سیاسی

تحریک انصاف کے ناراض رہنما جہانگیر ترین موجودہ سیاسی بحران میں خاموش رہنے کو ہی ترجیح دے رہے ہیں،ذرائع کے مطابق جہانگیر ترین آئندہ سیاسی اقدامات کے حوالے سے تاحال کوئی بھی حتمی فیصلہ نہ لے سکے،آئندہ سیاسی اقدامات کے معاملے پر جہانگیر ترین گرم سیاسی ماحول میں بھی محتاط پالیسی پر کاربند ہیں۔ جہانگیر ترین کو ان گروپ کے ارکان نے کھل کر عمران خان کو ایکسپوز کرنے کا مشورہ بھی دے ڈالا لیکن جہانگیر ترین نے فی الحال خاموشی کا فیصلہ کیا،جہانگیر ترین کا کہنا ہے کہ مرکز اور پنجاب میں ارکان اسمبلی نے باہمی مشاورت سے فیصلے کئے،بیماری کے باعث پریشانی اور تکلیف کا سامنا کیا، موجودہ سیاسی حالات کا جائزہ لے رہا ہوں،فعال کردار کے حوالے سے ابھی حتمی فیصلہ نہیں کیا۔ جہانگیر ترین نے واضح کردیا کہ حمزہ شہباز انکی خیریت دریافت کرنے آئے تھے ، پی ٹی آئی کے بہت سے دوستوں نے فون پر اور کچھ نے گھر آکر خیریت دریافت کی،کسی کو بھی خیریت پوچھنے کیلئے آنے سے نہیں روک سکتا،دوسری جانب موجودہ سیاسی حالات پر ترین گروپ کااجلاس بھی زیر غور ہے۔ دوروز قبل عمران خان نے انکشاف کیا تھا کہ جہانگیر ترین اور علیم خان کا مقصد اقتدار میں آ کر فائدہ اٹھانا تھا،علیم خان راوی پر 3 سو ایکڑ زمین خرید کر لیگل کرانا چاہتے تھے، وہاں سے علیم خان اور میرے درمیان دوریاں پیدا ہوئیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ جہانگیر ترین کا مسئلہ چینی بحران تھا، جس پر کمیشن بھی بنایا، اداروں میں کرپٹ نظام سے فائدہ اٹھانے والے بیٹھے ہیں،ہمارے اداروں میں وہ لوگ بیٹھے ہیں جو ان کا ساتھ دیتے ہیں، اکثریت نہ ہونے کی وجہ سے ہم کوئی قانون سازی نہیں کر سکتے تھے۔
حمزہ شہباز کا الیکشن مشکوک ہونے لگا۔۔ تحریک انصاف کے ڈیرہ غازی خان سے تعلق رکھنے والے ایم پی اے جاوید اختر لُنڈ کی حمزہ شہباز کو وزارت اعلیٰ کا ووٹ دینے کی تردید تفصیلات کے مطابق حمزہ شہباز کے وزارت اعلیٰ کے انتخاب پر سوالات اٹھنے لگے۔یہ ایک بڑی خبر تھی جسے میڈیا میں بہت کم رپورٹ کیا گیا کچھ روز قبل چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں پنجاب اسمبلی کے منحرف اراکین کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی جس میں تحریک انصاف کے ایم پی اے جاوید اختر لُنڈ نے الیکشن کمیشن کے سامنے انکشاف کیا کہ اس نے حمزہ شہباز کو ووٹ نہیں ڈالا۔ چیف الیکشن کمشنر نے ایم پی اے جاوید اخترلُنڈ کی حد تک ریفرنس نمٹا دیا ۔ الیکشن کمیشن کے روبرو جاوید اختر لُنڈ نے کہا کہ میں تو بائیکاٹ کرکے چلا گیا تھا، ووٹ ڈالا ہی نہیں ڈالا۔ انہوں نے کہا کہ میرے نام کے سامنے غلطی یا بدنیتی سے ٹک لگایا گیا۔ جاوید اختر کا کہنا تھا کہ لُنڈ مجھ پر تشدد بھی کیا گیا جس پر انہیں چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ انہیں دوبارہ آنے کی ضرورت نہیں۔ اس سے قبل جاوید اختر لنڈ نے 20 اپریل کو حمزہ شہباز کو ووٹ دینے کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے حمزہ شہباز کووٹ نہیں ڈالا اور وہ بائیکاٹ کرکے چلے گئے تھے۔
اینکر ویڈیو لاگ میں اینکر عمران خان نے انکشاف کیا کہ سعودی عرب میں جو 7 بندے گرفتار ہوئے ہیں ان میں 2 لوگ ایسے ہیں جن کا تعلق مسلم لیگ ن سے ہے۔ اینکر عمران خان نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب نے ن لیگ عابد شیر علی کے خاص سابقہ چئیرمین اور سٹی مئیر کے امیدوار اور چوہدری شیر علی کے بزنس پارٹنر خواجہ رضوان کے سگے بھائی اور بھتیجا کو مدینہ شریف واقع پر گرفتار کیا ہوا ہے اینکر عمران خان نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں کو گرفتار کیا ہے ان میں خواجہ رضوان کا بھائی لقمان ولد اکرام قوم کشمیری بٹ سکنہ گورناننک پورہ گلی نمبر 2 اور خواجہ رضوان کا بھتیجا انصر ولد خواجہ عمران شامل ہے۔ اینکر عمران خان نے اپنے ویڈیو پیغام میں مزید کہا کہ مسجدنبوی کے باہر مریم اورنگزیب کی تصویر دیکھیں تو وہ مسکرارہی ہیں، عام طور پر آدمی بہت بدمزہ ہوتا ہے لیکن مریم نواز کچھ لوگوں کو دیکھ کر مسکرارہی ہیں۔ صحافی کے مطابق سوال یہ پیدا ہورہا ہے کہ کیا مریم اورنگزیب نے خود جان بوجھ کر اپنے ساتھ کروایا اور جان بوجھ کر ریاست مدینہ والا ایشو اٹھایا؟ اور جان بوجھ کر نعرے شروع کروائے؟ اور جب ماحول بن گیا تو پاکستان میں پرچے کروادئیے اور پھر توہین مذہب کا کارڈ استعمال کیا جسے اسٹیبلشمنت نے بعد میں روکا اینکر عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ امپورٹڈ حکومت سعودی اتھارٹیز سے بندے چھڑونے کے لیے سرگرم۔۔ فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے تحریک انصاف کے ایم این اے اور سابق وزیر فرخ حبیب نے تصدیق کی جن کا کہنا تھا کہ 100% درست کہہ رہے ہیں۔ فرخ حبیب نے مزید کہا کہ فیصل آباد سے ن لیگی خواجہ رضوان کے سگے بھائی لقمان اور انصر بھتیجا مدینہ شریف معاملے پر گرفتار ہے اور امپورٹڈ حکومت انتقامی کاروائیاں کرکے توہین کے مقدمہ عمران خان اور تحریک انصاف کی قیادت کیخلاف درج کررہی ہے۔
سابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے ارکان قومی اسمبلی نے پچھلے مہینے کی تنخواہ وصول کی ہے۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر فواد چوہدری نے تحریک انصاف کے ارکان قومی اسمبلی کی جانب سے تنخواہ وصول کیے جانے سے متعلق خبرپر ردعمل دیدیا ہے۔ فوادچوہدری نے ردعمل غریدہ فاروقی کے ایک ٹویٹ پر دیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی کے تمام مستعفی اراکین جنہوں نے حقیقی استعفے دیے ہیں، اُن سب کو بشمول عمران خان، اُصول کے تحت، تنخواہیں/مراعات واپس کر دینی چاہئیں۔ امید ہے تمام بااُصول اراکین یہی کرینگے۔ یہی تحریکِ انصاف کا سبق ہے۔ اس پر فواد چوہدری نے کہا کہ ن لیگ والوں کو جب تنقید کیلئے کچھ نہیں ملتا تو ایسی بے سروپا گفتگو کرتے ہیں، ممبر اسمبلی کی تنخواہ ایک ڈیڑہ لاکھ ہے جبکہ50 سے 60 ہزار بقایا جات ہیں۔ رہنما تحریک انصاف نے کہا کہ یہ تنخواہ و بقایا جات قانونی طور پر ملنے ہیں، کوئی بھی تنقید کرے تو اپنی عقل بھی استعمال کرلیا کریں۔ فواد چوہدری نے کہا کہ ہمیں پچھلے ماہ کے بقایا جاتا ملنے ہیں اگلے ماہ سے نہیں ملیں گے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز نجی ٹی وی چینل جیو نیوز نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ تحریک انصاف کے ارکان جنہوں نے16 اپریل کو اپنی نشستوں سے مستعفیٰ ہونے کا اعلان کیا تھا اب انہوں نے اپریل کی تنخواہ بشمول الاؤنسز وصول کرلیے ہیں۔
توہین مذہب پر درج ایف آئی آرز پر تحریک انصاف کا اقوام متحدہ کے مندوبین کو خط۔۔ مولانا طاہراشرفی نے اسے افسوسناک عمل قرار دیدیا اپنے ٹوئٹر پیغام میں مولانا طاہراشرفی کا کہنا تھا کہ توہين مذہب اور توہين ناموس رسالت كے قانون كےخلاف عالمى سطح پر پہلے ہی مہم چلائی جارہی ہے۔تحريک انصاف كى قيادت اس كو جانتى ہے اس پر اقوام متحده كو خط لکھنا افسوسناک ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ كسى بھى صورت اس قانون كا غلط استعمال نہیں ہونا چاہیے اور نہ ہی اس قانون كو كمزور كرنے كى كوشش کرنی چاہیے۔ ایک اور ٹوئٹر پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ الحمد اللّه توہين ناموس رسالت و توہين مذبب كے قانون كى پاكستان كى عوام محافظ ہے، اس كا غلط استعمال درست نہیں اور اس كے خلاف ملکی نظام كے ہوتے ہوئے عالمى اداروں كو خطوط لكھنا بھى درست نہیں ہے مولانا طاہراشرفی کا مزید کہنا تھا کہ پاكستان علماء كونسل كى مجلس شورى وعامله نے ملك میں توہین مذہب كےحواله سے سياسى اور ذاتى بنیادوں پر ايف آئی آرز اور درخواستوں پر فورى اقدامات كا فيصله كيا ہے۔ ابتدائ مرحله میں حكومت اور پھر عدالت سےرجوع كرينگے ۔اس مقدس قانون كا غلط استعمال نہیں هونے دینگے تحریک انصاف کے سوشل میڈیا صارفین نے مولانا طاہر اشرفی کو خوب آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ جیسے ہی حکومت گئی تو آپ شہبازشریف کی صفوں میں جاکر بیٹھ گئے۔ کچھ سوشل میڈیا صارفین نے مولانا طاہراشرفی کو رینٹ اے مولوی بھی قرار دیا جس پر انہوں نے سخت ردعمل دیا۔ اپنے ٹویٹر پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ تحريك انصاف كے دوستو!تم جتنى بھی گالیاں دو ،ہم عمران خان كو کبھی گالی نہیں دینگے اور نہ ہی مذہبی معاملات مين ان په فتوے بازی کریں گے ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ حافظ محمد طاہر محمود اشرفى پاكستان علماء كونسل كےچيرمين ہیں،تحريك انصاف كےممبر نهىں اور اخرى بات تمهارا يه گالى والے روئیے نے ہی تو تم كو سب سے جدا كيا۔ مولانا طاہر اشرفی کے ٹویٹس پر اینکر عمران خان نے ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ بالکل درست فیصلہ: قانون کا غلط استعمال ہی اس قانون کو متنازعہ بنانے کی سب سے بڑی سازش ہے۔
چئیرمین تحریک انصاف عمران خان نے دعویٰ کیا ہے کہ مخالفین نے ایسی کمپنیز کی خدمات حاصل کی ہیں جو ان کی کردار کشی کے لیے مواد تیار کر رہی ہیں۔ انہوں نے نجی چینل "ہم نیوز" پر نشر کیے گئے پروگرام میں ان خیالات کا ظہار کیا۔ انٹرویو کے دوران میزبان اداکار شان شاہد نے عمران خان سے بطور کرکٹر سے سیاست دان بننے کے سفر میں سیاست اور ففتھ جنریشن وار میں استعمال ہونے والی مارکیٹنگ کمپنیوں کے بارے میں سوال کیا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ "میں بہت سی مافیاز کا سامنا کر چکا ہوں‘ ان میں سب سے بڑی مافیا شریف مافیا ہے، وہ ہمیشہ ذاتی سطح پر حملہ کرتے ہیں کیونکہ وہ گزشتہ 35 سالوں سے کرپشن میں ملوث ہیں۔ جب کوئی ان کی بدعنوانیوں کی نشاندہی کرتا ہے تو یہ اس کی کردار کشی کرتے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ ماضی میں ان کی سابق اہلیہ جمائما کو نشانہ بنایا گیا ان کے خلاف مہم چلاتے ہوئے ان پر الزام عائد کیا گیا کہ وہ "یہودی لابی" کا حصہ ہیں۔ جمائمہ کے خلاف "انٹیک ٹائلز" کی برآمدات کے جعلی کیسز بنائے گئے۔ اب شریف خاندان عید کے بعد میری کردار کشی کی تیاریاں کر چکا ہے۔ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ "اب عید ختم ہوگئی ہے، آپ دیکھیں گے کہ وہ میری کردار کشی کے لیے مکمل تیار ہیں، انہوں نے مواد تیار کرنے کے لیے کمپنیوں کی خدمات حاصل کی ہیں۔ اپنی ان کی 60 فیصد وفاقی کابینہ ضمانت پر ہے، شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز بھی ضمانت پر ہیں، مریم بھی ضمانت پر ہیں اور نواز شریف کے خلاف فیصلہ سنایا جاچکا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ "نواز شریف کے صاحبزادے ملک سے باہر بھاگے ہوئے ہیں۔ ان کے پاس اپنے دفاع کے لیے کیا موجود ہے؟ جمہوریت میں انہیں اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کا جواب دینا ہوگا۔ اگر آپ ضمانت پر ہیں تو آپ کسی جمہوریت میں نہیں آسکتے اور آپ کوئی عہدہ نہیں لے سکتے"۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے موجودہ حکومت کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ بجائے جوابدہ ہونے کے وہ اربوں روپے کی کرپشن کریں گے، شریفوں کی توجہ بس میری کردار کشی پر مرکوز ہے۔ جمائما کا جرم کیا تھا؟ وہ میری بیوی تھی، اب انہیں فرح خان مل گئی ہیں فرح خان کا جرم یہ ہے کہ وہ میری بیوی بشریٰ بیگم کی قریبی ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ "شریفوں نے سابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار اور مرحوم جج ارشد ملک کی طرح کی مزید ’ٹیپس‘ تیار کی ہیں۔ یہ مافیا کا انداز ہے، میں صرف یہ چاہتا ہوں کہ قوم یہ سمجھے کہ اگر آپ کسی کا نام خراب کرنا چاہتے ہیں تو ایسی کمپنیاں ہیں جو آپ کی مدد کر سکتی ہیں"۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ شریف عوام کی نظروں میں میری عزت کو کم کرنا اور کردار کو مجروح کرنا چاہتے ہیں۔ تاہم وہ پہلے بھی ایسا کرتے رہے ہیں، یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔
سینئر صحافی و تجزیہ کار حبیب اکرم نے کہا ہے کہ اچھی خبر یہ ہے کہ عمران خان کی حکومت کو ہٹائے جانے کی غلطی کی درستگی کا عمل شروع ہوچکا ہے۔ دنیا نیوز کے پروگرام"اختلافی نوٹ" میں گفتگو کرتے ہوئے حبیب اکرم نے کہا کہ عمران خان سسٹم پر اتنا پریشر ڈالنا چاہتے ہیں کہ جلد از جلد انتخابات کروائے جائیں، میری اطلاعات کے مطابق نظام پر کافی زیادہ دباؤ آچکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے سیاسی و غیر سیاسی اکابرین کے اندر یہ باتیں ہورہی ہیں کہ عمران خان کو کیوں نکالا گیا اور کیسے نکالا گیا؟ کچھ لوگوں کو ان سوالوں کے جواب معلوم ہیں انہوں نے صحیح فورم پر یہ جوابات دیے بھی ہیں جس سے جواب سننے والے دباؤ میں آئے ہیں اور جواب دینے والے مزید دلیر ہوگئے ہیں۔ حبیب اکرم نے کہا کہ عمران خان کو یہ پیغام بھجوایا گیا ہے کہ وہ 6 ماہ میں انتظار کرلیں اور 6 ماہ بعد انتخابات کروائے جائیں گے، مگر عمران خان اس بات پر قائل نہیں ہیں کہ وہ یہ انتظار کیوں کریں؟ عمران خان کا ماننا ہے کہ میں اپنی سیاست کروں گا اور اپنی سیاست کے ذریعے میں چاہے ایک ماہ میں عام انتخابات کا ماحول پیدا کردوں یا چھ مہینے میں یہ میری سیاست پرمنحصر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اپنی ایک تقریر میں کہا تھا کہ جس جس نے غلطی کی ہے وہ اسے درست کرلیں تو اچھی خبر یہ ہے کہ غلطی کی درستگی کا عمل شرو ع ہوچکا ہے، مئی کا مہینہ بہت اہمیت اختیار کرگیا ہے اس مہینے میں عمران خان حکومت کے خلاف تحریک شروع کریں گے اور دیکھنا ہوگا حکومت اس تحریک کے سامنے کب تک ٹکتی ہے۔
مسجد نبویؐ میں پیش آئے واقعے کے خلاف فیصل آباد میں عمران خان سمیت 150 افراد کےخلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔مقدمہ فیصل آباد کے ایک شہری نعیم نے درج کروایا۔ مقدمے میں سابق وفاقی وزیر فواد چودھری، شہباز گل، شیخ رشید، قاسم سوری، راشد شفیق اور انیل مسرت کو بھی نامزد کیا گیا۔مقدمے میں نامزد شیخ راشدشفیق کو گرفتار کرلیا گیا ہے جو شیخ رشید کے بھتیجے اور تحریک انصاف کے ایم این اے ہیں۔ مقدمے میں توہین مذہب کی دفعہ سمیت 4 دفعات لگائی گئی ہیں جن کے تحت عمر قید یا سزائے موت ہوسکتی ہے۔ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ مسجد نبویؐ میں پاکستانی زائرین کو ہراساں کرکے شعار اسلام کی انجام دہی سے زبردستی روکا گیا۔ ایف آئی آر درج ہونے پر خواجہ سعد رفیق نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ توہین مسجد نبوی شریف ﷺ کا حساب دنیا میں بھی دینا ھوگا اور آخرت میں بھی۔ پی ٹی آئی مافیا نے مسلمانوں خصوصاًپاکستانیوں کے دِل چھلنی کر دئیے۔ خواجہ سعد رفیق نے مزید کہا کہ توہین مسجد نبوی ﷺکے مجرموں انکے اعلانیہ سرپرستوں اورسہولت کاروں کیخلاف اب قانون اپنا راستہ بناۓ حناپرویز بٹ نے شیخ رشید کے بھتیجے کی گرفتاری پر رعمل دیتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے نے مسجد نبوی ﷺ کی بے حرمتی میں ملوث شیخ رشید کے بھتیجے کو گرفتار کر کے بہت اچھا اقدام کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان تمام لوگوں کو گرفتار کر کے جیل میں ڈالنا چاہیے جنہوں نے مسجد نبوی ﷺ کی بے توقیری کر کے کروڑوں مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی۔۔۔
عمران خان اور تحریک انصاف کے ساتھ مستقبل میں کیا ہونیوالا ہے؟ ن لیگ کے 3 حامی سمجھے جانیوالے صحافیوں نے بڑا دعویٰ کردیا عید کے بعد عمران خان کی جانب سے اسلام آباد لانگ مارچ متوقع ہے جس پر مختلف صحافیوں کی جانب سے دعوے کئے جارہے ہیں کہ تحریک انصاف کے لانگ مارچ کو زور بازو سے روکا جائے گا اور مختلف گرفتاریاں بھی ہوسکتی ہیں، یہ گرفتاریاں لانگ مارچ سے کچھ دن پہلے یا لانگ مارچ کے دوران متوقع ہیں۔ ن لیگ کے حامی صحافیوں کا کہنا ہے کہ لانگ مارچ کے دوران تحریک انصاف کے اہم لیڈروں کی گرفتاریاں ہوسکتی ہیں۔ محمد مالک کا کہنا تھا کہ تحرک انصاف کے جارحانہ بیانات اور شور کی وجہ سے گرفتاریاں رک گئی ہیں جو آنیوالے دنوں میں ہونا تھی لیکن جاوید چوہدری مختلف رائے رکھتے ہیں جن کا دعویٰ ہے کہ اگلے 10 دنوں میں تحریک انصاف کی کئی بڑی شخصیات کو گرفتار کرلیا جائے گا۔ سلیم صافی نے اشتعال انگیزی والی بات کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف والے اس وقت شام کے بعد ناچ گانا کررہے ہیں لیکن لبیک اور مولانا کے لوگ اس وقت تراویح اور ان جیسی چیزوں میں مصروف ہیں۔ عید کے بعد وہ فارغ ہوجائیں گے پھر وہ سامنے نکلیں گی تو پھر دیکھیں گے کہ پی ٹی آئی والے کتنی طاقت کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ اس پر خاتون اینکر نے سوال کیا کہ وہ کیوں سڑکوں پر نکلیں گے وہ تو حکومتی اتحاد میں شامل ہیں جس پر سلیم صافی کا کہنا تھا کہ اگر تحریک انصاف والے سڑکوں پر مقابلہ کریں گے تو وہ انکا مقابلہ کریں گے کیونکہ تحریک انصاف والے اگر مسجد، مدرسوں میں گھسیں گے اور انکے لوگوں کی داڑھیاں نوچیں گے تو کیا وہ خاموش بیٹھیں گے؟ نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف والوں کو اسلام آباد پہنچنے نہیں دیا جائے گا، اگر تحریک انصاف والے لاہور سے نکلیں گے تو یہیں روک لئے جائیں گے۔ یہیں انہیں جیل میں ڈال دیا جائے گا اور یہیں ان پر آنسو گیس کا استعمال کیا جائے گا۔ ان پر چھوٹا موٹا لاٹھی چارج ہوجائے گا اور جیلیں بھر دی جائیں گی
سینئر صحافی انصار عباسی نے سابق حکومت کے رہنماؤں پر قانونی کارروائیاں شروع ہونے سے متعلق ایک تبصرہ تحریر کیا تو نیب نے صحافی کیخلاف ہی قانونی کارروائی کی دھمکی دے دی۔ انصار عباسی نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام جاری کیا جس میں کہا کہ "نیب نے آج پریس ریلیز کے ذریعے دی نیوز اور جنگ میں شائع ہونے والے میرے تبصرہ میں اُس کا گھناؤنا چہرہ بے نقاب کرنے پر مجھے قانونی کاروائی کی دھمکی دی ہے"۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیب کے کرتوت سب پر عیاں ہیں، کس طرح یہ ادارہ بار بار استعمال ہوا اور کیا کچھ اعلٰی عدالتوں تک نے اس کے بارے میں نہیں کہا۔ واضح رہے کہ انصار عباسی نے نیب کی عمران خان حکومت کے خلاف شروع کی جانے والی کارروائیوں سے متعلق ایک خبر سامنے آئی تھی جس میں صحافی نے اسے نیب کی چالبازی اور بروقت قلابازی سے تشبیہ دی تھی۔ اپنی اس سٹوری میں انصارعباسی کا کہنا تھا کہ نیب کی نئی چالبازی، بروقت قلابازی کھاکر عمران خان کو نیا ہدف بنالیا۔ انصارعباسی کے مطابق اب نیب نئے حکمرانوں کو خوش اور جانے والے حکمرانوں کو سچے جھوٹے کیسوں میں پھنسائے گا اور اسی میں نیب کی بقا ہے۔ احتساب کے نام پر یہ گھناؤنا کھیل کل بھی جاری تھا، آج بھی جاری ہے۔
ملک کی سیاسی صورتحال خاصی پیچیدہ ہے، موجودہ حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کے مابین اقتدار اور قبل از وقت انتخابات کروانے کی جنگ جاری ہے، جبکہ سیاسی مقبولیت کے اعتبار سے تحریک انصاف نے مسلم لیگ ن کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ گیلپ کے حالیہ سروے کے مطابق اسلام آباد شہر میں کیے گیلپ کے تازہ سروے میں تحریک انصاف سیاسی مقبولیت کے حوالے سے مسلم لیگ ن سے آگے ہے پی ٹی آئی %31 اور مسلم لیگ ن %15 مقبول ہیں۔ اس حوالے سے معروف صحافی اورکالم نگار اعزاز سید نے اپنی ٹوِئٹر پوسٹ میں ایک سکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ اسلام آباد شہر میں کیے گیلپ کے تازہ سروے میں تحریک انصاف سیاسی مقبولیت کے حوالے سے مسلم لیگ ن سے آگے ہے یعنی دونوں میں تناسب %31 اور %15 کا ہے۔ صحافی نے مزید کہا کہ حیرت یہ کہ گیلپ نے اپنی پریس ریلیز میں یہ ذکر کرنا مناسب نہیں سمجھامقبولیت حالات کے اعتبار سےاوپر نیچے ہوتی ہے مگر سچ پورا بتانا ضروری ہے۔ دوسری جانب صحافی فہیم اختر ملک نے اعزاز سید کی ٹوئٹ کو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ اگر گیلپ کے سروے کے مطابق پی ٹی آئی کی وفاق میں مقبولیت 31 فیصد ہے تو اس کا مطلب ہے اصل فگر 60 فیصد سے زیادہ ہونگے، گیلپ کی دو نمبری اس بات سے بھی عیاں ہے اپنی یہ والی فائنڈنگ کا پریس ریلیز میں زکر نہیں کیا۔۔کہیں سروے کرانے والے ناراض نہ ہوجائیں۔ واضح رہے کہ اس سے قبل بھی تازہ ترین سروے رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ 64 فیصد پاکستانی سابق وزیراعظم عمران خان کی حکومت کو مدت مکمل ہونے سے قبل ختم کیے جانے کے اقدام کی مخالفت کرتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق آئی ریس کمیونیکیشنز کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین سروے رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستانیوں کی اکثریت عمران خان کی حکومت کو گرائے جانے اور اس کے پیچھے مہنگائی کی وجوہات کو ماننے کے خلاف ہیں۔
حکومت کیا گئی ، سابق وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی ڈاکٹر طاہر اشرفی نے بھی موقف بدل لیا، کل تک عمران خان کے ریاست مدینہ کے تصور کی تعریف کرنیوالے مولانا طاہراشرفی ایک ایڈیٹڈ ویڈیو کو لیکر عمران کان پر تنقید کرنے لگے اور عمران خان کو اسلام سے متعلق بیانات دیتے ہوئےمحتاط رہنے کی تنبیہ کردی ہے۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان کی ایک ایڈیٹ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کی گئی ہے جس میں وہ مذہبی حوالے سے شرکاء سے گفتگو کرتے سنائی دے رہے تھے، ویڈیو کلپ کو سوشل میڈیا پر وائرل کرنے والوں نے اسے غلط رنگ دیتے ہوئے عمران خان کے خلاف توہین مذہب کی مہم چلانے کی کوشش کی۔ مگر یہ ویڈیو سوشل میڈیا صارفین کے ساتھ ساتھ عمران خان کے دور حکومت میں معاون خصوصی برائے بین المذاہب ہم آہنگی مولانا طاہر اشرفی کی نظروں سے بھی گزری جنہوں نے اسے سچ سمجھ کر عمران خان کیلئے ایک پیغام جاری کردیا ہے۔ اپنے پیغام میں مولانا طاہر اشرفی نے عمران خان کو مشورہ دیا کہ عمران خان اپنی باتوں میں وزن پیدا کرنے کیلئے اسلامی حوالوں کو سوچ سمجھ کر اپنی گفتگو کا حصہ بنایا کریں، میں یہ بات پہلے بھی کئی بار انہیں سمجھا چکا ہوں آج ایک اور بار سمجھا رہا ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میری عمران خان سے بس اتنی سی گزارش ہے کہ خدارا جب بھی آپ اللہ کے انبیائے کرام سے متعلق گفتگو کرنے کا سوچیں تو پہلے کسی سے رہنمائی لے لیں، مشورہ کریں یا خود تحقیق کرلیا کریں۔ مولانا طاہر اشرفی نے کہا کہ لاکھوں لوگ عمران خان کو سنتے اور نوجوان نسل ان کی گفتگو سے متاثر ہوتی ہے، میری گزارش ہے کہ عمران خان اسلامی مقدمات پر حملہ آور نہ ہوں، میں کافی دفعہ یہ باتیں پہلے بھی آپ کے سامنے آکر کرچکا ہوں اسلام اور مسلمانوں کے مقدسات کے بارے میں سوچ سمجھ کر گفتگو کیا کریں۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز مختلف سینئر صحافیوں و اینکر پرسنز کی جانب سے ٹویٹر پر عمران خان کی تقریر کا ایک چھوٹا سا کلپ شیئر کیا جارہا تھا جس میں عمران خان کہتے سنائی دیتے ہیں کہ "دنیا کے بہترین لیڈرز اللہ کے پیغمبر تھے جو عوام میں اللہ کا پیغام لے کر جاتے ہیں اسی طرح آپ عوام میں میرا پیغام لے کر نکلیں"۔ تاہم اس ویڈیو کلپ کی حقیقت رہنما تحریک انصاف اظہر مشہوانی نے بتائی اور تقریر کا وہ پورا حصہ شیئر کیا جس میں عمران خان نے یہ گفتگو کی۔ عمران خان نے کہا کہ" آپ لوگ لیڈر ہیں، لیڈر اپنے عوام میں شعور پیدا کرتا ہے، اللہ کے جو سب سے بڑے لیڈرز تھے وہ اللہ کے پیغمبر تھے وہ عوام میں اللہ کا پیغام لے کر گئے تھے، آپ نے بھی لوگوں کے پاس میرا پیغام لے کر جانا ہے گلیوں میں محلوں میں جاکر آپ نے لوگوں کو تبلیغ کرنی ہے، اور تبلیغ کیا کرنی ہے کہ انسان اللہ کے سوا کسی کے سامنے نہیں جھکتا"۔ عمران خان نے مزید کہا کہ" لاالہ الااللہ انسان کو آزاد کردیتا ہے، اس کا مطلب اقبال کا انسان شاہین بن جاتا ہے اور اوپر چلاجاتا ہے جو غلام ہوتے ہیں وہ زمین میں رینگتے رہتے ہیں"۔
وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے سابق وزیراعظم عمران خان کے حوالے سے برا دعوی کر دیا، کہتے ہیں کہ الیکشن کمیشن کارروائی کرنے کا اختیار رکھتا ہے، کارروائی کے نتیجے میں عمران خان کو 6 ماہ قید، جرمانہ اور نااہلی کی سزا دی جاسکتی ہے۔ تفصیلات کے مطابق نجی نیوز چینل کے پروگرام ’کیپٹل ٹاک‘ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ عمران کے خلاف الیکشن کمیشن توہین عدالت کے الزام میں کارروائی کرسکتا ہے، عمران خان کو چھ ماہ قید ہو سکتی ہے۔ اعظم نذیر تارڑ نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ عمران خان نا اہل ہوسکتے ہیں، جرمانہ بھی ہوسکتا ہے۔ دوسری جانب سینئر رہنما تحریک انصاف ریاض فتیانہ نےان کی بات پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئِے کہا کہ اگر انہیں دیوار سے لگایا گیا تو شدید ردعمل آئے گا، حکومت آئی ایم ایف کے آگے لیٹ گئی ہے، یہ کمپنی نہیں چلے گی۔ واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے سابق وزیراعظم عمران خان کے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف بیانات کا نوٹس لے لیا اور پیمرا سے عمران خان کی تقریروں کا ریکارڈ مانگ لیا۔ الیکشن کمیشن نے پیمرا کو عمران خان کے خطاب کی ریکارڈنگ جلد پیش کرنے کی ہدایت کی ہے، سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ، خرم شیر زمان اور سینیٹر اعجاز چودھری کے بیان کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا گیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے 26 اپریل کو پشاور میں ورکرز کنونشن سے خطاب میں الیکشن کمیشن پر جانبداری کا الزام عائد کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔ عمران خان نے اپنے کارکنان پورے ملک میں الیکشن کمیشن کے دفاتر کے باہر احتجاج کی بھی ہدایت کی ہے۔ الیکشن کمیشن نے سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ، خرم شیر زمان اور سینیٹر اعجاز چوہدری کے بیانات کا ریکارڈ بھی پیمرا سے طلب کیا ہے۔
سینئر تجزیہ کار عارف حمید بھٹی نے کہا ہے عمران خان کو خوفزدہ کرنے اور اسلام آباد میں دھرنے سے روکنے کیلئے آرٹیکل 6 کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق عارف حمید بھٹی نے یہ انکشاف جی این این کے پروگرام 'خبرہے" میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا اور کہا کہ یہ چوں چوں کے مربے کی جو حکومت معرض وجود میں آئی ہے یہ چل نہیں پارہی اور یہ سمجھتے ہیں کہ اگر عمران خان نے اس حکومت کے خلاف تحریک چلالی اور اسلام آباد کی طرف لوگوں کو بلانے کی کال دیدی تو ملک چوک ہوجائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کو ان ارادوں سے باز رکھنے کیلئے اور خوفزدہ کرنے کیلئے ان پر آرٹیکل 6 لگانے کی باتیں کی جارہی ہیں، میں خبردے رہا ہوں کہ ایف آئی اے پانچ سابقہ وزراء کے خلاف بھی تحقیقات کررہی ہے اورعید کے بعد مزید ایسے کیسز سامنے لائے جائیں گے۔ عارف حمید بھٹی نے کہا کہ اگر موجودہ حکومت آرٹیکل 6 کا مقدمہ قائم کرتی ہے تو یہ غلطی کرے گی، کیونکہ یہ ایک سنگین جرم ہے کہ سابق وزیراعظم آئین شکن ہے، عمران خان کے نااہل ایڈوائزرز انہیں تحریک کی کال دینے سے روکنے کی کوشش کررہے ہیں۔ پروگرام میں شریک صحافی و تجزیہ نگار طاہر ملک نے کہا کہ عمران خان کے خلاف کیسز میں صرف آرٹیکل 6 ہی نہیں ہے اس میں توشہ خانہ، اس میں فارن فنڈنگ کی ایک تلوار بھی عمران خان پر لٹک رہی ہے، توہین عدالت کا بھی ایک کیس ہے جبکہ افتخار چوہدری نے آرٹیکل 62 کے تحت ان کے خلاف ایک پٹیشن بھی دائر کررکھی ہے۔ طاہر ملک نے کہا تو عمران خان کے خلاف پانچ چھ کیسز ہیں جن کا دباؤ عمران خان پر ڈالا جارہا ہے، ان کیسز کا اصل جواز عمران خان کی مقبولیت کو کم کرنا ہے جو وہ اخلاقی طور پر ابھر کر سامنے آئے ہیں اس کو روکنے کیلئے یہ کیسز اٹھائے جارہے ہیں۔
پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے اور میری بیوی کو بطورِ خاص ”فیک نیوز“ کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز کے اعلیٰ سطح وفد نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان سے ملاقات کی، جس میں باہمی دلچسپی کے امور پر تفصیلی تبادلۂ خیال کیا گیا۔ اس کے علاوہ ملاقات میں بیرونی سازش کے نتیجے میں ملکی سیاست میں مداخلت اور حکومت کی تبدیلی پر بھی گفتگو کی گئی ۔ سی پی این ای کے وفد کی جانب سے جعلی اطلاعات کے انسداد و تدارک کیلئے تعاون کی درخواست کی گئی جس پر عمران خان نے بھرپور معاونت کی یقین دہانی کرائی۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ فیک نیوز یقیناً ایک بڑا مسئلہ ہے، بطور جماعت ہمیشہ سے افواہ سازی اور فیک نیوز کے انسداد کا اہتمام کرتے رہے ہیں اور آگے بھی اسے جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اور میری اہلیہ کو بطورِ خاص ”فیک نیوز“ کا نشانہ بنایا جارہا ہے، حکومتی سرپرستی میں میری ذات کو جھوٹی خبروں اور الزام تراشی کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ افواہ سازی اور فیک نیوز کے تدارک میں کلیدی کردار اہلِ صحافت کو حاصل ہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی آزاد و ذمہ دار میڈیا کی افزائش و نمو کی مکمل حوصلہ افزائی کرتی ہے۔ صدر سی پی این ای کاظم خان نے اس موقع پر کہا کہ فیک نیوز اور آزادی اظہار دو الگ چیزیں ہیں، میڈیا کو مورد الزام ٹھہرانے کی بجائے اپنی غلطیوں کی اصلاح ضروری ہے۔
ملک بھر میں اس وقت بدترین لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے, ایک طرف ماہ رمضان دوسری جانب شدید گرمی میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ نے عوام کی زندگی مزید مشکل بنادی۔ حکومت نے موجودہ بدترین لوڈ شیڈنگ کا ذمہ دار پی ٹی آئی حکومت کو ٹھہرادیا ہے,اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں میزبان کاشف نے سابق وزیر توانائی حماد اظہر سے گفتگو کی۔ پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر نے کہا کہ یہ بات بالکل جھوٹ ہے کہ ستائیس یونٹ خراب تھے مجھے ان یونٹ کی فہرست دے دیں جس کو دو ہفتوں میں مرمت کرکے انہوں نے چلا دیا۔ حماد اظہر نے کہا کہ اس وقت پانچ پاور پلانٹ ٹیکنیکل آوٹیج پر ہیں,پورٹ قاسم,لکی کوٹ اور اینگرو تھر پرائیوٹ سیکٹر کے پاور پلانٹ ہیں,اس وقت دو ہزار تین سو میگاواٹ آوٹیج پر ہیں پانچ ہزار چار سو میگا واٹ نہیں۔ حماد اظہر نے مزید کہاکہ ستائیس پاور دو ہفتوں میں ٹھیک کرنا سراسر جھوٹ ہے,ستائیس پاور پلانٹ تو ملک میں موجود بھی نہیں,یہ کہنا کہ پی ٹی آئی حکومت تین یا ساڑھے تین سالوں میں یہ پاور پلانٹ نہیں ٹھیک کرسکی اور انہوں نے جادو کی چھڑی سے تین سال میں ٹھیک کردیا جھوٹ ہے ۔ حماد اظہر نے کہا لوڈشیڈنگ بد انتطامی کی وجہ سےہورہی ہے,گزشتہ رمضان میں موجودہ سے کم پیداواری صلاحیت تھی اس وقت بھی لوڈشیڈنگ نہیں کی اس وقت تو چوبیس سو میگا واٹ کے دو پلانٹ چل رہے ہیں۔ سابق وزیر توانائی نے کہا کہ اگر ہم نالائق تھے تو اس وقت تو ہر وقت لوڈشیڈنگ ہونی چاہئے تھی,لیکن پی ٹی ائی دور میں نہیں ہوئی,اسلئے پی ٹی آئی پر الزام سراسر جھوٹ ہے۔ اس سے قبل بھی حماد اظہر کہہ چکے ہیں کہ موجودہ لوڈشیڈنگ کا بحران امپورٹڈ حکومت کی نالائقی کا نتیجہ ہےہمارے دور میں ایسی لوڈشیڈنگ کبھی نہیں ہوئی تھی۔ حماد اظہر نے مزید کہا کہ تمام فیول اور پیداواری صلاحیت ملک میں موجود تھی اور اگر صحیح انتظامات کیے جاتے تو ایک لمحے کی لوڈشیڈنگ کی بھی ضرورت نہیں تھی۔ کےالیکٹرک کے لیے بجلی 4 روپے 83 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی۔نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نے ماہانہ ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کے الیکٹرک کے لیے بجلی کی قیمت میں 4 روپے 83 پیسے فی یونٹ اضافے کی منظوری دے دی۔ اضافہ مارچ کی ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کیاگیاہے جس سے کراچی کےصارفین پر سات ارب 87 کروڑ روپے سے زائد کا بوجھ پڑے گا۔ نیپرا اتھارٹی اعداد و شمار کا جائزہ لینے کے بعد تفیصلی فیصلہ جاری کرے گی,کراچی کے صارفین کو جون کے بلوں میں اضافی ادائیگی کرنا ہوں گی۔
سما نیوز پر بشریٰ نامی خاتون کی عمران خان سے طلاق کی خبر پر شہباز گل کی شدید الفاظ میں تنقید سماء نیوز نے اپنی ویب سائٹ پر ایک خبر دی جس میں دعویٰ کیا کہ بشری بی بی نے عمران خان سے طلاق لینے کیلئے عدالت میں کیس دائر کر دیا ہے۔ حالانکہ یہ گجرات سے تعلق رکھنے والی کوئی بشری نامی خاتون تھی جس کے شوہر کا بھی اتفاقیہ طور پر نام عمران تھا۔ سماء نیوز کی جانب سے اس خبر کو سابق وزیراعظم اور ان کی اہلیہ کے ساتھ منسوب کرنے کی کوشش پر شہبازگل نے شدید الفاظ میں تنقید کی اور کہا کہ آج ہماری تاریخ نے صحافت کے نام پر ایک اور خبر دیکھی، گجرات سے تعلق رکھنے والی خاتون جس کا نام بشری بی بی ہے اس کی طلاق کی خبر کو سابق خاتون اوّل کے ساتھ جوڑا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کو شرم نہیں آتی کہ عمران خان کی مخالفت میں کیا ہر بشری نام کی ماں بیٹی پر حملہ آور ہوگئے۔ شہباز گل نے مزید کہا کہ کوئی تو غیرت مند ہوگا ان اداروں میں۔ کیا ان کا فرض نہیں ایسے لوگوں کا محاصرہ نہیں کرنا چاہئے؟ ڈریں اس دن سے جس دن پبلک آپکا احتساب کرے گی۔ واضح رہے کہ تحریک انصاف کے منحرف رہنما علیم خان سماء ٹی وی کے مالک ہیں اور جب سے علیم خان نے حمزہ شہباز کو ووٹ دینے کا اعلان کیا تب سے سماء ٹی وی مسلسل عمران خان کی کردارکشی کررہا ہے۔
موجودہ حکومت کو ایک طرف تو تجربہ کار تصور کیا جا رہا تھا مگر اس کے وزیر خزانہ نے ایک بیان دے کر ایسا بلنڈر مارا ہے کہ ملک میں ڈیزل کا بحران سنگین صورت اختیار کر گیا ہے۔ نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان کسان اتحاد چوہدری محمد انور نے کہا کہ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے ڈیزل مہنگا کرنے کے بیان کے باعث ملک میں ڈیزل کا بحران پیدا ہو گیا ہے کیونکہ مافیا نے اسٹاک کر لیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مفتاح اسماعیل کو کیا آفت آئی تھی کہ اس نے پہلے ہی کہہ دیا کے ڈیزل کی قیمتیں بڑھنے لگیں ہیں چوہدری انور نے صورتحال کی سنگینی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اب ڈیزل نہیں مل رہا اور جتنا ملتا ہے اس میں نہ تو ٹریکٹر چل سکتا ہے، نہ روٹا واٹر اور نہ ہی تھریشر چل سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب ڈیزل کی عدم دستیابی کے باعث فصلوں کی کٹائی نہیں ہو سکے گی تو بارش تیار فصل کو تباہ کر دے گی اور نقصان پھر کسانوں کا ہوگا۔ چیئرمین پاکستان کسان اتحاد نے مزید کہا کہ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کو کیا ضرورت تھی یہ بیان دینے کی کہ وہ پٹرول اور ڈیزل پچاس سے پچپن روپے مہنگا کریں گے۔ اس وقت ملک میں کوئی بحران نہیں ہے بلکہ اسٹاک کرنے والوں نے مصنوعی بحران پیدا کر دیا ہے۔
تازہ ترین سروے رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ 64 فیصد پاکستانی سابق وزیراعظم عمران خان کی حکومت کو مدت مکمل ہونے سے قبل ختم کیے جانے کے اقدام کی مخالفت کرتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق آئی ریس کمیونیکیشنز کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین سروے رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستانیوں کی اکثریت عمران خان کی حکومت کو گرائے جانے اور اس کے پیچھے مہنگائی کی وجوہات کو ماننے کے خلاف ہیں۔ سروے رپورٹ میں 2ہزا ر لوگوں سے ان کی رائے لی گئی اور پوچھا گیا کہ کیا عمران خان کی حکومت کی آئینی مدت مکمل ہونے سے قبل انہیں گھر بھیجنے کا عمل صحیح تھا؟ اس کے جواب میں 64 فیصد لوگوں نے نہیں ، 33 فیصد نے ہاں میں جواب دیا جبکہ3 فیصد نے کوئی جواب نہیں دیا۔ سروے کے شرکاء سے سوال پوچھا گیا کہ عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کے پیچھے کون کون سے عوامل کارفرما تھے؟ جس کے جواب میں 40 فیصد نے اپوزیشن جماعتوں کے ذاتی مفادات، 39 فیصد نے بیرونی سازش ،21 فیصد نے مہنگائی کو وجہ قرار دیا جبکہ9 فیصد لوگ وجہ بتانے سے قاصر رہے۔ قومی اسمبلی سے تحریک انصاف کے ارکان کے استعفوں سے متعلق فیصلے کو 52 فیصد لوگوں نے درست جبکہ35 فیصد نے غلط قرار دیا۔ تحریک انصاف کے "امپورٹڈ حکومت نامنظور" کے بیانیہ کو 57 فیصد عوام نے قبول کیا جبکہ37 فیصد نے اس بیانیہ کو مسترد کردیا،6 فیصد لوگ جواب نہیں دے سکے۔ منی لانڈرنگ کیسز میں ملوث شہباز شریف کے وزیراعظم پاکستان منتخب ہونے کو74 فیصد لوگوں نے مسترد کردیا جبکہ صرف 21 فیصد نے انہیں بطور وزیراعظم قبول کیا۔ 50 فیصد لوگوں نے ملک میں فوری انتخابات کا مطالبہ کیا جبکہ46فیصد لوگوں کی رائے تھی کہ اسمبلی کی مدت پوری کی جائے، 4 فیصد لوگوں نے جواب نہیں دیا۔ عمران خان کے جلسوں اور ریلیز کے ذریعے انتخابات کیلئے پریشر قائم ہونے سے متعلق سوال کے جواب میں 44 فیصد نے کہا کہ بالکل پریشر بڑھے گا جبکہ43فیصد نے اس جدوجہد کو بے معنی قرار دیا۔ شرکاء سے پوچھا گیا کہ اس صورتحال میں نواز شریف کی واپسی سے ن لیگ کی مقبولیت بڑھے گی یا کم ہوگی؟ 50 فیصد نےجواب دیا کہ مقبولیت میں کمی آئے گی جبکہ43 فیصد نے مقبولیت بڑھنے کا اشارہ دیا، 8 فیصد لوگوں نے 'پتا نہیں' کے آپشن کا انتخاب کیا۔ ملک کو بحرانوں سے نکالنے کی صلاحیت رکھنے والے لیڈر سے متعلق سوال کے جواب میں عمران خان کو 46فیصد لوگوں نے چنا،21 فیصد نے نواز شریف،10 فیصد نے شہباز شریف،2 فیصد نے بلاول اور 2 فیصد نے آصف علی زرداری کو چنا، 12 فیصد لوگوں نے باقی سیاسی لیڈران کا انتخاب کیا۔ لوگوں میں سیاسی جماعتوں سے متعلق مقبولیت کے حوالے سے کیے جانے والے سروے میں تحریک انصاف نے 12 اپریل سے 25 اپریل کے درمیان اپنی مقبولیت میں اضافہ کیا، جبکہ ن لیگ اور پیپلزپارٹی کی مقبولیت میں کمی واقع ہوئی۔
سینئر صحافی اور تجزیہ کار عارف حمید بھٹی نے بڑا انکشاف کر دیا، سابق وزیراعظم عمران خان کی سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار سے ملاقات ہوئی، سابق وزیراعظم کی جانب سے ثاقب نثار کو بڑی آفر دی گئی تھی۔ تفصیلات کے مطابق نجی نیوز چینل کےپروگرام "خبر ہے" میں بات کرتے ہوئے تجزیہ کار عارف حمید بھٹی کا کہنا تھا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان نے اپنے دور حکومت میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کوبہت بڑی ذمہ داری دینے کی آفر کی تھی تاہم ثاقب نثارنے ذمہ داری لینے سے انکارکر دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ثاقب نثارنے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ میں نے 70 سال ملک کی خدمت کی ہے لیکن اب مزید ذمہ داری نہیں لے سکتا۔ دونوں کے مابین ہونے والی آج کی ملاقات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عارف حمیدبھٹی کا کہناتھا آج کی ملاقات میں کیا طے ہوا اس بارے میں کچھ کہا نہیں جاسکتا تاہم یہ بہت اہم ملاقات تھی۔ مریم نواز کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جس مریم نواز کو میڈیا پر نشر کرنے پر پابندی تھی اسی مریم کو پی ٹی وی نے بھرپور کو وریج دی گئی۔ سینئر صحافی کا کہنا تھا کہ مریم نواز کل اپنے کسی حلقے میں گئی تھیں، کوئی کارنر میٹنگ تھی شاید، بہت پرجوش اور غصے میں دکھائی دے رہی تھیں، انہوں نے سابق وزیراعظم عمران خان کو اس طرح مخاطب کیا جیسے گلی کے کسی شخص کو بلاتے، مریم نے کہا کہ ہم آپ کو اور آپکی کابینہ کو نا صرف گرفتار کریں گے بلکہ آپ کی ضمانتیں بھی نہیں ہونے دیں گے۔ عارف حمید بھٹی کا کہنا تھا کہ ایسا لگ رہا ہے کہ جیسے جیسے عمران خان صاحب عوام کا کال دینے میں تاخیر کر رہے ہیں ویسے ویسے حکومت ان کے خلاف مقدمات تیار کررہی ہے، غالبا اس وقت تک کیسز بنائے جاچکے ہیں، ڈرافٹ تیار ہیں، ایف آئی آرز کا متن بھی لکھا جا چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی مقبولیت سے نمٹنے کے لئے حکومت کی جانب سے جارحانہ اور پرتشدد لائحہ عمل تیار کر لیا جا چکا ہے۔

Back
Top