خبریں

زیر حراست خاتون ملزمہ کے ساتھ غیرانسانی سلوک کرنے پر کوئٹہ پولیس کی 5 اہلکاروں کو ملازمت سے برطرف کردیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق کوئٹہ پولیس کی 5 خواتین اہلکاروں کو ملازمت سے برطرف کردیا گیا، اس ضمن میں ایس ایس پی آپریشن کوئٹہ کی جانب سے نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا۔ کوئٹہ پولیس کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ 5 خواتین پولیس اہلکاروں پر زیر حراست ملزمہ سے غیر انسانی سلوک کا الزام تھا، اہلکاروں کے خلاف تحقیقات کے دوران جرم ثابت ہو گیا جس کے بعد کارروائی کرتے ہوئے خواتین اہلکاروں کو برطرف کر دیا گیا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق برطرف خواتین اہلکاروں میں بشریٰ افضل، ہما فیصل، عظمیٰ نسرین، فرح خلیل اور ثمینہ منظور شامل ہیں۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں اس قدر کرپشن ہے کہ کچھ بھی ڈیلیور نہیں کیا جاسکتا۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کے چیف جسٹس گلزاراحمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بینچ نے 2005 زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں اسکولوں کی عدم تعمیر پر از خود نوٹس کیس پر سماعت ہوئی۔ دوران سماعت ایرا نے رپورٹ پیش کی جسے سپریم کورٹ نے غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا اور ایرا سے مکمل کیے گئے منصوبوں کے تمام شو اہد اور تصویری ثبوت فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ رپورٹ تو صرف آنکھوں میں دھول جھونکے کے مترادف ہے، زلزلہ متاثرین کی مدد پوری قوم نے کی حج کیلئے جمع کی گئی رقم عطیہ کردی، حکومت نے پیسہ دیا، بین الاقوامی امددا آئی مگر ایرا نے کیا کیا، اتنی امداد کے بعد تو علاقے کی بے مثال ترقی ہونی چاہیے تھی یہ علاقے تو 2 سال کے عرصے میں دوبارہ سے تعمیر ہوجانے چاہیے تھے۔ چیف جسٹس کے سخت ریمارکس پر خیبرپختونخوا کے ایڈووکیٹ جنرل نے موقف اختیار کیا کہ 2 ماہ میں صوبائی حکومت نے 148 اسکول فعال کردیئے ہیں جس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ کے 16 سال بعد اب اسکول فعال ہورہے اس عرصے میں بچے کیا کرتے رہے؟ کتنے بچے تو اسکول نہ ہونے کے باعث بھاگ گئے ہوں گے۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ اور جس قسم کی اسکولوں کی عمارتیں تعمیر کی جارہی ہیں وہ تو 6 ماہ میں ہی زمین بوس ہوجائیں گی، ہمیں تو اساتذہ اور بچوں کی زندگیاں خطرے میں لگ رہی ہیں، صوبے میں اس قدر کرپشن ہے کہ کچھ بھی ڈیلیور نہیں کیا جاسکتا۔ جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے دوران سماعت ریمارکس دیئے کہ دہشت گرد ترقیاتی کام کرنےو الے ٹھیکیداروں سے بھتہ مانگ رہے ہیں اور انہیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دے رہے ہیں جس کے باعث ڈیرہ اسماعیل خان اور بنوں میں کئی ٹھیکیدار کام چھوڑ کر بھاگ گئے ہیں۔ چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا نے عدالت میں بھتہ مانگنے سے متعلق انکشاف پر لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس بارے میں متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کی جائے گی۔
پاکستان نے امریکی سینیٹ میں پیش کیے جانے والے افغانستان میں پاکستانی مداخلت اور طالبان کے حوالے سے بل پر سخت ردعمل کا اظہار کیا اور اس متنازع بل کو پاک امریکا تعلقات سے متصادم قرار دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز امریکی سینیٹ میں ری پبلکن سینیٹر کی جانب سے بل پیش کیا گیا جس میں افغانستان کے علاقے پنج شیر میں پاکستانی مداخلت کے حوالے سے تحقیقات کا جبکہ طالبان کا ساتھ دینے والوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔ پیش کردہ بل میں مزید کہا گیا کہ افغانستان میں طالبان کا ساتھ دینے والی ریاستوں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔ امریکی سینیٹرز کی جانب سے پیش کردہ متنازع بل پر پاکستانی دفترخارجہ نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے بل کو دونوں ممالک کے تعلقات سے متصادم قرار دے دیا۔ دفترخارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ امریکی سینیٹ میں پیش کیا جانے والا مسودہ ری پبلکن گروپ کی جانب سے بحث کا ردعمل لگتا ہے، جس میں پاکستان سے متعلق مؤقف ناقابل گرفت ہے، یہ بل پاکستان اور امریکا کے 2001 میں قائم ہونے والے خصوصی تعلقات سے متصادم ہے، پاکستان کا ہمیشہ سے یہی مؤقف رہا کہ افغانستان پر ایک جبری نظریہ نافذ نہیں کیا جاسکتا، وہاں امن قائم کرنے کے لئے فوج کا استعمال درست حل نہیں بلکہ پائیدار امن کا واحد راستہ بات چیت اور مذاکرات ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’پاک امریکاتعاون خطےمیں دہشت گردی سےنمٹنےکیلئے ناگزیر ہے، مجوزہ قانون سازی پر اقدامات غیر معقول اور غیر نتیجہ خیز ہیں‘۔
پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کا سابق گورنر سندھ محمد زبیر کی لیک ویڈیوز پر ردعمل سامنے آگیا، کہتی ہیں محمد زبیر اور ان کی بیگم کو کافی دیر سے دھمکیاں مل رہی تھیں، مبینہ ویڈیو کی حقیقت کیا ہے یہ محمد زبیر اور اللہ کا معاملہ ہے لیکن محمد زبیر میرے ترجمان رہیں گے۔ تفصیلات کے مطابق ماڈل ٹاؤن میں پارٹی سیکرٹریٹ میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران مریم نواز نے کہا کہ محمد زبیر کو کافی دیر سے دھمکیاں مل رہی تھیں، انہیں دو سال سے ڈرایا جا رہا تھا، ایسے کسی کی غیر اخلاقی ویڈیو سامنے آنا بری بات ہے، کسی کی بھی ویڈیو سامنے نہیں آنا چاہیے، مبینہ ویڈیو کی حقیقت کیا ہے یہ محمد زبیر اور اللہ کا معاملہ ہے۔ مریم نواز نے مزید کہا کہ کسی نے ہم سے لڑنا ہے تو سیاسی طور پر لڑے، میرے پاس کسی کی نجی ویڈیو نہیں ہے تاہم سازش کی ویڈیو ضرور ہے، محمد زبیر کی ویڈیو بھی ان کا ذاتی معاملہ ہے۔ مسلم لیگ کی نائب صدر نے بیٹے جنید صفدر کے سیاست میں آنے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جنید صفدر قانون کے فائنل ائیر میں ہے وہ ابھی لیگل پریکٹس کرے گا، جنید کی تو ابھی شادی ہوئی ہے، ابھی اس کا سیاست میں کوئی ارادہ نہیں، میں اور میاں صاحب سیاست کے لئے کافی ہیں۔ نواز شریف کی سیاست اور وطن واپسی کے حوالے سے کہا مریم نواز نے کہا کہ نواز شریف پاکستان آنے کےلئے بے تاب ہیں۔ کچھ لوگ نوازشریف کی زبان بند کرنا چاہتے ہیں، میں تو چاہتی ہوں میرے والد نوازشریف دسمبر سے پہلے آ جائیں۔ لیگی نائب صدر کا کہنا تھا کہ چئیرمین نیب توسیع کے بارے میں آئین میں کوئی گنجائش نہیں۔ دوسری جانب ن لیگی رہنما محمد زبیر نے ویڈیو کو جعلی قرار دیتے ہوئے کہا کہ جو بھی اس کے پیچھے ہے اس نے انتہائی ناقص اور شرمناک حرکت کی ہے ، یہ ویڈیوز "جعلی اور ڈاکٹرڈ ہیں یہ سیاست کا نچلا درجہ ہے۔ واضح رہے کہ چند روز پہلے مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر کی غیر اخلاقی اور نازیبا ویڈیولیک ہوئی ہے جن میں انہیں مختلف خواتین کے ساتھ رنگ رلیاں مناتے دکھایا گیا ہے۔
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی(ایف آئی اے) نے منی لانڈرنگ کیس میں مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کو سوالنامہ ارسال کردیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق منی لانڈرنگ اور جعلی اکاؤنٹس کیس میں ایف آئی اے نے سوالنامہ شہباز شریف کو ارسال کیا ہے جس میں شہباز شریف سے 20 سوال پوچھے گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سوالنامہ لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں شہباز شریف کی رہائش گاہ پر وصول کروایا ہے اور قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں بطور اپوزیشن لیڈر کے چیمبر میں سوالنامہ بھی فیکس بھی کروادیا ہے۔ سوالنامہ میں ایف آئی نے شہباز شریف سے 2008 سے 2018 کے درمیان 25 ارب روپے کی ٹرانزیکشنز سے متعلق سوال کیا ہے اور ساتھ ہی شہباز شریف سے اس عرصے میں وکلاء کی جانب سے عدالتوں کو پیسے بھجوانے سے متعلق بھی استفسار کیا گیا ہے۔ ایف آئی اے نے شہباز شریف کو سوالنامہ ارسال کرتے ہوئے8 اکتوبر تک بذریعہ ای میل یا فیکس جواب جمع کروانے کی ہدایات کی ہے اور ساتھ ہی وارننگ بھی دی گئی ہے کہ اگر اس بار شہباز شریف نے ان سوالات کے جوابات نہ دیئے تو اگلے روز عدالت کوشہباز شریف کی جانب سے عدم تعاون سے متعلق آگاہ کردیا جائے گا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے بچوں پر جسمانی سزاؤں کی ممانعت کا بل متفقہ طور پر منظور کرلیا ہے جس کے مطابق بچوں کو جسمانی سزاؤں کے خلاف سزائیں دی جائیں گی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق منظور کیے گئے بل کے مطابق بچوں کے بال، کان کھینچنا، ڈرانا دھمکانا جرم مانا جائے گا جس پر سزائیں متعین کی جائیں گی۔ قائمہ کمیٹی سے منظور شدہ بل کا اطلاق ملک بھر کے اسکولوں، مدارس ، یتیم خانوں اوردیگر تمام اداروں پر ہوگا جہاں بچے تعلیم یا کوئی ہنر سیکھنے کی غرض سے جاتے ہوں۔ منظور کیے گئے بل کے متن کے مطابق 18 سال سے کم عمر بچوں کو تھپڑ مارنا بھی قابل سزا جرم ہوگا جبکہ بچوں کو کرنٹ لگانا،ہاتھ، لات، بیلٹ، چھڑی یا چمچے سے مارنے پر بھی سزا ہوسکے گی۔ بل میں بنائے گئے قانون کے مطابق وزارت تعلیم اور وفاق المدارس قوانین پر عمل دراری کیلئے تین ارکان پر مشتمل کمیٹیز تشکیل دیں گے جن میں ایک خاتون رکن کا ہونا لازمی ہوگا، کمیٹی 30 روز کے اندر کسی بھی شکایت پر فیصلہ سنانے کی پابند ہوگی۔ کمیٹیوں سے سزایافتہ مجرم وفاقی محتسب میں اپیل دائر کرنے کا حق رکھتا ہوگا، تشدد میں ملوث پائےگئے کسی بھی شخص کو ملازمت سے فارغ ، معطل یا تنزل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے اور ساتھ ہی پاکستان پینل کوڈ کے تحت سزا بھی بھگتنا پڑسکتی ہے۔
نور مقدم قتل کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ سنادیا۔۔ عدالت عالیہ نے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والدین ذاکر جعفر اور عصمت آدم جی کی ضمانت کی درخواستیں مسترد کردیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے آج ہونے والی سماعت میں محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا گیا اسلام آباد ہائی کورٹ نے آٹھ ہفتوں میں کیس کا فیصلہ سنانے کا حکم دیا جبکہ ٹرائل مکمل ہونے تک ظاہرجعفر کے والدین کو جیل میں رکھنے کا حکم دیا۔ عدالت نے یہ حکم بھی دیا کہ پولیس اپنے شواہد جلد عدالت میں پیش کرے۔ واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد ذاکر جعفر اور عصمت جعفر کی درخواست ضمانت پر فیصلہ 23 ستمبر کو محفوظ کیا تھا۔ ظاہر جعفر کے والدین کی طرف سے نوازشریف کے سابق وکیل خواجہ حارث پیش ہوئے جبکہ نورمقدم کےو الدین کی جانب سے شاہ خاور ایڈوؤکیٹ پیش ہوئے۔ اپنے ریمارکس میں جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ یہ کیس ہمارے ملک میں کرمنل کیسز کا مستقبل طے کرے گا، واقعاتی شواہد کو کیسے جوڑنا ہے اسے سب نے دیکھنا ہے۔ خواجہ حارث نے اپنے موکلین کو بچانے کی ہر ممکن کی، ظاہر جعفر کے قبالی بیانات پر سوال بھی اٹھائے لیکن عدالت نے خواجہ حارث کے دلائل مسترد کردئیے۔ نور مقدم کے خاندان کے وکیل شاہ خاور نے کہا تھا کہ ہم نے کیس میں غیر ضروری گواہان کو شامل نہیں کیا۔18 گواہ ہیں جس میں پرائیویٹ گواہ 2 ہی ہیں۔ ہم انتہائی جلدی ٹرائل مکمل کر لیں گے ضمانت نہ دی جائے
بین الاقومی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) نے حکومت پاکستان سے بجلی ، گیس،کھانے پینے کی اشیاء سمیت دیگر غیر ضروری سبسڈی ختم کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف نے حکومت پاکستان سے سبسڈی کو صرف مستحق افراد تک محدود کرنے کی تجویز دی ہے۔ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ان معاملات پر مذاکرات اور پاکستان میں آئی ایم ایف پروگرام کو ٹریک پر لانے کیلئے اگلے ماہ اہم بیٹھک ہوگی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف پاکستان پر یہ دباؤ ڈال رہا ہے کہ ملک میں مالی نظم و ضبط قائم کرنے کے ساتھ ساتھ گیس ، بجلی، آٹا، چینی، گھی، دالوں اور چاولوں پر عوام کو دی جانے والی سبسڈی کو ختم کرکے اسے مستحق افراد تک محدود کردیا جائے اور پورے ملک کے عوام کے بجائے صرف احساس پروگرام میں رجسٹرڈ افراد کو ہی ٹارگٹڈ سبسڈی دی جائے۔ آئندہ ماہ ہونے والی اس میٹنگ میں پاکستانی حکومت آئی ایم ایف سے عوام کو اشیاء ضروریہ پر حکومتی سبسڈی کو برقرار رکھنے پر قائل کرنے کی کوشش کرے گی اور آٹے ، چینی ، گھی سمیت اشیائے خوردونوش پر عوام کو سبسڈی کی شرائط پر چھوٹ حاصل کرنے کی کوشش کرے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان آئندہ ماہ ہونے والے مذاکرات کامیاب ہوگئے تو حکومت کو صرف ایک ارب ڈالر قرض کی قسط ہی نہیں ملے گی بلکہ ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک سے فنانسنگ میں بھی آسانی پیدا ہوجائے گی، اجلاس میں پاکستانی معیشت، آئی ایم ایف اہداف کے حصول اور گردشی قرضے سمیت دیگر معاملات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
وفاقی کابینہ نے چاند کی رویت پر غلط شہادت دینے والے شخص کو پانچ سال قید کی سزا دینے کی سفارش کو مسترد کرتے ہوئے جرمانہ عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں وزارتِ مذہبی امور نے چاند کی رویت پر جھوٹی گواہی دینے والے شخص کو پانچ سال قید کی سزا دینے کی تجویز تھی۔ وفاقی کابینہ نے وزارتِ مذہبی امور کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے چاند کی غیر مصدقہ اطلاع دینے والے شخص پر جرمانہ عائد کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ اعلامیے کے مطابق وفاقی کابینہ نے رویت ہلال کے حوالے سے قوانین کی اصولی منظوری دی ہے۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ چاند دیکھنے کے حوالے سے نئی قانون سازی کی گئی ہے جس کے تحت رویت ہلال کمیٹی یا حکومت کی جانب سے ہی کیےگئے اعلانات کو حتمی سمجھا جائےگا، چاند دیکھنے کے لیے وفاقی کے علاوہ صوبائی اور ضلعی کمیٹیاں بھی تشکیل دی جائیں گی۔ فواد چوہدری نے مزید کہا کہ رویت کی غیر مصدقہ اطلاع دینے پر جرمانے بھی عائد کئے جائیں گے۔
ملک میں ایل پی جی کی قیمت میں 20 روپے اضافہ کردیا گیا ہے جس کے بعد ایل پی جی کی فی کلو قیمت 175 روپے سے بڑھ کر 195 روپے ہوگئی ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مائع قدرتی گیس کی 20 روپے فی کلو مہنگی ہوگئی ہے، ایل پی جی ایسوسی ایشن کے چیئرمین عرفان کھوکھر نے اس حوالے سے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ایل پی جی کمپنیوں نے مقامی سطح پر قیمتوں میں اضافہ بین الاقومی منڈیوں میں ایل پی کی بڑھتی قیمتوں کے پیش نظر کیا ہے۔ انہوں نےکہا کہ 20 روپے فی کلو اضافے کے بعد کمرشل سلنڈر کی قیمت میں 908 روپے اضافہ ہوا جس کے بعد کمرشل سلنڈر 7 ہزار 925 روپے سے بڑھ کر8 ہزار853 روپے کا ہوگیا ہے۔ جبکہ گھریلو سلنڈر کی قیمت میں 236 روپے کا اضافہ ہوا جس کے بعد 2060 روپے میں فروخت ہونے والا گھریلو سلنڈر2300 روپے کا ہوگیا ہے۔ چیئرمین ایل پی جی ایسوسی ایشن عرفان کھوکھر نے اوگر کے نوٹیفکیشن کے بغیر ایل این جی کی قیمتوں میں اضافے کو یکسر مسترد کردیا ہے۔
اسلام ہائی کورٹ نے لڑکے لڑکی تشدد کیس میں 3شریک ملزمان کی ضمانتیں خارج کردیں اور دو ماہ میں کیس کا ٹرائل مکمل کرنے کا حکم دیا ہے۔ اسلام آبادہائیکورٹ میں لڑکے لڑکی تشدد کیس ملزمان کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی ، جسٹس محسن اختر کیانی نےدرخواست ضمانت پردلائل کےبعدفیصلہ سنایا۔ عدالت نے 3شریک ملزمان کی ضمانتیں خارج کرتے ہوئے عثمان مرزا کیس کا ٹرائل 2ماہ میں مکمل کرنے کا حکم دے دیا۔ جن ملزمان کی ضمانتیں خارج ہونے ہوئیں ان میں ادریس قیوم بٹ،حافظ عطا الرحمان،فرحان شاہین شامل ہیں۔ دوسری جانب ای الیون جنسی تشدد کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے مرکزی ملزم عثمان مرزا سمیت 7ملزمان پرفرد جرم عائد کردی،شریک ملزمان میں حافظ عطا الرحمن، ادارس قیوم بٹ، ریحان، عمر بلال مروت، محب بنگش اور فرحان شاہین بھی شامل ہیں،عثمان مرزا سمیت 7ملزمان ایڈشنل سیشن جج عطاء ربانی کی عدالت میں پیش ہوئے،فرد جرم کے بعد ملزمان کے خلاف باقاعدہ ٹرائل شروع ہوگا۔ ملزمان نے صحت جرم سے انکار کر دیا،عدالت نے استغاثہ سے شہادتیں طلب کر لیں،عدالت نے پراسیکوشن کے گواہان کو آئندہ سماعت پر طلب کر لیا اوربیانات قلمبند کرنے کیلئے گواہوں کو نوٹسز جاری کر دیئے،کیس کی مزید سماعت12 اکتوبر تک ملتوی کر دی گئی ہے۔ خیال رہے کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے تھانہ گولڑہ میں ملزمان کے خلاف تشدد اورغیر اخلاقی ویڈیو بنانے کا مقدمہ سرکار کی مدعیت میں درج کیا گیا، جس میں اسلام آباد پولیس کے سب انسپیکٹر مدعی ہیں،ایف آئی آر کے مطابق واقع ای الیون ٹو میں واقع اپارٹمنٹس میں پیش آیا تھا،متاثرہ لڑکا اور لڑکی گھر میں موجود تھے کہ اسی دوران مرکزی ملزم اپنے دوستوں سمیت وہاں پہنچ گیا۔ مرکزی ملزم عثمان مرزا نے دونوں کو اسلحے کے زور پر حبس بیچا میں رکھا جب کہ لڑکی کی غیر اخلاقی ویڈیو بھی بنائی،پولیس نے بتایا کہ مرکزی ملزم عثمان پیسوں کے لیے لڑکے اور لڑکی کو بلیک میل بھی کرتا رہا، وکیل کے مطابق ملزمان نے لڑکی کو برہنہ کر کے ڈھائی گھنٹے کی ویڈیو بنائی اور زیادتی کروانے کی کوشش کی،مقدمے میں 375اے سمیت دیگر نئی دفعات شامل کی گئیں۔
سپریم کورٹ کا دہشت گردی کے الزام میں ہائیکورٹ سے سزا پانے والے ملزم کے حوالے سے بڑا فیصلہ سامنے آگیا، سپریم کورٹ نے دہشتگردی کے الزام میں ہائی کورٹ سے سزا پانے والے ملزم کو باعزت بری کردیا۔ ملزم زبیر احمد کو 2014 میں انسداد دہشت گردی عدالت قلات ڈویژن خضدار کی جانب سے 8 بار سزائے موت سنائی جاچکی ہے، سزا کیخلاف ملزم نے ہائی کورٹ بلوچستان میں اپیل دائر کی جس پر ہائی کورٹ بلوچستان نے دائرکردہ اپیل خارج کرتے ہوئے آٹھ بار پھانسی کی سزا برقرار رکھی۔ اپیل خارج ہونے پر ملزم نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا،جس پر گزشتہ روز عدالت عظمیٰ نے ملزم زبیر احمد کو باعزت طور پر بری کردیا،ملزم کا کیس سپریم کورٹ کے سینئر ایڈووکیٹ میر نصیر احمد بنگلزئی دیکھ رہے تھے۔ دوسری جانب پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی سیشن عدالت نے توہین رسالت کےالزام میں سلمیٰ تنویر نامی خاتون کو سزائے موت اور پچاس ہزار روپے جرمانے کا حکم سنایا ہے۔ خاتون پر الزام ہے بطور پرائیویٹ سکول پرنسپل 2013 میں ایسے پمفلٹس تقسیم کرنے کا الزام تھا جو توہین مذہب کے زمرےمیں آتی ہیں۔ لاہور کے علاقے نشتر ٹاؤن کے امام مسجد نے توہین مذہب کے الزام میں خاتون کے خلاف مقدمہ درج کرایا تھا، پولیس نے مقدمہ درج کر کے ملزمہ کو گرفتار کر لیا تھا اور وہ آٹھ سال سے جیل میں تھیں۔ ملزمہ کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ وہ ذہنی مریض بن گئی تھیں اس لیے اس طرح کا الزام لگا، ان کا تعلق مذہب اسلام سے ہے اور اسلامی تعلیمات پر مکمل یقین رکھتی ہیں۔ ملزمہ کا مزید کہنا تھا کہ وہ 2013 میں حج پر جانا چاہتی تھیں لیکن اس سے قبل ہی وہ ذہنی طور پر بیمار ہو گئیں اور انہیں اس دوران ہونے والے واقعات سے متعلق کچھ یاد نہیں۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ یہ درست ہے کہ ملزمہ کی ذہنی حالت درست نہ ہونے کے شواہد موجود ہیں اور انہوں نے اپنے دفاع میں استعمال کیا ہے تاہم ان کی بیماری کی نوعیت اتنی سنگین نہیں ہے لیکن قانون میں کم ذہنی بیماری میں سنگین جرم کرنے سے متعلق کوئی رعایت نہیں ہے۔
چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) کی مدت ملازمت میں توسیع کی مخالفت کا اعلان کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق بلاول بھٹو زرداری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی نیب چیئرمین کی مدت ملازمت میں غیرقانونی توسیع کی سخت مخالفت کرے گی، قانون میں متعین مدت میں توسیع نہیں ہوسکتی۔ چیئرمین پی پی پی نے مزید کہا کہ تاریخ کے متنازع ترین چیئرمین کی مدت ملازمت میں توسیع کی کوشش منظور نہیں۔ بلاول بھٹو نے نیب کو حکومتی آلہ کار قرار دیتے ہوئے کہا کہ مدت ملازمت میں توسیع کی کوشش ہمارے اس بیانئے کو درست ثابت کرے گی کہ نیب غیرجانبدار ادارے کے بجائے عمران خان حکومت کا آلہ کار ہے۔ دوسری جانب حکومت نے نئے چیئرمین نیب کے لئے مسلم لیگ ن کے صدر اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے مشاورت نہ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہےکہ نئے چیئرمین نیب کے لیے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے مشاورت نہیں کریں گے، نیب نے شہباز شریف کو ملزم ڈکلیئر کیا ہوا ہے لہٰذا یہ طے ہے کہ نئے چیئرمین نیب کے لیے شہبازشریف سے مشاورت نہیں کریں گے کیونکہ شہباز شریف سے اگلے چیئرمین نیب کے بارے میں پوچھنے کا مطلب ہے کہ ملزم سے پوچھیں کہ اس کی تفتیش کون کرے گا۔
وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر مرزا کا مسلم لیگ ن کے صدر اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور ان کے بیٹے سلیمان شہباز کی مبینہ منی لانڈرنگ میں 'بریت' کی خبروں پر ردعمل سامنے آگیا۔ تفصیلات کے مطابق مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر مرزا نے اپنی ٹوئٹر پوسٹ میں لکھا کہ ایک نیوز چینل کی جانب سے چلائی جانے والی شہباز شریف اور ان کے بیٹے سلیمان شہباز کی مبینہ 'بریت' کے بارے میں خبریں غلط ہیں، برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی نے حکومت پاکستان، نیب اورایسٹ ریکوری یونٹ کی درخواست پر تحقیقات کا آغاز نہیں کیا۔ مشیر شہزاد اکبر نے مزید کہا کہ یہ ایک مشکوک لین دین کا نتیجہ تھا جس کی اطلاع ایک بینک نے این سی اے کو دی تھی، 2019 میں سلیمان شہباز کے پاکستان سے برطانیہ منتقل کیے گئے کچھ فنڈز کو برطانیہ کے حکام نے مشکوک لین دین قرار دیا اور این سی اے نے ان فنڈز کے خلاف عدالت سے اثاثہ جات منجمد کرنے کا حکم (اے ایف او) حاصل کیا تھا۔ انہوں نے ایک اور ٹویٹ میں کہا کہ تاہم حال ہی میں این سی اے نے ان فنڈز کی تحقیقات بند کرنے کا فیصلہ کیا اور اس وجہ سے عدالت کے ذریعے ان فنڈز کو جاری کرنے پر اتفاق کیا ہے، یہ واضح کیا گیا ہے کہ اس طرح کا ریلیز آرڈر اس بات کا اعتراف نہیں ہے کہ یہ فنڈز جائز ذریعہ سے بھیجے گئے ہیں۔ مرزا شہزاد اکبر نے اپنی آخری ٹویٹ میں کہا کہ واضح کیا گیا ہے کہ کسی قسم کی کوئی بریت نہیں ہے جیسا کہ اطلاع دی گئی ہے کیونکہ کوئی مقدمہ نہیں تھا! این سی اے نے فنڈز منجمد کر دیے تھے اور این سی اے نے ہی ان فنڈز کی مزید تحقیقات نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، سلیمان شہباز اور ان کے والد شہباز شریف اپنے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں مفرور ہی ہیں۔ واضح رہے کہ اس سے قبل جبریں گردش کر رہی تھیں کہ برطانوی عدالت نے شہباز شریف اور ان کے خاندان کو کسی بھی قسم کی کرپشن، منی لانڈرنگ اور مجرمانہ سرگرمی ثابت نہ ہونے پر منی لانڈرنگ کے الزامات سے بری کرتے ہوئے منجمد اکاؤنٹس بحال کرنے کا حکم دیا ہے۔
سابق گورنر سندھ محمد زبیر کی نازیبا ویڈیوز لیک ہونے کے معاملے پر کراچی کے مشہور آواری ہوٹل کی اہم وضاحت سامنے آگئی ہے۔ آواری ٹاورز کراچی کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ آواری ہوٹلز کے کسی کمرے میں کوئی خفیہ کیمرہ نصب نہیں کیا گیا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر کسی کمرے میں موجود خفیہ کیمرے میں کچھ ریکارڈ ہوا ہے تو وہ ہوٹل انتظامیہ کی مرضی اور علم میں لائے بغیر غیر قانونی طور پر نصب کیا گیا ہوگا، آواری گروپ کبھی بھی جاسوسی یا ہمارے کلائنٹس/ مہمانوں کی پرائیویسی کو توڑنے کو فروغ نہیں دیتا۔ یادرہے کہ گزشتہ روز سابق گورنر سندھ محمد زبیر کی ایک ویڈیو سامنے آئی تھی جس میں وہ خواتین کے ساتھ انتہائی نازیبا حرکات کرتے دکھائی دے رہے ہیں، ویڈیو کے سامنے آنے کے بعد معلوم ہوا کہ یہ ویڈیو آواری ہوٹل کے کسی کمرے میں ریکارڈ کی گئی ہے جس میں زبیر عمر اور اس خاتون کے درمیان ملاقات ہوئی تھی۔ دوسری جانب محمد زبیر نے اس ویڈیو اسکینڈل کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے اسے ایک گھٹیا اور اخلاق سے گری ہوئی سازش قرار دیا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور ان کے خاندان کے لئے بڑی خبر آگئی، برطانوی عدالت نے منی لانڈرنگ کے الزامات سے بری کرتے ہوئے منجمد اکاؤنٹس بھی بحال کرنے کا حکم دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق شہباز شریف اور ان کے بیٹے سلیمان شہباز کے بینک اکاؤنٹس دسمبر 2019 میں عدالتی حکم پر منجمد کیے گئے تھے جن کی تحقیقاتی رپورٹ برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی نے ویسٹ منسٹر کورٹ میں جمع کرا دی۔ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ شہباز شریف اور ان کے خاندان کے بینک اکاؤنٹس میں منی لانڈرنگ، کرپشن اور مشکوک سرگرمی کے کوئی شواہد سامنے نہیں آئے، 21 ماہ کی تحقیقات میں 20 سال کے مالی معاملات کا جائزہ لیا گیا، تحقیقات کے دوران شہباز شریف اور شریف خاندان کے برطانیہ اورمتحدہ عرب امارات میں اکاونٹس کی چھان بین کی گئی جبکہ برطانوی ایجنسی نے حکومت پاکستان، نیب اورایسٹ ریکوری یونٹ کی درخواست پر تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔ عدالت نے کسی بھی قسم کی کرپشن اور منی لانڈرنگ ثابت نہ ہونے پر شہباز شریف اور ان کے خاندان کو منی لانڈرنگ کے الزامات سے بری کرتے ہوئے منجمد اکاؤنٹس بحال کرنے کا حکم دے دیا۔ واضح رہے کہ دسمبر 2019 میں شہبازشریف اور سلیمان شہباز کے بینک اکاؤنٹس عدالتی حکم پر کرپشن کا پیسہ وطن واپس لانے کے لئے منجمد کئے گئے تھے۔
کراچی میں سابق گورنر سندھ اور رہنما مسلم لیگ نواز محمد زبیر کی نازیبا ویڈیو معاملے پر مقدمہ درج کرنےکیلئے درخواست دائر کردی گئی ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کراچی کے سٹی کورٹ تھانے میں درخواست وکلاء کی جانب سے دائر کی گئی جس میں موقف اپنایا گیا کہ محمد زبیر نے بطور گورنر سندھ اپنے عہدے کا غلط استعمال کیا اور اس عہدے پر رہتے ہوئے جرم کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق کراچی کی عدالت میں درخواست ایڈووکیٹ مظہر اور اعجاز جتوئی نے دائر کی جس میں استدعا کی گئی ہے کہ ویڈیو لیک معاملے کی تحقیقات کیلئے محمد زبیر کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے ۔ درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ محمد زبیر کے خلاف تحقیقات ہونی چاہیے کہ کہیں انہوں نے ویڈیوز میں موجود خاتون کو بلیک میل تو نہیں کیا، ممکن ہے متاثرہ خاتون کو ڈرایا، دھمکایا یا بلیک میل کیا گیا ہو۔ عدالت میں دائر کی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ اگر سابق گورنر سندھ محمد زبیر کو بھی ان ویڈیوز کی بنیاد پر بلیک میل کیاجارہا ہے تو اس کی تحقیقات بھی ہونی چاہیے۔ یادرہے کہ گزشتہ روزمحمد زبیر کی چند غیر اخلاقی اور نازیبا ویڈیوز سامنے آئی ہیں جن سے متعلق کہا جارہا ہے کہ محمد زبیر نے مبینہ طور پر نوکریوں کا جھانسہ دے کر اور ڈرا دھمکا کر لڑکیوں کو اپنی ہوس کا نشانہ بنایا ہے، ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ویڈیو لیک کرنے کے پیچھے مریم نواز شریف کا ہاتھ ہے کیونکہ وہ محمد نواز کو پارٹی معاملات سے دور کرنا خاہتی تھی۔ ویڈیو سے متعلق محمد زبیر نے اپنے وضاحتی بیان میں ویڈیو کو جھوٹا اور جعلی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک غلیظ اور شرمناک حرکت ہے، میں نے ملک کی بہتری کیلئے انتہائی ایمانداری اور دیانت سے کام کیا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے اختیارات سے تجاوز کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ عدالت کی ذمہ داری ہے۔ بتائیں کہ ایف آئی اے کے بنائے گئے ایس او پیز پر کیوں عمل نہیں ہو رہا؟ ایف آئی اے پیکا ایکٹ کو چھوڑ کر اب پی پی سی پر چلی گئی ہے، قانون کی یہ شقیں جنہوں نے بنائی تھیں انہوں نے تو خود انہیں استعمال کرنا چھوڑ دیا۔ سوشل میڈیا پر روزانہ نفرت انگیز تقاریر چل رہی ہوتی ہیں لیکن ایک آدمی بھی اس پر نہیں پکڑا۔ جواب میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ اس سال میں ایک لاکھ 78 ہزار شکایات موصول ہوئیں، 1831 افراد گرفتار ہوئے۔ چائلڈ پورنوگرافی، نفرت انگیز تقاریر پر بھی گرفتاریاں ہوئیں۔ عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ کسی کو مشتعل کر کے مذہبی جذبات ابھارنا دنیا بھرمیں "ہیٹ اسپیچ" کہلاتا ہے۔ سوشل میڈیا صرف صحافیوں کے استعمال تک محدود نہیں، جن کی معاشرے میں کوئی آواز نہیں ہوتی وہ بھی سوشل میڈیا کا خود استعمال کرتے ہیں، وہ جو بات کررہے ہیں اگرغلط بھی ہو تو ان کی بات سننی تو چاہیے۔ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کا پراسس کب مکمل ہوگا؟ ایسا تاثرنہیں جانا چاہیے کہ آپ لوگ کسی کو ٹارگٹ کررہے ہیں۔ آئندہ سماعت سے قبل پراسس مکمل کرکے بتائیں تاکہ اس کی روشنی میں فیصلہ ہو۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ایف یو جے سمیت تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی ہدایت دی جب کہ ایف آئی اے کے اختیارات سے تجاوز کے خلاف کیس کی سماعت 2 نومبر تک ملتوی کردی گئی۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے ملک میں صدارتی نظام لانے کی تمام درخواستوں پر اپنے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے درخواستیں خارج کر دیں۔ عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ 1962 کے صدارتی نظام کے دوران ہی ملک ٹوٹا تھا۔ درخواست گزار احمد رضا قصوری نے درخواست میں مؤقف اپنایا کہ ملک میں صدارتی نظام لانے کیلئے وزیراعظم کو ریفرنڈم کروانے کی ہدایت کی جائے، قوم کا پیسہ چوری ہو رہا ہے اور مہنگائی ہے۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ ملک میں مضبوط سیاسی جماعتیں، ادارے اور نظام کی موجودگی میں انفرادی طور پر آنے والے کس طرح متاثرہ فریق ہو سکتے ہیں؟ عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ ممکن ہے کوئی سیاسی جماعت آتی تو کیس بنتا، ملک میں جب بھی جس بھی طریقے سے صدارتی نظام آیا اس کا نقصان ہوا، ہم 1958 جیسے حالات کو دہرانا نہیں چاہتے ، اگر درخواست گزاروں نے تحریک چلانی ہے تو سیاسی تحریک چلائیں، ایک نظام کو ختم کرکے دوسرا نظام لانے کا اور سیاسی نظام بدلنے کا ہمارے پاس اختیار نہیں۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس میں شعر پڑھا، ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پر روتی ہے بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا انہوں نے کہا ہم سب اسی دیدہ ور کے آنے کا انتظار کر رہے ہیں۔ جواب میں درخواست گزار نے کہا کہ ہمیں خلفائے راشدین جیسی جمہوریت ملنی چاہیے۔ عدالت نے کہا کہ خلفائے راشدین جیسی قیادت سب کی خواہش ہے مگر دیکھیں کہ قائد اعظم نے بھی ملک بنانے کے بعد جمہوریت کی بات کی تھی۔ عدالت نے مزید ریمارکس میں کہا کہ ہمیں حقیقت پسند ہونا چاہیے۔ اب خلفائے راشدین جیسی قیادت ملنا ناممکن ہے۔
سابق وزیر اعلیٰ سندھ سید غوث علی شاہ نے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کرلی جبکہ سابق وفاقی وزیر سید ظفر علی شاہ اور بیریسٹر مرتضیٰ مہیسر تحریک انصاف کا حصہ بن گئے۔ مذکورہ سیاسی رہنماؤں نے گورنر ہاؤس میں وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کے بعد پی ٹی آئی میں باقاعدہ شمولیت کا اعلان کیا۔ وزیراعظم نے سیاسی رہنماؤں کو پارٹی میں خوش آمدید کہتے ہوئے پارٹی مفلر پہنائے۔ دوسری جانب سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے سربراہ جلال محمود شاہ کی بھی تحریک انصاف میں شوملیت کی خبریں سرگرم ہیں اور آج انہوں نے بھی گورنرہاؤس میں وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی۔ خیال رہے کہ غوث علی شاہ مسلم لیگ ن کے سرکردہ رہنماؤں میں شمار ہوتے ہیں۔ وہ سندھ ہائیکورٹ کے سابق جج تھے، بعدازاں سیاست میں آگئے۔وہ سابق وزیردفاع اور سابق وزیرتعلیم کے عہدوں پر بھی فائزہ رہ چکے ہیں۔وہ 1985 سے 1988 تک وزیراعلیٰ سندھ بنے بعدازاں 1999 میں وہ لیاقت جتوئی کی جگہ وزیراعلیٰ سندھ بنے اور مشرف کے مارشل لاء تک وزیراعلیٰ رہے۔ سید ظفر علی شاہ پیپلزپارٹی دور میں وفاقی وزیر کے عہدے پر فائزہ رہ چکے ہیں اور متعدد بار ایم این اے منتخب ہوچکے ہیں۔ قبل ازیں وزیراعظم عمران خان نے کراچی میں کے سی آر منصوبہ کا افتتاح کردیا ہے، اس موقع پر عمران خان کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ اوار گورنر سندھ عمران اسماعیل کی معاونت کے مشکورہیں۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ کراچی معیشت کے حوالے سے اہم شہر ہے، کراچی 1970 میں کیا تھا سب جانتے ہیں، کراچی میں انتشار کے بعد اس کی ترقی تیزی سے گرنا شروع ہوگئی تھی، کراچی میں کے سی آر سے پورا ملک فائدہ اٹھا سکے گا۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ بدقسمتی سے کراچی میں ٹرانسپورٹ کا جونظام ہونا چاہیے تھا نہیں بنا. ٹرانسپورٹ کی سہولت بنیادی انفرا اسٹرکچر کا اہم جزو ہے، کراچی سمیت ملک بھر کے بڑے شہروں کے لیے منصوبہ بندی کرنا ہوگی، کراچی کے مسائل کے حل کے لیے وفاقی حکومت پرعزم ہے، امید ہے سندھ حکومت بھی کراچی کے لیے بھرپور کام کرے گی، اوورسیز پاکستانی ملک کی معیشت میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔