سوشل میڈیا کی خبریں

کیا خاورگھمن ضمانت لینے کیلئے لاہور ہائیکورٹ برقع پہن کر آئے؟ جیو کے صحافی کے دعوے پر خاورگھمن کا طنزیہ تبصرہ اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے جیو کے عدالتی رپورٹر عبدالقیوم صدیقی کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز (12 اگست) ایک چیمپئین روپ بدل کر برقعے میں لاہور ہائی کورٹ آیا سات دن کی حفاظتی ضمانت اور متعلقہ عدالت سے رجوع کرنے کا حکم جسٹس صفدر سلیم شاہد کی عدالت سے ملا اوردوسرے دروازے سے نکل گیا ۔ انہوں نے مزید کہنا تھا کہ وکیل کا تعلق پلاٹوں والے منصف کے خاندان سے ہے ۔ اپنے ایک اور ٹوئٹر پیغام میں انہوں نے کہا کہ برقعہ میں رہنے دو برقعہ نہ اٹھاؤ برقعہ جو اٹھ گیا تو بھید کھل جائے گا ، اسے کہتے صحافتی گھمن گھیریاں اس پر اے آروائی کے صحافی عابدخان نے کہا کہ اے آر وائی اسلام آباد کے بیورو چیف خاورگھمن کی لاہور ہائیکورٹ میں حفاظتی ضمانت کے بعد بقول عبدالقیوم صدیقی برقعہ میں چھپ کر اپنے وکیل ابوذرسلمان نیازی کے ساتھ خفیہ راستے سے نکلنے کی لیک ویڈیو سامنے آ گئی۔ خاورگھمن کے وکیل ابوذرسلمان نیازی نے اسے پروپیگنڈا قرار دیا اور کہا کہ خاورگھمن کے خلاف پروپیگنڈا بالکل جھوٹ، من گھڑت، من گھڑت اور مضحکہ خیز ہے ان کا مزید کہنا تھا کہ خاور گھمن سب کے سامنے 11 بجکر 45 منٹ پر میرے ساتھ جی پی او گیٹ سے لاہور ہائی کورٹ آئے اور 2 بجے ہم عدالت سے روانہ ہوئے۔ حفاظتی ضمانت ہرشہری کا حق ہے۔ اس پر خاورگھمن نے دلچسپ ردعمل دیا اور کہا کہ ویسے کسی دن برقعہ بھی ٹرائی کرنا چاہیے۔ لیکن اگر برقعہ پہنتے تو عابد بھائی ہماری اتنی خوبصورت تصویر کیسے بناتے۔ آپ دونوں کی مہمانداری کا بہت شکریہ۔ انہوں نےمزید کہا کہ میراثی مطلب کامیڈین کا کام جگت لگانا ہوتا ہے۔ اس کی داد کھل کر مسکراہٹ ہوتی ہے۔ اور بس۔
ملزم کو عدالت کے حکم پر ڈاکٹرز کے بورڈ کے پاس لے جا کر طبی معائنہ کروایا۔ڈاکٹرز کی رپورٹ کے مطابق ملزم کے جسم پر تشدد کا کوئی نشان نہیں ہے۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد پولیس نے اداروں کے خلاف اشتعال انگیز بیانات دینے اور ان کے سربراہوں کے خلاف بغاوت پر اکسانے سمیت 10 سنگین نوعیت کے مقدمات میں گرفتار شہباز گل پر مبینہ تشدد کے حوالے سے سماجی رابطوں کی ویب ساءٹ ٹویٹر پر پاپنے پیغام میں لکھا کہ: ملزم کو عدالت کے حکم پر ڈاکٹرز کے بورڈ کے پاس لے جا کر طبی معائنہ کروایا۔ ڈاکٹرز کی رپورٹ کے مطابق ملزم کے جسم پر تشدد کا کوئی نشان نہیں ہے۔جیسا کہ تصاویر میں نظر آرہا ہے ملزم بالکل ہشاش بشاش اور جسمانی طور پر فٹ ہے۔ ایک اور ٹویٹ میں لکھا کہ جھوٹی ہمدردی حاصل کرنے کے لیے ملزمان کی جانب سے پراپیگنڈہ کیا جا رہا ہے ۔پولیس اس کیس سے منسلک تمام افراد کو قانون کے مطابق تفتیش میں شامل کرے گی۔تفتیش کی تفصیلات پولیس فائل کا حصہ ہیں اور معزز عدالت کے سامنے پیش کی جائیں گی۔تفتیش کے دوران بے شمار انکشافات سامنے آئے ہیں۔ سوشل میڈیا صارفین نے اسلام آباد پولیس کے بیان پر شدید ردعمل کا اظہار کیا۔ چیءرمین تحریک انصاف عمران خان کے فوکل پرسن حسان خان نیازی نے اسلام آباد پولیس کے ٹویٹ کے جواب میں لکھا کہ: یہ کیسی سستی پولیس بنی ہوءی ہے، آخری دفعہ شہباز گل کا میڈیکل کل صبح 6 بجے کیا گیا، میڈیکل آج ہونا چاہیے تھا تاکہ پورے پاکستان کو پتہ چل جاتا کہ شہباز گل پر تشدد ہوا ہے یا نہیں۔ سینءر صحافی رضوان احمد غلزءی نے ٹویٹ کرتے ہوءے لکھا کہ: بھری عدالت میں شہباز گل نے اپنی قمیض اٹھا کر تشدد کے نشانات دکھائے، عدالت میں موجود لوگ اس بات کے گواہ ہیں۔ معلوم نہیں کون سچا ہے اور کون جھوٹا۔ ایڈووکیٹ عبدالمجید ماہر نے ٹویٹ کرتے ہوءے لکھا کہ: اسلام آباد پولیس بہتر ہے اپنا نام ن لیگی گلوبٹ فورس رکھ لیں اور ٹویٹر کے مریم اورنگزیب کی خدمات حاصل کرلیں، فضول میں ایسی بی تکی باتیں کرکے پولیس کے کردار کو مشکوک نا بنائیں۔ تحریک انصاف کے کارکن وقاص احمد نے لکھا کہ: لگتا ہے ن لیگ نے اپنا سارا میڈیا سیل اسلام آباد پولیس کے ہینڈل پر بٹھا دیا ہے جتنا آج کل یہ ایکٹو ہوا پڑاہے۔ ایک سوشل میڈیا انفلوینسر تنویر احمد تنولی نے ٹویٹ کرتے ہوءے لکھا کہ: آپ کو پتہ ہے آپ دارالحکومت کی پولیس ہو ؟ آپ کو یہ بھی پتہ ہے کہ آپ کو مثالی پولیس ہونا چاہیے؟ چلو جیسے آپ کی مرضی جیسا آپ کو اچھا لگے ویسے بنو۔ موجودہ مثال سے لوگ آپ پہ بے حد افسوس کر رہے ہیں کہ دارالحکومت کی پولیس کو انٹرنیشنل معیار کے متقاضی ہونا چاہیے تھا۔ سابق وفاقی وزیر چوہدری فواد حسین نے ٹویٹ کرتے ہوءے لکھا کہ: عدالت کے سامنے شہباز گل نے اپنے زخم دکھائے اور بتایا کہ نہ تو اس کا کوءی میڈیکل ہوا اور نہ ہی کسی ڈاکٹر کو بلوایا گیا ، بے شرمی کی بھی کوءی انتہا ہوتی ہے۔ ایک سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ میاں سعید ایڈووکیٹ نے اسلام آباد پولیس کو جوابی ٹویٹ میں لکھا کہ: ان کو آپ نے دوران ٹرائل کورٹ میں ثابت کرنا ہے، جو آپ آدھے سے کم بھی ثابت نہیں کر پاءو گے ، دوران تفتیش پولیس کسٹڈی میں ملزم کا اعتراف معنی نہیں رکھتا ، یہ بات آپ بھی جانتے ہیں!
وفاقی وزیر احسن اقبال اور صحافی اسد طور نے ایک طویل انگریزی خط شیئر کیا جو کہ پی ٹی آئی امریکا کی تنظیم کی جانب سے ایک ایسی لابی فرم سے متعلق ہے جس کا کام پارٹیز کے درمیان تعلقات کار اور میڈیا میں راہیں ہموار کرنا ہے۔ اس خط کو بنیاد بنا کر وفاقی وزیر احسن اقبال نے عمران خان اور پی ٹی آئی پر طنز کے نشتر برسائے اور کہا کہ شرم تم کو مگر نہیں آتی! قوم میں امریکہ کیخلاف سازش تھیوری گھڑ کے ہیجان پیدا کیا ہوا ہے خود امریکہ سے ترلوں اور معافیوں پہ اترا ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پہلے ایلچی بھیجے، پھر سفیر سے خود منت سماجت کی اور اب lobbyist رکھ کے معافی تلافی پہ کام ہو رہا ہے۔ اس کپتان کے کتنے چہرے ہیں کمپیوٹر بھی پریشان ہے۔ جبکہ دوسری جانب صحافی و وی لاگر اسد علی طور نے بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جو پارٹی یہاں ایبسولوٹلی ناٹ اور امریکاکی مداخلت کا رونا رو رہی ہے اس نے امریکا میں ایک لابسٹ کی مدد لے لی ہے تاکہ بائیڈن انتظامیہ سے تعلقات کی راہ ہموار ہو سکے، دوسرے الفاظ میں عمران خان امریکا سے کہہ رہے ہیں کہ مجھے معافی دے دو۔ جس پر تنقید کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر اور رہنما تحریک انصاف فواد چودھری نے کہا کہ میں نے کاغذات کے اردو ترجمے کیلئے کہا ہے تا کہ لائق فائق صحافی اور وزراء کو سمجھ آ سکے کہ یہ لابی فرم نہیں ہے بلکہ میڈیا ریلیشن شپ کی فرم ہے جو تحریک انصاف کی امریکا تنظیم نے میڈیا میں اپنے نقطہ نظر کو اجاگر کرنے کیلئے انگیج کی ہے، ان کمپنیز کا کام ہوتا ہے کہ وہ میڈیا اور پارٹی میں تعلقات کار بنائیں۔
مریم نواز کا کہنا ہے کہ کسی کے ساتھ زیادتی نہیں ہونی چاہیے، ہمارے ساتھ زیادتی کرنے والوں کے ساتھ بھی نہیں۔ رانا ثناء اللہ سے بات کی ہے، معصوم بچی کی والدہ کو بھی رہا کر دینا چاہیے۔ شہباز گل کے ڈرائیور اظہار کی اہلیہ کو گرفتار کرنے کے کے حوالے سے نجی ٹی وی چینل اے آر وائے نیوز کے صحافی حسن ایوب خان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر شہباز گل کے ڈرائیور اظہار کی بیٹی کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ اس معصوم بچی اور اسکی ماں نے کیا جرم کیا ہے ؟ کیا کوئی اس متعلق بتانے والا ہے ؟ ان کا مزید کہنا تھا کہ شہباز گل کے بعد چاہے اس کے لیڈر عمران خان یا دیگر قائدین کو گرفتار کریں لیکن معصوم بچی اور اسکی ماں کو فوری رہائی ملنی چاہیئے۔ قیامت کے دن اللہ کی عدالت بھی ضرور لگنی ہے لیکن ہم سب یہ بھول بیٹھے ہیں ۔ صحافی حسن ایوب کے ٹویٹ کے جواب میں مریم نوازنے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ میری اطلاعات کے مطابق بچی اپنی والدہ کے ساتھ نہیں ہے مگر بچی کی ماں کو بھی رہا کر دینا چاہیے۔ میں نے رانا صاحب سے بات کی ہے۔ کسی کے ساتھ زیادتی نہیں ہونی چاہیے۔ ہمارے ساتھ زیادتی کرنے والوں کے ساتھ بھی نہیں۔ فوادچوہدری نے مریم نواز کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ آپ براہ راست وزراء کو احکامات جاری کرتی ہیں کیا ہم بادشاہت کے نظام میں ہیں؟ آپ کے وزیر اور مجسٹریٹ دونوں کو جیل میں ڈالنا چاہئیے دونوں میں مقابلہ ہے کون زیادہ بے شرم اور بے حیا ہے یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل کو دو روز قبل بنی گالہ چوک سے گرفتار کیا گیا تھا، اسلام آباد کے تھانہ کوہسار میں اداروں کے خلاف اشتعال انگیز بیانات دینے اور ان کے سربراہوں کے خلاف بغاوت پر اکسانے سمیت 10 سنگین نوعیت کے مقدمات درج ہیں۔ گزشتہ روز اسلام آباد کے ڈیوٹی مجسٹریٹ نے شہباز گل کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا تھا۔ذرائع کے مطابق نجی چینل اور بنی گالہ کے پی ٹی سی ایل نمبرز کی سی ڈی آر نکلوائی جا رہی ہے اور پوچھ گچھ جاری ہے کہ شہباز گل نے کس کی ایما پر میڈیا میں بیان دیا۔
لاہور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے بیک وقت 9 حلقوں سے الیکشن لڑنے کے خلاف درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی۔ تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے بیک وقت 9 حلقوں سے الیکشن لڑنے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے استفسار کِیا کیا امیدوار نے 9 حلقوں سے کاغذات نامزدگی جمع کرا دیے؟ جس پر وکیل نے کہا کہ کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا پرسوں آخری دن ہے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ متعلقہ فورم الیکشن کمیشن ہے وہاں درخواست کیوں دائر نہیں کی، جب تک کاغذات جمع نہیں ہوتے عدالت کے سامنے کاز آف ایکشن کیسے بنتا ہے؟ کاغذات نامزدگی جمع ہونے تک عدالت کے پاس کوئی اختیار نہیں۔ عدالت نے عمران خان کے بیک وقت 9 حلقوں سے الیکشن لڑنے کے خلاف درخواست واپس لینے کی بنیاد پرخارج کردی۔ واضح رہے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے 25 ستمبر کو قومی اسمبلی کے 9 حلقوں میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں خود الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا تھا۔ قبل ازیں اسپیکر قومی اسمبلی نے پی ٹی آئی کے 9 اراکین قومی اسمبلی کے استعفے منظور کیے تھے، جن پر 25 ستمبر کو ضمنی انتخابات شیڈول ہیں۔
سوشل میڈیا پر ایک صارف کی جانب سے دعویٰ کیا گیا معروف مذہبی سکالر مولانا طارق جمیل کو تبلیغی جماعت کے شوریٰ سے نکال دیا گیا ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جمعیت علمائے اسلام کے ایک کارکن اکرام اللہ نسیم نے ٹوئٹ کیا ہے کہ مولانا طارق جمیل کو تبلیغی جماعت کے شوریٰ سے نکالا گیا ہے۔ انہوں نے مزید لکھا کہ موصوف پر ہر قسم کے تبلیغی جماعت کی اجتماعات میں بیان کرنے پر پابندی ہے۔ اور اس بات کو بھی واضح کیا ہے کہ ان کے کسی بھی فعل اور قول کو تبلیغی جماعت کے ساتھ نہ جوڑا جائے کیونکہ ان کو تبلیغی جماعت سے خارج کیا گیا ہے۔ اکرام اللہ نسیم کا مزید کہنا تھا کہ مولانا طارق جمیل کو تبلیغی جماعت کے مرکزی شوریٰ نے بروقت مرکزی شوریٰ سے نکال کر تبلیغی جماعت کو بڑی تباہی سے بچالیا گیا۔ اگرچہ یہ دعویٰ مولانا فضل الرحمان کی جماعت جمعیت علمائے کرام کے ایک کارکن نے کی ہے جو رجیم چینج اپریشن میں بننے والی شہبازحکومت کے اتحادی ہیں اوراسکی تصدیق آفیشلی تبلیغی جماعت نے بھی نہیں کی جبکہ مولانا طارق جمیل خود کہہ چکے ہیں کہ تبلیغی جماعت سے کسی کو نہیں نکالا جاتا۔ اس پر معروف ٹی وی چینل کیپیٹل ٹی وی نے دعویٰ کیا ہے کہ مولانا طارق جمیل کو تبلیغی جماعت کے مرکزی شوریٰ سے نکالنے کی خبریں بے بنیاد ہیں،تبلیغی جماعت سے کسی کو نہیں نکالا جاتا۔ اس سے قبل مارچ 2020 میں بھی سوشل میڈیا پر ایسی خبریں پھیلائی گئی تھیں جب مولانا طارق جمیل نے اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کے حق میں دعا کی تھی۔ اس وقت مولانا طارق جمیل نے کہا تھا کہ تبلیغی جماعت سے کسی کو نہیں نکالا جاتا۔ جس پر مولانا طارق جمیل نے سلیم صافی کے پروگرام جرگہ میں وضاحت کی انہیں کہ عمران خان کی حمایت کرنے پر تبلیغی جماعت سے نہیں نکالا گیا کیونکہ جماعت سے کسی کو نکالا ہی نہیں جاتا۔
حکومت ہمارے خلاف انتقامی کاروائیاں کرنا چاہتی ہے تو ضرور کرے لیکن ہمیں ملک دشمن قرارنہ دے، اے آروائی کے چیف ایگزیکٹو سلمان اقبال کا اہم بیان اپنے ٹوئٹر پیغام میں اے آروائی کے سربراہ سلمان اقبال کا کہنا تھا کہ جب سےاےآروائی کا قیام عمل میں آیا،ہمارا ایک ہےنظریہ اورایک ہی مقصد ہےاوروہ ہےہماراعظیم وطن پاکستان،ہم آج بھی اسی نظریےپرقائم ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دشمن چاہیےبیرونی ہو یااندرونی اےآروائی نےہرحالت اورہرقیمت پراپنےملک اورافواج کادفاع کیا، اےآروائی اپنی عظیم فوج کی قربانیوں اور ملک کےلیےاس کی خدمات کو ہمیشہ سامنےلاتا رہا ان کا مزید کہنا تھا کہ میں حیران ہوں کہ جوچینل اورسیاسی قوتیں ماضی میں ملک،ریاست اورفوج پرحملےکرتےرہے،آج وہ اےآروائی پرالزام تراشی کررہی ہیں۔ سلمان اقبال کا مزید کہنا تھا کہ حکومت ہمیں سیاسی انتقامی کارروائی کانشانہ بناناچاہتی ہےتوضروربنائیں لیکن مجھےاورمیرےادارےکوفوج اورملک دشمن قرارنہ دے،اےآروائی نےہمیشہ سیاسی جماعتوں کواپنے پلیٹ فارم سےبات کرنےکاموقع دیا،ایسا ہی ایک معاملہ پیرکےروز ہواجب گل صاحب نےاپنی رائےدی، اے آروائی سربراہ نے مزید کہا کہ حکومت غلط طور پرایک سیاسی شخصیت کی ذاتی رائےاےآروائی سےجوڑنےکی کوشش کررہی ہے،
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اظہر مشہوانی نے جیو نیوز کی جانب سےنشر کردہ ایک اور خبر کا پوسٹ مارٹم کر ڈالا ہے، یہ معاملہ بھی فوج مخالف سوشل میڈیا مہم کو پی ٹی آئی سے جوڑنے کا ہے جس میں جیو نیوز زبردستی پی ٹی آئی کو گھسیٹنے کیلئے نت نئے طریقے ڈھونڈنے کی کوشش کررہا ہے۔ معاملہ کچھ یوں ہے کہ جیو نیوز کی نشر کردہ خبر میں فوج مخالف مہم میں پی ٹی آئی کے پوری طرح ملوث ہونے کا دعویٰ کرنےوالے گواہ کو پیش کیا گیا جس نے یہ اعتراف کیا کہ اس نے پی ٹی آئی میڈیا سیل سے متاثر ہوکر فوج اور آرمی چیف کے خلاف پوسٹ کردی۔ محسن حلیم نامی اس کردار نے پہلےعمران خان اور پی ٹی آئی سے متاثر ہونے کا اعتراف کیا، پھر دعویٰ کیا کہ عمران خان اور پی ٹی آئی میڈیا سیل نوجوانوں کو منظم طریقے سے فوج کے خلاف اکساتا ہے، اور آخر میں اپنی سنگین غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ میں قربانیاں دینے والی فوج اورآرمی چیف کی بے پناہ عزت کرتا ہوں۔ جیو نیوز کی اس خبر اور اس کردار کے دعوؤں کا پوسٹ مارٹم تحریک انصاف کےرہنما اظہر مشہوانی نےایک ٹویٹ میں کیا اور کہا کہ عجیب ڈرامہ چل رہا ہے ٹویٹ نون لیگ کے خلاف اور اسے فوج مخالف مہم قرار دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسا بھونڈا سکرپٹ کون لکھ رہا ہے،100 فالورز رکھنے والے اکاؤنٹس جن کو ایک ریٹویٹ بھی نہ ملے ان سے زبردستی ویڈیوز بنوا کر تحریک انصاف سے جوڑنے کی گھٹیا اور سستی حرکت کی جا رہی ہے۔ اظہر مشہوانی نے اپنی ٹویٹ میں پی ٹی آئی پر الزام لگانے والے اس کردار کی ٹویٹ بھی شامل کی جسے وہ فوج مخالف قرار دے کر معذرت کررہا تھا۔ اس ٹویٹ کو جیونیوز نے بھی اپنی رپورٹ کا حصہ بنایا، ٹویٹ میں محسن حلیم کہتے ہیں کہ ایک طرف عمران خان کا نام ای سی ایل میں ڈالا جارہا ہے اور دوسری طرف خود منی لانڈرنگ کیس میں گرفتاری سےبچنے کیلئے لندن بھاگ رہے ہیں۔
وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کو پاکستانی علاقوں میں طالبان کی موجودگی اور مجرمانہ کارروائیوں پر خیبر پختونخوا حکومت کو تنقید مہنگا پڑگیا، سوشل میڈیا صارفین نے انہیں یاددلادیا کہ وہ ملک کےوزیر دفاع ہیں۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے طالبان کی جانب سے فوجی جوانوں اور افسران کے اغواء کے حوالے سے خبر پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا کی حکومت صرف عمران کی ہوس اقتدار کو پروان چڑھا رہی ہے۔ خواجہ محمد آصف نے کہا کہ صوبہ اقتدار کا مال غنیمت سمیٹنے کیلئے زیراستعمال ہےان لوگوں کی محبت میں گرفتار ہے۔ہو سکتا پلان انکو اقتدار کی جنگ میں حلیف بنانے، پاکستان کو ذاتی ریاست بنانے اوراپنی مرضی رائج کرنی ہ، اسی لیے پی ٹی آئی اداروں پر حملہ آور ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اظہر مشہوانی نے خواجہ آصف کےبیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت طالبان سوات میں قبضے کررہے، فوجیوں اور پولیس والوں کو یرغمال بنا رہے ہیں، بلوچستان اور وزیرستان کے حالات مخدوش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دوسری جانب لیکن ملک کے وزیر دفاع اور وزیر داخلہ سمیت تمام ادارے سمجھ رہےہیں 50 فالورز والے 17 سالہ لڑکے اور شہباز گل سے ملک کی سالمیت کو خطرہ ہے۔ خواجہ آصف کے اس بیان پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے بھی شدید ردعمل سامنے آیا، صارفین نے خواجہ آصف کو یاد دلایا کہ وہ وزیر دفاع ہیں اور اس اعتبار سے ان کی بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ راشداحمد نامی صارف نے سخت زبان استعمال کرتے ہوئے کہا کہ آپ وزیر دفاع ہیں جواب دیں کہ اچانک سوات میں طالبان پیرا شوٹ کے ذریعے تونہیں آگئے؟ ذمہ دار ادارے کہاں ہیں؟ ارسلان ضیا نے خواجہ آصف پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ بارڈرسیکیورٹی خیبر پختونخوا پولیس کے ماتحت ہے یا ان کے ماتحت جنہیں آپ نے سیالکوٹ سے سیٹ بچانے کیلئے رابطہ کیا تھا۔ سیف مہر نے لکھا کہ اب نیاایجنڈا سامنے آگیا ہے کہ عمران خان اور پی ٹی آئی کو طالبان سے جوڑا جائے۔ فیضان جمیل نے خواجہ آصف کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئےکہا کہ ملک میں طالبان سر اٹھارہے ہیں اور وزیر دفاع ٹویٹر پر بونگیاں ماررہے ہیں۔
سینیئر صحافی سلیم صافی نے رہنما پاکستان تحریک انصاف شہباز گل کو خوب آڑے ہاتھوں لیا، تنقیدی ٹویٹ میں لکھا کہ گل صاحب،آپ پاکستان میں نئے ہیں،آپ امریکیوں کی نوکری کرتے ہوئے انکے کلچراور پروٹوکول کےعادی ہوئےہیں،شہید کی تدفین کےلئےفوج کےافسران کی کمیٹی قائم تھی کیا ان میں سے کسی اعلی افسر نےعمران کااستقبال کیا؟ سابق وزیراعظم ہونےکےناطےکیاعلاقےکے جی او سی یا اعلی افسر نےعمران خان کوپروٹوکول دیا؟ رہنما پاکستان تحریک انصاف شہباز گل نے جوابی ٹوئٹ میں لکھا کہ سلیم صافی اور ان سے ایسی خبریں لگوانے والے شیطان بے شرمی کے اعلی مقام پر ہیں، جب میں نے کوآرڈینیشن کے لئے شہید جنرل سرفراز کے بیٹے کیپٹن احمد سے فون پر بات کی تو ایسی اپنائیت تھی آواز میں جیسے دو بھائی بات کر رہے ہوں،شہدا کے خاندان نے اس طرح خان صاحب کا احترام کیا جیسے کوئی اپنا ہو شہباز گل نے مزید کہا کہ رہی بات نئے ہونے کی تو زندگی کے پہلے 30 سال یہیں اسی مٹی میں پلا بڑا،پھر امریکہ میں پڑھایا، لیکن جب آپ جیسی بیماریوں کو پاکستان میں پلتے بڑھتے دیکھا فیصلہ کیا ایسی بیماریوں کا علاج خود آ کر کروں،آپکی فکری بیماری لاعلاج ہے آپ نے اپنی حرکتیں جاری رکھنی ہیں اور میں نے آپکا علاج۔ رہنما پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ ہاں یہ درست ہے کہ میں امریکیوں کا استاد رہا ہوں۔ اور ایسی یونیورسٹی میں استاد رہا ہوں جہاں آپ جیسا نالائق گھسنے کا بھی نہیں سوچ سکتا،ہمارے کلچر میں جب کوئی وفات پاتا ہے تو آپ اس کے دفتر کی کمیٹی سے افسوس نہیں کرتے اس کے گھر کےافراد کو گلے لگاتے ہیں،پُرسا دیتے ہیں،وہی ہم نے کیا تم اور تمہارے موجودہ جادو ٹونےوالے آقا اسلامی اور پاکستانی روایات سےآشنا ہی نہیں ہو۔ کیپٹن احمد،شہیدکابیٹاہے۔ایک بیٹا باپ کی تعزیت کےلئے آنے والےکو منع نہیں کرسکتا۔شہید کے جنازے اور تعزیت کی کوآرڈینیشن کےلئے ٹوسٹار جنرل مقرر ہے۔پھر سابق وزیراعظم کیوں چوروں کی طرح گیا اور تم نے چوری چھپے ویڈیو بنا دی۔ کس قدر بے شرم قسم کے انسان ہیں آپ۔ شہید کے جنازے اور فاتحہ پر سیاست کر رہے ہیں۔ آپ وہ بدبودار گٹر ہیں جس میں سوائے بدبو کچھ نہیں پاکستان کی فوج کا ہر سپاہی اور آفیسر خان کا بیٹا اور بھائی ہے۔ان کے خاندانوں سے ملنے کے لئے کسی کمیٹی کی ضرورت نہیں ہے۔ وہ ہمارے اپنے خاندان ہیں شہباز گل اور سلیم صافی کی جانب سے ٹویٹر پر سخت پیغامات کا سلسلہ جاری ہے۔
پی ٹی ایم اور جمیعت ایک صف میں ہیں، عمران خان کیخلاف پروپیگنڈے کرتے ہیں، فواد چوہدری رہنما پاکستان تحریک انصاف فواد چوہدری کہتے ہیں کہ انتخابات سے فرار کیلئے یہ امپورٹڈ حکومت کیا کیا نہیں کر رہی، کبھی الیکشن کمیشن کو استعمال کیا جاتا ہے کہیں اسپیکر آفس کو مرضی کے حلقوں میں انتخاب کیلئے کہیں شہیدوں کو سیاست میں لایا جار ہا ہے انہوں نے زمدی کہا کہ مقصد صرف ایک الیکش سے فرار کیوں کہ اگر الیکشن ہوئے عمران خان دو تہائ سیٹیں لے لے گا فوادچوہدری کا مزید کہناتھا کہ اس وقت تحریک انصاف کیخلاف پروپیگنڈے میں صف اوّل میں وہ صحافی ہیں جو بنیادی طور پر حامد کرزئی اور اشرف غنی سے خصوصی تعلقات رکھتے تھے،اور پی ڈی ایم کے نظریات کے حامی ہیں، ان کے ساتھ جمیعت کھڑی ہے انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی ایم اور جمیعت ایک صف میں ہیں،یہ لوگ ساری عمر فوج کیخلاف پروپیگنڈے میں لگے رہے۔ فواد چوہدری نے ٹوئٹ میں مزید لکھا کہ عمران خان پاکستان کی مڈل کلاس کو اٹھانے میں کامیاب ہو گئے ہیں،اس وقت پاکستان کی آزادی اور غلامی میں فرق عمران خان کا ہے،ہر شخص جو آزاد پاکستان دیکھنا چاہتا ہے عمران خان کے ساتھ کھڑا ہوگا۔ رہنما پی ٹی آئی نے لکھا کہ سوال یہ ہے ایسا کیا ہوا کہ یہ فوج کے راتوں رات ہمدرد بن گئے؟ ہوا یہ کہ چند سیاسی فیصلوں نے ان کو موقع دیا کہ یہ فوج کے ہمدرد بن کر فوج اور پاکستان کو کمزور کر سکیں اور وہ یہ ہی کر رہے ہیں امریکہ،افغانستان اور ہندوستان پر موجودہ قیادت کے نظریات پاکستان کو غلام بنانے کے ہیں۔
تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے مریم نواز کے مسجد نبویﷺ کی توہین سے متعلق سعودی حکومت کے فیصلے سے متعلق بیان پر کرارا جواب دیدیاہے۔ تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف نے ٹویٹرپر سعودی حکومت کی جانب سے توہین مسجد نبویﷺ کےکیس میں 6پاکستانیوں کوسزا سنائے جانے کی خبرپر ردعمل دیا اور کہا کہ اس سزا کا اصل مستحق عمران ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان اس مکروہ پلاننگ کا ماسٹر مائینڈ ہے۔ خیر سزا سے تو اب وہ نہیں بچ سکتے۔ انشاءاللّہ۔ پی ٹی آئی کےسینئر رہنما فوادچوہدری نے مریم نواز شریف کے اس بیان پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں نے جو کمپین بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے خلاف شروع کر دی ہے کسی کوآپ کےخلاف کچھ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ فواد چوہدری نے مزید کہا کہ آپ اتنے عقلمند لوگ ہیں جہاں جہاں آپ نکلیں گے لوگ آپ سے ناراضگی کا اظہار کریں گے۔ اپنی دوسری ٹویٹ میں فواد چوہدری نے مریم نواز پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ "کینڈی کرش" چمپئین تحریک انصاف کیخلاف کارروائی کی فکر چھوڑیں کیونکہ اس میں کچھ نہیں رکھا۔ فواد چوہدری نے رہنما ن لیگ کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ جلد آپ اور آپ کے خاوند گرامی سے سگریٹ انڈسٹری کو دی جانیوالی مراعات کی انکوائری کا آغاز ہونا ہے اس کی فکر کریں باقی عمران خان کو کرپٹ ثابت کرنا اتنا ہی مشکل ہے جتنا نواز شریف کو ایماندار ثابت کرنا۔
ای سی پی کے ممنوعہ فنڈنگ کیس سے متعلق دیئے گئے فیصلے پر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے۔ فیصلے میں جن پاکستانیوں کے نام شامل ہیں وہ الیکشن کمیشن پر آگ بگولہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلے ہم سے ہمارا ووٹ کا حق چھینا گیا، اب ہم سے پاکستان کی شناخت بھی چھیننا چاہتے ہیں، ہم اپنی حق حلال کی کمائی سے تحریک انصاف کو سپورٹ کرتے ہیں اور آئندہ بھی سپورٹ کرتے رہیں گے۔ جاوید خان نیازی نامی پاکستانی شہری جو کہ جاپان میں مقیم ہے اس کا کہنا ہے کہ اس کی طرف سے دی گئی فنڈنگ مکمل طور پر قانون ہے۔ اس کی کمائی کا ایک ایک روپیہ حلال اور قانونی پیسہ ہے۔ مہوش علی نامی ایک خاتون نے کہا کہ ان کے پاس پاکستانی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ ہے جو کہ صرف پاکستانیوں کو دیا جاتا ہے گھر میں جگہ جگہ پاکستانی پرچم لگے وہ صبح اٹھتی ہیں تو پاکستان کی فکر کرتی ہیں اور شام کو اس کی سلامتی کیلئے دعائیں کرتے ہوئے سوتی ہیں۔ انہوں نے چیف الیکشن کمشنر کے فیصلے کو گھٹیا قرار دیا۔ ایک خاتون نے کہا کہ وہ بھی ایک فارن ایجنٹ ہیں جو کہ حق حلال کی کمائی سے عمران خان کو سپورٹ کرتی ہیں اور آگے بھی کرتی رہیں گی۔ ان کا کہنا ہے کہ جب عمران خان اس فنڈنگ کی مدد سے دوبارہ اقتدار میں آئیں گے تو وہ ان سب کے ساتھ ملکر ملک کو اس صورتحال سے نجات دلائیں گے۔ معصومہ نامی پاکستانی خاتون نے کہا کہ ان کے پاس بھی پاسپورٹ ہے اور وہ بھی ایک پاکستانی ہیں اس لیے انہیں فارن ایجنٹ کہنا بند کیا جائے۔ ایک شخص نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ وہ اپنی خون پسینے کی کمائی عمران خان کو دے گا جو کہ نہ خود کسی کے آگے جھکتا ہے اور نہ ہی اپنے ورکر کو کسی کے آگے جھکنے دیتا ہے۔ ماہین فیصل نے کہا کہ وہ برطانوی نژاد پاکستانی شہری ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے ملک کی بہتری اور اپنے لیڈر سے پیار کے جذبے کے تحت پیسے بھیجے ہیں تو الیکشن کمیشن کس بنیاد پر ہمیں غیر ملکی ایجنٹ کہہ رہا ہے۔
صحافی وتجزیہ کار نجم سیٹھی نے نجی چینل نے خود ساختہ طور پر ایک بات سوچی جس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ نے عمران خان کو سبق سکھانے کا سوچا ہو گا اسی لیے عمران خان کو ایک بیان حلفی کے باعث مشکل کا سامنا ہے۔ تفصیلات کے مطابق نجم سیٹھی نے نجی چینل کے پروگرام میں میزبان عائشہ ناز کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کیونکہ نوازشریف کو اقامہ پر نااہل کیا گیا تھا اس لیے اب عمران خان کے خلاف بیان حلفی کی بنیاد پر فیصلہ آیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسٹیبلشمنٹ نے ممنوعہ فنڈنگ کے معاملے پر فیصلے کو اوکے کیا ہے کہ اگر نوازشریف کو اقامہ پر نکالا جا سکتا تھا تو یہ اس سے بڑا مسئلہ ہے اور اس کا مقصد یہ بھی تھا کہ عمران خان کو پتہ چلے انصاف کے تقاضے کیا ہیں۔ صحافی نے مزید کہا کہ اب چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو بھی فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ کہاں کھڑے ہیں اور اپنے ساتھ کن ججز کو رکھنا چاہتے ہیں۔ مذکورہ بالا تجزیے پر ردعمل دیتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان کے فوکل پرسن برائے ڈیجیٹل میڈیا ڈاکٹر ارسلان خالد نے کہا کہ نجم سیٹھی خود سے ہر ادارے کے ترجمان بنے بیٹھے ہیں، انہیں کیوں نہیں روکا جاتا؟ چیف جسٹس پاکستان کا کام آئین و قانون کے ساتھ کھڑا ہونا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ دھمکی کس بات کی دے رہے محترم؟ بات عمران خان، نوازشریف، عدلیہ، اسٹیبلشمنٹ کی نہیں رہی، اس بار اصل پلیئرعوام ہے اور عوام ہی اپنے مستقبل کا فیصلہ کرے گی۔
الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف اور عمران خان کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ دیا تو بیرون ملک مقیم وہ پاکستانی جنہوں نے پی ٹی آئی کو فنڈنگ دی تھی وہ اس فیصلے پر پھٹ پڑے اور چیف الیکشن کمشنر کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ تحریک انصاف کو رقم عطیہ کرنے والے ایک پاکستانی شعیب بسرا نے بتایا کہ وہ پاکستانی ہیں انہوں نے اپنی کمپنی کے اکاؤنٹ سے پاکستانی نجی بینک سے تحریک انصاف کے بینک اکاؤنٹ میں پیسے منتقل کیے تھے اس دس ہزار روپے کی رقم کو الیکشن کمیشن نے ممنوعہ اور غیر ملکی کمپنی کی فنڈنگ قرار دے دیا ہے۔ شعیب بسرا نے مزید کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کسی کے آلہ کار نہ بنیں اس طرح ادارے تباہ ہو جائیں گے۔ ان کو چاہیے کہ وہ حالات کو خراب نہ کریں اور اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ساتھ ایسا نہ کریں کہ وہ اگر زرمبادلہ بھیجتے ہیں تو وہ قبول ہے اگر عمران خان کو پیسے دیں تو وہ غدار اور ایجنٹ قرار پائیں۔ اس پر تنقید کرتے ہوئے شہبازگل نے کہا کہ شعیب بسرا نے غیر ملکی ایجنٹ ہونے کا اعتراف کر لیا ہے۔ بیرون ملک مقیم ایک اور پاکستانی ابراہیم ملک نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو شرم آنی چاہیے کہ اس کی ہمت کس طرح ہوئی مجھے غیر ملکی ایجنٹ قرار دے دیا میں 25 سال سے سعودی عرب میں مقیم ہوں اور تحریک انصاف سے وابستہ ہوں میں اپنے لیڈر کو سپورٹ کرتا ہوں کیونکہ چاہتا ہوں کہ ایک عظیم لیڈر میرے ملک کی قیادت کرے۔ الیکشن کمیشن کے فیصلے میں شامل ایک اور پاکستانی شہباز خان نے کہا کہ انہیں بیرون ملک بیٹھ کر بہت افسوس ہوا ہے اور ان کے جیسے دیگر پاکستانیوں کو بھی بہت افسوس ہے اور سب بہت غصے میں ہیں کہ الیکشن کمیشن نے ہمیں فارن ایجنٹ قرار دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن ایک سیاسی ایجنڈے کے تحت پاکستانیوں کے ساتھ اس طرح کا رویہ اپنا رہا ہے جو کہ درست نہیں ہے۔ وہ پاکستانی شہری ہیں اور پاکستان سے پیار کرتے ہیں اسی لیے اپنے لیڈر کے ساتھ کھڑے ہیں۔
الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ دیا تو ن لیگ کو بھی تنقید کا موقع مل گیا۔ مگر منطق سے عاری تنقید کرنے پر مسلم لیگ ن خود تنقید کا شکار ہو گئی۔ ن لیگ کے آفیشل سوشل میڈیا سے دعویٰ کیا گیا کہ "عمران نیازی نے بھارتی فنڈنگ کے بدلے نہ صرف کشمیر کو مودی کی جھولی میں ڈال دیا بلکہ اسی پیسے سے پاکستان کو غیر مستحکم بھی کرتا رہا" تاہم یہ ٹوئٹ کرنا ن لیگ کو مہنگا پڑ گیا اور الٹا خود تنقید کا نشانہ بن گئے۔ احمد وڑائچ نامی صارف نے کہا چرن جیت سنگھ سے 2009میں 50ڈالر لے کر 2019میں کشمیر بیچ دیا، دھت تیرے کی غریدہ فاروقی صحیح تمہاری جان کو روتی ہے۔ عروج تارڑ نے کہا یہ سچ ہے کہ عمران خان نے 2013 میں 934 ڈالر اور 150 ڈالر کے عطیات کے عوض کشمیر کی پرواہ چھوڑ دی، لیکن کہانی میں ٹوئسٹ یہاں آیا جب اس نے ان پیسوں سے برانڈڈ شرٹیں خرید لیں اور پھر سے کشمیر کی بات کرنا شروع کر دی۔ طلحہ نے مضحکہ خیز انداز میں پوچھا کہ ڈیڑھ سو ڈالر میں کشمیر بیچ دیا؟ ایک صارف نے کہا کہ عمران خان نے صرف ایک ہزار ڈالر میں کشمیر بیچ دیا اس کی توقع نہیں کی تھی۔ یاسر چیمہ نے لکھا کہ اتنا سستا کہ 150 ڈالر میں بیچ دیا؟ اگر ان میں سے 5 ڈالر ن لیگ پر لگا دے تو شاید کوئی عقل والا دشمن ہی نصیب ہو جائے۔ محسن نے کہا پی ڈی ایم ایک لوٹا 25 کروڑ میں خریدتی ہے اور عمران خان 150 ڈالرز میں کشمیر بھی بیچ دیتا ہے اور ملک کو بھی غیر مستحکم کرتا ہے۔ اس صارف نے ن لیگ کی منطق پر بھی چار حرف بھیجے اور کہا کہ لگتا ہے یہ اکاؤنٹ شہباز سپیڈ چلا رہا ہے۔ مہک فاطمہ نے حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا 150 اور 934 ڈالر میں کشمیر بیچ دیا کیا یہ سچ ہے یا میں نے غلط پڑھا ہے؟
درخواست گزار تو اکبر ایس بابر تھا لیکن 2 درجن سے زائد پریس کانفرنسز ن لیگ اور پی ڈی ایم کیوں کررہی ہے؟ کیا ن لیگ تحریک انصاف کے خلاف فیصلے کے پیچھے ہے؟ الیکشن کمیشن کور کرنیوالے صحافی فہیم اختر کا کہنا تھا کہ اکبر ایس بابر پی ٹی آئی کے خلاف درخواست گذار تھا پی ڈی ایم کے رہنماوں نے درجن سے زیادہ پریس کانفرنسز کیں، مطلب گیم سمجھ آگئی ہوگی اکبر ایس بابر کے پیچھے کون تھا کیوں تھا کس لئے تھا۔۔۔ فہیم اختر کا مزید کہنا تھا کہ کس سیاسی جماعت کے اکاونٹس زیادہ شفاف ہیں اس بات کا فیصلہ عوام کریگی،اگر تحریک انصاف کیس کا 8 سال بعد فیصلہ آیا ہے تو ن لیگ پی پی کے کیسز کو بھی زیر التوا ہوئے 5 سال ہوگئے اس کا بھی فیصلہ جلد آنا چاہیے، کمیشن اتنا نااہل ہے کہ ن لیگ پی پی نے کہیں کیس چیلنج نہیں کیا پھر بھی ناکام فہیم اختر کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی پر 2008 سے 2013 کے درمیان ہونے والی فنڈنگ کا کیس ہےجب وہ کسی اسمبلی یا حکومت میں نہیں تھی صرف 2011 کا مینار پاکستان کا بڑا جلسہ کریڈٹ پر تھا، 2013 کی انتخابی مہم کا حساب نہیں مانگا گیا تھا، مطلب ڈیڑھ دو کروڑ کی غیر ملکی یا ممنوعہ فنڈگ سے ملک کو نقصان نہیں پہنچایا انہوں نے مزید کہا کہ مبینہ غیرملکی نیشنلز اور کمپنیوں کی فنڈنگ سے پی ٹی آئی پر پابندی نہیں لگے گی،حکومت کو یہ ثابت کرنا ہوگا کہ اس رقم سے ملکی سلامتی،یکجہتی،استحکام کو نقصان اور ملک میں دہشتگردی کرائی گئی ہے پھر بات بنے گی،یہ فیصلہ پی ڈی ایم کو بیانیہ بنانے کےلئے چاہیے تھا وہ مل گیا،سیاسی ڈرامہ شروع صحافی نے تبصرہ کیا کہ تحریک انصاف نے غلطی کی ہے انہیں باہر سے ہنڈی کے زریعے رقم منگواتے جیسے ن لیگ پیپلزپارٹی منگواتی تھیں کیا ضرورت تھی اکاونٹس میں منگوانے اور پولیٹکل فنڈ ریزنگ کا سسٹم بنانے کی فہیم اختر نے شہباز شریف پر طنز کرتے ہوئے لکھا کہ جو رقم پاکستان لائے وہ کٹہرے میں جو پیسے منی لانڈرنگ کے زریعے باہر بھجوائے وہ وزیر اعظم کی کرسی کا حقدار۔
گزشتہ روز امریکی صدرجو بائیڈن نے اپنے خطاب میںکہا تھا کہ کابل میں سی آئی اے نے ڈرون حملے میں سربراہ القاعدہ ایمن الظواہری کو ہلاک کر دیا۔ ایمن الظاہری کی گرفتاری میں مدد کرنے پر 25 ملین ڈالر کا انعام تھا۔ امریکی صدر نے کہا کہ ایمن الظواہری متعدد امریکی شہریوں کے قتل کے ذمہ دار تھے ، امریکیوں کے قاتل کہیں بھی چھپ جائیں ہم ڈھونڈ نکالیں گے، تاخیر سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ امریکی حکام نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو بتایا کہ ایمن الظواہری کو اُس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ اپنے گھر کی بالکونی میں کھڑے تھے اور اہل خانہ اندر موجود تھے۔ اس حوالے سے ووڈرو ولسن سینٹر میں ایشیا پروگرام کے ڈپٹی ڈائریکٹر وسینئر ایسوسی ایٹ برائے جنوبی ایشیا اور سینئر صحافی مائیکل کوگل مین نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ جب امریکا نے اسامہ بن لادن کو پاکستان سے نکالا تو پاکستان کے ساتھ تعلقات انتہائی برے ہو گئے تھے لیکن اب ممکنہ طور پر پاکستانی مدد سے امریکہ کی جانب سے ایمن الظواہری ہلاکت پر سالوں بعد امریکہ کے پاکستان کے ساتھ تعلقات بہتر ہونے کا امکان ہے۔ ایک اور ٹویٹ میں انہوں نے لکھا کہ ایمن الظواہری پر حملے نے طالبان کے اس جھوٹ کو بے نقاب کر دیا ہے کہ اس گروپ کا اب القاعدہ سے کوئی تعلق نہیں ہے لیکن قابل غور بات یہ ہے کہ افغانستان میں طالبان کے کئی دوسرے دہشت گرد گروپوں سے تعلقات اب بھی برقرار ہیں اور یہی وجہ ہے کہ علاقائی مقتدر حلقے طالبان کی نئی حکومت کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ انہوں نے ایک اور ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ اگر کچھ طالبان نے امریکہ کو اس حوالے سے مدد فراہم کی ہے، جس کا امکان موجود ہے تو اس سے طالبان کے اندر موجود تقسیم مزید واضح ہو جائے گی۔ مائیکل کوگل مین نے ایک اور ٹویٹ میں لکھا کہ اگر ایمن الظواہری واقعتاً کابل میں تھاً تو طالبان کے علم میں لائے بغیر اسے وہاں سے نکالنا مشکل تھا! طالبان کے القاعدہ سے روابط نہ ہونے کے دعوے ہمیشہ سے مشکوک رہے ہیں، انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا پاکستان نے ایمن الظواہری کو پکڑنے میں کوئی مدد کی؟
الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ پی ٹی آئی نے جانتے بوجھتے عارف نقوی سے فنڈز وصول کیے جس پر الیکشن کمیشن کا سوشل میڈیا پر مذاق بن گیا۔ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے مطابق تحریک انصاف کو معلوم تھا کہ بزنس ٹائیکون عارف نقوی پر کریمنل فراڈ کے الزامات ہیں اسکے باوجود تحریک انصاف نے عارف نقوی سے فنڈز وصول کئے۔ اس پر سوشل میڈیا صارفین نے کہا کہ ابراج گروپ پر کیس 2019میں بنا جبکہ تحریک انصاف نے فنڈز 2012 میں وصول کئے۔عارف نقوی پر تو 2012 میں کوئی کیس نہیں تھا ، کیا تحریک انصاف کو الہام ہونا چاہئے تھا کہ 7 سال بعد عارف نقوی پر کیس بنے گا اور اسے فنڈز نہیں لینا چاہئے تھے؟ سوشل میڈیا صارفین نے طنز کیا کہ یہ تحریک انصاف کی بڑی ناکامی ہے کہ 2012 میں پتہ نہ چل سکا کہ عارف نقوی کے خلاف 2019 میں کریمنل کیس بننے ہیں خاورگھمن کا کہنا تھا کہ یہ ایک حقیقت کافی ہےالیکشن کمیشن کی جانبداری ثابت کرنے کے لیے۔جس وقت ابراج گروپ نے پیسے تحریک انصاف کو دیے اس وقت کمپنی پر کوئ کیس نہیں تھا۔ابھی بھی عارف نقوی پر الزامات ہیں کیس فائنل نہیں ہوا۔لیکن کمیشن کہتا ہے تحریک انصاف نے جانتے بوجھتے ایک فراڈ سے پیسے لیے۔ مسئلہ صرف خان سے ہے فوادچوہدری نے بھی الیکشن کمیشن پر طنز کیا کہ عارف نقوی پر 2012 میں کوئی الزام نہیں تھا تو 2012 میں پی ٹی آئی کو کیسے پتہ چلے گا کہ 2019 میں شریف آدمی پر فرد جرم عائد کی جائے گی؟ ایسا لگتا ہے کہ الیکشن کمیشن نے اس فیصلے کے لیے میرٹ کی بجائے ٹیرو کارڈز پر انحصار کیا۔ اس پر اکبر نامی سوشل میڈیا صارف نے طنز کیا کہ اب اس لاجک پر ن لیگی یہ نہ کہنا شروع کردیں کہ شوکت خانم کرپشن کے پیسے سے بنا ہے کیونکہ انکے مطابق نوازشریف نے شوکت خانم کو 90میں فنڈز دئے تھے اور نوازشریف 2018 میں کرپٹ اور چور ثابت ہوکر سزا کاٹ کررہا ہے۔ علی سلمان علوی نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ اس سے زیادہ تحریک انصاف کی نااہلی اور کیا ہو سکتی ہے کہ 2019 میں ابراج گروپ کے پاکستانی نژاد بانی عارف نقوی پر مالی بدعنوانی کے الزامات لگے اور یہ اس شخص سے 2012 میں فنڈز لیتے رہے؟ کیا تحریک انصاف نہیں دیکھ سکتی تھی کہ 7 سال بعد یہ شخص مالی بدعنوانی کے حوالے سے امریکی الزامات کی زد میں آئے گا۔ جنید کا کہنا تھا کہ جب فیصلے قانون کی بجائے پراپگنڈہ اور خواہشات پر لکھے جائیں تو یہی ہوتا ہے عارف نقوی پر فراڈ کے الزامات 2017 میں لگے الیکشن کمیشن اسکو بنیاد بنا کر تحریک انصاف کو رگڑا لگا رہا ہےکہ آپ نے 2012 میں فنڈنگ کیوں لی۔ محمد شہزاد نے طنز کیا کہ عمران خان کو 2012 میں پتا ہوتا کہ ابراج گروپ والے 2019 میں فراڈ کریں گے تو شائد فنڈ نا لیتا۔ ایک اور سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ جیسے مریم نواز نے 2006 میں ہی وہ والا کیلبری فونٹ استعمال کر لیا تھا جو 2007 میں آنا تھا۔ ویسے ہی تحریکِ انصاف کو 2012 میں پتہ ہونا چاہیے تھا کہ عارف نقوی کیخلاف 2017 میں سرمایہ کاروں کو دھوکہ دہی کی تحقیقات ہونے والی ہیں۔
الیکشن کمیشن کا اپنے فیصلے میں سب سے بڑا لطیفہ۔۔ پاکستان کے غیرملکی جوائنٹ اکاؤنٹ سے رقم آدھی کرکے ممنوعہ فنڈنگ ڈیکلئیر کردی تفصیلات کے مطابق حامدمیر نے ایک ٹویٹ کیا جس میں انہوں نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کا حوالہ بھی شئیر کیا حامد میر کے مطابق تحریک انصاف کو سنگاپور سے رومیتا سیٹھی نامی بھارتی خاتون نے فنڈنگ کی جو 13 ہزار 750 ڈالر ہے۔ دراصل سنگاپور سے ناصر عزیز نامی پاکستانی امریکی نے تحریک انصاف کو اپنے اور اپنی بیوی کے جوائنٹ اکاؤنٹ سے 27500 ڈالر بھیجے ۔ الیکشن کمشن نے جوائنٹ اکاؤنٹ کے 2 نام دیکھ کر کہ ایک نام بھارتی خاتون رومیتا سیٹھی کا ہے، 27500 کو آدھا آدھا کر لیا اور بیوی کے نام پر 13750 ڈالر ڈال کر ممنوعہ قرار دے دیا اس پر ڈاکٹر ارسلان خالد نے بھی الیکشن کمیشن کے فیصلہ کا صفحہ شئیر کیااور کہا کہ الیکشن کمیشن کا اپنا فیصلہ پڑھ لیں کہ اس خاتون کا شوہر پاکستانی ہے اور اسنے یہ اپنی بیوی کے ساتھ بنے جوائنٹ اکاؤنٹ سے پیمنٹ کی ۔ امید ہے آپ یہ بات بھی لوگوں کو بتائیں گے انہوں نے مزید کہا کہ فیصلہ کے اس حصے کو لے کر ہی سکند راجہ کا نہ صرف استعفی بنتا ہے بلکہ تمام پچھلی تنخواہ بھی واپس لینی چاہیے۔ اس فیصلے کے مطابق اگر شعیب ملک کا اپنی اہلیہ کے ساتھ ایک جوائنٹ اکاؤنٹ ہو اور وہ اس سے پی ٹی آئی کو بینکنگ چینل کے ذریعے فنڈ کرتے ہیں تو یہ ممنوعہ فنڈ ہوگا۔ ڈاکٹر شہبازگل کا کہنا تھا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی نے جس کی بیوی بھارتی نژاد خاتون ہے تحریک انصاف کو اپنے اور اپنی بیوی کے جوائنٹ اکاؤنٹ سے 27500 ڈالر بھیجے الیکشن کمشن نے جوائنٹ اکاؤنٹ ہونے کے باعث 27500 میں سے آدھی رقم کو ٹھیک اور 13750 ڈالر کو ممنوعہ قرار دے دیا پی ٹی آئی رہنما سکندر فیاض نے بھی اس فیصلے کو مذاق قرار دیا

Back
Top