ملک بھر میں اس وقت بدترین لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے, ایک طرف ماہ رمضان دوسری جانب شدید گرمی میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ نے عوام کی زندگی مزید مشکل بنادی۔
حکومت نے موجودہ بدترین لوڈ شیڈنگ کا ذمہ دار پی ٹی آئی حکومت کو ٹھہرادیا ہے,اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں میزبان کاشف نے سابق وزیر توانائی حماد اظہر سے گفتگو کی۔
پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر نے کہا کہ یہ بات بالکل جھوٹ ہے کہ ستائیس یونٹ خراب تھے مجھے ان یونٹ کی فہرست دے دیں جس کو دو ہفتوں میں مرمت کرکے انہوں نے چلا دیا۔
حماد اظہر نے کہا کہ اس وقت پانچ پاور پلانٹ ٹیکنیکل آوٹیج پر ہیں,پورٹ قاسم,لکی کوٹ اور اینگرو تھر پرائیوٹ سیکٹر کے پاور پلانٹ ہیں,اس وقت دو ہزار تین سو میگاواٹ آوٹیج پر ہیں پانچ ہزار چار سو میگا واٹ نہیں۔
حماد اظہر نے مزید کہاکہ ستائیس پاور دو ہفتوں میں ٹھیک کرنا سراسر جھوٹ ہے,ستائیس پاور پلانٹ تو ملک میں موجود بھی نہیں,یہ کہنا کہ پی ٹی آئی حکومت تین یا ساڑھے تین سالوں میں یہ پاور پلانٹ نہیں ٹھیک کرسکی اور انہوں نے جادو کی چھڑی سے تین سال میں ٹھیک کردیا جھوٹ ہے ۔
حماد اظہر نے کہا لوڈشیڈنگ بد انتطامی کی وجہ سےہورہی ہے,گزشتہ رمضان میں موجودہ سے کم پیداواری صلاحیت تھی اس وقت بھی لوڈشیڈنگ نہیں کی اس وقت تو چوبیس سو میگا واٹ کے دو پلانٹ چل رہے ہیں۔
سابق وزیر توانائی نے کہا کہ اگر ہم نالائق تھے تو اس وقت تو ہر وقت لوڈشیڈنگ ہونی چاہئے تھی,لیکن پی ٹی ائی دور میں نہیں ہوئی,اسلئے پی ٹی آئی پر الزام سراسر جھوٹ ہے۔
اس سے قبل بھی حماد اظہر کہہ چکے ہیں کہ موجودہ لوڈشیڈنگ کا بحران امپورٹڈ حکومت کی نالائقی کا نتیجہ ہےہمارے دور میں ایسی لوڈشیڈنگ کبھی نہیں ہوئی تھی۔
حماد اظہر نے مزید کہا کہ تمام فیول اور پیداواری صلاحیت ملک میں موجود تھی اور اگر صحیح انتظامات کیے جاتے تو ایک لمحے کی لوڈشیڈنگ کی بھی ضرورت نہیں تھی۔
کےالیکٹرک کے لیے بجلی 4 روپے 83 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی۔نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نے ماہانہ ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کے الیکٹرک کے لیے بجلی کی قیمت میں 4 روپے 83 پیسے فی یونٹ اضافے کی منظوری دے دی۔
اضافہ مارچ کی ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کیاگیاہے جس سے کراچی کےصارفین پر سات ارب 87 کروڑ روپے سے زائد کا بوجھ پڑے گا۔
نیپرا اتھارٹی اعداد و شمار کا جائزہ لینے کے بعد تفیصلی فیصلہ جاری کرے گی,کراچی کے صارفین کو جون کے بلوں میں اضافی ادائیگی کرنا ہوں گی۔