خبریں

کراچی میں لیاری ایکسپریس وے کے قریب ڈاکٹر بیربل کے قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق مقتول کے بھائی نے ڈاکٹر بیربل کی اسسٹنٹ قرۃ العین پر قتل میں ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کردیا۔ گارڈن تھانے میں مقتول کے بھائی کی مدعیت میں مقدمہ قتل، اقدام قتل اور دیگر دفعات کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے کے متن کے مطابق واقعے میں زخمی ہونے والی خاتون اسسٹنٹ بالواسطہ یا بلاواسطہ ڈاکٹر بیربل گینانی کے قتل میں ملوث ہوسکتی ہیں۔ دوسری طرف ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس نے ایک شخص کو شک کی بنیاد پر اولڈ سٹی ایریا سے حراست میں لے لیا۔ملزم ڈاکٹر بیربل گینانی کی اسسٹنٹ کا سابق منگیتر بتایا جارہا ہے۔ نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق زخمی خاتون کا حال ہی میں منگیتر سے رشتہ ختم ہوا تھا جبکہ مقتول ڈاکٹر کے ساتھ زخمی ہونے والی اسسٹنٹ قراۃ العین کو بھی گرفتار کرلیا ہے۔ ایس ایس پی سٹی عارف عزیز کا کہنا ہے کہ زخمی اسسٹنٹ ڈاکٹر قراۃ العین پر مقدمے میں شک کا اظہار کیا گیا تھا۔زخمی اسسٹنٹ نے جو بیان قلم بند کرایا وہ بھی مشکوک ہے۔ ایس ایس پی سٹی کے مطابق زخمی اسسٹنٹ قراۃ العین کے موبائل فون کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ ماہر امراض چشم ڈاکٹر بیربل کو جمعرات کے روز لیاری ایکسپریس وے کے قریب فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا، فائرنگ میں ڈاکٹر کی اسسٹنٹ زخمی ہوئی تھی۔
وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف کی فنڈنگ محفوظ بنانے کے لیے توانائی اور ایندھن کی قیمتوں میں اضافے، مرکزی بینک کے پالیسی ریٹ اور روپے کی قدر میں کمی کے لیے کیے گئے پالیسی فیصلوں کے دوسرے مرحلے کے اثر کی وجہ سے مہنگائی مزید بڑھنے کی پیش گوئی کی ہے۔ ہفتہ وار اور ماہانہ قیمتوں کے اشاریے پہلے ہی ریکارڈ سالانہ اضافہ ظاہر کر رہے ہیں۔ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت نے اپنی ماہانہ اقتصادی اپ ڈیٹ اینڈ آؤٹ لک میں کہا کہ ’دوسرے مرحلے کے اثر کے نتیجے میں افراط زر میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے اور سیاسی اور اقتصادی غیر یقینی صورتحال افراط زر بڑھنے کے خدشات میں مزید اضافہ کر رہی ہیں۔ گزشتہ ہفتے سینسیٹیو پرائس انڈیکس کے ذریعے پیمائش کردہ مہنگائی کی قلیل مدتی شرح ریکارڈ 46.65 فیصد تک پہنچ گئی جبکہ کنزیومر پرائس انڈیکس کے ذریعے ریکارڈ کردہ ماہانہ مہنگائی کی شرح فروری میں 31.6 فیصد تک پہنچ گئی جو کہ چھ دہائیوں میں سب سے زیادہ ہے۔ جمعہ کو جاری ہونے والی تازہ ترین ریڈنگ میں ایس پی آئی قدرے کم ہو کر 45.36 فیصد ہو گیا ہے اور مارچ کے لیے سی پی آئی ریڈنگ جلد ہی متوقع ہے،وزارت نے وضاحت کی کہ اشیائے ضروریہ کی طلب اور رسد کے فرق، زر مبادلہ کی شرح میں کمی کے علاوہ پیٹرول اور ڈیزل کی انتظامی قیمتوں میں حالیہ بالائی ایڈجسٹمنٹ کی وجہ سے مارکیٹ میں تصادم کی وجہ سے افراط زر کے بلند سطح پر رہنے کی توقع ہے۔ سیلاب کے بعد پڑنے والے اثرات کی وجہ سے، پیداواری نقصانات، خاص طور پر بڑی زرعی فصلوں کے نقصانات کا بھی ابھی تک مکمل ازالہ نہیں ہوسکا،وزارت نے کہا کہ ’اس کے نتیجے میں ضروری اشیا کی قلت ابھر کر سامنے آئی ہے اور برقرار ہے، اقیمت کی سطح میں اضافے کی ایک اور ممکنہ وجہ سیاسی اور اقتصادی غیر یقینی صورتحال ہے۔ مزید برآں استحکام پروگرام میں تاخیر کے نتیجے میں پیدا ہونے والی اقتصادی پریشانی نے معاشی غیر یقینی صورتحال کو بڑھا دیا ہے جس کی وجہ سے افراط زر کی توقعات مضبوط ہیں،وزارت خزانہ کے اکنامک ایڈوائزر ونگ نے بھی غیر مؤثر پالیسی اقدامات اور مہنگائی کو روکنے میں حکام کی بے بسی کا اعتراف کیا۔ انہوں نے کہا مرکزی بینک کی سکڑتی ہوئی مالیاتی پالیسی کے باوجود، افراط زر کی توقعات ختم نہیں ہو رہیں ساتھ ہی انہوں نے اس چیلنج کو رمضان پر مبنی مانگ کے دباؤ سے منسوب کرنے کی بھی کوشش کی۔ حکام نے متنبہ کیا رمضان کے دوران بڑی تعداد میں خریداری طلب اور رسد کے فرق کا سبب بن سکتی ہے اور اس کے نتیجے میں ضروری اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوسکتا ہے حالانکہ حکومت اس صورتحال سے چوکنا ہے اور ضروری اشیا کی ہموار فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے پہلے ہی تمام صوبائی حکومتوں سے مشاورت کر چکی ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی انتباہ دیا گیا کہ زیادہ تر موجودہ موسمی حالات پر منحصر ہونے کی وجہ سے اپریل اور مئی کے دوران محکمہ موسمیات کی جانب سے بارشوں میں تاخیر اور ہیٹ ویو کی ابتدائی پیش گوئی گندم کی پیداوار کو بری طرح متاثر کر سکتی ہے جیسا کہ گزشتہ برس بھی دیکھا گیا تھا۔ ایک مثبت نوٹ پررپورٹ میں کہا گیا کہ چیلنجوں اور غیر یقینی صورتحال کے باوجود معیشت مسلسل لچک کے آثار دکھا رہی ہے جیسا کہ موجودہ مالی سال کے دوران موجود مالیاتی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے حوالے سے دیکھا گیا۔
زمان پارک لاہور سے 14 اور 15 مارچ کو افغان شہریوں کی گرفتاری کی خبر جھوٹی قرار دے دی گئی، جیو فیکٹ چیک میں سوشل میڈیا پر 14 اور 15 مارچ سے زیر گردش خبر جھوٹی نکلی، زمان پارک میں پولیس آپریشن کے بعد متعدد سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے الزام لگایا تھا عمران خان کی رہائش گاہ کے باہر سے گرفتار ہونے والوں میں اکثریت افغان شہریوں کی ہے،ایسے ہی ایک ٹوئٹ کو 30 ہزار سے زائد بار دیکھا گیا اور ڈیڑھ ہزار بار لائک کیا گیا۔ تفتیشی حکام کا کہنا ہے زمان پارک سے گرفتار 98 افراد میں سے ایک بھی افغان شہری نہیں ہے۔ 14 اور 15 مارچ کو لاہور میں پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی رہائش گاہ کے قریب پولیس کی پاکستان تحریک انصاف کے حامیوں کے ساتھ جھڑپ کے بعد متعدد سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے الزام لگایا پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہونے والےزیادہ تر افغان شہری ہیں جنہیں عمران خان کے گھر کی حفاظت کے لیے لایا گیا تھا۔ 15 مارچ کو ایک ٹوئٹر صارف نے ٹوئٹ کیا کہ زمان پارک کے قریب پولیس پر حملوں کے الزام میں گرفتار ہونے والوں میں سے دو تہائی افغان شہری تھے،افغان شہریوں کا پی ٹی آئی سے کیا رشتہ ہے؟ صارف نے سوال کیا جب تحقیقات مکمل ہوں گی تو چونکا دینے والی تفصیلات سامنے آئیں گی۔ اس آرٹیکل کی تحریر کے وقت تک اس ٹویٹ کو تقریباً 31,000بار دیکھا گیا اور 1,367بار لائک کیا گیا،اسی دن ایک اور تصدیق شدہ ٹوئٹر اکاؤنٹ کی طرف سےبھی اسی طرح کا دعوی کیا گیا تھا،جبکہ ایک ٹوئٹر صارف نے دعویٰ کیا کہ زمان پارک سے گرفتار شدہ 30میں سے صرف 6پنجابی 24افغانی ہیں۔ تفتیشی حکام نے تصدیق کی ہے کہ 14 اور 15 مارچ کی جھڑپوں کے دوران عمران خان کی رہائش گاہ کے باہر سے گرفتار کیے گئے 98 افراد میں سے کوئی بھی افغانستان کا شہری نہیں ہے۔ واقعہ کی تحقیقات کرنے والے لاہور پولیس حکام کی جانب سے جیو فیکٹ چیک کو فراہم کردہ دستاویزات کے مطابق 22 مارچ تک مجموعی طور پر 98 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے،گرفتار کیے گئے 98 میں سے 61 کا تعلق پنجاب، 31 کا خیبرپختونخوا، چار کا بلوچستان ، ایک سندھ اور ایک آزاد جموں و کشمیر سے ہے،ان افراد پر آتش زنی اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کا الزام تھا۔ ایک سینئر پولیس اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر جیو فیکٹ چیک کو بتایا تھا کہ ہمارے پاس اس طرح کی کوئی تصدیق نہیں ہے کہ گرفتار افغان شہری ہیں،گرفتار کیے گئے مردوں میں سے دو کے بلیک لسٹ دہشت گردوں سے ممکنہ روابط ہیں۔
تنخواہوں پر ٹیکس کٹوتیاں، پی آئی اے کے پائلٹس استعفے دینا چاہتے ہیں: سی اے اے۔۔تنخواہوں پر 35 فیصد ٹیکس کے علاوہ بھی پائلٹس کے فلائنگ آورز پر ٹیکس لگایا گیا ہے : خاقان مرتضیٰ سینیٹر ہدایت اللہ کی زیرصدارت سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ہوابازی کا اجلاس پارلیمنٹ میں ہوا۔ اجلاس میں ڈائریکٹر جنرل سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) خاقان مرتضیٰ کی طرف سے سینٹ کے ایک پینل کو بریفنگ دیتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کے تمام پائلٹ اپنی تنخواہوں میں غیرمعمولی ٹیکس کٹوتیوں کے باعث استعفیٰ دینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ قومی ایئرلائنز کے پائلٹس کی تنخواہوں میں سے 35 فیصد ٹیکس کاٹ لیا جاتا ہے۔ خاقان مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ تنخواہوں پر 35 فیصد ٹیکس کے علاوہ بھی پائلٹس کے فلائنگ آورز پر ٹیکس لگایا گیا ہے جبکہ اکثر اوقات پروازوں کی منسوخی وجہ بھی پائلٹس کی کمی ہے۔ پینل رکن سینیٹر محسن عزیز کے سوال کہ: اپنی زندگی میں کبھی پی آئی اے منافع بخش ہو گی؟ کا جواب دیتے ہوئے سی ای او پی آئی اے ایئر وائس مارشل محمد عامر حیات کا کہنا تھا کہ قومی ایئرلائنز آپریشنل منافع حاصل کر رہی ہے۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ اس پینل کو پی آئی اے کے مجموعی منافع بارے آگاہ کیا جائے۔ سی ای او پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز نے پائلٹس کے لائسنس کے موضوع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ 141 پائلٹس کے پاس لائسنس قابل اعتراض تھے جن میں سے 69 پائلٹس کو کلیئر کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پی آئی اے پائلٹس کی تنخواہوں پر 35 سے 40 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا ہے، 8 لاکھ تنخواہ وصول کرنے والے پائلٹ کو اس وقت ساڑھے 3 لاکھ روپے اضافی ٹیکس ادا کرنا پڑرہا ہے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ایوی ایشن میںانکشاف ہوا تھا کہ 2 درجن سے زیادہ پائلٹس نے استعفے دے رکھے ہیں جنہیں ابھی منظور نہیں کیا جا رہا۔ پی آئی اے حکام نے بھی قائمہ کمیٹی برائے ہوابازی میں استعفوں کی تصدیق کی تھی جس کے بعد حکومت نے پی آئی اے میں 250 نئے پائلٹس بھرتی کرنے کیلئے خط لکھا تھا۔
گزشتہ سروے میں اپنی بچت میں اضافے کا دعویٰ کرنے والے افراد کی شرح میں بھی تازہ ترین سروے میں 5 سے 7 فیصد کمی ہوئی: رپورٹ ملک میں جاری سیاسی ومعاشی بحران کے تناظر میں عوام کی رائے جاننے کیلئے قائم ادارے گیلپ پاکستان نے کنزیومر کانفیڈنس انڈیکس سروے رپورٹ جاری کر دی ہے۔ گیلپ پاکستان کے اس سروے میں ملک بھر سے تقریباً 2 ہزار افراد نے حصہ لیا جن کے مطابق مہنگائی ان کے لیے سب سے زیادہ تشویش کی وجہ ہے۔ تازہ ترین سروے رپورٹ کے مطابق ملک کی معاشی صورتحال سے پریشان افراد کی شرح میں 4 فیصد اضافہ ہوا ہے جس کے بعد یہ شرح 73 فیصد ہو گئی ہے۔ گیلپ پاکستان کی رپورٹ کے مطابق 12 فیصد افراد کی طرف سے ملک کی معاشی صورتحال پر اطمینان ظاہر کیا گیا جبکہ سروے میں شامل بیشتر افراد نے مہنگائی کے باعث بچت میں کمی پر تشویش کا اظہار کیا۔ گزشتہ سروے میں اپنی بچت میں اضافے کا دعویٰ کرنے والے افراد کی شرح میں بھی تازہ ترین سروے میں 5 سے 7 فیصد کمی ہوئی ہے، ایسے ہی ان افراد کی تعداد میں بھی کمی آئی جنہوں نے گزشتہ سروے میں کہا تھا کہ مہنگائی سے ان کی بچت پر کوئی فرق نہیں پڑا۔ تازہ ترین سروے رپورٹ میں ملک کی معیشت میں بہتری سے مایوس ہونے والے افراد کی شرح میں اضافہ ہوا ہے اور 48 فیصد افراد کا خیال تھا کہ اگلے 6 مہینوں میں معاشی صورتحال مزید خراب ہو گی۔ گزشتہ سروے میں اپنی بچت میں اضافے کیلئے پرامید افراد کی شرح میں 7 فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔ مستقبل میں اپنی بچت میں اضافے کے امکان سے لاتعلق افراد کی شرح 19 فیصد سے بڑھ کر 23 فیصد تک ہو گئی ہے۔
مریم بی بی YouTube پر نیازی سے بازی لے گئیں! صرف دس گھنٹوں میں 20 کروڑ عوام نے مریم بی بی کی تقریر سنی : حنا پرویزْ مسلم لیگ (ن )کی رہنما وسابق رکن پنجاب اسمبلی حنا پرویز بٹ نے یوٹیوب پر مریم نوازشریف کے قصور جلسے کی ویڈیوز دیکھے جانے کا موازنہ عمران خان کی ویڈیوز سے کرتے ہوئے اپنے ٹویٹر پیغام میں 20 ملین کو 20 کروڑ لکھ دیا۔ انہوں نے ٹویٹر پر عمران خان اور مریم نوازشریف کی تصویر شیئر کرتے ہوئے اپنے پیغام میں لکھا کہ: مریم بی بی YouTube پر نیازی سے بازی لے گئیں! صرف دس گھنٹوں میں 20 کروڑ عوام نے مریم بی بی کی تقریر سنی اور نیازی کی صرف دو لاکھ نے! حنا پرویز بٹ کے 20 ملین کوغلطی سے 20 کروڑ عوام لکھنے پر ردعمل میں سینئر صحافی احتشام الحق نے لکھا کہ: 20 ملین 20 کروڑ نہیں ہوتے۔ پہلے ریاضی تو پاس کرلو ! حنا پرویز بٹ نے احتشام الحق کے ٹویٹر پیغام کے جواب میں لکھا کہ: کوئی بات نہیں غلطی ہوجاتی ہے، زیادہ خوش ہونے کی ضرورت نہیں! سوشل میڈیا صارف اشعر باجوہ نے لکھا کہ کل کے مریم نوازشریف کے جلسہ کے 15 گھنٹے بعد 13 یو ٹیوب چینلز پر 2 لاکھ 92 ہزار ویوز ملے جبکہ عمران خان کے لاہور جلسے کو 13 گھنٹے/11 چینلز پر 1 کروڑ 57 لاکھ ویوز ملے تھے! مریم نوازشریف کے 13 یو ٹیوب چینلز کے ویوز تحریک انصاف کے 1 آفیشل چینل کے ویوز کے آدھے سے بھی کم ہیں! جیو نیوز پر بھی عمران خان کو زیادہ ویوز ملے ! دونوں جلسوں کے ویوز کیلئے 5 منٹ سے زیادہ والی ویڈیوز کے ویوز کاؤنٹ کے گئے! حنا پرویز بٹ کی ٹویٹ کےر دعمل میں سوشل میڈیا صارف دلچسپ تبصرے کرر ہے ہیں، ایک صارف نے لکھا کہ: خان نے ٹھیک ہی کہا تھا! پٹواریوں میں تعلیم کی کمی ہے اور پڑھنے لکھنے کا کوئی شوق بھی نہیں! ورنہ کم از کم یو ٹیوب کا ڈیٹا ہی چیک کرلیتی بونگی مارنے سے پہلے! ایک صارف نے لکھا کہ:ہم اچھی طرح جانتے ہیں آپ کو بتانے کی ضرورت نہیں ہے! آپ کی مثال ایسے ہے جیسے کبوتر بلی کو دیکھ کر آنکھیں بند کر لیتا ہے۔'
کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ملک کے 3 ہوائی اڈوں کو آؤٹ سورس کرنے کیلیے ٹرانزیکشن ایڈوائزری ایگریمنٹ مسودے کی منظوری دے دی،کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں ای سی سی نے تین ہوائی اڈوں کی آوٴٹ سورسنگ کے لیے ٹرانزیکشن ایڈوائزری ایگریمنٹ کے مسودے کی منظوری دے دی۔ ای سی سی نے تین ہوائی اڈوں کی آوٴٹ سورسنگ کے لیے لین دین کے مشیر کے طور پر بین الاقوامی مالیاتی کارپوریشن کی شمولیت سے متعلق وزارت ہوا بازی کی سمری کا جائزہ لیا۔ شرکا کو بریفنگ میں بتایا گیا پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ایکٹ 2017 کے دائرہ کار میں تین ہوائی اڈوں کی آوٴٹ سورسنگ شروع کی گئی ہے تاکہ پرائیویٹ سرمایہ کار/ایئرپورٹ آپریٹر کو ایک مسابقتی اور شفاف عمل کے ذریعے ہوائی اڈوں کو چلانے، زمینی اثاثوں کو تیار کرنے اور تجارتی سرگرمیوں کے لیے مواقع بڑھانے کے لیے شامل کیا جا سکے۔ اس طرح آمدنی کی مکمل صلاحیت حاصل کرنے کے لیے عالمی بینک گروپ کے ذیلی ادارے انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن کو لین دین کے مشیر کے طور پر اہل قرار دیا گیا ہے۔ ای سی سی نے تفصیلی بحث کے بعد تین ہوائی اڈوں کی آوٴٹ سورسنگ کے لیے پی سی سی اے کے ذریعے آئی ایف سے کے ساتھ طے پانیو الے ٹرانزیکشن ایڈوائزری ایگریمنٹ کے مسودے کی منظوری دے دی۔ ای سی سی نے وزارت توانائی کی طرف سے پیش کردہ تین سمریوں پر بھی تفصیلی غور کے بعد منظوری دیدی ہے جس کے تحت میسرز ماڑی پیٹرولیم کمپنی لمیٹڈ کے حق میں ہلال اور اقبال کی دریافتوں پر تجارتی اور فیلڈ ڈویلپمنٹ پلان کی منظوری دی گئی ہے۔ 28اگست2022 سے پولش آئل اینڈ گیس کمپنی لمیٹڈ کے حق میں کیرتھر ایکسپلوریشن لائسنس بلاک پر دوسرے دو سال کی تجدید کی منظوری دی جبکہ میسرز ماری پیٹرولیم کمپنی لمیٹڈ کو غازی ونکی دریافت پر توسیعی کنویں کی جانچ کی اجازت دی گئی ہے۔ ای سی سی نے رواں مالی سال کے لیے مختلف وزارتوں کو تکنیکی سپلیمنٹری گرانٹس فراہم کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے جس کے تحت ای سی سی نے صوبہ سندھ میں ترقیاتی اسکیموں پر عملدرآمد کے لیے وزارت توانائی کے کیلئے ساٹھ کروڑ76 لاکھ روپے کی سپلمنٹری گرانٹ کی منظوری دیدی ہے۔ خیبرپختونخواہ اور سندھ میں پائیدار ترقی کے اہداف اچیومنٹ پروگرام کے تحت ترقیاتی اسکیموں پر عمل درآمد کے لیے وزارت ہاوٴسنگ اینڈ ورکس کے لئے ایک ارب68 کروڑپچانوے لاکھ روپے کی ٹیکنکل سپلمنٹری گرانٹ کی منظوری دی گئی ہے جبکہ سابقہ فاٹا میں ترقیاتی سکیموں پر عملدرآمد کے لیے وزارت ہاوٴسنگ اینڈ ورکس کے لئے پانچ ارب روپے کی ٹیکنیکل سپلمنٹری گرانٹ کی بھی منظوری دیدی گئی ہے۔
جسٹس مندوخیل کی بنچ سے علیحدگی پر مریم نواز کا ردعمل سامنے آگیا۔۔ اللہ سپریم کورٹ پر رحم کرے، مریم نواز کی دعا مریم نواز نے ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ جس کے اپنے برادرز ججز اُس پر عدم اعتماد کر دیں، سوالات اُٹھا دیں اُس کے دیے گئے فیصلے کی نہ کوئی قانونی حیثیت ہوگی نہ اخلاقی۔ انہوں نے مزید کہا کہ چند سہولت کاروں کی جانب سے انصاف کے ایوان کو تحریک انصاف کا ایوان بننے سے روکنا پوری قوم کی ذمہ داری ہے۔ ون مین شو تباہی کا باعث بنے گا۔ مریم نواز کا کہنا تھا کہ جسٹس مندوخیل کی دعاوں میں شریک ہیں کہ اللّہ تعالی سپریم کورٹ آف پاکستان پر رحم فرمائے۔ آمین احسن اقبال نے ایک سوال کیا کہ عمران نیازی ، بابر اعوان اور فواد چوہدری کا تین رکنی بینچ کیسا رہے گا؟ جس پر مریم نواز نے کہا کہ ابھی بھی یہ ہی سمجھیں !
حکومت کے لئے عمران خان کسی صورت قابل قبول نہیں حکومت کے لئے عمران خان کسی صورت قابل قبول نہیں، وفاقی وزیر داخلہ اور مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ نے حکومت کی طرف سے پی ٹی آئی کو مذاکرات کی مشروط پیش کش کردی۔ ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں میزبان جاوید چوہدری کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا ہم ایک سال سے ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچانے کیلیے کوششیں کررہے ہیں جبکہ یہ شخص اندر ہی اندر ملک کو نقصان پہنچا رہا ہے، عمران خان نے متعدد بار کوشش کی کہ ہمارا آئی ایم ایف سے معاہدہ نہ ہو۔ رانا ثنا نے کہا عمران خان کا فلسفہ اور سیاست انتقام ہے، وہ ہر بار کہتے ہیں میں چھوڑوں گا نہیں اور پارلیمانی سیاست میں یہ کہے کہ میں اپنے مخالف کے ساتھ ہاتھ نہیں ملا سکتا، ایسے شخص کے ساتھ کیسے مذاکرات ہوسکتے ہیں۔ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی کی قیادت ملک کے مسائل کو حل کرنا چاہتی ہے تو وہ عمران خان کو سائیڈ کرے اور پھر ہمارے ساتھ مذاکرات کرے۔ دوسری جانب چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کہتے ہیں انسانی حقوق کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں، سب جانتے ہیں فسطائیت کی اس لہر کے پیچھے کون ہے، خود پر مسلط مجرموں کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔
پاکستان تحریک انصاف ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو منانے میں ناکام ہوگئی، پی ٹی آئی کچھ ریٹائرڈ جرنیلوں کے ذریعے ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ دوبارہ رابطہ قائم کرنے کی کوشش کرتی رہی ہے لیکن ایسا نہیں ہوا۔ پی ٹی آئی کے ذرائع کے مطابق فوجی اسٹیبلشمنٹ نے پارٹی کی کوششوں پر ردعمل ظاہر نہیں دیا، پی ٹی آئی ورکنگ ریلیشن شپ کے لیے ملٹری اسٹیبلشمنٹ سے اپنا کھویا ہوا رابطہ دوبارہ قائم کرنا چاہتی ہے۔ ذرائع کے مطابق ان کوششوں میں شامل پی ٹی آئی رہنماؤں میں سے ایک نے کہا پارٹی فوجی اسٹیبلشمنٹ کو یقین دلاتی ہے وہ اقتدار میں آنے کے بعد کسی سے انتقام نہیں لے گی۔ کہا جاتا ہے کہ عمران خان نے اپنے عوامی بیانات میں جن لوگوں کا نام لیا ان کو بھی نشانہ نہیں بنایا جائے گا،لیکن ان تمام یقین دہانیوں اور کوششوں کے باوجود مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہوئے ہیں۔ عمران خان کھلے عام فوجی اسٹیبلشمنٹ کو کسی نہ کسی وجہ سے نشانہ بناتے رہتے ہیں، پس پردہ پی ٹی آئی اس کے بالکل برعکس کر رہی ہے،یہ پی ٹی آئی کی کوئی حکمت عملی ہو سکتی ہے لیکن آزاد مبصرین کے لیے ایسی تدبیریں پارٹی اور اس کے لیڈر کو ناقابل اعتبار اور ناقابل اعتماد بنا دیتے ہیں۔ نومبر میں پاک فوج میں کمان کی تبدیلی کے ساتھ پی ٹی آئی نے ملٹری اسٹیبلشمنٹ سے اپنے تمام رابطے منقطع کر لیے تھے۔ اس حقیقت کا اعتراف عمران خان اور ان کی پارٹی کے بعض رہنما ایک سے زائد مرتبہ کر چکے ہیں۔ خان صاحب اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کرتے رہے ہیں کہ ان کی موجودہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ملاقات یا بات کرنے کی خواہش کے باوجود دوسری طرف مکمل خاموشی ہے۔ آرمی چیف نے اعلیٰ کاروباری شخصیات سے اپنی حالیہ بات چیت میں واضح کیا تھا کہ وہ سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کریں گے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ کے دور میں عمران خان کی حکومت کے خاتمے کے بعد بھی پی ٹی آئی کے کچھ رہنما نہ صرف اس وقت کے آرمی چیف بلکہ آئی ایس آئی کے سینئر افسران سے بھی رابطے میں تھے۔ جبکہ نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے خود کو خالص پیشہ وارانہ امور پر فوکس رکھا ہے. آئی ایس آئی کے وہ اعلیٰ افسران جو ماضی میں پی ٹی آئی کے رہنماؤں سے بات چیت کرتے تھے یا ان کی کال وصول کرتے تھے وہ بھی اب کسی قسم کی بات چیت کے لیے دستیاب نہیں ہیں۔ ہفتوں قبل فواد چوہدری نے اس نمائندے کو اس بات کی تصدیق کی تھی کہ پی ٹی آئی اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے درمیان کسی بھی سطح پر کوئی رابطہ نہیں ہے۔ چوہدری اپنی پارٹی کی جانب سے بہتر ورکنگ کوآرڈینیشن کے لیے ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ پی ٹی آئی کے کھوئے ہوئے رابطوں کو بحال کرنے کی خواہش کا اظہار بھی کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے رابطے کی عدم موجودگی میں دونوں فریقوں کے درمیان غلط فہمیاں پیدا ہو جاتی ہیں۔ سابق اسپیکر قومی اسمبلی اور پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اسد قیصر نے کہا عمران خان ملٹری اسٹیبلشمنٹ سے لڑائی نہیں چاہتے، دی نیوز سے گفتگو میں انہوں نے کہا یہ بھی یقین دلایا کہ عمران خان کا ایجنڈا اسٹیبلشمنٹ کی نمائندگی کرنے والوں سمیت کسی سے ذاتی رنجش کے بغیر ملک کو ترقی اور خوشحالی کی جانب لے جانا ہے۔ قیصر نے بتایا عمران خان نے ایک عوامی بیان میں ان لوگوں کو بھی معاف کر دیا ہے جنہوں نے پی ٹی آئی کے گزشتہ سال لانگ مارچ کے دوران وزیرآباد میں مبینہ طور پر ان کے قتل کی منصوبہ بندی کی تھی۔ اسد قیصر نے اس تاثر کو سختی سے مسترد کردیا کہ عمران خان اقتدار میں آنے کے بعد کسی کے خلاف ذاتی دشمنی کر سکتے ہیں۔
آئین سے متصادم قرار دیئے گئے غداری کے قانون کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے والے وکیل ایڈووکیٹ ابوذر سلمان نیازی نے کہا ہے کہ مجھے اس قانون کے خلاف اپیل دائر کرنے پر شہید ارشد شریف نے تیار کیا تھا۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک بیان میں ایڈووکیٹ ابوذر سلمان نے2 جون 2022 کو شہید ارشد شریف کو دیئے گئے ایک انٹرویو کا کلپ شیئر کیا جس میں ارشد شریف 124اے کے قانون سے متعلق ابوذر سلمان سے گفتگو کررہے تھے۔ ابوذر سلمان نیازی نے اس قانون کی تاریخ و تعریف اس پروگرام میں تفصیل سے بیان کیا اوربتایا کہ یہ قانون 1830 میں انگریز حکمرانی کے وقت کسی اشارےیا لفظ کے ذریعے لوگوں کو حکومت کے خلاف نفرت پھیلانےپر اکسانے کے خلاف کارروائی کیلئے بنایا گیا تھا۔ ابوذر سلمان نے یہ ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ یہ غداری کے قانون سے متعلق شہید ارشد شریف کے پروگرام میں ہونے والی گفتگو کا کلپ ہے، پروگرام کے دوران وقفہ میں شہید ارشد شریف نے مجھ سے کہا کہ چلیں اس قانون کو عدالت میں چیلنج کرتے ہیں، پی ٹی آئی رہنما مراد سعید اور سینئر صحافی عدیل راجہ بھی اس وقت موجود تھے۔ ابوذر سلمان نے کہا کہ میں نے شہید ارشد شریف سے کہا کہ آپ اس قانون کے خلاف درخواست دیں جس پر انہوں نے کہا ہاں کیوں نہیں، مگر انہیں اس سے پہلے ہی ملک چھوڑ کر جانا پڑا، تاہم انہوں نے مجھے اپنے بغیر ہی اس قانون کے خلاف عدالت سے رجوع کرنےپر تیار کیا اورمیں نے ایسا ہی کیا۔ خیال رہے کہ آج لاہور ہائی کورٹ نے سیکشن 124 اے کے خلاف ایڈووکیٹ ابوذر سلمان نیازی کی درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے غداری کے قانون کی شق124اے کو آئین سے متصادم قرار دیدیا ہے۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل نے انکشاف کیا ہے کہ قومی ایئر لائنز کے تمام پائلٹس نوکری چھوڑنا چاہتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق چیئرمین ہدایت اللہ کی سربراہی میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ایوی ایشن کے اجلاس میں ڈائریکٹر جنرل سول ایوی ایشن اتھارٹی نے قومی ایئر لائنز کے امور پر بریفنگ دی۔ اس موقع پر انہوں نےانکشاف کیا کہ پی آئی اے کے پائلٹس کی تنخواہوں پر تقریبا35 سے 40 فیصد نئے ٹیکسز عائد کردیئے گئے ہیں۔ قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈی جی سی اے اے نے کہا کہ حکومت نے پائلٹس کے فلائنگ آورز پر بھی ٹیکس لگادیا ہے، آپ اکثر سنتےہوں گے کہ فلائٹس منسوخ ہوگئی ہیں ، وہ سب اسی وجہ سے ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی پائلٹ کے پاس جعلی لائسنس نہیں تھا، سابق وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے قومی اسمبلی کے فلور پر یہ دعویٰ کیا تھا، جس کے بعد قومی ایئر لائنز کو زیادہ مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔
اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے مقتول ڈاکٹر نے حال ہی میں اپنی بیٹی کے ہمراہ ماسٹرز ان پبلک ہیلتھ کی ڈگری لی تھی نجی ٹی وی چینل اے آر وائے نیوز کی رپورٹ کے مطابق کراچی لیاری ایکسپریس وے پر گارڈن انٹر چینجکے قریب نامعلوم افراد نے ایک گاڑی پر فائرنگ کر دی۔ گاڑی میں سوار سابق سینئر ڈائریکٹر ہیلتھ بلدیہ عظمیٰ وماہر امراض چشم ڈاکٹر بیربل گینانی ڈاکوئوں کی فائرنگ سے موقع پر ہی دم توڑ گئے ۔ گاڑی میں ان کی اسسٹنٹ لیڈی ڈاکٹر قرۃ العین بھی سوار تھیں جو کندھے پر گولی لگنے سے زخمی ہو گئیںجنہیں سول ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ ڈاکٹر بیربل گینانی سپنسر آئی سپتال لیاری کے ایم ایس بھی تعینات رہے، وہ ڈیڑھ سال قبل ہی سینئر ڈائریکٹر ہیلتھ کے عہدے ریٹائرڈ ہوئے تھے اور متعدد سیمینار کے علاوہ ٹی وی ٹاک شوز میں شرکت کرتے رہتے تھے۔ اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے مقتول ڈاکٹر نے حال ہی میں اپنی بیٹی ڈاکٹر سپنا کماری کے ہمراہ ماسٹرز ان پبلک ہیلتھ کی ڈگری لی تھی۔ واقعے کے بعد ڈاکٹر بیربل گینانی کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے سول ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ فائرنگ کے بعد نامعلوم موٹرسائیکل سوار افراد موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔پولیس کے مطابق واقعہ ٹارگٹ کلنگ کی کارروائی لگتا ہے۔ ٹارگٹ کلنگ کا واقعہ ایسی جگہ پیش آیا جسے دو تھانوں کی حدود لگتی ہے جس پر ابھی تک تھانے کی حدود کا تعین نہیں ہو سکا۔ سوشل میڈیا صارف احمد وڑائچ نے واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج ٹویٹر پر شیئر کرتے ہوئے اپنے پیغام میں لکھا کہ: کراچی میں ڈاکٹر بیربل گینانی کی ٹارگٹ کلنگ، گارڈن اور سولجر بازار پولیس حدود کے معاملے پر آمنے سامنے ہے، تھانے کی حدود کا تعین کیا جا رہا ہے! سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ڈاکٹر بیربل گینانی کی گاڑی بے قابو انداز میں ایک دیوار سے جا ٹکرائی جبکہ گاڑی کا دروازہ کھلا ہوا ہے۔ موٹرسائیکل پر سوار نامعلوم افراد نے ان پر ڈرائیونگ کرتے ہوئے فائرنگ کی تھی جس میں ان کے ساتھ ایک لیڈی ڈاکٹر بھی سوار تھیں جو زخمی ہو گئی ہیں۔
مسلم لیگ ن کی سینئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ عمران خان کے سہولت کاروں کی فہرست بہت لمبی ہے جنہیں اس نے پہلے استعمال کیا اور پھر دھوکہ دیا۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر مریم نواز شریف نے ایک صارف کی جانب سے اپنی تقریر کے ایک کلپ کو شیئر کیا، اس کلپ میں مریم نواز شریف چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال کو نام لے کر مشورہ دے رہی تھیں کہ اس آدمی کے پیچھے نا لگیں، اس نے اپنے ہر سہولت کار کو استعمال بھی کیا ہے اور بعد میں اس کی مٹی بھی پلید کی ہے۔ مریم نواز شریف نے کہا کہ یہ وہ نا عاقبت اندیش آدمی ہے جس نےنا صرف خود کو ڈبویا بلکہ اپنے سہولت کاروں کو بھی ڈبویا ہے، یہ اپنے سہولت کاروں کو یا تو ڈبودیتا ہے یا انہیں گالیاں دیتا ہے۔ مریم نواز شریف نے یہ کلپ شیئر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ناقابل تردید سچ ہے، اس پاگل شخص کی نا صرف اپنےساتھی سازشیوں بلکہ اپنے دوستوں اور مددگاروں کو استعمال کرنے اور بعد میں ان سے بدسلوکی اور پھر ان کو تنہا چھوڑ دینے کی تاریخ رہی ہے۔ رہنما نواز شریف نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ ججز کو دو بار سوچنا چاہیے اور چوکنا رہنا چاہیے،کیونکہ جنرل باجوہ ہوں، جنرل فیض ہوں یا ثاقب نثار ہوں، یہ فہرست بہت طویل ہے، اس کے علاوہ ایک فہرست ان کی دوستوں اور رشتہ داروں کی بھی ہے جنہیں انہوں نے پہلے استعمال کیا اور پھر ان سے دغابازی کی۔
ماسک پہنے دونوں ڈاکو شہریوں کی جیبوں سے نقدی نکالنے اور موبائل فون چھیننے کے بعد باآسانی فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے رمضان المبارک کے دوران بھی کراچی میں ڈکیتیوں کا سلسلہ نہ تھم سکا، سندھ پولیس امن وامان برقرار رکھنے میں ناکام ہو گئی۔ کراچی کے علاقے فیڈرل بی ایریا کے بلاک نمبر 14 میں گزشتہ روز افطاری کے وقت ڈاکو ایک دکان میں گھس گئے اور روزہ داروں کو لوٹ کر فرار ہو گئے۔ 2 موٹرسائیکل سوار ڈاکوایک دکان میں داخل ہوئے جہاں 9 شہری افطاری کرنے میں مصروف تھے۔ موٹرسائیکل سوار دونوں ڈاکوئوں ماسک پہنے ہوئے تھے، دکان میں داخل ہوتے ہی روزہ دار شہریوں پر اسلحہ تان لیا۔ دکان میں افطاری کرنے والے 9 شہری خوف کا شکار ہو کر بیٹھے رہے اور ڈاکوئوں نے اسلحے کے زور پر روزہ دار شہریوں کی جیبوں سے نقدی نکالنے کے علاوہ اطمینان کے ساتھ کیش کائونٹر کا بھی صفایا کر گئے۔ مسلح ڈاکوئوں کے دکان میں داخل ہوتے ہی ایک شہری نے اپنی جیب سے موبائل فون نکال کر دکان کے کونے کی طرف پھینک دیا۔ روزہ دار شہری واردات کے دوران افطاری بھی کرتے رہے جبکہ ماسک پہنے دونوں ڈاکو شہریوں کی جیبوں سے نقدی نکالنے اور موبائل فون چھیننے کے بعد باآسانی فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ دوسری طرف گزشتہ روز ہی 2 موٹرسائیکل سوار ڈاکوئوں نے ایک معمر شہری سے موبائل فون ونقدی چھیننے کی کوشش میں ناکامی پر گولی مار دی۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ سندھ پولیس عوام کو تحفظ کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے اور اس بابرکت مہینے میں بھی ڈکیتیوں کا سلسلہ رکنے میں نہیں آرہا۔ مقامی دکانداروں نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا کہ ملزمان کو گرفتار کیا جائے۔
ملکی زرمبادلہ انتہائی کم سطح پر ہے اور ادائیگیوں کا بوجھ بڑھ رہا ہے جس کی وجہ سے شرح منافع زیادہ نہیں دیا جا سکتا: ذرائع ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق پاکستان کے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے میں تاخیر اور ریٹنگ ایجنسیز کے پاکستان کی ریٹنگ میں کمی کرنے کے باعث 2 ارب ڈالرز کے سکوک بانڈز جاری کرنے کا فیصلہ فی الحال موخر کر دیا گیا ہے۔ رواں سال کے دوران پاکستان نے 2 ارب ڈالرز کے سکوک بانڈز جاری کرنے تھے لیکن ملک میں جاری سیاسی ومعاشی بحران کے باعث سکوک بانڈز جاری نہیں کیے جائیں گے کیونکہ اس وقت سکوک بانڈز جاری کیے گئے تو منافع زیادہ ادا کرنا پڑے گا۔ وزارت خزانہ حکام نے بتایا ہے کہ ملکی زرمبادلہ انتہائی کم سطح پر ہے اور ادائیگیوں کا بوجھ بڑھ رہا ہے جس کی وجہ سے شرح منافع زیادہ نہیں دیا جا سکتا۔ سکوک بانڈز فوری طور پر جاری کر دیئے گئے تو ملک پر ڈیفالٹ ہونے کے خطرات ہیں جس کی وجہ سے بین الاقوامی مارکیٹ سے زیادہ اچھے رسپانس کی توقع نہیں ہے۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق ملکی زرمبادلہ ذخائر میں 35 کروڑ ڈالرز کمی کمی ہوئی ہے جس کے بعد زرمبادلہ ذخائر 4 ارب 24 کروڑ ڈالرز رہ گئے ہیں جبکہ کمرشل بینکوں کے پاس زرمبادلہ ذخائر 3 کروڑ ڈالرز کے اضافے کے بعد 5 ارب 57 کروڑ ڈالرز ہو چکے ہیں۔ گزشتہ ہفتے مجموعی ملکی زرمبادلہ ذخائر 9 ارب 81 کروڑ ڈالرز تھے۔ دوسری طرف حکومت جلد سے جلد آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف لیول معاہدہ کرنے کی کوششیں کر رہی ہے۔ وزیراعظم آفس، وزارت خزانہ اور دفتر خارجہ یو اے ای اور سعودی عرب کی حکومتوں سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف کی طرف سے دوست ممالک سے 3 ارب ڈالرز سے زائد کی فنانسگ کی تصدیق جلد سے جلد کروانے کا مطالبہ کیا گیا ہے، تحریری ضمانت میں تاخیر ہو رہی ہے۔
انشورنس کمپنی 'اسٹیٹ لائف ' نے پنجاب حکومت کو ہیلتھ کارڈ سہولت بند کرنے کی دھمکی دیدی ہے۔ تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن پاکستان کی جانب سے پنجاب حکومت کو ایک خط ارسال کیا گیا ہے جس میں صوبے میں ہیلتھ کارڈ سہولت بند کرنے کی دھمکی دی گئی ہے۔ انشورنس کمپنی کی جانب سے پنجاب ہیلتھ فسیلیٹی کمپنی کےساتھ تنازعہ کھڑا ہونے کے بعد لکھا گیا ہے جس میں اسٹیٹ لائف نے پنجاب حکومت سے فوری طور پر فنڈز جاری کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت کے ذمہ کمپنی کے83 ارب روپے کے بقایا جات ہیں، حکومت نے 125 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا تھا مگر انشورنس کمپنی کو صرف 31 ارب روپے کی ادائیگی کی گئی۔ خط میں کہا گیا ہے کہ مزید 94 ارب روپے کے فنڈز جاری ہونا باقی ہیں، کمپنی نے صوبائی انتظامیہ کو فنڈز کی ادائیگی کیلئے 30 بار خطوط لکھے ہیں، جوابا پنجاب ہیلتھ کمپنی کے سربراہ علی رزاق نے کہا کہ پنجاب حکومت جلد تمام فنڈز جاری کردے گی۔ انشورنس کمپنی نے پنجاب حکومت کو وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ اگر یکم اپریل تک فنڈز جاری نا کیے گئے تو صوبے میں صحت کارڈ کی سہولت بند کردی جائے گی۔
وفاقی حکومت نے قومی احتساب بیورو کے چیئرمین کے ملازمت کے قواعد وضوابط سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج کے برابر کردیئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق وزارت قانون وانصاف کے مطابق وفاقی حکومت نے چیئرمین نیب کی ملازمت کی شرائط سے متعلق تبدیلیوں کی منظوری دیدی ہے جس کے بعد وزارت قانون و انصاف نے حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا ہے۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین نیب ایک حساس پوزیشن کے ساتھ اہم ترین ذمہ داریاں سرانجام دینےکے پابند ہوں گے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق چیئرمین نیب کی ملازمت کی شرائط ایک سپریم کورٹ کے جج کے برابر ہوں گے، چیئرمین نیب کی ماہانہ تنخواہ 17 لاکھ روپے ہوگی، انہیں سرکاری رہائش گاہ اور دو گاڑیاں بھی سرکاری طور پر فراہم کی جائیں گی۔ اس کے علاوہ چیئرمین نیب کو اسلام آباد میں دوکنال کا پلاٹ بھی الاٹ کیا جائے گا، ماہانہ 2 ہزار یونٹس بجلی اور 600 لیٹر ماہانہ پیٹرول بھی چیئرمین نیب کی مراعات میں شامل ہوگا۔
محسن نقوی کی نگران حکومت نے بڑا فیصلہ کرلیا۔۔ صوبے میں سب سے کم تنخواہ پانے والے افراد کی اجرت میں اضافہ کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت کی جانب سے صوبے بھر میں مزدور کی کم از کم اجرت میں 7 ہزار روپے کا اضافہ کر دیا گیا ہے جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق پنجاب میں کم سے کم اجرت 25 ہزار سے بڑھا کر 32 ہزار روپے کر دی گئی ہے۔ واضح رہے کہ پنجاب وہ صوبہ ہے جس نے کم سے کم تنخواہ میں دیگر صوبوں سے پہلے اضافہ کیا ہے۔ دوسری جانب گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 40 فیصد اضافے کی تجویز دے دی۔کامران ٹیسوری نے یہ تجویز وزیراعلیٰ سندھ کے نام خط میں دی۔ گورنر سندھ کا کہنا ہے کہ ماہانہ اجرت 50 ہزار روپے مقرر کی جائے، شدید مہنگائی سے عام آدمی متاثر ہورہا ہے۔ خط میں گورنر سندھ کا مزید کہنا ہے کہ حالیہ سیلاب سے فصلیں متاثر ہوئی ہیں۔ طلب اور رسد میں فرق سے مہنگائی میں اضافہ ہو رہا ہے۔
چئیرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ اس سے فرق نہیں پڑھتا کہ بینچ 5 رکنی ہو یا فل کورٹ ؟ہم تو صرف آئین کے تحت 90 روز میں الیکشن کا انعقاد چاہتے ہیں۔ اپنے ٹوئٹر پیغام میں سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ الیکشن التوا کیس کی سماعت کے لیے سپریم کورٹ کا چاہے پانچ رکنی بینچ ہو یا فل بینچ، ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا،بتایا جائے کہ آئین کے تحت انتخابات 90 دن میں ہونگے یا نہیں ؟ عمران خان نے مزید کہا کہ ہم نے پنجاب اور کے پی کی اسمبلیاں تحلیل کرنے سے قبل اپنے اعلی آئینی ماہرین سے مشاورت کی تھی ، سب کی رائے تھی 90 روز میں الیکشن کرانے کی آئینی شق سے انحراف نہیں کیا جاسکتا، لیکن اب حکومت، ان کے سہولت کار اور الیکشن کمیشن نے آئین کا مذاق بنایا ہوا ہے۔ واضح رہے کہ آج جسٹس امین کے انکار کے بعد سپریم کورٹ میں سماعت کرنیوالا بنچ ٹوٹ گیا جس کے بعد سپریم کورٹ کا 4 رکنی بنچ کل سے سماعت کرے گا۔ یادرہے کہ حکومت نے الیکشن معاملے پر فل کورٹ بنانے کا مطالبہ کیا ہے

Back
Top