فیض آباد دھرنا: شاہد خاقان عباسی کا بطور وزیراعظم کوتاہیوں کا اعتراف کرلیا

7abbaiisdhahfaiizicom.png

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے فیض آباد دھرنے سے نمٹنے کیلئے حکومتی کوتاہیوں کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں قائم فیض آباد دھرنا انکوائری کمیشن نے اپنی رپورٹ مرتب کرلی ہے، گزشتہ روز اس حوالے سے ایک بریفنگ دی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ اس وقت کے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے تسلیم کیا کہ فیض آباد دھرنے سے نمٹنے کیلئے ہونے والی ساری حکومتی کوتاہیوں کے ذمہ دار وہ خود ہیں، سوائے اس آپریشن کے جس کے احکامات اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے دیے۔


بریفنگ میں کہا گیا کہ اس وقت کے وزیراعظم، وزیراعلیٰ، وزیر داخلہ و دیگر اعلیٰ حکام نے تحریک لبیک کے دھرنے میں خفیہ اداروں کے کردار سے انکار کیا اور موقف اپنایا کہ انکوائری کے دوران کسی نے ایسی شہادت پیش نہیں کی جس سے اس دھرنے میں خفیہ اداروں کے کردار کا اشارہ مل سکے۔

کمیشن کا کہنا ہے کہ تمام شواہد کو مدنظر رکھتے ہوئے دھرنے سے ادارے کو نہیں جوڑا جاسکتا، 22نومبر 2017 میں اس وقت کے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں ا س وقت کے ڈی جی سی ، آئی ایس آئی فیض حمید کو دھرنے کے مظاہرین سے مذاکرات کا ٹاسک دیا گیا۔

جنرل فیض حمید نے وزیراعظم ،چیف آف آرمی اسٹاف اور وزیر داخلہ کی اجازت سے مظاہرین سے مذاکرات کیے، بعد ازاں سویلین امور میں مسلح افواج کی مداخلت کی خبروں نے ادارے کے امیج کو بہت متاثر کیا۔