شہزاداکبر نے این سی اے کے کمیونیکیشن منیجر اسٹورٹ ہیڈلی کے انکشاف کے بعد کہا ہے کہ امپورٹڈ کابینہ کے وزرا نے پریس کانفرنس میں جتنی بھی الف لیلیٰ سنائی وہ سب جھوٹ ثابت ہوئی۔
سابق مشیر داخلہ و احتساب شہزاداکبر نے کہا کہ میں اپنے14 جون کو دیئے گئے بیان میں پہلے ہی یہ بات کہہ چکا ہوں جس کی تصدیق اب برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی نے بھی کر دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ثابت ہو گیا کہ امپورٹڈ حکومت کی امپورٹڈ کابینہ کے ارکان نے پریس کانفرنس میں جتنی بھی الف لیلیٰ سنائی وہ سب عمران خان پر الزامات لگانے کیلئے تھا۔ کابینہ نے ایک منظوری دی جو کہ ان کی اپنی چوری چھپانے کیلئے تھی۔
شہزاداکبر نے کہا کہ ایک سوال جو آج بھی موجود ہے وہ یہ ہے کہ ون ہائیڈ پارک میں خریدی گئی پراپرٹی کی ادائیگی کیسے ہوئی؟ اس پر کوئی بریگنگ یا اسٹوری کرے گا؟
یاد رہے کہ انسداد منی لانڈرنگ کے برطانوی ادارے نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے کمیونی کیشن منیجر اسٹوارٹ ہیڈلی نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستانی پراپرٹی ٹائیکون سے 19 کروڑ برطانوی پاؤنڈ (50 ارب روپے سے زائد ) کے تصفیے میں حکومت پاکستان فریق ہی نہیں تھی۔ این سی اے کے عہدیدار نے نشاندہی کی کہ ایجنسی اور ملوث افراد کے درمیان عدالت سے باہر تصفیہ ہو گیا تھا۔
اسٹوارٹ ہیڈلی سے سوال کیا گیا کہ کیا یہ درست ہے کہ حکومت پاکستان نے عدالت کے باہر تصفیے کے فوری بعد، ملک علی ریاض یا بحریہ ٹاؤن کے اکاؤنٹ میں منجمد رقم منتقل کرنے کی رضامندی ظاہر کی؟ جس پر انہوں نے جواب میں کہا کہ یہ حکومت پاکستان اور سپریم کورٹ آف پاکستان کا معاملہ ہے۔