سوشل میڈیا کی خبریں

پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال کی زمینی حقیقتوں سے سیاسی اشرافیہ کی دوری کا ثبوت ہے۔ تفصیلات کے مطابق سابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے وفاقی وزیر احسن اقبال کی پریس کانفرنس پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ یہ نظام طاقت کے بل بوتے پر قائم نہیں رہ سکتا، ان کی پریس کانفرنس زمینی حقیقتوں سے سیاسی اشرافیہ کی دوری کی گواہی ہے۔ اپنی ٹویٹ میں انہوں نے لکھا کہ عوام آپ کےخلاف ہیں اور اس لئے خلاف ہیں کیوں کہ آپ ان کا سیاسی مینڈیٹ چوری کر کے اقتدار پر قابض ہیں، ملک میں سیاسی استحکام سے ہی سماجی استحکام ممکن ہے، یہ نظام طاقت پر قائم نہیں رہ سکتا! الیکشن کراؤ! دریں اثنا پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چودھری نے ایک اور ٹویٹ میں لکھا کہ سری لنکا کے دارالحکومت کولمبو میں سری لنکن صدر کی رہائشگاہ پر مظاہرین کے دھاوے کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ سری لنکا والی صورتحال نہ ہونے کی وجہ صرف اور صرف عمران خان کی مدبرانہ سیاست ہے۔ سری لنکا کے عوام کیلئے ڈھیروں محبتیں اور دعائیں خدا مشکلیں آسان کرے۔ فواد چودھری نے لکھا کہ اللہ پاکستان کو محفوظ رکھے آج یہ صورتحال یہاں نہیں تو واحد وجہ تحریک انصاف اور عمران خان کی ذمہ دارانہ اور مدبرانہ سیاست ہے، ہم ملک کو بحران سے نکالنے کی سیاست کر رہے ہیں خدا پاکستان کے لوگوں کا حامی و مددگار ہو!
اینکر پرسن اور صحافی اجمل جامی سوال کرنے اور اختلاف کرنے پر چھوٹی بچی سے الجھ پڑے، زہنی طور پر پسماندہ قرار دے دیا۔ عمران ریاض خان کی لاہور ہائیکورٹ سے رہائی کے بعد اجمل جامی نے ٹویٹ کیا کہ مہربانی کر کے اب علی وزیر کو بھی رہا کیا جائے۔ اینکر پرسن کے اس ٹویٹ پر کم عمر سوشل میڈیا ایکٹوسٹ شہر بانو کہا کہ اس کا مطلب کہ آپ سمجھتے ہیں کہ عمران ریاض خان اور علی وزیر کا ایجنڈا ایک ہی ہے۔ آپ کو یقین ہے کہ آپ عمران ریاض سے حسد تو نہیں کرتے۔ آپ اتنے جانبدار کیسے ہو سکتے ہیں۔ اجمل جامی کو یہ بات ناگوار گزری اور انہوں نے سخت جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس لیے کہ آپ زہنی طور پر پسماندہ ہیں، آپ کی دماغی صحت کیلئے دعا کرتا ہوں۔ بعد میں اجمل جامی نے اس ٹویٹ کو ڈیلیٹ کر دیا۔ ان کے اس جواب پر اظہر مشوانی نے کہا اس نے آپ کی بات سے اختلاف کیا تو آپ نے اسے کہہ دیا۔ اس کی عمر ہی دیکھ لیتے۔ اجمل جامی نے اظہر مشوانی کو بھی سخت جواب دیا کہ میں کوئی نادرا ہوں، مجھے تم سے اس بات کی توقع نہیں تھی۔ شہر بانو نے ایک اور ٹویٹ میں لکھا کہمجھے چھوٹی بچی سمجھ کر انکل جی آپ نے سوچا اس کو پاگل ڈیکلیئر کر دیتے ہیں، چلیں میں تو دماغی طور پر متوازن نہیں ، تو آپ ہی شعور کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں ، لوجک سے بات کریں ، علی وزیر پاکستان کے اور پاکستانی افواج کے خلاف بات کرتا ہے، وہ قیام پاکستان کے خلاف ہے۔ صحافی سلمان درانی نے ٹویٹ کیا کہ یں حیران ہوں کہ صحافی اجمل جامی صاحب ایک چھوٹی سی بچی سے مقابلہ لگائے بیٹھے ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کے خلاف ریسٹورنٹ میں نعرے بازی کرنے پر لیگی رہنما مائزہ حمید، حنا پرویز اور مشتاق منہاس نے شدید ردعمل دیا ہے۔ لیگی رہنما مائزہ حمید نے لکھا کہ فتنہ خان نے ایک نسل کو اخلاقی طور پر بانجھ کر دیا ہے. اب وقت آگیا ہے کہ اس اخلاقی بانجھ پن کے شکار طبقہ کو انہی کی زبان میں جواب دیا جائے. ان کا کہنا تھا اخلاقی دیوالیہ پن کا شکار جو جاہل پنکی پیرنی اور فرح گوگی کی کرپشن پر آنکھیں بند کرتےہیں وہ کل اپنے ماں باپ کے ساتھ بھی ایسا ہی سلوک کریں گے۔ حنا پرویز بٹ نے ٹوئٹر پر احسن اقبال کے ساتھ ریسٹورینٹ میں پیش آنے والے واقعے کی ویڈیو شیئر کی اور لکھا کہ ' تربیت چیک کریں، اپنے سے عمر میں بڑے شخص کے ساتھ کیسے پیش آ رہے ہیں، اس رویے پر لوگ انہیں سراہیں گے نہیں۔ جبکہ مشتاق منہاس نے کہا کہ پی ٹی آئی کبھی اقتدار میں نہیں آئے گی اور اسی لیے اس کے لیڈر اور ورکرز نفسیاتی مریض بن چکے ہیں اور محترم احسن اقبال کے ساتھ بد تمیزی کے واقعہ نے یہ ثابت کردیا ہے اب فٹ پاتھ پر ساری زندگی احتجاج ان کا مقدر بن گیا ہے۔
لاہور: سینئر صحافی عمران ریاض خان کو لاہور ٹول پلازہ پر پولیس کی وین سے اتار کر سفید گاڑی میں منتقل کرنے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کرنے کی کوشش ناکام بنا دی گئی، عمران ریاض خان کے ساتھی پولیس وین کے بعد جس گاڑی میں عمران ریاض خان کو منتقل کیا گیا اس کا پیچھا کرتے رہے۔ تفصیلات کے مطابق پولیس نے لاہور ٹول پلازہ پر حراست میں موجود سینئر صحافی عمران ریاض خان کو پولیس وین سے اتار کر سفید گاڑی میں منتقل کیا اور سڑکوں پر گھماتے رہے۔ عمران ریاض خان کے ساتھی گاڑی کا پیچھا کرتے رہے۔ صحافی شرین زادہ نے کہا کہ ہم پولیس وین کا پیچھا کر رہے تھے کہ عمران ریاض خان کو پولیس وین سے اتار کر ایک سفید گاڑی میں منتقل کر دیا گیا۔ ٹویٹ کرتے ہوئے صدیق جان نے لکھا کہ عمران ریاض خان جس گاڑی میں موجود ہیں ہم اس کا تعاقب کر رہے ہیں۔ شعن زادہ نے ایک اور ٹویٹ میں لکھا کہ لاہور پولیس نے آج پوری کوشش کی کہ عمران ریاض خان کو نامعلوم مقام پر منتقل کریں لیکن ہم نے ان کی کوشش ناکام بنا دیا ہے۔ عمران ریاض خان کو نامعلوم مقام پر منتقل کر نے کے لئے ہمارے ایک گاڑی روک دی تھی ہم دوسری گاڑی میں سفید گاڑی کا پیچھا کرتے رہے۔ عمران ریاض خان لاہور میں سی آئی اے کوتوالی میں موجود ہیں۔ صحافی زین علی نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ سیال قیام وطعام پر سفید گاڑی سے دو سول کپڑوں میں ملبوس افراد نکلے اور دھمکی آمیز لہجے میں کہا کہ پولیس کی ویڈیو نہ بنائے۔دونوں افراد پولیس اہلکار نہیں تھے، پھر کون ہیں جو عمران ریاض کو لے گئے۔ خیال ہے کہ عمران ریاض کو کسی نامعلوم مقام پر منتقل کرنا تھا اور انہیں تشدد کا نشانہ بنانے اور موقف بدلنے پر مجبور کرنا تھا۔ اس پر عامر سعید عباسی نے لکھا کہ واقعی میں پہلی بار "ٹکر" کے لوگ ملے ہیں، پولیس کے چکمہ دینے کے باوجود عمران ریاض خان کے دوست شیریں زادہ نے سفید گاڑی تلاش کرلی جس میں عمران ریاض کو لاہور منتقل کیا جارہا ہے۔ یاد رہے کہ سینئر صحافی عمران ریاض خان کو غداری کے مقدمے میں گرفتار کیا گیا تھا، گرفتاری کے وقت عمران ریاض خان پولیس کے ساتھ جاتے ہوئے پاکستان زندہ باد کے نعرے لگواتے رہے تھے جبکہ اس وقت موجود صحافیوں کی طرف سے حکومت کے خلاف نعرے بازی بھی کی گئی تھی۔ پولیس اہلکار جب انہیں گاڑی میں بٹھا رہے تھے تو صحافیوں نے مخالفت کی تھی اور کہا تھا کہ انہیں پولیس وین میں لے کر جایا جائے۔
سابق چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال پر طیبہ گل نے ماضی میں لگائے گئے الزمات کو تقویت دینے کیلئے ایک اور کہانی بتائی ہے کہ 2017 میں وہ کسی مقدمے کی مدعیہ تھی جہاں سے جاوید اقبال نے اس کا نمبر لیا اور اسے بلانا شروع کر دیا اس کے بعد وہ اور اس کا شوہر 40 روز تک وزیراعظم ہاؤس میں رہے۔ یہ انٹرویو نجی چینل جیو پر نشر ہوا میزبان شاہزیب خانزادہ نے طیبہ کا بیان شیئر کیا کہ وہ کہتی ہے 2017میں اپنی چچی کےمسنگ ہونےکی رپورٹ کرانےگئی۔درخواست پر اس کا نمبر تھا۔ جاوید اقبال نےنمبرلیکربلاناشروع کردیا۔ فلیٹ پربلایا، نہیں گئی تواگلےہی دن اس کے خلاف کارروائی شروع ہوگئی۔ گرفتارکرکے خاتون کی نازیبا ویڈیوز بنائی گئیں، بعد میں یہ ویڈیوز شوہرکودکھاکربلیک میل کیا گیا۔ اس انٹرویو پر عبداللہ مومنڈ نامی صحافی نے کہا کہ میں آج 3گھنٹے سے زائد پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں بیٹھا رہا۔ طیبہ کا مکمل بیان سنا۔ کمیٹی میں کہا کہ ہراساں کرنےکے حوالے سے میں نےسیٹیزن پورٹل پر شکایت کی جس کےبعد اعظم خان اور نیوزون کے مالک مجھ سےملے اورمیں نے ویڈیوز USBمیں ان کوفراہم کی۔ لیکن یہاں پرکہہ رہی ہے ویڈیوز پورٹل پر اپلوڈ کی۔ خاتون نے اپنے انٹرویو کے دوران یہ بھی الزام لگایا کہ اس کو شوہر سمیت 40 روز تک پی ایم ہاؤس میں بھی رکھا گیا تھا جس پر ڈاکٹر شہبازگل نے کہا کہ جب دو جھوٹے مل جائیں تو یہ ہوتا ہے۔ پازیب بھائی تو جھوٹا تھا ہی اب یہ بی بی بھی۔ وزیراعظم ہاؤس کی انٹری کی تمام تفصیلات ایک حاضر سروس بریگیڈئیر کے پاس ہوتی ہیں جو وزیراعظم کے ملٹری سیکرٹری کے طور پر کام کرتے ہیں۔ انہوں نے معاملے کی طے تک پہنچنے کا طریقہ بتاتے ہوئے کہا کہ وہاں سے معلومات لے لیں پتہ چل جائے گا یہ دونوں جھوٹ بول رہے ہیں۔ جب کہ صحافی عدیل راجہ نے کہا کہ بی بی کی دردناک کہانی پر کچھ مسنگ ہے۔ سمجھ نہیں آئی! جھول ہے کہانی میں۔ چالیس دن پی ایم ہاوس میں بند رکھا۔ پچاس دن تک ویڈیو دکھائی۔ آپ کے ہینڈلرز نے میٹھا کچھ زیادہ ڈال دیا کہانی میں۔ بن نہیں رہی۔
سابق وزیر مملکت داخلہ شہریار آفریدی کو رانا ثنااللہ سے برآمد ہونے والی منشیات اور اس کیس پر کس نے بریف کیا فواد چودھری نے بتا دیا۔ نجی چینل آج نیوز کے صحافی یونس خان نے شہریار آفریدی سے سوال کیا کہ انہوں نے جس ویڈیو اور ثبوتوں کی بات کی تھی وہ اب تک عدالت میں پیش کیوں نہیں ہوئے جس پر شہریار آفریدی نے کہا کہ تمام ثبوت عدالت کے سامنے رکھ دیئے جائیں گے آپ خدا کیلئے کیس کا میڈیا ٹرائل بند کریں۔ اس بات چیت کی ویڈیو کے ساتھ یونس خان نے تبصرہ کیا کہ شہریار آفریدی نے جھوٹی قسم اٹھائی اپنی جھوٹی سیاست کے لیے قرآن اور اسلام کے نام کو بھی استعمال کیا ۔ اب سوال یہ ہے کہ 15 کلو ہیروئن کا مالک کون تھا ؟ اس کا جواب شہریار سے بنتا ہے ۔ آفریدی سے اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں رانا ثنا اللہ کے حوالے سے سوال کیا اسکا جواب بھی سنیں۔ اسی ٹویٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے حامد میر نے کہا کہ افسوس اس بات کا ہے ان صاحب کو پتہ تھا وہ جھوٹے ہیں لیکن وہ بڑے اعتماد کے ساتھ جھوٹ بول رہے تھے اب تو ان کے ساتھی فواد چودھری نے بھی موصوف کو بے نقاب کر دیا ہے شہر یار آفریدی مت بھولیں کہ جان تو اللّٰہ کو دینی ہے اللّٰہ سے ڈریں اور بتا دیں کہ انہیں جھوٹ بولنے پر کس نے مجبور کیا۔ حامد میر نے فواد چودھری کا ذکر کیا تو ان سے بھی نہ رہا گیا اور بولے کہ شہریار آفریدی اور وزیر اعظم ہاؤس کو دی جانیوالی بریفنگز میں بار بار بتایا گیا کہ رانا ثناآللہ سے ہیروئن برآمد ہوئی اور اس کے تمام ثبوت موجود ہیں، شہریار آفریدی اپنے محکمے کی طرف سے فراہم کردہ معلومات پر بات کر رہے تھے اور انہیں اب بھی یقین ہے کہ کیس درست ہے۔
عمران ریاض کیس کے مدعی کے متعلق ہوشربا انکشافات ۔۔فوج کا خود ساختہ ترجمان ملک مرید سنگین جرائم کا مرتکب نکلا اٹک کی مقامی عدالت نے میں عمران ریاض خان کو رہا کرنے کا حکم دیدیا جس کے بعد انہیں چکوال پولیس نے بھی گرفتارکرلیا۔ عمران ریاض خان سے متعلق فیصلہ کئی گھنٹے تاخیر سے آیا ۔ صحافی کے مطابق عمران ریاض کا کیس انوکھا کیس ہے جس میں پولیس نے مقدمہ درج کر لیا لیکن پیش کہا ں کرنا ہے معلوم نہیں ، ایک جگہ سے دوسری جگہ دوسری جگہ سے تیسری جگہ لیکر جارہے ہیں لیکن مقدمے کا مدعی غائب ہے۔ صدیق جان کے مطابق عمران ریاض کے خلاف مقدمہ کا مدعی ملک مرید عباس محکمہ پولیس کا ملازم تھا ،محکمہ پولیس سے بے ضابطگیوں کی وجہ سے فارغ ہوا ۔مرید عباس آج کل ایک پرائیویٹ ہسپتال میں ڈسپنسر کی نوکری کر رہا ہے مدعی مرید عباس کا بھائی مدثر اس وقت اٹک پولیس میں اے ایس آئی کی ڈیوٹی سرانجام دے رہا ہے ان کا مزید کہنا تھا کہ اب تک کوئی ایک ایسا پوائنٹ سامنے نہیں آیا، جہاں عمران ریاض خان نے فوج پر حملہ کیا ہو صدیق جان نے کہا کہ فوج کا خود ساختہ ترجمان ملک مرید سنگین جرائم کا مرتکب نکلا، اس بندے کو فوری برطرف کردینا چاہیے جس نے ملک مرید جیسے شخص کو مدعی بنا کر اداروں کی ساکھ کو متاثر کیا ان کا کہنا تھا کہ اس سے قبل ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے عدالت میں پیش ہوکر کہا کہ ہمارا اس گرفتاری سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ایف آئی اے کا دائرہ اختیار اور تمام دفعات ختم کردی گئی ہیں۔ نوجوان صحافی کا کہنا تھا کہ ایف آئی آر لکھنے والے نے بھی قانون کی دھجیاں اڑا دیں، ایف آئی آر میں بلنڈرز۔ فیصلہ جو بھی آئے لیکن کیس بنانے سے گرفتاری تک کی ہنڈیا بیچ چوراہے پھوٹ چکی ہے انہوں نے مزید کہا کہ عمران ریاض خان کی گرفتاری کا سکرپٹ جس نے بھی لکھا ہے اس نے سب کو ذلیل کروا دیا ہے، ن لیگ کے جس بندے کو یہ کرنے کا ٹاسک دیا گیا، اس نے سب کو مروا دیا ہے. صدیق جان کے مطابق لگتا ہے ن لیگ نے اداروں کو بدنام کروانے کے لیے جان بوجھ کر یہ سب کچا کام کیا ہے، ایسے ایسے بلنڈرز کیے ہیں کہ ان تک صحیح رپورٹ پہنچ گئی تو پورے ٹبر کو 3 دن بوٹوں کی طرف دیکھنے بھی نہ دیں، پالش کی اجازت دینا تو دور کی بات ہے۔ انکا کہنا تھا کہ میں نے کل عمران ریاض خان صاحب کے ساتھ بہت وقت گزارا ہے، نہیں ہار مانے گا یہ شخص،ہر گز پیچھے نہیں ہٹے گا، پیار سے، دلیل سے قائل تو ہوسکتا ہے لیکن گرفتاری اور ہتھکڑی سے بلیک میل نہیں ہوگا صحافی امیر عباس کا کہنا تھا کہ ایک عمران کو مٹاتے مٹاتے آپ نے لاکھوں عمران پیدا کر دیئے۔حیف ہے اس حکمت عملی پر اور تُف ہے اس عدالتی نظام پر جس نے پہلے 36 گھنٹے حدود کے تعین پر لگائے اور جیسے ہی اٹک سے ضمانت ہوئی تو چکوال پولیس نے گرفتار کر لیا۔ اس دور نے تو ضیا الحق کی بھی بخشش کروا دی
پاکستان تحریک انصاف کے رہنماڈاکٹر شہباز گل نے مسلح گارڈز کی جانب سے نوجوان پر فائرنگ کےبعد عمران خان کی بنی گالہ رہائش گاہ میں داخلے سے متعلق خبر کی تردید کردی ہے۔ تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں کچھ افراد کو گاڑی میں سوار ہوکر بھاگتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ ویڈیو کے ساتھ سامنے آنے والی تفصیلات میں دعویٰ کیا گیا کہ بنی گالہ میں عمران خان کے گارڈز اور مقامی افراد میں جھگڑے کا ایک واقعہ رپورٹ ہوا ہے، جس میں سابق وزیر اعظم عمران خان کے گارڈز کی فائرنگ سے ایک مقامی نوجوان زخمی ہوگیا ہے۔ خبر میں دعویٰ کیا گیا کہ ملزمان فائرنگ کے بعد گاڑی سمیت عمران خان کے گھر میں داخل ہوگئے تھے جن کی تلاش کے لیے پولیس عمران خان کے گھر میں داخل ہوگئی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیف آف اسٹاف ڈاکٹر شہباز گل نے اس خبر ردعمل دیتے ہوئے اس کی مکمل تردید کردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حقیقت میں یہ معاملہ دو لوگوں میں لڑائی کا ہے جس میں ایک تحریک انصاف کا ورکر اور دوسرا ن لیگی کارکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ جھگڑا عمران خان کے گھر سے کافی دور ہوا ہے، معاملہ پولیس کے پاس ہے، کوئی ملزم خان صاحب کے گھر میں داخل نہیں ہوا، بلاوجہ غلط خبریں نا پھیلائیں۔
لیہ میں پاکستان تحریک انصاف کے منحرف رکن لالہ طاہر رندھاوا کی جانب سے انتخابی مہم کے دوران تاجروں کا ووٹ دینے سے انکار، لوٹا بھی کہہ ڈالا، ن لیگی کارکنان برہم ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق چوک اعظم ضلع لیہ بازار میں پاکستان تحریک انصاف کے منحرف رکن لالہ طاہر رندھاوا انتخابی مہم پر بازار میں نکلے، اسی دوران ایک مقام پر تاجروں سےووٹ مانگنے پر گرما گرمی ہوگئی ، تاجروں نے لالہ طاہر کو ووٹ دینے سے انکار کیا ، ایسے میں کسی شخص نے انہیں لوٹا کہہ دیا۔ ہجوم میں لوٹا کی آواز لگتے ہی لالہ طاہر کے ساتھ موجود ن لیگی کارکنان شدید برہم ہوگئے، تاجروں نے الزام عائد کیا کہ ن لیگی کارکنان نے تاجروں پر تشدد بھی کیا۔ چوک اعظم مارکیٹ کے صدر میاں خالد نے واقعہ سے متعلق موقف دیتے ہوئے کہا کہ جب تک ہمیں انصاف نہیں ملے گا ہم دوکانیں نہیں کھولیں گے، ہم احتجاج کرتے ہوئے پورا شہر بند کردیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ طاہر رندھاوا ایک لوٹا ہے جو 25 کروڑ روپے میں فروخت ہوا، حلقہ فروخت نہیں ہوا ، ہم طاہر رندھاوا کے ساتھ نہیں ہیں، بلکہ پورا شہر ان سے نفرت کاا ظہار کررہا ہے، لوگ انہیں ووٹ نہیں دینا چاہتے ، تاہم یہ پولیس اور غنڈہ گردی کے ذریعے عوام کا ووٹ حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
ایم کیو ایم کے سینئر رہنماء بابر غوری کئی سال بعد پاکستان پہنچ گئے، قانون نافذ کرنیوالے اداروں نےکراچی ایئرپورٹ سے گرفتار کرلیا، بابر غوری الطاف حسین کے قریبی ساتھی اور امریکا میں مقیم تھے سوشل میڈیاصارفین نے بابرغوری کی وطن واپسی اور گرفتاری پر سوالات اٹھادئیےہیں، ان کا کہناتھا کہ بابرغوری کو گرفتار کرنیکا مقصد انہیں ڈرائی کلین کرناہے اور کراچی میں ایک بار پھر ایم کیوایم کو مضبوط کرکے عمران خان کو کاؤنٹر کرناہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بابر غوری گرفتار نہیں ہوئے بلکہ محفوظ ہوئےہیں، کچھ عرصہ جیل میں رہیں گے اور ان پر ایک ایک کرکے مقدمات ختم ہوتےجائیں گےجس کے بعد وہ پاک صاف ہوکر بری ہوجائیں گے اور کراچی والوں کے لیڈر بن جائینگے۔ صحافی صدیق جان کا کہنا تھا کہ ڈیل ہوچکی ہے، بابر غوری کی گرفتاری کوئی بڑی خبر نہیں، نوازشریف سے محسن داوڑ تک، سب کے سب اب آنکھ کے تارے ہیں، مریم صاحبہ کو تو بیٹی کہا جاتا ہے، بابر غوری کو تگڑی وزارت ملے گی، اس لیے اب ان جھوٹی خبروں کو سیریس نہ لیا کریں، صرف کلبھوشن کی رہائی باقی ہے، باقی سب سے معاملات طے ہیں نوشی گیلانی نےتبصرہ کیا کہ بابر غوری کو گرفتار نہیں کیا گیا، محفوظ کیا گیا ہے ۔۔ چوروں اور لُٹیروں کے نگہبان !! ہم نیوز کے صحافی اویس منگل والا نے سوال اٹھایا کہ سوال یہ ہے کہ اچانک بابر غوری کی پاکستان سے محبت کیسے جاگ گئی اور کیوں اچانک انہوں نے پاکستان آنے کا فیصلہ کیا؟ صحافی عمر جٹ نے تبصرہ کیا کہ بابر غوری کو جب یقین ہو گیا پاکستان میں عدالتیں آدھی رات کو بھی انصاف دیتی ہیں وہ بھی ایسے انصاف کے امیدوار بن کر وطن واپس پہنچ گئے۔۔۔!!! فیضان خان نے تبصرہ کیا کہ ایم کیو ایم کے رہنماء بابر غوری کی نیب قانون میں تبدیلی کے بعد فوری واپسی اس بات کا ثبوت ہے کہ نیب کے پر کاٹ دیے گئے ہیں۔ اب وہ عدالت میں پیش ہونگے اور باعزت بری ہونے کے بعد کراچی سے الیکشن لڑ کر وزیر بن جائیں گے احمد ندیم کا کہناتھا کہ سمجھ نہیں آ رہی کہ صورت بابر غوری کو پاکستان واپس آتے ہی گرفتار بھی کر لیا جاتا ہے، لیکن لوگ پھر بھی نیوٹرلز کو ہی گالیاں دے رہے ہیں- آخر کیوں، کیا یہ بھی ان کی ایک گیم ہے یا لوگ اب ان سے ویسے ہی اتنی زیادہ نفرت کرنے لگے ہیں؟ ریحان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کو ایک مرتبہ پھر مضبوط کرنا چاہتے ہیں، تمام گروپس کو ایک کرکے. مصطفی کمال اپنی پریس کانفرنس میں بتاچکا ہے. اگر مصطفی کمال نہی مانا تو اس کا وہی حال کریں گے جو ارشدشریف، عمران ریاض خان، صابر شاکر وغیرہ کا کیا ہے. اس وقت پوری کوشش ہے عمران خان کو روکا جائے. عمران لالیکا نے تبصرہ کیا کہ ڈرائی کلین کرنے بلایا ہے عمران کو کراچی میں کاؤنٹر کرنیکا پلان بنایا ہے۔ رانا عمران کاکہناتھا کہ بابر غوری الطاف کا رائٹ ہینڈ ھے، اس نے پاکستان مردہ باد کا نعرہ بھی لگایا تھا الطاف کالیے کے ساتھ مل کر، آج وہ بیرون ملک سے پاکستان واپس آیا تو گرفتار ھونے یا جیل میں سڑنے کےلیے نہی اس کے پیچھے جو کہانی ھے عوام سب مجھ رہی ھے۔ فاروق ستار کو بھی واپس لایا جا رہا ہے
سندھ کے شہر لاڑکانہ میں پولیس گردی کا ایک اور واقعہ سامنے آیا ہے جس میں پولیس اہلکار نے مزدور سے بدسلوکی کی اور اس پر تشدد کی کوشش کی، واقعہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق افسوسناک واقعہ لاڑکانہ میں پیش آیا جہاں پولیس اہلکار نے ایک ریڑھی بان کو سڑک سے ریڑھی نہ ہٹانے پر گریبان سے پکڑ کر زمین پر لٹایا اور تشدد کرنے کی کوشش کی، قریب موجود ایک شہری نے یہ پورا منظر اپنے موبائل فون کے کیمرے سے ریکارڈ کرکے سوشل میڈیا پراپلوڈ کردیا ، ویڈیو دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔ پولیس اہلکار کے مطابق اس نے سبزی بیچنے والے ریڑھی بان کو سڑک پر کھڑا ہونے سے روکا ، ریڑھی بان نے موقف اپنایا کہ پولیس والے کو پیسے نہ دینے پر اس نے مجھ پر تشدد کیا۔ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ایس ایس پی سرفراز نواز شیخ نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس اہلکار کو فوری معطل کرکے تحقیقات کا حکم دیدیا ہے۔
تحریک انصاف کے پونے 4 سال میں 720 میگاواٹ کے کروٹ پن بجلی منصوبے پر کوئی کام نہیں ہوا تو پھر یہ منصوبہ مکمل کیسے ہوگیا؟ کیا شہبازشریف نے 2 ماہ ہی 720 میگاواٹ کا منصوبہ بنالیا؟ سوشل میڈیا صارفین کا سوال اپنے ٹوئٹر پیغام میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ مجھے یہ کہتے ہوئے بڑی خوشی ہے کہ 720 میگاواٹ کے کروٹ پن بجلی منصوبے نے کام شروع کر دیا ہے۔ گزشتہ حکومت کے پونے چار سال میں اس منصوبے پر کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہ ہو سکی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ سی پیک کے تحت مکمل ہونے والا پن بجلی کا پہلا منصوبہ ہے۔ میں اس منصوبے میں تعاون پر چینی حکومت کا شکرگزار ہوں۔ شہبازشریف کے اس دعوے کہ "گزشتہ حکومت نے اس منصوبے پر کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہیں کی" پر سوشل میڈیا صارفین نے سوال اٹھایا کہ اگر پیشرفت نہیں ہوئی تو پھر یہ منصوبہ مکمل کیسے ہوگیا۔ کچھ سوشل میڈیا صارفین نے شہبازشریف کے دعوے کو تحریک اںصاف اور میڈیا چینلز کے پرانے ٹویٹس سے غلط ثابت کیا اور کہا کہ یہ منصوبہ تو تحریک انصاف کے دور میں ہی مکمل ہوگیا تھا لیکن انکی حکومت اترگئی جس کی وجہ سے آپکو اپنی تختی لگانے کا موقع مل گیا۔ صحافی عدنان عادل نے لکھا کہ شہباز شریف کیسا جھوٹا انسان ہے۔ ایسے بڑے، پیچیدہ پن بجلی کے منصوبے کئی برس کے مسلسل کام کے بعد مکمل ہوتے ہیں جو عمران خان کے دور حکومت میں ہوا۔ یہ دعوی کررہا ہے کہ گزشتہ حکومت نے اس پر خاطر خوہ پیش رفت نہ ہوسکی۔ اور اس نے ڈھائی ماہ میں مکمل کروالیا۔ سعید بلوچ کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت کے پونےچارسال میں اس منصوبے پر کوئی پیشرفت نہیں ہوئی تاہم امپورٹڈحکومت نے تین ماہ سے کم وقت میں منصوبہ مکمل کرکےکام شروع کروادیاہے،جہاں جس نے جتنا کام کیا ہے اسکو وہ کریڈٹ دینے کی روایت ڈالیں، آپ کی پارٹی زیادہ سینیئر ہے، کچھ گریس دکھائیں کم ظرفی کا مظاہرہ نہ کریں اکبر نے سوال اٹھایا کہ چار سال کوئی پیش رفت نہیں ہوئی تو اچانک کام کیسے شروع کردیا؟ عاطف نے طنز کیا کہ اگر پونے 4 سال اس منصوبے پر کوئی کام نہیں ہوا تو اسکا مطلب ہے کہ 720 میگاواٹ کا یہ منصوبہ 2 ماہ میں مکمل ہوا ہے۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ پونے چار سال جو کام نا ہوا وہ شہباز سپیڈ نے 2 ماہ میں کر دیا وہ بھی 720 میگا واٹ والا پن بجلی کا منصوبہ۔۔۔بہت اچھے وقاص شاہ نے تبصرہ کیا کہ سر یہ کونسا ہائیڈل پاور پراجیکٹ ہے جو صرف دو ماہ میں مکمل ہوتا ہے؟ مشتاق خان نے تبصرہ کیا کہ جی ہاں جناب آپ کے ہاتھ میں تو جادو ہے آتے ہی تاریں جوڑی اور بجلی سٹارٹ ہو گئی,پیٹرول پر بھی خاطر خواہ کام نہیں ہوا تھا وہ بھی آپ نے کردیا,سب سے بڑا کام تو نیب کو نتھ ڈال کر کیا آپ نے اب کسی چور کو فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں باقی سر وہ جو بجلی پہلے آتی تھی کیا بہہ گئی ۔۔
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کے صاحبزادے جنید صفدر نے گریجوایشن مکمل کرلیا، جنید صفدر نے انسٹاگرام پر کانووکیشن کی تقریب کی تصویر شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے کیمبرج یونیورسٹی سے قانون میں بی اے کی ڈگری حاصل کرلی ہے۔ بیٹے کے گریجویشن مکمل ہونے مریم نواز نے خوشی کا اظہار کیا،ٹویٹ پر جنید صفدر کی تصویر شیئرکرتے ہوئے لکھا کہ اللّہ تیرا شکر،سوچا خوشخبری آپ سب سے شیئر کر لوں،اللّہ سب پاکستانی نوجوانوں کو کامیاب کرے۔ مریم نواز کی جانب سے سوشل میڈیا پر تصویر شیئر کرنے پر صارفین میدان میں آئے اور لیگی نائب صدر کو خوب آڑے ہاتھوں لیا،ایک صارف نے مریم نواز کا ٹویٹ ری تویٹ کرتے ہوئے طنزیہ لکھا کہ میرے پیسے۔ سلمان درانی نے لکھا کہ پاکستانی نوجوانوں کی تعلیم کے پیسے تو تم کھا بیٹھی ہو۔۔ یاد ہے جو مشیل اوبامہ نے دیے تھے ؟؟ ماہرہ علی نے لکھا کہ میں صرف یہ پوچھوں گی کہ آپ اپنے بیٹے کی کامیابی کا ہمارے نوجوانوں کی کامیابی سے موازنہ کیسے کر سکتی ہیں؟ میں سوچتی ہوں کہ کیا تمہارے پاس دل ہے؟ستر فیصد نوجوان میں سے پچاس فیصد غربت کی زندگی گزار رہےہیں، چالیس لاکھ سے زائد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں،مریم ظالم ہے۔ اسفند یار بھٹانی نے ظنز کیا کہ نامزد وزیراعظم میاں محمد جنید صفدر شریف بھٹو زرداری کو مبارکباد، یہ دیکھنے کے لیے بے چین ہے کہ وہ کتنے فونٹس ایجاد کرتا ہے۔ حنا خان کہتی ہیں کہ جنید صفدر پاکستان کے ٹیکس دہندگان کے پیسوں سے ملنے والی کیمبرج کی ڈگری مریم نواز اور اس کے گونگے، گنجے، نہاری پائے کھاتے ہوئے باپ کے ساتھ تصویر بناتے ہوئے۔ محمد ثاقب نے لکھا یہ بھی ایک دن ہمارا لیڈر بنے گا۔ احمد نے لکھا کہ تم لوگوں کے بچے پاکستانی نہیں ہیں،خواہ مخواہ ہمارے ملک سے نسبت جوڑنے کی ضرورت نہیں ہے،یہاں تو تم لوگ برطانوی سامراج کی طرح حکومت کرنے آتے ہو،ہمارے دلوں میں تمہارے لیے نفرت ایسے ہی ہے،جیسی جنگ آزادی کے دوران انگریزوں سے تھی۔
سینئر تجزیہ کار ایاز امیر پر دنیا ٹی وی کے آفس کے باہر نامعلوم افراد کا حملہ، عمران خان سیاسی و صحافتی شخصیات کی مذمت۔ تفصیلات کے مطابق ایاز امیر کی گاڑی کو روک کر 5 سے 6 افراد نے انکو اور ان کے ڈرئیوار کو تشدد کا نشانہ بنایا اور موبائل فون لے کر فرار ہو گئے۔ واقعے ہر سابق وزیراعظم عمران خان نے مذمتی ٹویٹ میں کہا کہ پاکستان صحافیوں، مخالف سیاستدانوں، شہریوں کے خلاف تشدد اور جعلی ایف آئی آر کے ساتھ بدترین قسم کی فسطائیت میں اتر رہا ہے۔ جب ریاست تمام اخلاقی اختیار کھو دیتی ہے تو وہ تشدد کا سہارا لیتی ہے۔ اجمل جامی نے کہا ہ اس گھٹیا واردات کی جتنی مذمت کی جائے کم ھے، ایاز امیر صاحب سلیقے سے ڈھنگ سے بات کرتے ہیں، اختلاف رائے رکھتے ہیں، اختلاف رائے کا احترام کرتے ہیں، انکا پروگرام اس امر کی واضح دلیل ہے، یہ کیسی جمہوریت ہے جہاں یہ سب اب معمول بن چکا ہے۔۔۔؟ معید پیرزادہ نے کہا سینیر صحافی، کالمنسٹ، اور TV تجزیہ کار، ایاز امیر پہ چھ نا معلوم افراد کا حملہ آور انھیں زدوکوب کرنا، اور فون چھیننا جہاں بہت افسوسناک ےے، وہاں یہ Act of Desperation لگتا ھے، اس سٹیج پی اس قسم کی دہشت گردی کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا، اب انھیں کون سمجھائے۔ ارشاد عارف نے کہاتجزیہ کار ایاز امیر پر حملہ،تشدد اور موبائل چھیننے کی واردات شرمناک اور صوبائی، وفاقی حکومت کیلیے سنجیدہ چیلنج ہے ملزموں کو گرفتار، حملہ کے مقاصد کو طشت ازبام کیا جا ئے، بڑے خطرے میں ہے حسن گلستاں ہم نہ کہتے تھے۔چمن تک آگئی دیوار زنداں ہم نہ کہتے تھے۔ فرخ حبیب نے لکھا ایاز امیر بزرگ معروف صحافی تجزیہ نگار اورکالمنسٹ ہے ان پر حملہ کی پرزور مذمت کرتے ہے۔ اس نالائق وزیراعظم کی تباہی حکومت میں صحافی محفوظ نہیں ہے اختلاف رائے پر تشدد ، دھونس ، دھمکیاں FIRs شروع ہوجاتی ہے۔ ارشد شریف نے بھی ایاز امیر پر تشدد کی مذمت کی۔ مختلف شخصیات کی جانب سے اس افسوس ناک واقعے کی مذمت کی جارہی ہے۔
ضلعی انتظامیہ نے پی ٹی آئی کو اسلام آباد پریڈ گراؤنڈ میں جلسے کی جی ایچ کیو کی اجازت سے مشروط اجازت دیدی ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے اسلام آباد میں جلسے کیلئے ضلعی انتظامیہ سے اجازت طلب کی تھی جس کے بعد ضلعی انتظامیہ نے جواب دیدیا ہے۔ علی نواز اعوان کی جانب سے اجازت کیلئے لکھی گئی درخواست کے جواب میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ عرفان میمن کی جانب سے اجازت دی گئی اور نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔ صحافی مبشرزیدی نے نوٹیفکیشن جاری کرکے معنی خیز انداز میں تبصرہ کیا جبکہ سوشل میڈیا صارفین نے کہا کہ شہبازشریف چاپلوسی اور بوٹ پالش کرکے وزارت اعظمیٰ کا حق ادا کررہا ہے۔ نوٹیفکیشن میں پی ٹی آئی کو اسلام آباد میں جلسے کی اجازت دی گئی اور قواعد وضوابط طے کیے گئے تاہم پریڈ گراؤنڈ میں جلسےکی اجازت کےحوالے سےنوٹیفکیشن کے آخر میں کہا گیا ہے کہ یہ اجازت نامہ، این او سی جی ایچ کیو کی اجازت یا این او سی سے مشروط ہے۔ دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ کو ڈاکٹر بابراعوان نے بتایا کہ اسلام آباد انتظامیہ نےپریڈ گراؤنڈ جلسہ کی اجازت دیدی ہےجس پر عدالت نے درخواست نمٹادی جبکہ نوٹیفکیشن کی تاحال حقیقت سامنے نہیں آسکی۔ اسلام آباد انتظامیہ نے این او سی میں کہا ہے کہ احتجاج کے دوران ریاست کے خلاف نعرے بازی نہیں ہوگی، پریڈ گراؤنڈ میں احتجاج مقررہ وقت میں ختم کرنا ہوگا اور دھرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ این او سی میں کہا گیا کہ مظاہرین کو پُرامن منتشر کرنا پی ٹی آئی کی ذمہ داری ہوگی، اسٹیج پر آنے والے افراد کی لسٹ 12 گھنٹے قبل ایڈمنسٹریشن کو دینا ہوگی، آرگنائزر پرائیویٹ سکیورٹی انتظامات سے متعلق ایس ایس پی آپریشنز کو آگاہ کرے گا۔ سی سی ٹی کیمرے لگائے جائیں گے، کسی قسم کے تشدد، جھگڑے اور اموات کی صورت میں آرگنائزر ذمہ دار ہوگا، راستے بند نہیں کیے جائیں گے ورنہ خلاف ورزی پر ایکشن لیا جائے گا اور طاقت کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔ جلسے کے دوران اسلام آباد ایکسپریس وے سمیت سڑکیں بند نہیں کی جائیں گی۔
اپنے ٹوئٹر پیغام میں اینکر عمران خان کا کہنا تھا کہ گزشتہ رات پنجاب حکومت نے ان کے تمام اسلحہ لائسنس کینسل کردیئے ہیں، عمران ریاض خان کے بقول پولیس آج ان کے خلاف بڑی کاروائی کرنے جارہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں لاہور میں ہوں۔ آج میرے خلاف بڑی کاروائی کا منصوبہ ہے۔ میری اطلاع کے مطابق پولیس کاروائی بجے دوپہر ہوگی۔ اینکر عمران خان کا کہنا تھا کہ گزشتہ رات گئے پنجاب حکومت نے میرے تمام اسلحہ لائسنس کینسل کردئیےگئے ہیں۔ میری اطلاع کے مطابق پولیس کاروائی دوپہر 3 بجے ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہوم ڈیپارٹمنٹ نے جھوٹ کے پلندے کی بنیاد پر حمزہ شہباز اور اسکے مالک کے حکم پر میرے لائسنس کینسل کردئیے ہیں۔ کاروائی کرنے والے تمام افراد کے مطابق انہیں مجبور کیا گیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار نے سیالکوٹ کینٹ کے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے شواہد پیش کردیئے ہیں۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنےبیان میں عثمان ڈار کا کہنا تھا کہ سیالکوٹ کینٹ میں الیکشن کمیشن کے عملے کو ن لیگ کے 3 اراکین کے ساتھ دھاندلی کی کوشش کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑ لیا ہے۔ انہوں نے مزید لکھا کہ الیکشن کمیشن کا عملہ ہمارے کارکنان کے ووٹ بغیر تصدیق ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کر رہا تھا، ووٹر لسٹ میں جسے مردہ قرار دیا گیا وہ شخص بھی موقع پر پہنچ گیا۔ عثمان ڈار نے الیکشن کمیشن آفس میں ہونے والی تکرار کی ایک ویڈیو بھی شیئر کی اور کہا کہ معاملے سے پارٹی چیئرمین عمران خان کو آگاہ کر دیا گیا ہے،خواجہ آصف اسی حلقے میں 2018 کا الیکشن چرا چکے ہیں۔ رہنما تحریک انصاف نے الزام عائد کیا کہ خواجہ آصف نے ایک بار پھر الیکشن کمیشن کے عملے کے ساتھ مل کر منظم دھاندلی کا منصوبہ بنایا ہے، جس کے ویڈیو ثبوت نہ صرف قوم کے سامنے رکھنے کا فیصلہ ہوا ہے بلکہ عدالت سے بھی رجوع کرینگے۔ ذرائع کے مطابق مختلف حلقوں سے ووٹوں کو دوسرے حلقوں میں منتقل کیے جانے کے شواہد بھی سامنے آگئے جس کے مطابق کونسلر زاہد شمسی کی تصدیق کے بعد یہ ووٹ منتقل کیے جارہے ہیں جو بعد میں الیکشن کمیشن سے مسترد ہوجاتے ہیں ۔
خبررساں اداروں کی جانب سے میجر (ر) عادل راجا کی بھارتی خفیہ ایجنسی کےمیجر سے ملاقات کی خبروں پر سخت ردعمل کے بعد خبر ہٹادی گئی۔ تفصیلات کے مطابق میجر (ر) عادل راجا نے ٹویٹر پر اپنے ایک بیان میں جاوید چوہدری کی ویب سائٹ پر نشر کردہ خبر پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ سراسر جھوٹی خبر ہے ، میری کسی سے ملاقات نہیں ہوئی، یہ خبر میری آواز حق دبانے کی مذموم سازش کا حصہ اور میری ساکھ متاثر کرنے کی کوشش ہے۔ میجر (ر) عادل راجا نے مطالبہ کیا کہ 24 گھنٹوں میں خبر ڈیلیٹ کرکے معافی مانگی جائے بصورت دیگر جاوید چوہدری اور ایکسپریس نیوز پر لندن میں قانونی کارروائی کی جائے گی۔ میجر (ر) عادل کے سخت ردعمل پر ایکسپریس نیوز نے فوری ردعمل دیا اور کہاکہ ادارہ اس خبر کی تردید کرتا ہے یہ ایک جھوٹی خبر ہے جسے ادارے سے منسوب کیا جارہا ہے، ادارے کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ایکسپریس نیوز نے اپنے بیان میں کہا کہ ادارہ بغیر تصدیق کے کسی بھی قسم کی جھوٹی خبر پھیلائے جانے کی مذمت کرتا ہے۔ ایکسپریس نیوز کے جواب اور میجر (ر) عادل راجا کے سخت ردعمل کے بعد جاوید چوہدری کی جانب سے خبرڈیلیٹ کردی گئی ، میجر عادل نے کہا کہ جاوید چوہدری نے معافی نہیں مانگی تو میں انہیں اور ان کے ادارے کو برطانیہ کی آزاد عدالتوں میں ضرور لے کر جاؤں گا۔ واضح رہے کہ جاوید چوہدری نے اپنی ویب سائٹ پر ایک خبر شائع کی تھی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ میجر (ر) عادل راجا نے لندن میں بھارتی خفیہ ایجنسی کے میجر سے ملاقات کی ہے۔
بھارتی دارالحکومت دہلی میں پولیس نے 2018 کی ایک ٹویٹ کوبنیاد بنا کر مسلمان صحافی محمد زبیر کوگرفتار کرلیا ہے۔ انتہا پسند نریندر مودی کے نام نہاد سیکولر بھارت میں آزادی اظہار رائے اور مذہبی آزادی پر قدغن سامنے آگئی،مسلمان صحافی کو گرفتار کرنے کیلئے اس کی 2018 کی ایک ٹویٹ کو بنیاد بنالیا ۔ بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق محمد زبیر کو لوگوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے، گرفتاری کیلئے بھارتی پولیس نے نا کوئ ناقابل وارنٹ گرفتاری استعمال کیے ، نا کوئی ایف آئی آر دکھائی اور نا ہی گرفتاری کے بعد حراست میں رکھے جانے کے مقام سے متعلق تفصیلات ظاہر کیں۔ دہلی پولیس نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر سامنے آنے والی شکایت کی بنیاد پر محمد زبیر کو 2018 میں ایک تصویر شیئر کرنے اور سازش میں ملوث ہونے کی کوشش کا مرتکب قرار دیتے ہوئے گرفتار کیا گیا۔ مسلمان صحافی کی گرفتاری کے بعد بھارت میں شدید ردعمل سامنے آیا ہے،اپوزیشن جماعت کانگریس کےرہنما راہول گاندھی نے بھی اس حکومتی اقدام کی مذمت کی اور کہ بی جے پی کے نفرت بھرے چہرے کو آشکار کرنے والا شخص ان کیلئے خطرہ ہے۔ انہوں نےمزید کہا کہ سچ کی ایک آوازکو دبایا جائے تو ایسی ہزاروں آوازیں جنم لیں گی اورآخری فتح سچ ہی کی ہوگی۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ششی تھرور نے بھی اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے اسے سچائی پر حملہ قرار دیا اور ان کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ واضح رہے کہ محمد زبیر نامی یہ مسلمان صحافی آلٹ نیوز نامی ایک نیوز ویب سائٹ بھی چلاتے ہیں اور اس ویب سائٹ کے ذریعے انہوں نے وہ بھارتی میڈیا کی بہت سی خبروں کو جھوٹا ثابت کیا ہے۔
غریدہ فاروقی کے شو میں مریم اورنگزیب نے کہا کہ پی ٹی وی سپورٹس کے ساتھ انہوں نے جو کھلواڑ کیا ہے میں نے ایف آئی اے کو کیس دیا ہے جس پر غریدہ فاروقی نے جواب دیا کہ اس میں لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ بھی ہے؟ جس پر مریم اورنگزیب نے جواب نہیں بن پارہا تھا اور غریدہ فاروقی سے کہا کہ آپ نے بریک لینی ہے تو لے لیں میں تفصیل سے بتادوں گی۔ اس پر ٍغریدہ فاروقی بریک لے لیتی ہیں۔ غریدہ فاروقی اور مریم اورنگزیب کی یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوئی، سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ اسے کہتے ہیں میڈیا منیجمنٹ۔۔ بعض نے کہا کہ مریم اورنگزیب نے بریک لینے کا کہا اور غریدہ فاروقی نے بریک لے لی، کیا غریدہ فاروقی شریف خاندان کی ملازم ہیں؟ ڈاکٹر شہباز گل نے ویڈیو شئیر کرکے تبصرہ کیا کہ آپ بریک لے لیں میں بریک میں سوچ لیتی ہوں کہ کیا جواب دینا ہے باجی اگر آپ نہ ہوتیں تو کیا ہوتا۔ آپ گھر میں بیٹھ کر ہی سوال سوال کھیل لیا کریں صحافی طارق متین نے تبصرہ کیا کہ اچھا اینکر اتنی جرات بھی نہیں دکھا سکی کہ کہہ دیتی جی بریک کا ابھی وقت نہیں ہوا آپ بولیے ۔ بے چارگی طارق متین کا مزید کہنا تھا کہ "بریک " بہت ضروری ہے۔ یہ ہوتی میڈیا مینیجمنٹ ۔ اینکر کے منہ پہ وزیر نے کہا کہ بریک لے لو۔ کھمبے نوچو کھمبے اسداللہ خان نے طنز کیا کہ ان کی امید ناز کا ہم پہ یہ مان تھا کہ آپ بریک لے لیجیے بریک لے لی گئی علی سلمان علوی نے تبصرہ کیا کہ مسئلہ یہ ہے کہ کوئی اینکر ہوتا تو بریک نہ لیتا، سوال کا جواب لیتا۔ پنجابی میں کہاوت ہے کہ مجّاں مجّاں دیاں بہناں ہوندیاں نے یعنی بھینسیں آپس میں بہنیں ہوتی ہیں۔ اس لیے بریک لینے کی فرمائش پر بریک لے لی گئی۔ بول ٹی وی کے صحافی مدثر اقبال کا کہنا تھا کہ وزیر اطلاعات سینئر ترین اینکر سے کہے کہ بریک لے لیں اور اینکر فوری حکم بجا لائے کہ بریک لے لیتے ہی مدثر اقبال نے مزید طنز کیا کہ ایسے بنتے ہیں سینئیر اینکر زمان مہر کا کہنا تھا کہ غریدہ فاروقی نے ایک بار بھی نہیں کہا کے ابھی بریک کا ٹائم نہیں ہوا آپ اپنا جواب دے فوری اس کی ہاں میں ہاں ملا کر بریک لے لی یہ گھٹیا لوگ شرم اور غیرت ان کے پاس سے نہیں گزری اور لبادہ صحافت کا اوڑھا ہوا سلیم نواز کا کہنا تھا کہ غریدہ فاروقی بریک بھی شریف خاندان کے ترجمانوں کے حکم پر لیتی ہیں کیا ہی بات ہے ویسے اکرام جٹ کا کہنا تھا کہ جب کینڈی کرش کی چیمپین وزیر اطلاعات بن جائے تو یہ ہی حال ہوتا ہ

Back
Top