سوشل میڈیا کی خبریں

طارق بشیر چیمہ کو اپنے ایک بیان میں عمران خان کو جھوٹا کہنا مہنگا پڑگیا ہے، ٹویٹر پر ان کی ماضی میں عمران خان کی تعریفوں والی تقاریر گردش کرنے لگیں۔ تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ق کے رہنما طارق بشیر چیمہ نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ میں عمران خان کا وزیر نہیں رہنا چاہتا تھاکیونکہ وہ جھوٹ بولتے ہیں۔ طارق بشیر چیمہ کے اس بیان پر رہنما تحریک انصاف ڈاکٹر شہباز گل نے انہیں آڑے ہاتھوں لیا اور ان کے ماضی میں عمران خان کو عاشق رسولﷺ، ایماندار، محنتی اور چیلنجز قبول کرنے والے لیڈر جیسے القابات سے نوازنے والی تقاریر نکال لائے۔ طارق بشیر چیمہ نے ماضی میں ایک انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ اگر یہ کہا جائے کہ عمران خان نے محنت نہیں کی، دن رات ایک نہیں کیا،مغز ماری نہیں کی یا جدوجہد نہیں کی تو میں یہ ماننے کیلئے تیار نہیں ہوں۔ شہباز گل نے یہ کلپ شیئر کرتے ہوئے طنز کیا اور کہا کہ طارق بشیر قوم کی خاطر دن رات ایک کر دینے والے پرخلوص اور محنتی شخص عمران خان کی کابینہ میں وزیر نہیں رہنا چاہتے تھے۔ دوسری ویڈیو میں طارق بشیر چیمہ قومی اسمبلی میں کھڑے ہوکر عمران خان کے عاشق رسول ﷺ ہونے سے متعلق دلائل دیتے دکھائی دیتے ہیں،شہباز گل نے اس کلپ کو شیئر کیا اور کہا کہ طارق بشیر چیمہ عمران خان جیسے عاشق رسولﷺ اور روضہ رسول ﷺ پر قوم کی خاطر رونے والےایماندار شخص کے وزیر نہیں رہنا چاہتے تھے۔ تیسرے کلپ میں طارق بشیر چیمہ عمران خان کے سامنے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ عمران خان کا ہی کام ہے کہ وہ چیلنجز کو قبول کرلیتا ہے، اور نظام کو لے کر آگے چلتا ہے، یہ ہماری خوش قسمتی ہے۔ ڈاکٹرشہباز گل نے اس بیان کو شیئر کیا اور کہاکہ طارق بشیر چیمہ چیلنجز قبول کرنےوالے عمران خان کے وزیر نہیں رہنا چاہتے تھے۔ تحریک انصاف کے مقامی رہنما عثمان سعید بسرا نے طارق بشیر چیمہ کی جانب سے عمران خان کو جھوٹا کہنے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ طارق بشیر گنگو تیلی ہزار آسمان رخ منہ کر تھوکے ،تھوک واپس ان کے منہ پہ ہی گرتا ہے۔ شفاقت علی ہنجرہ نے طارق بشیر چیمہ کی اسمبلی میں ایک تقریر کا کلپ شیئر کیا جس میں طارق بشیر چیمہ کہتے ہیں کہ میں نے عمران خان کی نیت، ارادے اور سوچ میں جتنی حب الوطنی دیکھی ہے وہ کسی میں نہیں دیکھی۔ انہوں نے اس تقریر میں کہا کہ کسی کی بہتر سوچ، کاوش اور حکمت عملی کو محض سیاسی مخالفت کی بنا پر رد نہیں کر دینا چاہیے۔
بلوچستان سیلاب کی زد میں ہے، اس کے باجود ترجمان فرح عظیم متاثرین کے حوالے سے تفصیلات بتانے یلیے جب بھی میڈیا پر آئیں چہرے سے نہ دکھ کے آثار نہ ہی سادگی، یہ ہی وجہ ہے ترجمان فرح عظیم اپنے بھرپور میک اپ کی وجہ سے تنقید کی زد میں آگئیں۔ ترجمان بلوچستان حکومت فرح عظیم شاہ کو گہرے میک اپ اور اسلام آباد میں پریس کانفرنس پر سوشل میڈیا پر شدید تنقید کی جارہی ہے،ملک بھر سے صارفین فرح عظیم کو خوب آڑے ہاتھوں لے رہے ہیں۔ دوسری جانب فرح عظیم شاہ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ سوشل میڈیا کی جنگ کو بند کر دیں،ہم جلد سوشل میڈیا پہ بھی کام کریں گے ، میں گزشتہ تین دن سے سو نہیں سکی کیونکہ مجھے اپنے لوگوں کی مشکل میں ان کے ساتھ رہنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تنقید برائے تنقید کو چھوڑ دیں، میڈیا بھی تصویر کے دونوں رخ دکھائے، ہم اپنے عوام کے غلام ہیں ان کے لیے کام کرنا چاہتے ہیں۔ بلوچستان میں بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں، بارہ ہزار سے زائد مکانات تباہ ہوگئے ہیں،پل اور سڑکیں بہنے سے متعدد علاقوں کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔ سیلاب کے باعث مخلتف حادثات میں ایک سوستائیس افراد جاں جاں بحق ہوگیے،وزیراعظم شہباز شریف نے جاں بحق افراد کے ورثا کیلیے فی کس دس لاکھ امداد کا اعلان کردیا، تباہ شدہ گھر کے پانچ لاکھ اور نقصان زدہ گھروں کی مرمت کیلیے دو لاکھ روپے دیئے جائیں گے۔
وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کرنے بلوچستان پہنچے تھے۔ فضائی جائزہ لینے کے دوران کیمرہ آن ہوتے ہی ان کی اپنے عملہ کو ہدایت دینے کی ویڈیو وائرل ہو گئی ہے اور سوشل میڈیا صارفین کا بھرپور ردعمل سامنے آرہا ہے اور مذاق اڑایا جا رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کرنے بلوچستان پہنچے تھے۔ وزیراعظم کے عملہ کے ایک رکن نے کہا کہ سر کیمرہ آن ہے! ساتھ ہی وزیراعظم شہباز شریف تباہ شدہ علاقوں کے فضائی جائزہ لینے کے دوران اپنے عملے کو ہدایات دینے لگے جس کی ویڈیو وائرل ہو گئی ہے اور سوشل میڈیا صارفین کا بھرپور ردعمل سامنے آرہا ہے اور وزیراعظم شہباز شریف کا مذاق اڑایا جا رہا ہے۔ ایک صارف نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹ پر اپنے پیغام میں ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ کس طرح طاقتور لوگ غریب عوام کو مذاق اڑاتے ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے عملے کے ایک رکن کی "کیمرہ آن ہے" کی آواز آتے ہی ڈرامہ کرنا شروع کر دیا جو نے نقاب ہو چکا ہے! دیکھیں کیسے ڈرامے بازی کی جا رہی ہے۔ صحافی عماد یوسف نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ "لائٹس، کیمرہ، ایکشن" خاتون صحافی ملیحہ ہاشمی نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ "سر کیمرہ آن ہے" معروف اداکارہ و میزبان وینا ملک نے طنزا ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ "ایسا شوہدا خاندان ہے" اس خاندان کا ہر بندہ پبلسٹی سٹنٹ کرتا رہتا ہے، مراثی کہیں کے ۔۔۔ جہاز کے اندر بھی کالا چشمہ! خاتون صحافی عینی سحر نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ شہباز شریف نے ہیلی کاپٹر میں بیٹھ کر سیلاب زدگان کا نوٹس لے لیا، باز خود ہیلی کاپٹر میں بیٹھ کر ڈوبتی عوام کو ریسکیو کرے گا، پٹواریوں کو چالیس توپوں کی سلامی جو اس کا چورن خریدتے ہیں! ایک اور سوشل میڈیا صارف عمر ستی نے وزیراعظم شہباز شریف اور عملے کے درمیان گفتگو کی ویڈیو شیئر کی اور طنز کرتے ہوئے لکھا کہ "کیمرہ مین: سر جی کیمرہ آن ہے! اپنی شوبازی شروع کریں۔ شہباز شریف اس کے بعد کیسے اداکاری کر رہے ہیں اور ساتھ سامنے بیٹھا شخص بھی ۔۔۔ ایک اور صحافی عباس شبیر نے وزیراعظم شہباز شریف کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ "شہباز شریف ہیلی کاپٹر میں! بلندیوں سے بے بس عوام کو دیکھ رہے ہیں اور ہدایت دی کے ویڈیو صحیح بنوائیں اور میڈیا پر چلوائیں! کیا ان کو عوام کی فکر ہے؟؟؟ یاد رہے کہ شہبازشریف نے آج بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کیا تھا اور نقصان کا فضائی جائزہ لینے کے بعد ایک اعلامیہ جاری کیا تھا، جس کے مطابق وزیرِاعظم شہبازشریف شمبانی ضلع جھل مگسی میں سیلاب متاثرین سے ملنے کیلئے رکے اور متاثرہ گائوں میں فوری طور پر میڈیکل کیمپ کے قیام اور دوائوں کی فراہمی کی ہدایات جاری کیں۔ وزیرِاعظم نے متاثرہ گائوں میں امدادی کراروائیوں کو تیز کرنے کیلئے کشتیوں اور راشن کی فراہمی کی ہدایات جاری ببھی دیں۔
مسلم لیگ ن کے رہنما عطااللہ تارڑ کو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی حمایت میں بیان دینا مہنگا پڑگیا ہے، سوشل میڈیا صارفین نے انہیں آڑے ہاتھوں لے لیا۔ تفصیلات کے مطابق آرمی چیف کی جانب سے آئی ایم ایف قرضے کی فراہمی کیلئے امریکی عہدیدار کو ٹیلی فون کرنے پر سوشل میڈیا صارفین نے سوالات اٹھانا شروع کیے تو ن لیگی رہنما عطاء اللہ تارڑ نے ایسے ہی ایک بیان پر ردعمل دیدیا جو انہیں مہنگا پڑگیا۔ ٹویٹر پر ابوذر سلمان خان نیازی نے اس معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے ایک ٹویٹ کی اور کہا کہ میں خارجہ امور میں ماہر نہیں ہوں مگر مجھے ایک اعتراض ہے کہ آرمی چیف کے پاس ریاست کیلئے مالی امداد اور فنڈز کی دستیابی کا مینڈیٹ نہیں ہوتا۔ عطاء اللہ تارڑ نے اس بیان پر ردعمل دیا اور کہا کہ آپ ریاست کے خلاف ایسے بیان دینے سے قبل اپنے سسر سے کنسلٹ کریں، انہیں ان معاملات کا بہتر پتا ہے، ان سے رہنما لیں، ہوسکتا ہے ہم سب کو اس سے فائدہ ہو۔ ابوذر سلمان نے جواب دیا کہ مجھے رہنمائی کی ضرورت نہیں ہے، میرے سامنے آئین ہے جو ریاستی اداروں اور محکموں کے کردار پر واضح طور پر روشنی ڈالتا ہے، میرا نقطہ نظر ریاست کے خلاف نہیں ہے، آرمی چیف آپ کیلئے ریاست ہوسکتے ہیں مگر میرے لیے وہ سیکرٹری ڈیفنس کے ماتحت ہیں، میں نے بس اتناکہا ہے کہ آرمی چیف وزیر خارجہ کا کردار ادا کررہے ہیں۔ عطاء تارڑ کی جانب سے آرمی چیف کو ریاست سے تعبیر دینے پر ٹویٹر صارفین نےلیگی رہنما کو آڑے ہاتھوں لیا، صحافی ذیشان عزیز نے کہا کہ آرمی چیف اسٹیٹ ہیں؟ ہمیں یہ بتانے کیلئے آپ کا بہت بہت شکریہ۔ پروڈیوسر عدیل راجہ نے کہا کہ آرمی چیف ریاست ہیں؟ یہ کب ہوا؟ شنواری نامی صارف نے لکھا کہ عطاء اللہ تارڑ سمجھتے ہیں کہ باجوہ صاحب ریاست ہیں اور نااہل حکومت سے زیادہ معاملات کو سمجھتے ہیں،تو پھر آپ اور آپ کے وزیر خارجہ کٹھ پتلیوں کی طرح کیا کررہے ہیں؟ ایک اور صارف نے کہا کہ یہ مضحکہ خیز نقطہ نظر ہے، یہاں تک کے یہ شخص جانتے ہی نہیں ہیں کہ ریاست مخالف بیان کیا ہوتا ہے، ووٹ کو عزت دو سے ہم کو بے عزت کرو کا سفر یہ ہے۔ شیرازحفیظ رانا نے کہا کہ سراس کا سادہ مطلب یہ ہے کہ سول حکومت بری طرح اپنے فرائض میں ناکام ہوگئی ہےاو ر اسی لیے معاشی و خارجی معاملات میں آرمی چیف کو مداخلت کرنا پڑرہا ہے۔
میاں شہباز شریف کے بطور وزیراعظم عہدہ سنبھالنے کے چند ہی دنوں کے اندر ڈالر سے بھرے 245 سوٹ کیسز لے کر ایک نجی طیارہ کراچی سے دبئی گیا۔ تفصیلات کے مطابق نامور تجزیہ کار اور سینئر صحافی شاہین صہبائی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ معتبر اور باخبر اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ میاں شہباز شریف کے بطور وزیراعظم عہدہ سنبھالنے کے چند ہی دنوں کے اندر ڈالر سے بھرے 245 سوٹ کیسز لے کر ایک نجی طیارہ کراچی سے دبئی گیا تھا۔ انہوں نے لکھا کہ ایک کسٹم انٹیلی جنس افسر جس نے اس حوالے سے اپنی رپورٹ دی تھی اسے بھی فوری طور پر اس کے عہدے سے برطرف کر دیا گیا۔ ہم جانتے ہیں کہ اپریل 2022ء ڈالر سے بھرے سوٹ کیسز لے کر کون دبئی گیا، کیا نیوٹرلز اس حوالے سے کوئی تحقیقات کریں گے۔ ایک اور ٹویٹر پیغام میں انہوں نے لکھا کہ میرے ذرائع نے اس بات کی تصدیق کر دی ہے کہ اپریل 2022ء میں ڈالر سے بھرے سوٹ کیسز کراچی سے دبئی لے کر جانے کی رپورٹ کرنے والے کسٹم انٹیلی جنس افسر کا نام عبدالراشد شیخ ہے جس کا تعلق سندھ سے ہے۔ انہوں نے لکھا کہ کیا نیوٹرلز اپنی ذمہ داریاں ادا کریں گے اور پتا کریں گے کہ اتنی بڑی تعداد میں ڈالر پاکستان سے لے کر کون گیا؟
وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الہیٰ نے 2014 میں دیئے گئے انٹرویو میں بتایا کہ ان کی 2008 میں امریکی عہدیداروں بشمول جو بائیڈن سے اپنے گھر پر ملاقات ہوئی جنہوں نے ان کی حکومت کی تعریف کی اور کہا کہ وہ دوبارہ حکومت میں نہیں آئیں گے۔ اس معاملے پر روشنی ڈالتے ہوئے صحافی ارشد شریف نے کہا کہ ماضی میں جس طرح امریکی عہدیدار حکومتوں کے خلاف سازشوں میں ملوث رہے ہیں موجودہ دور میں بھی یہی ہوا ہے کیونکہ امریکا کا یہی طریقہ ہے کہ وہ جس سے ہاتھ ملاتا ہے اسے یہی کہتا ہے کہ تم میری مدد کرو میں تمہاری مدد کروں گا۔ ارشد شریف نے یہ بھی بتایا کہ عمران خان کی حکومت کے اختتامی دنوں میں بلاول بھٹو نے امریکا کا نجی دورہ کیا۔ یہی نہیں وکی لیکس کی جانب سے جاری تفصیلات کے مطابق 2008 میں ہی جو بائیڈن، جان کیری اور چک ہیگل نے امریکی سفیر کی رہائشگاہ پر آصف زرداری سے ملاقات بھی کی جس میں اسی حوالے سے گفتگو کی تھی۔ اس معاملے پر صارفین نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ دراصل امریکہ کبھی بھی ایک کٹھ پتلی نہیں رکھتا۔ حالانکہ انہوں نے مشرف کو سپورٹ کیا اور مشرف نے مسلم لیگ ق کو لیکن امریکہ نے ق لیگ کو سپورٹ اس لیے نہیں کیا تاکہ پیپلزپارٹی اورن لیگ کھڈے لائن نا لگ جائے اور ق لیگ اتنی طاقتور نا ہوجائے کہ اس کو سنبھالنا امریکہ کے لیے مشکل ہوجائے۔ صلاح الدین ایوبی نے کہا کپتان کا بیانیہ سچ ہے اور حقیقت اب سامنے آ رہی ہے. یہ لیں روبینہ عزیز نے کہا ان خود ساختہ ارسطووں کیلئے جو سر کے بل کھڑے ہین یہ ثابت کرنے کیلئےکہ عمران خان کا سازش کا بیانیہ درست نہیں۔ سیانےاسیلئیے کہتے ہیں کہ "چور دی ماں نوں مارو چور نون نئیں۔"یہ جھوٹے قلمران اندھوں میں کانے راجہ جو ا خباروں کے صفحے اور میڈیا گندہ کرتے ہیں اور ہمہ وقت عوام کو گمراہ کرنے میں لگے رہتے ہیں۔۔۔ اس قوم کا سب سے بڑا المیہ ہیں۔۔ ان کے لئیے کون معیار قائم کرے گا؟ نزاکت عباسی نے کہا 2008 کے الیکشن سے پہلے جو بائیڈن اور کچھ اور امریکی پرویز الٰہی سے ملنے جب آئے تھے کیا گفتگو کی تھی پیپلزپارٹی کو امریکن لے کر آئے تھے امریکی ہمیشہ سازش کرتے رہے لیکن اس بار عمران خان ان کے سامنے کھڑا ہو گیا۔ ضیاغوری نے کہا یہ 2008 کہ الیکشن کی حقیقت ہے اسی لیے عمران خان نے اس انتخاب کا بائیکاٹ کیا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چئیرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ زرداری اورشریف مافیا کی مخالفین کو ختم کرنے کی سوچ ناقابل قبول ہے۔ پی ٹی آئی کے چئیرمین عمران خان نے ٹوئٹ میں کہا کہ زرداری اورشریف مافیا کی سوچ یہ کہ جسے خرید نہ سکو اسے ختم کردو ناقابل قبول ہے۔ ایسا کسی جمہوریت میں ممکن نہیں ہوتا۔ عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ سندھ حکومت کی جانب سے سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ کی گرفتاری قابل مذمت ہے۔ یہ کھلی فسطائیت ہے۔ عمران خان نے یہ بھی کہا سندھ حکومت کی جانب سے سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ کی گرفتاری قابل مذمت ہے۔ یہ کھلی فسطائیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب کو ضلع میانوالی اور جنوبی پنجاب میں سیلاب سے متاثر علاقوں کے عوام کو فوری امداد فراہم کرنے کا کہا ہے جبکہ خیبرپختنخوا کی حکومت کو بھی بلوچستان کے سیلاب متاثرین کو فوری ریلیف فراہم کرنے کا کہا ہے۔
ن لیگ کی حکمت عملی پر صحافی طلعت حسین کی کڑی تنقید۔۔ن لیگ کے ساتھ ہاتھ ہوگیا؟ کیا ن لیگ کا حکومت دینے کا مقصد عمران خان کو اگلے پانچ سال تک مزید لانا تھا؟ سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر انہوں نے کہا کہ واضح ہوا کہ پرویز الہی نے بزدار کے بعد آخری وقت پر ن اور اتحادیوں کی مدد سے وزیر اعلی بننے سے فرار کیوں اختیار کیا۔ مونس الہی تو بہانہ تھا۔ دراصل مرکز اور پنجاب میں ن کو مرکزیت دے کر نظام کو اگلے سال تک چلانا مقصود ہی نہیں تھا۔ روز اول سے مقصد جلد انتخابات ہی تھا۔ انہوں نے مزید کہا ضمنی انتخابات کا نتیجہ منصفین کی پھرتیاں وغیرہ سب اس طے شدہ انجام کی کڑیاں تھیں۔ نیا آرمی چیف ہو یا معیشت کو سنبھالنے کا کریڈٹ سب کچھ ایک 'نیوٹرل' نظام سے کروانا تھا۔ سادہ الفاظ میں، ن کے ساتھ ایک 'مفصل' ہاتھ ہوا ہے۔ صحافی طلعت حسین نے پنجاب میں تحریک انصاف کی فتح پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کی لانڈرنگ اور ری-لانچنگ بھی ہوئی اور ن لیگ کو زبردست لگام بھی ڈلی۔ سر کمال شاٹ کھیلا ہے۔ طلعت حسین نے یہ بھی کہا غیر جانبداری، ایک وسیع دھوکہ دہی یا ایک عارضی حکمت عملی، دونوں طرح سے ناکام ہوئی ہے۔ اب کوئی سیاسی قوت اس پر یقین نہیں کرتی۔ اس کی مارکیٹنگ کرنے والوں کے علاوہ کوئی لینے والا نہیں بچا ہے۔ جبکہ ن لیگ کی حکمت عملی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ طویل خطاب میں وزیراعظم شہباز شریف سپریم کورٹ کے فیصلے کا تذکرہ بھول گئے۔ اب یہ کمی مریم نواز پوری کریں گی۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کو پنجاب میں تبادلوں کے معاملے پر تصدیق کے بغیر سپریم کورٹ پر طنز کر ڈالا، فواد چوہدری کا کرارا جواب آگیا۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے ٹویٹر پر خبررساں ادارے کی ایک رپورٹ شیئر کی جس کے مطابق پنجاب حکومت نے اہم تبادلے کردیئے، سی سی پی او لاہور اور ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب کو عہدے سے ہٹا دیا۔ رپورٹ کے مطابق سی سی پی او لاہور بلال صدیق کمیانہ کو پنجاب حکومت نے عہدے سے ہٹا کر وفاق میں رپورٹ کرنے کی ہدایات دی ہیں جبکہ ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب عبدالجبار کو بھی عہدے سے ہٹانے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔ احسن اقبال نے یہ رپورٹ شیئر کرتے ہوئے اپنے طنزیہ ٹویٹ میں کہا کہ" کیا سپریم کورٹ اب ان تبادلوں کا نوٹس لے گی؟ تاہم بغیر تصدیق کے ٹویٹ کرنے پر تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے احسن اقبال کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ ان افسران کووفاقی حکومت نے پنجاب سے وفاق میں ٹرانسفر کیا ہے، ٹویٹ کرنے سے پہلے چیک کرلیتے، آپ کو روز بے عزتی کروانے کی عادت ہوگئی ہے؟ صحافی رضوان احمد غلزئی نے بھی احسن اقبال کی اس ٹویٹ پر ردعمل دیتے ہوئے ان کی تصحیح کی اور کہا کہ احسن اقبال سپریم کورٹ کے بجائے یہ سوال اپنے گورنر سے پوچھیں کیونکہ یہ تبادلے گورنر پنجاب کے احکامات سے ہوئے ہیں۔
حمزہ شہباز کے وزیراعلیٰ پنجاب نہ رہنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر کریم سروس نے اپنے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ٹویٹ کیا کہ کیپٹن آپ کو گھر لے جانے کیلئے تیار ہے۔ داؤد خان نے پوچھا کہاں لے جارہے ہو؟ کریم پاکستان نے جواب دیا یہ فیصلہ جانے والا کرسکتا ہے۔ ایک اور ٹویٹ پر کریم نے لکھا کیپٹن کیپٹن ہوتا ہے۔ کریم کی جانب سے اس ٹویٹ کے بعد ن لیگی حمایتی نے سوشل میڈیا پر طوفان برپا کردیا، تنقیدی ٹویٹ کا سلسلہ جاری ہے، کامی نے لکھا کہ اب کل کو کوئی پٹواری اٹھ کر تمہارے کسی غریب ڈرائیور کی گاڑی یا اسکو نقصان پہنچا دے تمہاری اس گھٹیا حرکت کی وجہ سے پھر چیخنا مت۔ ارسلان نے لکھا کہ آپ کا کاروبار ہے یا سیاسی کمپنی؟ عمار نے لکھا یوتھیا یوتھیا ہوتا ہے بے شک کریم میں ہو۔ دوسری جانب کریم کے حمایتی بھی میدان میں آگئے،شہریار نے لکھا کریم زندہ باد، نو بائیکاٹ۔ فواد چوہدری نے لکھا لو یو کریم۔ دیگر صارفین کی جانب سے بھی کریم سروس کے حق میں ٹوئٹس کئے جارہے ہیں۔
گزشتہ روز سپریم کورٹ آف پاکستان نے چوہدری پرویز الہٰی کی درخواست منظور کرتے ہوئے وزیرِاعلیٰ پنجاب کے انتخاب میں ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری کی رولنگ کالعدم قرار دیدی جبکہ پرویز الہٰی کو پنجاب کا وزیراعلیٰ قرار دیا ۔ پرویز الٰہی نے گزشتہ رات ہی ایوانِ صدر میں وزیراعلیٰ پنجاب کا حلف اٹھا لیا۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد حمزہ شہباز کو اقتدار سے ہٹائے جانے پر ن لیگی رہنما سیخ پا ہیں اور انہوں نے عدالتوں کو تنقید کا نشانہ بنانا شروع کردیا جبکہ آج رانا ثناء اللہ نے گورنر راج کی بھی دھمکی دیدی۔ حمزہ شہباز کے اقتدار سے ہاتھ دھونے پر احسن اقبال نے اپنےٹوئٹر پیغام میں کہا کہ یوں لگتا ہے کہ ملک کے درد کا ٹھیکہ صرف مسلم لیگ ن اور اتحادی جماعتوں نے لے رکھا ہے جو اپنی سیاسی ساکھ داؤ پہ لگا کر ملک اور معیشت کو سنبھالنے پہ لگیں ہیں اور دیگر اداکار کھیل کھیلنے میں مصروف۔ انہوں نےمزید کہا کہ کیسا ہو اگر پٹرول کی قیمت 12 اپریل پہ واپس لا کر اداکاروں سے کہا جائے کہ چلاؤ معیشت؟ عامرمتین نے احسن اقبال کو جواب دیتے ہوئے لکھا کہ ایسے تو نہ کریں پروفیسر۔ کس نے کہا تھا کہ مکروہ لوٹا بازی اور امپائر کی بیساکھیوں پر حکومت بنائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب بازی پلٹ جانے پر ہم پر احسان نہ کریں۔ یہ گند کا ٹوکرا آپ نے اپنی مرضی، نالائقی اور لالچ سے اٹھایا ہے۔ اب یہ کئی دہائیوں تک آپ کا پیچھا کرے گا۔ صحافی فہیم اختر کا کہنا تھا کہ آپ نے حکومت جس مقصد کےلئے لی تھی وہ پورا ہوگیا،اپنے آپ کو این آر او دیدیا کیسز کمزور کرا لئے نیب کو کمزور کردیا مرضی کا چیرمین لگا دیا،ای وی ایم آئی ووٹنگ ختم کردی اس سب میں عوام کا درد کہا ہے ؟ دھمکیاں نہ دیں ڈرامہ نہ کریں رحیق عباسی نے جواب دیا کہ کرو کچھ تو کرو ۔۔ سوائے اپنے مقدمات ختم کرنے ، نیب کے دانت نکالنے، ای وی ایم ختم کرنے اور لوٹے خریدنے کے آپ نے کیا کیا ہے ؟ صحافی بلاول غوری نے جواب دیا کہ اگر دم ہے تو کرکے دکھائیں ،محض ٹویٹس کرنے سے کیا ہوگا؟ ویسے آپ نہیں کرپائیں گے،کرنے والے کر گذرتے ہیں اور پھراسے کیش بھی کرواتے ہیں۔پرانی کہاوت ہے جب بندریا کے پاؤں جلتے ہیں تو وہ اپنے بچے پیروں کے نیچے لے لیتی ہے مہوش اعجاز نے احسن اقبال کو جواب دیا کہ ٹھنڈے ہوجائیں، آپ ابھی بھی گیم میں ہیں بس عمران خان کی بیوی سے متعلق فکرمند ہونے اور جمائما خان کے گھر کے باہر احتجاج کی بجائے ملک کو ٹھیک کرنےپر توجہ دیں۔ ن لیگی سوشل میڈیا سپورٹر ذیشان نیازی نے احسن اقبال کو جواب دیتے ہوئے لکھا کہ تو کس نے بندوق کی نوک پر آپکو کہا تھا یہ ٹھیکہ اُٹھائیں؟؟جب آپ کو معلوم تھا چار پانچ سال سے یہی کام چل رہا ہے تو گلے کیوں لگایا ایسے اقتدار کو؟ٹویٹس سے باہر نکل آئیں۔
عمران خان کو واپس لے کر آئیں گے !!چوہدری مونس الہی کا اعلان۔۔ حمزہ شہباز کو "ککڑی" کہہ کر طنز سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر رولنگ کیس میں پرویز الٰہی کی درخواست منظور کرتے ہوئے پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری کی رولنگ کالعدم قراردے دی۔ سپریم کورٹ نے پرویز الٰہی کو وزیراعلیٰ پنجاب قرار دیا اور گورنر پنجاب کو آج رات ہی ان سے حلف لینے کا حکم دیا جس کے بعد پرویز الٰہی نے صدر پاکستان عارف علوی نے وزارت اعلیٰ کا حلف لے لیا۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد مونس الٰہی نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ککڑی گئی۔ نہ ککڑی کا ابا نہ ککڑی کی باجی اسے بچا سکی۔ اپنے ایک اور ٹوئٹر پیغام میں مونس الٰہی کا کہنا تھا کہ اللہ پاک کے فضل سے ایک مشن پورا ہو گیا اب دوسرے مشن کے لیے تن من دھن کی بازی لگائیں گے اور انشاءاللہ عمران خان کو دوبارہ وزارت اعظمیٰ کرسی پہ واپس لے کر آئیں گے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کےبعد مونس الٰہی اور حسین الٰہی نے عمران خان سے ملاقات کی ملاقات کے دوران عمران خان نے مونس الٰہی کو پرویز الٰہی کے دوبارہ وزیراعلیٰ پنجاب بننے پر مبارکباد پیش کی۔
سپریم کورٹ کی جانب سے ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کو کالعدم قرار دے کر پرویزالہیٰ کو وزیراعلی پنجاب قرار دینے کے فیصلے پر ردعمل آنا شروع ہوگئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کے خلاف چوہدری پرویز الہیٰ کی درخواست کو قبول کرتے ہوئے حمزہ شہباز شریف کو وزیراعلی منتخب کرنے کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا اور پرویزالہیٰ کواس انتخاب میں فاتح قرار دیتے ہوئے آج ہی وزیراعلی کا حلف لینے کا حکم جاری کردیا ہے۔ فیصلے پر ن لیگ اور صحافتی حلقوں کی جانب سے ردعمل آنا شرو ع ہوگیا ہے، ن لیگ نے اس فیصلے سے قبل ہی عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کردیا تھا۔ مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف نے عدالتی فیصلے پرر دعمل دیتے ہوئے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ تینوں جج صاحبان کو سلام، انہوں نے پاکستان کو ایک تماشا بنادیا ہے۔ مسلم لیگ ن کی نائب صدر اور نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز شریف نے اسے عدالتی بغاوت قرار دیا۔ وزیراعظم شہباز شریف کے صاحبزادےا ور سابق وزیراعلی پنجاب حمزہ شہباز کے بھائی سلیمان شہباز نے اپنی ٹویٹ میں طنزیہ انداز اپناتے ہوئے کہا "ہیرے"۔ سینئر صحافی و تجزیہ کار سلیم صافی نے ذو معنی انداز اپناتے ہوئے کہا کہ پنجاب کےسب سےبڑے۔۔۔۔۔۔۔۔پرویز الٰہی کوپی ٹی آئی کاوزیراعلیٰ بننامبارک ہو۔ سلیم صافی نے مزید کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ پرویزالہیٰ قائد عمران خان کی خواہش کااحترام کرتےہوئے حلف اٹھاتے ہی جعلی اسمبلی توڑیں گے اور ان کی تائید میں محمود خان پختونخوا کی اسمبلی توڑیں گے تاکہ ثابت ہوجائے کہ پی ٹی آئی نئے انتخابات میں سنجیدہ ہے۔ صحافی و تجزیہ کار عمار مسعود نے کہا کہ جس شخص نے رات گئے پرویز الہیٰ کو شجاعت حسین سے بغاوت کرکے عمران خان کی حمایت کا مشورہ دیا وہ شخص آئین، عدلیہ اور حکومت سے بھی زیادہ طاقتور ہے۔ صحافی و تحقیقاتی رپورٹر وسیم عباسی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے پی ٹی آئی کو مبارکباد دی۔ کورٹ رپورٹر عبدالقیوم صدیقی نے ٹویٹر بیان میں لکھا کہ جو اپنے سینئر ترین ججز سے مشورہ کرنا توہین سمجھتا ہو، مشاورت کے لیے فل کورٹ میٹنگ بلانے کی جرات نہ رکھتا ہو، وہ پارٹی سربراہ کی آمریت ختم اور جمہوریت کو مضبوط کرنے کے لیے عبادت سمجھ کر اپنا کام کرتا ہے۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما فرحت اللہ بابر نے اپنے بیان میں حکومت اور پی ڈی ایم جماعتوں کو سپریم کورٹ کے اختیارات محدود کرنے کی تجویز دیدی ہے، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے فرحت اللہ بابر کی یہ ٹویٹ ری ٹویٹ کردی ہے۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر فرحت اللہ بابر نے اپنی سلسلہ وار ٹویٹس میں کہا کہ اس وقت ایک نیا سیاسی فلسفہ تیار کیا جارہا ہے جس کے مطابق آئین یا پارلیمنٹ سپریم نہیں ہے، آئین وہ نہیں ہے جو اس میں لکھا ہے بلکہ وہ ہے جو سپریم کورٹ کہتی ہے، اس وقت طاقتور کا محور منتخب سے غیر منتخب کی جانب جارہا ہے، اراکین پارلیمنٹ کو اس بارے میں سوچنا ہوگا۔ فرحت اللہ بابر نے آئین کے آرٹیکل191 کا سکرین شاٹ شیئر کیا اور کہا کہ اراکین پارلیمنٹ اور پی ڈی ایم اگر واقعی اختیارات کے توازن کو بحال کرنے کی فکر کرتے ہیں تو آرٹیکل 191 کو پڑھیں اور فیصلہ کن عمل کریں۔ یاپھر بڑبڑانا بند کریں۔ سینئر سیاستدان نے مزید کہا کہ اگر فیصلے آئین اور قانون کی جڑوں سے جڑے ہوئے دکھائی دیں تو قوم ہمیشہ شکر گزار رہے گی۔ ضمیرایک تسلیم شدہ محرک قوت ہے اور اس کی دل کی گہرائیوں سے تعریف بھی کی جاتی ہے لیکن ہر شخص کا ضمیر دوسرے سے مختلف ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ احترام کے ساتھ میں یہ سمجھتا ہوں کہ ججوں کی تقرری یا ترقی کے موجودہ نظام سے عدلیہ کو ججوں کا، ججوں کے لیے، ججوں کے ذریعے بنانے کا خطرہ ہے۔ اس ادراک کو مضبوط نہیں ہونے دینا چاہیے۔ کسی جرم کا ارادہ نہیں۔ سب لوگ پلیز دھیان دیں۔ فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پارلیمنٹ نے اس وقت غلطی کی جب اس نے 18ویں ترمیم میں ججوں کی تقرری کے طریقہ کار پر اصرار نہیں کیا اور پیچھے کی طرف جھکتے ہوئے 19ویں ترمیم کو اپنایا جس کوعدالتی نگرانی نے مزید کمزور کر دیا۔ پچھلے 12 سالہ تجربے کو دیکھتے ہوئے ججوں کی تقرری کے نظام پر نظرثانی کرنے کی ضرورت ہے۔ موجودہ صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے فرحت اللہ بابر نے کہا کہ موجودہ نامساعد حالات میں انتشار اور لڑائی جھگڑے کی لہر دوسرے اداروں تک پھیل رہی ہے اور یہ اب پارلیمنٹ ہاؤس اور سیاست دانوں تک محدود نہیں رہی۔ معاشرہ اور ادارے پولرائز ہو رہے ہیں۔ بدقسمتی سے زیادہ یہ خطرناک ہے۔ فرحت اللہ بابر نے تجویز دی کہ آہستہ آہستہ پارلیمنٹ کو اپنی اہمیت کیلئے زور دینا ہوگا، ریٹائرمنٹ کے بعد ججوں کی تقرری پر پابندی لگائی جائے کیونکہ جج کی ریٹائرمنٹ کے بعد ملازمت کی توقع اس کے ریٹائرمنٹ سے پہلے کے فیصلوں کو متاثر کر سکتی ہے۔
چیف جسٹس عمرعطابندیال کی جانب سے ڈپٹی اسپیکر رولنگ کیس میں ریمارکس دیئے گئے جو کہ مسلم لیگ ن کی قیادت پر ناگوار گزرے اور انہوں نے عدلیہ مخالف مہم کا آغاز کر دیا۔ چیف جسٹس پاکستان کے ریمارکس پر وفاقی وزیر احسن اقبال بولے 197 ووٹ لینے والے حمزہ شہباز کے مینڈیٹ کو عدالت نے تسلیم نہیں کیا۔ یہ بات انہوں نے چیف جسٹس کے ریمارکس پر کی جس میں عمر عطابندیال نے کہا تھا کہ زیادہ ووٹ لینے والا باہر اور کم والا وزیر اعلیٰ پنجاب ہے۔ جس پر صارفین نے انہیں آئینہ دکھاتے ہوئے کہا کہ ان 197 ووٹوں میں تحریک انصاف کے لوٹے بھی شامل تھےجو کہ پارلیمانی پارٹی کے فیصلے کی مخالفت میں لوٹے کہلائے ہیں۔ قدیر نامی صارف نے کہا یہ بھی بتائیں کہ 197 میں سے 25 لوگ عوام سے عمران خان کے نام ہر ووٹ لیکر آئے تھے ہم نے خرید کر 197 بنائے۔ اشفاق نے کہا تو یہ بھی بتائیں کہ دوبارہ ووٹنگ میں 197 کے بجائے 176 کیسے ہوگئے؟ بیشک مینڈیٹ چوری کرنا آپکی روایت ہے لیکن یہ نا تو 1990 ہے نا مدمقابل پپل پالٹی اب بھول جائیں وہ روایتی لوٹ کھسوٹ اور جبر دباوُ کے حربے ۔۔قوم جاگ چکی ہے۔ رحیق عباسی نے کہا ان 197 میں بیس لوٹے تھے۔ اب آپ نے ق لیگ کے 10 لوگوں کو پھر لوٹا بنانے کی کوشش کی وہ اپنی پارٹی کے امیدوار کے بجائے حمزہ کو ووٹ دیں۔قومی اسمبلی میں بھی آپ کی حکومت لوٹوں کی دیوار پر کھڑی ہے۔ رضوان کیانی نے کہا احسن اقبال صاحب اگر آپ کو آئین پاکستان کی الف ب کا پتہ نہیں ہے تو مہربانی فرما کر اپنا منہ بند رکھا کریں شکریہ۔ یاسین نے لکھا اس میں 25 ووٹ چوری کے تھے محترم احسن اقبال صاحب صلٰہ نے کہا یہ بھی بتاؤ نا 25 تحریک انصاف سے خریدے گئے لوٹے تھے۔ جو عدالت نے ریجیکٹ کر دیئے۔ عوام کے ووٹ کے ساتھ مذاق اب اور نہیں، چل بھاگ۔
صحافی صدیق جان ویسے تو خبروں کی زینت بنے رہتے ہیں لیکن اس بار انہوں نے سپریم کورٹ میں ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کیکخلاف کیس کی ریکارڈ توڑ کوریج کرکے سب کی توجہ حاصل کرلی،صارف اشعر باوجوہ نے ٹویٹ پر صحافی صدیق جان کو خراج تحسین پیش کیا۔ اشعر نے صدیق جان کی جانب سے مسلسل ساڑھے گھنٹے کوریج کرنے پر پوچھا کہ کیا پاکستان میں کوئی ہے جو گزشتہ 6.5 گھنٹے کے اعدادوشمار کو مات دے سکتا ہے؟ اشعر نے لکھا کہ مجھے لگتا ہے کہ صرف وہی دوبارہ ایسا کر سکتا ہے! واہ!! آپ کی رپورٹنگ کو سلام! اشعر نے صدیق جان کی رپورٹنگ کے اعداد و شمار شیئر کئے، جس کے مطابق عدالتی صورتحال ساڑھے چھ گھنٹے تک بتائی، ٹوئٹر پر سو ٹوئٹس کئے گئے، جبکہ دولاکھ سے زائد بار ری ٹوئٹ کیا گیا، اور نو لاکھ سے زائد بار لائیکس ملے۔ سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے صدیق جان کو خوب سراہا جارہاہے، صارفین نے عدالتی خبروں کی کارروائی کا بہترین رپورٹر قرار دے دیا۔ فرخ نے لکھا کہ اس کی لگن اور جذبہ نمایاں ہے۔ روما نے لکھا پر عزم شخص قرار دیا۔ دیگر صارفین کی جانب سے بھی صدیق جان کے کام کو بھرپور پذیرائی مل رہی ہے۔
صحافی طلعت حسین نے وزیراعظم سے متعلق ایک ٹوئٹ کیا تو طلعت حسین نے شدید الفاظ میں تنقید کی جس پر شہبازشریف کے صاحبزادے سلیمان شہباز نے جوابی وار کرتے ہوئے انہیں بغیر تصدیق کیے بات کرنے پر کھری کھری سنا دیں۔ اس کے بعد یہ لفظی وار تھمے نہیں طلعت حسین نے مریم نواز کی آج کی پریس کانفرنس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مریم نواز نے آج اپنی تمام سیاسی تکالیف کا خلاصہ بیان کیا۔ نظام نے ان کے ساتھ جو بھی کیا وہ اب کھل کے سامنے آ گیا ہے۔ مگر ان کے خاندان کا اپنا فرد کچھ عرصہ پہلے تک پنڈی اور آبپارہ کے سامنے عمران خان سے بڑھ کر نواز شریف کو 'تن' کے رکھنے کی مہم چلاتا رہا۔ ان کا مزید کہنا تھا سب کو کہتا تھا 'ان کی گردنوں میں سریا' ہے۔ میڈیا میں پیسے دے کر پروگرام کراتا تھا۔ کہتا تھا مریم کی ایسی کی تیسی کریں۔ جب اندر ایسے اخلاق اور شرم سے عاری لوگ موجود ہوں تو غیروں سے گلہ کیا۔ صحافی نے مزید کہا ان میٹنگز کا ریکارڈ بھی موجود ہے اور جن کے ساتھ یہ بات چیت ہوتی تھی وہ بھی موجود ہیں۔ مریم اور نواز شریف چاہیں تو تصدیق کر سکتے ہیں۔ مگر وہ نہیں کریں گے۔ ان کو بھی پتا ہے کہ اس گھس بیٹھیے کا کھرا کہاں ختم ہوتا ہے۔ جبکہ سلیمان شہباز نے ان کا کچاچٹھہ کھول دیا اور کہا کہ وہ جھوٹے بھی ہیں اور مکار بھی ہیں۔ سلیمان مزید بولے کہ میرے ساتھ لندن میں جو باتیں کی تھیں وہ بتاو جھوٹے صحافی
حکمران اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو مونس الہیٰ کے بیان کا حوالہ دینا مہنگا پڑگیا، مونس الہیٰ نے کرارا جواب دے ڈالا۔ تفصیلات کے مطابق جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پریس کانفرنس کے دوران رہنما ق لیگ مونس الہیٰ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ چوہدری پرویز الہیٰ کے صاحبزادے مونس الہیٰ نے چوہدری شجاعت حسین کی جانب سے لکھے گئے اس خط کے سامنے آنے کےبعد اعلان کیا کہ اب ہم ہار چکے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا مونس الہیٰ تو فوری طور پر اس خط کا معاملہ سمجھ لیتے ہیں مگر تعجب ہے کہ عدالت عظمیٰ وہ کہہ رہی ہے کہ ہمیں مسئلہ سمجھ نہیں آرہا۔ رہنما ق لیگ مونس الہیٰ نے مولانا فضل الرحمان کی پریس کانفرنس کا یہ حصہ ٹویٹ کرتے ہوئے ردعمل دیا اور کہا کہ لگتا ہے مولانا صاحب کو غلطی لگی ہے، براہ کرم آپ سینئر صحافی حامد میر سے پوچھ لیں میں نے کیا کہا تھا۔ مونس الہیٰ نے مولانا فضل الرحمان پرچوٹ کرتے ہوئے کہا کہ اس کے باوجود اگر آپ اپنی بات پر بضد ہیں تو میرا ای این ٹی(کان ، ناک اور گلے کے مخصوص ڈاکٹر) بہت اعلی ہے میں انہیں آپ کے پاس بھیجتا ہوں۔ واضح رہے کہ 2 روز قبل چوہدری شجاعت حسین کی جانب سے تحریک انصاف کے امیدوار کے طور پر پرویز الہیٰ کی حمایت سے انکار کے بعد مونس الہیٰ نے سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ"میں بھی ہار گیا ہوں، عمران خان بھی ہار گئے اور زرداری جیت گئے"۔
خواجہ سعد رفیق کہتے ہیں کہ ہم چاہتے ہیں یہ لڑائی جنگ میں نہ بدلے مگر اس کیلئے یہ غیر ملکی سازش کا جھوٹ،یہ غداری کے جھوٹے طعنے،یہ بدزبانی،یہ گالیاں ،دھمکیاں بند کرنی پڑیں گی۔ انہوں نے مزید لکھا کہ پاکستان میں الیکشن اپنے وقت پر ہوں گے اور اگر اپنے وقت سے پہلے ہوں گے تو اسکا فیصلہ کوئی اور نہیں کرے گا پاکستان کے سیاستدان کریں گے۔ سعد رفیق نے مزید کہا کہ پی ڈیا یم اور اتحادیوں کی طرف سے مزید کوئی سازش برداشت نہیں کی جائے گی۔ سعد رفیق کے ٹوئٹ پر رہنما پی ٹی آئی عمران اسماعیل نے جوابی ٹویٹ داغ دیا، انہوں نے کہا کہ سازش کے نتیجہ میں آنے والی آپ کی امپورٹد حکومت آج سازش کا رونا رو رہی ہے، قوم نے فیصلہ خان کے حق میں دیا ہے۔ عمران اسماعیل نے مزید لکھا کہ ن لیگ کی پوری قیادت بیمار لگ رہی ہے۔ لندن کی فلائٹس بھی فل ہیں۔ علاج کرانے بھی جانا ہے۔ وفا سرشت میں ہوتی تو سامنے آتی،وہ کیا فلک سے نبھائیں گے، جو زمیں کے نہیں۔ اس سے قبل خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل ہے لیکن اس کے بعض لوگ تاحال تیار نہیں، ہم چاہتے ہیں لڑائی جنگ میں نہ بدلے،پراجیکٹ عمران خان 2011 میں لانچ گیا اور اب 2022 آگیا ہے، آج بھی اداروں میں بیٹھے عمران خان پراجیکٹ کے سہولت کار آرام سے نہیں بیٹھے۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ 2018 میں ہمارے منڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا، ہماری قیادت کو جیلوں میں ٹھونسا گیا لیکن ہم نے ریڈ لائنز کراس نہیں کیں،آپ کو ہمیں جیلوں میں ڈال کر کیا ملا؟ آپ کو کونسی کرپشن ملی؟ 10 سال جمہوریت چلی، یہ چلتی جمہوریت کچھ لوگوں کو اچھی نہیں لگتی۔ اُن کا کہنا تھا کہ غلیظ سیاست کرنے والے آدمی کو ملک پر مسلط کیا گیا، اگر ہم دھرنے سے حکومت گراتے تو حکومتیں دھرنوں سے گرا کرتیں،چال سال ملک کو دلدل میں دھکیلنے والا کہتا ہے سازش ہوئی، ہم نے کسی کی مدد نہیں لی، جس کے بعد اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل ہوئی۔
صحافی رضا احمد رومی پی ڈی ایم اتحاد کو خوب آڑے ہاتھوں لیا، شہباز شریف،حمزہ شہاز، مولانا فضل الرحمان اور آصف زرداری سمیت حکومتی اتحاد پر بھی کڑی تنقید کردی۔ انہوں نے ٹویٹ کیا کہ 11 اپریل سے واضح ہے کہ پی ڈی ایم کو وہ سپورٹ نہیں ملی جس کا الزام ان پہ لگایا جاتا ہے، ایک کے بعد ایک مداخلت نے اس حکومت کا مذاق بنا دیا ہے، ایسے اقتدار کا کیا فائدہ؟ گالیاں بھی کھائیں، حکومت چلا نہ سکیں،چولہے میں ڈالیں ایسی حکومت! انہوں نے ایک اور ٹویٹ میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ شیروانی پہننے سے اقتدار منتقل نہیں ہوتا،کیا آپ کو دکھائی نہیں دے رہا کہ ریاست کے ادارے آپ کے ساتھ نہیں،وقتی غیر جانبداری ہے،موقع ملتے ہی آپ کا دھرنا تختہ کر دیا جائے گا،پھر آپ عوام کے پاس کیا منہ لے کر جائیں گے؟جمہوری حکمرانی کیلئے عوام کے ساتھ کھڑا ہونا ہو گا افسروں کیساتھ نہیں۔ رضا احمد رومی نے مزید کہا کہ شہباز،زرداری،فضل کی غلط فہمیوں نے ملک کو ایک اور بحران سے دو چار کر دیا،یاد کریں کہ سگوں کو اقتدار پہ کیسے بٹھایا گیا تھا اور ہر ادارے کو کیسے چابی دی گئی تھی،آپ کو یہ رعایتیں نہیں ملنے والیں،بھول جائیں،عوام پہ توجہ دیں اور ایسے بندوبست کو ٹھکرا دیں جہاں آپ کچھ کر نہیں سکتے! انہوں نے مزید کہا کہ یہ سلسلہ پنجاب حکومت سے شروع ہو کر اسلام آباد پہنچے گا اور پھر سندھ کو اپنی لپیٹ میں لے گا،بی بی شہید نے 1988 میں سمجھوتہ کیا تھا۔آپ تو ان کا 1/10 بھی نہیں، لیکن ان کو بھی نکال دیا گیا تھا۔ نواز شریف کیساتھ بھی یہی ہوا،کمال ہے کہ آپ نے اپنی ہی تاریخ سے کچھ نہ سیکھا؟فیصلہ کریں۔

Back
Top