کی گئی حالانکہ ان کے کچھ قریبی ذر نے مونس الٰہی نے ہونے والی بات کو سیاق و سباق سے ہٹ کر کی گئی تشریح قرار دیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ عمران خان نے بھی حالیہ مہینوں کے دوران متعدد مرتبہ کہا ہے کہ انہوں نے سابق آرمی چیف سے کہا تھا کہ اپوزیشن کی عدم اعتماد کی تحریک سے ان کی حکومت کو بچایا جائے۔ ق لیگ کے رہنماؤں کے دعوے کے حوالے سے خان نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا تھا کہ ق لیگ کے پرویز الٰہی کے دھڑے کو کہا گیا ہوگا کہ پی ٹی آئی کا ساتھ دیں جبکہ وہ سمجھتے ہیں کہ چوہدری شجاعت کی زیر قیادت دوسرے دھڑے سے کہا گیا ہوگا کہ مخالفین کا ساتھ دیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے جنرل باجوہ پر ڈبل گیم کا الزام عائد کیا لیکن پرویز الٰہی کا اصرار ہے کہ سابق چیف نے ڈبل گیم نہیں کھیلی۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ باجوہ نے کبھی چوہدری شجاعت سے اُن دنوں میں رابطہ نہیں کیا تھا۔ بعد میں ایک ٹی وی ٹاک شو میں چوہدری شجاعت نے بھی تصدیق کی کہ ان سے جنرل (ر) باجوہ نے اُن دنوں میں کبھی رابطہ نہیں کیا۔
لاہور میں راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے زمینیں واگزار کروائے جانے کے معاملے پر بختاور بھٹو زرداری کو بیان دینا مہنگا پڑگیا، مونس الہیٰ نے جوابی بیان میں سندھ کے حالات پوچھ لیے۔ تفصیلات کےمطابق سابق صدر مملکت آصف علی زرداری اور سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کی صاحبزادی بختاور بھٹو زرداری نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر لاہور میں راوی اربن ڈویلپمنٹ پروجیکٹ کیلئے فارم لینڈ پر پنجاب پولیس کی کارروائی کی ایک ویڈیو شیئر کی۔ بختاور بھٹو زرداری نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ"پوسٹر بوائے، عمران خان اپنے ذاتی فائدے کی ہاؤسنگ اسکیم کیلئے غریبوں سے غیر قانونی طور پر فارم لینڈ ہتھیانے کے ذمہ دار ہیں"۔ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی کابینہ کا حصہ رہنے والے وزیراعلی پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ کے صاحبزادے مونس الہیٰ نے بختاور بھٹو زرداری کو اس بیان پر جواب دیتےہوئے ٹویٹ کی اور کہا کہ یہ منصوبہ سابق وزیراعظم عمران خان کو بہت عزیز ہے، اس جگہ پر زیادہ تر زمین ریاستی ملکیت ہےاور ملکیت کبھی تبدیل بھی نہیں ہوئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعلی پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ پھر بھی اس معاملے کیلئے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دے رہے ہیں تاکہ کسانوں کے حقوق کا تحفظ کیا جاسکے، یہاں تک کہ کسانوں کو غیر معمولی متبادل دینے پر بھی غور کیا جارہا ہے۔ مونس الہیٰ نے اپنے بیان کے آخر میں بختاور بھٹو زرداری کو آئینہ دکھانے کی کوشش کی اور سوال پوچھا کہ" سندھ میں معاملات کیسے چل رہے ہیں؟"
پی ٹی آئی سینیٹر اعظم سواتی کے خلاف اداروں کیلیے متنازعہ ٹویٹ اور تقریر پر ملک بھر میں مقدمات درج ہیں،متنازع ٹوئٹ کیس میں اعظم سواتی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت بغیر کارروائی 12 دسمبر تک ملتوی کر دی گئی۔ اسپیشل جج سینٹرل راجہ آصف محمود نے کیس کی سماعت کی، اعظم سواتی کی جانب سے وکیل بابر اعوان عدالت میں پیش ہوئے،دوران سماعت جج راجہ آصف محمود نے ریمارکس دیئے کہ میری دوسری عدالت ٹرانسفر کا نوٹیفیکیشن ہونے والا ہے، نئے تعینات ہونے والے جج صاحب یہ کیس سنیں گے، اگر ٹرانسفر کا نوٹیفیکیشن نہ ہوا تو پھر آپکی درخواست سن لیں گے۔ اعظم سواتی اس وقت پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ پر بلوچستان پولیس کی حراست میں ہیں۔ اسلام آباد میں درج مقدمے میں عدالت نے اعظم سواتی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا تھا۔ سینیٹر اعظم سواتی کے بیٹے عثمان سواتی کی جان سے والد کے خلاف درج مقدمات کالعدم قرار دینے اور پولیس کو مزید کارروائی سے روکنے کے لیے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہے۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے عمران خان کےڈبل گیم سے متعلق بیان کو ان کے تجربے کی بنیادقرار دیدیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے جب صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے عمران خان کی جانب سے آرمی چیف سے متعلق ڈبل گیم کے حوالے سے سوال کیا گیا تو صدر مملکت کا کہنا تھا کہ عمران خان نے یہ بیان اپنے تجربے کی بنیاد پر دیا ہوگا، وہ اس معاملے میں زیادہ واقف ہیں۔ آرمی چیف کی تقرری سے متعلق صدر مملکت کا کہنا تھا کہ عمران خان نے ہر معاملے پر مجھ پر بھروسہ کیا،میں نے عمران خان سے کہاتھا آرمی چیف کی تعیناتی کی سمری آئے گی تو آپ سے مشاورت کروں گا، جب سمری آئی تو میں نے عمران خان سے مشاورت کی اس معاملے پر مجھے اپنی رائے نہیں دینی چاہیے تھی یہ پارلیمنٹ کا کام ہے،آرمی چیف کی تقرری میرٹ پر ہوئی اور معاملہ خوش اسلوبی سے حل ہوا۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے حوالے سے صدر مملکت کا کہنا تھا کہ نئے آرمی چیف مجھے سوچ کے اعتبار سے اچھے لگے، وہ اچھے آدمی ہیں، امید کرتے ہیں نئے سپہ سالار اداروں کے درمیان عدم اعتما د کی فضا کو دور کرنے کی کوشش کریں گے، ہم سیاستدانوں کو بھی عدم اعتماد کو ختم کرنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان مجھ سے پوچھتے تو انہیں اسمبلی چھوڑنے کا مشورہ نا دیتا، حکومت اور اپوزیشن کو بیٹھ کر الیکشن سے متعلق بات کرنی چاہیے، ملک میں سیاسی منظر نامے پر ہیجانی کیفیت ہے، تاہم پاکستان میں جمہوریت مستحکم ہوگی مارشل لاء نہیں لگ سکتا۔ اسحاق ڈار سے ملاقات کے حوالے سے صدر مملکت کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار میں مفاہمت کا ٹیلنٹ ہے، ماضی میں دھرنے کے ٹائم پر بھی انہوں نے کوشش کی تھی کہ مفاہمت ہوجائے، ملاقات میں ملکی معیشت پر بات ہوئی، پاکستان دیوالیہ نہیں ہوگا، میں نے اسحاق ڈار کو توانائی کی بچت کیلئے ایک پروپوزل دیا ہے، جس میں مارکیٹوں کی جلد بند ہونے جیسی تجاویز شامل ہیں،ان اقدامات سےتین سے چار ہزار میگاواٹ بجلی بچائی جاسکتی ہے۔ یادرہے کہ چند روز قبل سابق وزیراعظم عمران خان نے ایک انٹرویو کے دوران سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو مدت ملازمت میں توسیع دینے کو بڑی غلطی قرار دیتے ہوئے کہا کہ سابق آرمی چیف نے ڈبل گیم کھیلی۔
لاشوں کے گلے پر تیز دھار آلے کے وار سے زخم کے علاوہ تشدد کے کوئی نشانات نہیں تھے۔ تفصیلات کے مطابق کراچی کی ملیر شمسی سوسائٹی میں اہلیہ ہما، 16 سالہ بیٹی نیہا، 12 سالہ فاطمہ اور 10 سالہ ثمرہ کے قتل کے واقعہ پر پولیس تفتیش میں بہت سے نئے انکشافات سامنے آ رہے ہیں۔ تفتیشی حکام نے بتایا ہے کہ بیوی اور اپنی بیٹیوں کو قتل کرنے والے فواد نامی ملزم کو گرفتار کر لیا ہے جسے 164 کے بیانات کیلئے عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ ایس ایس پی کورنگی ساجد امیرسدوزئی ملزم فواد کے گھر سے برآمد کیے گئے سامان میں 5 موبائل فون شامل ہیں جن کی فرانزک تحقیقات کی جا رہی ہے جس کے بعد واقعے کے حوالے سے مزید انکشاف سامنے آنے کا امکان ہے۔ نجی ٹی وی چینل اے آر وائے نیوز کے مطابق ملیر شمسی سوسائٹی واقعے کے حوالے سے لیڈی ایم ایل او ڈاکٹر تسلیم نے بتایا کہ قتل ہونے والے چاروں افراد کی ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق نشہ آور کی اشیاء کے استعمال یا لاشوں کے گلے پر تیز دھار آلے کے وار سے زخم کے علاوہ تشدد کے کوئی نشانات نہیں تھے۔ ملزم فواد نے تفتیشی حکام کو اپنے 7 انویسٹرز کے نام بھی پولیس کو فراہم کیے تھے جنہیں شامل تفتیش کرنے کے بعد عدالت میں 164 کا بیان لیا جائے گا، پولیس کا کہنا تھا کہ ملزم فواد نے اپنے کچھ انویسٹرز کو ویڈیو کال کی تھی اور کچھ انویسٹرز کو تصاویر بھیج کر آگاہ کیا تھا۔ یاد رہے کہ 29 نومبر کے روز ملیر شمسی سوسائٹی میں ایک گھر سے خاتون اور اس کی 3 بیٹیوں کی لاشیں برآمد ہوئی تھیں جبکہ ملزم فواد نے اپنی زندگی ختم کرنے کی کوشش کی تھی جس کے بارے میں خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ملزم فواد اب کبھی بول نہیں پائےگا، اس کی آواز کی ہڈی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
وفاقی حکومت نے پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ مذاکرات پر آمادگی کا اظہار کردیا ہے تاہم حکمران اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ(پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پر خوش نہیں ہیں۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف اور سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا ، اس موقع پر مولانا فضل الرحمان نے حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات پر آمادگی کا اظہا ر پر اپنےتحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی ماضی میں پی ڈی ایم رہنماؤں کو چور اور لٹیرا قرار دیتے رہے ہیں ، ان سے کسی بھی صورت میں بات نہیں ہونی چاہیے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ نا ہی ملک میں قبل ازوقت انتخابات ہوں گے اور نا ہی اس حوالے سے کسی کا دباؤ قبول کیا جائے گا، اسمبلیاں توڑنے کا اعلان کرنے والا پہلے اپنے اندرونی خلفشار کو سنبھالے۔ یادرہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے اور مذاکرات کو بحال کرنے کیلئے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور صدر مملکت عارف علوی کے درمیان ایک اور ملاقات ہوئی ہے، ملاقات میں دونوں رہنماؤں کے درمیان اسمبلیوں کی تحلیل، عام انتخابات کے انعقاد ، صوبوں اور وفاقی حکومت کے درمیان ورکنگ ریلیشن شپ سمیت اہم سیاسی و اقتصادی امور پر تبادلہ خیا ل کیا گیا ہے۔ ملاقات میں وفاقی وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف معاہدےپر عمل درآمد، درآمدی بل کم کرنے اور سیاسی استحکام کیلئے اپوزیشن سے تعاون کی درخواست کی، صدر عارف علوی نے تمام امور پر پی ٹی آئی قیادت سے بات چیت کرنے کا وعدہ کیا۔
ممنوعہ فنڈنگ کیس میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی(ایف آئی اے ) نے لاہور ہائی کورٹ میں جواب جمع کروادیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کیس میں ایف آئی اے نےچار صفحات پر مشتمل جواب جمع کروایا، جواب میں کہا گیا ہے کہ لاہور میں ایک نجی بینک کی برانچ میں اکاؤنٹ کھولا گیا جس کیلئے عمران خان کے دستخط اور پی ٹی آئی کا لیٹر ہیڈ استعمال کیا گیا، الیکشن کمیشن نے بھی تصدیق کی کہ یہ اکاؤنٹ پی ٹی آئی پنجاب چلا رہی تھی۔ ایف آئی اے نے عدالت میں جمع کروائے گئے جواب میں موقف اپنایا کہ چونکہ بینک اکاؤنٹ عمران خان کے دستخط سےاوپن کیا گیا اس لیے عمران خان کو ایک کال اپ نوٹس جاری کیا گیا مگر پی ٹی آئی اور عمران خان نے اس کال اپ نوٹس کو ماننے سے انکار کردیا، بینکنگ ایکٹ1974 ایف آئی اے کواس معاملے میں انکوائری کا اختیار دیتا ہے۔ عدالت نے اس کیس میں وفاقی حکومت سے بھی جواب طلب کیا تھا ، وفاقی حکومت نے آج عدالت سے جواب جمع کروانے کیلئے مہلت دینے کی درخواست کی جسے عدالت نے قبول کرتے کیس کی سماعت 19 دسمبر تک ملتوی کرتے ہوئے عمران خان کی طلبی کے نوٹس کو معطل کرنے کے احکامات میں بھی 19 دسمبر تک توسیع کردی ہے۔
آرمی چیف کو سکیورٹی معاملات، عملی تیاریوں، فارمیشن ودیگر امور کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر شاہ نے بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ کے مزار پر حاضری دیتے ہوئے پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کرتے ہوئے خراج تحسین پیش کیا۔ انٹرسروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے اعلامیہ کے مطابق آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر شاہ نے آج کوررہیڈکوارٹرز کراچی کا دورہ کیا جہاں کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل محمد سعید نے ان کا استقبال کیا ۔ آرمی چیف کو سکیورٹی معاملات، عملی تیاریوں، فارمیشن ودیگر امور کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر شاہ کو شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث ہونے والی تباہی کے دوران اندرون سندھ میں پاک فوج کی سول انتظامیہ کی مدد بارے آگاہ کیا گیا جس پر انہوں نے ملک میں اس قدرتی آفت کے دوران پاک فوج اور رینجرز کے دستوں کے سندھ کےشہریوں تک پہنچنے اور ان کیلئے کی گئی امدادی کارروائیوں کے اقدامات کو سراہا جبکہ کراچی میں امن وامان کی صورتحال میں بہتری پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تعریف بھی کی۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز آرمی چیف نے ضلع خیبر کی وادی تیراہ کا دورہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ پائیدار امن و استحکام کے حصول تک دہشت گردی کی لعنت سے لڑنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے اب تک جو کامیابیاں حاصل کی ہیں انہیں کسی صورت رکنے نہیں دینگے، قوم کی حمایت سے یہ جنگ تب تک جاری رہے گی جب تک پاکستان کو پائیدار امن اور استحکام حاصل نہیں ہو جاتا، ملکی دفاع ہماری اولین ترجیح ہے جسے ہر قیمت پر یقینی بنایا جائے گا۔
پاکستان مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین نے دعویٰ کیا ہے کہ میں نےوزیراعلی پنجاب چوہدری پرویزالہیٰ کو وزیرآباد حملے کی ایف آئی آر میں فوجی افسر کو نامزد نا کرنے کا مشورہ دیا تھا۔ تفصیلات کے مطابق چوہدری شجاعت حسین نے جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آصف علی زرداری میری عیادت کرنے کیلئے آئے تھے اس موقع پر پنجاب سے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی، مستقبل میں ہوسکتا ہے چوہدری پرویز الہیٰ سے متعلق کوئی بات ہو، اگر پی ڈی ایم اور پی ڈی ایم کے بارے میں مستقبل میں کوئی بات ہوئی تو بتادوں گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پرویز الہیٰ سے کوئی سیاسی رابطہ نہیں ہے تاہم قومی امور پر بات چیت ہوجاتی ہے، میں نے ہی پرویز الہیٰ کو مشورہ دیا تھا کہ وزیرآباد میں عمران خان پر حملے کی ایف آئی آر فوجی افسر کے خلاف درج نا کریں۔ چوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ تمام سیاستدانوں بشمول عمران خان کے درمیان رابطہ ہونا چاہیے تاکہ ملک میں ابہام پیدا نا ہو، عمران خان بات کرنے کیلئے تیار ہیں تو میں خود وزیراعظم سے بات کروں گا،سیاست دانوں کے آپسی رابطے سے معیشت کو نقصان سے بچایا جاسکتا ہے۔ سربراہ مسلم لیگ ق نے کہا کہ میرا ذاتی خیال ہے کہ پنجاب اسمبلی توڑنے سے ملک میں آئینی بحران پیدا ہوسکتا ہے، وفاق، پنجاب سمیت تمام اسمبلیوں کو اپنی مدت پوری کرنی چاہیے۔
الیکشن کمیشن کے سابق سیکرٹری کنوردلشاد نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے عمران خان کو نااہل قرار دیا ہے لہذا انہیں پارٹی سربراہ رہنے کا بھی حق نہیں ہے۔ تفصیلات کے مطابق کنور دلشاد نے اپنے ایک بیان میں الیکشن کمیشن کی جانب سے عمران خان کی نااہلی سے متعلق معاملے پر رائے دیتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں عمران خان کی نااہلی کا خطرہ ہے تاہم اگر عمران خان کے وکیل صحیح دلائل دیں تو ہوسکتا ہے معاملہ ختم ہوجائے۔ کنور دلشاد نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن نے اس کیس میں سپریم کورٹ کی رائے کو دیکھتے ہوئے ہی فیصلہ دینا ہے، تاہم قوانین کے مطابق جو شخص قومی اسمبلی کی رکنیت کیلئے نااہل قرار دیا گیا ہو وہ پارٹی سربراہ بھی نہیں بن سکتا ، نواز شریف کو بھی نااہلی کے بعد پارٹی عہدے کیلئے بھی نااہل کردیا گیا تھا۔ خیال رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے توشہ خانہ ریفرنس میں الزامات ثابت ہونے پر عمران خان کو قومی اسمبلی کی رکنیت سے نااہل قرار دیدیا تھا، فیصلے میں کہا گیا تھا کہ عمران خان کرپٹ پریکٹس کے مرتکب قرار پائے گئے ہیں۔
ماہر قانون بیرسٹر اعتزاز احسن کا کہنا ہے کہ ارشد شریف کی والدہ کی مدعیت میں مقدمہ درج نہیں کرنا غلط ہے۔ نجی چینل اے آر وائے کے پروگرام ’دی رپورٹرز‘ میں گفتگو کرتے ہوئے ماہرِ قانون بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ اسلام آباد پولیس کی جانب سے ارشد شریف کی والدہ کی مدعیت میں مقدمہ درج نہ کرنا غلط ہے کیونکہ جب وارثان موجود ہوں تو پولیس کی مدعیت میں مقدمہ درج نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ ارشد شریف کے لواحقین کو سپریم کورٹ میں بولنے کا حق دیا جائے تبھی کچھ توقع رکھی جاسکتی ہے۔ واضح رہے کہ اسلام آباد پولیس نے شہید صحافی ارشد شریف کے قتل کی ایف آئی آر ان کی والدہ کی مدعیت کے بغیر ہی درج کی جبکہ شہید کی والدہ کا کہنا تھا کہ حکومت میری مدعیت میں بیٹے کے قتل کی ایف آئی آردرج کرے۔ سپریم کورٹ کے احکامات پر درج کی جانے والی ایف آئی آر میں تین افراد کو نامزد کیا گیا ہے، جن میں خرم، وقار اور وصی شامل ہیں، ارشد شریف قتل کی رپورٹ 26 اکتوبر کو زیردفعہ 174 کے تحت درج کی گئی ہے۔