پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی شرائط پوری کرلی ہیں جس پر ہر سیاسی جماعت کریڈٹ لے رہی ہے، تحریک انصاف کا دعویٰ ہے کہ یہ کریڈٹ اسکا ہے کیونکہ اسکے دور میں ہی ایف اے ٹی ایف کی شرائط پر عملدرآمد شروع ہوا اور تمام پوائنٹس اسی نے پورے کئے۔
ن لیگ اسے اپنا کریڈٹ قرار دیتی ہے انکا کہنا ہے کہ ایف اے ٹی ایف نے تمام شرائط پوری ہونے کا اعلان جب کیا اس وقت ملک میں شہبازشریف کی حکومت ہے۔
پیپلزپارٹی بھی کریڈٹ لینے میں پیش پیش ہے، اسکا کہنا ہے کہ حناربانی کھر نے ایف اے ٹی ایف اجلاس میں پاکستان کا بھرپور انداز میں مقدمہ لڑا ہے جبکہ بلاول بھٹو زرداری وزیرخارجہ بننے کے بعد لابنگ کررہے ہیں۔
پاک فوج اسے اپنا کریڈٹ قراردیتی ہے ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ بھارت پاکستان کو بلیک لسٹ میں ڈالنا چاہتا تھا لیکن آرمی چیف نے ڈی جی ایم او کی سربراہی میں سیل بنایا اور مختلف سول اداروں کی کوآرڈینشن سے ایف اے ٹی ایف کی شرائط کو پورا کیا۔
اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ آخر پاکستان کا ایف اے ٹی ایف شرائط پوری کرنا کریڈٹ کس کا ہے؟ رؤف کلاسرا اور منصور علی خان عمران خان کے مخالف صحافی سمجھے جاتے ہیں وہ عمران خان پر تنقید کا موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔ انہوں نے کریڈٹ تحریک انصاف حکومت، عمران خان اور حماداظہر کو دیا ہے۔
رؤف کلاسر اکا کہنا تھا کہ پاکستان کو مبارک۔ بہت کوششوں کے بعد بالآخر ہم گرے لسٹ سے باہر ہو گئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس کا کریڈٹ عمران خان کی قیادت والی حکومت کو جاتا ہے جس نے اس معاملے پر سنجیدگی سے کام کیا۔ یہ ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔ امید ہے کہ ہم اسی پر مطمئن نہیں ہوں گے اور عالمی سطح پر اپنی ساکھ کو بہتر بناتے رہیں گے۔
منصور علی خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا ایف اے ٹی ایف گرے لسٹ سے اخراج اگرچہ تھوڑا سا دور ہے۔ اسکا کریڈٹ حماداظہر اور تحریک انصاف کی ٹیم کو جاتا ہے جس نے اسے ممکن بنایا۔
صحافی ہارون رشید نے تبصرہ کیا کہ ملک فیٹف سے نکل گیا تو مبارک باد کے مستحق عمران خاں' حماد اظہر اور عسکری قیادت ہو گی۔ پی ڈی ایم نہیں' جس نے صرف فیصل آباد میں 30000 ہزار مزدور بے روزگار کر دئے ہیں۔
صحافی رضوان غلیزئی نے ایک تصویر شئیر کی جس میں اپوزیشن جماعتیں منی لانڈرنگ بل کی منظوری کے خلاف احتجاج کررہی ہیں۔ رضوان غلیزئی نے لکھا کہ یہ 16 ستمبر کی تصویر ہے، جب پارلیمنٹ میں ایف اے ٹی ایف سے متعلق قانون سازی کے خلاف اپوزیشن جماعتیں احتجاج کرتے ہوئے واک آوٹ کررہی ہیں۔ قدرت کا کرشمہ دیکھیں کہ آج یہی جماعتیں پاکستان کو ایف اے ٹی ایف گرے لسٹ سے نکلوانے کا کریڈٹ لے رہی ہیں۔
معروف کامیڈین اور صحافی شفاعت علی نے اسکا کریڈٹ حناربانی کھر اور بلاول کو دیا جس کے جواب میں رضوان علی غلیزئی نے لکھا کہ بالکل حناربانی کھر اور بلاول کی تعریف ہونی چاہئے کیونکہ جب فیٹف بل منظور ہورہے تھے یہ واک آؤٹ کررہے تھے۔
ایک اور ٹوئٹر پیغام میں انہوں نے لکھا کہ شوکت ترین سمیت سب کو پتا ہے کہ حکومت کیوں تبدیل ہوئی لیکن کوئی بھی اصل وجہ نہیں بتا رہا کہ سچ بولنے پر کہیں 'قومی سلامتی' خطرے میں نہ پڑ جائے۔
ایکسپریس نیوز کے ہی صحافی وقاص چوہدری نے ایک کلپ شئیر کرتے ہوئے لکھا کہ رہنمائی فرمائیں سابق اپوزیشن لیڈر ,موجودہ وزیر اعظم شہباز شریف اور موجودہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کس قانون سازی پرمشترکہ اجلاس سے واک آؤٹ کیاتھا،
منصور کلاسرا کا کہنا تھا کہ جس باپ بیٹے پہ منی لانڈرنگ کیس چل رہا ہے وہ بھی گرے لسٹ سے نکلنے کا کریڈٹ لے رہے ہیں کمال ہو گیا۔
صحافی محمد عمران نے لکھا کہ ویلڈن حماد اظہر ۔۔ ویلڈن پی ٹی آئی حکومت
ثاقب ورک نے لکھا کہ پاکستان میں صحافیوں کا بھی ٹیسٹ ہونا چاہیے، پتہ نہیں کس محلے کی یونیورسٹیوں سے انھوں نے ڈگریاں لے رکھی ہیں، انکو اتنا بھی نہیں پتہ کہ پاکستان گرے لسٹ میں مسلم لیگ ن حکومت میں گیا تھا، پھر عمران خان حکومت نے گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے سرتوڑ کوششیں کیں جس کو آج پوری دنیا نے سراہا ہے
اے آروائی کی صحافی سحرش مان نے رضاربانی کے بی بی سی کو دئیے گئے انٹرویو کا ایک اقتباس شئیر کیا جس میں انکا کہنا تھا کہ منی لانڈرنگ بل منظور ہونے سے عام آدمی کی زندگی مزید مشکل ہوجائے گی۔
رائے ثاقب کھرل نے پی پی کی نفیسہ شاہ اور احسن اقبال کے پرانے ٹویٹس شئیر کئے اور لکھا کہ فیٹف کی گرے لسٹ میں جانے پر ایک دوسرے کو زمہ دار ٹھہرانے والے آج ایک دوسرے کو کریڈٹ دے رہے ہیں۔ سیاست ہی منافقت ہے۔ اور منافقت ہی سیاست۔