بھارتی تاجر کا 200 کروڑ عطیہ کرنے کے بعد رہبانیت اختیار کرنے کا اعلان

11bahevevsbhindari.png

بھارت میں تعمیراتی کاروبار سے جڑے ایک شخص نے زندگی بھر کی جمع پونچی 200 کروڑ روپے کی رقم عطیہ کرنے کے بعد اپنی بیوی کے ہمراہ رہبانیت اختیار کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت کی ریاست گجرات کے رہائشی ایک کاروباری شخص نے اپنی زندگی بھر کی جمع پونچی 200 کروڑ روپے کی بڑی رقم عطیہ کرنے کے بعد اپنی بیوی کے ہمراہ رہبانیت (سنیاسیت) اختیار کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

ریاست گجرات کے بہاوشی بھنڈاری تعمیراتی کاروبار سے منسلک تھے جنہوں نے 200 کروڑ روپے کی رقم عطیہ کر دی۔بہاویش بھنڈاری اور ان کی اہلیہ نے اپنے پاس موجود تمام دولت 2 ماہ پہلے فروری 2024ء کے مہینے میں ایک خصوصی تقریب کے دوران عطیہ کی تھی۔ بھنڈاری خاندان کے 35 لوگوں نے ایک جلوس کی شکل میں میاں بیوی کے ساتھ ایک جلوس کی شکل میں 4 کلومیٹر تک ان کے ساتھ سفر کیا۔


رپورٹ کے مطابق میاں بیوی نے جلوس کے دوران ہی اپنا تمام مال ودولت، موبائل فون اور ایئر کنڈیشنز بھی لوگوں میں تقسیم کر دیئے۔بہاویش بھنڈاری اور ان کی اہلیہ نے یہ قدم اپنے بچوں کی پیروی کرتے ہوئے اٹھایا، ان کی ایک بیٹی اور ایک بیٹا ہے جو 2 سال پہلے 2022ء میں سب کچھ چھوڑ کر رہبانیت (سنیاسیت) اختیار کر چکے ہیں۔

بھاویش بھنڈاری کا تعلق گجرات کے علاقے ہمت نگر سے بتایا جا رہا ہے جنہوں نے اپنی اہلیہ کے ہمراہ 2022ء میں رہبانیت اختیار کرنے والی اپنی 19 سالہ بیٹی اور 16 سالہ بیٹے کے نقش قدم پر چلنے کا فیصلہ کیا۔ بھاویش بھنڈاری کا تعلق ایک جین گھرانے سے بتایا گیا ہے جو سابر کانٹھا اور احمد آباد میں تعمیراتی کاروبار سے منسلک تھے اور بچپن سے ہی عیش وعشرت اور خوشحالی کی زندگی گزار رہے تھے۔

دونوں میاں بیوی کے رہبانیت اختیار کرنے کے بعد تقریب کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں انہیں خوبصورت لباس زیب تن کیے ایک مجمع کی صورت میں سڑکوں سے گزرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ 22 اپریل کو رہبانیت اختیار کرنے کے بعد یہ جوڑا اپنے تمام خاندانی تعلقات سے قطع تعلقی اختیار کرنے کے ساتھ ہندوستان بھر میں ننگے پائوں سفر کرنے کا آغاز کرے۔

بھارت کی ریاست گجرات میں اس سے پہلے بھی گزشتہ برس ہیروں کے کاروبار سے منسلک ایک کروڑ پتی بزنس مین نے ایسے ہی اپنی زندگی بھر کی جمع پونچی لوگوں میں تقسیم کرنے کے بعد رہبانیت اختیار کرنے کا اعلان کیا تھا۔ ہیروں کا کاروبار کرنے والے اس تاجر کا بیٹا بھی ان سے 5 سال پہلے ہی رہبانیت اختیار کر چکا تھا۔
 

Melanthus

Chief Minister (5k+ posts)
A search on Google came up with the following.I know about Sanyasa because when I was young I was interested in different mythologies eg Greek,Norse and Hindu.
Sannyasa (sanskrit Saṃnyāsa), sometimes spelled Sanyasa or Sanyasi (for the person), is life of renunciation and the fourth stage within the Hindusystem of four life stages known as Ashramas, with the first three being Brahmacharya (bachelor student), Grihastha (householder) and Vanaprastha (forest dweller, retired).[1] Sannyasa is traditionally conceptualized for men or women in late years of their life, but young brahmacharis have had the choice to skip the householder and retirement stages, renounce worldly and materialistic pursuits and dedicate their lives to spiritual pursuits.