رؤف کلاسرا نے کل اپنے پروگرام میں ایسا انکشاف کیا کہ میں سر پکڑ کر رہ گیا۔۔ رؤف کلاسرا کا کہنا تھا کہ میرے پاس ایسی دستاویزات آگئی ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ پشاور میٹرو منصوبہ خیبرپختونخوا حکومت اپنے پیسوں سے نہیں ایشین ڈویلپمنٹ بنک سے قرضہ لیکر بنارہی ہے۔ یہ انکشاف میرے لئے اس لئے حیران کن تھا کہ سب کو منصوبہ شروع ہونے سے پہلے ہی پتہ تھا کہ یہ منصوبہ ایشین ڈویلپمنٹ بنک سے قرضہ لیکر خیبرپختونخوا حکومت بنارہی ہے۔ خود خیبرپختونخوا حکومت بھی متعدد بار بتاچکی ہے لیکن رؤف کلاسرا کو یہ کل پتہ چلا۔
رؤف کلاسرا کی مثال چڑیا گھر کے کھوتے جیسی ہے۔ ایک چڑیا گھر میں سب جانور قہقہے لگاکر ہنس رہے تھے لیکن ایک کھوتا سنجیدہ ہوکر ایک طرف کھڑا ان کا منہ دیکھ رہا تھا ۔ ایک شخص وہاں سے گزرا ، اس نے سب جانوروں کو قہقہے لگاتے اور گدھے کو سنجیدہ دیکھ کر سوچا کہ کتنا ڈیسنٹ گدھا ہے سب جانورلوٹ پوٹ ہورہے ہیں لیکن یہ سنجیدہ ہوکر کھڑا ہے۔
دوسرے دن وہ شخص پھرچڑیا گھر گیا اس نے دیکھا کہ سب جانور سنجیدہ ہیں اور اپنے اپنے کاموں میں مصروف ہیں لیکن وہ گدھا جو کل سنجیدہ تھا آج قہقہے لگارہا ہے اور زمین پر لیٹ کر لوٹ پوٹ ہورہا ہے۔ اس نے چڑیا گھر کے منیجر سے وجہ پوچھی تو منیجر نے جواب دیا کہ کل ہاتھی نے لطیفہ سنایا تھا جس پر سب جانور ہنس رہے تھے لیکن گدھے کو کل والا لطیفہ آج سمجھ آیا ہے اس لئے گدھا قہقہے لگارہا ہے۔