خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
پاکستان میں صنعتی شعبے میں بحران شدت اختیار کرگیا ہے، امپورٹ پر عائد پابندیوں کے بعد آٹو انڈسٹری اور ٹیکسٹائل انڈسٹری نے اپنے پروڈکشن پلانٹس بند کرنا شروع کردیئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پہلے ٹیوٹا کی گاڑیاں تیار کرنے والی انڈس موٹرز، سوزوکی موٹرز کے بعد ٹیکسٹائل سیکٹر میں کمپنیوں کے عارضی طور پر پیداور بند کرنے کا اعلان شروع کردیا ہے۔ مشہور ٹیکسٹائل کمپنی نشاط چونیاں لمیٹڈ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق تمام ملازمین کو اطلاع دی جاتی ہے کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے انتظامیہ نے فیصلہ کیا ہے کہ فی الحال پروڈکشن پلانٹ کو حالات میں بہتری آنے تک عارضی طور پر بند کردیا جائے گا۔ اعلامیہ کے مطابق لہذا ملازمین کو 28 دسمبر 2022بروز بدھ سے ایک ماہ کا نوٹس دیا جاتا ہے، اس عرصے میں ملازمین کو قانون کے مطابق ادارہ واجبات ادا کردیا جائے گا، جیسے ہی حالات میں بہتری آئے گی تو تمام ملازمین کو مطلع کردیا جائے گا۔ فرخ حبیب نے اپنے ردعمل میں کہا کہ پاکستان کے بڑے آٹو موبائل یونٹس اور ٹیکسٹائل صنعتیں بند ہوتی جارہی ہے۔ لاکھوں مزدور بیروزگار ہوگئے ہے لیکن سب اچھا کی کہانیاں سنائی جارہی ہے۔ میڈیا اس پر خاموش ہے عمران خان کے دور حکومت میں کرونا کے باوجود 3 سال میں 55 لاکھ نئی نوکریاں پیدا ہوئی تھی نئی فیکٹریاں لگ رہی تھی
حکومت وقت اور پاکستان کی اشرافیہ کے علاوہ ہر شخص پریشان ہے، اگر کوئی شخص پریشان نہیں ہے تو اقتدارمیں بیٹھے لوگ ہیں۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل اے آر وائے نیوز کے پروگرام دی رپورٹرز میں ملکی معاشی حالات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ماہر معاشیات ڈاکٹر اشفاق حسین کا کہنا تھا کہ میرے تصور میں بھی نہیں تھا کہ پاکستان کی معیشت کو اس حالت میں دیکھوں گا کہ ہر شخص کی زبان پر ایک ہی سوال ہے کہ کیا ملک ڈیفالٹ کر جائے گا؟ اس ملک کا کیا بنے گا؟ ہمارا مستقبل کیا ہو گا؟ ہمارے بچوں کا کیا ہو گا؟ کیا ہمارے اپنے کاروبار بند کر کے یہاں سے بیرون ملک منتقل ہو جائیں؟ ملکی حالات ویسے ہی ہیں جیسے کہ شبر زیدی یا ان جیسے دوسرے لوگ بتا رہے ہیں، یہی زمینی حقائق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افراط زر کی شرح اس قدر اضافہ اس سے پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آیا، جولائی سے شروع ہونے والے نئے مالی سال سے نومبر تک کے اعدادوشمار کے مطابق مہنگائی میں 25 فیصد اضافہ ہوا ہےجو ملک کی تاریخ میں سب سے زیادہ اضافہ ہے جبکہ شہری علاقوں میں ہر ماہ 30 فیصد تک مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے جبکہ دیہی علاقوں میں خوراک کی قیمتوں میں 34 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جس سے شہریوں کی آمدنی کا ایک بڑا حصہ کم ہوتا جا رہا ہے جس سے ان کی قوت خرید میں مسلسل کمی آرہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مڈل کلاس، لوئر مڈل کلاس کیلئے انتہائی مشکل صورتحال ہے جو اس سے پہلے پاکستان میں کبھی نہیں دیکھی گئی، ہمارے کارخانے بند ہو رہے ہیں جس سے ہماری برآمدات میں بھی کمی آ رہی ہے۔ میزبان کے سوال "ملک میں جاری بحران حل کیا ہو سکتا ہے" کا جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر اشفاق حسین کا کہنا تھا کہ سابق گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر اور سابق وزیر خزانہ حفیظ شیخ اکنامک ہٹ مینز ہیں، اگر صاحب اقتدار لوگوں نے انہی اقتصادی غارت گروں کو دوبارہ لانا ہے، تو پاکستانی معیشت پر انا للہ وانا الیہ راجعون پڑھ لینا چاہیے۔ ڈاکٹر اشفاق حسین نے کہا کہ انہی 2 لوگوں نے پاکستان کو تباہی کے دہانے پر پہچانے میں بہت بڑا کردار ہےاور عمران خان کی حکومتی معاشی پالیسیوں کو کمزور کر کے سیاسی طور پر بھی انہیں نقصان پہنچایا ۔ اس وقت حکومت وقت اور پاکستان کی اشرافیہ کے علاوہ ہر شخص پریشان ہے، اگر کوئی شخص پریشان نہیں ہے تو اقتدارمیں بیٹھے لوگ ہیں، وفاقی کابینہ کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کو ملک کے حالات پتہ ہونے کے باوجود وزیروں کی تعداد میں اضافہ کیے جا رہے ہیں، بہت سے وزراء بیرون ملک دوروں پر ہیں جن کیلئے ڈالرز استعمال کیے جا رہے ہیں، ملک میں ایل سیز بند ہو چکی ہیں لیکن وزیروں کی عیاشیاں ختم ہونے میں نہیں آرہیں، انہیں ملک کا کوئی خیال نہیں۔
رواں برس جیسے ملک کے حالات خراب رہے، ویسے ہی اسٹاک مارکیٹ کی صورت حال بھی خستہ رہی، پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کے ہزار ارب ڈوب گئے۔ تفصیلات کے مطابق مارچ میں نئی حکومت نے اقتدار سنبھالنے کے بعد سرمایہ کاروں کے اعتماد کو ایسی ٹھیس پہنچائی جو کبھی نہیں دیکھی گئی، ایک سال کے دوران صرف بیرونی سرمایہ کاروں نے ایک کروڑ 90 لاکھ ڈالر مالیت کے حصص فروخت کر ڈالے۔ سال 2022 میں اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کرنے والے روتے رہے، منافع کی آس میں بیٹھے سرمایہ کاروں کے ہزار ارب روپے سے زائد ڈوب گئے۔ ایک سال کے دوران رجسٹرڈ کمپنیوں کے حصص کی مالیت کافی حد تک گر چکی ہے، شیئرز کی پُرکشش قیمتیں ہونے کے باوجود سرمایہ کاروں نے محتاط رویہ اختیار کیے رکھا۔ جنوری 2022 کے آغاز پر انڈیکس 44 ہزار 596 پوائنٹس کی سطح پر تھا، مارکیٹ اب تک 4 ہزار پوائنٹس سے زائد نیچے آ گیا ہے، یعنی منافع کی آس میں بیٹھے سرمایہ کاروں کو 11 فی صد نقصان دیکھنے کو ملا۔ ماہرین کا کہنا ہے 2023 بھی سرمایہ کاروں کے لیے مشکل سال ہو سکتا ہے، یاد رہے کہ اسٹاک مارکیٹ کو معیشت کا آئینہ بھی سمجھا جاتا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری جنرل اسد عمر نے کہا کہ جب تک عارف علوی اپنے عہدے پر موجود ہیں ہمیں مذاکرات کی امید ہے، ہم حکومت کے ساتھ بات چیت کیلئے بالکل تیار ہیں۔ البتہ الیکشن کب ہوں گے؟ کسی کیلئے بھی حتمی طور پر بتانا مشکل ہے۔ نجی چینل ہم نیوز کے پروگرام "پاکستان ٹونائٹ" میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ رجیم چینج آپریشن کے ذریعے سیاسی انتشار پیدا کیا گیا، سیاسی انتشار کی وجہ سے ملک میں معاشی عدم استحکام پیدا ہوا اور پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی مہنگائی ہوئی۔ ان کا کہنا تھا ملک دیوالیہ ہونے کی طرف بڑھ رہا ہے، موجودہ مسائل کے حل کیلئے سیاسی استحکام ضروری ہے اور سیاسی استحکام کیلئے فوری انتخابات کرائے جائیں۔ بند کمروں میں بیٹھ کر پاکستان کے مستقبل کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔ 70 سال سے جس فارمولے سے ملک کو چلانے کی کوشش کی گئی وہ ناکام ہوگیا۔ اسد عمر نے کہا اب پاکستان میں قبولیت کی بجائے مقبولیت کو دیکھنے کی ضرورت ہے، پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار قوم اکٹھی ہوئی ہے۔ حالات اور مشکل ہونے والے ہیں، مہنگائی میں مزید اضافہ ہونے والا ہے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہوا تھا تو اگست تک مذاکرات کیا کرتے رہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا اسحاق ڈار اور آئی ایم ایف کی ویڈیو کے ذریعے ملاقات دوبارہ سے ناکامی کا شکارکیوں ہوئی؟ ہمارے دور میں بڑی صنعتیں 12 فیصد کی تعداد سے بڑھ رہی تھیں، کورونا کی وجہ سے دنیا میں مہنگائی کی لہر آئی ہوئی تھی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ استعفوں پر اسپیکر قومی اسمبلی جو کہہ رہے ہیں اس کا قانون سے کوئی تعلق نہیں، کسی سے انفرادی ملاقات کئے بغیراسپیکر نے دو ماہ پہلے 10 ممبران کو ڈی نوٹیفائی کیا، اگر ہمارے 70 بندے اسمبلی جائیں گے تو سب کے استعفے منظور کرنا ہوں گے، اسپیکر قومی اسمبلی پہلے بھی جانبدار فیصلے کر چکے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے صحافی شہباز رانا کے مطابق وزارت خزانہ کے ذرائع نے رواں سال کے پانچ ماہ میں سود اور دفاع پر اخراجات کی تفصیل بتادی، جس کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے پانچ مہینوں کے دوران بجٹ کی صرف دو مدوں یعنی قرضوں پر سود کی ادائیگی اور دفاع پربائیس سو روپے خرچ ہوگئے جو وفاقی حکومت کی کل خالص آمدنی سے بھی زیادہ ہے۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق رواں مالی سال جولائی تا نومبر کے دوران وفاقی حکومت پر واجب الادا پچاس ہزار ارب روپے کے قرضوں پر سود کی لاگت میں 83 فیصد کا تشویشناک اضافہ ہوا۔ رواں مالی سال کے ابتدائی پانچ ماہ میں یعنی جولائی تا نومبر کے دوران کل اخراجات کا 63 فیصد صرف دو مدوں قرضوں پر سود کی ادائیگی اور دفاع پر خرچ ہوا، جس کے باعث ملک وقوم کی فلاح و بہبود اور ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کرنے کے لیے بہت کم فنڈز حکومت کے پاس باقی بچے۔ وزارت خزانہ کے مطابق تقریباً 1.7 ٹریلین روپے قرضوں پر سود کی مد میں ادا کیے، یہ رقم گزشتہ سال کے مقابلے میں 763 ارب روپے یا 83 فیصد زائد ہے، اسی طرح ریٹائرڈ فوجیوں کی پنشن اور مسلح افواج کے ترقیاتی پروگرام کے اخراجات کو چھوڑ کر پانچ ماہ میں 517 ارب روپے دفاع پر خرچ کیے گئے، یہ رقم گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 112 ارب روپے یا تقریباً 28 فیصد زیادہ ہے۔ قرض کی ادائیگی اور دفاع پرمجموعی اخراجات 2.2 ٹریلین روپے رہے جو کہ وفاقی حکومت کی خالص آمدنی سے بھی زائد ایک سو سات فیصد سے زائد ہیں، قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ کے تحت صوبوں کو ان کے حصے کی ادائیگی کے بعد وفاقی حکومت کی خالص آمدنی 2.04 ٹریلین روپے تھی۔ قرضوں کی ادائیگی اور دفاع پر 2.2 ٹریلین روپے کے بھاری اخراجات کے مقابلے میں صرف 119 ارب روپے ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کیے گئے۔ ترقیاتی اخراجات گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 133 ارب روپے یا 53 فیصد کم رہے۔ وفاقی حکومت کے دیگر تمام اخراجات 1.15 ٹریلین روپے تھے، جو کہ پچھلے سال کی بہ نسبت160 ارب روپے یا 12 فیصد کم ہیں۔ قرض کی ادائیگی پر بے قابو اخراجات اور گردشی قرضوں میں کمی کے منصوبے پر مکمل عملدرآمد میں ناکامی کے نتیجے میں حکومت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ طے پانے والے سالانہ بنیادی بجٹ خسارے کا ہدف حاصل نہ کرپائے گی، وفاقی بجٹ کا خسارہ رواں مالی سال کے پہلے پانچ مہینوں میں 1.43 ٹریلین روپے سے زائد ہو گیا۔ وفاقی بجٹ کا خسارہ جی ڈی پی کے 1.7 فیصد کے برابر ہے۔ رواں مالی سال کے دوران وفاقی حکومت کے کل اخراجات 3.46 ٹریلین روپے تک جاپہنچے، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 20 فیصد یا 570 ارب روپے زیادہ ہیں۔
سال دو ہزار بائیس اختتام پذیر ہونے کو ہے، ایسے میں رواں سال کے بہترین کھانوں والے ممالک کی فہرست بھی سامنے آگئی ہے،پاکستان اپنے مزیدارکھانوں سے دنیا بھر میں مشہور ہے،لیکن اس کے باجود بھارتی کھانے پاکستانی کھانوں پر بازی لے گئے،ٹیسٹ ورلڈ بیسٹ کیوزنز ایوارڈز کی فہرست میں پاکستانی کھانے بھارتی کھانوں سے پیچھے ہیں۔ پاکستانی کھانوں کو دنیا بھر کے 95 کھانوں کی فہرست میں ٹیسٹ ورلڈ بیسٹ کیوزنز ایوارڈز کے مطابق پانچ میں سے تین اعشاریہ نو پانچ کی ریٹنگ کے ساتھ دنیا کے سینتالیسویں بہترین کھانے قرار دیئے گئے ہیں، کباب، اور کٹاکٹ درجہ بندی میں سب سے زیادہ مقبول پکوان ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ذائقے کے مطابق بہترین کھانے پینے والوں کے لیے، ٹیسٹ ایٹلس نے کراچی کے کولاچی ریسٹورنٹ کو پشاوری کڑاہی، جاوید نہاری کی نہاری اور الرحمان بریانی کو بہترین قرار دیا،اطالوی کھانا دنیا کے بہترین کھانوں کے طور پر ابھرا ہے،جس کے بعد یونانی، ہسپانوی، جاپانی اور بھارتی کھانوں کا نمبر آتا ہے۔ کراچی کے کھانے دنیا بھر کے لوگوں کو پسند آتے ہیں، کراچی میں بن کباب ، مزیدار مٹکے والے دہی بڑے، چنا چاٹ ، دہراجی کا گولہ گنڈا ، بریانی ، نہاری ، لیاقت آباد کے گول کپے ، فریسکو کے دہی بڑے اور سموسے، پراٹھا اور چائے بہت مشہور ہے۔ پشاور کے چپلی کباب پاکستان بھر کے علاوہ دنیا بھر میں اپنی لذت اور ذائقہ کے لئے مشہور ہیں،بلوچی سجی بھی کسی سے کم نہیں، لاہوری پکوان بھی ہردل عزیز کہلائے جاتے ہیں۔
سندھ کے گورنر کامران ٹیسوری نے اپنے شیرخوار بیٹے ذوالقرنین کو خود نہلایا اور اس طرح دفتری امور سے وقت نکال کر بچے کو نہلانے کی وجہ بھی بتا دی۔ انہوں نے کہا کہ گورنر ہوتے ہوئے بھی انہیں اپنی گھریلو ذمہ داریوں کا احساس ہے۔ کامران ٹیسوری نے بچے کو نہلاتے ہوئے بنی ویڈیو میں کہا کہ ہمیں بطور مرد اور خاوند مثال قائم کرنی چاہیے کیونکہ ہم نے کیا کرنا ہے آنے والی نسل ہمیں ہی دیکھ کر یہ سب سیکھتی ہے۔ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ گورنر سندھ سوٹ، ٹائی پہن کر مگ میں پانی بھرکے نومولود ذوالقرنین کو نہلا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ان سب لوگوں کو بتا رہا ہوں جو پورا دن کام کرتے ہیں لیکن والدین کو اپنے بچوں کا اسی طرح خیال رکھنا چاہیے۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کوٹ اور ٹائی پہن کر نومولود ذوالقرنین کو نہلانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر پوسٹ کردی ساتھ ہی والدین کے لیے پیغام بھی شیئر کیا۔ انہوں نے اپنے پیغام میں لکھا کہ اپنے اہلخانہ کے ساتھ بطور باپ اور شوہر ہمیں اپنے بچوں بالخصوص لڑکوں کے سامنے ایسا رویہ اپنانے کی ضرورت ہے جس سے پتہ چلے کہ مرد بھی گھر میں برابر ذمہ دار ہے۔ کامران ٹیسوری نے کہا کہ اس سے بچیوں اور خواتین کو بھی موقع ملے گا کہ وہ باہر نکلیں اور قومی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے حوالے سے سینئر تجزیہ کار طلعت حسین نے بڑا انکشاف کردیا، جیو نیوز کے پروگرام آپس کی بات میں میزبان منیب فاروق سے گفتگو میں طلعت حسین نے کہا عمران خان مقدمات میں پھنس گئے تو ان کیلئے مصیبت ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا 2023 کے انتخابات میں دھڑوں اور آزاد امیدواروں کی تعداد اور مانگ بڑھ جائے گی، اگلے انتخابات میں پیپلز پارٹی میں لوگ ضم ہوں گے، پیپلز پارٹی بڑی جماعتوں کی لڑائی سے مستفید ہوسکتی ہے۔ سینئر تجزیہ کار طلعت حسین نے کہا عمران خان مقبول جتنے ہوں قابل قبول نہیں ہوں گے، پنجاب میں پی ڈی ایم کیلئے سخت سیاسی وقت آنے والا ہے،عمران خان کو ہمدردی، سیاسی انتقام کے ساتھ پی پی ن لیگ مخالف ووٹ بھی ملے گا، پی ٹی آئی کی مقبولیت ضرور ہے لیکن دوہزار اٹھارہ میں امیدواروں کے انتخاب سے دھڑوں کے جوڑ توڑ تک جو سہولت مہیا کی گئی تھی وہ اب میسر نہیں ہوگی۔ طلعت حسین نے کہا عمران خان نے ان لوگوں کیخلاف تسلسل سے زہر اگلا ہے،جن کا خیال ہے کہ انہوں نے عمران خان کی بہت مدد کی،ان کا خیال ہے کہ جنرل باجوہ ریٹائر ہونے کے بعد سافٹ پنچنگ بیگ بن گئے ہیں۔ انہوں نے کہا اسٹیبلشمنٹ عمران خان کے اندر موجود غصہ سمجھنے سے قاصر ہے، نواز شریف نے اسٹیبلشمنٹ کیخلاف ذاتی زہر نہیں اگلا لیکن عمران خان ذاتی زہر اگلتے ہیں۔ سینئر تجزیہ کار عادل شاہزیب نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ اس وقت کسی امتحان میں نہیں ہے، پراجیکٹ عمران خان اسٹیبلشمنٹ نے ہی شروع کیا تھا،خیبرپختونخوا، پنجاب، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں جس طرح پی ٹی آئی کی حکومتیں بنائی گئیں وہ اوپن سیکرٹ ہے۔ انہوں نے کہا 75سالہ تاریخ میں کوئی ایسا سیاستدان نہیں جس نے اسٹیبلشمنٹ کو چیلنج کیا ہو پھر دس بارہ سال اقتدار سے باہر نہ رہا ہو، عمران خان نے اسٹیبلشمنٹ پر صرف تنقید نہیں کی اس کی تضحیک کی ہے۔ سینئر تجزیہ کار نے کہا عمران خان نے صرف جنر ل باجوہ کے خلاف ہی نہیں حاضر سروس فوجی افسران کا نام لے کر بھی ان کیخلاف زہر اگلا، عمران خان نے خود کو جتنا نقصان پہنچالیا ہے اس کے اثرات سے نہیں نکل سکتے۔ عادل شاہزیب نے کہا بلوچستان ایک طرف سلگتا بلوچستان ہے،دوسری طرف بلوچستان اسمبلی میں مسلسل خرید و فروخت کا بازار گرم رہتا ہے، بلوچستان اسمبلی میں بیٹھے لوگ صوبے کے مسائل سے کٹے ہوئے ہیں۔
ریحام خان نے امریکا میں مقیم ایک اوورسیز پاکستانی 36 سالہ مرزا بلال بیگ سے شادی کرلی۔ مرزا بلال بیگ ایک کارپوریٹ پروفیشنل ہیں اور اس سے پہلے دو بار شادی کر چکے ہیں۔ ان کی اس سے قبل ہونے والی شادی سے ایک بیٹا بھی ہے۔ وہ ماڈلنگ بھی کر چکے ہیں اور دی فور مین شو، دل پہ مت لے یار اور نیشنل ایلین بروڈکاسٹ جیسے پروگرامز کا حصہ رہ چکے ہیں۔ ریحام خان اور مرزا بلال نے امریکی ریاست واشنگٹن کے علاقے سیٹل میں مختصر افراد کی موجودگی میں نکاح کیا۔ یہ خبر ریحام نے اپنے آفیشل سوشل میڈیا پیجز سے دونوں کی تصاویر کے ساتھ شیئر کی۔ Cmf4kVTLW5u ریحام خان نے لکھا کہ انہیں ان کا سول میٹ مل گیا ہے، جبکہ ٹوئٹر پر انہوں نے لکھا کہ بالآخر مجھے وہ شخص مل ہی گیا جس پر میں اعتبار کر سکتی ہوں۔
امریکہ و یورپی ممالک کے بعد سعودی عرب نے بھی پاکستان میں اپنے شہریوں کو سفری احتیاط کی ہدایات دیدی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان میں سعودی سفارت خانے نےسیکیورٹی کی صورتحال کےپیش نظر اپنے شہریوں کو سیکیورٹی الرٹ جاری کردیا ہےجس میں سعودی شہریوں سے نقل وحرکت محدود کرنے اور سفری احتیاط کی ہدایات دی گئی ہیں۔ سعودی سفارتخانے کی جانب سے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے آفیشل ہینڈل سے بھی یہ الرٹ جاری کیا گیا ہے ،سعودی سفارتخانے نے الرٹ میں کہا ہے کہ پاکستان میں موجود اور آنے والے تمام سعودی شہری غیر ضرورت ہوٹلوں سے باہر نا نکلیں اوراحتیاط کریں، ضرورت پڑنے پر اسلام آباد میں واقع سعودی قونصل خانے اور سعودی سفارتخانے سے رابطہ کریں۔ اس سے قبل سعودی سفارتخانے نے پاکستان میں اپنے اسٹاف کو سیکیورٹی خدشات کے باعث میریٹ ہوٹل جانے سے گریز کرنے اور یکم جنوری تک اپنی نقل و حرکت محدود کرنےکی ہدایات بھی تھیں۔ خیال رہے کہ اسلام آباد میں ہونے والے خود کش حملے کے بعد وفاقی دارالحکومت کی سیکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے، اسلام آباد پولیس کی جانب سے ہائی الرٹ جاری کرنے کےبعد گزشتہ روز امریکہ کی جانب سے اپنے شہریوں کو احتیاط کرنے اور میریٹ ہوٹل اسلام آباد جانے گریز کرنے ہدایات دی گئی تھیں۔
حکمران اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ(پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ صوبہ خیبر پختونخوا میں فاٹا کے انضمام کا فیصلہ قبائلیوں کے گلے پڑچکا ہے۔ تفصیلات کے مطابق جمیعت علمائے اسلام (جے یو آئی ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فاٹا کو انضمام کے وقت 100 ارب روپے سالانہ دینے کا وعدہ کیا گیا تھا ، اب تک 5 سال گزر چکے ہیں مگر یہ ہدف پورا نہیں کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ فاٹا کے لوگوں کے گھر تباہ ہوگئے، یہاں کے لوگ مہاجر بن گئے اور ان لوگوں کی بحالی کیلئے تاحال اقدامات نہیں کیے گئے، فاٹا کا انفراسٹرکچر مکمل طور پر تباہ ہوگیا ہے، وہاں سڑکیں کالج اور یونیورسٹیاں نہیں بنیں، اس علاقے کی بحالی کیلئے زرعی طور پر زرخیز اس علاقےمیں زراعت پر مبنی انڈسٹری قائم کی جانی چاہیے۔ مولانا فضل الرحمان نے سیاسی مخالف عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کے دورمیں پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی جبکہ سابق حکومت کےد ورمیں ملکی معیشت تباہی کی طرف گئی، تمام ترقیاتی منصوبے عمران خان کے دور میں روک دیئے گئے ، معیشت کی تباہی کا ایجنڈا لانے والے مایوس ہوچکے ہیں، اس وقت ہمیں معیشت کی بحالی کیلئے خود اعتمادی کے ساتھ پالیسی بنانا ہوگی۔ سربراہ پی ڈی ایم کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان کو بیرونی امداد کی ضرورت ہے، اسرائیل کبھی بھی پاکستان کا خیر خواہ نہیں ہوسکتا۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ضمیر فروش، چور اور بدیانت گروہ کو این آر او ٹو دے کر ملکی سلامتی و معیشت سے کھیلنے کیلئے اقتدار سونپا گیا ہے۔ تفصیلات کےمطابق عمران خان نے زمان پارک لاہور میں اہم پارٹی اجلاس کی صدارت کی، اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی و معاشی صورتحال، اور معاشی تباہی سے ملکی خودمختاری و سلامتی اور دفاع پر مرتب اثرات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، اجلاس میں شرکاء نے قبائلی علاقوں میں دہشت گردی کی وارداتوں میں اضافے اورامریکہ و یورپی ممالک کی جانب سے اپنے شہریوں کو سفری ہدایات جاری کرنے پر تشویش کا اظہار بھی کیا گیا۔ اس موقع پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ضمیر فروش، چور اور بددیانت گروہ کو این آر او ٹو کےتالاب میں نہلا کر ملکی سلامتی اور معیشت سے کھیلنے کیلئے اقتدار سونپ دیا گیا ہے، میں نے پہلے ہی ان تمام نتائج سے خبردار کیا اور ان مسلط کردہ حکمرانوں کی جانب سے قوم کو حادثات کی طرف دھکیلے جانے سےمتعلق بھی مسلسل نشاندہی کی ہے، اس وقت پوری قوم سوال کررہی ہے کہ معاشی تباہی کےبعد کس کے اشاروں پر داخلی انتشار پیدا کیا جارہا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ ساری صورتحال کا قریب سے جائزہ لے رہےہیں، قوم کو کسی بڑے حادثے سےدوچار کرنےکی کوششوں کی بھرپور مزاحمت کریں گے، قومی سلامتی کو کسی سیاسی نابالغ کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جاسکتا،8 ماہ پہلے ملک سےدہشت گردی عملا ختم ہوچکی تھی اور ملک معاشی طور پر مستحکم ہوچکا تھا ، اب دوبارہ سےدہشت گردی نے سر اٹھالیا ہے اور ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں 52 فیصد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جن میں 270 لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فواد چوہدری نے ایک انٹرویو کے دوران انکشاف کیا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا تھا کہ آپ کو میرا شکریہ ادا کرنا چاہیے ، حکومت جانے کےبعد آپ لوگ زیادہ مقبول ہورہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق رہنما پی ٹی آئی فواد چوہدری نے ایک انٹرویو کے دوران ہوشربا انکشافات کرتے ہوئے کہا کہ ہماری حکومت کے خاتمےکے بعد سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ کوئی مسئلہ نہیں ہے، اب الیکشن ہونے والے ہیں آپ کو میرا شکریہ ادا کرنا چاہیے کیونکہ آپ تو بالکل فارغ تھے اور اب آپ بہت مقبول ہوگئے ہیں۔ بیک ڈور مذاکرات سے متعلق سوال کے جواب میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ان مذاکرات میں کوئی بریک تھرو نہیں ہوا، کیونکہ حکومت کی حکمت عملی یہ ہے کہ عمران خان کو نااہل کرکےان پر کرمنل کیسز بنائیں جائیں اور انتخابات کو ایک سال کیلئے موخر کردیں، ان کے ذہن میں ہے کہ ا س ایک سال میں یہ دوبارہ کچھ حاصل کرلیں گے، میں انہیں بتادوں کہ یہ کچھ بھی واپس حاصل نہیں کرسکتے، ملکی معیشت نہیں سنبھل سکتی۔ رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کے پاس اس وقت دو آپشنز ہیں ایک یہ کہ حقیقت تو تسلیم کریں اور پارٹنر شپ کریں ، دوسرا لڑائی کریں، ہم پارٹنر شپ کیلئے 100 فیصد تیار ہیں،ہم اداروں کے ساتھ بنا کررکھنا چاہتے ہیں، اسٹیبلشمنٹ اس ملک کی حقیقت تھی اب عمران خان بھی ایک حقیقت بن چکے ہیں، جو بھی یہ سمجھتا ہے کہ وہ اس حقیقت کو نظر انداز کرکے ملک کو آگے بڑھاسکتا ہے وہ بہت ملک کا اور اپنا بہت بڑا نقصان کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سب سے بڑا مسئلہ اسٹیبلشمنٹ کا یہ ہے کہ وہ ہر وقت ہر چیز کی ریکارڈنگز کرتے رہتے ہیں، کوئی بھی بات ہورہی ہو اس کا تناظر مختلف ہوسکتا ہے، ضروری نہیں کہ کسی کے خلاف گفتگو کا مقصد سازش ہی ہو، جنرل عاصم منیر کے کمان سنبھلانے کے بعد تبدیلی دیکھنے میں آرہی ہے، اب رانگ نمبرز سے فون کالز نہیں آرہیں، میڈیا میں عمران خان کو بلاک نہیں کیا جارہا۔ پنجاب اسمبلی کے حوالے سے سوال کےجواب میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ کوئی ڈبل گیم کرے یا ٹرپل ، اسمبلی تو توڑنی پڑے گی، اگر اسمبلی نہیں توڑی تو ہم اس میں نہیں ہوں گے۔
اعتزازاحسن کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم اسمبلیوں کی تحلیل میں تاخیر چاہتی تھی وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہوئے۔ گورنر پنجاب کا حکم نامہ غیر آئینی ہے۔ رہنما پیپلزپارٹی اعتزازاحسن نے نجی چینل ہم نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان اگر لانگ مارچ کے اختتام پر اسمبلیاں توڑتے تو اس وقت الیکشن مہم چل رہی ہوتی۔ رہنما پیپلزپارٹی نے کہا ہے کہ عمران خان نے اسمبلیاں تحلیل کرنے کے لیے بہت وقت دیا۔ عمران خان نے وقت دیا تو اگلوں نے اس کو روکنے کے لیے حکمت عملی بنا لی۔ ان کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم نے اپنا مقصد حاصل کرلیا، وہ چاہتی تھی کہ یہ معاملہ تاخیر کا شکار ہو۔ ماہر قانون اعتزازاحسن نے کہا گورنرپنجاب کا حکم نامہ غیر آئینی ہے، اس طرح تو کوئی بھی حکومت نہیں بچے گی۔ حکمرانوں کا احتساب ہونا چاہیے، یہ لوگ کیا کررہے ہیں۔ ملک میں دہشت گردی کی نئی لہر آگئی ہے۔ بحث چل رہی ہے کہ خیبر پختونخوا اسمبلی توڑیں۔ ملکی صورتحال سے متعلق فکر مند ہوں۔ سیلاب فنڈ سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ عمران خان سمیت تمام سیاسی لیڈرز کو عوام تک فنڈز پہنچا دینے چاہیے۔ سیلاب متاثرین بے سروسامانی خیموں میں امداد کے منتظر ہیں۔ جس پارٹی کے پاس فنڈز ہوں وہ متاثرین کو سامان کی صورت میں ملنے چاہییں۔ ان کا کہنا ہے کہ سردی میں سندھ اور بلوچستان کے سیلاب متاثرین مشکل میں ہیں۔ بتایا جارہا ہے جو خیمے آئے ہیں ان کو جلسوں میں استعمال کیا جا رہا ہے۔ شہباز شریف اور عمران خان سیلاب متاثرین کے پاس جائیں۔
ملک بھر میں بجلی کی طلب میں واضح کمی کے باوجود لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) نے 2 سے 4 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا شیڈول دیا ہے جس کے مطابق لوڈشیڈنگ کا فیصلہ کمرشل اور گھریلو فیڈرز پر لاگو ہوگا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق لاہور کی بجلی ترسیل کمپنی نے سرد موسم میں بجلی کی طلب میں کمی کے باوجود بجلی کی لوڈشیڈنگ کے شیڈول کا اعلان کر دیا ہے۔ لوڈ شیڈنگ شیڈول سے کمرشل اور گھریلو فیڈرز کے تمام صارفین متاثر ہوں گے۔ دستاویز کے مطاب ایک سے 3 کیٹیگری کے فیڈرز پر روزانہ 2گھنٹے لوڈ شیڈنگ کی جائے گی اور لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ صبح 7 سے شام 7 بجے تک ہوگا جب کہ زیادہ نقصان والے فیڈرز پر 4 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہوگی۔ لیسکو کے مطابق لاہور اور اس کے دائرہ اختیار میں آنے والے علاقوں میں بجلی کی طلب 2400 میگاواٹ ہے تاہم صنعتی یونٹس کو لوڈشیڈنگ سے اسثنیٰ ہوگا۔
وفاقی وزیر سردار ایاز صادق نے دعویٰ کیا ہے آئندہ سال کے اوائل یعنی جنوری میں ہی مسلم لیگ ن پنجاب میں اپنی حکومت بنا لے گی، انہوں نے نوازشریف کی واپسی سے متعلق سوال پر کہا کہ وہی ہیں جو ملک کو بحرانوں سے نکلنے میں مدد کریں گے اور مشکل حالات سے نجات دلائیں گے۔ وفاقی وزیر برائے اقتصادی و سیاسی امور سردار ایاز صادق نے یہ بھی کہا کہ آئندہ انتخابات مقررہ وقت پر ہوں گے، مسلم لیگ (ن) بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کرے گی، جلد انتخابات کی راہ دیکھنے والے اپنی خواہش دل میں ہی رکھیں، پرویز الٰہی سے یہی کہوں گا کہ عمران خان کسی کا دوست نہیں ہے۔ لیگ رہنما نے یہ بھی کہا ہے کہ ہمارے قائدین بانی پاکستان کی روایات کو آگے لے کر بڑھ رہے ہیں اور وہ دوسروں کو عزت دینا جانتے ہیں جبکہ عمران خان نے ہمیشہ منفی سیاست کی ہے اور اپنے مخالفین کو برے القابات سے پکارا ہے۔ ان کا کہنا تھا مسلم لیگ (ن) نے 2018 میں اپنا دور مکمل کیا تو اس وقت جی ڈی پی کی شرح 6 فیصد کے قریب تھی اس کے بعد عمران خان کو اقتدار میں جب لایا گیا تو اس نے ملک کو بربادی کی طرف گامزن کر دیا، عمران خان آئی ایم ایف سے ایسا معاہدہ کر گئے جس سے ملک میں مزید معاشی بحران پیدا ہو گیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے ایاز صادق نے کہا کہ وہ ایک احسان فراموش آدمی ہے، جس نے بھی اس پر احسان کیا وہ اس کے شر سے محفوظ نہیں رہا، مسلم لیگ (ن) نے شوکت خانم کیلئے زمین دینے کے ساتھ فنڈز بھی دیئے تھے اور جہانگیرخان ترین نے اس کی پنجاب حکومت بنوانے میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ علیم خان نے اس کی پارٹی کیلئے بے شمار قربانیاں دیں جبکہ سابق آرمی چیف کے بھی عمران خان پر بہت احسانات ہیں مگر یہ احسان فراموش ہر کسی کو برا بھلا کہہ رہا ہے۔
قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابراعظم نے دو مزید ورلڈ ریکارڈ اپنے نام کرلیے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق کراچی کے نیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں نیوزی لینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے دوران قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابراعظم نے ایک سال میں سب سے زیادہ رنز اور سب زیادہ ففٹیز بنانے کا اعزاز اپنے نام کرلیا ہے۔ کراچی کے نیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں نیوزی لینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیزیز کے پہلے میچ کے پہلے ہی روز بابراعظم نے اپنی 9ویں ٹیسٹ ففٹی مکمل کی، اس ففٹی سے بابراعظم نے ایک سال میں سب سےزیادہ ففٹی پلس اسکور کا سری لنکن بیٹسمین کمار سنگاراکا ریکارڈ برابر کرلیا ہے۔ بابراعظم نے ایک سال میں 25 بار ففٹی پلس اسکور کیا جس میں ان کی18 نصف سنچریاں اور 8 سنچریاں شامل ہیں، ان سے قبل یہ اعزاز سری لنکن بیٹسمین کمار سنگاکارا کےپاس تھا۔ آج کے میچ میں بابراعظم نے 76 گیندوں پر 52 اسکور بنائے ہیں اور وہ ابھی بھی ناٹ آؤٹ ہیں، ان 52رنز کے ساتھ ایک سال میں بابراعظم نے سب سےز یادہ رنز کا سابق پاکستانی بیٹسمین محمد یوسف کا ریکارڈ توڑا جنہوں نے 2006 میں 2ہزار435 رنز اسکور کیے تھے،بابر اعظم نے ایک سال میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے پاکستانی بیٹسمین بن گئے ہیں۔ اس میچ میں ففٹی پلس اسکور کے بعد بابراعظم نے جو تیسرا اعزاز اپنے نام کیا وہ ایک سال میں بطور کپتان سب سےزیادہ ففٹی پلس اسکور کا ہے، بابراعظم نے رواں برس میں25 ففٹی پلس اسکور کرکے 2005 میں آسٹریلوی کپتان رکی پونٹنگ کی24 ففٹی پلس اسکور کا ریکارڈ توڑ کر عالمی ریکارڈ قائم کیا ہے۔
بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں مختلف مقامات پر تین دستی بم حملے ہوئے ہیں جبکہ کوہلو میں بارودی سرنگ کا دھماکہ ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق کوئٹہ کے مختلف علاقوں میں یکے بعد دیگرے تین دستی بم حملے ہوئے ہیں،جس 15 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ کوئٹہ پولیس کے مطابق پہلا دھماکہ سیٹلائٹ ٹاؤن کے علاقے چالو باؤڑی میں واقع ایک پولیس چوکی پر ہوا جس میں ایک پولیس اہلکار،ایک بچے سمیت 8 افراد زخمی ہوئے، ایک واقعہ امیر محمد دستی پولیس اسٹیشن کے سامنے پیش آیا ، پولیس اسٹیشن کے سامنے 2 دستی بم پھینکے جن میں سے ایک پھٹ گیا ، پولیس اور بم ڈسپوزیبل اسکواڈ نے موقع پر پہنچ کر دوسرے دستی بم کو ناکارہ بنایا، اس واقعہ میں خاتون سمیت 4 فراد زخمی ہوئے۔ تیسرا واقعہ بلوچستان حب کے علاقے تھانہ صدر کے قریب کھڑی ایک موٹرسائیکل میں دھماکہ ہوا جس میں تین افراد زخمی ہوئے۔ دوسری جانب کوہلو میں پاک فوج پر کلیئرنس آپریشن کے دوران بارودی سرنگ کا دھماکہ ہوا جس میں ایک فوجی افسر سمیت 4 جوان شہید ہوگئے ہیں۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر) کے مطابق شہید ہونے والے فوجی جوانوں میں کیپٹن فہد، لانس نائیک امتیاز، سپاہی اصغر، سپاہی مہران اور سپاہی شمعون شامل ہیں۔
گورنر پنجاب کا بلیغ الرحمان نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ کو اپنے آئینی اختیار کے تحت ہی اعتماد کا ووٹ لینے کی ہدایت کی اور پھر اس پر عملدرآمد نہ ہونے پر ڈی نوٹیفائی کیا۔ گورنر ہاؤس پنجاب میں یوم قائد اور کرسمس کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے کہا کہ ملک میں قانون اور آئین کی بالادستی ہوگی تو ملک آگے بڑھےگا، وفاقی حکومت میں آئینی طریقے سے تبدیلی آئی کیونکہ مسلم لیگ ن قانون اور آئین کی بالادستی پر یقین رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کو آئینی اختیارات استعمال کرتے ہوئے کہا کہ اعتماد کا ووٹ لیں، آئینی اختیار کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کیا، اب ہم عدالت کے فیصلے کا احترام کریں گے۔ انہوں نے کہا پی ڈی ایم نے آئینی حق استعمال کرتے ہوئے ملک کو بحرانوں سے بچانے کے لیے حکومت بنانے کا فیصلہ کیا۔ بانی پاکستان کے دن سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا قائد اعظم محمد علی جناح نے ہمیشہ آئین اور قانون کی بالادستی کی بات کی، ملک کی ترقی اور استحکام کے لیے ضروری ہے کہ اقلیتوں کو ساتھ لیکر چلیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ قائد اعظم کی ولولہ انگیز قیادت کی وجہ سے ایک آزاد مملکت کا حصول ممکن ہوا، قائد اعظم کے رہنما اصول ایمان،اتحاد تنظیم ہمارے لیے مشعل راہ ہیں۔ بلیغ الرحمان نے کہا کہ محمد نواز شریف نے ملک کو موٹر ویز ، ہسپتال، تعلیمی ادارے اور ناقابل تسخیر دفاع دیا، سی پیک جیسے منصوبے کو ملک میں فروغ دیا، ملک کو طویل گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ سے نجات دلائی۔
2022 بھی گزشتہ سالوں کی طرح اپنے اختتام کو پہنچنے والا ہے اور اس میں بچھڑنے والی شخصیات کو ہمشیہ یاد رکھا جائے گا۔ اس سال ہم سے بچھڑنے والی نامور شخصیات میں صحافی، اداکار، سماجی کارکن، سیاست دان اور مذہبی شخصیت و دیگر شامل ہیں۔ ارشد شریف: نجی چینل سے منسلک سینئر صحافی و اینکر پرسن ارشد شریف کو کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں 23 اکتوبر کے روز اُس وقت فائرنگ کر کے شہید کیا گیا جب وہ ایک سنسان سڑک پر ڈرائیور کے ساتھ گاڑی میں سفر کر رہے تھے۔ وہ پشاور ایئرپورٹ سے دبئی روانہ ہوئے تھے جہاں انہوں نے کچھ وقت گزارا، بعد ازاں وہ کینیا چلے گئے جہاں انہیں شہید کر دیا گیا۔ ان کے قتل کی تحقیقات جاری ہیں۔ اسماعیل تارا: پاکستان کے نامور مزاحیہ اداکار اسماعیل تارا بھی اس سال مداحوں سے 73 برس کی عمر میں رخصت ہوگئے۔ وہ گردے کے عارضے میں مبتلا ہونے کے باعث کراچی کے نجی اسپتال میں زیرِ علاج تھے اور 24 نومبر کو انتقال کر گئے۔ ٹونی نوید رشید: 23 نومبر کو لاہور میں معروف ٹیلی ویژن میزبان اور اداکار ٹونی نوید رشید پیٹ میں تکلیف کے باعث انتقال کر گئے۔ انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز ایک انگریزی روزنامہ میں بطور ثقافتی رپورٹر شروع کیا تھا۔ 2006 میں نادیہ خان کے شو میں پاکستانی سنیما کے لیے وقف کردہ ایک سیگمنٹ ’ملائی مار کے‘ کے سنجیدہ فلمی نقاد کے طور پر مشہور ہوئے۔ عامر لیاقت حسین: ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کسی تعارف کے محتاج نہیں۔ وہ پاکستان کی ایک معروف ٹیلی ویژن شخصیت، اینکر پرسن و گیم شو کے میزبان تھے۔ 9 جون کے صبح وہ اپنی رہائش گاہ پر مردہ حالت میں پائے گئے۔ ملازم جب کمرے میں گیا تو عامر لیاقت حسین بستر پر بہوشی کی حالت میں پڑے تھے۔ انہیں فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے ان کی موت کی تصدیق کی۔ جنریٹر چلنے کے باعث ان کے کمرے سے دھواں اُٹھ رہا تھا اور ممکنہ طور پر اُن کا انتقال دم گھٹنے سے ہوا۔ ان کے اہل خانہ نے پوسٹ مارٹم نہ کرانے کا فیصلہ کیا جس سے موت کی وجہ کا تعین نہ ہو سکا۔ بلقیس ایدھی: رواں سال 15 اپریل کو ملک کی معروف سماجی اور فلاحی کارکن بلقیس بانو ایدھی 74 برس کی عمر میں دارِ فانی سے کوچ کر گئیں۔ وہ نامور سماجی رہنما عبد الستار ایدھی کی بیوہ تھیں جنہوں نے ’ایدھی فاؤنڈیشن‘ کو بنانے میں اپنے شوہر کا بھرپور ساتھ دیا۔ ان کی خدمات کے صلے میں حکومتِ پاکستان کی جانب ’ہلال امتیاز‘ سے نوازا گیا جبکہ بھارتی حکومت نے انہیں 2015 میں ’مدر ٹریسا ایوارڈ‘ بھی دیا۔ رحمٰن ملک: پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور سابق وزیر داخلہ رحمٰن ملک 23 فروری کو 70 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ ان کے پھیپھڑے کورونا وائرس کی وجہ سے متاثر ہوئے تھے۔ رحمٰن ملک پاکستان کی تاریخ میں سب سے طویل عرصے تک وفاقی وزیر داخلہ کے منصب پر فائز رہے۔ ان کا شمار بے نظیر بھٹو کے بااعتماد ساتھیوں میں ہوتا تھا۔ انہوں نے کئی کتابیں بھی لکھیں جن میں ’مودی وار ڈاکٹرائن‘، ’داعش‘ اور ’ٹاپ 100 انویسٹی گیشنز‘ شامل ہیں۔ مفتی رفیع عثمانی: رواں سال مفتی اعظم پاکستان مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی بھی طویل عرصے علالت کے بعد اس دنیائے فانی کُوچ کر گئے۔ وہ جامعہ دارالعلوم کراچی کے صدر اور وفاق المدارس العربیہ کے سرپرست اعلیٰ تھے۔ وہ معروف عالم دین مفتی تقی عثمانی کے بڑے بھائی تھے۔ بلقیس خانم: 21 دسمبر کے روز ماضی کی معروف گلوکارہ بلقیس خانم رضائے الٰہی سے انتقال کر گئیں۔ انہوں نے فلم اور میوزک انڈسٹری کے کئی مشہور گانوں میں اپنی آواز کا جادو جگایا جن میں ’فاصلے ایسے بھی ہوں گے‘، ’کچھ دن تو بسو میری آنکھوں میں‘، ’وہ تو خوشبو ہے‘، ’انوکھا لاڈلہ‘ و دیگر شامل ہیں۔ خاور کیانی: پاکستان کی نامور گلوکارہ و اداکارہ حدیقہ کیانی کی والدہ خاور کیانی بھی اس سے ہم سے رخصت ہوگئیں۔ ان کا انتقال 15 اکتوبر کی شام ہوا۔ مرحومہ نے بیٹی کی آواز میں مشہور ہونے والے گانے ’بوہے باریاں‘ کے بول لکھے تھے۔ خاور کیانی سے واقفیت رکھنے والے ان کے عنایت، وقار اور طاقت کو خوب جانتے ہیں۔ ایک مضبوط اور خود مختار والدہ ہونے کے ساتھ ساتھ وہ لڑکیوں کے ایک سرکاری اسکول میں پرنسپل اور ایک نامور شاعرہ تھیں۔ نیّرہ نور: ’بلبل پاکستان‘ کا خطاب پانے والی نیّرہ نور طویل علالت کے بعد رواں سال 20 اگست کو 72 برس کی عمر میں اس دنیا سے کُوچ کر گئیں۔ انہیں فنی خدمات کے اعتراف میں ’پرائڈ آف پرفارمنس‘، ’نگار‘ اور دیگر متعدد اعزازات سے نوازا گیا۔ 2005 میں انہیں حکومت پاکستان نے ’صدارتی تمغہ برائے حسنِ کارکردگی‘ سے نوازا تھا۔ ملی نغموں میں بھی نیّرہ نور نے سامعین کے دلوں کو گرمایا اور پلے بیک سنگنگ میں بھی اپنی گائیکی کا بھرپور مظاہرہ کیا۔ انہوں نے برسوں پہلے گلوکاری چھوڑ دی تھی لیکن ان کے گائے گیت اور غزلیں ہر دور میں مقبول و معروف رہیں اور آگے بھی رہیں گی۔ مسعود اختر: مسعود اختر کا شمار پاکستان کے نامور اداکاروں میں کیا جاتا ہے۔ وہ 5 مارچ کو کینسر جیسے موذی مرض سے لڑتے لڑتے زندگی کی بازی ہار گئے۔ 5 ستمبر 1940 کو ساہیوال میں پیدا ہونے والے مسعود اختر نے 60 کی دہائی میں فنی کیرئیر کا آغاز کیا اور جلد ہی اسٹیج کے مشہور اداکاروں میں شمار ہونے لگے۔ انہوں نے کئی فلموں، ٹی وی ڈراموں اور تھیٹر پروڈکشنز میں اداکاری کر کے ‘فن اداکاری’ میں بہت بڑا حصہ ڈالا۔ حکومتِ پاکستان نے انہیں 14 اگست 2005 کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا تھا۔ جمشید ظفر: معروف پاکستانی فلم ساز جمشید ظفر 26 جون کو انتقال کر گئے۔ جمشید ظفر نے کئی نامور فلمیں پروڈیوس کیں جن میں ’کون بنے گا کروڑ پتی‘، ’ڈاکو‘، ’دوپٹہ جل رہا ہے‘ و دیگر شامل ہیں۔ وہ فلم پروڈیوسر ایسوسی ایشن کے وائس چیئرمین بھی رہے۔