خبریں

لاہور کے علاقے گلشن راوی میں خاتون کو ہراساں کرنے کی سی سی ٹی وی ویڈیو منظرعام پر آگئی۔ ذرائع کے مطابق ملزم کی شناخت ہوگئی مگر تاحال گرفتار نہ ہو سکا۔ اسکی گرفتاری کیلئے چھاپے جاری ہیں تفصیلات کے مطابق لاہور کے علاقے گلشن راوی میں خاتون کو ہراساں کرنے کی سی سی ٹی وی ویڈیو منظرعام پر آگئی، گلی میں پیچھا کرنے والا نوجوان گلی کے کنارے پر کھڑے ہو کر فحش اشارے کرتا رہا اور کپڑے اتار کر ننگا ہو گیا۔ خاتون کا ہراساں کرنیوالا ملزم نازیبا زبان بھی استعمال کرتا رہا لیکن خاتون اسے نظر انداز کرتی گھر میں داخل ہو گئی تھی۔ بعدازاں خاتون نے شوہر کو شکایت کی تو پولیس نے خاتون کے خاوند کی مدعیت میں نامعلوم نوجوان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کی گرفتاری کے لئے ٹیمیں کام کر رہی ہیں،جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔سی سی ٹی وی فوٹیج سے ملزم کی شناخت کرلی گئی ہے۔ خاتون کے مطابق یہ شخص اس سے پہلے بھی نازیبا حرکات کرتارہا ہے۔ خیال رہے کہ گزشتہ روز خاتون صبح کے وقت بچوں کو سکول چھوڑ کر گھر واپس آرہی تھی کہ اس دوران نامعلوم نوجوان موٹرسائیکل پر خاتون کا پیچھا کرتے ہوئے اس کے گھر کے پاس پہنچ گیا اورجنسی حراساں کرنے کی کوشش اور نازیبا اشارے کرتا رہا۔
شہریار آفریدی قطر ایئرلائنز کی پرواز کیو آر0701 کے ذریعے 15 ستمبر کو دوپہر سوا 3 بجے نیو یارک پہنچے تھے۔ میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا کہ وہ پہلی اسکریننگ میں امیگریشن حکام کو مطمئن کرنے میں ناکام رہے جس پر انہیں دوسری اسکریننگ کے لیے روکا گیا تھا۔ ان سے ایک گھنٹے تک پوچھ گچھ کی جاتی رہی تاہم نیویارک میں موجود پاکستانی قونصل خانے کی جانب سے ان کی دستاویزات کی تصدیق کے بعد انہیں امریکا میں داخلے کی اجازت دی گئی۔ اورسیز پاکستانی گلوبل فاؤنڈیشن کے صدر شکیل شیخ نے سختی سے تردید کی ہے، ان کے مطابق شہریار آفریدی کو تین گھنٹے روکے روکھنے کی خبر جھوٹ اور بے بنیاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلی بار امریکہ آنے والا کا سیکنڈ سیکیورٹی چیک ہونا روٹین ہے۔ شہریار آفریدی سے صرف 5منٹ کے لیے ضروری پوچھ گچھ کی گئی اور فلائٹ لینڈ ہونے کے 55منٹ میں وہ ائیرپورٹ سے باہر تھے۔ شکیل شیخ نے کہا کہ وہ خود شہریار آفریدی کو ائیرپورٹ رسیو کرنے کے لیے موجود تھے اور معاملے کے گواہ ئے۔ شکیل شیخ کا کہنا تھا کہ اس جھوٹی خبر پر وہ متعلقہ رپورٹر کو لیگل نوٹس بھیجیں گے جس نے انہیں اور ان کے مہمان کو بدنام کرنے کی کوشش کی ہے۔ دوسری جانب واشنگٹن میں موجود پاکستانی سفارت خانے کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ شہریار آفریدی کو بلا تاخیر جانے کی اجازت دے دی گئی تھی۔ پہلی مرتبہ آنے والے مسافر کے طور پر شہریار آفریدی کو مختصر وقت کے لیے سیکنڈری اسکریننگ کے لیے رکھا گیا تھا اور سفارتخانے یا قونصل خانے کی جانب سے کسی کی مانگی گئی یا دی گئی ضمانت کے بغیر معمول کے مطابق کلیئر قرار دے دیا گیا۔ شہریار آفریدی سے متعلق کس نے خبردی؟ اس صحافی کا بھی پتہ چل گیا ۔۔ خبر دینے والے ڈان کے رپورٹر نوید صدیقی تھے،جن کے مطابق قومی اسمبلی کی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین شہریار خان آفریدی کو نیویارک کے کنیڈی ایرپورٹ پر کڑی تفتیش کا سامنا قونصلیٹ جنرل کی درخواست پر آفریدی کی ڈیپورٹیشن کا خطرہ ٹل گیا تین گھنٹے تک پوچھ گچھ کی گئی، پاکستانی سفارتی عملے کی مداخلت پر انٹری مل سکی۔ اب چیئرمین کشمیر کمیٹی شہریار آفریدی نے خود ایک انٹرویو میں بتایا ہے کہ ان کے ساتھ جو واقعہ پیش آیا وہ امریکا کی سیکیورٹی کلیئرنس کے لحاظ سے معمول کا واقعہ تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ جھوٹی خبر چلائی جا رہی ہے، ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک فیک نیوز ہے اس میں کوئی سچائی نہیں ہے۔ شہریار آفریدی نے کہا کہ جو لوگ پاکستان دشمن ہیں اور ملک مخالف ایجنڈے کے تحت پروپیگنڈا کرنے میں مصروف ہیں انہوں نے کہا کہ جو لوگ حکومت سے خائف ہیں یعنی کشمیر کے معاملے پر خوف پھیلانے میں مصروف ہیں ایسی باتیں ان کی جانب سے کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کا کچھ نہیں ہو سکتا وہ جتنی بھی جھوٹی خبریں پھیلا لیں اس سے ان کو کوئی فائدہ نہیں ملنے والا۔
اسلام آباد پولیس نے جامعہ حفصہ کے منتظمین اور لال مسجد کے سابق خطیب مولانا عبدالعزیز کے خلاف پولیس کو دھمکیاں دینے، غیر قانونی اسلحہ رکھنے، لوگوں کو اکسانے اور خوف و ہراس پھیلانے کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا،جامعہ حفصہ پر ایک بار پھر افغان طالبان کا پرچم لگانے کی کوشش بھی کی گئی،اسلام آباد پولیس کے اہلکار جامعہ حفصہ سے امارت اسلامی کا پرچم اتروانے کیلئے پہنچے تو انہیں دھمکیاں دی گئیں۔ مولانا عبدالعزیز نے اسلام آباد پولیس کے اہلکاروں کو کہا کہ اس نوکری پر لعنت بھیجو،طالبان آئیں گے، پاکستان کے طالبان آپ کا حشر کردیں گے،ترجمان جامعہ حفصہ شکیل غازی کے مطابق پہلے کیے گئے وعدے پر عمل نہ کے باعث جھنڈے لگائے گئے،جامعہ حفصہ پر لہرایا گیا امارتِ اسلامی کا جھنڈا بھی اتروایا تھا۔ تھانہ آبپارہ اسلام آباد میں مولانا عبدالعزیز کیخلاف دو مختلف مقدمات درج کی گئے،ایف آئی آر کے مطابق مولانا عبدالعزیز 25ساتھیوں کے ہمرا ممسجد میں زبردستی داخل ہوئے، روکنے پر اسحلہ دکھا کر جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں،مولانا عزیز نے کھلے عام پاکستانی طالبان ٹی ٹی پی کا نام استعمال کر کے پولیس کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں، انہوں نے مزید کہا کہ مدرسے کے طلباء اور اساتذہ نے پولیس کو چیلنج کیا اور ان پر طنز کیا۔ دوسرا مقدمہ خطیب الفلاح مسجد کی مدعیت میں درج کیا گیا،جس میں بتایا گیا ہے کہ مولانا عبدالعزیز ساتھیوں کے ہمرا مسجد الفلاح میں گھس گئے اور مجھ پر حملہ آوار ہوئے،مولانا نے ساتھیوں کے ہمرا مجھ پر تشدد کیا۔
براڈ شیٹ نے نیب اور حکومت پاکستان سے مزید 12 لاکھ پاؤنڈز فیس کی مد میں مانگ لیے۔ براڈ شیٹ ایسیٹ ریکوری فرم کے وکلا نے لندن میں نیب کے وکلا کو خط لکھا جس میں 30 ملین ڈالرز رقم فیس کی مد میں ادا کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ قبل ازیں 17 اگست 2021 کو پاکستان کی جانب سے براڈ شیٹ کمپنی کو 9 لاکھ 20 ہزار پاؤنڈز ادا کیے گئے تھے، براڈشیٹ نے اب نیب سے قانونی فیس اور دیگر ادائیگیوں کا بھی تقاضہ کر دیا ہے۔ براڈ شیٹ کے وکلا نے کہا ہے کہ یہ وہ رقم ہے جو پاکستان سے وصولی کرنے میں خرچ ہوئی، نیب کو رقم اپنے اور وکلا کے رویے کی وجہ سے ادا کرنا پڑے گی۔ واضح رہے کہ یکم اپریل کو وفاقی کابینہ نے براڈشیٹ کمیشن رپورٹ پبلک کرنے کا فیصلہ کیا تھا، وزیراعظم نے براڈشیٹ کی تحقیقات عوام کے سامنے لانے کی ہدایت کی تھی۔ جسٹس (ر) عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں قائم براڈ شیٹ کمیشن کی رپورٹ میں براڈشیٹ کمپنی کو 15 لاکھ ڈالر کی ادائیگی کا ریکارڈ غائب ہونے کا انکشاف کیا گیا تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ براڈشیٹ کمپنی کی 15 لاکھ ڈالر رقم کی غلط ادائیگی کی گئی، غلط شخص کو ادائیگی ریاست پاکستان کے ساتھ دھوکا ہے، ادائیگی کو صرف بے احتیاطی قرار نہیں دیا جا سکتا۔ وزارت خزانہ، قانون، اٹارنی جنرل آفس سے فائلیں چوری ہو گئیں جبکہ پاکستانی ہائی کمیشن لندن سے بھی ادائیگی کی فائل سے اندراج کا حصہ غائب ہوگیا۔ براڈشیٹ کمیشن نے آصف زرداری کے سوئس مقدمات کا ریکارڈ کھولنے کی بھی سفارش کرتے ہوئے کہا تھا کہ سوئس مقدمات کا ریکارڈ نیب کے اسٹور روم میں موجود ہے۔ نیب ریکارڈ کو ڈی سیل کر کے جائزہ لے کہ اسکا کیا کرنا ہے۔
کراچی کے گورنمنٹ جناح اسپتال میں خاتون اسسٹنٹ پروفیسر کو صنفی و لسانی بنیادوں پر ہراساں کیا جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جناح اسپتال کی گیسٹروانٹرالوجسٹ اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر نازش بٹ نے الزام عائد کیا ہے کہ گزشتہ کئی ماہ سے انہیں لسانی و صنفی بنیادوں پر ہراساں کیا جارہا ہے۔ ڈاکٹر نازش بٹ نے کہا کہ کئی ماہ سے واٹس ایپ اور فیس بک پر کردار کشی کی جارہی ہے ،مجھے پنجابی ہونے کےطعنے اور سندھیوں سے زیادتی کا الزام عائد کیا جارہا ہے، قانون نافذ کرنےو الے اداروں کو درخواست دیدی ہے، میں کسی سے خوفزدہ نہیں ہوں۔ ڈاکٹر نازش بٹ نے کہا کہ میں ہمیشہ میرٹ کی بات کرتی ہوں ، پورے پاکستان میں میں واحد گیسٹرو انٹرالوجسٹ ہوں جو پبلک سیکٹر میں کام کرتی ہوں، پورے پاکستان سے خواتین مریض جناح اسپتال میں مجھ سے علاج کروانے آتے ہیں، مجھے نہ صر ف خاتون ہونے بلکہ پنجابی ہونے پر بھی ہراساں کیا جارہا ہے۔ اسپتال کی سابق ایگزیکٹیو ڈاکٹر سیمی جمالی نے اس حوالے سے انکشاف کیا کہ ماضی میں مجھے بھی اسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ رپورٹ کے مطابق جناح اسپتال کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر شاہد رسول کا کہنا ہے کہ ابھی تک ڈاکٹر نازش کی جانب سے اسپتال انتظامیہ کو کسی بھی قسم کی باضابطہ شکایت درج نہیں کروائی گئی ہے۔
ملک کو موسم سرما میں گیس کے بحران سے بچانے کے لئے حکومت نے قدرتی گیس کی قیمت میں 35 فیصد تک اضافے کی سمری کے ساتھ ہی ملک بھر میں بجلی استعمال کرنے والوں کے لیے 12.96 روپے فی یونٹ کے فلیٹ ٹیرف کی منظوری دے دی۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کی زیر صدارت بروز جمعہ کابینہ کی توانائی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں موسم سرما میں بجلی کی کھپت بڑھانے کے لیے 12.96 روپے فی یونٹ کے فلیٹ ٹیرف کی منظوری دی گئی۔ کابینہ کی توانائی کمیٹی (سی سی او سی) نے سردیوں میں گیس کی بچت کے لیے ’سستی بجلی پیکج ‘ کی منظوری دے دی جس کے تحت گھریلو صارفین کے لیے 300 یونٹ سے زائد بجلی کے استعمال پر ہر یونٹ کا نرخ 12روپے 66پیسے ہو گا جو اس وقت ساڑھے 19 روپے کا ہے۔ وزارت منصوبہ بندی کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق سردیوں میں گیس کی محدود دستیابی ہوتی ہے، سردی سے بچاؤ کے لیے گیس ہیٹرز استعمال کیے جاتے ہیں لہٰذا سردیوں میں گیس بچانے کے لیے سستی بجلی کا پیکج لایا جا رہا ہے۔ اعلامیے میں مزید بتایا گیا ہے کہ یہ پیکج یکم نومبر 2021ء سے 28 فروری 2022ء تک سردی کے چار ماہ تک ہو گا جبکہ کابینہ کمیٹی کی جانب سے سستی بجلی پیکج میں کے الیکٹرک کو شامل کرنے کی بھی منظوری دی گئی ہے۔ دوران اجلاس کمرشل اور جنرل سروسز صارفین کے لیے 12روپے 96پیسے فکس ریٹ کی تجویز بھی منظور کی گئی ہے۔ سی سی او ای نے پاکستان آئل ریفائنری پالیسی 2021 کی اصولی منظوری دی۔ تاہم وزارت منصوبہ بندی اور خزانہ دونوں کے سخت تحفظات پر کمیٹی نے پیٹرولیم ڈویژن کو ہدایت کی کہ وہ ملک میں موجودہ ریفائنریز کو پیش کردہ پیشگی پیکج پر نظرثانی کرے۔
وزیراعظم عمران خان کا دورہ تاجکستان تو کامیاب رہا، بزنس فورم کے دوران وزیراعظم پر طنزیہ شاعری بھی کی گئی، انڈس یونیورسٹی کے چانسلر خالد امین نے وزیراعظم کیلئے طنزیہ شاعری پڑھی جس پرپاکستانی وفد میں شامل تجارتی مندوبین نے پاکستان تاجکستان بزنس فورم کے موقع پر شاعری کرنے والے انڈس یونیورسٹی کے چانسلر خالد امین کی وفد میں شمولیت کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔ پھل اور سبزیوں کے ایکسپورٹ سیکٹر کی نمائندگی کرنے والے وفد میں شامل پی ایف وی اے کے سرپرست اعلی وحید احمد نے اس صورتحال پر ٹویٹ کرتے ہوئے بے محل شاعری کی مذمت کی اور خالد امین سے لاتعلقی کا اعلان کردیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ شاعری کے آغاز پر وفد کے مندوبین اور میزبان بھی حیران ہوئے لیکن شاعری جیسے جیسے آگے بڑھی تو وزیراعظم کو نصیحت پر مندوبین بھی ہچکچائے، اور سرکاری شخصیات بھی پریشان ہوئیں،جس پر وزیر اعظم نے بات چیت کو معاشی اور تجارتی روابط کی طرف موڑ دیا جس سے فورم آگے بڑھا۔ وحید احمد نے باور کروایا کہ وفد میں شامل تمام تجارتی مندوبین نے طنزیہ شاعری کی مذمت کی کیونکہ اس طرح تجارتی وفد کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا، اہم تجارتی فورم پر اس طرح کی حرکت کا پاکستان متحمل نہیں ہوسکتا جس سے پاکستان کی تاجر برادری کے طرز عمل پر سوال اٹھیں۔ خالد امین نے اشعار پڑھے تھے کہ کچھ اپنے دل پر بھی زخم کھاؤ، کچھ اپنے دل پہ بھی زخم کھاؤ، پاکستان کہہ رہا ہے کچھ اپنے دل پہ بھی زخم کھاؤ۔ مرے لہو کی بہار کب تک۔ مجھے سہارا بنانے والو میں لڑکھڑایا تو کیا کرو گے۔ اتنے ظالم نہ بنو۔ عمران بھائی آپ کے لیے۔ آپ تو اب ایک قیدی ہوگئے ہیں۔ جب کنٹینر پر تھے تو زبردست تھے۔ تو اب تو پتا نہیں کن کے چکروں میں آپ آگئے ہیں۔ تو کہتا ہے اتنے ظالم نہ بنو۔ کچھ تو مروت سیکھو۔
دریائے سندھ کے آخری سرے پر ٹھٹھہ سجاول پل پر لگے کھمبے زمین نگل یا آسمان، کچھ پتا نہیں، پل پر لگے ایک نہیں دو نہیں پورے چھتیس کھمبوں کو سر عام اکھاڑا گیا اور غائب کردیا گیا,ایک کلومیٹرطویل پل پر لوٹ مار معمول بن گئی ہے، جب جس کا دل چاہتا ہے سامان لے جاتا ہے، کوئی پوچھنے والا نہیں۔ ٹھٹھہ سجاول پل میں لائٹ کیلئے کھمبے لگائے گئے تھے، کھمبے اکھاڑ کر پل کو اندھیرے میں ڈبو دیا،چھتیس پول کاٹ کر درمیانی دیوار پر گرائے گئے ہیں جبکہ باقی نوپول کھڑے ہیں، ان پولز کو روشن رکھنے کے لئے تاریں پہلے ہی کاٹ کر چوری کرلی گئی ہیں۔ دریائے سندھ پر ایک کلومیٹر طویل چار رویہ ٹھٹھہ سجاول پل کو تھرکول اتھارٹی کی جانب سے پونے تین ارب روپے میں تعمیرکرایاگیا ،جس کا افتتاح وزیراعلیٰ سندھ نے 27جنوری 2017ء میں کیاتھا۔ تقریب سے خطاب میں وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ کئی بڑے بڑے منصوبے سندھ میں جاری ہیں ،وہ عوامی خدمت میں اتنے مصروف ہیں کہ منصوبوں کے افتتاح کا بھی وقت نہیں،انہوں نے بتایا تھا کہ پل 2ارب 80کروڑ روپے کی لاگت سے مختصرترین مدت 18ماہ میں مکمل کیاگیا،جو عوام کے لئے ایک تحفہ ہے۔یہ پل تھر تک رسائی میں آسانی کے ساتھ ساتھ دیگرکئی اضلاع کے عوام کو بھی قریب لائےگا۔
سیالکوٹ میں سڑک سے اٹھا کر 5 افراد کی جانب سے اجتماعی زیادتی کا مقدمہ جھوٹا نکلا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سیالکوٹ میں ایک خاتون کے شوہر نے 5 افراد کے خلاف من گھڑت مقدمہ درج کروایا اور الزام عائد کیا کہ پانچوں افراد نے خاتون کو سڑک سے اٹھا کر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا ہے۔ پولیس کے مطابق خاتون اور اس کے شوہر نے مقدمہ شہریوں کو بلیک میل کرنے کیلئے درج کروایا ، عدالت میں بھی خاتون نے بیان دیا ہے کہ اس کے ساتھ جنسی زیادتی کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا ہے۔ واضح رہے کہ سیالکوٹ کے تھانہ صدر میں ایک مقدمہ درج کروایا گیا تھا جس میں مدعی نے موقف اپنایا کہ وہ اپنی بیوی کو سڑک کے کنارے کھڑا کرکے پیٹرول پمپ تک گیا تھا کہ پیچھے سے پانچ لوگوں نے اس کی بیوی کو اغوا کرلیا اور اسے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا ، متاثرہ خاتون نے پولیس کو بیان دیا کہ ملزمان نے اسی زبردستی شراب پلا کر اس کے اجتماعی زیادتی کی۔ پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کرتے ہوئے معاملے کو مشکوک قرار دیتے ہوئے تفتیش کا آغاز کردیا تھا۔
پاکستانیوں کے لئے بڑی خوشخبری، برطانیہ نے پاکستان پر عائد سفری پابندی ختم کرکے نام ریڈلسٹ سے نکال دیا۔ تفصیلات کے مطابق برطانیہ نے جمعے کو اپنی ٹریول لسٹ اپ ڈیٹ کی ہے جس کے بعد پاکستان اور ترکی سمیت آٹھ ممالک کو سفری پابندیوں سے متعلق ریڈلسٹ سے نکال دیا ہے۔ پاکستان میں برطانوی ہائی کمشنر کرسٹن ٹرنر نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا ہے کہ مجھے تصدیق کرتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ پاکستان کو ریڈ لسٹ سے نکال دیا گیا ہے۔ مجھے علم ہے کہ پچھلے پانچ ماہ کتنے مشکل تھے بہت سارے لوگوں کے لیے جو پاکستان اور برطانیہ کے درمیان قربت پر انحصار کرتے ہیں۔ انہوں نے اپنی ٹویٹ میں وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کا شکریہ بھی ادا کیا اور کہا کہ یہ آپسی کوششوں کا نتیجہ ہے۔ ایک اور ٹویٹ میں انہوں نے لکھا کہ پاکستان برطانیہ کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا تاکہ دونوں ممالک میں ڈیٹا شیئرنگ اور عوامی صحت کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔ برطانوی ٹرانسپورٹ سیکرٹری گرانٹ شاپس کے مطابق برطانیہ نے پاکستان، ترکی اور مالدیپ سمیت 8 ممالک کو سفری پابندیوں کی ریڈ لسٹ سے نکال دیا ہے، پاکستان کو ریڈ لسٹ سے نکالنے کے فیصلے کا اطلاق 22 ستمبر سے ہوگا۔ واضح رہے کہ برطانیہ نے پاکستان کو رواں سال9 اپریل سے سفری پابندیوں کی ریڈ لسٹ میں شامل کر رکھا تھا جبکہ گذشتہ ماہ انڈیا کو اس فہرست سے نکال دیا گیا تھا تاہم پاکستان کو اسی فہرست میں برقرار رکھا تھا۔
برطانیہ کی وزیر ثقافت ناڈین ڈوریس نے مطالبہ ہے کہ ملک میں خواتین کے نقاب کرنے پر مکمل طور پر پابندی عائد کی جائے۔ خبررساں ادارے کی رپور ٹ کے مطابق ماضی میں مسلم خواتین کے نقاب پہننے پر تنقید کرنے والی ناڈین ڈوریس نے وزیر ثقافت بننے کے بعد بھی ایک بار پھر اپنے مطالبات کو دہراتے ہوئے کہا ہے کہ خواتین کے نقاب پہننے پر پابندی عائد کی جانی چاہیے، کیونکہ یہ گھریلو تشدد کے زخموں کے نشانات چھپانے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مسلم خواتین کو اپنے لیے لباس کا انتخاب کرنے کی اجازت نہیں ہوتی، ان معاشروں میں تو خواتین کو اپنا ازدواجی ہم سفر منتخب کرنے کا اختیار بھی نہیں ہوتا۔ ٹویٹر پر ایک مسلم خاتون کو جواب دیتے ہوئے وزیر ثقافت نے کہا کہ نقاب قرون وسطی کا لباس ہے جس کی کوئی جگہ آج کے لبرل معاشرے میں نہیں ہے، کسی بھی ترقی پسند ملک میں اسے بالکل برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ واضح رہے کہ 64 سالہ ناڈین ڈوریس کو حال ہی میں برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کی جانب سے وزارت ثقافت کا قلمدان سونپا گیا تھا، ناڈین ڈوریس نے 2018 میں بورس جانسن کے متنازعہ کالم جس میں انہوں نے نقاب پوش خواتین کو بینک ڈاکواور لیٹر بکس سے مشابہت دی تھی، اس وقت بھی نقاب پر مکمل پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
اسلام پر ایمان لانے کیلئے عمر کی کوئی قید ‏نہیں، تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی و وزیرمملکت علی محمد خان نے قبول اسلام کے لیے عمر کی حد مقرر کرنے سے ‏متعلق افواہوں کی تردید کر دی۔ تفصیلات کے مطابق وزیرمملکت علی محمد خان نے کہا کہ اسلام کی قبولیت کےلئےعمرحدکی کوئی ترمیم نہیں لا رہے ہیں۔ علی محمد خان نے مزید کہا کہ پاکستان میں تمام اقلیتوں کومذہبی آزادی حاصل ہے، چند ‏افراد کا پروپیگنڈا ہےجس میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔ وزیرمملکت نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ اسلام میں ایمان لانے کیلئے عمر کی کوئی قید ‏نہیں البتہ کسی کو جبری مسلمان نہیں کیا جاسکتا، اسلام لانے کیلئے 18سال کے عمر کی شرط کا اسلام سے ‏کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی حکومت اس کی حامی ہے جس کی طرف سے بھی ایسی تجویز آئی ہے اس کو رد کیا ‏جاتا ہے۔ انہوں نے اپنی ایک اور ٹویٹ میں لکھا کہ مذہب کی جبری تبدیلی کے بل کے حوالہ سے خدشات کااظہار کیا جا رہا ہے ‏حکومت مجوزہ بل میں کسی بھی غیر اسلامی قانونی شق کو پاس نہیں ہونے دے گی۔ تجویز کردہ بل تفصیلی ‏جائزےکیلئےکمیٹی سے وزارت مذہبی اُمور کو باضابطہ بھیجا گیاہے اسلامی قوانین کی لوازمات پوری ہوں گی توبل ‏پاس ہو گا ورنہ نہیں۔
دوشنبے: وزیراعظم عمران خان کی قصر ملت آمد پر تاجک صدر امام علی رحیم نے پرتپاک استقبال کیا، وزیر اعظم عمران خان کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔ استقبالیے میں دونوں ملکوں کے ترانے بھی بجائے گئے۔ تاجک صدر کے ساتھ ملاقات میں دو طرفہ امور پر تبادلہ خیال کیا گیا اس سے پہلے عمران خان نے ایس سی او میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے کورونا کے دوران سمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی کو اپنایا اور عوام کا تحفظ کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے موسمیاتی تبدیلی کے پیش نظر خاطرخواہ اقدامات اٹھائے ہیں۔ دہشت گردی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان دنیا میں سب سے زیادہ اس سے متاثرہ ملک ہے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف ملک میں بڑھتی مہنگائی پر برہم ملک کے عوام کو مہنگائی نے کردیا پریشان،موجودہ حکومت عوام پر ایک کے بعد ایک مہنگائی کے بم گرا رہی ہے، جس پر عوام تو حکومت کو خوب کوس رہے ہیں، ساتھ ساتھ اپوزیشن بھی موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے لگے ہاتھوں تنقید کررہی ہے۔ سابق وزیراعظم نواز شریف نے حکومت کو مہنگائی پر خوب آڑے ہاتھوں لیا، نواز شریف نے کہا کہ جب تک ادارے ٹھیک نہیں ہونگے پاکستان سے مہنگائی اور بیروز گاری کا خاتمہ نہیں ہوگا، لاقانونیت بھی اسی طرح برقرار رہے گی، عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ جو شخص اپنی بات پر قائم نہیں رہتا، یوٹرن لینے پر فخر محسوس کرتا ہے اس کے دور حکومت کو کوئی بہتر دور نہیں کیسے کہہ سکتا ہے۔ بہاولپور ڈویژن کےتنظیمی اجلاس سے خطاب میں نواز شریف نے اشیائے خورونوش کی قیمتوں پر بات تبصرہ کیا، انہوں نے کہا کہ چینی میں ہاتھ ڈالا تو اس کی قیمت پچاس روپے سے بڑھ کر سو روپے ہوگئی،بجلی 9روپے یونٹ سے 22روپے یونٹ ہو گئی،گھی 150روپے سے 350 روپے کلو کردیا گیا،ڈالر میں ہاتھ ڈالا تو 100 روپے سے 170روپے تک لے گیا۔ نواز شریف نے مزید کہا کہ مسلم لیگ ن اس وقت پاکستان کی سب سے بڑی جماعت ہے، اس کی تنظیم سازی مکمل ہونا بہت ضروری ہے،کنٹونمنٹ بورڈ کے الیکشن میں ہمیں ﷲ تعالیٰ نے فتح سے نوازا ہے،آنے والا وقت ہمارا ہے اس کیلیے محنت اور پارٹی کو مضبوط کرنا ہوگا،میں تکبر یا غرور کی بات نہیں کررہا ہے،بات عزم کی ہے۔اگر ملک کے نوجوان اپنا نظریہ بنالیں تو پاکستان بدل جائے گا،جس مقصد کےلئے پاکستان بنایا گیا تھا وہ پورا ہو جائے گا۔ گزشتہ روز ملک میں پیٹرول کی قیمت میں ایک نہیں دو نہیں پورے پانچ روپے اضافہ کیا گیا، جسے عوام نے مسترد کردیا ہے، عوام ملک میں بڑھتی مہنگائی سے تنگ آچکے ہیں۔
لاہور میں غریب مزدرو کیلئے تنخواہ مانگنا جرم ہوگیا، ملازم کو جان سے ہاتھ دھونا پڑا،نشتر کالونی میں ملازم اسحاق کارخانے کے مالک یاسین سے تنخواہ مانگنے گیا تو مالک نے ظلم کی انتہا کردی، ملازم کو اس کا حق دینے کے بجائے غریب مزدور پر تیزاب پھینک دیا،جس سے پچپن سالہ مزدور جھلس گیا،مزدور کو اسپتال منتقل کیا گیا جہاں اس نے تڑہپ تڑپ کر جان دے دی۔ پچپن سالہ اسحاق نشتر کالونی کےکارخانے میں ملازم تھا،اس واقعے کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، جبکہ ملزمان کی گرفتاری کیلئے پولسی چھاپے مار رہی ہے، بستی خیر دین نور شاہ روڈ کے اسحاق نے کارخانے کے مالک یاسین سے تنخواہ مانگی تو یاسین نے صبح تک انتظارکرنے کا کہا تھا۔ غریب اسحاق نے صبر کرکے صبح تک انتظار کیا لیکن نہیں جانتا تھا کہ صبح اسکی موت کا سامان کیا جا رہا ہے، اسحاق تنخواہ کے حصول کیلئے کارخانے میں ہی سو گیا اور سوتے ہوئے ملازم پر مالک یاسین نے دیگر ساتھیوں کے ساتھ مل کر تیزاب پھینک دیا، تیزاب سے اسحاق کا چہرہ اور جسم بری طرح جھلس گیا تھا۔
مشہور گلوکار و فلم ساز سلمان احمد نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے وزیراعظم عمران خان کی زندگی پر ایک دستاویز فلم تیار کی ہے جس کا نام "اسپرچوئل ڈیموکریسی" رکھا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق مشہور میوزیکل بینڈ جنون سے شہرت پانے والے سلمان احمد نجی ٹی وی چینل کے مارننگ شو میں شریک ہوئے، دوران گفتگو انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان کی 50 سالہ زندگی پر دستاویزی فلم تیار کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلم میں عمران خان کی زندگی کی حقیقی ویڈیوز اور تصاویر شامل کی گئی ہیں، فلم کے چار حصے ہیں، پہلے حصےمیں عمران خان کے وزیراعظم بننے سے قبل کی سوچ اور اوور آل زندگی پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ سلمان احمد کے مطابق فلم کا دوسرا حصہ عمران خان کے بھارت کے حوالے سے نظریات اور سیاسی سوچ پر مبنی ہے جبکہ تیسرے حصے میں کورونا کے عالمی بحران کے دوران صورتحال سے نمٹنے کیلئے عمران خان کے اقدامات کو اجاگر کیا گیا ہے۔ گلوکار نے بتایا کہ فلم کے آخری اور چوتھے حصے میں وزیراعظم عمران خان کے وژن اور مستقبل کے منصوبوں کے حوالے سے تفصیلات پیش کی گئی ہیں۔ سلمان احمد نے مزید کہا کہ میں وزیراعظم عمران خان کو پچھلے 35 سال سے جانتا ہوں اور میرے پاس ان کی لاتعداد تصاویر اور ویڈیوز موجود ہیں، فلم میں شامل کیا گیا دیگر مواد میں نے دوسرے ذرائع سے حاصل کیا ہے۔ گلوکار نے کہا کہ فلم انگریزی زبان میں ہوگی جسے فلمساز شعیب منصور اور میں نے خود شوٹ کیا ہے، تاہم فلم کی ریلیز کے حوالے سے ابھی تک حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے اور یہ کہنا بھی قبل از وقت ہوگا کہ فلم کس پلیٹ فارم پر نشر کی جائے گی۔
متحدہ عرب امارات حکومت نے پاکستان میں کیے جانے والے کورونا ریپڈ پی سی آر ٹیسٹ کے معیار کے حوالے سے پاکستانی حکومت کو خط لکھ کر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات کی جانب سے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کو خط لکھا گیا جس میں پاکستانی ایئرپورٹس پر کیے جانے والے ریپڈ پی سی آر ٹیسٹس کے معیار پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ یواے ای نے خط میں کہا ہے کہ رواں برس اگست کے مہینے میں تقریبا 75ہزار سے زائد مسافروں نے یو اے ای کا سفر کیا، ان میں سے 684 مسافروں نے یو اے ای پہنچنے پر کیے گئے کورونا ٹیسٹ مثبت نکلے ہیں، حالانکہ ان تمام لوگوں کے پاس پاکستان میں کیے گئے ریپڈ پی سی آر ٹیسٹس کی رپورٹس موجود تھیں جو منفی تھیں۔ این سی او سی کو موصول ہونے والے خط میں یو اے ای نے غیر معیاری کورونا ٹیسٹ کرنے والی لیبارٹریز کے خلاف نوٹس لینے اور سخت ایکشن کا مطالبہ کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ پاکستانی غیر معیاری پی سی آر ٹیسٹ سے بیرون ملک پاکستان کی ساکھ متاثر ہورہی ہے، لہذا پاکستان کی مجاز اتھارٹی ایئرپورٹس پر لیبارٹریز کی جانب سے کیے جانے والے ٹیسٹس کی مانیٹرنگ کو یقینی بنائے۔
ڈی پی او چکوال کے حکم پر رات کو بھی تھانے میں ڈیوٹی کرتی خاتون پولیس اہلکار کو دیکھ کر آئی جی پنجاب حیران رہ گئے، انکوائری کا حکم دیدیا۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب رات کے وقت اسلام آبا د سے واپس لاہور آرہے تھے کہ راستے میں انہوں نے اچانک کلر کہار پولیس اسٹیشن کا دورہ کیااور تھانے میں رات کے اس وقت میں ایک خاتون پولیس اہلکار کو ڈیوٹی کرتا دیکھ کر حیران رہ گئے۔ رپورٹ کے مطابق آئی جی پنجاب نے خاتون کو دیکھ کر پوچھا آپ اس وقت یہاں کیا کررہی ہیں؟ کیا آپ کوئی سائلہ ہیں؟ جس پر جواب دیتے ہوئے خاتون پولیس اہلکار نے بتایا کہ اسے ڈی پی او چکوال کی جانب سے بطورسزا 24 گھنٹے ڈیوٹی کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ خاتون پولیس اہلکار نے بتایا کہ ڈی پی او چکوال کے بچوں کو سنبھالنے سے انکار کیا تھا جس پر ناراض ہوکر ڈی پی او نے پولیس لائن سے ٹرانسفر کرکے خاتون اہلکار کی ڈیوٹی تھانے میں لگادی۔ آئی جی پنجاب نے خاتون اہلکار کا موقف جاننے کے بعد واقعے پر ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے اہلکار کو دوبارہ پولیس لائن منتقل ہونے کے احکامات جاری کردیئے ہیں۔
حکومت نے کالعدم تحریک طالبان کو معافی کی مشروط پیشکش کردی، کالعدم تحریک اگر پاکستان کے آئین کو تسلیم کرلے اور دہشتگردی میں ملوث نہ ہوں تو معافی دی جاسکتی ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے برطانوی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کالعدم ٹی ٹی پی کے ان افراد کو معاف کرنے پر غور کر سکتی ہے جو پاکستانی آئین کو تسلیم کریں اور وہ جرائم میں ملوث نہ ہوں۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان سے ملحق پاکستانی سرحد پر کوئی دباؤ نہیں ہے بلکہ وہاں امن و استحکام آگیا ہے۔انہوں نے حکومت کی جانب سے افغان عوام کے لئے انخلا کی سہولت کی فراہمی کی یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا کہ ان افراد کے افغانستان سے انخلا میں سہولت فراہم کی جائے گی جن کے پاس مصدقہ دستاویزات ہیں۔ وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان کئی دہائیوں سے 30 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے لیکن اب ملک مجبور ہے اس لئے آنے والے مہاجرین کے لیے کوئی کیمپ نہیں بنایا جارہا۔انہوں نے افغان طالبان کی جانب سے کرائی گئی زبانی یقینی دہانی کا بھی تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ افغان طالبان کا موقف ہے کہ افغانستان سے پاکستان کے اندر کسی گروپ کو دہشت گردی کی اجازت نہیں ہوگی پاکستان بھی اس حوالے سے نظر رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئی طالبان قیادت کا رویہ 1990ء کی دہائی کے مقابلے میں مختلف ہے کیونکہ کابل میں بڑے پیمانے پر احتجاج کو برداشت کیا گیا۔ اشرف غنی کو ٹی ٹی پی کے حوالے سے پاکستان نے مسلسل نشاندہی کی لیکن انہوں نے کوئی اقدام نہیں کیا اب دیکھنا ہے کہ افغان طالبان اپنی یقین دہانیوں پر کام کرتے ہیں یا نہیں۔ پاکستان کی سرزمین میں افغانستان سے آنے والے افراد کے لیے کوئی مہاجر کیمپ یا دوبارہ آباد کرنے کی کوئی سہولت نہیں دی جا رہی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی، اس موقع پر ظاہر جعفر کے والدین کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیئے۔ وکیل خواجہ حارث نے دوران سماعت چالان رپورٹ پڑھی اور کہا کہ پولیس ظاہر جعفر کے بیان پر انحصار کر رہی ہے، ریمانڈ میں لینے کے بعد میرے موکل سے کوئی بیان نہیں لیا گیا، معلوم نہیں پولیس نے اپنی مسل پر کیا لکھا ہے۔ خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اگر پولیس کو پہلے بتا دیا جاتا تو نور کی جان بچ سکتی تھی،چالان کے مطابق 19 جولائی اور 20 جولائی کو ملزم کا والد سے رابطہ ہوا، تھراپی ورکس کو سات بج کر پانچ منٹ پر ذاکر جعفر نے کال کی، مان لیتے ہیں کہ ملزم نے کالز کی ہیں لیکن یہ نہیں کہا جا سکتا کہ بات کیا ہوئی۔ اس موقع پر عدالت نے خواجہ حارث سے استفسار کیا کہ تھراپی ورکس والے ملزمان نامزد ہیں یا گواہ ہیں۔ خواجہ حارث نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ تھراپی ورکس والے بھی کیس میں ملزم نامزد ہیں۔ عدالت نے ریماکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر 7:05 پر تھراپی ورکس کو کال کی گئی تو واقعہ ساڑھے چھ سے سات کے دوران ہو سکتا ہے۔ خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ظاہر جعفر کے والد ذاکر جعفر نے پولیس کو کال کر کے کہا کہ ظاہر جعفر کی حالت ٹھیک نہیں اسے لے جائیں، پہلے تو یہ معلوم ہی نہیں کہ ظاہر جعفر نے والدین کو قتل کا بتایا تھا،اگر یہ معلوم بھی ہو اور تھراپی ورکس والے ثبوت مٹانے گئے ہوں پھر بھی یہ کیس نہیں بنتا۔ خواجہ حارث نے کہا کہ پولیس تفتیش میں گرے ایریاز موجود ہیں ،ذاکر جعفر اور عصمت آدم جی پر اس الزام میں بھی قابل ضمانت دفعات لگتی ہیں،پولیس نے ذاکر جعفر اور عصمت آدم جی کا صرف دو روزہ جسمانی ریمانڈ لیا، اگر انکے خلاف اتنا مواد موجود ہوتا تو اسکا زیادہ ریمانڈ لیا جاتا۔ عدالت نے سماعت کل تک کیلئے ملتوی کرتے ہوئے خواجہ حارث کا اگلی سماعت پر دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کردی ہے۔