خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
دنیا بھر کو ہنسانے والے سب کو روتا چھوڑ گئے،کامیڈی کنگ عمرشریف ہم میں نہ رہے لیجنڈری فنکار اور اسٹیج کے بے تاج بادشاہ عمر شریف نے دنیا کے چہروں پر ہسنی بکھیری، آج یہ عظیم فنکار دنیا سے چلا گیا،وہ جرمنی کے اسپتال میں زیر علاج تھے، اُنہیں علاج کیلیے امریکا منتقل کیا جانا تھا لیکن کیا نہیں جاسکے جرمنی میں ہی طبیعت خرابی کے باعث انتقال کرگئے۔ عمر شریف نے کئی دہائیوں تک کروڑوں لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیریں،19 اپریل 1955 کو کراچی میں پیدا ہوئے،کیریئر کا آغاز 1974 میں اسٹیج اداکاری سے کیا،بے ساختہ اداکاری، میزبانی، اچھوتا اور منفرد انداز عمر شریف کی پہچان بن گیا، ان کا اصل نام محمد عمر تھا،شوبز میں آنے کے بعد انہوں نے اپنا نام عمر شریف رکھ لیا،انیس سو اسی میں اسٹیج ڈراموں کو پہلی بار آڈیو کیسٹ کے ذریعے ریلیز کرنے کا اعزاز بھی عمر شریف کے پاس ہے۔ نوے کی دہائی میں جنوبی ایشیا کا کنگ آف کامیڈی خطاب دیا گیا،اسٹیج ڈرامہ بکرا قسطوں پر،،،بے انتہا مشہور ہوا،اسٹیج ڈراموں میں عمر شریف کی جوڑی معین اختر کے ساتھ بہت مقبول رہی،عمر شریف نے ناصرف پاکستان بلکہ بھارت سمیت پوری دنیا بھر میں نام نام کمایا۔ انہوں نے ٹی وی، اسٹیج اداکار، کمپیئر، فلم ڈائریکٹر، کمپوزر، شاعر، مصنف، پروڈیوسر غرض تمام ہی شعبوں میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا،بے پناہ خدمات کے باعث حکومتِ پاکستان نے انہیں تمغہ امتیاز سے بھی نوازا،اسٹیج اور تھیٹر کی تاریخ عمر شریف کے ذکر کے بغیر نامکمل ہے۔
خیبرپختونخوا کے مشہور مقام ایوبیہ پر قائم چیئر لفٹ کو خطرناک قرار دے کر اسے سیاحوں کیلئے بند کردیا گیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایبٹ آباد کے علاقے ایوبیہ میں نصب چیئر لفٹ کو بند کرنے کا فیصلہ گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی (جی ڈی اے )نے کیا جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق ایوبیہ کی چیئر لفٹ انتہائی خطرناک قرار دی گئی ہے جس کے بعد اسے سیاحوں کیلئے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ، علاقے میں سیاحوں کو حکومتی زیر نگرانی میں سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ فیصلے کے حوالے سے جی ڈی اے کے ڈائریکٹر جنرل رضا علی خان نے کہا کہ ایوبیہ کی چیئر لفٹ اب انسانی زندگی کیلئے محفوظ نہیں ہے ، اس چیئر لفٹ کو1965 میں سیاحوں کی تفریح کیلئے نصب کیا گیا تھا جس پریومیہ سینکڑوں سیاح بیٹھتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ دہائیوں سے ایک غیر ملکی کمپنی چیئرلفٹ کو آپریٹ کررہی تھی، مستقبل میں یا تو نئی چیئر لفٹ لگائی جائے گی یا موجودہ چیئرلفٹ کو مکمل طور پر مرمت اور محفوظ بنائے جانے کے بعد سیاحوں کیلئے دوبارہ سے کھول دیا جائے گا۔
پاکستانی کوہ پیما سرباز خان نے ایک اور اعزاز اپنے نام کر لیا، سرباز خان نے نیپال میں آٹھ ہزار میٹر سے بلند داولاگیری چوٹی سر کر لی۔ تفصیلات کے مطابق ہنزہ سے تعلق رکھنے والے پاکستان کے 32 سالہ کوہ پیما سرباز خان نیپال کی آٹھ ہزار 167 میٹر بلند داؤ لاگیری پیک سر کرنے کے بعد آٹھ ہزار میٹر سے بلند نو چوٹیاں سر کرنے والے پہلے پاکستانی بن گئے ہیں۔ انہوں نے محمدعلی سدپارہ کا 8 ہزار میٹر سے بلند 8 چوٹیاں سر کرنے کا قومی ریکارڈ توڑ دیا، سرباز خان نانگا پربت ، کے ٹو، لوٹسے، براڈ پیک، مناسلو، اناپورنا، ایوریسٹ اور گشیربرم ٹو بھی سر کرچکے ہیں۔ پاکستانی کوہ پیما سر باز خان دنیا کی دسویں سب سے اونچی چوٹی اناپورنا سر کرنے والے پہلے پاکستانی بھی ہیں۔ دنیا میں اس وقت مجموعی طور پر 14 چوٹیاں آٹھ ہزار میٹر سے بلند ہیں جنہیں اب تک 44 کوہ پیما سر کر چکے ہیں لیکن ان میں کوئی بھی پاکستانی شامل نہیں، سرباز خان دنیا کی 14 بلند ترین چوٹیاں سر کرکے پاکستان کا نام روشن کرنے کا عزم رکھتے ہیں۔
مشہور برطانوی اخبار "فنانشل ٹائمز" نے وزیراعظم عمران خان اور پاک فوج کے مابین تعلقات سے متعلق دعویٰ کیا ہے کہ اس وقت افواج پاکستان اور حکومت وقت کے درمیان تعلقات پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہیں۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ چونکہ عمران خان نے فوج کو ملک کی خارجہ پالیسی سے متعلق مکمل چھوٹ دے رکھی ہے یہی وجہ ہے کہ ان کے تعلقات پہلے سے بھی بہتر دکھائی دیتے ہیں۔ برطانوی اخبار نے گیلپ پاکستان کے ایک حالیہ سروے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کی اس وقت ملک میں مقبولیت 48 فیصد ہے جو کہ ان کے انتخاب کے بعد اب تک کی سب سے زیادہ مقبولیت ہے۔ جبکہ اپوزیشن جماعتیں موروثی اختیارات کی جنگ میں غیر منظم ہیں۔ غیر ملکی اخبار کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستانیوں کو یقین ہے کہ عمران خان 2023 کے انتخاب تک اپنے دور حکومت کے 5 سال مکمل کر لیں گے۔ فنانشل ٹائمز نے یہ بھی کہا ہے کہ عمران خان کو کئی چیلنجز کا سامنا ہے کیونکہ انہوں نے اب تک ملک کو فلاحی اسلامی ریاست بنانے کے دعوے کو سچ کر کے نہیں دکھایا۔ ملک میں مہنگائی کی شرح 8 فیصد پر ہے جبکہ خوراک کی قیمتوں میں تو اس سے بھی زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ پھر اوپر سے افغانستان میں طالبان کی حکومت بننے سے بھی ملک میں دہشت گردی کا خطرہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ طالبان کی حکومت کے اعلان کے بعد عمران نے کہا کہ دنیا کو انسانی حقوق اور حکمرانی کے بارے ان کے ریکارڈ کا جائزہ لینے سے پہلے انہیں زیادہ وقت دینا چاہیے۔ اس میں دو رائے نہیں ہے کہ پاکستانی فوج افغانستان میں طالبان کی فتح کو ایک اسٹریٹجک جیت کے طور پر دیکھتی ہے، یہاں تک کہ خطے میں دیگر عسکریت پسندوں کے خطرے کے باوجود مغرب کو پچھاڑ رہی ہے۔ طالبان کے قبضے کے بعد سے پاکستانی وزیراعظم خود طالبان کو پہچان دلانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ پاکستان کے پیغامات کو امریکہ میں اہمیت نہیں دی جارہی، صدر جو بائیڈن نے عہدہ سنبھالنے کے بعد سے عمران خان کو فون کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ جبکہ پاکستان خود کو مغرب اور افغانستان کے درمیان ایک ثالث کے طور پر پوزیشن دے رہا ہے۔
سپریم کورٹ میں وفاقی وزیر خسرو بختیار کو بطور وزیر کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی، سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ الیکشن کمیشن اگر فارن فنڈنگ انکوائری کررہا ہے تو کیا وزیر اعظم مستعفی ہو جائیں؟جسٹس منصور علی شاہ نے درخواست گزار سے کہا کہ آپ نے کہا کہ خسرو بختیار وفاقی وزیر ہونے کے ساتھ شوگر ملز کے مالک بھی ہیں، درخواست کے مطابق شوگر ملز پر نیب انکوائری چل رہی ہے، کون سا قانون کہتا ہے کہ وفاقی وزیر پر انکوائری شروع ہو جائے تو اسے عہدے سے مستفی ہونا چاہئے؟ جسٹس منصور علی شاہ نے مزید ریمارکس دیئے کہ آپ نیب قانون یا آئین کے حوالے سے یہ بات ثابت کر دیں کہ وفاقی وزیر کا انکوائری کی صورت میں مستعفی ہونا ضروری ہے،جس پر درخواست گزار احسن عابد نے کہا کہ روپا ایکٹ کہتا ہے کہ پبلک آفس ہولڈر امین ہونا چاہئے،درخواست گزار نے سپریم کورٹ سے اپیل کرتے ہوئے مؤقف اپنایا تھا کہ عدالت خسرو بختیار اور ان کے بھائی کے خلاف ریفرنس دائر کرنے اور نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے کا حکم بھی دے،خسرو بختیار اور ہاشم جواں بخت کو آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت نااہل قرار دیا جائے۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ کیس میں بنیادی سوال یہ ہے کہ کیوں وفاقی وزیر خسرو بختیار اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں؟جسٹس عمر عطا بندیال نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے کیس میں کوئی جان نظر نہیں آ رہی، آپ نے مثال دی دوسرے ملکوں میں ریلوے حادثے پر وزیر مستعفی ہو جاتے ہیں، یہ اخلاقی اقدار کی بات ہے جو جمہوری نظام میں مختلف ہوتے ہیں۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے پوچھا کہ بتائیں انکوائری شروع ہونے پر ہمارے ملک میں کتنے وزیر آج تک مستعفی ہوئے؟ الیکشن کمیشن اگر فارن فنڈنگ کیس کی انکوائری کر رہا ہے تو کیا وزیراعظم مستعفی ہو جائیں؟جسٹس منصور علی شاہ نے درخواست گزار پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کیس کی تیاری کر کے آئیں ورنہ عوامی وقت ضائع کرنے پر آپکو بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی،عدالت نے درخواست گزار کو کیس کی تیاری کا وقت دیتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی نے کویت کی جانب سے پاکستان ایئرلائنز کے آپریشن پر مسلسل پابندیوں پر سخت ردعمل دے دیا، یکم اکتوبر سے کویت کی نامزد کردہ ایئرلائنز کی پروازوں کے آپریشن پر پابندیاں عائد کرتے ہوئے اسے محدود کردیا، سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ترجمان نے بتایا کہ کویت ایئر ویز اور جزیرہ ایئر ویز کی ہفتہ وار تین پروازیں کی پاکستان آمدورفت کیلئے ہر کو ایک، ایک پرواز تک محدود کردیا گیا،کویت ایئرویز اور جزیرہ ایئرویز کی جانب سے گزشتہ ماہ سے پروازوں کی آمد و رفت جاری ہے۔ ترجمان نے کہا کہ کویت سے پی آئی اے کے فلائٹ آپریشن کی منظوری پاکستان اور کویت کے درمیان فضائی خدمات کے معاہدے کی شرائط پر مبنی ہے،اگر کویت پی آئی اے کو پروازیں چلانے کی اجازت نہیں دیتا تو سی اے اے مزید ریگولیٹری کارروائی شروع کرنے پر مجبور ہو جائے گا۔ کورونا وبا کے بعد کویت میں قومی ایئرلائنز کے فلائٹ آپریشن پر پابندی عائد کردی گئی تھی جو اب تک قائم ہے، پابندی ہٹانے کیلئے سول ایوی ایشن اتھارٹی نے کویتی حکام کو ایک خط لکھا تھا جس میں سول ایوی ایشن حکام نے کہا تھا کہ پی آئی اے کو فضائی آپریشن کی اجازت نہ ملی تو کویت ایئرلائن سمیت کویت سے آنے والی ایئرلائنز بھی پاکستان نہیں آسکیں گی۔ ڈائریکٹر جنرل سول ایوی ایشن کویت کو خط میں کہا گیا تھا کہ کویتی حکام، پی آئی اے کو کویت میں آمد ورفت کے لیے فلائٹ آپریشن کی اجازت دیں، جیسا کہ کورونا وبا کے چیلنجز کے باوجود کویتی ایئرلائنز کو انتہائی سہولت فراہم کی گئی اور فلائٹ آپریشن کو بڑھایا گیا ہے۔
عالمی ریٹنگ ایجنسی نے پاکستانی روپے کی قدر کے حوالے سے خطرناک پیش گوئی کردی ہے جس کے مطابق 2022 میں میں امریکی ڈالر180 روپے کی سطح پر پہنچ جائے گا۔ خبررساں ادارے ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق عالمی ریٹنگ ایجنسی فنچ نے اپنی سابقہ رپورٹس کو رد کرتے ہوئے پاکستانی روپے میں مزید گراوٹ کی پیش گوئی کردی ہے۔ معاشی ماہرین کے مطابق ملک کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی وجہ سے ڈالر کی مانگ میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے جس کی وجہ سے روپے کی قدر میں مسلسل کمی واقع ہورہی ہے۔ ریٹنگ ایجنسی فنچ نے اس سے قبل پاکستانی روپے کے حوالےسے اپنی رپورٹ میں میں امریکی ڈالر کی 2022 میں متوقع قدر 165 روپے کا تخمینہ لگایا تھا، تاہم26 اگست 2020 کو ڈالر168 روپے43 پیسے کا ہوگیا تھا جس کے بعد اس میں کمی واقع ہونا شروع ہوئی اور یہ14 مئی2021 کو 151 روپے83 پیسے کا ہوگیا تھا۔
وفاقی حکومت نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کو توسیع دینے کا فیصلہ کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق نئے چیئرمین نیب کی تعیناتی یا موجودہ چیئرمین کی توسیع کے معاملے پر حزبِ اختلاف اور حکومت کے درمیان ڈیڈ لاک بدستور برقرار ہے، تاہم حکومت نے موجودہ چیئرمین نیب کی مدت ملازمت میں توسیع کا فیصلہ کر لیا ہے۔ قانون کے مطابق چیئرمین نیب کی تقرری کے لئے وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی مشاورت لازمی ہے، لیکن باہمی اختلافات کے باعث وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے مشاورت نہ کرنے کا فیصلہ کیا دوسری جانب وزیراعظم کے قریبی رفقاء نے موجودہ چیئرمین کو ہی عارضی توسیع دینے کا مشورہ دیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جب تک دونوں جانب سے باہمی مشاورت کے بعد ایک شخص کا انتخاب نہیں کیا جاتا تب تک موجودہ چیئرمین نیب کو ہی توسیع دی جانی چاہیے۔ اس ضمن میں وفاقی حکومت نے صدارتی آرڈیننس کا سہارا لینے کا فیصلہ کیا ہے، آرڈیننس کے ذریعے موجودہ سربراہ نیب جاوید اقبال کو آئندہ چار سال تک توسیع دی جانے کا امکان ہے۔واضح رہے کہ اس سے قبل حکومت نے نئے چیئرمین نیب کے لئے مسلم لیگ ن کے صدر اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے مشاورت نہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا تھا کہ نئے چیئرمین نیب کے لیے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے مشاورت نہیں کریں گے، نیب نے شہباز شریف کو ملزم ڈکلیئر کیا ہوا ہے لہٰذا یہ طے ہے کہ نئے چیئرمین نیب کے لیے شہبازشریف سے مشاورت نہیں کریں گے کیونکہ شہباز شریف سے اگلے چیئرمین نیب کے بارے میں پوچھنے کا مطلب ہے کہ ملزم سے پوچھیں کہ اس کی تفتیش کون کرے گا۔
پاکستان میں ایک دن میں ریکارڈ 1 لاکھ 50 ہزار گوشوارے داخل کئے گئے جو کہ کسی ایک دن میں داخل کئے جانے والے گوشواروں کی تعداد میں سب سے زیادہ ہیں۔ تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ترجمان کا کہنا ہے کہ 28 ستمبر کوتقریباً 1 لاکھ 50 ہزار ریکارڈ گوشوارے داخل کئے گئے۔ ایف بی آر نے ٹیکس دہندگان پر زور دیا ہے کہ وہ قانونی پیچیدگیوں سے بچنے کے لیے ڈیڈ لائن سے پہلے اپنے انکم ٹیکس گوشوارے داخل کریں۔ایف بی آر کے مطابق انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے پر روزانہ ایک ہزار روپے جرمانہ ہوگا اور نان فائلرز کو دو سال قید کی سزا ہوگی۔ 300،000 روپے سے زائد سالانہ کاروباری آمدنی والے افراد اور انجمنوں کو ٹیکس ریٹرن جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ، سالانہ 600،000 روپے سے زیادہ کمانے والے تنخواہ دار افراد اور 500 مربع گز مکانات یا فلیٹس کے مالکان کو بھی ریٹرن داخل کرنا ہوگا۔ ایک ہزار سی سی کے گاڑیوں کے مالکان اور بڑے صنعتی صارفین جو سالانہ پانچ لاکھ روپے سے زائد بجلی کے بل ادا کرتے ہیں انہیں بھی ٹیکس ریٹرن داخل کرنا ہوگا۔ ایف بی آر کا مقصد ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنا ہے۔ اس نے پچھلے سال 4 کھرب روپے ٹیکس جمع کیا تھا اور اس نے اگلے سال کے لیے 5.8 کھرب روپے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ آئی ایم ایف کے نے مطالبہ کیا ہے کہ ہدف 5.9 ٹریلین روپے رکھا جائے جو کہ ایک چیلنج ثابت ہوگا۔ دوسری جانب ایف بی آر کو گوشوارے جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع کی درخواستیں ملی تھیں جس پر ایف بی آر حکام نے گوشوارے جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع کا فیصلہ کیا۔ترجمان ایف بی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہےکہ انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی تاریخ 15 اکتوبر تک بڑھا دی گئی ہے۔ واضح رہےکہ ایف بی آر کے ٹیکس فائلنگ سسٹم آئرس میں تکنیکی مسائل سامنے آئے تھے جس کے باعث تاجروں کی جانب سے گوشوارے جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
بلوچستان کی صوبائی حکومت نے تمام محکموں کے سربراہان اور دیگر سینئر افسران کو ہدایت کی ہے کہ تمام لوگ اپنے موبائل فونز پر 'پاکستان زندہ باد' کی رنگ بیک ٹونز لگائیں۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے چیف سیکرٹری کی زیر صدارت ایک بیوروکریسی کاایک اجلاس ہوا جس میں یہ فیصلہ لیا گیا ہے، صوبائی حکومت کے سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کے سیکشن آفیسر بہادر خان کی جانب سے 29 ستمبر کو اس فیصلے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ تمام محکموں کے سربراہان، سیکرٹریز، ایڈیشنل سیکرٹریز، ڈپٹی سیکرٹریز کو ہدایت کی جاتی ہے کہ خود اپنے موبائل فونز کی رنگ بیک ٹونزبھی تبدیل کریں اور اپنے اپنے دفاتر میں اپنے ماتحت افسران کے موبائل فونز پر پاکستان زندہ باد کی رنگ ٹونز لگوانے کو یقینی بنائیں۔ نوٹیفکیشن کے مطابق حکومت بلوچستان، سائنس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈیپارٹمنٹ چیف سیکرٹری کی زیر صدارت ہونے والی اس میٹنگ میں کیے گئے فیصلے کی روشنی میں یہ ہدایت جاری کرتا ہے کہ تما م سرکاری افسران اپنے اپنے موبائل فونز پر پاکستان زندہ باد کی رنگ بیک ٹونز لگوائیں۔ نوٹیفکیشن میں اس فیصلے کے حوالے سے کوئی جواز پیش نہیں کیا گیا ہے تاہم مختلف نیٹ ورکس استعمال کرنے والے سرکاری افسران کو رنگ بیک ٹون تبدیل کرنے کا طریقہ بیان کیا گیا ہے۔ واضح ہو کہ رنگ بیک ٹون وہ ساؤنڈ یا میوزک ہوتا ہے جو فون کرنے والے کو کال ریسیو ہونے سے قبل سنائی دیتا ہے، وفاقی حکومت نے کورونا بحران کے دوران اس طریقے کو آگاہی پھیلانے کیلئے استعمال کیا ہے اور آج بھی کسی دوسرے کو فون کرتے ہوئے آپ کو کورونا ویکسین کی آگاہی کے حوالے سے پیغام سنائی دیتا ہے جب تک کہ فون ریسیو نہیں ہوجاتا
بالآخر پی ٹی وی منافع بخش ادارہ بن گیا،1.3 ارب روپے کمائے،فواد چوہدری خسارے کے بعد بالاخر پی ٹی وی ایک بار پھر ترقی کی راہ پر گامزن ہونے لگا،پی ٹی وی منافع بخش ادارہ بن گیا ہے،اس سال ایک اعشاریہ تین ارب روپے منافع ہوا، وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ٹویٹ پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ہوئے مینجمنٹ اور ورکرز کو مبارک باد دی۔ فواد چوہدری نے مزید کہا کہ گزشتہ کئی برسوں سے پی ٹی وی کو مسلسل نقصان کا سامنا کرنا پڑا لیکن اب اربوں روپے کا منافع ہونے لگا ہے،طویل خسارے کے بعد اس سال پاکستان ٹیلی ویژن 1.3 ارب روپے منافع کمایا، نیوزی لینڈ اورانگلینڈ کے دوروں کے التواکی وجہ سے 30 کروڑکا نقصان ہوا،فواد چوہدری نے ساتھ ہی امید ظاہر کی کہ آئندہ سال ہم منافع کے تمام ریکارڈ توڑلیں گے۔ دوہزار اٹھارہ میں پی ٹی وی کے چھ چینلز کا خسارہ اربوں تک جاپہنچا تھا،پی ٹی وی نیوز ، پی ٹی وی نیشنل ، پی ٹی وی بو لان ، پی ٹی وی گلوبل ، پی ٹی وی اسپورٹس اور پی ٹی وی ورلڈ شامل ہیں،پی ٹی وی ورلڈ نے پانچ سال میں جتنی کمائی کی اتنے اس کے ایک سال کے اخراجا ت تھے۔
رواں برس اسلام آباد میں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں میں نمایاں اضافہ ہوا، وزارت داخلہ نے وفاقی دارالحکومت میں اسٹریٹ کرائمز کے واقعات کی تفصیلات سینیٹ میں پیش کر دیں۔ تفصیلات کے مطابق وزارت داخلہ نے سینیٹ اجلاس میں وفاقی دارالحکومت میں گزشتہ چھ ماہ میں ہونے والے اسٹریٹ کرائمز کے واقعات کی تفصیلات پیش کر دیں، تفصیلات کے مطابق 2020 کے مقابلے میں 2021 میں اسٹریٹ کرائمز میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ چھ ماہ کے دوران اسلام آباد میں سٹریٹ کرائمز میں ملوث 401 مقدمات کے ملزمان کو گرفتار کیا گیا، ملزمان کے قبضے سے نقد رقم ، چھینے گئے موبائل فونز، گاڑیاں، موٹر سائیکل اور زیورات بازیاب کروائے گئے جبکہ برآمد کئے گئے سامان کی مالیت دو کروڑ 13 لاکھ 62 ہزار روپے سے زائد ہے۔ سینیٹ میں پیش کئے گئے اعداد و شمار میں مزید بتایا گیا ہے کہ رواں برس شہر میں پرس چھینے کے 19 واقعات ہوئے، رقم چھینے کے 58، موبائل اور کیش چھیننے کے 73 جبکی کار چھینے کے 19 اور موٹر سائیکل چھینے کے 51 واقعات رپورٹ ہوئے۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان کا کہنا ہے کہ آئی سی ٹی پولیس نے سٹریٹ کرائمز کی روک تھام کے لئے ایگل سکواڈ قائم کیا گیا ہے جس کے بعد جرائم میں پچاس فیصد کمی آئی ہے۔ وزیر مملکت نے مزید کہا کہ سیف سٹی منصوبے کے تحت زمینی نگرانی کے لئے وفاقی دارالحکومت میں 98 فیصد کیمرے اور 18 ای ایل ٹی ٹاورز مکمل طور پر فعال ہیں جبکہ 4500 مزید کیمرے نصب کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔
خاتون ملازم کو ہراساں کرنے کا واقعہ سامنے لانے پر آئی بی اے کا طالبعلم بے دخل کراچی انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن کے طالبعلم کیلئے یونیورسٹی کی خاتون ملازم کو ہراساں کرنے کے واقعے کیخلاف آواز بلند کرنا جرم بن گیا،یونیورسٹی انتظامیہ نے طالبعلم محمد جبرائیل کو یونیورسٹی سے نکال دیا،یونیورسٹی انتظامیہ نے ہراساں کرنے کے کیس پر خاموشی اختیار نہ کرنے پر سخت فیصلہ کیا۔ محمد جبرائیل یونیورسٹی میں مبینہ طور پر خاتون ملازم کو ہراساں کرنے کے واقعے کے عینی شاہد ہیں،اس واقعے کو طالبعلم نے سوشل میڈیا پر اجاگر کیا جبکہ انتظامیہ کو باضابطہ شکایت درج کرانے میں متاثرہ خاتون کی مدد کی تھی۔ آئی بی اے کے فیس بک پیج پر شیئر کیے گئے بیان کے مطابق محمد جبرائیل نے انسٹی ٹیوٹ کے شکایتی دفتر کا استعمال کرنے کے بجائے واقعے کو سوشل میڈیا پر رپورٹ کیا، جس کی وجہ سے اس سزا کے طور پر یونیورسٹی سے نکالا گیا۔ بیان میں کہا گیا کہ طالب علم کو اپنے عمل پر نظر ثانی کیلئے مواقع دیئے گئے جبکہ مشاورت کی گئی لیکن طالبعلم نے سوشل میڈیا سے واقعہ کی پوسٹ نہیں ہٹائی جس پر ڈسپلنری کمیٹی نے آئی بی اے کے اصولوں کیخلاف ورزی کے لیے زیرو ٹالرنس پالیسی کو اپناتے ہوئے طالب علم کو نکالنے کا فیصلہ کیا،طالبعلم محمد جبرائیل کے خلاف انضباطی کاروائی شروع کردی گئی ہے۔ محمد جبرائیل نے ڈپارٹمنٹ کے منیجر کو ایک خاتون ملازم پر چیختے ہوئے اور یہ کہتے ہوئے سنا تھا کہ میں میں تمہیں یہاں ساری رات بیٹھا کر رکھوں گا،آئی بی اے انتظامیہ کا کہنا ہے کہ محمد جبرائیل کی جانب سے ہراساں کرنے کے واقعے کو نوٹس لینا اچھا عمل ہے لیکن اس واقعے کو سوشل میڈیا پر اچھالنا یونیورسٹی کے قوانین کیخلاف ہے۔ سوشل میڈیا پر یونیورسٹی کے اس فیصلے پر شدید ردعمل سامنے آرہاہے،جبرائیل کے وکیل اور سماجی کارکن جبران ناصر نے کہا کہ شرم کی بات ہے کہ ایک طالب علم کو ایک خاتون اسٹاف ممبر کو ہراساں کیے جانے کے واقعے کیخلاف بولنے پر بے دخل کردیا گیا۔سچ بولنے کی وجہ سے ایک طالب علم کا کیریئر برباد ہو گیا ہے۔ CUadHBisDQv جبران ناصر نے کہا کہ آئی بی اے نے جبرائیل پر مبینہ طور پر ہراساں کرنے والے کی تصویر سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے کا الزام عائد کیا گیا، انہوں نے کہا کہ انسٹی ٹیوٹ ہراساں کرنے کے معاملے پر خاموش تھا،خاتون نے ایک ماہ قبل اپنی شکایت پیش کی تھی اور اسے باقاعدہ جواب نہیں ملا،جب وہ اینٹی ہراسمنٹ کمیٹی کے پاس گئی تو اسے کہا گیا کہ جبرائیل کو تو ہم دیکھیں گے،تم دوسرا کوئی عینی شاہد لاؤ،جس کے بعد یونیورسٹی نے جبرائیل کو نکال دیا۔
صوبائی دارالحکومت لاہور میں سموگ پر قابو پانے کیلئے پارکس میں آگ لگانے اور سگریٹ پینے پر جرمانہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پی ایچ اے نے فیصلہ کیا ہے کہ زیر انتظام تمام پارکس میں آگ لگانے اور سگریٹ پینے پر جرمانہ کیا جائے۔ تفصیلات کے مطابق ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتی ہوئی سموگ پر قابو کے لئے پنجاب ہارٹیکلچر اتھارٹی نے پارکس میں آگ لگانے اور سگریٹ پینے پر جرمانہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسی فیصلے کے تحت پی ایچ اے نے تمام پارکس کے لیے نئے احکامات نافذ العمل کر دئیے۔ پی ایچ اے نے پہلی بار پارکس میں آگ لگانے پر جرمانہ عائد کیا ہے۔ پتے کو آگ لگانے اور سگریٹ نوشی پر 10 ہزار روپے جرمانہ وصول کیا جائے گا۔ ضلعی انتظامیہ نے بھی سموگ کے تدارک کے لئے شکنجہ تیار کر لیا۔ بھٹوں کی بندش کیلئے ضلع لاہور کو ریڈ زون میں شامل کر لیا گیا، کوڑا کرکٹ اور باقیات کو آگ لگانے پر دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے، ماحول آلودہ کرنیوالے 216 صنعتی یونٹس کیخلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ اینٹوں کے بھٹوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کرنے کیلئے 2ارب روپے کے فنڈز مختص کیے گئے ہیں جبکہ دھواں چھوڑتی گاڑیوں کے خلاف ایکشن بھی ہو گا، بھاری جرمانے عائد کئے جائیں گے، گاڑیوں کیلئے فٹنس سرٹیفکیٹ لازمی قرار دیا گیا ہے۔
نجی ٹی وی چینل سے منسلک اینکرپرسن منیب فاروق نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے کیمپ میں جشن بلا وجہ منایا جا رہا ہے۔ پاکستان میں چلنے والے 7 اور 25 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کے کیسز بالکل مختلف ہیں۔ انہوں نے کہا برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے بریت پر مسلم لیگ ن کے کیمپ میں جشن بلا وجہ ہے کیونکہ یہ بالکل الگ معاملہ تھا۔ این سی اے نے کبھی بھی ان پیسوں کی تفتیش نہیں کی۔ این سی اے نے مشکوک سرگرمی والی ٹرانزیکشنز کی تحقیقات کی تھیں۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز یہ خبر سامنے آئی تھی کہ برطانوی عدالت نے شہباز شریف فیملی کو منی لانڈرنگ اورمجرمانہ سرگرمیوں کے الزامات سے بری کردیا۔ این سی اے نے شہباز شریف اور ان کے بیٹے سلیمان شہباز شریف کے منجمد بینک اکاؤنٹس کی تحقیقاتی رپورٹ ویسٹ منسٹر کورٹ میں جمع کرائی جس کے مطابق شہباز شریف اور ان کے خاندان کے بینک اکاؤنٹس میں منی لانڈرنگ، کرپشن اور مجرمانہ سرگرمی کا کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا۔ برطانیہ کہ نیشنل کرائم ایجنسی نے21 ماہ کی تحقیقات میں 20 سال کے مالی معاملات کا جائزہ لیا تھا جس کے بعد جمع کرائی گئی رپورٹ میں این سی اے نے کہا کہ انہیں سلیمان شہباز کے بینک اکاؤنٹس میں ہونے والی ٹرانزیکشنز میں کوئی خرابی نہیں ملی۔ لہٰذا ان کے منجمد بینک اکاؤنٹس کو بحال کیا جائے۔ اس معاملے پر وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب و داخلہ بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا تھا کہ لندن میں شہباز شریف کے خلاف کیس تھا ہی نہیں ۔ مقدمہ سلیمان شہباز پر تھا لیکن تاثر یہ دیا گیا کہ شہباز شریف بری ہوگئے۔
عمرشریف طبیعت خرابی پرجرمنی کے اسپتال میں زیرعلاج پاکستان کے لیجنڈری کامیڈین عمر شریف علاج کیلئے امریکا جارہے تھے لیکن طبیعت خرابی پر انہیں جرمنی کے اسپتال میں داخل کرادیا گیا ہے، میڈیکل ٹیم کے مطابق عمرشریف کو کراچی سے واشنگٹن کے سفرکے دوران طبعیت کی خرابی اوربخارکے باعث جرمنی کے اسپتال میں داخل کیا گیا ہے۔ امریکا میں ان کی میڈیکل ٹیم میں ماہر امراض قلب اوراداکارہ ریما خان کے شوہر ڈاکٹرطارق شہاب کہتے ہیں اداکارعمر شریف رات جرمنی میں قیام کریں گے ،عمر شریف کی طبعیت ٹھیک نہیں ہے،مسلسل سفرمیں عمرشریف کوبخاراورتھکاوٹ ہوگئی ہے،عمرشریف کے دل کے آپریشن میں تین سے چار دن لگیں گے، ایئرایمبولینس عمرشریف کو لیکرجرمنی سے امریکا روانہ ہوگی۔ عمرشریف گزشتہ روزخصوصی ایئرایمبولینس سے براستہ جرمنی امریکا کیلئے ہوئے تھے، امریکا کے جارج واشنگٹن یونیورسٹی اسپتال میں ان کا علاج کیا جائے گا،ڈاکٹر طارق شہاب نے بتایا کہ واشگنٹن پہنچنے پرعُمرشریف کو 4 سے 5 دن آبزرویشن میں رکھا جائے گا،جارج واشنگٹن یونیورسٹی اسپتال میں ان کے علاج سے متعلق تمام تیاریاں مکمل ہیں۔ ایئر ایمبولینس میں عمر شریف کی اہلیہ زرین غزل کے پاس جرمنی کا ویزہ نہیں تھا جس کی وجہ سے وہ ائیرپورٹ سے باہر نہیں جا سکتی تھیںاسلئے انہیں ہنگامی ویزے کے لیے جرمنی کی پولیس سے رجوع کرنا پڑا، ویزے کے حصول کے لمبے پراسیس کے دوران عمر شریف کی اہلیہ نے لگ بھگ 4 گھنٹے ائیرپورٹ کے قریبی تھانے میں گزارے۔ گزشتہ روز امریکا روانگی سے قبل عمرشریف کی اہلیہ زرین غزل نے ویڈیو پیغام میں مداحوں سے دعا کی درخواست کی تھی اور کہا تھا کہ آپ سب کی دعاؤں سے ہی یہاں تک پہنچے ہیں یہ رسکی فلائٹ ہے لہٰذا آپ سب انہیں اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں کہ ہم خیرخیریت سے امریکا کے اسپتال میں پہنچ جائیں اور جلد از جلد علاج ہوجائے۔
سندھ میں حال ہی میں اساتذہ کی بھرتیوں کیلئے جونیئر اسکول ٹیچر (جے ایس ٹی) کےامتحانات لیئے گئے جن امیدواروں کی بڑی تعداد ناکام ہوئی تھی۔ اب وزیر تعلیم سندھ سردار غیاث شاہ نے امیدواروں کی مطلوبہ تعداد کو پاس کرنے کا عندیہ دیدیا۔ تفصیلات کے مطابق ٹيسٹ کے نتائج آئے تو پتا چلا کہ 14ہزار 300 آسامیوں کےلیے ایک لاکھ 60ہزار سے زائد امیدواران نے ٹیسٹ دیا تھا جن میں صرف1250 امیدوار ہی کامیاب ہوسکے تھے۔ وزیرتعلیم سندھ نے کہا کہ جو اساتذہ پہلےبھرتی کیے گئے ان کی کارکردگی ہمارے سامنے ہے، آج میرٹ کی بنیاد رکھیں گےتو مستقبل میں بہتر نتیجہ آئے۔ انہوں نے کہا کہ جے ایس ٹی اور پی ایس ٹی کے 9 ہزار امیدوار پاس ہوچکے ہیں۔ یاد رہے کہ اساتذہ کی بھرتی کے لیے 55فيصد پاسنگ مارکس جبکہ 45فيصد نمبر حاصل کرنا شرط تھی۔ سندھ کے بعض وزراءل نے ٹیسٹ کو مشکل قرار ديتے ہوئے کم نمبر لينے والوں کو بھی پاس کرنے کی تجويز دی تھی تاہم کچھ سینیئر وزراء نے تعلیم کےمعیار پر سمجھوتا نہ کرنے کو کہا۔ دوسری جانب ايم کيو ايم پاکستان کے سينيٹر فيصل سبزواری نے جے ای ايس ٹی ٹيسٹ کے نتائج کی خبر کو تعليم کا جنازہ قرار دیا تھا۔
لاہور میں مسلم لیگ ن کے ایک اجلاس کے بعد مریم نواز شریف سے ملنے کے خواہش مند لیگی کارکن کو تھپڑ پڑگئے ۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق لاہور میں آج مسلم لیگ ن کے ساہیوال ڈویژن کا اجلاس تھا جس میں شرکت کیلئے چند کارکنان نے اجلاس میں شریک ہونے کی کوشش کی مگر انہیں روک دیا گیا۔ اجلاس کے بعد جیسے ہی مریم نواز شریف واپس جانے کیلئے اپنی گاڑی میں بیٹھیں تو ان کارکنان میں سے ایک لیگی کارکن گاڑی کے سامنے لیٹ گیا جس پر مریم نواز شریف کے گارڈز فوری طور پر حرکت میں آگئے۔ منظر عام پر آنےوالی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ گاڑی کے آگے لیٹے کارکن کو ہٹانے کیلئے تین گارڈزآگے بڑھے جن میں سے ایک نے کارکن کو گھسیٹتے ہوئے گاڑی کے آگے سے ہٹایا جبکہ باقی دو گارڈز نے کارکن پر تھپڑوں کی بارش کردی۔ ویڈیو میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ مریم نواز شریف نے اس پورے واقعے کو اپنی آنکھوں سے دیکھا مگر انہوں نے اس میں مداخلت نہیں کی۔ واقعے کے بعد گارڈز کے تشدد کا نشانہ بننے والے لیگی کارکن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ مسلم لیگ ن ساہیوال کا رکن ہے اور مریم نواز شریف سے ملنا چاہتا ہے۔ کارکن کا کہنا تھا کہ مجھے مسلم لیگ ن ساہیوال ڈویژن کے اجلاس میں شرکت کا موقع نہیں دیا گیا اور یہی بات میں مریم نواز سے مل کر ان کے علم میں لانا چاہتا تھا۔
پاکستان کی چالیس فیصد تعلیم یافتہ خواتین بے روزگار ہیں،سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں اعداد و شمار بتادیئے گئے، اجلاس میں بتایا گیا کہ پاکستان کی چالیس فیصد خواتین کے پاس اعلیٰ تعلیم ہے لیکن روزگار نہیں،ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے ترقی و منصوبہ بندی کو بریفنگ دی گئی کہ ملک میں 24 فیصد پڑھے لکھے افراد موجود ہیں۔ پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس حکام نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دی کہ حکومت کے مطابق ملک میں ساڑھے 6 فیصد افراد بیروز گار ہیں،لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے سولہ فیصد افراد ملازمت سے محروم ہیں، مجموعی طور پر 24 فیصد پڑھے لکھے پاکستانی بیروزگار ہیں، خواتین میں یہ شرح 40 فیصد ہے۔ پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس کے مطابق چپڑاسی کی نوکری کیلئے ایم فل افراد نے درخواستیں دیں،ہائیکورٹ میں چپڑاسی کی ایک پوسٹ کیلئے ڈیڑھ لاکھ افراد نے اپلائی کیا، جس میں ایم فل کرنے والے افراد بھی شامل تھے،جس پر کمیٹی نے ملک میں بیروزگار افراد کی مزید تفصیلات طلب کرلیں، کمیٹی نے کہا کہ آئندہ اجلاس میں ملک میں پڑھے لکھے نوجوانوں اور بچوں کی اصل تعداد بھی پیش کی جائے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی روابط ڈاکٹر شہباز گل نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی منی لانڈرنگ کیس میں رہائی سے متعلق چلنے والی خبروں کی تردید کر دی۔ شہباز گل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لکھا کہ نہ کوئی مقدمہ تھا، نہ حکومت پاکستان کی شکایت تھی۔ یہ کیسےبے حیا لوگ ہیں جو مشکوک قرار پائے اور یہ ان کے لیے فخر کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کی بریت کی خبر جھوٹی ہے کیونکہ منی لانڈرنگ کا کیس پاکستان میں چل رہا ہے وہ یہاں رسیدیں دیں۔ ڈاکٹر شہباز گل نے مزید کہا کہ لندن کے ایک نمائندے جو کہ شریف فیملی کے گھر کے آدمی ہیں ان کے ذریعہ جھوٹی خبر بریک کرائی کہ شہباز شریف بری ہوگئے ہیں۔ پھر وٹس ایپ گروپ کے ذریعے پھیلائی گئی۔ پھر سجدے میں چلے گئے۔ بھائی بس کر دیں یہ ڈرامہ! منی لانڈرنگ کا کیس پاکستان میں چل رہا یہاں رسیدیں دیں پاؤں پڑنے کی بجائے۔

Back
Top