سیاسی

عمران خان وزیراعظم نہ رہے، تاریخ میں پہلی بار کسی منتخب وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی، لیکن عمران خان وہ وزیراعظم رہے جنہیں یاد رکھا جائے گا، سینیئر تجزیہ کار ہارون الرشید نے بھی عمران خان کے حق میں بیان دے دیا۔ ٹوئٹر پیغام میں ہارون الرشید نے کہا کہ اپوزیشن جیت کر ہار گئی اور عمران خاں ہار کر جیت گیا۔ امریکہ بہادر ' یورپی یونین اور ان کے کارندوں کے بل پر حاصل کی جانے والی فتح ' فتح نہیں شکست ہے۔ چند دن کی بات ہے،سر پہ ہاتھ رکھے وہ رو رہے ہوں گے۔ جشن طرب مناؤ گے کہرام کی طرح۔ ہارون الرشید نے مزید کہا کہ غلیظ گستاخانہ خاکے بنانے والے گیرٹ ولڈرز نے لکھا ہے کہ عمران خان کی برطرفی سے خوشی ہوئی، وہ دہشت گردوں کا حامی ہے،مغرب کے کسی معروف مسلم دشمن شخص نے مولانا فضل الرحمان، زرداری اور نواز شریف کی ناکامی پہ ایسا بے ساختہ اظہار مسرت کبھی نہیں کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے بدنام غدار اور معروف بھارتی ایجنٹ طارق فتح نے بھی عمران خان کی معزولی پہ مسرت کا اظہار کیا ہے،سب بھارت نواز' امریکہ نواز اور مذہبی انتہا پسند کپتان کی برطرفی پہ شادماں ہیں۔ سینیئر تجزیہ کار نے کہا کہ ایک دوست کا پیغام " امریکہ کو اندازہ نہیں تھا کہ پٹھان سے پنگا لینا کتنا مہنگا پڑے گا " خیال تھا کہ سیاسی حرکیات سے نا آشنا عمران خان کو پروردگار نے ٹھگ نواز شریف اور زرداری کو نمٹانے کے لیے پیدا کیا ہے۔ اب اندازہ ہوا کہ استعمار کے خلاف پاکستانی آرزو متشکل کرنے کے لئے بھی۔ ہارون الرشید نے کہا کہ عمران خان میں ایک آدھ نہیں بہت سی خامیاں ہیں، مگر پاکستانی لیڈز میں کوئی دوسرا ایسا خودار بھی ہے جو مقامی سازشیوں اور امریکہ سے یورپی یونین میں ان کے سامنے اس طرح ڈٹ کر کھڑا ہو جائے؟ کوئی بھی نہیں۔ جز قیس کوئی نہ آیا بروئے کار صحرا مگر بہ تنگئی چشم حسود تھا اپنے آخری ٹویٹ میں ہارون الرشید نے کہا کہ نصف شب کو اسی دوست کا پیغام " انصاف بخشنے کے لئے معزز ججوں کی پھرتیاں، نصف شب کو عدالت کا اجلاس طلب کر لیا،معاشرے کی صحت مندی کے لئے عدل ہی سب سے زیادہ انصاف ہے،اور شکر الحمد للہ کہ اداروں نے بالآخر اس کا ادراک کر لیا۔
بھارتی فلم انڈسٹری کے اداکار کمال راشد خان جوکہ کے آر کے کہ نام سے جانے جاتے ہیں ، نے حال ہی میں پاکستانی سیاستدان زرتاج گل کے سیاسی بیان پر مشتمل ایک ٹک ٹاک ویڈیو اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر شئیر کی ہے۔ جس کے ساتھ انہوں نے اپنی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ بھارت میں بھی ان جیسے دو، چار سیاست دان ہونے چاہئیں۔ تفصیلات کے مطابق اداکار کمال راشد خان سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر لکھا کہ بھارت میں کوئی ان جیسی ہوشیار اور بہترین مقرر سیاستدان کیوں نہیں ہے؟ کمال آر خان نے ایک اور ٹوئٹ میں براہ راست زرتاج گل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا "میڈم زرتاج گل آپ بہت ہوشیار اور بہترین انداز میں بات کرنے والی سیاستدان ہیں۔ کاش آپ جیسی دو، چار سیاستدان بھارت میں بھی ہوتیں" یاد رہے کہ کمال آر خان بھارتی فلم انڈسٹری کرٹیک اور اداکار کے طور پر جانے جاتے ہیں، ماضی قریب میں ان کی سلمان خان کے ساتھ چپقلش چلتی رہی ہے۔ واضح رہے کہ زرتاج گل تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی ہیں، انہوں نے الیکشن 2018 میں حلقے کے بااثر لغاری برادران کو واضح مارجن سے شکست دی تھی۔الیکشن 2018 میں کامیابی کے بعد زرتاج گل وزیرمملکت برائے ماحولیات کے عہدے پر فائز ہوئیں۔
اپنے مختصر ویڈیو پیغام میں صحافی اطہر کاظمی نے کہا کہ کھلاڑی کے ہاتھ پاؤں باندھ دیے گئے ایمپائر نے آنکھوں پر بھی پٹی باندھ دی اور کہا ہے اب سکسر مار کے دکھاؤ۔ اطہرکاظمی کا مزید کہنا تھا کہ اسکے خلاف بال ٹمپرنگ بھی ہوئی ، پچ بھی اکھاڑدی گئی ، میچ فکسنگ بھی ہورہی ہے اسکے بندوں کو بھی خریدلیا گیا ۔ ان کا مزید کہنا تھاکہ اسکے ساتھ ساتھ اسکے ہاتھ بھی پیچھے باندھ دئیے گئے کہ تم بال فیس کرو، چھکامارو، ایمپائر نے آخری گیند پر اسکی آنکھوں پر بھی پٹی باندھ دی کہ یہ دیکھ بھی نہ سکے۔ اطہرکاظمی کا کہنا تھا کہ سٹیڈیم میں تماشائی جو عوام ہیں ، وہ اسکے حق میں نعرے لگارہے تھے، وہ اسکے ساتھ تھے لیکن کپتان کے ہاتھ باندھے ہیں اور آنکھوں پر پٹی بندھی ہے۔ اس صورت میں وہ کیا کرسکتے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس میں واحد چیز یہی ہے کہ تماشائی میدان میں اتریں، اپنے کھلاڑی کے ہاتھ پاؤں کھولیں اور اسکی آنکھوں پر پٹی باندھیں، اسے اتنی لیول پلینگ فیلڈ تو ملے کہ وہ مقابلہ کرسکے۔۔ آخر میں انکا کہنا تھا کہ اب عمران خان کو صرف عوام سے ہی ریلیف مل سکتا ہے اسلئے عوام اسکے حق میں باہر نکلے۔
سینئر صحافی و اینکر پرسن عمران ریاض خان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے اس فیصلے سے عمران خان کو ہاتھ پاؤں باندھ کر ہارس ٹریڈ نگ کے سامنے بے یارومددگار چھوڑ دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق عمران خان نے یہ تجزیہ اے آر وائی نیوز کے پروگرام"الیونتھ آور" میں گفتگو کرتے ہوئے د یا اور کہا کہ اب فیصلہ آگیا ہے اس لیے اس پر رائے دی جاسکتی ہے، ہارس ٹریڈنگ کے نتیجے میں آپ کو معلوم ہے کہ سب کچھ ادھر سے ادھر ہوگیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایم کیو ایم کبھی بھی عمران خان کو نہ چھوڑتی اگر زرداری صاحب تحریک انصاف کے 17 منحرف ارکان سے ان کی ملاقات نہ کرواتے، مجھے یہ بات خود گورنر سندھ عمران اسماعیل صاحب نے بتائی، انہوں نے بتایا کہ ہم نے ایم کیو ایم کو آفر کی جو چاہیے ہم دینے کیلئے تیار ہیں، جو اپوزیشن دے رہی ہے وہ ہم سے لے لیں۔ عمران خان نے کہا کہ ایم کیو ایم نے گورنر سندھ کو جواب دیا کہ زرداری صاحب نے آپ کے 17 منحرف ارکان سے ہماری ہماری ملاقات کروائی ہے، یا تو عدالت ان منحرف ارکان کے خلاف فیصلہ آجاتا وہ فلور کراسنگ نہ کرسکتے ہوتے تو ہم ضرور آپ کے ساتھ کھڑے ہوتے اگر ایسا نہیں ہے تو ہم ایک گرتی ہوئی حکومت کے ساتھ کیسے کھڑے ہوسکتے ہیں۔ سینئر اینکر پرسن نے کہا کہ اب صورتحال یہ ہے کہ عمران خان کو ہاتھ پاؤں باندھ کر ہارس ٹریڈنگ کے سامنے پھینک دیا گیا ہے۔ عمران ریاض خان نے کہا کہ جس نقطے کو بنیاد بنا کر ڈپٹی اسپیکر نے ووٹنگ والے دن عدم اعتماد کو مسترد کرنے کی رولنگ دی تھی ،وہ بیرونی مداخلت سے متعلق معاملہ تھا جس پر عدالت میں بات تک نہیں ہوئی اورعدالت نے اس معاملے کو ان کیمرہ بھی دیکھنے پر رضامندی نہیں دکھائی۔
کیا اپوزیشن رہنما عسکری قیادت سے ملاقاتیں کررہے ہیں؟ اپوزیشن آخر چاہتی کیا ہے؟ صدیق جان ، صابر شاکر کے انکشافات صابر شاکر نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ آج ریاست اور آئین پاکستان کی فتح کا دن، اداروں کی مضبوطی کا دن، شخصیات کی شکست کا دن ہے، چاروں اطراف شٹ اپ کال جائیگی آئین بالادست، پاکستان زندہ باد صابر شاکر کا مزید کہنا تھا کہ آرٹیکل 5 لگانے سے پہلے تحقیقات کا ہونا ضروری تھا، رولنگ دینے سے پہلے due process اختیار نہیں کیا گیا رولنگ آئین کے کسی آرٹیکل سے متصادم نہیں ہونی چاہئیے آرٹیکل 5 کی تلوار ہٹا دی جائے تو تمام اپوزیشن جماعتوں کو فوری الیکشن کرانے پر اعتراض نہیں صابر شاکر کے ان ٹویٹس سےا یسا لگ رہا ہے کہ اپوزیشن رہنماؤں کی کہیں ملاقاتیں ہوئی ہیں جن میں یہ طے پایا ہے۔ اس پر صدیق جان نے کہا کہ گزشتہ 3 روز میں اپوزیشن کی اسٹیبلیشمنٹ سے صرف ایک نہیں ایک سے زائد ملاقاتیں ہوئیں صدیق جان کا کہنا ہے کہ آجکل اپوزیشن والے جتنے پنڈی آ جارہے ہیں ،بہتر ہے انہیں وہاں کسی بڑے گھر سے متصل کوئی سرونٹ کوارٹر ہی خالی کروا دیں، نوکر تو یہ ویسے ہی بن چکے ہیں، چپڑاسی کوارٹر میں رہنے سے ان جعلی معززین اور نقلی انقلابیوں کو کوئی مسئلہ نہیں ہوگا. انہوں نے مزید کہا کہ پی ڈی ایم کو اینٹی اسٹیبلیشمنٹ قرار دے کر، صرف اس وجہ سے ان کی حمایت کے دعویدار اینکرز کو اب اپوزیشن کی فوج سے ملاقاتوں پر جمہوریت اور سول سپرا میسی کا کیڑا کیوں تنگ نہیں کررہا؟؟؟ اینکر عمران خان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن اور اسکے حامیوں کے بدترین دباؤ میں عدلیہ ایک اہم فیصلہ کرنے جا رہی ہے۔
سینئر قانون دان اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ کسی ہوٹل میں اجلاس یا کوئی تقریب منعقد کرکے حمزہ شہباز شریف وزیراعلی نہیں بن سکتے۔ جی این این کے پروگرام "خبرہے" میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ کسی ہوٹل میں کوئی تقریب منعقد کی یا کوئی غیر رسمی اجلاس منعقد کیا گیا تو اس میں حمایت حاصل کرکے وزیر اعلی بننے کا دعویٰ کرنے والے حمزہ شہباز کو کوئی وزیراعلی تسلیم نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ آئینی طور پر وزیراعلی کی حلف برداری صوبے کے گورنر کے سامنے ہوتی ہے یا اسپیکر حلف لے سکتا ہے، ان دو لوگوں کے علاوہ کوئی تیسرا آپشن نہیں ہے۔ سپریم کورٹ میں از خود نوٹس کیس کی سماعت کے حوالے سےاعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں سپریم کورٹ عجلت سے کام لے رہی ہے، اتنے بڑے کیس کا چند روز میں فیصلہ کردینا کوئی چھوٹی بات نہیں ہے، سپریم کورٹ بہت ہی لچک اور رعایت دکھارہی ہے۔ پروگرام کے میزبان سعید قاضی نے جب اعتزاز احسن نےسپریم کورٹ کے ممکنہ فیصلے سے متعلق سوال کیا تو اعتزاز احسن نے پروین شاکر کا شعر سنادیا: ممکنہ فیصلوں میں ایک ہجر کا فیصلہ بھی تھا میں نے تو ایک بات کی اس نے کمال کردیا اعتزاز احسن نےکہا کہ ممکنہ فیصلے میں کوئی فیصلہ بھی ہوسکتا ہے، ہمیں نہیں پتا عدالت نے کس طرف دیکھنا ہے اور کس طرف جانا ہے تاہم اتنا ضرور ہے کہ عدالتی فیصلے پر ہی معاملہ حل ہونا ہے۔
قومی اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد عام انتخابات کے انعقاد کے معاملے پر متحدہ اپوزیشن کی رائے تقسیم ہوگئی ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستان مسلم لیگن کےارکان کی اکثریت حکومت کی جانب سے قومی اسمبلی تحلیل کیے جانے اور عام انتخابات کے انعقاد کے اعلان پر خوش ہے اور اس کے حق میں ہے۔ اس حوالے سے ایک لیگی رہنما کا کہنا ہے کہ ملک کے موجودہ مسائل کا حل صرف اور صرف عام اتنخابات میں ہے، تاہم اسپیکر کی رولنگ کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار ہے۔ تاہم مسلم لیگ ن کے صدر میاں شہباز شریف، ہم خیال گروپ اور پیپلزپارٹی فوری انتخابات کے خلاف ہیں اور ملک میں چند ماہ کی حکومت کے قیام کے بعد الیکشن چاہتی ہیں، اس رائے کی حمایت ایم کیو ایم اور بلوچ جماعتوں نے بھی کی ہے۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ خیبر پختونخواکے بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے غیر متوقع نتائج کےبعد مولانا فضل الرحمان بھی ملک میں فوری انتخابات کے انعقاد سے متعلق تذبذب کا شکار ہوچکے ہیں۔
سرمایہ کاروں کے لئے بڑی خوشخبری، اسٹاک ایکس چینج انتظامیہ کی جانب سے سرمایہ کاروں کے لئے سہولت اکاؤنٹ متعارف کروا دیا گیا، تفصیلات کے مطابق اسٹاک ایکس چینج انتظامیہ نے سرمایہ کاری کے خواہش مند افراد کے لئے ’ سہولت اکاؤنٹ “ متعارف کرادیا ہے جس کے تحت کوئی بھی شخص شناختی کارڈ جمع کر واکے بروکرز کے پاس سہولت اکاؤنٹ کھول سکتا ہے، جس کے بعد اکاونٹ ہولڈر اسٹاک مارکیٹ میں 8لاکھ روپے تک کا سرمایہ کاری کرسکتا ہے۔ ’ سہولت اکاؤنٹ “ کے ذریعے روایتی اکاونٹ کھلوانے کے طویل طریقہ کار سےچھٹکارا ملے گا اور طالب علم، گھریلو خواتین، نوآموز سرمایہ کار باآسانی اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کرسکیں گے کیونکہ روایتی اکاؤنٹ کھولنے کا عمل، متعدد دستاویزات کو جمع کرانے کی پابندی کے باعث خاصامشکل لگتا ہے ، جبکہ اس ضمن میں٘ صرف لائسنس یافتہ سیکیورٹیز بروکرز کے پاس سہولت اکاؤنٹ کھولا جاسکے گا۔ سرمایہ کاری کے عمل کو زیادہ سے زیادہ توسیع دینے کے لئے سہولت اکاؤنٹ آن لائن بھی کھولا جا سکتا ہے، بروکر اکاونٹ کے لئے کئی دستاویزات درکار ہوتے ہیں جس میں کئی دن لگ جاتے ہیں اور اکثر افراد کو زریعہ آمدن کے ثبوت دینے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ سہولت اکاؤنٹ کے لیے سرمایہ کاروں کو ذرائع آمدن کےثبوت کے طور پر تنخواہ کی رسید یا بینک اسٹیٹمنٹ وغیرہ پیش کرنے کی بھی ضرورت نہیں ۔ پاکستان اسٹاک ایکس چینج کی جانب سے سہولت اکاؤنٹ کے لیے اکاؤنٹ کھولنے کے عمل کے حوالے سے ایک نوٹس پہلے ہی جاری کیا جاچکا ہے جس کا مقصد سیکیورٹیز بروکرز اور ان کے صارفین کے کسی بھی قسم کے ابہام کو دور کرنا ہے۔ سیکیورٹیز بروکر آسان احتیاطی تدابیر کا اطلاق کر تے ہوئےصارفین کی شناخت کی تصدیق مکمل کرتا ہے اور رسک اسسمنٹ کے ذریعے کم رسک کے حامل کے طور پر شناخت ہونے والا کوئی بھی فرد سہولت اکاؤنٹ کھول سکتا ہے۔ اس ضمن میں ایم ڈی اور سی ای او، پی ایس ایکس، فرخ ایچ خان کا کہنا ہے کہ اسٹاک ایکس چینج انتظامیہ ریٹیل اور نئے سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لئے اقدامات کررہے ہیں ، سہولت اکاؤنٹ کے ذریعے اکاؤنٹ کھولنے کا ایک انتہائی آسان اور سیدھا عمل پیش کیا گیا ہے، آن لائن بروکریج اکاؤنٹ کھولنا اور اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری سے فائدہ اٹھانا کبھی بھی اتنا آسان نہیں رہا۔
پاکستان تحریکِ انصاف کا آئندہ عام انتخابات میں 135 سے زائد حلقوں میں امیدوار تبدیل نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جبکہ جو ارکان منحرف ہو گئے ان کے حلقوں میں متبادل کی تلاش شروع کر دی گئی ہے۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پارٹی کے ہونے والے اجلاس میں اہم فیصلے ہوئے ہیں، جس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ آئندہ عام انتخابات میں تحریک انصاف 135 سے زائد حلقوں میں امیدوار تبدیل نہیں کرے گی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ تحریک عدم اعتماد میں ساتھ دینے والے ارکان کو آئندہ انتخابات میں پارٹی ٹکٹس دیئے جائیں جبکہ جن ارکان نے وفاداریاں تبدیل میں ان کی بجائے نئے اور موزوں امیدواروں کو ٹکڑا دیئے جائیں گے۔ اسی فیصلے کی پیش نظر منحرف ارکان کے حلقوں میں متبادل امیدواروں کے لیے مشاورت شروع کر دی گئی ہے۔ اجلاس میں آئندہ عام انتخابات میں انتخابی اتحاد سے متعلق بھی غور کیا گیا، تاہم بعض ممبران نے انتخابات میں کسی سے بھی اتحاد نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ اجلاس میں انتخابی اتحاد سے متعلق فیصلے پر مزید مشاورت اور تمام انتخابی حلقوں میں پی ٹی آئی کے امیدوار نامزد کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا، چئیرمین تحریک انصاف عمران خان نے ملک بھر میں عوامی رابطہ مہم پر بھی مشاورت کی۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی صدارت میں ہونے والے اس اہم اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ عوامی رابطہ مہم میں منحرف ارکان کے حلقوں میں بطور خاص جلسے کیے جائیں گے۔
عثمان بزدار نے کہا ہے کہ میں خاتون اول اور فرح خان کے بارے میں بے بنیاد الزامات کو قطعی طور پر مسترد کرتا ہوں۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ علیم خان، چوہدری سرور اور دیگر اپوزیشن ارکان کے من گھڑت الزامات کی سختی سے تردید کرتا ہوں اور بلا ثبوت الزام تراشی کی مذمت کرتا ہوں۔ عثمان بزدار نے اپنی ٹویٹ میں مزید لکھا کہ پنجاب میں تقررو تبادلے میرٹ اور قواعد و ضوابط کے مطابق ہوتے ہیں۔ عثمان بزدار نے اپنی ایک اور ٹویٹ میں لکھا کہ منی لانڈرنگ اور کرپشن کے بے تاج بادشاہوں کا ہمیشہ وتیرہ رہا ہے کہ جب سیاسی میدان میں مات کھائیں تو بلیک میلنگ کے لیے اپنے حریفوں اور اداروں پر بے سروپا الزامات لگانے لگ جاتے ہیں۔ سیاسی میدان میں شکست خوردہ عناصر بے بنیاد اور من گھڑت الزامات لگا کر اپنی خفت نہیں چھپا سکتے۔ شروع میں ایسے الزامات اپوزیشن رہنماؤں کی جانب سے لگتے رہے ہیں۔ لیکن اب پی ٹی آئی کے دیرینہ ساتھیوں چودھری سرور اور علیم خان نے بھی ایسے ہی الزامات کی بوچھاڑ شروع کر دی ہے۔ یاد رہے عثمان بزدار کے دور اقتدار میں اوائل سے ہی یہ الزامات عائد کئے جا رہے تھے کہ پنجاب میں اصل حکومت فرح خان اور ان کے شوہر چلاتے تھے۔ یہ دونوں افراد ٹرانسفر اور پوسٹنگ کیلئے کروڑوں روپے کی بھاری رقم وصول کرتے ہیں۔ چند روز قبل علیم خان نے بھی اپنی پریس کانفرنس میں ناصرف عثمان بزدار پر الزام لگایا بلکہ کہا کہ فرح خان نامی خاتون اور اس کا شوہر ان کرپشن کے تمام معاملات میں ملوث تھے۔ علیم خان نے یہاں تک کہا تھا کہ میرے پاس تمام شواہد اور ٹھوس ثبوت بطور موبائل میسجز موجود ہیں جو میں گاہے بگاہے عمران خان کو بھیجتا رہا، اس میں ان تینوں کی کرپشن کی تمام روداد موجود ہے لیکن عمران خان نے جانتے ہوئے بھی ان کیخلاف کوئی ایکشن نہیں لیا۔
تحریک انصاف کے ایم پی اے نعمان لنگڑیال کا کہنا ہے کہ اگر عمران خان پارٹی چیئرمین شپ سے استعفیٰ دے کر جہانگیر خان ترین کو پارٹی چیئرمین بنا دیں تو وہ واپس تحریک انصاف کا حصہ بن سکتے ہیں۔ نعمان لنگڑیال نے جہانگیر ترین گروپ کے مختلف ارکان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم کرپشن کی مخالفت کے نعرے پر تحریک انصاف میں آئے تھے مگر پھر اسی پارٹی کے پرچم تلے کرپشن بڑھتی چلی گئی اور وزیراعلی سیکرٹریٹ کرپشن کا گڑھ بن گیا۔ سابق صوبائی وزیر نے الزام لگایا کہ ڈویژنز کو اگر فنڈ جاتا تو ان سے کمیشن مانگا جاتا تھا۔ جس ڈویژن کو فنڈز منتقل ہونا ہوتے تھے اس کے سربراہ یا جس ادارے کو جانے ہوتے اس کے افسر کو کہا جاتا کہ 3 ارب کے فنڈز آ رہے ہیں 5 فیصد کے حساب سے پیسے یہاں پر جمع کراؤ۔ ان کا کہنا تھا کہ انتخابات میں نوجوانوں نے بڑا کردار ادا کیا مگر ہم ان کیلئے کچھ نہیں کر سکے، عمران خان نے غریب عوام کے مسائل پر ایک بھی میٹنگ نہیں بلائی۔ نعمان لنگڑیال نے کہا کہ پنجاب کے کسی بھی ایم پی اے سے ایک بار بھی نہیں پوچھا گیا کہ ہمارے حلقے میں کتنے لوگ غریب ہیں اور ان کے کیا مسائل ہیں۔ ان کے ساتھ پریس کانفرنس میں موجود عظمیٰ کاردار نے کہا کہ عمران خان پارٹی نہیں سنبھال سکے مجھے ایک مبینہ آڈیو پر پارٹی سے نکال دیا گیا۔ علیمہ خان نے آڈیو لیک پر کہا کہ جو مرضی کر لو عمران خان ایکشن نہیں لیں گے۔
تحریک انصاف کے وائس چیئرمین اور سابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے انکشاف کیا ہے کہ دھمکی آمیز خط سے پہلے ایک فون کال بھی موصول ہوئی تھی۔ نجی چینل اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے انکشاف کیا کہ ایک ملک سے دورہ روس نہ کرنے کیلئے کال آئی تھی کہا گیا کہ عمران خان کو کہیں روس کا دورہ نہ کریں۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے مزید بتایا کہ امریکی مشیر قومی سلامتی نے پاکستانی ہم منصب کو کال کی تھی امریکا کو سمجھایا عمران خان دورے سے یوکرین کا تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ عمران خان کے دورہ روس میں عسکری قیادت کی مشاورت شامل تھی۔ سابق وزیر خارجہ نے بتایا کہ عمران خان بطور وزیراعظم عسکری قیادت کی رضامندی سے ہی روس گئے تھے ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت کی کوشش کی گئی ہےعدم اعتماد ابھی پیش ہی نہیں ہوئی تھیں انہیں کیسے معلوم تھا یہ بھی کہا گیا کہ آئندہ حکومت پر نئے تعلقات منحصر ہوں گے، شاہ محمود نے کہا کہ اس کا مطلب عدم اعتماد کی تمام پلاننگ کا اس ملک کو پہلے سے پتہ تھا۔ سابق وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ یہ خط حقیقت پر مبنی ہے جعلی نہیں جو غیر ذمہ دارانہ گفتگو کر رہے ہیں وہ مناسب نہیں وزارت خارجہ کے لوگ من گھڑت کام نہیں کریں گے ہمارے سفیر پر بھی من گھڑت الزامات لگائے جا رہے ہیں سفیر کو فی الفور برسلز بھیجنےکی بات انتہائی نامناسب ہے۔ سابق وزیر خارجہ نے پاکستانی سفیر کے تبادلے پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ اس سفیر کو برسلز بھیجنا معمول کا تبادلہ تھا اس کو حالیہ معاملے سے جوڑنا درست نہیں ہے۔
پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین اور سابق معاون خصوصی حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ غیر ملکی سفراء سے سیاسی و مذہبی قائدین ،کی ملاقات غداری کے زمرے میں نہیں آتی۔قوم سیاسی فتوؤں کو نہیں مانتی۔ مولانا طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ فتویٰ یہ آیا ہے کہ عمران خان کی حکومت کو ہٹانا واجب اور فرض ہے، قوم ایسے سیاسی فتوؤں کو نہیں مانتی۔جو یہ فتویٰ دے رہے ہیں، میرا ان سے سوال ہے کہ آپ جن کا ساتھ دے رہے ہیں، وہ درست ہے؟ انہوں نے مزید کہا کہ میں نے یہ فتویٰ بھی سنا ہے کہ پی ٹی آئی والے جہنم میں جائیں گے، آپکو کس نے جنت اور جہنم کا مالک بنادیا ہے۔ ہر دور میں ایسے فتوے جاری ہوئے ہیں وہ چاہے بے نظیر کا دور ہو یا نوازشریف کا اور اب عمران خان۔بے بنیاد غداری اور دینی امور میں فتویٰ بازی درست نہی۔ ان کا کہنا تھا کہ غیر ملکی سفراء سیاسی و مذہبی قائدین سے ملاقاتیں کرتے رہتے ہیں ، صرف ملاقات کو غداری نہیں کہا جا سکتا، اگر کسی غیر ملکی سفارتی نمائندہ نے حکومت کے خلاف عدم اعتماد کیلئے کہا ہے تو اس کو سامنے آنا چاہیے۔ طاہر محمود اشرفی نے مزید کہا کہ پاکستان کی مذہبی وسیاسی قیادت کو موجودہ صورت حال میں صبر سےکام لینا ہوگا، عدالت عظمیٰ کو قومی اسمبلی کے معاملے پر آئین کے مطابق فیصلہ کرنے دیا جائے، عسکری قیادت اور سلامتی کے اداروں کو سیاست میں ملوث نہ کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ عسکری قیادت اور سلامتی کے اداروں کو سیاست میں ملوث نہ کیا جائے،قومی قیادت پر غداری اور بے بنیاد فتویٰ بازی کی ہمیشہ مذمت کی ہے اور کرتے رہیں گے،غیر جانبدارانہ احتساب اور انتخابات ہی پاکستان کے مسائل کا حل ہے۔
اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بیرونی سازش کے حوالے سے حکومت کو موصول ہونےوالے خط کے حوالے سے تحقیقات کا مطالبہ کردیا ہے۔ انہوں نے یہ مطالبہ نجی ٹی وی چینل آج نیوز کے پروگرام"فیصلہ عوام کا" میں خصوصی گفتگو کرتےہوئے سامنے رکھا اور کہا کہ اگر امریکہ کی طرف سےو اقعی پاکستان کو دھمکی دی گئی ہے تو عدالت کو اس پر تحقیقات کرنی چاہیے کہ یہ اصل مسئلہ کیا ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ پاکستان خصوصا ہمارے خطے میں ایک امریکی مخالف جذبات پائے جاتے ہیں اور امریکی لابی کے لوگ ہی یہاں کے سیاستدانوں کے کانوں میں یہ بات ڈالتے ہیں کہ اگر آپ ووٹ لینا چاہتے ہیں تو ہمیں گالیاں دے کر آپ باآسانی عوام کا ووٹ حاصل کرسکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں یا میری جماعت جب امریکہ یا مغربی استعمار کے خلاف بات کرتے ہیں اس کے پیچھے ڈیڑھ ،دو سو سال کی تاریخ ہے اور ایک تسلسل ہے جوگواہی دے رہا ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے عمران خان کا نام لیے بغیر کہا کہ وہ جو وہاں پلا بڑھا، انہوں نےاسے بنایا، ذہن سازی کی اور اس کی سمت کا تعین کیا اور اس کی سیاسی ساخت بنائی تو جب اس ڈھانچے سے ایسی باتیں سامنے آتی ہیں تو اس پر تعجب ہوتا ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ایسی گفتگو کرنے والوں کی سوچ، تربیت،تعلیم اور گفتگو میں کتنا بڑا تضاد ہے، ہم ان چیزوں سے متاثرنہیں ہوتے ہاں عوام سے اتنا ضرور کہنا چاہوں گا کہ اس شخص کے بارے میں جو کچھ ہم نےکہا اور جو باتیں سچ ثابت ہورہی ہیں، ہمیں اس شخص سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں ہے عوام ہماری باتوں پر اعتماد کریں۔
پاکستان پیپلزپارٹی کےچیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عمران خان نے عدم اعتماد کو مسترد کروانے کے اقدام کو سرپرائز نہیں کہا جاسکتا بلکہ یہ غداری ہے۔ تفصیلات کے مطابق برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عمران خان جسے ہم سیلکٹڈ کہتے آئے ہیں وہ کوئی بھی غیر آئینی و غیر جمہوری قدم اٹھائے اس سے ہمیں حیرانگی نہیں ہوتی، آپ آئین کوسبوتاژ کرنے کو سرپرائز نہیں کہہ سکتے، یہ اقدام کوئی مذاق نہیں بلکہ غداری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کا یہ اقدام آرٹیکل 6 کی خلاف ورزی ہے، وزیراعظم کے انتخاب میں اس طرح سے مداخلت کرنا ہماری نظر میں جمہوریت پر شب خون مارنے کی کوشش ہے، ہماری اعلیٰ عدلیہ سے یہ اپیل ہے کہ ہم اس ملک میں ضیاء الحق اور پرویز مشرف کے مارشل لاء کو نہیں روک سکے تو آج عمران خان کے اس اقدام کو رکوادے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عمران خان نے قومی سلامتی کمیٹی کو اپنے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنے کی کوشش کی، اور اسی کمیٹی کے اعلامیہ کو بہانہ بنا کر قومی اسمبلی میں آئین کو تڑوا کے اپوزیشن کی عدم اعتماد کی تحریک سے فرار اختیار کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم عمران خان یہ تاثر دے رہے ہیں کہ اس کمیٹی کے اجلاس کے بعد 197 اراکین قومی اسمبلی جو اس ملک کے 70 فیصد عوام کی نمائندگی کررہے ہیں درآصل غدار ہیں،اب ضروری ہے کہ اس اجلاس میں شریک دیگر اسٹیک ہولڈرز وضاحت دیں یا اس اجلاس کے منٹس سامنےلائے جائیں۔
متحدہ عرب امارات کی جانب سے پاکستان کو بڑا ریلیف مل گیا، متحدہ عرب امارات نے پاکستان کو 2 ارب ڈالر قرض کی ادائیگی ایک سال کے لیے مؤخر کردی۔ تفصیلات کے مطابق بیان میں ترجمان وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کو یہ قرض مارچ میں متحدہ عرب امارات کو واپس کرنا تھا، تاہم قرض کی ادائیگی کی تاریخ ری شیڈول کر دی گئی ہے۔ ترجمان وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کو یہ قرض مارچ میں متحدہ عرب امارات کو واپس کرنا تھا۔وزارت خزانہ کے مطابق متحدہ عرب امارات نے مذکورہ قرض 3 سال پہلے پاکستان کو 3 سال کے لئے دیا تھا۔ قرض کی ادائیگی گزشتہ ماہ واجب الادا ہو گئی تھی جس پر پاکستان نے تین سال کی توسیع کی درخواست کی تھی،سبکدوش ہونے والے وزیر اعظم عمران خان نے نومبر 2018 میں 6 ارب ڈالر قرض کی درخواست کی تھی۔ تاہم متحدہ عرب امارات نے تین سال کی مدت کے لیے 2 ارب ڈالر کی منظوری دی تھی، جو پاکستان نے 2019 میں وصول کیا۔ واضح رہے کہ چین پہلے ہی 4 ارب 38 کروڑ ڈالر قرض کی واپسی مؤخر کرچکا ہے۔
پنجاب میں وزیر اعلی کے انتخاب کے حوالے سے حکومتی اتحاد مختلف آپشنز پر غور کررہی ہے،جن میں سے ایک آپشن کے تحت اجلاس کو ملتوی بھی کروادیا گیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پنجاب میں عثمان بزدار کے مستعفیٰ ہونے کے بعد وزارت اعلی کی کرسی خالی ہے جس کیلئے ق لیگ کے پرویز الہیٰ حکومتی امیدوار کی حیثیت سے جبکہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے ن لیگ کے حمزہ شہباز شریف میدان میں موجود ہیں۔ وزارت اعلی کاانتخاب جیتنے کیلئے دونوں جانب سے مسلسل کوششیں اور سیاسی جوڑ توڑ جاری ہے ،حکومت نے اس انتخاب کو جیتنے کیلئے مختلف آپشنز پر غور کرنا بھی شروع کردیا ہے۔ حکومت کی جانب سے پہلا آپشن یہ ہے کہ پنجاب اسمبلی میں ووٹنگ کو ملتو ی کرتے ہوئے اجلاس کو مزید آگے بڑھادیا جائے، اس آپشن پر عملدرآمد بھی کرلیا گیا ہے اور ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی جانب سے اجلاس کو 16 اپریل تک ملتوی کرنے کی منظوری بھی دیدی گئی ہے، اجلاس کو اسمبلی کی عمارت کی مرمت کیلئے ملتوی کیا گیا ہے۔ دوسرا آپشن یہ ہے کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی ووٹنگ کے روز تحریک انصاف کے 20 سے زائد ارکان کے ووٹ مسترد کرنے کی منظوری دے اور اس کے ساتھ ہی ن لیگ کی جانب سے تحریک انصاف میں آنے میں 5 ارکان کے ووٹ بھی گنتی سے باہر ہوجائیں، اس صورت میں کوئی ایک امیدوار بھی وزارت اعلی کیلئے مطلوبہ 186 ووٹ نہیں لے سکے گا جس کے بعد حکومت سادہ اکثریت لینے میں کامیاب ہوسکتی ہے۔ حکومتی اتحاد کا تیسرا آپشن یہ ہے کہ اپوزیشن کی جانب سے توڑے گئے 20 حکومتی ارکان میں سے 5 کو واپس لاکر اپنی 186 کی تعداد کو پورا کیا جائے۔ دوسری جانب ایک نجی چینل نے دعویٰ کیا ہے کہ چوہدری پرویز الہی نے منحرف اراکین کے بارے میں عمران خان کو آگاہ کیا گیا اور واضح کردیا ہے کہ منحرف اراکین اگر واپس نہ آے تو ہم الیکشن نہیں جیت سکتے۔ جس پر وزیراعظم عمران خان نے چوہدری پرویز الہی کو جواب دیا کہ سپریم کورٹ کی سماعت کے بعد آئندہ کا فیصلہ کریں گے,عمران خان کا کہناتھا کہ ضرورت پڑی تو قانونی راستہ نکال کر پنجاب اسمبلی کی بھی تحلیل کردیں گے۔
معروف اینکر پرسن ندیم ملک نے اپنے پروگرام میں کہا ہے کہ امریکا کے اسسٹنٹ سیکرٹری آف اسٹیٹ ساؤتھ اینڈ سنٹرل ایشیا سے متعلق کہا گیا ہے کہ خط آیا ہے حالانکہ خط کسی امریکی کا نہیں آیا انہوں نے اس کے ساتھ ایک ویڈیو کا حوالہ پیش کیا ہے۔ ندیم ملک نے اپنے پروگرام میں ایک ویڈیو کلپ چلایا جس میں امریکی ڈپلومیٹ ڈونلڈ لو سے سوال کیے جا رہے ہیں ان میں امریکی سفارتکار کہتے ہیں کہ ہمارے نمائندے نے فون کر کے پاکستانی وزیرخارجہ سے بات کی اور یوکرین کی قرارداد پر ووٹ کرنے کیلئے کہا۔ ندیم ملک نے کہا کہ امریکی اسٹنٹ سیکرٹری آف اسٹیٹ ڈونلڈ لو نے جو بات کی وہ ریکارڈ پر موجود ہے وہ کہہ رہے ہیں کہ ہمارے نمائندے چارج ڈی افیئر نے فون کیا اور امریکا کے تحفظات سے آگاہ کیا اسی ویڈیو کا سکرپٹ اور سائفر پاکستانی سفیر اسد مجید کی طرف سے بھیجا گیا ہے۔ اینکر ندیم ملک جانتے بوجھتے ہوئے امریکا میں دورہ روس کے موقع پر ہونے والی گفتگو کو کسی بھی طرح رواں ماہ عمران خان کو ملنے والے دھمکی آمیز پیغام سے جوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ویڈیو کو غور سے سنا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ امریکی سفارتکار عمران خان کے دورہ روس سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ امریکا کی جانب سے کی گئی فون کال میں یوکرین کے معاملے پر جنرل اسمبلی میں پیش ہونے والی قرارداد پر ووٹ کیلئے بات کی گئی تھی۔ ڈونلڈ لو نے بتایا کہ قرارداد پر یوکرین کی حمایت میں ووٹ کیلئے بات کی گئی تھی نہ کہ دورہ روس پر تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا بلکہ ہم اس بارے میں سوچ رہے ہیں کہ کس طرح عمران خان سے مل کر ان سے اس متعلق بات کی جائے۔ ندیم ملک نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کس طرح کا الزام لگایا جا رہا ہے اور کوئی ثبوت بھی نہیں پیش کیا جا رہا ہے، انہوں نے کہا کہ عمران خان کو چاہیے کہ وہ خط پیش کریں اور ثبوت دیں تاکہ لوگ ان کے ساتھ کھڑے ہوں اس طرح عوام اور اداروں کو متنازع نہ بنائیں۔ یاد رہے کہ یہ ڈونلڈ لو کے ساتھ ہونے والی گفتگو اس وقت کی ہے جب جنرل اسمبلی میں پیش ہونے والی قرارداد میں پاکستان نے یوکرین کے حق میں ووٹ نہیں دیا تھا بلکہ پاکستان ان چند ممالک میں شامل تھا جنہوں نے ووٹ ہی نہیں دیا۔ یہ گفتگو اس وقت کی ہے جب ڈونلڈ لو سے سوال کیا جا رہا تھا کہ انہوں نے قرارداد پر ووٹ لینے کیلئے پاکستان کے اعلیٰ حکام سے بات چیت کیوں نہیں کی تھی، جب کہ ندیم ملک اسے 7 مارچ کو ملنے والے دھمکی آمیز خط سے جوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اینکر پرسن حامد میر کا کہنا ہے کہ عمران خان انتخابات کی طرف جانا چاہ رہے ہیں مگر وہ اس کیلئے غیر آئینی راستے کا انتخاب کر بیٹھے ہیں۔ نجی چینل جیو نیوز میں گفتگو کرتے ہوئے حامد میر نے کہا کہ عمران خان انتخابات کو بطور راہ فرار استعمال کر رہے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ آئین کو توڑ کر انتخابات کا اعلان کیا جائے جب عدالت ہاتھ ڈالے تو کہیں کہ ہم تو انتخابات کرانا چاہتے تھے آپ انتخابات کا اعلان کر دیں ایسا نہیں ہوگا۔ حامد میر نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر، وزیراعظم عمران خان اور خود صدر مملکت بھی اس جرم میں شریک ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب پنجاب اسمبلی میں اسپیکر پرویز الٰہی اپوزیشن کے 40 ارکان کو معطل کر کے اپنی ہار کو جیت میں بدلنا چاہتے ہیں۔ حماد میر نے کہا کہ ذرا سوچیں کہ اپوزیشن اچانک سے عدم اعتماد کی تحریک کیسے لے آئی یہ جنوری تک ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھنے کو تیار نہیں تھے اب یہ ملکر عدم اعتماد کے آئے؟ اس کی وجہ بتاتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ عمران خان موجودہ پارلیمانی نظام ختم کر کے صدارتی نظام لانا چاہتے تھے اور اس کے بعد انتخابات میں دو تہائی اکثریت لیکر اس پارلیمان کی وقعت کو ختم کر کے اپنی مرضی کا نظام رائج کرنے والے تھے۔ حامد میر نے کہا کہ یہ خبر جب اپوزیشن کو ملی تو وہ تحریکِ عدم اعتماد کے آئے کیونکہ یہ تو سب کی چھٹی کر کے اکیلے راج کرنے والے تھے۔
مسلم لیگ ن کے مرکزی صدر شہباز شریف نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی سے مطالبہ کیا ہے کہ اگر متحد جماعتوں نےغداری کی ہے تو ثبوت لائے جائیں۔ جیو نیوز کے مطابق شہباز شریف نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ کیا آرمی چیف نے قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کے منٹس دیکھے اور دستخط کیے، کیا کمیٹی نے منٹس کی منظوری دی اور کہا کہ بیرونی سازش ثابت ہوئی ہے اور ہم غدار ہیں؟ شہباز شریف نے مزید کہا کہ 192ارکان اسمبلی کو آرٹیکل 5 کو بنیاد بنا کر غدار قرار دیا گیا ، کیا اب غدار اور وفا دار کی بحث شروع ہو گی؟ عدم اعتماد میں نےاپنی ذات کیلئے نہیں جمع کرائی، غربت سے پسی عوام کیلئے متحدہ اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد جمع کرائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب اپنی ذات کی بات آتی ہے تو عمران خان ہر چیز کو قربان کرنے کیلئے تیار ہو جاتے ہیں۔ جھوٹ بولنا اور الزام لگانا عمران خان کی صفت میں ہے، یہ معاملہ حل نہ ہوا تو ملک بنانا ریپبلک بن جائے گا، ہم نے یہ جرم نہیں کیا تو پھر دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہونا چاہیے۔ شہباز شریف نے کہا کہ صدر مملکت عارف علوی اور وزیراعظم عمران خان نے آئین کو توڑا، آئین کی حرمت کو پامال کیا گیا ، صدر نے اپنے ذاتی ذہن کا استعمال کیے بغیر ہی سمری منظور کرلی۔ شہباز شریف نے یہ بھی کہا کہ وکلا کی متفقہ رائے ہے کہ ڈپٹی اسپیکر نے آئین کی خلاف ورزی کی ہے ان کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے۔

Back
Top