آج ہی چمن بارڈر کھول دیا گیا ہے حالانکہ کرونا وائرس کے پھیلنے کی اطلاعات ہیں اور اگلے دو ہفتے انتہای اہم ترین ہیں کیونکہ صورتحال ان دو ہفتوں کے بعد واضح ہوگی ، جن گدھوں نے ضیا دور میں افغان سٹریٹیجی بنا کر ملک و قوم سے غداری کی اور اپنی لٹیا ہی ڈبو لی وہ آج بھی اپنی چھچھوری حرکتوں سے باز نہیں آرہے اور طالبان سے سپلای لائین بحال رکھنے کی خاطر ملک کو خطرے میں ڈال رہے ہیں، افغانی بارڈر کو مستقل بند کردیا جاے اور نہ کوی پاکسانی ادھر جاے اور نہ ہی کسی افغانی کو پاکستان میں آنے دیا جاے ، دس سال کے بعد جب پاکستان کے حالات بہتر ہوجائیں تو بارڈر سخت ویزہ پابندیون کے ساتھ کھولا جاسکتا ہے، اصل مسئلہ یہ ہے کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں بارڈر پار جانے والی اشیا سمگل ہوکر واپس پاکستان آتی ہین اور اس سمگلنگ کے کرتا دھرتا فوجی جرنیل ہیں جن کی سپرپستی میں یہ کاروبار ہورہا ہے، یہ مافیا جرنیل بارڈر بند نہیں ہونے دیتے خاص کر ایسا بارڈر جہاں سے پاکستان کو کبھی خیر کی خبر نہیں ملنی
دوسری اہم بات یہ کہ پچھلے دنوں ہم نے تبلیغیوں کے اجتماع پر تنقید کرتے ہوے جائز طور پر لکھا تھا کہ قانون سب کیلئے ایک جیسا کیون نہیں اور کرونا وائرس کی وبا کے عین عروج پر ان فوج کے وظیفہ خوار مولویوں کو ایک لاکھ سے زائد لوگوں کا اجتماع منعقد کرنے کی اجازت کیوں اور کس کے دباو پر دی گئی؟
اس کے جواب میں کچھ روایتی بوٹ چاٹیوں نے آگے بڑھ کر صفائیاں دینی شروع کردیں مگر گجرات کے مشہور چور چوہدری شجاعت نے تو بے غیرتی اور جاہلیت کی انتہا کرتے ہوے یہ بیان دے دیا کہ تبلیغی جماعت کو دوسرا اجتماع کرنے کی اجازت کیون نہیں دی گئی، اس ہکلانے والے نام نہاد سیانے نے حکومت پر تنقید بھی کی کیونکہ ق لیگ موجودہ سیٹ اپ میں جوای کی طرح بزدار کو ہر وقت طعنے دیتے رہتے ہیں؟
تبلیغیوں کا پہلا اجتماع تیسرے دن بارش کی وجہ سے کینسل ہوگیا تھا مگرتین دن بعد ان کا دوسرا اجتماع سندھ اور بلوچستان والوں کے ساتھ تھا جس کے لئے تمام شرکا پنہچ رہے تھے کہ پنجاب حکومت نے اس کا اجازت نامہ کینسل کروادیا
ایک پولیس حوالدار سے اربوں کی جائداد بنانے والے ان گجراتی چوروں سے کبھی نیب نے نہیں پوچھا کہ چندہزار کی تنخواہ میں اربوں روپے کیسے بنا لئے؟
اب اس سے میں پوچھتا ہوں کہ تم کس قانون کے تحت کہہ رہے ہو کہ حکومت تبلیغیوں کو دوسرا اجتماع جو قانونا روکا گیا تھا کرنے کی اجازت دیتی حالانکہ غریب دیہاڑی دار گھروں میں پابند ہیں؟
ایسے جوت چاٹیوں کو شرم آنی چاہئے اور اپنے گریبان میں جھانکنا چاہئے، قوم کو بھی انہیں پہچان کر ان کو اوقات میں رکھنا چاہئے
دوسری اہم بات یہ کہ پچھلے دنوں ہم نے تبلیغیوں کے اجتماع پر تنقید کرتے ہوے جائز طور پر لکھا تھا کہ قانون سب کیلئے ایک جیسا کیون نہیں اور کرونا وائرس کی وبا کے عین عروج پر ان فوج کے وظیفہ خوار مولویوں کو ایک لاکھ سے زائد لوگوں کا اجتماع منعقد کرنے کی اجازت کیوں اور کس کے دباو پر دی گئی؟
اس کے جواب میں کچھ روایتی بوٹ چاٹیوں نے آگے بڑھ کر صفائیاں دینی شروع کردیں مگر گجرات کے مشہور چور چوہدری شجاعت نے تو بے غیرتی اور جاہلیت کی انتہا کرتے ہوے یہ بیان دے دیا کہ تبلیغی جماعت کو دوسرا اجتماع کرنے کی اجازت کیون نہیں دی گئی، اس ہکلانے والے نام نہاد سیانے نے حکومت پر تنقید بھی کی کیونکہ ق لیگ موجودہ سیٹ اپ میں جوای کی طرح بزدار کو ہر وقت طعنے دیتے رہتے ہیں؟
تبلیغیوں کا پہلا اجتماع تیسرے دن بارش کی وجہ سے کینسل ہوگیا تھا مگرتین دن بعد ان کا دوسرا اجتماع سندھ اور بلوچستان والوں کے ساتھ تھا جس کے لئے تمام شرکا پنہچ رہے تھے کہ پنجاب حکومت نے اس کا اجازت نامہ کینسل کروادیا
ایک پولیس حوالدار سے اربوں کی جائداد بنانے والے ان گجراتی چوروں سے کبھی نیب نے نہیں پوچھا کہ چندہزار کی تنخواہ میں اربوں روپے کیسے بنا لئے؟
اب اس سے میں پوچھتا ہوں کہ تم کس قانون کے تحت کہہ رہے ہو کہ حکومت تبلیغیوں کو دوسرا اجتماع جو قانونا روکا گیا تھا کرنے کی اجازت دیتی حالانکہ غریب دیہاڑی دار گھروں میں پابند ہیں؟
ایسے جوت چاٹیوں کو شرم آنی چاہئے اور اپنے گریبان میں جھانکنا چاہئے، قوم کو بھی انہیں پہچان کر ان کو اوقات میں رکھنا چاہئے