آپ تو ان سب سے آگے نکل گئیں ۔ مجھے حیرت اس وقت ہوتی ہے جب جھوٹ ایک تواتر سے بولا جاتا ہے اور آگے آگے پیغام رسانی والے اور اس کے پیچھے پیچھےڈرم برادری ،وہی پیغام کئ بار دھراتے ہوئے ۔
بی بی ان سے معاشی حالات سنبھلے نہیں جارہے ہیں اور آج ایک سال سے یہ تواتر سے نواز شریف کے نام پر مفت کی روٹیاں توڑ رہے ہیں ۔کیا یہ لوگ نواز شریف کے دور میں قائمہ کمیٹیوں میں شریک نیں ہوا کرتے تھے ؟ کیا اسٹیٹ بنک اور دوسرے اداروں کی رپورٹیں اس وقت معاشی قرضہ جات اور حالات کی نشاندھی نہیں کرتی تھیں۔ کیا انہیں علم نہیں تھا کہ ملک پر کتنا قرض ہے اور انکی ادائیگیاں کب کرنی ہیں ۔ کیا انہیں علم نہیں تھا کہ ملکی خزانے میں زرمبادلہ کے کتنے ذخائر مہیا تھے ۔ یہ سب چیزیں تو دستاویزی ثبوت کے ہمراہ اسٹیٹ بنک کی سالانہ رپورٹ اور انکی ویب سائیٹ پر دستیاب تھیں ۔
اور بلفرض ایسا نہیں تھا تو انہوں نے اپنی معاشی پالیسی کی بنیاد کن اعدار وشمار پر رکھی تھی ۔ 50 لاکھ گھر اور ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ کن اعداد کا گھورکھ دھندا تھا ۔کیا یہ سب تیر ہوائ تھے بلکل اس طرح جس طرح مراد سعید کے 5 ارب ڈالرز کا دوسرے دن یہاں منتقل ہونا۔
اور پہلے سے لیے گئے قرض کو مذید قرض لے کر ادا کرنا کونسی فنکاری ہے ۔ نہ صرف قرضوں کا بوجھ اور بڑھا دیا ہے بلکہ ستم ظریفی تو یہ ہے کہ سود کی شرح کو مختصر عرصہ میں ساڑھے تیرہ فیصد پر لے جانا حماقت در حماقت ہے ۔ جو ملک کے اندر اب تک بچ جانے والے سرمایہ کار ہیں وہ سود کی اس شرح پر کوئ بھی نیا قرض لے کر کبھی بھی فائدہ مند نہیں ہوسکتے ان حالات میں جبکہ ایف بی آر پاگل کتوں کی طرح ہر طرف غراتی پھر رہی ہے ۔
اس وقت ملک میں جو مہنگائ کا طوفان آیا ہوا ہے اس کی زد میں آکر غریب کا جھونپڑا الٹ گیا ہے ۔ سفید پوشوں و اپنا بھرم رکھنا مشکل ہو گیا ہے ۔ سب کاروبار ٹھپ پڑا ہے ، بندرگاہ پر کنٹینر لائن لگاۓ کھڑے ہیں ۔ جنہیں بیرونی خام مال چاھیے انکے کاروبار بری طرح متاثر ہوئے ہیں ، ہر طوف مایوسی اور غص کا عالم ہے ۔ میں جون میں کراچی گیا تھا ، لوگ غصے سے بھرے پڑے ہیں اور ان دنوں میں تو کراچی کے حالات مذید خراب ہوچکے ہیں ۔
بونگی خان صرف اور صرف ذاتی انتقام کی آگ میں سلگ رہا ہے ، اسے صرف حزب مخالف
ہی کرپٹ دکھائ دیتی ہے ۔ خود اپنی الماری میں چھپاۓ ہوۓ ڈھانچے نظر نہیں آتے ۔
خدایا مجھے وہ خدائ نہ دے
جو اپنے سوا کچھ دکھائ نہ دے
اسی تھوڑے کو کافی سمجھیے ورنہ انکے کارنامے تفصیل سے بیان کرنے کے لیے تو ایک زمانہ چاھیے