سوشل میڈیا کی خبریں

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے سینئر صحافی سید فہد حسین کو معاون خصوصی مقرر کرنے کی منظوری دیدی ۔ تفصیلات کے مطابق فہد حسین کی بطور معاون خصوصی وزیراعظم تقرری کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ ان کا عہدہ وفاقی وزیر کے برابر ہوگا،وزیر اعظم کی جانب سے فہد حسین کو جلد قلمدان سونپا جائے گا ۔ اس پر مختلف صحافیوں نے ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا، زیادہ تر صحافیوں نے فہد حسین کو تنقید اور طنز کا نشانہ بنایا، کچھ کا کہنا تھا کہ حق غریدہ فاروقی اور سلیم صافی کا بنتا تھا لیکن فہد حسین بازی لے گئے، کچھ نے کہا کہ اسی وجہ سے فہد حسین عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے تھے لیکن کچھ نے فہد حسین کیلئے نیک خواہشات کا بھی اظہار کیا۔ پچھلی رات کی ڈویلپمنٹ: میں فہد حسین کا باقاعدہ قاری تھا لیکن آج صبح انکا کالم نہیں پڑھا۔انہوں نے کل رات دیر گئے سیاست میں شمولیت اختیار کی۔ میں ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں لیکن مجھے اس لیے بھی بہت دکھ ہے کہ ہم نے ایک اچھے صحافی کو کھو دیا۔ شاہین صہبائی نے اس پر تبصرہ کیا کہ ایک اور صحافی گیا :ابھی سنا ڈان اخبار کے فہد حسین وزیراعظم کے معاون خصوصی مقررہو گئے اوروزیر ہونگے - واہ واہ نہیں افسوس- سنا تھا اچھے صحافی ہیں مگر اپنےماموں/چچا مشاہد حسین کی طرح صحافت کوخدا حافظ کہ گئے- إِنَّا ِلِلَّٰهِ - الله کے واسطے اب واپس صحافت میں مت آنا منہ توکالا ہوگیا ملیحہ ہاشمی نے تبصرہ کیا کہ ہم اپنے ساتھی اور سینئر صحافی فہد حسین کو ن لیگ کا وفاقی وزیر بننے پر مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ البتہ غریدہ، منصور اور عاصمہ شیرازی کا زیادہ حق بنتا تھا عدنان عادل نے تبصرہ کیا کہ طویل عرصہ سے ڈان اخبار فہد حسین کے عمران خان حکومت کے خلاف متعصبانہ تجزیے اور تبصرے تقریبا ہر دوسرے روز شائع کرتا تھا۔ اب وہ وفاقی وزیر بن گئے۔ اس بات سے ڈان اخبار کی ساکھ کا اندازہ لگا لیں کہ یہ کتنا معتبر اخبار ہے۔ عیسیٰ نقوی نے ایک کلپ شئیر کرتے ہوئے لکھا کہ نوٹیفیکیشن پر اپنی جگہ کسی اور صحافی کا نام دیکھنے کے بعد کس کس کا یہ حال ہوا ہوگا؟ اس پر صدیق جان کا کہنا تھا کہ اپنی جگہ فہد حسین کا نوٹیفکیشن دیکھ کر کس کس صحافی کی یہ حالت ہوئی ہوگی؟؟؟ اسے ٹیگ کریں پلیز فہدحسین کے سابق کولیگ رضوان غلیزئی نے تبصرہ کیا کہ فہد حسین صاحب صحافت میں بڑا نام تھے۔عرصےسےحیرانی تھی کہ فہد صاحب جیسا پروفیشنل بندہ ون سائیڈڈ کیوں چل رہا، آج جواب مل گیا۔وفاقی وزیر کا عہدہ مبارک لیکن سیاست میں آنےکےلیے غلط وقت کا انتخاب کیا۔ انکی وجہ سےپوری کمیونٹی پر سخت تنقید ہوگی کہ صحافی فائدےلینے کےلیے رائےعامہ بناتےہیں۔ ہارون رشید کا کہنا تھا کہ فہد حسین کیا واقعی وزیر ہو جائیں گے۔ یہ تو ایسا ہے ' جیسے کوئی شاہی باورچی چوکیدار بنا دیا جائے۔ طارق متین کا کہنا تھا کہ فہد حسین صاحب ایک بہترین نیوز ایڈمنسٹریٹر اور زبردست صحافی ہیں میرے خیال میں گزشتہ کچھ عرصے میں پی ٹی آئی کے شدید ناقد رہے ہیں جو ان کا حق ہے مگر اتنے شدید ناقد رہنے کے بعد اگر وہ مشیر مقرر کیے جاتے ہیں تو سوال تو اٹھیں گے ۔ ناچیز کے خیال میں فہد صاحب کو یہ عہدہ قبول نہیں کرنا چاہیے مدیحہ مسعود 92 نیوز کی صحافی نے اپنے ویڈیو پیغام میں کیا کہ فہد حسین صاحب صحافت میں بڑا نام تھے۔حیران تھی کہ فہد صاحب جیسا پروفیشنل بندہ ون سائیڈڈ کیوں چل رہاہے ۔ آج جواب مل گیا ہائے مزے فہیم اخترکا کہنا تھا کہ سینئیر صحافی فہد حسین پی ڈیم ایم میں شامل ہوگئے، وزیر اعظم شہباز شریف کے معاون خصوصی مقرر۔۔۔ پیچھے سلیم صافی،حامد میر عاصمہ شیرازی وغیرہ رہ گئے۔ اسدکھرل کا کہنا تھا کہ طوائف اپنا جسم بیچتی ہے لیکن قلم فروش ملک کاسودا کرتا ہے ہم نیوز کے صحافی فیضان خان نے اسے پالش کرنیکے فوائد قرار دیا انعم شیخ کا کہنا تھا کہ کہاں ہیں وہ دانشور جو اس لنڈے کے صحافی کو نیوٹرل صحافی کہتے تھے ماجد نظامی کا کہنا تھا کہ ارشاد حقانی اور نجم سیٹھی نگران وزیراعظم ملک معراج خالد کی کابینہ میں وفاقی وزیر رہے۔ مبشر لقمان وزیر نگران کابینہ پنجاب، نجم سیٹھی نگران وزیراعلی پنجاب، مشتاق منہاس وزیر کشمیر حکومت، حسان خاور معاون خصوصی پنجاب رہے۔ اب فہد حسین وفاقی وزیر کے طور پر حکومت کا حصہ بنیں گے۔۔۔ وقارملک نے تبصرہ کیا کہ فہد حسین کے منسٹر بننے کے بعد ایک اور کارکن منسٹری ملنے کا بے تابی سے انتظار کرتے ہوئے، ہم پہلے ہی کہتے تھے سیاسی کارکن صحافت کا لبادہ اوڑھے ہوئے ہیں ورنہ جو بے تکی تنقید عمران خان پہ کرتے رہے عقل نہیں مانتی تھی۔
تحریک انصاف کی حکومت کے دوران ایک طرف تو موجودہ حکومت شور مچاتی تھی کہ معیشت تباہ حالی کی طرف جا رہی ہے تو دوسری طرف اس دور کے تمام معاشی اشاریے مثبت دکھائی دیتے ہیں۔ برآمدات، زرمبادلہ، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ، ٹیکس سمیت ہر میدان میں اعداوشمار بہتر تھے۔ انہی اعداوشمار کا ماضی سے موازنہ کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ جب سب بہتر چل رہا تھا تو پھر حکومت کو ہٹانے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ صحافی اسد کھرل نے کہا کہ جب تمام معاشی اشاریے مثبت تھے تو حکومت کیوں ختم کی گئی؟ معروف مصنف طلعت رحیم نے بھی یہی کہا کہ ایسی کیا مجبوری تھی کہ تحریک انصاف کو سب بہتر ہونے کے باوجود بھی گھر بھیج دیا گیا۔ ان کے علاوہ محمد اکرام نامی صارف نے کہا کہ یہ سارا عمل دو مقاصد کے حصول کیلئے کیا گیا ہے چند دنوں میں دیکھ لیں گے نمبر ایک اسراٸیل کو تسلیم کرنا اور دوسرا احمدی بل میں تبدیلی۔ یہ کام عمران خان نے نہیں کرنے تھے یہ کام کرپٹ سیاتدانوں کا ٹولہ کرے گا اس کام کے بدلے سارے کرپٹ مافیا کے کیسز ختم کیٸے جاٸیں گے۔ شیرازی نامی صارف نے کہا کہ کیونکہ عمران خان نے امریکا کے سامنے جھکنے سے انکار کر دیا تھا۔ صغیر نے کہا کہ امریکی کتے نے کاٹا تھا اس لیے ایک پاؤ گوشت حاصل کرنے کیلئے گائے ذبح کر دی گئی ہے۔ مولائی نامی صارف نے کہا کہ تایا جی کی ضد اور انا کی بھینٹ چڑھ گیا ایک ہنستا بستا گھر۔
سینئر صحافی اور تجزیہ کار ارشد شریف نے بڑا انکشاف کر دیا، کہتے ہیں کہ ساتھی صحافی صابر شاکر پر ٹارچر کا مکمل پلان بنایا گیا ہے، اپنے خلاف استعمال ہونے والے ہتھکنڈوں پر سے بھی پردہ اٹھا دیا۔ تفصیلات کے مطابق نجی نیوز چینل کے پروگرام " دی رپورٹرز" میں بات کرتے ہوئے ارشد شریف نے کہا کہ ساتھی صحافی کے خلاف ٹارچر کرنے کا مکمل پلان بنایا گیا ہے، جیسے چند روز قبل سابق وفاقی وزیر شیخ رشید کے بھتیجے کو ایئر پورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا بالکل اسی طرح ان کو بھی گرفتار کرنا تھا 2، 3 دن حراست میں رکھنا تھا اور ان پر تشدد بھی کیا جانا تھا۔ اینکر نے صحافی پر چارجز کے حوالے سے سوال کیا تو ارشد شریف کا کہنا تھا کہ کوئی چارجز نہیں ہیں، قصور صرف اتنا ہے کہ یہ لوگ کرپشن کے خلاف بات کیوں کرتے ہیں، یہ لوگ "ریجیم چینج" پر بات کیوں کرتے ہیں، ماضی میں بھی جعلی مقدمے بنتے رہے ہیں۔ صحافی ارشد شریف کا کہنا تھا کہ میرے خلاف تو ان کو ابھی تک کچھ نہیں مل سکا، ایک ہی جاب ہے، ایک ہی تنخواہ آتی ہے اسی سے گزارہ ہوتا ہے، نہ کوئی اور جاب ہے نہ ہی کوئی بزنس کرتا ہوں ، انہوں نے تمام حربے آزما کر دیکھ لئے ہیں، انہوں نے سائبر کرائم والوں سے بھی کہا کہ کچھ نکالو ، وہ نہیں ہوا تو کاونٹر ٹیررازم والوں سے رابطہ کیا گیا، ایف آئی اے والوں سے پوچھا گیا کہ جناب چارج کیا ہے، جواب آیا کوئی نہیں، پوچھا کہ کیوں کر رہے ہیں تو جواب آیا کہ ایس او پیز کے مطابق کارروائی ہوگی. صابر شاکر کے کیس میں بھی یہی جواب آتا رہا، کہیں سے کچھ تو نکالنا چاہ رہے کہ ان کو سبق سکھانا ہے، یہ کیوں بولتے ہیں، کیوں سوال کرتے ہیں کرپشن کا، کیوں "ریجیم چینج" کی بات کرتے ہیں، کیوں سوال کرتے ہیں جیسا کہ عمران خان کہتے امپورٹڈ حکومت اس حکومت کے حوالے سے عوام کے تحفظات دور کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج محترم چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ اگر ایف آئی اے صحافیوں کے خلاف کارروائی کرنی ہےتو پہلے پی ایف یو جے اور صحافی تنظیموں کے ساتھ مل کر ایس او پیز بنائیں، ایف آئی اے کی جانب سے جواب آیا کہ اس میں تو کوئی قانون نہیں ہے، چیف جسٹس نے بولا کہ آپ نہیں چاہتے کہ شفاف کارروائی ہو ، اگر آپ نے کسی صحافی کے خلاف کارروائی کرنی ہے تو پہلے صحافی تنظیموں کو مطلع کریں گے جو کہ عدلیہ کی جانب سے انتہائی تاریخی ہدایت ہے۔ دوسری جانب صحافی صابر شاکر نے اپنی ٹوئٹر پوسٹ میں لکھا کہ مجھے اٹھاکر ٹارچر کرنے پھینٹا لگانے، عبرت بنانے کی پلاننگ کی ہے کل رات ارشد شریف یہ بات پروگرام "دی رپورٹرز" میں ریکارڈ پر بھی لاچُکے ہیں یہ اطلاع مجھے بھی مل چکی ہے۔ میں صرف اتنا کہوں گا کہ پرودگارعالم رب العالمین میرا اللہ ہی میرے لیے کافی ہے جو درحقیقت سب سے بڑا منصوبہ ساز ہے۔ انہوں نے ایک اور ٹوئٹ میں "دی رپورٹرز" کا کلپ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ یہ ہے منصوبہ سبق سکھانے کا، ہمارا ایجنڈا صرف اور صرف پاکستان ہے اللہ پاکستان کی حفاظت فرمائے اور ہم سب کو اپنی حفظ و امان میں رکھے۔
مریم نواز اور وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے معیشت کی تباہی اور ڈالر کی تاریخی بلندی کا مجرم عمران خان کوقرار دے دیا۔ ٹوئٹر پر اپنی پوسٹ میں عمران خان نے موجودہ حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ روپیہ تاریخ کی کم ترین سطح193پرہے(8مارچ کو178تھا)؛ شرح سود1998کےبعد15%کی بلندترین سطح پرہے؛سٹاک مارکیٹ3000پوائنٹس یا6.4% تک گرچکی ہے؛سٹاک مارکیٹ604ارب روپےکی کیپیٹلائزیشن گنواچکی ہے؛اور مہنگائی جنوری2020کےبعدسے13.4%کی بلند ترین سطح پرہے۔یہ سب امپورٹڈحکومت پرتاریخ کےکم ترین اعتماد کی علامتیں ہیں۔ مارکیٹ پالیسی اور اقدامات کی منتظر ہےجو فراہم کرنےمیں یہ امپورٹڈ حکومت مکمل ناکام رہی ہے۔ میں نےاور شوکت ترین نے”نیوٹرلز“ کومتنبہ کیاتھاکہ اگرسازش کامیاب ہوئی تو ہماری نحیف معاشی بحالی ڈوب جائےگی۔یہی سب اب ہوچکاہے۔ مریم نواز نے عمران خان کےمعاشی بدحالی کے ٹویٹ کو کوٹ کرتے ہوئے کہا سب تمہارا کیا دھرا ہے۔ لوگوں کو بےوقوف مت سمجھو۔ چار سال کی بدترین کارکردگی کا حساب دو۔ پاکستان اور اسکی معیشت کو اس حال کو پہنچانے کے ذمہ دار تم ہو۔ سوال تم سے ہی پوچھا جائے گا۔ اور تمھیں جواب دینا پڑے گا۔ بروز جمعہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما چوہدری فواد حسین کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان کو مسائل کی دلدل میں عمران خان نے دھنسایا ہے، آج ڈالر میں تاریخی اضافہ ہورہا ہے تو عمران صاحب ذمہ دار ہیں، ڈالر 193 پر عمران خان کی وجہ سے گیا ہے،چار سال مسلط نالائقوں، نااہلوں ،کارٹلز اور عمران مافیا نے عوام کے خلاف معاشی دہشت گردی کی۔ اورنگزیب نے بیان میں کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے معاہدے پر عمران صاحب نے دستخط کئے جس کی سزا عوام کو مہنگائی کی صورت مل رہی ہے، ملک میں چار سال نالائقوں نااہلوں کارٹلز اور عمران مافیا کی حکومت کی وجہ سے معاشی دہشت گردی کی گئی، آج ملک میں معاشی عدم استحکام عمران صاحب کی وجہ سے ہے۔ مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ پٹرول کی مد میں عمران خان نے اپنی ناکام سیاست کو بچانے کے لئے ناقابلِ تلافی نقصان کیا کو آج عوام کو بھگتنے پڑ رہے ہیں، آج مشکل فیصلے کئے جارہے ہیں تو اس کے ذمہ دار عمران صاحب ہیں، اپنے معاشی جرائم کو چھپانے کے لئے عمران صاحب کنٹینر پر چڑھے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران صاحب نے عوام کو مہنگائی دی، اب سب سے زیادہ خود مہنگائی کا شور مچا رہے ہیں، عمران صاحب شور نہ مچائیں، مہنگائی کا جواب دیں، معاشی تباہی کا حساب دیں۔
احسن اقبال کی جانب سے ناشتے کی تصویر کو سوشل میڈیا پر شہیئر کرنے پر ہنگامہ۔ احسن اقبال جو ان دنوں لندن میں پارٹی قیادت کی ہدایت پر ملاقات کیلئے گئے ہیں انہوں نے ایک تصویر شیئر کی ہے جس کے کیپشن میں لکھا کہ ایک میزبان ہوٹل میں پراٹھا اور لسی کا ناشتہ لے آئے موج ہو گئی۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے ٹوئٹ کیا تو سوشل میڈیا صارفین پھٹ پڑے، تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے کہا کہ نہ جانے کیسے ہماری عدمِ اعتماد کامیاب ہو گئی موج ہوگئی یکا یک جعلی، دھاندلی زدہ، نقلی اسمبلیاں اصلی ہو گئیں موج ہوگئی، ہم پھر سےاقتدار میں آگئے موج ہوگئی، میں پھر سے وزیر بن گیا موج ہو گئی، شکر ہے نوازشریف صاحب لندن میں ہیں پاکستان میں ہوتے تو لندن میں یہ پراٹھا اور لسی نہ کھا پاتا موج ہو گئی۔ مسلم لیگ ق کے رہنما مونس الہٰی نے کہا کہ یہ ہمارے وزیر منصوبہ بندی ہیں۔ پاکستانیوں فکر نہ کرو ان سے بہتر منصوبہ بندی کوئی نہیں کر سکتا۔ یاسر گیلانی نے کہا کہ بقول انہی کی لیڈر کے پاکستان وینٹی لیٹر پر ہے اور یہ بیرون ملک پراٹھوں سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔ بےشرم ڈاکٹر قیس نے کہا کہ خوش تو ایسے ہیں جیسے زندگی میں پہلی بار کھایا ہو۔ سارا تاثیر نے کہا کہ کیا یہ نہیں جانتے کہ ان حالات میں ان کا دورہ لندن پاکستانی عوام کو کتنا عجیب لگ رہا ہے۔ ارسلان حیدر نے کہا کہ بھکاریوں، وہاں بھی مانگنے سے باز نہیں آتے۔ قوم کے پیسوں پے عیاشی کرنے والو۔ عثمان نامی صارف نے کہا کہ ویسے ڈالر 193 کا ہو گیا ہے۔ مہوش احسن نے کہا کہ اوورسیز پاکستانی سے بے شرمی کے ساتھ خاطر تواضع کرا رہے ہیں مگر ان کو ووٹ کا حق نہیں دینا چاہتے۔ عثمان محمود نے سخت الفاظ میں تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پرائے مال مفت پر ہی تو آج تک آپ سب موجیں کر رہے ہو۔ کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہے۔ روبیا عمار نے کہا کہ اس نے جب بھی کھایا حرام ہی کھایا۔ کبھی تو اپنے پیسوں سے کھا لیا کرو۔
تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ مریم نواز رشتہ داروں کو نوکریاں دینے سے متعلق اپنے الزام کے ثبوت دیں ورنہ انہیں لیگل نوٹس بھیجا جائے گا۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں فواد چوہدری نے مریم نواز کے بیان سے متعلق ایک خبر کا تراشہ شیئر کرتے ہوئے کہا کہ مریم نواز مجھے 24 گھنٹوں میں ان رشتہ داروں کا نام بتا دیں جن کو میں نے نوکریاں دیں۔ فواد چوہدری نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اگر مریم نے 24 گھنٹے میں ثبوت نہ دیئے تو میں انہیں لیگل نوٹس بھیجوں گا۔ واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف نے اپنے ایک بیان میں فواد چوہدری پر رشتہ داروں کو نوکریوں پر بھرتی کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز شریف نے الزام عائد کیا تھا کہ سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے رشتہ داروں کو بھاری تنخواہوں پر مختلف محکموں میں بھرتی کیا۔
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی جانب سے وزیراعظم شہباز شریف اور دیگر کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی پیروی کے انکار پر سینئر تجزیہ کار کامران خان پھٹ پڑے ہیں۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں کامران خان کا کہنا تھا کہ اگرایسا عمل برطانیہ میں ہوتا جہاں آج کل شہبازشریف اپنی پوری کابینہ کے ساتھ موجود ہیں تو وہاں کے وزیراعظم بورس جانسن گھڑی کے چوتھائی لمحے میں استعفیٰ دیدتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ غضب خدا کا باپ کے وزیراعظم اور بیٹا کےوزیراعلی بنتے ہی ایف آئی اے نے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کے کیسز واپس لے لیے ہیں۔ کامران خان نے اپنی دوسری ٹویٹ میں ڈی جی ایف آئی اے رائے طاہر کی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ وزیراعظم شہباز شریف وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز کے اربوں رپے منی لانڈرنگ کیسز عدالتوں کے بجائے راتوں رات ایگزیکٹیو آرڈر سے ختم کرنا موجودہ حکومت کا سب سے بڑا اسکینڈل ہے۔ سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کے حکم پر رائے طاہر کی بطور ڈی جی ایف آئی اے پوسٹنگ کے چند دنوں بعد سامنے آنے والا یہ متنازعہ فیصلہ ان کا پیچھا کرے گا۔ واضح رہے کہ ایف آئی اے نے شہباز شریف اور دیگر ملزمان کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی پیروی نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسپیشل پراسیکیوٹر نے اسپیشل جج سینٹرل اعجاز حسن اعوان کی عدالت میں کیس کی سماعت کے دوران بتایا کہ ایف آئی اے نے ٹرائل میں عدم دلچپسپی کا اظہار کیا ہے اور ڈی جی ایف آئی اے نے شہباز شریف کے وزیراعظم اور حمزہ شہباز کے وزیراعلی بننےکے بعد پراسیکیوشن ٹیم کو پیشی سے روک دیا ہے۔
تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل کے ٹوئٹر سے 50 ہزار فالورز غائب ہوگئے۔ جس کی تصدیق شہباز گل نے اپنے ٹوئٹر اکاونٹ پر ٹوئٹ کے ذریعے ہی کی، انہوں نے لکھا کہ میرے 50 ہزار ٹوئٹر فالورز ایک دم غائب۔ ان کو بھی کوئی مقصود چپڑاسی ٹکر گیا کیا۔ شہباز گل نے اپنی ٹوئٹ میں ٹوئٹر کے آفیشل اکاؤنٹ، اور ایلون مسک کو ٹیگ بھی گیا۔ یاد رہے ایلون مسک حال ہی میں ٹوئٹر کو 44 بلین ڈالرز میں خرید چکے ہیں۔ شہباز گل ٹوئٹر کو اپنے آرا کے لیے بہت زیادہ استعمال کرتے ہیں، اور لوگوں کو اپنی پارٹی پالیسیوں سے آگاہ کرتے رہتے ہیں، لیکن پی ٹی آئی رہنما کے فالورز ایک دم کہاں گئے؟ اس بارے میں ابھی تک کوئی چیز سامنے نہیں آسکی۔ دوسری جانب شہبازگل کے اس ٹوئٹ کے بعد بہت سے ٹوئٹر صارفین یہ دعویٰ کر رہے ہیں ان کے بھی فالوورز کی تعداد کم ہوئی ہے۔
سید طلعت حسین کا کہنا ہے کہ نوازشریف اگر پاکستان چلانا چاہتے ہیں تو انہیں یہاں آنا ہوگا، شہباز شریف صرف عمران خان کی باتوں پر ردعمل دینے میں لگے ہیں کوئی اہم کام نہیں کر رہے، وقت بڑی تیزی سے گزر رہا ہے۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے سلسلہ وار ٹوئٹس میں طلعت حسین نے کہا کہ نواز شریف کو پاکستان چلانا ہے تو پاکستان آنا ہوگا۔ اسحاق ڈار معیشت ٹھیک کرنا چاہتے ہیں تو انہیں پاکستان آنا ہوگا۔ وہ لندن سے حکومت کو کٹھ پتلی نہیں بنا سکتے۔ انہوں نے موجودہ حکومت کے طریقہ کار پر اعتراض اٹھاتے ہوئے مزید کہا کہ آپ کے پاس 2 پی ایم، 2 وزیر خزانہ اور 2 پی ایم ہاؤس نہیں ہو سکتے۔ یہ ناقابل عمل ہے، حکومت کو مذاق بنا کے رکھ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہبازشریف کو جاگنے کی ضرورت ہے۔ انٹربینک میں ڈالر 190 روپے کی تاریخی بلند ترین سطح پر ہے۔ رواں مالی سال کے دوران ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں 32.46 روپے کی کمی ہوئی ہے جس سے قرضوں میں 4ہزار ارب کا اضافہ ہوا ہے۔ اوپن مارکیٹ میں ڈالر 191.50 روپے کے قریب فروخت ہو رہا ہے۔ صحافی نے یہ بھی کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف ابھی تک حکومت سے لاعلم ہیں۔ ان کے پاس تباہ حال معیشت سے نمٹنے کے لیے کوئی پالیسی نہیں ہے جس کے لیے تکلیف دہ اور سیاسی طور پر بہتر فیصلوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ عمران خان کی کہی گئی باتوں سے نمٹ رہے ہیں۔ وہ کوئی اہم کام نہیں کر رہے اور وقت بڑی تیزی سے گزرتا جا رہا ہے۔
معروف اینکر عامر لیاقت نے ان کی مبینہ طورپر وائرل ہونے والی غیر اخلاقی ویڈیوز پر ردعمل دے دیا ہے اور سوال اٹھایا ہے کہ اس معاملےپر عدلیہ نے نوٹس کیوں نہیں لیا اور ایف آئی اے سائبر کرائم نے کارروائی کیوں نہیں کی۔ تفصیلات کے مطابق مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ پر ڈاکٹر عامر لیاقت نے کہا ہے کہ ان سے پوچھا جا رہا ہے کہ ان برہنہ ویڈیوز پر ان کا مؤقف کیا ہے مگر ان کا یہ کہنا ہے کہ جن کی ذمہ داری تھی کہ کسی کی عزت نہ اچھالی جائے اور ایسی ویڈیوز لگانے والوں کو گرفتار کیا جائے ان کا مؤقف کیا ہے؟ انہوں نے سوال اٹھایا ہے کہ مقدس عالیہ جو ہر شہری کی عزت کی محافظ ہے اس نے ازخود نوٹس کیوں نہ لیا؟ عامر لیاقت نے کہا کہ سائبر کرائم کو کھلی چھوٹ ہے؟ یاد رہے کہ سوشل میڈیا پر رکن قومی اسمبلی عامرلیاقت حسین سے منسوب مبینہ غیر اخلاقی ویڈیوز وائرل ہو رہی ہیں جن سے متعلق کہا جا رہا ہے کہ یہ ان کی تیسری بیوی دانیہ شاہ نے وائرل کی ہیں۔ دانیہ شاہ شوہر سے علیحدگی کیلئے بہاولپور فیملی کورٹ میں تنسیخ نکاح کا دعویٰ دائر کر چکی ہیں، انہوں نے عامر لیاقت پر نشہ کرنے تشدد سمیت دیگر سنگین نوعیت کے الزامات عائد کیے ہیں۔
سابق صدرآصف علی زرداری نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو گزراماضی یادکروانے کے لئے تصاویر کا سہارا لیا اور وزرات عظمیٰ کے منصب سے ہاتھ دھونے والے عمران خان کو ان کا ماضی ذراالگ اندازمیں یاد کروایا۔ تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آسف علی زرداری کی جانب سے ان کی ہمشیرہ فریال تالپور سے منسوب ایک ٹوئٹر پوسٹ میں 2 تصاویرکا کولاج شیئرکیا جس میں سابق کرکٹراور سیاستدان عمران خان اور ان کے ے حریف آصف زرداری دکھائی دے رہے ہیں۔ پہلی تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ آصف زرداری اسٹینڈ میں بیٹھے عمران خان کے میچ سے محظوظ ہورہے ہیں جبکہ دوسری تصویر میں عمران خان کو جیت کے بعد آصف زرداری سے ٹرافی وصول کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔ اس ٹویٹ کے کیپشن میں آصف علی زرداری کا حوالہ دیکر طنزیہ انداز میں لکھا گیا کہ جب تم کرکٹ کھیلا کرتے تھے، ہم اس وقت بھی اسپیشل گیسٹ ہواکرتے تھے۔ واضح رہے کہ اس بات کی تفصیلات موجود نہیں ہیں کہ یہ تصاویرکس سال اورکون سے میچ کے دوران لی گئیں۔
مریم نواز اپنی ہر تقریر اور بیان میں عمران خان کو خوب آڑے ہاتھوں لے رہی ہیں اور ان پر نہ صرف تنقید بلکہ سنگین الزام لگارہی ہیں۔ جس پر سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ مریم نواز کی تقریر میں سوائے عمران خان کے لفظ کے کچھ خاص نہیں ہوتا، اگر مریم نواز کی تقریر سے "عمران خان" لفظ نکال دیا جائے تو پیچھے کچھ نہیں بچتا۔ سوشل میڈیا صارفین کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر مریم نواز پر عمران خان کا نام لینے پر پابندی لگ جائے تو مریم نواز کے پاس کہنے کو کچھ نہیں رہے گا، اسکی تقریروں سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ عمران خان فوبیا کا شکار ہیں۔ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ اگر مریم نواز کسی جلسے یا تقریب میں تقریر کرے تو آپ نوٹ کرلیں مریم نواز کی تقریر میں لفظ عمران خان ، عمران خان، عمران خان ہوگا، مریم نواز کی تقریر، تقریر کم اور عمران نامہ زیادہ ہوتا ہے۔ سجاداحمد کا کہنا تھا کہ مریم نواز کی تقریر سے لفظ عمران خان نکال دیں تو پیچھے صرف یہی بچتا ہے سن رہے ہو ناں۔ دو گے ناں۔ کرو گے ناں۔ لو گے ناں۔ ناں ناں ناں ڈائریکٹ حوالدار نامی سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ مریم کی تقریر سے عمران خان نکال دیں تو پیچھے وہی بچتا ہے جو حکومت کی تین سالہ کارکردگی سے پچھلی حکومت، نواز شریف لفظ نکالنے سے بچتا ہے۔ سرمد حمید نے تبصرہ کیا کہ مریم نواز کی تقریر میں صرف عمران خان عمران خان ہوتا ہے، صبح عمران خان، دوپہر عمران خان، رات عمران خان، آج عمران خان، کل عمران خان احتشام الحق کا کہنا تھا کہ عمران خان کی تقریر میں میں میں گننے والوں نے آج مریم نواز کی تقریر میں عمران خان عمران خان عمران خان پر کوئ رپورٹ نہیں بنائ کہ کتنی دفعہ عمران خان کا نام لیا گیا۔ گنتی بھی کریں۔ وقاص نے دعویٰ کیا کہ مریم نواز اپنی فتح جنگ تقریر میں 300 سے زائد بار عمران خان کا نام لے چُکی ہے۔۔ عائشہ بھٹہ کا کہنا تھا کہ آج مریم نواز کا جلسہ نہیں “عمران نامہ” تھا!
وزیراعظم شہباز شریف نے سابق وزیراعظم عمران خان کے امریکی دھمکی کے موقف کو تسلیم کرلیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے گزشتہ روز قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا میں اسمبلی میں پوری ذمے داری سے بات کررہا ہوں کہ پاکستانی سفیرنے کہا کہ میں نے خط میں دھمکی آمیز گفتگو کا بتایا۔ شہباز شریف نے یہ بھی کہا کہ پاکستانی سفیرنے بتایا کہ مجھ سے جو بات چیت ہوئی وہ دھمکی آمیز تھی، لیکن اس میں سازش یا غداری کا عنصر کہاں سے آگیا؟ اس پر سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ آخر کار وزیراعظم شہبازشریف نے تحریک انصاف کا موقف تسلیم کرلیا ہے کہ دھمکی آمیز خط آیا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین کا یہ بھی کہنا تھا کہ شہبازشریف نے کہا تھا کہ اگر ایسا خط ہوا تو وہ عمران خان کیساتھ کھڑے ہوں گے، اب کھڑا ہونے کا وقت آگیا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین نے صحافی سلیم صافی جو اس خط کو جعلی کہتے رہے اور کہتے رہے کہ اگر خط اصلی ہوا تو وہ صحافت چھوڑدیں گے، کو بھی طنز کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اب سلیم صافی اپنی زبان پر قائم رہیں اور استعفیٰ دیں۔ اینکر غریدہ فاروقی نے اس پر تبصرہ کیا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے تو پی ٹی آئی کے موقف کی ایک طرح سے تصدیق کر دی کہ امریکہ سے دھمکی آمیز خط آیا تھا۔ غریدہ فاروقی نے مزید لکھا کہ اب سیاسی اعتبار سے پی ٹی آئی اس “دھمکی” کو سازش یا مداخلت سے تعبیر کرے۔۔ یہ الگ بحث؛ لیکن حکومت نے تو خود ہی بذبانِ سفیر تسلیم کر لیا کہ “دھمکی” تھی۔۔۔ عابدعندلیب نے تبصرہ کیا کہ شہباز شریف نے پہلے خط دیکھنے سے انکار کیا تھا آج وہ کہتے ہیں خط میں دھمکی آمیز زبان استعمال ہوئی ہے اب سوال یہ ہے کہ شہباز شریف نے اس وقت کس کے کہنے پر خط کو جھوٹا کہا تھا ؟ فیضان نے تبصرہ کیا کہ شہباز شریف نے خود کہا تھا کہ اگر ایسا کچھ ہوا تو میں عمران خان کے ساتھ کھڑا ہو جاونگا اور سلیم صافی صاحب کی صحافت کا کیا کرنا ہے اب؟؟؟ نادربلوچ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کہتے ہیں کہ عمران نیازی پاکستان کو عراق اور لیبیا بنانا چاہتا ہے، حقیقت یہ ہے کہ عراق اور لیبیا کی موجودہ صورتحال امریکی مداخلت تھی، اور پاکستان میں بھی امریکی مداخلت کا اعتراف کرلیا گیا ہے۔ اس مداخلت میں کون کون شامل ہے، قوم آگاہ ہے۔ نسیم کھیڑا نے تبصرہ کیا کہ یہ اعترافی بیان ہے اب دیکھنا ہے کیا شہباز شریف اب استعفٰی دیتا ہے کیونکہ اسی فلور پر اس شخص نے کہا تھا اگر سازش یا مداخلت ہوئی تو فوری میں استعفٰی دوں گا اسامہ غازی نے تبصرہ کیا کہ شہباز شریف مان گئے کہ دھمکی ملی تھی،گو کہ شہباز شریف نے عمران خان کی سازش کے الزام کو تسلیم کر ہی لیا!یعنی اعتراف جرم کرلیا!چلیں دیر آئے درست آئے مجتبیٰ شرف نے شہبازشریف کاکلپ شئیر کرتے ہوئے تبصرہ کیا کہ خط بھی ہے اور اس میں دھمکی بھی آج شہباز شریف نے فلور پر مان لیا لیکن ٹوکریاں اب بھی نہیں مانیں گی جہانزیب کا کہنا تھا کہ پہلے کہتے تھے کوئی خط نہیں، خط خود گھڑا گیا ہے، اگر ایسا خط ہوا تو ہم عمران خان کے پیچھے کھڑے ہوں گے۔ پھر کہا خط میں کوئی دھمکی نہ تھی۔ آج امپورٹڈ وزیراعظم قومی اسیمبلی کے فلور پر کھڑا ہو کر مان رہا ہے کہ خط تھا اور اس میں دھمکی بھی تھی۔
تحریک انصاف کے منحرف ایم این اے راجہ ریاض کے ٹوئٹر اکاؤنت سے منسوب ایک ٹویٹ وائرل ہورہی ہے جس میں انہوں نے خود کو لوٹا تسلیم کرلیا ہے۔ اس خبر کو شئیر کرتے ہوئے حامد میر نے طنز کیا کہ خان صاحب نے کہا تھا کہ تمہارے بچوں کے رشتے نہیں ہونگے لیکن راجہ ریاض کے بیٹے کو رشتہ بھی مل گیا اور پھر اسکی دعوت ولیمہ فیصل آباد کے ایک ایسے شادی گھر میں ہوئی جو تحریک انصاف کے ایک ایم این اے کی ملکیت ہے ولیمے میں نئے وزیراعلیٰ حمزہ شہباز بھی شریک تھے حامد میر نے یہاں غلط بیانی یہ کی کہ راجہ ریاض کے بیٹے کی دعوت ولیمہ تحریک انصاف کے ایم این اے کے گھر پر ہوئی جبکہ حقیقت یہ تھی کہ دعوت ولیمہ تحریک انصاف کے ایم این اے شیخ خرم شہزاد کے شادی ہال میں ہوئی۔ خیال رہے کہ شیخ خرم شہزاد ایک کاروباری شخصیت اور فیصل آباد میں متعدد شادی ہالز کے مالک ہیں۔ راجہ ریاض کے مبینہ ٹوئٹر پیغام کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ عمران نیازی کہتے تھے لوٹوں کے بچوں سے کوئی شادی نہیں کرے گا! اطلاع" عرض ہے کہ آج میرے کے بیٹے کی شادی تھی اس موقع پر انہوں نے حمزہ شہباز کی شادی میں شرکت کی تصاویر شئیر کرتے ہوئے حمزہ شہباز شریف کا شکریہ بھی ادا کیا۔ راجہ ریاض کے اس ٹویٹ پر سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ راجہ ریاض نے خود لوٹا تسلیم کرلیا ہے، یہ اسکے لئے شرم کا مقام ہے۔ اینکر عمران خان نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ راجہ ریاض کا ٹویٹ پڑھ کر مجھے بہت ہنسی آئی کہ راجہ ریاض خود بتارہے ہیں کہ میں لوٹا ہوں سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ ویسے قیامت کی نشانی ھے۔ راجہ ریاض خود اپنے اپکو لوٹا کہہ رہا ہے۔ اس سے بڑھکر اور کیا انسان کیلئے ذلالت ھو سکتی ھے۔ لوگ کہیں تو غصہ کرتے ہیں۔ ایک اور سوشل میڈیا صارف نے حامد میر کو جواب دیا کہ عمران خان نے کہا تھا کہ لوٹوں کہ بچوں کی شادی نہیں ہوتی اور یہ ٹویٹ کر کے آپ یہ بتا رہے ہیں کے راجہ ریاض نے اپنے آپ کو لوٹا سمجھ لیا تھا دیگر سوشل میڈیا صارفین نے کہا کہ اب آپ نے خود کولوٹا تسلیم کرہی لیا ہے تو آپکو آئندہ الیکشن میں عبرتناک شکست دیں گے۔ سوشل میڈیا صارفین نے سوال کیا کہ آپ نے بیٹے کی شادی تو کرلی یہ بتائیں کہ عید نماز کہاں پہ پڑھی؟
سابق وزیراعظم عمران خان نے سابق ڈائریکٹر ایف آئی اے ڈاکٹر رضوان کی موت پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ بہادر افسر ڈاکٹر رضوان کی موت کی خبر سن کر بہت افسوس ہوا، انہوں نے کرائم منسٹر شہباز شریف کے خلاف 16 بلین کی منی لانڈرنگ کیس میں تحقیقات کیلئے ہر قسم کی دباؤ کو برداشت کیا۔ عمران خان نے مزید کہا کہ ڈاکٹر رضوان کی موت پر میں ان کے اہلخانہ سے تعزیت کرتا ہوں میری دعائیں ان کے ساتھ ہیں۔ واضح رہے کہ سابق ڈائریکٹر ایف آئی اے ڈاکٹر رضوان آج کے لاہور کے سروسز ہسپتال میں حرکت قلب بند ہونے کی وجہ سے انتقال کرگئے تھے۔ وہ موجودہ حکومت کے آنے سے قبل ڈائریکٹر ایف آئی اے پنجاب کے عہدے پر تعینات تھے اور انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ سمیت اہم کیسز کی تفتیش کی تھی، تاہم موجودہ حکومت نے آتے ہی انہیں اس عہدے سے ہٹادیا تھا۔
سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے اے آر وائے کی لائٹنگ کی تعریف اور پوڈکاسٹ کے سوالات پر تنقید کے بعد غریدہ فاروقی نے ان کے انٹرویو کی فرمائش کا اظہار کیا جس پر شہبازگل نے کہا کہ وہ پہلے ن لیگ سے استعفیٰ دیں پھر اس بارے میں سوچیں گے۔ تفصیلات کے مطابق اوورسیز پاکستانیوں سے خطاب کے روز ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں عمران خان کہتے ہیں کہ اے آر وائے کی لائٹنگ اچھی تھی مگر شان کا پروگرام ایسا تھا جیسے کسی بس یا ویٹنگ ہال میں ہو رہا ہے۔ اس بیان کے بعد عاصمہ شیرازی نے کہا کہ خان صاحب! کل سلیم صافی صاحب نے آپ سےانٹرویو کی درخواست کی آپ نے جواب نہیں دیا، میری بھی یہی درخواست ہے، آپ کی مرضی کی جگہ پر اور براہ راست انٹرویو کریں گے۔ لائننگ اور سیٹ آپ کی مرضی کے، صرف سوال ہماری مرضی کے۔ اس کے بعد غریدہ فاروقی بھی میدان میں آئیں اور اسی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میری بھی یہی آفر ہے، جناب عمران خان صاحب کیلئے۔ پچھلی بار اپوزیشن میں تھے تو بلاجھجھک سب کے سوالات، ہمارے تلخ سوالات بھی لیتے تھے۔ حکومت میں آئے تو تبدیلی ہی آ گئی۔ انہوں نے کہا کہ اب دوبارہ اپوزیشن میں آئے ہیں تو حقیقی آزاد میڈیا کا سامنا ضرور کریں۔ لائٹنگ بھلے اے آر وائے سے کرا لیں لیکن سوال ہمارے۔ ان کی اس خواہش پر شہباز گل نے کہا کہ آپ کے لئے سپیشل آفر۔ آپ ن لیگ سے استعفی دیں۔ اس کے بعد سوچیں گے آگے کیا کرنا ہے۔ شہباز گل کے جواب میں غریدہ فاروقی پھر سے آئیں اور کہا کہ محترم،آپ جتنے مرضی جھوٹے الزامات لگا لیں فرق نہیں پڑتا۔ بس ہمت کریں حقیقی آزاد میڈیا کا چیلنج قبول کریں۔ آپ اپنے الزامات لے آئیں، ہم عمران خان صاحب کیلئے صرف سوالات لے آئینگے۔ وہ بھی لائیو یقیناً خان صاحب گھبراتے نہیں کڑے سوالوں سے، لائٹنگ آپ کے ذمے بذریعہ اےآروائے۔ آفر موجود۔
جمائما گولڈ اسمتھ نے پڑوسیوں کے حقوق پر حدیثِ مبارکہ شیئر کرتے ہوئے معروف اسلامی اسکالر امام شیخ ابراہیم موگرہ کے پڑوسیوں کے حقوق پر بیان دیتے ویڈیو شیئر کی۔ جمائما گولڈ اسمتھ کا اپنی اس ویڈیو کے کیپشن میں بتایا کہ "بین المذاہب پر کام کرنے کے لیے اعزاز یافتہ امام شیخ ابراہیم موگرہ رمضان کے اختتام پر مقامی چرچ میں ایک خطبہ دے رہے ہیں"۔ جمائما کی جانب سے شیئر کی گئی اس ویڈیو میں شیخ ابراہیم موگرہ کو پڑوسیوں کی حفاظت اور اس کی اہمیت سے متعلق بات کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔ جمائما گولڈ اسمتھ کی جانب سے اس ٹوئٹ میں پڑوسیوں کے حقوق پر حدیثِ مبارکہ بھی لکھی گئی ہے جس کے الفاظ یہ ہیں۔ نبی مکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: "وہ ہم میں سے نہیں ہے (یعنی مسلمان نہیں ہے) جس کا پڑوسی اُس کے ہاتھ اور زبان کے نقصان سے محفوظ نہ ہو"۔
آدھی رات کو لطیفے سنانے اور عمران خان کو جگتیں مارنے پر فوادچوہدری سمیت سوشل میڈیا صارفین نےوفاقی وزیردفاع خواجہ آصف کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔ گزشتہ رات 2 بجے کے قریب وفاقی وزیردفاع خواجہ آصف نے تحریک انصاف کے سپورٹرز پر جگتوں کی بوچھاڑ کردی اور لطیفہ شئیر کیا خواجہ آصف کے شئیر کردہ لطیفے کے مطابق یوتھیامرگیا ، فرشتے نے قبر میں پوچھا کہ کہ ساری زندگی کیا کیا، ، یوتھیاچنگھاڑتے ہوئے بولا کہ ہمیں چھوڑو، پہلے بتاؤ ن لیگ نے کیا کیا، پی پی نے کیا کیا؟ خواجہ آصف کے مطابق فرشتے یوتھئے کو الٹا لٹکاکیا اور100 جوتے مارتے ہوئے کہا کہ چولیں مت مارو، یہ فیس بک نہیں قبر کا حساب ہے۔ یہاں دوسروں کا نہیں اپنا حساب دو اس پر حماداظہر نے خواجہ آصف پر طنز کرتے ہوئے لکھا کہ پیش خدمت ہیں مسلط شدہ امپورٹڈ حکومت کے وزیر دفاع۔۔ملک ان سے سنبھل نہیں رہا اور یہ رات کے اس پہر ٹھنڈی جگتیں اور لطیفے سنا رہے ہیں۔ علی زیدی نے تبصرہ کیا کہ اندازہ لگائیں، یہ کرپٹ جوکر ہمارا وزیردفاع ہے، اس احمق کو کون سیلیوٹ کرے گا؟ دیگر سوشل میڈیا صارفین نے بھی خواجہ آصف کو خوب آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ آپ اپنا لیول دیکھیں، اس ملک کے وزیردفاع ہیں اور کس قسم کی گھٹیا جگت بازی کررہے ہیں۔ آپکو وزیر دفاع فوج کے دفاع کیلئے بنایا گیا ہے ناں کہ ٹھنڈی جگتیں مارنے کیلئے۔ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ یہ شخص فوج کے معاملات دیکھنے کا وزیر ہے، فوج کا دفاع اگر ایسے لوگوں کے ہاتھ میں ہوگا تو ملک کا اللہ ہی حافظ ہے۔
رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت حسین نے اپنی تیسری اہلیہ دانیہ شاہ کو سوشل میڈیا پر اَن فالو کردیا۔ اپنی انسٹاگرام اسٹوری میں سکرین شاٹ شیئر کیا جس میں کہا کہ اُنہوں نے اہلیہ دانیہ شاہ کو انسٹاگرام سے اَن فالو کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق عامر لیاقت نے اپنی انسٹاگرام اسٹوری میں پہلی اور دوسری اہلیہ کی تعریف کرتے ہوئے لکھا کہ گوکہ دونوں کو طلاق نہیں دی لیکن وہ دونوں غیرت مند اور باحیا تھیں دونوں نے میری عزت کی حفاظت کی، اُن دونوں نے پہلے اپنے نام کے ساتھ میرا نام ہٹایا اور پھر طلاق مانگی۔ دانیہ کے طریقہ کار پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "اور تُم کتنی بہادر ہو کہ 15 سال کی عُمر میں طلاق لینے چل پڑی ہو۔ میں اب تمہیں اَن فالو کرتا ہوں"۔ یاد رہے کہ رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت حسین کی تیسری بیوی دانیہ شاہ نے تنسیخ نکاح کا دعویٰ دائر کردیا ہے۔ دانیہ شاہ کا کہنا ہے کہ عامر لیاقت شیطان ہیں بلکہ شیطان سے بھی برے ہیں۔ اس خاتون نے عامر لیاقت کےخلاف 11 کروڑ 51 لاکھ، 50ہزار روپے حق مہر کا بھی دعویٰ کیا ہے۔ یہی نہیں دانیہ نے عامر لیاقت سے ایک لاکھ روپے ماہانہ نان ونفقہ کا بھی دعویٰ دائر کردیا۔ تنسیخ نکاح کا دعویٰ فیملی کورٹ بہاولپور میں دائر کیا گیا، فیملی کورٹ نے دعوے پر سماعت 7 جون مقرر کر دی۔
وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے افغانستان میں سیلاب متاثرین کیلئے بھیجی گئی امداد سوشل میڈیا پر مذاق بن گئی ہے۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی خصوصی ہدایات پر افغانستان کے سیلاب متاثرین کی امداد کی پہلی کھیپ آج پاکستان ایئر فورس کے خصوصی طیارے کے ذریعے بھجوادی گئی ہے۔ وزیراعظم آفس کے مطابق ریلیف پیکج میں 100 ٹینٹس، 2 ٹن آٹا ، 1 ٹن چاول اور 450 کلوگرام چینی شامل ہے۔ سوشل میڈیا پر وزیراعظم کی جانب سے اتنی قلیل مقدار میں دوسرے ملک کے سیلاب متاثرین کو بھجوائی جانے والی امداد کے اقدام کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ رہنما تحریک انصاف ڈاکٹر شہباز گل نے کہا کہ ساڑھے چار بوریاں چینی اور ایک سو تمبو بھیج کر ڈھنڈورا پیٹا جارہا ہے، ایک ملک دوسرے ملک کو ساڑھے چار بوری امداد بھیج رہا ہے، بہتر ہوتا آدھا کلو دودھ بھی بھیج دیتے ۔ سابق وفاقی وزیر حماد اظہر نے کہا کہ ہماری امپورٹڈ حکومت نے اس مقدار میں پڑوسی ملک امداد بھیج کرملک کو شرمندہ کردیا ہے۔ اظہر مشہوانی بولے 10 بوری چاول،20 بوری آٹا اور ساڑھے چار بوری چینی ، اس بھکاری کو شرم نہیں تو دفتر خارجہ والے ہی شرم کرلیتے۔ ایک صارف نے کہا کہ ایک کلو چائے کی پتی، آدھا کلو گرم مصالحہ ایک روح افزا کی بوتل اور ایک تربوز بھی ڈال دیتے تاکہ امدادی پیکج پورا ہو جائے۔ رانا عمران سلیم بولے کہ اتنی امداد بھیجتے ہوئے شرم کرنی چاہیے، آپ حکومت پاکستان ہیں اتنی امداد تو کسی آڑھتی سے کہتے تو وہ بھیج دیتا۔ تحسین باجوہ نے کہا کہ سٹی ناظم سطح کے شخص کو قوم پر مسلط کردیا گیا ہے، کبھی کپڑے بیچ کر آٹاخرید رہا ہے تو کبھی صفائیاں چیک کررہا ہے اور کبھی ساڑھے چار بوری چینی دے کر ڈھنڈورا پیٹ رہا ہے۔ اویس یوسف نے کہا جتنے کا سامان ہے اتنے پیسوں کا تو ایئر فورس کا خصوصی طیارہ پیٹرول پھونک دے گا۔

Back
Top