
لیاری کے علاقے بغدادی میں حالیہ عمارت گرنے کے واقعے پر پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی نبیل گبول نے شدید ردعمل دیتے ہوئے ذمہ دار افسران سے فوری استعفے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
متاثرہ علاقے کے دورے کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نبیل گبول نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کو بدعنوان ادارہ قرار دیا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ایس بی سی اے کے ڈائریکٹر جنرل نہ صرف بدانتظامی کے ذمہ دار ہیں بلکہ ان کے ساتھ کسی قسم کا رابطہ بھی ممکن نہیں، ’’ڈی جی میرا فون تک نہیں اٹھاتے،‘‘ نبیل گبول نے شکوہ کیا۔
نبیل گبول نے کہا کہ اگر کسی وزیر سے بھی استعفیٰ مانگنا پڑے تو وہ پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں سوال کیا: ’’کیا سعید غنی سے بھی استعفے کا مطالبہ کریں؟‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’کہا جاتا ہے ایس بی سی اے کا ڈی جی ’ڈان‘ ہے، اس کو کچھ کہیں تو اوپر سے فون آجاتا ہے۔‘‘
ایم این اے نبیل گبول نے اعتراف کیا کہ وہ خود ماضی میں غیر قانونی عمارتیں گروا چکے ہیں، تاہم ان کا کہنا تھا کہ "تین ماہ بعد وہی عمارتیں دوبارہ تعمیر ہوجاتی ہیں۔" انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ دو چار افسران کو وہ خود تبادلے کروا چکے ہیں کیونکہ وہ مبینہ طور پر بلڈرز سے رشوت لیتے تھے۔
نبیل گبول کا کہنا تھا کہ غیر قانونی تعمیرات کے خلاف آپریشن ایک پیچیدہ اور حساس عمل ہے۔ ’’ہم لوگوں کو ان کے گھروں سے نہیں نکال سکتے، یہ مذاق نہیں، بہت بڑا آپریشن ہے،‘‘ انہوں نے کہا۔
انہوں نے تسلیم کیا کہ عوام کا غیر قانونی تعمیرات کی جانب مائل ہونا ایک سنجیدہ مسئلہ ہے، اور اس کی بنیادی وجہ آگاہی کا فقدان ہے۔ ’’ہمیں لوگوں کو شعور دینا ہوگا، یہ ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے۔‘‘