پاکستان کی منتخب حکومت کوسازش کے ذریعے تبدیل کرنے سے متعلق پاکستان کے سفیر کے خط کے معاملے پر ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان پر ملک میں ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان نے 27 مارچ کو اسلام آباد کے جلسے میں ایک خط عوام کے سامنے لہرایاتھا جس میں ملک کے اندرونی سیاسی معاملات میں بیرونی سازش کے شواہدموجود تھے،بعد ازاں اس خط کو قومی سلامتی کمیٹی کے ایک اجلاس میں بھی ڈسکس کیا گیا اور بعد ازاں اس اجلاس کے اعلامیہ میں بھی بیرونی مداخلت کی مذمت کی گئی۔
اس کے بعد وزیراعظم عمران خان نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے بتایا تھا کہ قومی سلامتی کمیٹی نے واضح طور پر کہہ دیا کہ اپوزیشن کی عدم اعتماد کی تحریک اس کے پیچھے بیرونی ہاتھ ملوث تھا۔
تاہم آج ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک پریس کانفرنس میں اس معاملے پر سوال کے جواب میں وضاحت دی جسے سوشل میڈیا پر توڑ مروڑ کر پیش کیا جارہا ہے اور ایسا تاثر دیا جارہا ہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے عمران خان کے بیان کی تردید کی ہے۔
حالانکہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھی وہی بات کی جو عمران خان نے کی تھی، ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اعلامیہ میں لکھا ہوا ہے کہ پاکستان کے خلاف غیر سفارتی زبان استعمال کی گئی، جو بات چیت غیر ملکی عہدیدار نے کی وہ ملکی معاملات میں مداخلت کے زمرے میں آتی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ایسے معاملے پر ڈیمارش دیا جاتا ہے اور یہ ایک سفارتی عمل ہے، اعلامیہ میں شامل انہی الفاظ پر اتفاق کیا گیا اور بعد میں ڈیمارش دیا گیا ہے۔