عمران خان کا فرانسیسی ٹی وی کو انٹرویو

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
آپ بھی اس دانشوڑی کی ہر تان سے واقف ہیں جو کہ آخر کار قادیانیوں کو مسلمان کہلوانے پر ہی جا کر ٹوٹتی ہے۔
حالانکہ یہ خود جانتے ہیں کہ ان کے قادیانی ہونے پر کسی کو یہاں کوئی اعتراض نہیں، انکو صرف ان کی افکار پر یہاں پرکھا اور نوازا جاتا ہے۔
یہ جاہل ہے یا جاہل بن رہا ہے. اس کی تسلی کرنا اور دوسروں کو سمجھانا دونوں کام ضروری ہیں
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
یہ جاہل ہے یا جاہل بن رہا ہے. اس کی تسلی کرنا اور دوسروں کو سمجھانا دونوں کام ضروری ہیں
یہ دماغی کیس ہے بیچارہ

علّامہ اقبال کے زندہ رود سے متاثر ہوکر انھوں نے اپنا نام بھی زندہ رود رکھ لیا ہے اور مجدّدِ دین بننے کی خاطر مسلمانوں کے مذہبی عقائد کو جدید تقاضوں کے حساب سے ڈھالنا چاہتے ہیں۔

ایسے میں ملحدوں والے سوال بھی مارتے ہیں، جس سے لوگوں میں، اس بات کا احساس کمتری پیدا ہو کہ ان کے اعتقادات سوائے گاوٗدی ہونے کے اور کچھ نہیں، ان کی کوئی سائنسی یا علمی بنیاد نہیں۔

لیکن اس بیچارے کا مسئلہ یہ ہے کہ نہ اس کے پاس دین کا علم ہے اور نہ ہی سائنس کا۔ یہ صرف چار سو سال پرانے انگریزوں کے فرمودات اور فلسفیانہ مضمون پڑھ کر بیٹھ جاتا ہے بیچارہ۔ پھر اسکے ساتھ ہمیشہ یہاں جو ہوتی ہے، تاریخ گواہ ہے۔

حالانکہ اسے اگر اقبال کا زدہ رود پسند ہے تو پھر وہ شعر بھی پڑھ لینا چاہیئے کہ:
رستہ بھی ڈھونڈ خضرؑ کا سودا بھی چھوڑ دے۔

لیکن افکاری بلوغت نہ ہونے کی وجہ سے یہ ہمیشہ دوسروں کی باتوں کو پڑھ کر خود گھومتا ہے اور ان لوگوں کی باتوں کی چٹنی بنا کر یہاں پیش کردیتا ہے۔

اسے صرف اتنا سا فرق معلوم ہونا چاہیئے کہ زندہ رود کے مقام تک پہنچنے کے لیئے انسان کے پاس اتنا علم اور اتنا تدبّر ہونا چاہیئے کہ وہ اپنے فلسفے کی بنیاد خود سے رکھ سکے۔
 

HimSar

Minister (2k+ posts)
عمران خان کا فرانسیسی ٹی وی کو انٹرویو

(نوٹ: یہ پیروڈی انٹرویو ہے)

انٹرویور: مسٹر خان: آپ بار بار یہ کہتے نظر آتے ہیں کہ سب کو ایک دوسرے کے مذہبی عقائد کا احترام کرنا چاہئے، ساتھ ہی آپ مغربی ممالک سے یہ مطالبہ بھی کرتے ہیں کہ وہ اسلام اور پیغمبر اسلام کی توہین نہ کریں، میر اآپ سے سوال ہے کہ کیا آپ نے اپنے ملک میں یہی اصول لاگو کرلیا ہے؟ آپ کے ملک میں کوئی بھی مسلمان احمدیوں کے پیغمبر مرزا غلام احمد کو جب چاہے اور جتنی چاہے گالیاں دے سکتا ہے، اس پر کوئی مقدمہ نہیں ہوتا۔۔ جب آپ خود دوسروں کے مذہبی عقائد کا احترام نہیں کرتے تو ہم سے کس لاجک کے تحت مطالبہ کررہے ہیں۔۔؟

عمران خان:(تھوڑی دیر سوچنے کے بعد) دیکھیں حامد۔۔ یہ تو میں نے کبھی سوچا ہی نہیں، آپ اگلا سوال کریں تب تک میں کچھ سوچ لیتا ہوں۔۔

انٹرویور: مسٹر خان آپ کا مطالبہ ہے کہ اسلام اور پیغمبر اسلام کی توہین سے چونکہ مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں، اس لئے مغربی ممالک میں اسلام اور پیغمبر اسلام کی توہین کو قابلِ گرفت اور قانوناً جرم قرار دیا جائے، دوسری طرف آپ کا پورا ملک عام دنوں اور عید الاالضحٰی کے موقع پر کھلم کھلا ہندوؤں کے مذہبی جذبات کو مجروح کرتا ہے، گائے جس کو ہندو مقدس مانتے ہیں، آپ اس کا خون بہاتے ہیں اور ا س کو کاٹ کاٹ کر کھا جاتے ہیں، جب آپ دوسروں کے مذہبی جذبات کی پروا نہیں کرتے تو ہم سے کس منہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہم آپ کے مذہبی جذبات کے احترام کیلئے اپنے معاشروں میں قانون بنائیں۔۔؟

عمران خان: دیکھیں جی۔۔ ہماری قوم بڑی جذباتی ہے، وہ تصویر کا صرف ایک رخ دیکھنے کی اہلیت رکھتی ہے، اگر آپ اپنے معاشروں میں توہینِ اسلام کو نہیں روکتے تو ہماری قوم اپنے ہی ملک کی املاک کو جلا کر خاک کردے گی۔۔

انٹرویور: پھر تو آپ کی قوم ذہنی مریض ہے، آپ کو اپنی قوم کے علاج پر توجہ دینی چاہئے، بجائے اس کے کہ آپ ہم سے غیر منطقی مطالبے شروع کردیں۔۔ خیر یہ بتایئے آپ نے کئی بار فرمایا ہے کہ مغربی معاشرے توہینِ پیغمبر اسلام کو جرم قرار دیں، ذرا مجھے آگاہ فرمایئے کہ آپ کی نظر میں ہمیں ایسے "جرم" کے مرتکب شخص کو قانوناً کیا سزا دینی چاہئے؟

عمران خان: جی ایسے جرم کی سزا اسلام میں واضح ہے اور وہی ہے جو ہم نے اپنے آئین میں درج کررکھی ہے۔ یعنی سزائے موت۔۔

(انٹرویور تھوڑی دیر ٹکٹکی لگا کر خان صاحب کے چہرے کی طرف دیکھتا رہتا ہے، پھر کہتا ہے)

مسٹر خان: آر یو سیریس: کیا آپ واقعی کاغذ کی کتاب اور خیالی عقائد کی توہین کے مرتکب شخص کی جان لینے کی حمایت کررہے ہیں، میرا خیال ہے آپ کی قوم ہی نہیں، آپ خود بھی ذہنی مریض ہیں،، کسی ذہنی مریض کے ساتھ انٹرویو کرنا بے کار ہے، اس لئے ہمارا انٹرویو یہیں ختم ہوتا ہے، اگر آپ چاہیں تو فرانس کی حکومت اپنے خرچے پر آپ کے دماغی علاج کا بندوبست کرسکتی ہے۔۔ ہیو اے گڈ ڈے۔۔ ( اس کے بعد خان صاحب کو "باعزت" طریقے سے سٹوڈیو سے باہر نکال دیا جاتا ہے۔)۔
c618f2dc.png

Indians export their mother. This sewer scum wants to follow suit. Well, who's stopping him? His father? Nah, he's busy leading mombatti march to protest his rescue from orange-utans with clubs, by followers of the kitab and aqayed he so grudgingly is indebted to, back in '47.