سوشل میڈیا کی خبریں

گزشتہ روز ملک ریاض کی سابق صدر آصف علی زرداری کے ساتھ گفتگو کی مبینہ آڈیو سامنے آگئی جس میں ملک ریاض یہ کہتے سنائی دے رہے ہیں کہ خان کے پیغامات آرہے ہیں کہ مصالحت کروادیں۔ جس پر آصف زرداری نے جواب دیا کہ اب یہ امپاسیبل ہے ۔ اس پر ملک ریاض نے آصف علی زرداری سے کہا کہ آپ کو انفارمیشن دینی تھی، خان کے پیغامات آرہے ہیں کہ مصالحت کروادیں۔آج تو اُس نے مجھے بہت ہی مسیجز کیے ہیں کہ پیچ اپ کروادیں۔ سوشل میڈیا صارفین کی اکثریت نے اس کال کو ڈرامہ قرار دیا اور کہا کہ اب یہ حربے پرانے ہوچکے ہیں۔ ڈاکٹر ارسلان کا کہنا تھا کہ ملک ریاض اور زرداری کی پھیلائی فون کال ایسے ہی ہے کہ میں ابھی جبران کو فون کال کروں اور کہوں کہ نوازشریف آج بہت پیغام بھیج رہا تھا کہ جبران سے کہو میرے پر سوشل میڈیا پر ہتھ ہولا رکھے۔ پھر اسی فون کال کو ریکارڈ کرکے چلوا دوں کے فون کال لیک ہوگئی۔ کن جاہلوں سے مقابلہ پڑا ہے صابر شاکر نے تبصرہ کیا کہ نئی شارٹ فیک فلم پِٹ گئی مارکٹنگ کیلیے پروڈیوسرز نے اضافی کُمک مانگ لی گئی ارشاد بھٹی کا کہنا تھا کہ دل نہیں مانتاکہ عمران خان کسی کو کہیں گےکہ ہمارا آصف زرداری سےپیچ اپ کروادیں،سوال یہ بھی جب عمران خان آصف زرداری سمیت تمام پی ڈی ایم کو امریکی آلہ کار،سازش کرکےحکومت گرانےوالےغدار کہہ رہےتھےتب سےابتک آصف زرداری کیوں چُپ رہے،کیوں نہ بتایا کہ عمران خان تو پیچ اپ کےپیغامات بھیجتےرہے ارم زعیم نے تبصرہ کیا کہ عجیب یہ نہیں کہ انہوں نے فیک اڈیو نکالی، تعجب اس بات پر ہے کہ یہ لوگ اب بھی عوام کو پاگل سمجھتے ہیں۔ انکل نکل آو 1988 سے باہر 2022 ہے یہ اسفندیاربھٹنانی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو چاہیے کہ ابھی فیصل جاوید خان اور عمران خان کی کال لیک کریں جس میں آصف زرداری کا کہا گیا ہو کہ ایان سے پیچ اپ کروانے کی بھیک مانگ رہا تھا. ان سے ایسے ہی نمٹا جانا چاہیے. احتشام الحق کا کہنا تھا کہ آڈیو تو کیا، ننگی ویڈیو بھی نکال دو تب بھی لوگوں نے یقین نہیں کرنا ہے۔ یہ چالیس سال پرانے بچوں والی حرکتیں چھوڑ دو۔ دنیا بہت آگے نکل چکی ہے۔ سعید بلوچ کا کہنا تھا کہ آڈیو/وڈیو کا بزنس کرنے والوں کو یاد رکھنا چاہیے کہ اب یہ کاروبار وی سی آر کی طرح پِٹ چکا ہے کوئی متبادل دھندہ ڈھونڈیں، عمران خان قوم کو جس لیول تک لیجا چکا ہے وہاں ایسی چیزیں انتہائی معمولی اور غیر ضروری و غیر متعلقہ ہو چکی ہیں۔ زمان مہر کا کہنا تھا کہ جس سے ملاقات کرنے کے لئے سی آئی اے کا چیف اسلام آباد میں کھجل ہوتا رہا وہ ملک ریاض جیسے قبضہ مافیا کے ترلے کرے گا ایک سوشل میڈیا صارف نے تبصرہ کیا کہ جیسے ثاقب نثار کی آڈیو کا تیا پانچہ کیا تھا ویسے ہی اس آڈیو کا بھی ہو جانا ہے۔ حق پرست کا کہنا تھا کہ جس نے بائیڈن اور سی آئی اے کو منہ نہیں لگایا وہ زرداری سے بات کرنے کے لیئے ملک ریاض کے ترلے کرتا رہا. واہ! حزب الرحمان کا کہنا تھا کہ اب یہ آڈیو والی کیا چول ہے؟ یار ویسے اتنے کم عقل لوگ ہیں کوئ جو اس قسم کی حرکتیں کر رہے ہیں 2022 میں 1990والی سوچ۔ اتنی کوئ گری ہوئی حرکت۔
پی ٹی آئی لاہور کے جنرل سیکرٹری زبیر خان نیازی کے خلاف پولیس انسپکٹر کی مدعیت میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے جس پر زبیر نیازی نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی کسی حرکت سے یہ جنون تھمنے والا نہیں۔ انشاءاللہ تم جلد یہ جنگ ہارو گے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں زبیر نیازی نے کہا کہ ایک اور بزدلانہ حرکت، رانا بزدل بدمعاش کی۔ 324 کا پرچہ کروا دیا مجھ پر، 324 مطلب اقدام قتل۔ انہوں نے کہا کہ بزدل ثنااللہ اور باجی مریم کان کھول کر سن لو ایسی کسی حرکت سے یہ جنون تھمنے والا نہیں۔ تم جلد یہ جنگ ہارو گے۔ واضح رہے کہ زبیر نیازی کے خلاف تھانہ اسلام پورہ میں مقدمہ محمد زاہد نواز انسپکٹر کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے جس میں 324، 353، 186، 188، 148 اور 149 کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا ہے کہ زبیر خان نیازی ڈیڑھ سو کے قریب کارکنوں اور وکلا کے ہمراہ پولیس اہلکاروں پر حملہ آور ہوئے اور بیریئر ہٹائے۔ اس میں کار سرکار میں مداخلت، باوردی پولیس اہلکاروں پر تشدد، دفعہ 144 کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
صحافی و اینکر پرسن غریدہ فاروقی نے وزیراعظم شہباز شریف سے ایک فرمائش کی جس کے پورا ہونے پر وہ خوب خوش بھی ہوئیں مگر اصل حقیقت بعد میں کھلی۔ تفصیلات کے مطابق غریدہ فاروقی نے وزیراعظم شہباز شریف سے فرمائش کرتے ہوئے ایک ٹویٹ کی او ر کہا کہ حکومت نے بلیوں اور کتوں کے کھانے کی امپورٹ پر پابندی کیوں عائد کی ہے؟ یہ درست مشورہ نہیں ہے، بلیوں اور کتوں کے کھانے کوئی لگژری آئٹمز نہیں ہیں بلکہ یہ ضروری اشیاء میں شامل ہوتے ہیں۔ انہوں نے وزیراعظم سے درخواست کی کہ ان اشیاء پر سے پابندی ہٹائی جائے کیونکہ مقامی سطح پر ان جانوروں کیلئے کھانا یا فیڈ دستیاب نہیں ہے۔ غریدہ فاروقی نے یہ فرمائشی ٹویٹ انہوں نے 20 مئی کو کی تھی، آٹھ دن انہوں نے وزارت تجارت کا نوٹیفکیشن شیئر کیا جس میں حکومت نے چند اشیاء کی امپورٹ پر عائد پابندی کو اٹھانے کا فیصلہ کیا تھا ، ان اشیاء میں جانوروں کے کھانے بھی شامل تھے۔ غریدہ فاروقی نے بغیر نوٹیفکیشن کو پورا پڑھے وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ وزیراعظم صاحب بلیوں اور کتوں کی فیڈ کی امپورٹ پر عائد پابندی اٹھانے کا بہت بہت شکریہ، یہ بہت اچھا فیصلہ ہے، آپ نے لاتعداد بے زبان جانوروں کیلئے رحم دلی کا مظاہرہ کیا ہے، جزاک اللہ۔ غریدہ فاروقی اپنی خوشی میں نوٹیفکیشن کو صحیح سے پڑھنا بھول گئیں کیونکہ حکومت نے اس میں جانوروں کے کھانے سوائے بلیوں اور کتوں کی فیڈ کی امپورٹ پر عائد پابندی ہٹانے کا فیصلہ کیا ، جس کے مطابق بلیوں اور کتوں کے کھانے پر عائد پابندی برقرار رہے گی۔
سابق وفاقی وزیر حماد اظہر نے کہا ہے کہ گزشتہ رات میرا ای میل، ٹویٹر اکاؤنٹ اور ایپل آئی ڈی ہیک ہوگئی تھی۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک بیان میں سابق وزیر توانائی حماد اظہر نے کہا کہ میں اس وقت ایک ایسے کمپیوٹر سے یہ ٹویٹ کررہا ہوں جہاں میرا ٹویٹر اکاؤنٹ پہلے سے لاگ ان تھا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ رات میرا ٹویٹر اکاؤنٹ، ای میل اور ایپل آئی ڈی ہیک کرلی گئی، ہیکر ایک ایسا شخص تھا جو تمام اکاؤنٹس کی سیٹنگ ری سیٹ کرتے ہوئے میرے موبائل فون پر آنے والے ویری فیکشن کوڈز بھی دیکھ سکتا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں نے اپنا ای میل اور ایپل آئی ڈی ریکور کرلی ہے اور جب میں نے اپنے اکاؤنٹس کھولے تو میں نے اپنی ایک ای میل اکاؤنٹ میں اس شخص کی تصویر دیکھی جو اس نے میری پروفائل پکچر کو ہٹا کر لگائی تھی، ساتھ ہی اکاؤنٹ کا نام بھی تبدیل کرکےمحمد شہریار رکھ دیا گیا تھا۔ سابق وفاقی وزیر نے اس شخص کی تصویر بھی اپنی ٹویٹ میں شیئر کی اور کہا کہ میرے ٹویٹر اکاؤنٹ کو ایک دوسری ای میل سے منسلک کردیا ہے جس کا سکرین شاٹ بھی ٹویٹ میں دیکھا جاسکتا ہے۔ حماد اظہر نے ٹویٹر انتظامیہ کو اپنے بیان میں ٹیگ کرتے ہوئے کہا کہ فوری طور پر میرے اکاؤنٹ کو ری سٹور کیا جائے، ہیکر نے میرے اکاؤنٹ کا پاسورڈ اور ای میل کو تبدیل کردیا ہے۔ انہوں نےکہا کہ ایک ماہر نے مجھے بتایا ہے کہ ایک فون لویکٹر(جعلی ٹاور) کو میرے فون سے کنیکٹ کرنے کیلئے استعمال کیا گیا اور میرے میسجز سمیت موبائل ڈیٹا تک رسائی حاصل کی گئی، یہاں سے انہوں نے ای میل،ایپل آئی ڈی اور ٹویٹر اکاؤنٹ کو ری سیٹ کرنا شروع کیا، ہمیں ایک فاسشٹ اور خوفزدہ حکومت کا سامنا ہے۔ بعد ازاں ٹویٹر حکام نے حماد اظہر کی درخواست پر ایکشن لیتے ہوئے ان کا اکاؤنٹ بحال کردیا جس پر حماد اظہر نے ٹویٹر کا شکریہ بھی ادا کیا۔
سینئر صحافی و تجزیہ کار طلعت حسین نے سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کو "بے کار بینکر" قرار دیدیا ہے جس پر شوکت ترین نے انہیں طنزیہ انداز میں جواب دیا۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک بیان میں طلعت حسین نے ایک خبر دیتے ہوئے کہا کہ قائم مقام سیٹ اپ میں اپنی جگہ بنانے کیلئے شوکت ترین حال ہی میں مقتدر حلقوں کے ساتھ رابطے میں تھے۔ طلعت حسین نے کہا کہ شوکت ترین ایک بے کار بینکر ہیں جو ایک مالی جادوگر بننے کی کوشش کررہے ہیں۔ طلعت حسین کی جانب سے اس تبصرے پر شوکت ترین سے بھی رہا نہیں گیا اور انہوں نے اس پر جواب دیتے ہوئے طلعت حسین پر طنز کر ڈالا۔ اپنی ٹویٹ میں شوکت ترین نے مسکرانے والے ایموجی کے ساتھ لکھا کہ"اگر میں ایک بے کار بینکر تھا تو آپ میرا انٹرویو لینے کی کوشش کیوں کررہے تھے؟
پاکستان کے لیجنڈ کرکٹر وسیم اکرم کی اہلیہ شنیرا اکرم نے آنسو گیس کا شیل کیچ کرنےولے شخص کے نام ایک اہم پیغام جاری کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے آزادی مارچ کے موقع پر ملک کے مختلف مقامات پر پی ٹی آئی کے کارکنان اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ اس موقع پر پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس کا بے دریغ استعمال کیا جس سے متعدد کارکن زخمی بھی ہوئے، پولیس کی آنسو گیس کی شیلنگ کی متعدد ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں ہیں جن میں ایک ویڈیو آنسو گیس کا شیل کیچ کرنے والے نوجوان کی بھی ہے۔ پاکستان کے سابق فاسٹ باؤلر وسیم اکرم کی غیر ملکی اہلیہ نے اس ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے اس نوجوان کیلئے اہم پیغام جاری کردیا ہے۔ Cd_8L12DZi3 انسٹاگرام پر اس واقعہ کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے شنیرا اکرم نے لکھا کہ واہ کیا کیچ ہے، کوئی اس نوجوان کو ڈھونڈے اور اسے قومی کرکٹ ٹیم میں شامل کروادے۔ دیگر سوشل میڈیا صارفین نے بھی اس پر دلچسپ تبصرے کئے اور ویڈیو سے محظوظ ہونے کے ساتھ ساتھ اس نوجوان کی خوب تعریف کرتے رہے واضح رہے کہ گزشتہ روز پی ٹی آئی اے کے ایک مظاہرے کے دوران پولیس سے ہونے والی جھڑپ میں اس نوجوان نے آنسو گیس کے شیل کو کمال مہارت سے کیچ کرتے ہوئے دوبارہ پولیس کی طرف اچھال دیا تھا۔
موجودہ حکومت نے آج ملکی تاریخ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں سب سے بڑا یکمشت اضافہ کر دیا ہے، فیصلے کے مطابق 30 روپے فی لیٹر اضافہ کیا گیا ہے۔ حکومت کی جانب سے اس پر مختلف جواز پیش کیے جا رہے ہیں تاہم حکومت میں موجود یہی لوگ گزشتہ حکومت کے دور میں عمران خان پر پٹرول کی قیمتوں میں اضافے پر تنقید کرتے رہے ہیں۔ شہبازشریف نے ماضی میں ہونے والے اضافے پر عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومتی سطح پر کوئی حکمت عملی نظر نہیں آ رہی، ٹیلی فون پر ہونے والی لمبی باتیں معاشی اور انتظامی مربوط حکمت عملی کا متبادل نہیں ہیں۔ ان کی جانب سے یہ بھی مطالبہ کیا جا چکا ہے کہ پٹرول کی قیمت 50 روپے فی لیٹر مقرر کی جائیں۔ شہبازشریف یہ بھی کہہ چکےہیں کہ حقیقی قیادت جو عوام کی طرف سے منتخب کی جاتی ہے وہ فیصلے کرتے وقت عوامی مفادات کو مدنظر رکھتے ہیں جبکہ اقتدار میں آنے والے عوام کے بجائے مافیاز کے مفادات کو پورا کرتے ہیں۔ پٹرول کی قیمت میں حالیہ اضافہ لوگوں کو بھوک کے دہانے پر دھکیل دے گا جو کہ شرمناک ہے۔ جبکہ مریم نواز بھی اس پر کہہ چکی ہیں کہ عوام کو ریلیف دینے کی بجائے پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ سے حکومت مہنگائی سے پریشان عوام سے جینے کا حق چھین رہی ہے روزگار رک گئے ہیں، مزدور گھر بیٹھ گئے ہیں، تنخوادار طبقے کی تنخواہیں وہی پرانی حکومت بتائے کہ مجبور عوام انکی نااہلی اور نالائقی کا بوجھ مزید کیسے برداشت کریں؟ وزیر خزانہ بھی اس معاملے پر تحریک انصاف کو تنقید کا نشانہ بنا چکے ہیں انہوں نے ماضی میں کہا تھا کہ پٹرول کی قیمت میں 12 روپے کی تبدیلی اور ڈیزل کی قیمت میں ساڑھے نو روپے کی تبدیلی کا حکم۔ لہذا اب پٹرول160 روپے اور ڈیزل 154 روپے فی لیٹر ہو گیا ہے۔ نا اہل خان ہو اور خمیازہ پوری قوم بھگتے؟ جبکہ موجودہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو بھی ماضی میں کہہ چکے ہیں کہ پورے پاکستان سے چیخیں آرہی ہیں کہ بجلی مہنگی، گیس مہنگی، پٹرول مہنگا، غریب کے سر پر نہ چھت، نہ پیٹ میں روٹی، نہ تن پہ کپڑا، یہ چیخیں اب دھاڑ میں بدل رہی ہیں اور یہ دھاڑ آپکی حکومت گرادے گی۔
پٹرول کی قیمتیں بڑھنے پر حامد میر نے بھی ن لیگ اور پیپلزپارٹی پر تنقید کرنا شروع کر دی، وہ ماضی میں تحریک انصاف کی نسبت دونوں جماعتوں سے متعلق نرم مؤقف رکھتے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر پٹرول ماضی کی حکومت کے معاہدے کا نتیجہ ہے تو آٹا کیوں مہنگا ہو گیا؟ آپ تو کپڑے بیچ کر آٹا سستا کرنے والے تھے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر حامد میر نے کہا کہ پٹرول مہنگا کرنا تو مجبوری تھی کیونکہ آپ کے بقول پچھلی حکومت نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کر لیا تھا لیکن آٹا کیوں مہنگا کیا گیا؟ آپ نے تو کپڑے بیچ کر آٹا سستا کرنا تھا! آپکا مہنگائی مکاؤ مارچ کدھر گیا؟ امید ہے وزیراعظم شہباز شریف عام پاکستانیوں کے لئے کسی ریلیف کا اعلان ضرور کریں گے۔ ایک اور ٹوئٹ میں ان کا کہنا تھا کہ پٹرول اور آٹا مہنگا ، ڈالر سستا ہو گیا ، سٹاک مارکیٹ میں بھی استحکام آنے لگا لیکن عام آدمی کو ریلیف کیسے ملے گا؟ اس کے بعد حامد میر نے کہا ہمیں تو بتایا گیا تھا کہ مہنگائی کا بوجھ صرف امیروں پر ڈالا جائے گا غریبوں پر نہیں ڈالا جائے گا! یہ کیا ہو گیا؟ بلاول کے پرانے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ تاریخ کا مہنگا ترین ڈیزل۔ مارچ کے وسط میں بلاول بھٹو کے انٹرویو کا حوالہ دیکر حامد میر نے سوال اٹھایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے پر نظرثانی کیوں نہ ہو سکی؟
پٹرول، ڈیزل اور مٹی کے تیل کی قیمت میں 30 روپے فی لیٹر اضافے پر جہاں عوام میں پریشانی اور تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے وہیں میمرز نے اسے ہنسی میں لیا ہے اور اس پر مزاحیہ تبصرے اور میمز شیئر کی جا رہی ہیں۔ مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر اس وقت پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے پر بننے والی میمز کی بھرمار ہو گئی ہے۔ میمز نا صرف صارفین کو ہنسنے پر مجبور کر رہی ہیں بلکہ سائیکل کی خریداری کا مشورہ بھی دے رہی ہیں۔ عائز نامی صارف نے اپنی موٹرسائیکل کا جنازہ نکال دیا۔ محمد عمر نامی صارف نے کہا کہ سائیکل بھی اب پندرہ ہزار کی ہو گئی ہے۔ فیصل اقبال نے کہا وہ اپنے مسلم لیگ ن کے دوستوں سے کہہ رہا ہوں کہ دیکھ۔۔۔ دیکھ نا۔ پلوشہ بشیر نے کہا کہ اس وقت یہی صورتحال ہے۔ ماہا نامی صارف نے کہا کہ مریم نواز سے بلاول بھٹو نے پوچھا ہے کہ اگر ان کے پاس آئی ایم ایف کی ویڈیوز ہوتیں تو بنا پٹرول مہنگا کیے قرضہ مل جاتا۔ میاں سیف اللہ نے ایک کار کی تصویر شیئر کی جس کو گملا بنا کر اس میں پودے اگائے گئے ہیں۔ میاں طلحہ سرغانہ نے پٹرول مہنگا ہونے کی خبر شیئر کی جس میں ڈیزل کی جگہ سربراہ جے یو آئی ف کی تصویر کا استعمال کیا۔ فیصل خان نے ایک ویڈیو شیئر کی جس میں موٹرسائیکل سوار گدھے کی پونچھ پکڑ کر چل رہا ہے۔
گزشتہ دنوں پتوکی میں ڈکیتی کے دوران ڈاکوؤںنے 15 سال کی لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنادیا جس پر حمزہ شہباز متاثرہ خاندان کے گھر پہنچ گئے وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے متاثرہ خاندان سے ان کے گھر جاکر ملاقات کی اور متاثرہ خاندان کی ویڈیو بناکر سوشل میڈیا پر شئیر کردی جس سے متاثرہ خاندان کی شناخت ظاہر ہوگئی۔ ن لیگی سوشل میڈیا اکاؤنٹ نے لڑکی،اسکے والد کی تصاویر، نام اور دیگر شناخت بھی ظاہر کردی جس پر سوشل میڈیا پر حمزہ شہباز پر کڑی تنقید کی جارہی ہے۔ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ موٹروے ریپ کیس میں پولیس اور میڈیا نے متاثرین کی شناخت ظاہر نہیں کی اور متاثرہ خاتون کو انصاف بھی مل گیا جبکہ حمزہ شہباز نے ڈرامہ بازی اور واہ واہ کرانے کیلئے ایک غریب خاندان کی رہی سہی عزت بھی نیلام کروادی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر لڑکی کو انصاف دینا ہوتا تو اپنے دفتر سے بھی حکم جاری کرکے دے سکتا تھا، اگر لڑکی کے گھر جانا ہی تھا تو کم از کم ویڈیوز جاری کرکے انکی شناخت ظاہر نہ کرتے، انکی عزت تو رہنے دیتے۔ ڈاکووؤں نے جو ظلم کیا سو کیا، حمزہ شہباز نے اس سے بھی بڑا ظلم کیا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ ایک لڑکی کیساتھ ظلم ہوا اور حمزہ شہباز ڈرامہ کرنے کیلئے اسکے گھر پہنچ گیا اور یہ تک دکھادیا کہ کونسی لڑکی زیادتی کا نشانہ بنی ہے۔ اگر داد رسی ہی کرنا تھی تو ویڈیو شئیر کرکے لڑکی اور اسکے گھر والوں کی شناخت ظاہر کرنیکی کیا ضرورت تھی؟ ان کا کہنا تھا کہ حمزہ شہباز نے تو اپنی پبلسٹی کی خاطر زیادتی کا شکار لڑکی کی تشہیر کردی۔ یہ کونساانصاف ہے؟ ڈاکوؤں سے زیادہ ظلم تو حمزہ شہباز نے کیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جو غریب کی بچی کھچی عزت تھی وہ تو رہنے دیتے، اپنی ڈرامہ بازی اور فوٹوسیشن کیلئے رہی سہی عزت بھی خاک میں ملادی واضح رہے کہ اس سے قبل حمزہ شہباز کے والد وزیراعظم شہبازشریف بھی ایسے کام کرتے رہے ہیں، 2014 میں ساہیوال زیادتی کیس میں شہبازشریف متاثرہ لڑکی کے گھر پہنچ گئیے تھے جس کی وجہ سے لڑکی کی شناخت ظاہرہوگئی تھی اس دوران شہبازشریف نے میڈیا کو بلاکر پولیس افسران کو معطل کردیا تھا ، ملزمان تو گرفتار ہوئے لیکن اسکے بعد کیس کا کیا بنا، یہ آج تک معلوم نہیں ہوسکا
پنجاب پولیس کی جانب سے مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بننے والے سابق وفاقی وزیر عمر ایوب کا کہنا ہے کہ جو مرضی کرنا ہے کرو، پر ہمیں نہیں روک سکتے۔ انہوں نے اپنے اوپر ہونے والے تشدد کو پنجاب پولیس کی دہشت گردی کا منہ بولتا ثبوت کہا اور مزید لکھا کہ برہان پل کو پنجاب پولیس سے کلئیر کرتے ہوئے پولیس کی لاٹھی چارج کا سامنا کیا پر اپنے ٹارگٹ کو حاصل کیا الحمدللہ اس چوک کو صاف کرا کے آزادی مارچ کو اسلام آباد کی طرف رواں کر دیا۔ دوسری جانب ان پر تشدد کیے جانے کیخلاف ردعمل میں شہباز گل نے کہا کہ تحریک انصاف اپنے تمام کارکنوں کی بے مثال قربانی کی مقروض ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے جاری کردہ ٹوئٹ پیغام میں رہنما شہباز گل نے لکھا کہ ریاستی غنڈہ گردی ،تشدد ،بربریت کا یہ مظاہرہ سابقہ وفاقی وزیر عمر ایوب خان کے ساتھ کیا گیا۔ عام ورکر اور کارکن کے ساتھ کیا سلوک کیا گیا ہے اسکا اندازہ لگانا مشکل نہیں۔ ادھر اینکر عمران خان کے مطابق عمرایوب خان پر تشدد اس وقت ہوا جب وہ اپنے قافلے کیساتھ ایبٹ آباد سے پنجاب کی حدود میں داخل ہورہے تھے، ایک طرف اٹک سے زلفی بخاری نے پولیس کو انگیج رکھا جبکہ دوسری طرف سے عمرایوب خان نے جس کی وجہ سے عمران خان کے قافلے کو اسلام آباد داخل ہونے میں مدد ملی۔
پی ٹی آئی کی جانب سےلانگ مارچ کا اعلان کیے جانے اور اسلام آباد کی جانب پیش قدمی شروع ہونے کے بعد دی نیوز کے صحافی انصار عباسی نے ایک ٹوئٹ کیا جس میں دعویٰ کیا کہ عمران خان کو سمجھانے کیلئے مذاکرات ہو رہے ہیں۔ اسی طرح ان کی جانب سے دیگر ٹوئٹس بھی سامنے آئے تاہم ان میں وہ بالکل مختلف نکتہ نظر کے ساتھ سامنے آئے جس میں ان کے دو مختلف رویوں پر تنقید کی جا رہی ہے۔ کیونکہ وہ لانگ مارچ کا اعلان ہونے پر اس کو روکنے کے اور مذاکرات کیے جانے کے حق میں نظر آئے تاہم بعد میں وہ ایک نئے تجزیاتی پہلو سامنے لائے۔ بعد ازاں کیے جانے والے ایک ٹوئٹ میں انصار عباسی نے کہا کہ بات چیت سے بڑے بڑے مسائل حل ہو جاتے ہیں۔ ہمارے ہاں سیاست کو دشمنی میں بدل دیا گیا ہے، دشمنی بھی ایسی کہ مودی سے، دہشتگرد تنظیموں سے بات ہو سکتی ہے لیکن سیاست دان ایک ساتھ بیٹھنے کے لیے تیار نہیں انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس سلسلے میں سب سے بڑی رکاوٹ عمران خان رہے ہیں۔ خان صاحب بات چیت کو ایک موقع دیں۔ مگر دوسری جانب عمران خان کی جانب سے حکومت کو دیئے گئے الٹی میٹیم کے ساتھ ملکی مفاد میں لانگ مارچ 6 روز کیلئے ملتوی کیے جانے پر انصار عباسی نے کہا ہے کہ کیا ہوا؟ اتنے تماشے اور جانی و مالی نقصان کے بعد فوری طور پر عمران خان کیوں گھر چلے گئے؟ ایک اور ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ کیا مقصد صرف اسلام آباد میں آگ لگا کر پاکستان کو دنیا بھر میں تماشا بنا کر پیش کرنا تھا؟ عمران خان اور تحریک انصاف کی لیڈرشپ ضرور سوچے۔
سابق وزیراعلی عثمان بزدار کے دور حکومت میں اس وقت کے حکومتی اراکین کیلئے منظور کیے گئے فنڈز کو موجودہ حکومتی و پی ٹی آئی کے منحرف اراکین میں بانٹنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق اراکین اسمبلی کیلئے مختص کیے جانے والے فنڈز کے حوالے سے یہ فیصلہ نومنتخب وزیراعلی حمزہ شہباز شریف نے اتحادی جماعتوں کی مشاورت کے بعد کیا ہے جس کا مقصد موجودہ حکومتی و پی ٹی آئی کے منحرف اراکین کو اپنے اپنے انتخابی حلقوں میں مضبوط کرنا ہے۔ حمزہ شہباز نے جو فنڈز حکومتی اراکین کو جاری کرنے کی منظوری دی ہے وہ سابقہ دور حکومت میں پی ٹی آئی اراکین کیلئے مختص کیے گئے تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے فہرستیں تیار کرلی گئی ہیں کہ کون کون سے اراکین قومی و پنجاب اسمبلی کو اب پانچ ارب روپے مالیت کا ترقیاتی بجٹ تقسیم کیا جائے گا۔ حکومت کی جانب سے تیار کردہ فہرستوں کے مطابق ایم پی اے وحید علام کو 91 کروڑ،شائستہ پرویز ملک، ملک سیف الملوک کھوکھر، خواجہ احمد حسان، رانا احسن، فیصل ایوب اور میاں نعمان کو 40 کروڑ روپے فی کس کے ترقیاتی فنڈز جاری کیے جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق نعمان قیصر کو ساڑھے پانچ کروڑ، وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، عرفان شفیق کھوکھر،شیخ روحیل اصغر،سہیل شوکت بٹ، رمضان صدیق بھٹی کو ڈھائی ڈھائی کروڑ کے فنڈز ملیں گے۔ اس کے علاوہ میاں شہباز شریف،حمزہ شہباز، رانا مشہود، توصیف شاہ،ملک محمد ریاض، ملک افضل کھوکھر،رانا مبشر، چوہدری شہباز احمد،ملک محمد وحید، نسیم احمد مرغوب احمد اور بلال یاسین کے نام بھی ترقیاتی فنڈز سے مستفید ہونے والے اراکین کی فہرست میں شامل ہیں۔
پنجاب پولیس آزادی مارچ میں شرکت کیلئے جانے والے پرامن مظاہرین پر پستول تان کر دھمکیاں دینا شروع ہوگئی ہے، ویڈیوز منظر عام پر آگئیں۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر آزادی مارچ میں شرکت کیلئے جانے والے مظاہرین کو راستے میں ملنے والی رکاوٹوں اور پولیس گردی کی متعدد ویڈیوز وائرل ہورہی ہیں۔ ایسی ہی ایک ویڈیو ایس ایچ او سرگودھا روڈ عابد جٹ کی بھی سامنے آئی جسے خواتین مظاہرین کو روکنے کیلئے پستول تان کر دھمکیاں دیتا ہوا واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔ یہ واقعہ ساہیانوالہ انٹر چینج فیصل آباد پر پیش آیا جہاں عابد بٹ آزادی مارچ میں شرکت کیلئے جانے والی خاتون پر بندوق تان کر دھمکیاں دیتا ہوا نظر آرہا ہے۔ عابد بٹ نے بندوق تان پر مظاہرین سے کہا بڑھو آگے کس نےجانا ہے؟ جسے آگے بڑھنا ہے اس کو میری ڈیڈ باڈی سے گزر کر جانا ہوگا۔ تحریک انصاف کی رہنما زرتاج گل وزیر نے یہ ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ایسی تصاویر ہمیشہ آپ کا پیچھا کریں گی، پنجاب پولیس پرامن نہتے مظاہرین کو ہراساں کررہی ہے۔ صحافی عامر متین نے اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا اسی لیے کہتے ہیں اس نظام کی ہر ایک اینٹ نواز شہباز نے لگائی ہے، پولیس والے قوم کے نہیں بلکہ جاتی امراء کے ملازم ہیں۔ تحریک انصاف کے کارکن عثمان یونس نے کہا کہ سو موٹو لینے عدالت عالیہ کب دروازہ کھولے گی، عابد جٹ کی پر امن مظاہرین کو گولی مارنے کی دھمکیاں
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے دعویٰ کیا ہے کہ لاہور پولیس نے پی ٹی آئی لاہور کے عہدیداروں زبیر نیازی اور بجاش نیازی کی گاڑیوں سے اسلحہ برآمد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس نام نہاد لانگ مارچ کا اصل چہرہ اور ان کے ارادے یہ ہیں۔ دوسری جانب پی ٹی آئی لاہور کے جنرل سیکرٹری زبیر نیازی نے مریم نواز کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بالکل نہیں، انہوں نے کہا کہ میری گاڑی سے ہتھیاروں کی برآمدگی کی خبر اس صدی کا سب سے بڑا مذاق ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ کچہری میں اپنی تحریک کے دوستوں کے ساتھ ہیں۔ ساتھ ہی زبیر نیازی نے سوال اٹھایا کہ یہ وہی خاتون ہے جس نے کہا تھا کہ اس کی لندن تو کیا پاکستان میں بھی کوئی پراپرٹی نہیں؟ ان کے اس ٹوئٹ پر سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری نے کہا کہ مریم جھوٹی ہیں۔ وہ ایک خود ایک مجرم ہیں جو ضمانت پر ہے۔ کیا آپ واقعی چاہتی ہیں کہ آپ کی بات کا یقین کر لیا جائے؟ مگر لگتا ہے کہ چچا تو کٹھ پتلی ہے حکومت تو یہی چلا رہی ہیں۔ کیوں ڈی جی آئی ایس پی آر ایسا ہی ہے؟ سابق وزیر مملکت فرخ حبیب نے کہا کہ جھوٹ جھوٹ پھیلاتے رہو۔ یہ ہے زبیر نیازی جو لاہور میں اپنے قافلہ کیساتھ اسلام آباد آنے کی تیاری کر رہا ہے۔ تمہارا خونی وزیر داخلہ رانا ثنا اور اس کے ذاتی پولیس افسران سب کی کاروائیوں کا پتہ ہے۔ ساری اطلاعات ہیں کہ تم لوگوں نے کالعدم تنظیموں کے ذریعے بدامنی کا منصوبہ بھی بنا رکھا ہے۔ تحریک انصاف کی ویمن ونگ کی سربراہ منزہ حسن نے کہا کہ جہاں جھوٹ، بے شرمی اور دھوکہ دہی کی تمام حدیں ختم ہوتی وہاں ن لیگ کی شروع ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الزام تو کوئی ڈھنگ کا لگاؤ جتنا اسلحہ آپ دکھا رہی ہو کیا کوئی بے وقوف ہے جو اتنا اسلحہ سرعام لے کر جائے؟ انہوں نے مزید کہا کہ بی بی یہ نوے کی دہائی نہیں اب عوام سب جانتے ہیں تمہارا مکروہ چہرہ پہچانتے ہیں۔
تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کا دعویٰ ہے کہ پنجاب میں رات گئے 1100 گھروں پر چھاپوں میں 400 سے زائد کارکن و رہنماؤں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے اپنے بیان میں کہا کہ پنجاب میں رات گئے 1100گھروں پر چھاپے مارے گئے، بغیر وارنٹ گھروں میں گھس کرخواتین بچوں سے بدتمیزی کی گئی اور لوگوں کوتشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے تصدیق کی کہ 400سے زائد کارکن حراست میں لیے گئے ، جن میں خواتین بھی شامل ہیں۔ فواد چوہدری نے ایک اور ٹوئٹ میں کہا کہ پنجابیو ڈٹ جاؤ ! حکومت کوپتہ نہیں کوئی ماں کا لعل پنجاب کےجذبوں کونہیں دبا سکا، پنجابیوں کے جذبے5 دریاؤں کی موجوں سے پانی لے کر جوان ہوئے ہیں، بزدلوں کا خیال ہے بندوقوں سے پنجابی ڈر جائیگا، اس غلطی کی بڑی قیمت دینا ہو گی۔
لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں پولیس اہلکاروں کے چھاپے کے دوران ایک گھر کی چھت سے فائرنگ کے نتیجے میں پولیس کانسٹیبل کمال شہید ہو گیا جس پر مریم نواز نے کہا کہ آج فتنے کی کُرسی کی لالچ کی وجہ سے ایک ماں کا لختِ جگر اس سے الگ ہوگیا اور پاکستان کا بیٹا بے دردی سے شہید کر دیا گیا۔ مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے مزید کہا کہ کئی دنوں سے ریاست کو 'خونی انقلاب' کی دھمکیاں دینے والوں نے آج سے اپنے ناپاک منصوبے کا آغاز کردیا ہے۔ قوم کے محافظوں پر گولیاں برسانے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ مریم نواز کے ٹوئٹ پر ردعمل دیتے ہوئے سابق وزیر مملکت فرخ حبیب نے کہا کہ بے حسی اور بے شرمی کی انتہا ہے پہلے پولیس سے غیر قانونی کام کرواتے ہو اور اب اس اہلکار کی موت پر مگرمچھ کے آنسو بہا رہی ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی کے گھر میں رات کے اندھیرے چور داخل ہوتے ہے پولیس عوام کی محافظ لیکن آپ نے ہمیشہ پولیس کا غلام استعمال کیا چاہے ماڈل ٹاؤن ہو یا اسکے علاوہ بے شمار واقعات۔ رہنما تحریک انصاف فواد چودھری نے کہا کہ اس قتل کا ٹرائل ہو گا آپ کے خاندان کے جرائم میں ایک اور اضافہ ہوا ہے، پولیس کو غیر قانونی ریڈ کے لئے اور سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنا جرم ہے آدھی رات کو سابق فوجیوں کے گھر زبردستی داخل ہوں وہ کیا کریں گے ان کا ردعمل کیا ہو گا؟
پاکستان تحریک انصاف کے اسلام آباد لانگ مارچ سے قبل ملک کے مختلف شہروں میں رہنماؤں اور کارکنوں کیخلاف کریک ڈاؤن جاری ہے، اس دوران عظیم شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ اقبال کے پوتے اور جاوید اقبال اور ناصرہ اقبال کے بیٹے کے گھر کو بھی نہ چھوڑا گیا۔ سوشل میڈیا پر علامہ اقبال کے پوتے کے گھر چھاپے کی شدید مذمت کی جارہی ہے، تحریک انصاف کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے لکھا گیا کہ اورآج انہوں نے علامہ اقبال کے بیٹے کے گھر میں چھاپا مار کرعلامہ اقبال کا قرض بھی چکا دیا۔ سینیئر تجزیہ کار ہارون الرشید نے لکھا کہ چلو بھر پانی میں ڈوب مرو ' آدھی رات کے بعد علامہ اقبال کی بہو کے گھر کا گیٹ توڑنے والو۔ ان پولیس والوں پہ خدا کا عذاب نازل ہو۔ نواز شریف' شہباز شریف اور حمزہ شہباز پہ خدا کا عذاب نازل ہو' رانا ثناءاللہ کو جنہوں نے جنرل ڈائر کا کردار سونپا ہے۔ ہاروان الرشید نے مزید لکھا کہ " میں ایک شہید کا بیٹا ہوں" حماد اظہر کا بوڑھاچوکیدار بولا" تیرے شہید کی ایسی تیسی" جواب ملا۔ شب دو بجے علامہ اقبال کی بہو جسٹس ناصر ہ اقبال کے گھرکا گیٹ ٹوٹا کہ شاعر مشرق کے پوتے ولیداقبال کو پکڑا جا سکے۔1919 سے اب تک کچھ بھی نہیں بدلا؟ آج کے جنرل ڈائر رانا ثناءاللہ ہیں؟ پاکستان عوامی تحریک کے سابق مرکزی صدر ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے لکھا کہ نواز شریف کی بیٹی کے حکم پر ظالموں نے علامہ اقبال کی بہو کو بھی معاف نہیں کیا۔ ایک صارف نے طنزیہ لکھا کہ مبارک ہو،علامہ اقبال کا گھر بھی محفوظ نہیں رہا،یہ تھی وہ آزادی جس کے دھوکے میں 75 سال گزر گئے، دیسی کالا گورے سے زیادہ ظالم ہے، یہ جرات گورا بھی نہیں کر سکتا تھا،علامہ اقبال کی درخواست پر گورے نے غازی علم دین کی لاش اقبال کو دی تھی،کالا سانسی زیادہ ظالم ہے۔ انور لودھی نے لکھا کہ میرا وجدان کہتا ہے کہ پولیس کے زریعے مصور پاکستان علامہ اقبال کے گھرانے کی بے حرمتی کرنے والوں کو قدرت معاف نہیں کرے گا۔ عمر انعام نے لکھا کہ قائد اعظم محمد علی جناح کی بہن پر حملہ کرنے والے بزدلوں نے آج علامہ اقبال کی بہو کے گھر پر بھی حملہ کر دیا ہے۔ عقل کے اندھو اور لالچی بدبخت انسانو تم پاکستان کے محسنوں کے گھروں کو تو بخش دو۔ احتشام الحق نے لکھا کہ بے شرموں، پاکستان کی خاطر علامہ اقبال کی بہو کو تو چھوڑ دیتے۔ کس قسم کے لوگ ہو، کوئی غیرت ہے تم لوگوں میں؟ یہ کسی کی ماں نہیں ہے؟ رات گئے لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں حماد اظہر، راجا بشارت، اعجازچوہدری، مسرت جمشید چیمہ سمیت دیگر رہنماؤں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے،پینسٹھ سے زائد کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا۔ کراچی میں بھی تحریک انصاف کے کارکنوں کے گھروں پرچھاپے مارے گئے، سہراب گوٹھ سے رکن قومی اسمبلی سیف الرحمان محسود گرفتار کرلیے گئے،پی ٹی آئی ایم پی اے عطااللہ ایڈووکیٹ اور شاہنواز جدون کے بھائی گرفتار، رکن سندھ اسمبلی بلال غفار اور ارسلان تاج کے گھر میں پولیس داخل ہوئی، تینوں رہنما گھر پر موجود نہیں تھے۔ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ تحریک انصاف کے کارکنوں کے گھروں پر چھاپے سے ن لیگ کا چہرہ عیاں ہوگیا،پرامن احتجاج تمام شہریوں کا حق ہے،گھروں پر کریک ڈاؤن ان کے ہینڈلر سے متعلق بھی سنجیدہ سوالات اٹھا رہا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فیاض الحسن چوہان نے سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر کی جانب سے طنز پر کرارا جواب دیدیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سینئر تجزیہ کار حامد میر نے ٹویٹر پیغام میں کہا کہ تحریک انصاف کے ایک سابقہ وزیر فیاض چوہان نے میرے والد مرحوم پر کچھ جھوٹے الزامات لگائے اور نازیبا گفتگو کی تو تحریک انصاف کی قیادت خاموش رہی یہ خاموشی تائید کے مترادف تھی۔ حامد میر نےمزید کہا کہ اب جے یو آئی کے ایک رہنما نے عمران خان کے والدین پر جو الزامات لگائے ہیں میں انکی مذمت کرتا ہوں۔ رہنما پاکستان تحریک انصاف فیاض الحسن چوہان نے حامد میر کے اس بیان پر دردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اپنے والد کے نام پر آپ نے بنگلہ دیش جاکر پاکستان توڑنے کا تمغہ وصول کرکے اپنے والد کا ہی نام خراب کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آپ جس میسنے انداز سے پاکستان کے اداروں اور مخالفین کی عزتیں خراب کرتے ہو وہ میں ہی نہیں سارا پاکستان جانتا ہے۔
سینئر صحافی و تجزیہ کار کامران خان نے اپنے تازہ ترین بیان میں آرمی چیف کیلئے ایک پیغام دیا ہے جس سے یہ تاثر مل رہا ہے جیسے وہ ملک میں مارشل لاء لگانے کی دعوت دے رہے ہیں۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں سینئر صحافی و تجزیہ کار کامران خان نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تباہ کن صورتحال سے دوچار ہےمعشیت نزاع کے عالم میں ہے ملک دیوالیہ ہونے والا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بدقسمتی سے ایک دوسرے کے خون کی پیاسی سر تک کرپشن میں ڈوبی سیاسی لیڈرشپ بے پرواہ ہے ایسے میں جنرل قمر جاوید باجوہ صاحب کے پاس حالات سدھارنےکی سکت ہے۔ کامران خان نے اپنے بیان میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی تصویر بھی شیئر کی اور کہا کہ ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھے رہنا بھی جرم ہے۔ سینئر صحافی کے اس بیان پر سوشل میڈیا صارفین نے ملے جلے تاثرات کا اظہار کیا، صالحہ احمد نے کہا کہ فوج کو سیاست میں گھسیٹنا آئینی و اخلاقی طور پر جرم ہے، اس سے باز رہا جائے۔ رانا عبدالباقی نے کہا کہ ابھی وہ وقت نہیں ہے، اس حکومت کو اپوزیشن کی گرفتاریاں اور لانگ مارچ کو روکنے کی رکاوٹیں کھڑی کرنے دیں پھر بھی عمران خان کا مارچ اسلام آباد پہنچ جائے گا، بہترین حل فوری انتخابات ہیں۔ ہانیہ نامی صارف نے اس ٹویٹ کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر کو ٹیگ کیا اور کہا کہ آپ سے درخواست کی جارہی ہے۔ ایک صارف نے ترجمان پاک فوج کو ٹیگ کرتے ہوئے کہا کہ کامران خان کہتے تو ٹھیک ہیں کہ آپ نے ملک کے دیوالیہ نکلنے کا تماشہ دیکھنا ہے یا انتخابات کرواکے ملک کو بچانا ہے۔ بلال ملک نے کامران خان کی تجویز کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ بالکل آرمی چیف کو چارج لینا چاہیے اور اس کرپٹ حکومت کو گھر بھیج کر ملک میں فوری انتخابات کا اعلان کرنا چاہیے۔

Back
Top