انہی مثالوں کی وجہ سے میں تحریکی پٹواریوں کی یہ دلیل نہیں مانتا کہ تیس سال کا گند صاف کرنے میں وقت لگے گا۔لہذا تھوڑا صبر کرنا چاہئے۔ کیوں کہ بے شمار کام ایسے کئے جا سکتے تھے ، جن کے لئے وقت نہیں عزم اور اخلاص کی ضرورت تھی ۔
حیرت کی بات ہے کہ ایک ممبر صوبائی اسمبلی(مجید اچکزئی) ٹریفک پولیس اہلکار کو قتل کر دیتا ہے، اور ساری قوم کو معلوم ہے، مگر صاف بچ نکلتا ہے۔اگر ایک چھوٹا سا قومی اسمبلی کا ممبر ،مجرم ہونے کے باوجود انصاف خرید سکتا ہے، تو ملک کاسب سے طاقتور شخص انصاف کیوں نہیں خرید سکتا۔صاف ظاہر ہے کہ نیت ہی نہیں ہے۔ ہاں آسیہ بی بی کو ضرور رہائی دلوا دی گئی، کیوں کہ وہاں ضرورت اور نیت تھی۔ حالآنکہ آسیہ کو رہائی دلوانا ، اچکزئی کو انصاف دلوانے سے ہزار گنا ذیادہ مشکل کام تھا۔