سوشل میڈیا کی خبریں

وفاقی وزیراطلاعات مریم اورنگزیب کا ایک کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہورہا ہے جس میں اپنے مخصوص انداز میں ہاتھ کی انگلیوں سے 2 بناتی ہین اور کہتی ہیں ہیں کہ جس کی تنخواہ 40 ہزار روپے سے کم ہے، آج حکومت پاکستان اسے 2000 روپے ماہانہ دے رہی ہے۔ مریم اورنگزیب کچھ دیر توقف کے بعد پھر سے کہتی ہیں کہ حکومت پاکستان اپنا۔۔۔ 2000 روپے ماہانہ دے رہی ہے، اس کلپ پر مریم اورنگزیب کا خوب مذاق اڑایا جاتا ہے اور سوشل میڈیا صارفین اس کلپ کو خوب شئیر کرکے محظوظ ہورہے ہیں۔ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ اگر آپ 2000 روپے لینے کیلئے 786 پر کال کریں تو 2000 روپے تو ملتے نہیں الٹا 2.50 روپے کاٹ لئے جاتے ہیں۔ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ اگر آپ 786 پر کال کریں تو آپ کے 2 روپے 50 پیسےروزانہ کٹ جاتے ہیں، یہ ایک اسلامک پورٹل کا نمبر ہے، مریم اورنگزیب عوام کو ماموں بناگئی ہیں۔ شہباز گل نے طنزیہ تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ انگلی والی باجی یہ دو ہزار روپیہ عمران خان دے کر گئے تھے۔ آپ بس انگلی اور آنکھیں نکال نکال کر باتیں کریں پھپھے کٹنی کی طرح سابق وزیر اعجازالحق کا کہنا تھا کہ ایک طرف ان کی عیاشیاں ختم نہیں ہوئیں دوسری طرف 2000 روپے پورے خاندان کو دے کر مذاق اڑایا جا رہا ہے۔ کیا کسی حکمران ٹولے نے پیٹ پر پتھر باندھا؟ عدیل راجہ نے تبصرہ کیا کہ مریم صاحبہ کا قوم پر احسان عظیم!! صدیق جان کا کہنا تھا کہ یہ کلپ جتنی بار سنیں گے، اتنی بار ہی مزا آئے گا شاہد ثقلین لک کا کہنا تھا کہ میرے دفتر کے باہر گاڑی دھونے والے نے آج مجھ سے حساب کتاب لگوایا کہ سر میرے چار بچے ہیں 2000 روپے مہینے سے فی کس کتنے بنیں گے؟.. جب میں نے حساب لگایا تو حیران رہ گیا۔۔ ہر بندے کو 11 روپے روز ملیں گے۔۔ اتنا بڑا ریلیف کوئی تجربہ کار آدمی ہی دے سکتا ہے۔۔ پیرودڈی اکاؤنٹ بروکن نیوز نے تبصرہ کیا کہ غریب شہریوں کو ماہانہ 2000 دے رہے ہیں، اگر کوئی 2000 روپے لے کر ترکی سیر پر چلا گیا تو اسے فوری گرفتار کیا جائے گا، وزیراعظم سجاد علی کا کہنا تھا کہ مذاق کی بھی کوئی حد ہوتی ہے یہ حد بھی کراس کر جاتے ہیں۔
موجودہ حکومت کی جانب سے حالیہ ہفتے کے دوران 2 بار میں 60 روپے فی لیٹر پٹرول مہنگا کر دیا گیا جس کے بعد نجی چینل نے سائیکل چلانے کے فوائد عوام کو بتانا شروع کر دیئے ہیں۔ نجی چینل جو کہ گزشتہ حکومت کی جانب سے بڑھتی قیمتوں پر کھل کے تنقید کرتا رہا ہے اس کی جانب سے حالیہ مہنگائی و پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہونے والے ہوشربا اضافے پر کچھ نہ کہنا عوام کو کچھ ہضم نہیں ہو رہا۔ جیو کی جانب سے سائیکل کے انسانی زندگی پر حیرت انگیز اثرات سے آگاہی کی رپورٹ دکھائی گئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ آج دنیا میں سائیکل کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ نجی چینل کی اس طرح سے کی جانے والی "مثبت رپورٹنگ" پر سوشل میڈیا صارفین نے حیرت کا اظہار کیا ہے اور صحافی احتشام الحق نے اس پیکج کا کلپ شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ جیو سائیکل چلانے کے فوائد بتا رہا ہے۔ یاد رہے کہ اس خبر میں جیو نے بتایا ہے کہ سائیکل چلانا جسمانی ورزش کی بہترین قسم ہے جو اچھی صحت یقینی بنانے کے ساتھ ہر عمر کے فرد کیلئے بھی مفید ہے۔ سائیکلنگ وزن کم کرنے کے خواہشمند افراد کیلئے بہترین ورزش ہے جو جسم میں موجود زائد کیلوریزکو جلانے میں مدد گار ثابت ہو تی ہے۔سائیکلنگ انسانی جسم کے مدافعتی نظام کو طاقتور بنانے کے ساتھ مختلف اقسام کے کینسر سے بچاتی ہے۔ نجی چینل کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر آپ اپنے جسم کے پٹھوں کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں تو سائیکل چلائیے کیونکہ سائیکل باڈی بلڈنگ اور پٹھوں کو مضبوط بنانے میں انتہائی مفید ہے۔ جیوکی اس خبر پر سوشل میڈیا پر دلچسپ تبصرے ہورہے ہیں، سوشل میڈیا صارفین نے اسے اربوں روپے کے اشتہارات کی برکت قرار دیا ہے جبکہ کچھ سوشل میڈیا صارفین نے اسے میڈیا منیجمنٹ قرار دیا ایک سوشل میڈیا صارف کا کہنا تھا کہ ہم نے تو مذاق کیا تھا جیو تو سیریس ہوگیا ایک سوشل میڈیا صارف نے طنز کیا کہ ذرا صبر کریں، سائیکلیں جب مہنگی ہوں گی تو جیو پیدل چلنے کے فوائد بتائے گا۔
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ عمران خان کی پھیلائی ہوئی تباہی سے ن لیگ ہی پاکستان کو نکال سکتی ہے، کچھ وقت لگے گا ملک بحرانوں سے نکل آئے گا، انشااللہ۔ تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف نےشدید مہنگائی اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد قوم کو تسلیاں اور حکومتی فیصلوں کو ملبہ سابق حکومت اور عمران خان پر ڈالنا شروع کردیا ہے۔ ٹویٹر پر اپنے بیان میں مریم نواز شریف نے کہا کہ ہمیں عوام کی تکلیف کا ادراک بھی ہے اور احساس بھی ہے۔ اس مشکل ترین معاشی صورت حال میں بھی حکومت پوری توجہ، محنت اور لگن سے عوام کو ریلیف فراہم کرنے کی پوری کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم لوڈ شیڈنگ میں کمی کے لیے بھی سر توڑ کوشش کر رہے ہیں۔ انشاءاللّہ آنے والے دنوں میں بہتری آئے گی۔ مریم نواز شریف نے حکومت کی جانب سے کفایت شعاری کے سخت اقدامات لیے جانے سے متعلق فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عمران حکومت کے آئی ایم ایف سے طالمانہ معاہدے آج قوم مہنگے پیٹرول،ڈیزل اور بجلی کی صورت میں بھگت رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں عوام کی تکلیف کا احساس ہے۔ پچھلے4سال سے مہنگائی نے عوام کی زندگی اجیرن کردی ہے، اس وقت ملک کی معاشی بنیادیں مضبوط کی جارہی ہیں۔ انشاءاللّہ مسلم لیگ ن ہی پھر عوام کو ریلیف دے گی۔ مریم نواز شریف نے عمران خان کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف جمعہ کی نماز کے بعد احتجاج کی کال پر بھی ردعمل دیا اور کہا کہ باقی شرپسندی کی طرح اس کال پر بھی ایک بندہ نہیں نکلا۔ رہنما ن لیگ نے کہا کہ عوام نا صرف اس فتنے ،تخریب کار اور بھگوڑے کو جان چکی ہے بلکہ یہ بھی جانتی ہے کہ عمران کی پھیلائی ہوئی تباہی سے اگر کوئی جماعت پاکستان کو نکال سکتی ہے تو وہ مسلم لیگ ن ہے۔ مریم نواز شریف نے قوم کو تسلی دیتے ہوئے کہا کہ کچھ وقت لگے گا مگر ملک بحرانوں سے نکل جائے گا انشاءاللّہ۔
حکومت کے حالیہ معاشی لحاظ سے کیے گئے عوام دشمن فیصلوں کے باوجود میڈیا پر حکومتی اقدامات کی تعریفوں کے پُل باندھے جا رہے ہیں جس پر صارفین کی جانب سے میڈیا کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے کیونکہ وہ حقائق سے ہٹ کر اپنے مفادات کی صحافت کر رہے ہیں۔ میڈیا کو اس طرح کی صحافت پر تنقید کے ساتھ ساتھ زرد صحافت چھوڑنے کا مشورہ دیا جا رہا ہے اور اس مقصد کیلئے سوشل میڈیا پر ٹوکرا صحافت بند کرو کا ٹرینڈ بھی ٹاپ ٹرینڈز میں شامل ہے جس پر صارفین تنقیدی ٹویٹس کر رہے ہیں۔ اس پر تحریک انصاف آفیشل نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ چینلز جو پٹرول پمپ کی قیمتوں میں ریکارڈ مہنگائی کی اطلاع نہیں دے رہے ہیں شاید ان کے ٹاک شوز پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا۔ میڈیا نے امپورٹڈ گورنمنٹ کے اشتہارات سے اپنی منافقت اور دوہرا معیار ظاہر کر دیا ہے۔ روایتی میڈیا کے لیے کتنا شرمناک دور ہے! راجہ نصیر نے کہا ہے کہ انگریزوں اور ہندو راج سے آزادی حاصل کرنے کے بعد ہم کرپٹ مافیا کے چنگل میں پھنس چکے ہیں۔ اللہ ہمارے گناہوں کو معاف فرمائے اور قوم کو ان غداروں سے نجات دلائے۔ سید ایاز جعفری نے ڈان نیوز کی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر دوہرا معیار اپنانے کی خبر شیئر کی۔ ایک صارف نے کہا کہ تمام ایسے لفافہ صحافیوں کو شرم آنی چاہیے۔ بابر خان نیازی نے کہا کہ کہاں ہیں یہ سب ٹوکرا صحافی کیا ان کو سانپ سونگھ گیا ہے۔ اس ملک کو تباہ کرنے میں ان کا بھی ہاتھ ہے۔ محمد حیدر نے کہا کہ میرا خیال ہے وقت آ گیا ہے کہ ان میڈیا ہاؤسز کا اصل چہرہ سامنے لایا جائے۔ یہ زرد صحافت کر رہے ہیں جو کہ مضحکہ خیز ہے۔ موسیٰ ملک نے کہا کہ یہ میڈیا چینل صحافت کے 5 بنیادی اصولوں کی ہی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ لیکن کس کو فرق پڑتا ہے جب پیسہ مل رہا ہو۔ ڈاکٹر جاوید اقبال نے حکومتی رہنماؤں کے ملک دشمن بیانات پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ زرد صحافی ان غیر ملکی ایجنٹوں کی ایسی باتیں نہیں بتائیں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ ترکی پر پاکستانی عدالتوں سے اشتہاری مفرور ملزم سلیمان شہباز کے سرکاری وفد میں شامل ہونے پر سوالات اٹھ گئے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کی عدالتوں سے اشتہاری مفرور ملزم سلیمان نے اپنی اہلیہ کے ہمراہ ترک صدر رجب طیب ایردوان کی جانب سے دیے گئے عشایئے میں شرکت کی۔ اشتہاری ملزم پاکستان اور ترک سربراہان مملکت کی میز پر بیٹھے نظر آئے ، جس کے بعد سوالات اٹھ گئے ہین کہ سلیمان شہباز اور ان کی اہلیہ کس حیثیت میں سرکاری دوروں میں شامل ہیں۔ اس سے قبل سلیمان شہباز دورہ سعودی عرب میں بھی سرکاری وفد میں شامل تھے، شہباز شریف کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کے دوران بیٹے اور بھتیجے کی موجودگی پرسوشل میڈیا صارفین نے اظہار برہمی کیا تھا اور سوال اٹھایا تھا کہ حسین نواز اور سلیمان نوازسرکاری وفد کا حصے کیسے بنے ؟؟ شتہاری ملزم نے کس حیثیت سے ولی عہد محمد بن سلمان سے وفد کیساتھ ملاقات کی۔ اب بھی سوشل میڈیا صارفین سوال اٹھارہے ہیں کہ سلیمان شہباز اور انکی اہلیہ کس حیثیت سے ترکی میں موجود ہیں؟ ایک منی لانڈرنگ اور عدالت سے مفرور شخص کو کیوں ترکی کے سرکاری دورے پر بلایا گیا ہے؟ اس سے دنیا میں پاکستان کا کیا تاثر جائے گا؟ تحریک انصاف آفیشل نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ سعودی عرب دورہ کی طرح دورہ ترکی پر بھی عدالتوں سے مفرور سلیمان شہباز سرکاری وفد کو حصہ۔شریف فیملی اقتدار میں آکر ہمیشہ اقتدار کو اپنی پرائیوٹ بزنس ڈیلز کے لیے استعمال کرتے ہیں- ڈاکٹر ارسلان خالد کا کہنا تھا کہ سعودی عرب دورہ کی طرح دورہ ترکی پر بھی عدالتوں سے مفرور سلیمان شہباز سرکاری وفد کو حصہ۔شریف فیملی اقتدار میں آکر ہمیشہ اقتدار کو اپنی پرائیوٹ بزنس ڈیلز کے لیے استعمال کرتے ہیں۔نئی نسل کو ان حرکتوں سے نفرت ہے جبکہ طاقتور لوگوں کے لیے یہ مسلہ ہی نہیں ہے حقیقت ٹی وی کا کہنا تھا کہ جنکو راتوں رات چور دروازے سے عوام پر مسلط کیا ہے وہ مفرور منی لانڈر کرپٹ شخص سلیمان شہباز اور اسکی بیوی کس حیثیت میں ترکی کے دورے پر موجود ہیں... قوم کو 60 روپے مہنگا تیل دے کر خود عیاشیاں کر رہے ہیں۔ نینی فیصل نے سوال اٹھایا کہ سلیمان شہباز اور اسکی اہلیہ کس حیثٰت سے سرکاری دورے میں شامل ہیں؟؟ سہیل خان کا کہنا تھا کہ کون کہتا ہے کہ یہ جمہوریت ہے یہ صرف ایک خاندان کی بادشاہت ہے. اشتہاری ملزم سلیمان شہباز کس حیثیت سے سرکاری وفد کے ساتھ ترکی میں موجود ہیں؟؟ فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ سلمان شہباز16 ارب منی لانڈرنگ کیس میں مفرور ہے، سلمان شہباز نیب کوبھی 7.5ارب ٹی ٹی کیس میں مطلوب ہے۔ CeTNGATAaIv فرخ حبیب نے مزید کہا کہ سعودی عرب دورہ ہویاترکی دورہ، سیلمان شہبازپاکستان آنےکےبجائےشہبازشریف کیساتھ سرکاری دورہ پر جاتےہیں، چوروں کی حکومت قائم ہوگی توقانون کاایساہی مذاق اڑایاجائےگا، پاکستان میں چوروں،ڈاکوؤں کی غلام حکومت ہوگی توایساقانون نظر آئے گا۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے نجی ٹی وی بول کو دیئے گئے انٹرویو کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ عمران خان کیخلاف اسپانسرڈ مہم چلائی جارہی ہے، مختلف صحافیوں کی جانب سے دعوے کیے جارہے ہیں۔ صدیق جان نے لکھا کہ شہبازشریف کو پیغام دے دیا گیا ہے کہ عمران خان کے بول ٹی وی پر سمیع ابراہیم صاحب کو دیے گئے انٹرویو پر ردعمل دیں،بیان دیں،کل تمام ٹی وی چینلز کو اس پر اسپیشل پروگرامز کرنے کی ہدایت بھی کردی گئی ہے. صدیق جان نے کہا کہ سمیع ابراہیم صاحب کوآج کی رات سب سےزیادہ ثواب ملا ہوگا،کیونکہ ان کےعمران خان سےلیےگئےانٹرویو کی بدولت نہ جانے کتنوں کی سابقہ پیمنٹس کلیئرہوئی ہوں گی اور اگلے2دن کی مہم کا بھی مناسب معاوضہ ملے گا،لگے رہو سب شاباش لیکن یہ بیانیہ بھی پٹ جائے گا کیونکہ عمران خان نے کچھ غلط نہیں کہا صحافئ صدیق جان نے مزید کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ جس جس بات پر عمران خان کے خلاف بیانیہ بنانے کی مہم چلوائی جاتی ہے، اس سےدس گنا شدید، سنگین اور خوفناک بیانات ان 16 جماعتوں کے نکل آتے ہیں جن کو ان بیانات کے بعد اقتدار میں بٹھا دیا گیاہے، اگر خان کےخلاف کچھ کرنا ہےتو پہلے ان 16 جماعتوں کو گرفتار کرکےجیل میں ڈالو۔ صدیق جان نے کہا کہ امپورٹڈ حکومت ان صحافیوں کے ذریعے فوج اور پاکستان کے حق میں بیانیہ بنوانا چاہتی ہے،جن صحافیوں کی تصاویر فوج کے ترجمان نے پریس کانفرنس میں دکھا کر بتایا تھا کہ یہ پاکستان کے دشمنوں کے بیانیے کا حصہ ہیں،لہذا یہ ملک دشمنوں کے سرٹیفایڈ ایجنٹ ہیں،ان سے نہ ہو پائے گا۔ صدیق جان نے کہا کہ میاں جاوید لطیف کا بیان یاد ہے؟ جس نے کہا تھا کہ مریم نواز کو کچھ ہوا تو پاکستان کھپے کا نعرہ نہیں لگائیں گے؟ یعنی ان کو پاکستان کی بقا اور سلامتی سے زیادہ مریم نواز عزیز ہے، ایسے لوگوں کو اقتدار میں بٹھا دیا گیا ہے جن کے نزدیک وطن عزیز پاکستان سے زیادہ ایک مجرمہ اہم ہے. صدیق جان نے کہا کہ عمران خان کے دور میں موٹروے پر خاتون سے زیادتی ہوئی تو ڈیڑھ ماہ پروگرام ہوتے رہے،شہبازشریف کے دور میں خاتون کو ٹرین میں زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تو ٹھیک سے خبر بھی نہ چلی،اسے کہتے ہیں مریم کی میڈیا منیجمنٹ،اربوں روپے کے اشتہار اپنا رنگ تو دکھائیں گے۔ دوسری جانب طارق متین نے کہا کہ ایک طرف مریم کی میڈیا مینیجمنٹ ہے، ایک طرف امپورٹڈ حکومت کے "دوستوں" کی میڈیا منیجمنٹ ہے اور ایک طرف ہے عوام۔ بات ختم۔ طارق متین نے مزید کہا کہ پیسے پورے! مالکن خوش ۔ ملازم کی جان میں جان۔ سلمان درانی نے کہا کہ خان صرف یہ چیک کررہا تھا کہ ن لیگی صحافی زندہ ہیں یا مرگئے۔ خیر سے سب زندہ ہیں، بس مہنگائی پر بولتے موت پڑتی ہے۔ ثاقب ورک نے کہا کہ سنا ہے سارے ایک ساتھ چھوڑ دیے ہیں کہ پڑ جاؤ۔ زین علی نے لکھا کہ جیو عمران خان کے ایک بیان پر ٹرانسمیشن کر رہا ہے کہ اسٹبلشمنٹ نے درست فیصلے نہ کیے تو فوج تباہ ہوجائے گی،کیا یہ ٹرانسمیشن تب یاد نہیں تھی جب جنرل باجوہ ،جنرل فیض کا نام جلسوں میں لیا جاتا تھا کہ آپ نے ملک کو تباہ کر دیا۔جب فوجی قیادت پر الزام لگایا جاتا تھا۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے متنبہ کیا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے ’درست فیصلے‘ نہ کیے تو فوج تباہ ہو جائے گی اور ’پاکستان کے تین حصے ہو جائیں گے۔ نجی چینل ’بول‘ کے اینکر سمیع ابراہیم سے گفتگو کے دوران عمران خان سے پوچھا گیا کہ اگر ملک کی اسٹیبلشمنٹ ان کا ساتھ نہیں دیتی تو ان کا آئندہ کا لائحہ عمل کیا ہو گا،اس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ 'یہ اصل میں پاکستان کا مسئلہ ہے، اسٹیبلشمنٹ کا مسئلہ ہے۔ اگر اسٹیبلشمنٹ صحیح فیصلے نہیں کریں گے، یہ بھی تباہ ہوں گے۔ فوج سب سے پہلے تباہ ہو گی۔
وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کہتے ہیں کہ گزشتہ حکومت نے تیل کیلئے روس سے رابطہ کیا تھا، پابندیاں ہونے پر روس نے گزشتہ حکومت کو جواب نہیں دیا، اگر روس سستا تیل دے اور عالمی پابندیاں نہ ہوں تو ضرور لیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پابندیوں کے باعث روس سے تیل خریدنا مشکل ہوگا، آئی ایم ایف کی نظریں بجٹ پر ہیں۔ اس کے بعد معاہدہ متوقع ہے، بجٹ میں سبسڈیز واپس لینےاورٹیکس میں کچھ اضافے کا امکان ہے،عمران خان نے ہمیں پھنسانے کیلئے سبسڈیز کا اعلان کیا تھا۔ ان کے اس بیان پر سوشل میڈیا پر خوب تنقید کی جا رہی ہے۔ شہباز گل نے اس حوالے سے کہا میر صادق اور میر جعفر کو لایا ہی اسی لئے گیا ہے کیا انڈیا نہیں خرید رہا۔ کیا سری لنکا نہیں خرید رہا؟ قوم کا یہی سوال ہے کیا ہم کوئی غلام ہیں! جو تمھیں لانے والے کہیں ہم کر لیں؟ تجزیہ کار ہارون الرشید نے کہا کہ مفتاح اسماعیل کہتے ہیں کہ روس نے پاکستان کو 30 فیصد کم قیمت پر تیل کی پیشکش نہیں کی تھی۔ معاف کیجیے گا "صریح غلط بیانی ہے یہ۔ پاکستان ہی کیا ہر ملک کو انہوں نے پیشکش کی۔ بھارت نے صرف مئی میں کروڑوں بیرل تیل خریدا" اربوں ڈالر بچائے۔ اینکر جمیل فاروقی نے کہا مفتاح اسماعیل نے ”امپورٹڈ حکومت“ ہونے اور امریکی مفاد کے حق میں معاشی فیصلے کرنے کا اعتراف کر لیا۔ صحافی خاور گھمن نے کہا لیکن انڈیا سمیت ساری دنیا روس سے تیل خرید رہی ہے سوائے چند ممالک کے۔ ڈاکٹر فائق سعید نے کہا مفتاح اسماعیل نے تسلیم کرلیا عمران خان کی حکومت نے روس کو سستا تیل لینے کےخط لکھاتھا۔ بھارت امریکہ کا اسٹرٹیجک پارٹنر بھی اور روس سے 3کروڑ 40لاکھ بیرل سستا تیل لیا ہے بھارت پر پابندی نہیں لگی یہ غلام حکومت پاکستان اور عوام کانقصان کررہی ہے۔ فیصل مغل نے لکھا ہم روس سے گندم خریدنے کے لیے تیار ہیں۔ پھر وہ کہتے ہیں کہ حکومت روس سے تیل خرید سکتی ہے اگر کوئی پابندی نہیں ہے۔ انجنیئر شاہد نے کہا پاکستان کی فی الحال نہ امپورٹ ہے نہ ایکسپورٹ ہے کوئی ملک منہ لگانے کو تیار نہیں معشیت کا دیوالیہ نکلا ہوا ہے ڈالر اونچی اڑان پر ہے ملک میں امن نام کی کوئی چیز نہیں ابھی کون سی پابندی کا ڈر ہے؟ علی رضا نے لکھا کہ اس بندے کو پریس سے دور رکھا جائے پہلے ہی ملک کی بہت ناک کٹ چکی ہے اب رہی سہی کسر یہ پوری کر رہے ہیں۔ عائشہ نے سوال اٹھایا کہ کیا بھارت اور یورپ پر روس سے پٹرول خریدنے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔
الیکشن کمیشن کا نیا کارنامہ۔۔ پاکستانیوں کی بڑی تعداد کے ووٹ ایسی جگہ پھینک دئیے جہاں وہ مقیم ہی نہیں تھے ۔ کئی زندہ ووٹروں کو مرا ہوا ظاہر کردیا الیکشن کمیشن سے متعلق نئی شکایات سامنےآرہی ہیں جس میں الیکشن کمیشن نے ووٹرز کی بڑی تعداد کے ووٹ انکی رہائش گاہ سے دور ایسی جگہ ٹرانسفر کردئیے ہیں جہاں وہ کبھی رہے ہی نہیں۔ بعض زندہ ووٹرز کو تو الیکشن کمیشن نے مردہ ظاہر کردیا۔ اس پر سوشل میڈیا صارفین نے الزام لگایا کہ الیکشن کمیشن بہت بڑی واردات ڈال رہا ہے اور ن لیگ کیساتھ ملکر پری پول رگنگ کررہا ہے جس کے تحت وہ لوگوں کے ووٹ ایک علاقے سے نکال کر دوسرے علاقے میں ٹرانسفر کررہا ہے ، ایسی ہی شکایت اینکر عمران خان اور کچھ پی ٹی آئی رہنماؤں نے بھی کی ہے۔ اینکر عمران خان نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ اس علاقے وحدت کالونی سے ہمارا دور دور تک کوئی تعلق نہیں جہاں ہمارے ووٹ پھینکوا دیئے گئے ہیں۔ الیکشن کمیشن کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے سوال کیا کہ ہیلو الیکشن کمیشن کیا پروگرام ہے ایسا تو پہلے کبھی نہیں ہوا۔ لگتا ہے بڑی دھاندلی ہو گی اس بار اپنے ایک اور ٹوئٹر پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ جاگتے رہنا بڑی واردات ڈل چکی ہے آپکا ووٹ کئیں دور پھینک دیا گیا ہے۔ انہوں نے لوگوں کو مشورہ دیا کہ ابھی 8300 پر اپنا آئی ڈی کار ڈ نمبر ایس ایم ایس کریں اور سکرین شاٹ لگائیں۔ تاکہ الیکشن کمیشن کی کاروائی بے نقاب ہو۔ تحریک انصاف کے ایک کارکن نے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ الیکشن کمیشن کیساتھ مل کو امپورٹڈ حکومت نے ہر بندے کا ووٹ اپنی اصل جگہ سے بدل کر کسی دوسری جگہ کر دیے ہیں ۔ اسکا کہنا تھا کہ آپ کا ووٹ اپ کہ علاقہ میں نہیں ہو گا اور ووٹ ضائع ہو جائے گا آپ کہ پاس 15جون تک کا ٹائم ہے چیک کریں 8300پر اپنا آئ ڈی کارڈ نمبر بھیج کر چیک کریں صحافی عدنان عادل کا کہنا تھا کہ میرے قریبی عزیز پاک فوج سے انجینئر ریٹائر ہوئے اور لاہور کے عسکری 10 میں رہتے ہیں۔ انکا اور انکی اہلیہ کا ووٹ گجر پورہ کے پولنگ اسٹیشن میں رکھ دیا گیا۔ اور جب الیکشن کمیشن کو ایس ایم ایس کیا ان دونوں کو وفات شدہ قرار دیا گیا ایک اور سوشل میڈیا صارف کا کہنا تھا کہ میں زندہ ہوں جب میں نے 8300 پر اپنا ووٹ چیک کیا تو پتہ چلا کہ میں فوت ہوگیا ہوں۔ الیکشن کمیشن نے مجھے مارہی دیا ہے پی ٹی آئی رہنما عثمان سعید بسرا نے تبصرہ کیا کہ آج اپنی ووٹ رجسٹریشن جاننے کے لیئے اپنا شناختی کارڈ نمبر 8300 پہ میسیج کیا ۔۔۔ جان کر حیرانگی ہوئی میرا ووٹ وہاں جا چکا جہاں میں کبھی رہا نہ کبھی میں وہاں ووٹ ٹرانسفر کی درخواست دی نہ کبھی پہلے وہاں ووٹ ڈالا یہ ہے ہمارا الیکشن کمیشن آپ بھی معلوم کریں جاگیں نظر رکھیں اس چوری پہ جنرل (ر)اعجازاعوان نے لکھا کہ الیکشن کمیشن نے نیا کھیل شروع کر دیا ۔ رہائش میں تبدیلی کے بغیر میرا ووٹ کسی غیر متعلقہ حلقے میں منتقل کر دیا گیا ہے ۔ اس طرح کی شکایات کی لمبی فہرست ہے ۔اتخابت کیسے شفاف ہوں گے ؟ اپنے ووٹ اور حلقے کی تصدیق ضرور کریں ۔۔۔
وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ ہم کسی ایسے ملک سے تیل نہیں خرید سکتے جو عالمی پابندیوں کا شکار ہے، مفتاح اسماعیل کے اس بیان پر سیاسی و صحافتی حلقوں کی جانب سے سخت ردعمل آنا شروع ہوگیا۔ تفصیلات کے مطابق سی این این کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے اعتراف کیا کہ عمران خان کی حکومت نے روس سے تیل اور گندم کی خریداری کیلئے رابطہ کیا تھا تاہم روس کی جانب سے اس پر کوئی جواب نہیں دیا گیا، ہم ابھی بھی روس یا یوکرین سے گندم کی خریداری کے خواہاں ہیں۔ پروگرام کی میزبان نے سوال کیا کہ آپ کے پڑوسی ملک بھارت نے روس سے توانائی کے بحران پر قابو پانے کیلئے سستے داموں تیل کی خریداری کے معاہدے کیے ہیں، کیا پاکستان بھی سستےتیل کی خریداری کیلئے روس کی طرف جاسکتا ہے؟ مفتاح اسماعیل نے جواب دیا کہ اگر روس ہمیں سستے داموں تیل بیچنے پر راضی ہوتا اور پاکستان پر روس سے تیل خریدنے پر کوئی پابندی نہ ہوتی تو ہم لازمی طور اس موقع سے فائدہ اٹھاتے مگر اس وقت جو صورتحال ہے اس میں یہ ناممکن نظر آتا ہے۔ ڈاکٹر شریں مزاری نے مفتاح اسماعیل کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بھارت روس سے تیل خرید رہا ہےتو آپ کو کیا امریکہ کا ڈر ہے۔ مفتاح اسماعیل کے اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے سابق وزیر مملکت فرخ حبیب نے کہا کہ مفتاح اسماعیل نے تسلیم کرلیا عمران خان کی حکومت نے روس کو سستا تیل لینے کےخط لکھاتھا۔۔ انہوں نے مزید کہا کہ مفتاح اسماعیل کا موقف ہے کہ روس پر عالمی پابندیاں ہےتو تیل نہیں لے سکتے۔بھارت نے امریکہ کا سٹرٹیجک پارٹنر ہوتے ہوئے بھی روس سے سستا تیل خریدا مگر بھارت پر کوئی پابندی نہیں لگی، یہ غلام حکومت ملک و قوم کا نقصان کررہی ہے۔ صحافی و نجی چینل کے اینکر پرسن جمیل فاروقی نے کہا کہ مفتاح اسماعیل نے امپورٹڈ حکومت ہونے اور امریکی مفاد میں معاشی فیصلے کرنے کا اعتراف کرلیا ہے۔ احمد بیگ نے لکھا کہ یہ کن جاہلوں کو ہم پر مسلط کردیا گیا ہے؟ یہ بین الاقوامی فورم پر جھوٹ بول رہے ہیں کہ پاکستان پر روسی تیل خریدنے کی پابندی ہے، انہیں بین الاقومی اینکرز بھی حامد میر اور سلیم صافی جیسے لگتے ہیں؟ ولید احمد نامی صارف نے لکھا کہ بھارت اور سری لنکا روس سے تیل خرید سکتے ہیں، مگر ہم امریکی دباؤ میں آکر عالمی پابندیوں کا شکار ملک سے تیل نہیں خرید سکتے۔
وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ ترکی سے متعلق اشتہار اخبارات کے فرنٹ پیج پر وزیراعظم شہباز شریف آج ترکی کے 3 روزہ دورہ پر جارہے ہیں جس کے لئے شہباز حکومت نے تمام اخبارات کے فرنٹ پیجز پر اشتہار جاری کردیا ہے۔ اس اشتہار میں کچھ نہیں سوائے عوام کو آگاہ کرنے کے کہ وہ ترکی جارہے ہیں اور ترکی پاکستان کا دوست ہے۔ اس اشتہار میں وزیراعظم شہبازشریف اور ترک وزیراعظم طیب اردگان کی تصاویر بھی آویزاں ہیں جبکہ یہ اشتہار حکومت پاکستان کی جانب سے جاری کیا گیا ہے۔ اس اشتہار کو لیکر سوشل میڈیا پر شہباز شریف پر خوب تنقید ہورہی ہے اور ان کا کہنا تھا کہ کل ایک حکومتی وزیر کہہ رہا تھا کہ ہمارے پاس زہر خریدنے کے پیسے نہیں ہیں اور آج سارے اخبارات کو کروڑوں روپے کے اشتہارات جاری کردئیے۔ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ جو کروڑوں روپیہ اشتہارات میں اڑایا گیا ہے وہ ہمارے ٹیکس کا پیسہ ہے۔ کیا ہم ٹیکس کا پیسہ ایسے فضول اشتہارات اور انکی ذاتی تشہیر کیلئے دیتے ہیں؟ ان کا مزید کہنا تھا کہ کیا یہ میڈیا کو اپنے ساتھ رکھنے اور میڈیا منیجمنٹ کی کوشش ہے؟کیا یہ اشتہارات میڈیا کو عمران خان کے خلاف اور اپنے حق میں استعمال کرنے کیلئے دئیے جارہے ہیں؟ سابق صوبائی وزیر اسلم اقبال کا کہنا تھا کہ اشتہارات پر قومی خزانہ لٹایا جا رہا ہے ایک آدھ اشتہار کم کر کے زہر ہی خرید لیں تحریک انصاف آفیشل کا کہنا تھا کہ حضور یہ ہیں وہ زرائع مہنگائی بہت ذیادہ بھی ہو لیکن میڈیا پر کم نظر آتی ہے۔ احتشام کا کہنا تھا کہ میرے ہاتھ کیوں باندھے جارہے ہیں۔ میں تو میڈیا کو کنٹرول کررہی ہوں تجزیہ کار امتیاز گل کا کہنا تھا کہ غریب کا پیسہ میڈیا ہاؤسز کو خوش کرنے کیلئے اڑایا جارہا ہے جو بہت ہی غلط ہے۔ سوشل میڈیا صارفین نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ عمران خان بھی بیرون ملک دوروں پر جاتا تھا کیا عمران خان بھی اسی طرح ہر دورہ سے پہلے اشتہارات جاری کیا کرتا تھا کہ میں فلاں ملک جارہا ہوں؟
وزارت خزانہ کے سابق ترجمان مزمل اسلم نے کہا ہے کہ ہمارے دور میں سب کچھ ٹھیک تھا جس کا اعتراف موجودہ کابینہ ارکان کررہے ہیں۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں مزمل اسلم نے کہا کہ 2 روز قبل عمران خان کے دور حکومت میں 6 فیصد کی شرح ترقی کو تسلیم کیا گیا، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے یہ اعتراف کیا کہ پاکستان میں پیٹرول باقی دنیا سے سستا ہے۔ مزمل اسلم نے کہا کہ مریم اورنگزیب نے یہ بھی تسلیم کیا کہ عمران خان نے30 سے 60 روپے کی سبسڈی بھی دے رکھی تھی ، وفاقی وزیر خارجہ بلاول نے اعتراف کیا کہ وزیراعظم کادورہ روس بھی ٹھیک تھا، وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے تسلیم کیا کہ اسٹیٹ بینک کو بیچا نہیں گیا بلکہ خود مختار ہوا ہے اور عمران خان دور میں محصولات کا نیاریکارڈ قائم ہوا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بلاول بھٹو نے عالمی کانفرنس میں ہماری حکومت کی کورونا پالیسی کی تعریف کی، سعد رفیق نے 2018 کے پی آئی اے کے خسارے کم ہونے کا اعتراف کیا، آئی ایم ایف پروگرام کی توسیع کی درخواست دے کر ثابت کیا گیا کہ یہ پروگرام ٹھیک تھا۔ مزمل اسلم نے یہ سارے نکات بتاکر پوچھا کہ اگر سب کچھ ٹھیک تھا تو غلط کیا تھا؟ صرف اشرافیہ کی غلامانہ سوچ و مس کیلکولیشن، یا پھر کچھ جاہل عوام۔
وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک کی جانب سے زہر کھانے کے پیسوں سےمتعلق بیان پر شہباز گل و عظمیٰ بخاری کے درمیان لفظی جنگ چھڑگئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق مصدق ملک نے ایک بیان میں کہا کہ حکومت کے پاس زہر کھانے کے بھی پیسے نہیں ہیں۔ مصدق ملک کے اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے رہنما تحریک انصاف ڈاکٹر شہباز گل نے طنزیہ انداز اپناتے ہوئے ٹویٹ کی اور کہا کہ اچھا تو جو سرکاری کھاتے میں روز سو سو بندا وزیراعظم دفتر میں دعوتیں اڑا رہا ہے وہ پیسے تو آپ گھر سے لاتے ہوں گے۔ ڈاکٹر شہباز گل نے مصدق ملک پر چوٹ کرتے ہوئے مزید کہا کہ آپ کو زہر خریدنے کی کیا ضرورت ہے آپ کے پاس زہریلی ناگن موجود ہے۔ شہباز گل کا یہ بیان ن لیگی رہنما عظمیٰ بخاری کو گراں گزرا اور انہوں نے جوابی وار کرتے ہوئے ٹویٹ کی اور کہا کہ وزیراعظم آفس میں آجکل انسان کھانے کھارہے ہوں گے،، جنات کا پارٹی ٹائم ختم ہونے پر اتنی تکلیف کیوں؟ عظمیٰ بخاری نے شہباز گل پر جوابی چوٹ کرتے ہوئے کہا کہ کاش اس ملک کا آٹا چینی اور ادویات کھانے والے نے ہمیں زہر کھانے پہ لگانے کی بجائے خود اور اپنی ناگن کو کھلا دیا ہوتا۔
سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ 26 مئی کو 7 گھنٹوں کے دوران میں نے کنٹینر سے دیکھا کہ پاکستان ہمیشہ کیلئے بدل چکا ہے۔ سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر عمران خان نے تازہ بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ 26 مئی کو شب 1 بجے سے صبح 8 بجے تک 7 گھنٹوں کے دوران میں نے کنٹینر سے جو کچھ دیکھا اس سے یہ ثابت ہوگیا کہ جب سے ایک بیرونی سازش کے ذریعے یہ امپورٹڈ حکومت ہم پر مسلط کی گئی ہے، پاکستان ہمیشہ کیلئے بدل چکا ہے۔ عمران خان نے مزید کہا کہ فکر و ذہن پر پڑی غلامی کی زنجیریں بالآخر ٹوٹ چکی ہیں۔ عمران خان نے 26 مئی کو لانگ مارچ ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے حکومت کو مطالبات تسلیم کرنے کے لئے 6 روز کی ڈیڈلائن دی تھی جس پر حکومت نے تاحال کوئی مثبت ردعمل نہیں دیا اور عمران خان کا لانگ مارچ ختم ہوتے ہی نیب ترامیمی بل منظور کروالیا اور اوورسیز پاکستانیز سے ووٹ کا حق بھی چھین لیا گیا۔ لانگ مارچ ختم ہونے کے دن ہی حکومت نے پٹرول کی قیمتوں میں بھی 30 روپے اضافہ کردیا تھا جس سے یہ تاثر زور پکڑرہا ہے کہ حکومت انتخابات کرانے کے حق میں نہیں ہے اور اگست 2023 تک مدت پوری کرنا چاہتی ہے۔ دوسری جانب حکومت عمران خان کے لانگ مارچ کے خوف میں اب تک مبتلا ہے اور اسلام آباد کو ایک بار پھر کنیٹنر رکھ کر بند کیا جارہا ہے۔
گزشتہ روز مسلم لیگ نواز کی نائب صدر مریم نواز کی ایک اور مبینہ آڈیو منظر عام پر آئی جس میں وہ کسی سے ان کی بات نہ ماننے پر وزیراعظم سے شکایت کی دھمکی دے رہی ہیں۔ مریم نواز کی اس آڈیو لیک میں کسی شخصیت سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ میں میڈیا کو مینج کررہی ہوں، میرے ہاتھ کیوں باندھ کر رکھتے ہیں؟ میں آپ کے اوپر ڈیپنڈ کرتی ہوں، میں نہیں جانتی ابھی سیکریٹری انفارمیشن اور پی آئی ڈی سے بات کریں۔ اس آڈیو میں مریم نواز کا دھمکی آمیز لہجے میں مزید کہنا تھا کہ ان کو کہیں اگر آپ نہیں مانتے تو مجھے پرائم منسٹر سے بات کرنی پڑے گی۔ اس آڈیو پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے طرح طرح کے تبصرے ہوئے ، سوشل میڈیا صارفین نے سوال اٹھایا کہ کیا میڈیا واقعی منیج ہوگیا ہے اور ن لیگ کا بیانیہ پروموٹ کررہا ہے؟ اسی وجہ سے میڈیا اس آڈیو کو بلیک آؤٹ کرگیا؟ ضمانت پر رہا ایک خاتون کیوں سرکاری افسران پر حکم چلارہی ہیں؟ صدیق جان نے فوادچوہدری کے ٹویٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ فواد صاحب آپ کے سوال پر مجھے حیرت ہوئی، کیا یہ پوچھنا بنتا ہے کہ کیا یہ ڈمی ہیں؟ ذرائع بتاتے ہیں کہ انہوں نے پچھلے ہفتے مشال ملک صاحبہ کے ساتھ جو پریس کانفرنس کی، اس پر ایک جگہ بیٹھ کر کہا کہ فضول پریس کانفرنس میں بیٹھنا پڑا "ان" کے کہنے پر۔ ملیحہ ہاشمی نے سوال اٹھایا کہ کیا عدالت اجازت دیتی ہےکہ ضمانت پر جیل سےباہر مجرمہ میڈیا کنٹرول کرے؟ ابھی ہاتھ بندھے ہیں تو یہ حال ہےکہ ڈان لیکس کرنےوالے آج ملک کا میڈیا کنٹرول کر رہے ہیں؟ طارق متین کا کہنا تھا کہ امپورٹنٹ یہ نہیں کہ مریم نواز کی جانب سے سرکاری عہدہ نہ ہونے کے باوجود میڈیا مینیج کیسے کیا جا رہا ہے۔ یہ تو ان کا پرانا طریقہ امپورٹنٹ ہے کہ "بااعتماد" کو پیغام کیا دیا کیوں دیا۔ فہیم اخترکا کہنا تھا کہ مریم نواز کی مبینہ آڈیو لیکج سے شہباز شریف کے ڈمی وزیر اعظم ہونے کے تاثر کو دور کرنے کی کوشش کی گئی۔ عینی سحر نے تبصرہ کیا کہ مریم نواز جس کا کوئی عہدہ نہیں کوئی قابلیت یا کارنامہ نہیں بلکہ عدالت سے سزا یافتہ ضمانت پر ہونے کے باوجود وہ پاکستانی میڈیا کو اور کٹھ پتلی امپورٹڈ حکومت کوکیسے اپنی انگلیوں پر نچاتی ہے وہ اس لیکڈ آڈیو نے اس مافیا کی اصلیت دکھا دی سہیل اصغر نے تبصرہ کیا کہ مریم نواز کی یہ لیکڈ آڈیو ان تمام صحافیوں کے منہ پر تھپڑ ھے جو شریف اور زرداری خاندان کی غلامی کو اپنے ایمان کا حصہ سمجھ کر ان کے جھوٹے بیانیہ کو پروموٹ کر رہے ہیں۔ عمراعوان نے تبصرہ کیا کہ مریم نواز کی لیک آڈیو کے بعد آپ کو ملک ریاض اور زرداری والی حالیہ سٹوری کی سمجھ تو آ گئی ہو گی؟؟ میڈیا مینجمنٹ رائے مختار کا کہنا تھا کہ مریم نواز میڈیا مینیج کر رہی ہے اس لئے میڈیا مہنگائی کی خبریں نہیں دے رہا تیل کی قیمتیں بڑھنے پر نہیں بول رہا عوام پہ بدترین تشدد پہ خاموش رہا ایسے میڈیا کی کیا کریڈیبلٹی ہے ؟؟
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف ایک بار پھر خبررساں ادارے اے آروائی نیوز پر برہم ہوگئی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق اس بار مریم نواز شریف اے آروائی نیوز کی جانب سے مانسہرہ میں مسلم لیگ ن کے جلسے کی کوریج کے معاملے پر برہم ہوئیں اور اے آروائی نیوز کو صحافتی بددیانت قرار دیدیا ۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں مریم نواز شریف نے مختلف چینلز کی جانب سے مانسہرہ جلسے کی کوریج کے حوالے سے چند تصاویر شیئر کی،ان تصاویر میں جیو نیوز، دنیا نیوز، سماء ، 24 نیوز اور اے آروائی نیوز کی جانب سے مانسہرہ جلسے کی لائیو کوریج کے مناظر دیکھے جاسکتے تھے۔ تمام چینلز پر جلسہ گاہ کے پنڈال کو فل بھرا ہوا دکھا یا جارہا تھا تاہم اے آروائی نیوز جو مناظر دکھا رہا تھا اس سے معلوم ہوتا تھا کہ جلسہ گاہ تقریبا خالی ہے۔ مریم نواز نے اے آروائی نیوز کی جانب سے ن لیگی جلسے کو "چھوٹا " قراردینے کے معاملے پر اپنے بیان میں کہا کہ باقی چینلز کے مانسہرہ جلسے کے مناظر دیکھیں اور دیکھیں کہ اے آروائی کیا دکھاتا رہا۔ اسی کو صحافتی بددیانتی کہتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں اسی لیے ہمیشہ یہ کہتی ہوں کہ صحافت سونے کےاسمگلروں اور عمران خان سے 40 ارب کے ذاتی فائدے لینے والے مجرموں کا کام نہیں ہے۔
تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر شہباز گل نے عمران خان کو "دونمبر" کہنے پر مریم نواز شریف کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں ڈاکٹر شہباز گل نے مریم نواز کی جانب سے عمران خان پر تنقید ردعمل دیا اور کہا کہ سیاست کریں بدتمیزی نہیں۔ مریم نواز شریف نے اپنی تقریر میں سابق وزیراعظم عمران خان کا شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ"انقلابیوں کا لیڈر عمران خان دو نمبر ہے"۔ ڈاکٹر شہباز گل نے مریم نواز کے اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ عقل کو ہاتھ ماریں اگر جواب میں عمران خان نے آپ کو دو نمبر کہہ دیا تو آپ کی کیا عزت رہ جائے گی، سیاست کریں بدتمیزی اور توں تڑاخ کیلئے صفدر بھائی آپ کے پاس ہیں، دل کھول کر بے عزتی کریں۔ دوسری ٹویٹ میں شہبا ز گل نے مریم نوا ز کی جانب سے لانگ مارچ میں خیبر پختونخوا حکومت کے ہیلی کاپٹر کے مبینہ استعمال کے معاملے پر تنقید کا جواب دیا۔ شہباز گل نے کہا محترمہ سے سوال ہونا چاہیے کہ جس ہیلی کاپٹر میں بیٹھ کر وہ خیبر پختونخواآئی ہیں وہ جہاز جہیز میں نہیں آیا تھا، آپ ایک سزا یافتہ مجرم ہیں، آپ کس حیثیت سے عوام کے ٹیکس کے پیسے سے ہیلی کاپٹر میں بیٹھ کر جلسہ کرنے کیلئے مانسہرہ پہنچتی ہیں؟
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے پاکستانی وفد کی دورہ اسرائیل اور اسرائیلی صدر سے ملاقات کے معاملے پر وضاحتی بیان جاری کردیا ہے۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک بیان میں احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کے کسی سرکاری یا نیم سرکاری وفد نے ملاقات نہیں کی-اس وفد کے شرکاء پاکستانی نژاد امریکی شہری تھے جو اپنی وضاحت کر چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت پاکستان کی پالیسی واضح ہے کہ ریاست اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتی۔ہماری تمام تر ہمدردیاں اپنے فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ ہیں۔ اپنی دوسری ٹویٹ میں احسن اقبال نے اسرائیلی صدر کے ورلڈ اکنامک فورم میں خطاب کا ایک کلپ شیئر کیا اور کہا کہ اسرائیلی صدر کا یہ اصل بیان ملاحظہ فرمائیں، جس میں انہوں نے واضح طور پہ کہا کہ امریکہ میں مقیم پاکستانی نژاد امریکی شہریوں کا وفد ان سے ملا تھا۔ احسن اقبال نے مزید کہا کہ بعض عناصر اسرائیلی صدر کے اس بیان کو توڑ موڑ کے یہ تاثر پھیلانے کی کوشش کررہے ہیں جیسے کوئی سرکاری یا نیم سرکاری وفد حکومت کی طرف سے اسرائیلی صدر کو ملا تھا۔ واضح رہے کے میڈیا میں پاکستانی وفد کے دورہ اسرائیل کی تصدیق اسرائیلی صدر اسحاک ہرزوگ نے بھی کردی ہے اورکہا کہ گزشتہ ہفتے ہونے والی 2 وفود سے ملاقاتوں میں امریکہ میں مقیم 2 پاکستانی بھی شامل تھے، پاکستانی وفد سے میری ملاقات خوش آئند رہی۔
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف کی نئی آڈیو لیک پر ردعمل دیدیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں فواد چوہدری نے کہا کہ اگر میں وزیراطلاعات ہوتا اور مریم نواز شریف ایسی ہدایات مجھے دیتیں تو میں وزارت کو ٹھوکر ماردیتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب دیکھنا ہے کہ مریم اورنگزیب کسی غیرت کا مظاہرہ کرتی ہیں یا نہیں۔ اپنی دوسری ٹویٹ میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب اپنی پوزیشن واضح کریں کہ کیا وہ ایک ڈمی وزیراطلاعات ہیں؟ تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر شہباز گل نےاس معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ آزادی صحافت کے سب سے بڑے چیمپئن ان محترمہ کے ہاتھوں مینج ہورہے ہیں، اور جو مینج نہیں ہوتے ان پر مقدمات قائم کیے جارہے ہیں، پریس کانفرنسز میں ان کے مائیک اٹھا دیئے جاتے ہیں اور جلسوں میں ان چینلز پر تنقید بھی کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہ یہ خاندان سیسیلین مافیا اور گاڈ فادر کا اگلا ورژن ہے۔ فرخ حبیب نے کہا کہ آپ اندازہ کرے بغیر کسی سرکاری عہدے کے مریم صفدر سرکاری وسائل استعمال کرکے میڈیا پر اپنی دھونس چلاتی رہی ہے۔ سابق صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ ایک کوالیفائیڈ مجرمہ حکومت کی طرف سے وفاقی و صوبائی محکمہ اطلاعات بن چکی ہیں اور محکمہ کے ملازمین کو اپنی باندی، سرکاری فنڈز کو اپنے باپ کا مال سمجھ بیٹھی ہیں۔ واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز شریف کی ایک نئی مبینہ آڈیو لیک ہوئی ہے جس میں وہ میڈیا کے حوالے سے کسی سے گفتگو کرتے ہوئے برہم ہوتی سنائی دے رہی ہیں۔ اس آڈیو لیک میں مریم نواز کہتی سنائی دیتی ہیں کہ "میں آپ پر ڈیپنڈنٹ ہوں، آپ انفارمیشن سیکرٹری سے بات کریں یا پی آئی ڈی سے انہیں کہیں اگر وہ نہیں مانتے مجھے وزیراعظم سے بات کرنی پڑے گی، میں میڈیا مینج کررہی ہوں تو میرے ہاتھ کیوں باندھے جارہے ہیں"۔
رہنما تحریک انصاف فواد چوہدری نے اعتراف کیا ہے کہ پی ٹی آئی کی بھی غلطیاں ہیں، جس کی وجہ ملکی صورتحال اس نہج پر پہنچی، ٹویٹ میں لکھا کہ کیا پاکستان کو اگلے چالیس سال زرداری اور شریف چلائیں گے؟ فواد چوہدی نے مزید پوچھا کیا ان سالوں کی طرح اگلی چار دہائیاں بھی ضائع کر دی جائیں؟ کیا آپ یہ وراثت چھوڑ کر جانا چاہیں گے؟ لوگوں کے غصے کو کم نہ سمجھیں لوگ توقع سے زیادہ ناراض ہیں۔ فواد چوہدری کے اس عتراف پر سوشل میڈیا صارفین بھی میدان میں گئے، طنز،تنقید اور دلچسپ تبصرے کرنے لگے۔ ایک صارف نے لکھا کہ جناب پہلے آپ جہلم پل کراس کرنا سیکھ لیں باقی غلطیاں ہم پھر کبھی آرام سے بیٹھ کر ڈسکس کر لیں گئے۔ اسما منصور نے لکھا کہ آپ کو فکر اس بات کی ہے کے آپ کا سیاسی مستقبل ختم ہو رہا ہے،ورنہ ضمیر اور ایمانداری کی بات آپ کی طرف سے اچھی نہیں لگتی۔ یوسف خٹک نے لکھا کہ یہاں شاعر سمجھ گیا ہے کہ اسکے ساتھ ہاتھ ہو گیا ہے۔ ایک صارف نے لکھا کہ تحریک انصاف کی غلطیاں کہ صورتحال کو اس نہج پر پہنچی ؟؟چوہدری صاحب آپ کہنا کیا چاہتے ہیں؟ افتخارعلی نے لکھا کہ کیا یہ اکاؤنٹ چوہدری فواد کا اوریجنل اکاؤنٹ ہے یا فیک،اگر اوریجنل ہے تو فواد صاحب کونسی غلطیوں کا اعتراف کر رہاہے ۔
رپورٹ کے مطابق ہارون آباد کے بازار میں دو خواتین کی جانب سے مبینہ طور پر چائےکی پتی کا پیکٹ چوری کرنے پر دکانداروں نے اپنی عدالت لگالی اور انصاف وقانون کی دھجیاں اڑادیں تفصیلات کے مطابق بہاولنگر کے علاقے ہارون آباد کے بازار میں کاندار خواتین پر مبینہ چائے کی پتی چوری کا الزام لگا کر ان کی سرعام تذلیل کرتے رہے۔ دکاندار خواتین کو ان ہی کے دوپٹے سے باندھ کر بازار میں ننگے سرگھسیٹتے رہے اور انہیں ہراساں کرتے رہے۔ خواتین کو دوپٹے سے باندھ کر لے جانے والے شخص کو کہا جاتا ہے کہ معاملہ زیادہ بڑا نہیں تو کچھ درگزر کریں، ایسا نہ کریں بلکہ انسانوں کی طرح لے جائیں۔ جس کے جواب میں دکاندار غصے سے جواب دیتے ہیں کہ ’ان کی جگہ تم آ جاؤ۔‘ واقعےکی اطلاع پر پولیسں موقع پر تو پہنچی لیکن لیڈیز پولیسں کی عدم موجودگی میں خواتین کو پیدل تھانے لے جایا گیا۔ سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے اس واقعہ پر سخت ردعمل سامنے آیا، ان کا کہنا تھا کہ ہماری عوام کی اربوں روپے لوٹنے پر غیرت نہیں جاگتی، انہیں ووٹ دیتے ہیں اور انکے حق میں نعرے لگاتے ہیں لیکن کوئی غریب ایک روپے کی چوری کرتا پکڑا جائے تو اسکی سرعام تذلیل کرتے ہیں۔ عائشہ عزیز کا کہنا تھا کہ یہ وہ قوم ہے جو چائے کی پتی چوری کرنے والی عورت کو روڈ پہ گھسیٹتی ہے اور ملک لوٹنے والے خاندان کے آگے بھنگڑے ڈالتی ہے۔ شیر آیا شیر آیا۔۔ رانا ظاہر نے تبصرہ کیا کہ ارون آباد میں چائے کی پتی چرانے پر خاتون پر دکانداروں کا تشدد، پولیس گرفتار کر کے لے گئی 40 ارب روپئے کی چوری پر باپ وزیراعظم اور بیٹا وزیر اعلی بنا دیا گیا اے مرزاکا کہنا تھا کہ چائے کی پتی چوری کرنے پر مارتے ہیں اور اربوں کی چوری پر لیڈر مانتے ہیں۔ یہ ہے پرانا پاکستان۔ جہانزیب ورک نے تبصرہ کیا کہ چائے کی پتی چوری کرنے والی خواتین پر اتنا غصہ، لیکن اربوں لوٹنے والوں پر ہمیں بلکل غصہ نہیں آتا۔ کم عقل والو وہ بھی ہمارے ہی پیسے ہیں دیگر سوشل میڈیا صارفین نے اس پر سخت ردعمل کا اظہار کیا

Back
Top