کیوں کہ اصل فساد کی جڑ قمر باجوہ ہے۔ یہی بندہ پاکستان کی بقاء اور خوش حالی کو داؤ پر لگانے کا ذمہ دار ہے۔ اسی نے عدلیہ اور الیکشن کمیشن کو بندوق کی نال پر یرغمال بنایا، دن دہاڑے الیکشن چوری کروایا، آر ٹی ایس کو بند کروایا، اپنی مرضی کے الیکشن نتائج مرتب کروائے اور بالآخر ایک بدترین اور نااہل ترین شخص کو وزارت عظمیٰ کے منصب پر زبردستی بٹھایا۔ یہی پاکستان کا مجرم نمبر ایک ہے۔ اس سے استعفیٰ پہلے لو، اور اس کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ درج کرواؤ۔
مولانا فضل الرحمٰن کے بارے میں آخر تک میں شک و شبے میں رہا۔ مجھے یقین نہیں ہورہا تھا کہ آزادی مارچ، جی ایچ کیو کی مرضی کے بغیر رواں ہے۔ مگر آج اسلام آباد میں جو عوام کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر ہے، یہ عمران نیازی اور طاہرالقادری کے کرائے کے ٹٹّو نہیں ہیں۔ یہ تحریک انصاف کے گھٹیا مداری اور یوتھیے نہیں ہیں۔ یہ لوگ بوٹ چاٹیے، بوٹ پالشیے اور جرنیل مالشیے نہیں ہیں۔
بہ قول حامد میر، مولانا فضل الرحمٰن نے اتنا بڑا اجتماع اکھٹا کر لیا ہے کہ اب ان کو کسی نون لیگ، کسی پیپلز پارٹی کی ضرورت نہیں رہی۔
اور میری نظر میں آج شاید پہلی بار مولانا فضل الرحمٰن کی عزت بہت بڑھ گئی ہے۔ کیوں کہ مولانا نے اس بڑھاپے میں جو قدم اٹھایا ہے، یہ کسی جوان اور کسی بھی مائی کے لعل میں کرنے کی ہمت نہیں ہے۔
مولانا نے آج وردی والے غنڈوں اور بدمعاشوں کو علی الاعلان للکارا ہے۔۔ کہ اگر تم عمران نیازی کے دفاع میں آگے آؤ گے تو تمہارے ساتھ تصادم ہو جائے گا۔
مولانا فضل الرحمٰن غالباً محض عمران نیازی کا استعفیٰ نہیں چاہتے، وہ ساتھ ساتھ باجوے کا استعفیٰ بھی چاہتے ہیں۔ مگر نون لیگی بوٹ پالشیے اور پیپلز پارٹی کے کمزور دل لوگ مولانا کو تلقین کر رہے ہیں کہ صرف نیازی کے استعفیٰ پر اکتفا کر لیں۔
یہ وقت بتائے گا کہ آزادی مارچ پاکستان کو مجرم اور غدار جرنیلوں کے شکنجے سے آزاد کرواتا ہے یا نہیں۔
ہم کم سے کم مولانا فضل الرحمٰن کی اخلاقی حمایت کرتے رہیں گے اور ان کے نیک مقاصد کے حصول کے لیے دعاگو بھی رہیں گے۔
قائد اعظم کا پاکستان زندہ باد
باجوہ کی غنڈہ گردی مردہ باد
مولانا فضل الرحمٰن کے بارے میں آخر تک میں شک و شبے میں رہا۔ مجھے یقین نہیں ہورہا تھا کہ آزادی مارچ، جی ایچ کیو کی مرضی کے بغیر رواں ہے۔ مگر آج اسلام آباد میں جو عوام کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر ہے، یہ عمران نیازی اور طاہرالقادری کے کرائے کے ٹٹّو نہیں ہیں۔ یہ تحریک انصاف کے گھٹیا مداری اور یوتھیے نہیں ہیں۔ یہ لوگ بوٹ چاٹیے، بوٹ پالشیے اور جرنیل مالشیے نہیں ہیں۔
بہ قول حامد میر، مولانا فضل الرحمٰن نے اتنا بڑا اجتماع اکھٹا کر لیا ہے کہ اب ان کو کسی نون لیگ، کسی پیپلز پارٹی کی ضرورت نہیں رہی۔
اور میری نظر میں آج شاید پہلی بار مولانا فضل الرحمٰن کی عزت بہت بڑھ گئی ہے۔ کیوں کہ مولانا نے اس بڑھاپے میں جو قدم اٹھایا ہے، یہ کسی جوان اور کسی بھی مائی کے لعل میں کرنے کی ہمت نہیں ہے۔
مولانا نے آج وردی والے غنڈوں اور بدمعاشوں کو علی الاعلان للکارا ہے۔۔ کہ اگر تم عمران نیازی کے دفاع میں آگے آؤ گے تو تمہارے ساتھ تصادم ہو جائے گا۔
مولانا فضل الرحمٰن غالباً محض عمران نیازی کا استعفیٰ نہیں چاہتے، وہ ساتھ ساتھ باجوے کا استعفیٰ بھی چاہتے ہیں۔ مگر نون لیگی بوٹ پالشیے اور پیپلز پارٹی کے کمزور دل لوگ مولانا کو تلقین کر رہے ہیں کہ صرف نیازی کے استعفیٰ پر اکتفا کر لیں۔
یہ وقت بتائے گا کہ آزادی مارچ پاکستان کو مجرم اور غدار جرنیلوں کے شکنجے سے آزاد کرواتا ہے یا نہیں۔
ہم کم سے کم مولانا فضل الرحمٰن کی اخلاقی حمایت کرتے رہیں گے اور ان کے نیک مقاصد کے حصول کے لیے دعاگو بھی رہیں گے۔
قائد اعظم کا پاکستان زندہ باد
باجوہ کی غنڈہ گردی مردہ باد