اوجڑی کیمپ واقعہ، 36 سال بعد بھی ذمہ داروں کا پتا نہ چل سکا

ojh11i1h.jpg


چھتیس سال بعد بھی اوجڑی کیمپ کے ذمہ داروں کا تعین نہ کرسکے, 36سال گزر جانے کے باوجود اسلحہ خانے کی بربادی کے اسباب اور ذمہ دار افراد کا تعین نہیں ہوسکا اور نہ ہی کوئی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آسکی حالانکہ اس دوران خاقان عباسی مرحوم کے صاحبزادے ملک کے وزیراعظم بھی بنے اور جنرل ضیاءالحق اپنے فوجی افسروں کے ساتھ فضائی حادثے میں کام آگئے۔

سابق وفاقی وزیر اور پوٹھوہار کے سرکردہ سیاسی رہنما خاقان عباسی کی 36 ویں برسی انکے علاقے دیول میں بڑی عقیدت و احترام سے منائی گئی اس موقع پر انکی اقامت گاہ پر قرآن خوانی ہوئی اور انکی مغفرت کیلئے دعا کی گئی جس کا اہتمام مرحوم کی صاحبزادی سینیٹر سعدیہ عباسی نے کیا تھا۔

سابق وزیراعظم اورمسلم لیگ نون کے منحرف رہنما شاہد خاقان عباسی کے والد تھے جو 10اپریل 1988کی صبح اسلام آباد کی جناح ایونیو پر اپنی کار میں جاتے ہوئے اوجڑی کیمپ راولپنڈی سے حادثاتی طورپر اڑے میزائل کا نشانہ بن گئے انکے برابر کار میں بیٹھے انکے بڑے صاحبزادے زاہد قاخان عباسی کی گردن پر میزائل کا ٹکڑا لگا جس سے وہ بے ہوش ہوگئے اور چودہ سال تک اسی حالت میں رہنے کے بعد خالق حقیقی سے جاملے۔

یہ میزائل اوجڑی کیمپ کے اسلحہ خانے سے ان ہزاروں میزائلوں کے ساتھ اڑا تھا جس سے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 58شہریوں کو موت کے سپرد کردیا اور آٹھ سو سے زیادہ زخمی ہوئے تھے باور کیا جاتا ہے کہ یہ اسلحہ خانہ افغان مجاہدین کو گولہ بارود فراہم کرنے کیلئے مخصوص تھا اس اسلحہ خانے میں آگ کیسے لگی یا وہ ہتھیار جو دشمن کے خلاف استعمال ہونا تھے کیونکر اپنے ہی دارالحکومت اور جڑواں شہر کے باسیوں پر قہر اور موت بن کر برسے؟

دو الگ تحقیقات کے باوجود اس کا سراغ نہیں مل سکا۔ اوجڑی کیمپ کا یہ سانحہ پاکستان کی فوجی اور سیاسی تاریخ کا واٹر شیڈ سمجھا جاتا ہے جس نے مرحوم صدر ضیاءالحق اور مرحوم وزیراعظم محمد خان جونیجو کے درمیان عناد کی بنیاد رکھی اس میں شدت اس وقت آئی جب اس سانحہ کے محض چارروز بعد جونیجو مرحوم کے وزیرمملکت برائے خارجہ زین نورانی نے جنیوا معاہدے پر دستخط کردیئے جسکی رو سے افغان مجاہدین نے اپنے ملک پر قابض سوویت یونین کے ساتھ معاہدے پر دستخط کئے اور یوں سوویت یونین افغانستان سے نکل گیا مرحوم صدر ضیاء اس معاہدے پر اس وقت دستخط کے خلاف تھے وہ افغان جنگ جاری رکھ کر مزید فائدہ حاصل کرنے کے خواہاں تھے۔ جو امریکی خواہش سے مطابقت رکھتی تھی۔

اوجڑی دوسری جنگ عظم کے زمانے کا ایک پرانی طرز کا اسلحہ خانہ تھا، جو سرخ اینٹوں پر تعمیر کی گئی عمارتوں پر مشتمل تھا، یہاں فوجی یونٹس قیام کرتے تھے لیکن 1979 میں اسے آئی ایس آئی ڈائریکٹوریٹ نے اسلحہ کے ایک عارضی ذخیرے کے طور پر استعمال کرنے کا منصوبہ بنایا، جہاں ضرورت کے وقت ہتھیار لائے اور لے جائے جا سکتے تھے۔

صدر جنرل ضیا الحق کے چیف آف سٹاف کے طور پر طویل عرصے تک خدمات انجام دینے والے اور بری فوج کے سابق وائس چیف آف سٹاف جنرل خالد محمود عارف اپنی کتاب ’ورکنگ ود ضیا‘ میں لکھتے ہیں کہ ’اس بد قسمت صبح جب کچھ غیر تربیت یافتہ اہلکار ایمونیشن ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کر رہے تھے تو حادثہ رونما ہو گیا۔

’ہوا یوں کہ 122 ملی میٹر کے راکٹس سے بھرا ایک باکس جس کو انبار سے سلائیڈ کر کے اتارا جا رہا تھا، نیچے گر گیا، ایک دھماکے کے ساتھ زمین سے ٹکرانے کے باعث یہ باکس پھٹ گیا۔ اس کے نتیجے میں دھماکہ ہوا اور آگ بھڑک اٹھی۔‘

جنرل خالد محمود عارف لکھتے ہیں کہ عام طور پر ایسے راکٹس میں سیفٹی فیوز لگے ہوتے ہیں لیکن ان راکٹس میں سیفٹی فیوز نہیں تھا اور زمین کے ساتھ زوردار ٹکر سے یہ راکٹ دھماکے سے پھٹ گیا اور یہیں سے پھر دھماکوں اور آتش و آہن کا سلسلہ چل نکلا۔
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)

یہی تو اس ملک کا المیہ ہے کہ قومی حادثات کی انکوائری قومی مفادات کا چورن بیچ کر اول تو ہونے نہیں دی جاتی اور اگر آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیے نرم ترین ٹی او آرز بنا کر انکوائری کروا بھی دی جائے تو اسکی رپورٹ کبھی منظر عام پر نہیں آنے دی جاتی
لیاقت علی خان، سقوط ڈھاکہ، اوجڑی کیمپ، جنرل ضیاء طیارہ، بینظیر قتل، عمران خان پر ٢ ناکام قاتلانہ حملے (الحمدللہ) ٩ مئی کا ڈرامہ اور حالیہ بہاولنگر فوجی غنڈہ گردی، اسکے علاوہ بیسیوں ایسے واقعات ہیں جو دبا دیے گئے
یہی وجہ ہے کہ ذمہ داری کا تعین اور جزا و سزا نہ ہونے کی وجہ سے ملک کو وقفوں سے ایسے حادثات اور واقعات کا سامنا کرنا پڑتا ہے . زندہ قومیں ایسے ناگہانی حادثات سے سیکھتی ہیں اور آئیندہ کبھی نہ ہونے کی تدبیریں کرتی ہیں
 

ranaji

President (40k+ posts)
جو فوجی جرنیل سٹنگر میزائل بیچ کر خود اس وقت کے کڑوڑوں
روپے
حرام کی کمائی کھا کر اور
خود اوجڑی کیمپ میں آگ لگا کر اپنی چور فراڈ حرام خوری نطفہ حرامی کے ثبوت مٹانے کے لئے
درجنوں سول عوام اور بندوں
کی بلی چڑھا سکتے ہیں وار کرائم جیسی حرام زدگی نطفہ حرامی سے بنگالی عوام کا
قتل عام بنگالی عورتوں بچیوں کا
ریپ کرکے اپنی غداری نطفہ حرامی سے ملک توڑ
سکتے ہیں
وہ نطفہ حرام چور
فراڈئے کرپٹ زانی شرابی حرامی گھٹیا نیچ غدار کچھ بھی حرام زدگی اور غداری ملک دشمنی کر سکتے ہیں
کوئی شک ؟
 

rabbi_zidni_ilma

Councller (250+ posts)
baaqion ka pata chalaa hai jo iss ka pata chalayegaa....wessay bhie itna bara haadsa Mir jaafir ke beghair kaisay ho sakthaa hai ???