پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے بعد مہنگائی کا ایک نیا طوفان سر اٹھا کر کھڑا ہوگیا ہے، سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح18 فیصد سے بھی تجاوز کرچکی ہے۔
خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے اثرات نظر آنا شروع ہوگئے ہیں، ملک میں مہنگائی کی شرح18 اعشاریہ 09 فیصد تک پہنچ گئی ہے، رواں ہفتے مہنگائی کی شرح میں صفراعشاریہ 22 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے مہنگائی کے حوالے سے ہفت روزہ اعدادوشمار جاری کردیئے گئے ہیں جس کے مطابق مہنگائی سے سب سے زیادہ کم آمدنی والا پسماندہ طبقہ متاثر ہوا ، اس طبقے کیلئے مہنگائی کی شرح19 اعشاریہ40 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔
پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے بعد ملک میں 28 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں بھی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، ادارہ شماریات کے مطابق حالیہ ہفتے میں صرف 11 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی ہوئی جبکہ12 اشیا کی قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
ادارہ شماریات کے مطابق جن اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ان میں ، دودھ، دہی، خشک دودھ، آٹا، سرسوں کا تیل،چائے کی پتی، چاول، دال چنا، دال مسور، ٹائلٹ سوپ، مٹن، بیف، ٹماٹراور آگ جلانے کی لکڑی شامل ہے، چکن 2.89 فیصد، گھی 1.08 فیصد، پٹرول 8.12 فیصد، ہائی اسپیڈ ڈیزل 6.52 فیصد، لہسن 10.53 فیصد، ٹماٹر 4.35 فیصد اور ماچس2.17 فیصد مہنگی ہوئی۔
اس کے علاوہ آٹا 0.27 فیصد ،چینی 0.59فیصد، دال مونگ 0.11 فیصد، دال ماش 0.08 فیصد ،سرخ مرچ پاوڈر 5.41 فیصد، گڑ 0.82 فیصد، انڈے 5.31 فیصد،آلو 0.89 فیصد اور پیاز 1.39 فیصد سستا ہوا۔