خبریں

پنجاب کے محکمہ اینٹی کرپشن نے سابق وزیراعلی پنجاب عثمان بزداراور پاکستان تحریک انصاف کی رہنما زرتاج گل کو طلب کرلیا ہے، ان پر ترقیاتی کاموں میں کمیشن لینے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے دیگر رہنماؤں کے ساتھ ساتھ اب سابق وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار اور زرتاج گل کیلئے بھی مشکل کھڑی ہوگئی ہے، محکمہ اینٹی کرپشن نے دونوں پی ٹی آئی رہنماؤں کو 10 اپریل کو طلب کرلیا ہے۔ ذرائع کے مطابق محکمہ اینٹی کرپشن نے تونسہ میں 70 کروڑ کی لاگت سے تعمیر کی گئی50 کلومیٹر طویل سڑک کے منصوبے میں کرپشن کے الزام میں سابق وزیراعلی عثمان بزدار کو طلب کیا گیا ہے، ان پر محکمہ ہائی وے کے افسران اور ٹھیکیداروں کی مبینہ ملی بھگت سے کرپشن کرنے کا بھی الزام لگایا گیا ہے۔ اینٹی کرپشن حکام کے مطابق سڑک کی تعمیر میں ناقص میٹریل استعمال کیا گیا ، تھوڑے عرصے بعد ہی یہ سڑک ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگئی ہے، سابق وزیراعلی نے ا س منصوبے میں کروڑوں روپے کی ٹف ٹائل کی منظوری بھی دی تھی۔ اینٹی کرپشن ذرائع کے مطابق عثمان بزدار کے خلاف قریبی رشتہ دار اور مبینہ فرنٹ مین اعجاز لغاری کو ٹھیکے دلوانے کی مد میں کروڑوں کا فائدہ پہنچانے، ذاتی رہائش گاہ پر کروڑوں روپے کی لاگت سے کثیر مقصدی ہال کی تعمیر کرنے، ٹف ٹائل میں ناقص میٹریل استعمال کرنے اور قبرستان کی چار دیواری کی تعمیر کے ٹھیکے میں کک بیکس وصول کرنے کے الزامات بھی ہیں۔ دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما زرتاج گل کے خلاف محکمہ اینٹی کرپشن نے ترقیاتی کاموں میں کمیشن لینے کے الزام پر انکوائری شروع کررکھی ہے، زرتاج گل اور ان کے شوہر پر ترقیاتی کاموں کے فنڈز کی فراہمی میں 10 فیصد کمیشن لینے کا الزام ہے۔
لاہور ہائی کورٹ نے ایک کیس کی سماعت کےد وران ریمارکس دیتے ہوئے استفسار کیا ہے کہ نگراں پنجاب حکومت کب جارہی ہے؟ تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں لاہور کے ماسٹر پلان 2050 کی منظوری کے خلاف دائر درخواست کی سماعت ہوئی، لاہور ہائی کورٹ کےجج جسٹس شاہد کریم نے کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت عدالت نے لاہور کےماسٹرپلان 2050 پر عمل درآمد روکنے کیلئے جاری حکم امتناع میں توسیع کرتے ہوئے ایل ڈی اے کےوکیل کی استدعا منظور کرتے ہوئے اتھارٹی کو ماسٹر پلان 2016 کے تحت کام جاری رکھنے کی اجازت دی۔ اس موقع پر جسٹس شاہدکریم نے سرکاری وکیل سے پوچھا نگراں حکومت کب جارہی ہے؟ بظاہر تو ایسا لگ رہا ہے کہ نگراں حکومت کا جانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے؟ سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ اس حوالے سے مجھے کوئی علم نہیں ہے۔ عدالت نے ایل ڈی اے کو ماسٹر پلان کے حوالے سے بین الاقوامی ماہرین کی خدمات لینے کی ہدایات جاری کیں جس پر ایل ڈی اے کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ماسٹر پلان میں بین الاقوامی ماہرین کی نظر ثانی پر کوئی اعتراض نہیں، رولز کے مطابق ایل ڈی اے کی گورننگ باڈی بین الاقوامی ماہرین کی منظوری دینے کی پابند ہے، اس گورننگ باڈی میں پنجاب اسمبلی کے ارکان شامل ہوتے ہیں۔
الیکشن کمیشن نے صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات سے متعلق ضابطہ اخلاق جاری کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سیاسی جماعتوں سے مشاورت کے بعد انتخابات سے متعلق ضابطہ اخلاق جاری کردیا ہے جس کے مطابق انتخابی مہم کے دوران تمام سیاسی جماعتیں عدلیہ اور افواج پاکستان کے خلاف بات کرنے سے گریز کریں گی، صدر اور وزیراعظم سمیت تمام وفاقی وزراء اپنے حلقوں میں سیاسی سرگرمیوں میں شریک نہیں ہوں گے۔ ضابطہ اخلاق کے مطابق پولنگ ڈےپر سیاسی جماعتیں قانون نافذ کرنے والے اداروں سے تعاون کیا جائے گا، پولنگ اسٹیشنز کے اندر سیاسی جھنڈے اور بینرز لےجانے پر پابندی ہوگی، انتخابی شیڈول جاری ہونے کے بعد انتخابی حلقوں میں ترقیاتی منصوبوں کے اعلان پر پابندی ہوگی۔ الیکشن کمیشن کے جاری کردہ ضابطہ اخلاق کے مطابق الیکشن میں حصہ لینے والے تمام امیدوار انتخابی اخراجا ت کیلئے ایک مخصوص اکاؤنٹ کھلوانے کے پابند ہوں گے، عام نشستوں پر خواتین امیدواروں کو پانچ فیصد نمائندگی دی جائے گی، انتخابی مہم کے دوران صرف الیکشن کمیشن کے منظور شدہ سائز کے پوسٹرز، بینرز اور پینا فلکس استعمال کیے جائیں گے، جبکہ کوئی امیدوار بھی مخالف امیدوار کے بینرز نہیں اتارے گا۔ ضابطہ اخلاق کےمطابق کسی بھی علاقے میں انتخابی جلسے کیلئے انتظامیہ سے اجازت لینا ضروری ہوگا جبکہ پولنگ ڈے پر پولنگ اسٹیشنز کے 400 میٹر کے اندر انتخابی مہم چلانے پر پابندی ہوگی۔
قومی اسمبلی کے رکن نور عالم خان نے قومی اسمبلی میں خطاب کےدوران سوال اٹھایا ہے کہ چیف جسٹس کس قانون کے تحت سپریم کورٹ کا آڈٹ نہیں کروارہے؟ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے رکن قومی اسمبلی نور عالم خان کا کہنا تھا کہ بھاشا ڈیم کیلئے کتنے پیسے جمع ہوئے تھے اور اس میں سے کتنے خرچ ہوگئے؟ ہم ڈیم فنڈز کا آڈٹ کروانا چاہتے ہیں، مگر اس ادارے نے اسٹیٹ بینک کو روک دیا کہ فنڈز کی تفصیلات جاری نہیں کرنی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک غریب ہورہا ہے اور یہاں لوگوں کو پلاٹ مل رہے ہیں، دو اداروں کو پلاٹ مل رہے ہیں اور یہ لوگ پلاٹوں کیلئے لڑرہے ہیں، ہمارےلیڈران کو الیکشن کی فکر ہے جبکہ غریب کو روٹی نہیں مل رہی، اب تو آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک والوں نے بھی نخرےشروع کردیئے ہیں۔ چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے سابق وزیراعظم عمران خان کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ میں کرپشن کے جتنے کیس پکڑتا ہوں عدالت اس میں اسٹے آرڈر دے دیتی ہے، یہ بلٹ پروف گاڑی کیسے افورڈ کرسکتا ہے؟ زمان پارک میں نیا گھر کس نے بنا کر دیا ہے
پی ڈی ایم اے کی ناقص منصوبہ بندی کے باعث قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا : آڈیٹر جنرل آف پاکستان سندھ میں سیلاب زدگان کی امداد میں کرپشن کے حوالے سے آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے اپنی رپورٹ جاری کر دی ہے۔ رپورٹ کے مطابق سندھ کے صرف 2 اضلاع میں 101 افراد 33ہزار خیموں اور راشن سے مستفید ہوئے جس کے باعث سرکاری خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔ ضلع سانگھڑ میں83 افراد نے جعلی انگوٹھے لگا کر 23 ہزار ٹینٹس اور راشن جبکہ دادو میں 8 افراد نے 10 ہزار ٹینٹس اور راشن حاصل کیا۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کی ناقص منصوبہ بندی کے باعث قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا ہے۔ رپورٹ کے مطابق شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث سندھ کے 23 اضلاع متاثر ہوئے تھے، 801 افراد جاں بحق جبکہ 14 لاکھ گھر تباہ ہو گئے تھے۔ سندھ میں شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث ۔ مجموعی طور پر سیلاب سے 1 کروڑ 23 لاکھ افراد متاثر ہوئے تھے اور 37 لاکھ ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئی تھیں جبکہ 4 لاکھ 36 ہزار مویشی ہلاک ہو گئے تھے۔ رپورٹ کے مطابق امدادی سامان حاصل کرنے کیلئے جعلی انگوٹھوں لگائے گئے اور ایسے افراد کا رہائشی ریکارڈ بھی دستیاب نہیں ہے۔ دریں اثنا آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی ایک اور رپورٹ کے مطابق سندھ میں سیلاب متاثرین کیلئے خریدے گئے امدادی سامان کی خریداری میں بھی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں۔ سندھ ہائیکورٹ کے حکم پر آڈیٹر جنرل نے رپورٹ عدالت میں جمع کرا دی ہے۔ رپورٹ کے مطابق راشن بیگ ودیگر سامان مہنگے داموں خریدا گیا اور اضلاع میں پانی نکالنے کیلئے اتنی مشینیں نہیں بھیجی گئیں جتنا بل بنا دیا گیا۔
راولپنڈی میں موٹرسائیکل پر سفر کرتی خواتین کو ہاتھ لگا کر گزرنے والے موٹر سائیکل سوار کو ایک خاتون شہری کی ٹویٹر پر نشاندہی کرنے پر چند گھنٹوں میں گرفتار کرلیا گیا ، موٹرسائیکل سوار شخص نے اپنے کیے پر معافی مانگ لی۔ تفصیلات کے مطابق خاتون صحافی و اینکر انیقہ نثار آج شام چار بج کر 27 منٹ پر ایک ٹویٹ کی جس میں موٹرسائیکل پر سوا ر ایک شخص کی پیچھے سے لی گئی تصویر شامل تھی، انیقہ نثار نے کہا کہ یہ شخص راولپنڈی کے مورگاہ تھانہ کی حدود میں چلی موٹرسائیکلوں پر بیٹھی خواتین کو ہاتھ لگاکر گزرتا جارہا ہے۔ انیقہ نثار نے کہا جب میں نے اپنی گاڑی کا ہارن بجا کر اسے روکنے کی کوشش کی تو اس نے میرا ہی پیچھا کرنا شروع کردیا تاہم میں نے ڈرے بغیر اس کی بائیک کو کارنر کیا تو اسے خطرے کا احساس ہوا اوراس نے فرار کی راہ اختیار کی، اتنے میں میں نے پولیس ہیلپ لائن 15 پر کال کرکےساری صورتحال بتادی تھی۔ خاتون نے اپنی ٹویٹ میں راولپنڈی پولیس کے ٹویٹر ہینڈل کو ٹیگ کیا اور کہا کہ کیا ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے ایکشن لینے والا کوئی ہے یا آپ سب تب تک انتظار کریں گے جب تک ایسا ہی کوئی واقعہ آپ کی گھر کی کسی خاتون کے ساتھ پیش نہیں آجاتا؟ خاتون کی ٹویٹ کے جواب میں 4بج کر 55 منٹ پر راولپنڈی پولیس کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل سے جاری بیان میں کہا گیا کہ لیڈی ایس ایچ او اور ایس ایچ او تھانہ مورگاہ آپ سے رابطے میں ہیں، قانون کے مطابق ضروری ایکشن فوری لیا جائےگا۔ 9 بج کر 18 منٹ پر انیقہ نثار نے دوبارہ ٹویٹ کی اور کہا کہ مجھ سے راولپنڈی کے عہدیداران نے رابطہ کیا ہے، مجھے بتایا گیا کہ موٹرسائیکل کے رجسٹریشن نمبر اور سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے اس شخص کی تلاش کی جارہی ہے، مجھے لگا کہ اس میں پتا نہیں کتنا وقت لگے گا۔ 9 بج کر 23 منٹ پر انیقہ نے ملزم کی پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہونے کےبعد کی تصویر شیئر کی اور کہا کہ راولپنڈی پولیس کو سلام جنہوں نے سارےپراسیس کو تیز رفتاری سے مکمل کرکے اس شخص کو گرفتار کرلیا، میں اس شخص کے ہاتھوں ہراساں ہونے والی تمام خواتین کی طرف سے تھانے گئی۔ انہوں نے کہا کہ شروع میں اس شخص نے ٹال مٹول سے کام لیا، پھر معذرت کرنے لگا جب میں نے اسے بتایا کہ میرے پاس ویڈیو ثبوت ہے تو اس نے اچانک پلٹی ماری اور رونے لگا اور بعد میں اس نے باقاعدہ معافی نامہ بھی جاری کیا۔ انیقہ نثار نے خواتین کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ میری بہنو! خاموشی سے ہراسانی کو مت سہو، بولنا شروع کرو، طوفان برپا کردو، میرے بھائیو ! آپ بھی اگر کچھ غلط دیکھو تو اس کے خلاف بولو، اللہ ہم سب کو اپنی حفظ و امان میں رکھیں۔ خاتون صحافی نے اس سارے معاملے میں پولیس کی تیز رفتاری اور بروقت ایکشن سراہتے ہوئے سب انسپکٹر بابر، ایس ایچ اومورگاہ، ایس ایچ او پی ایس وومن اور 15 کی پوری ٹیم کو خرا ج تحسین بھی پیش کیا۔
پیپلزپارٹی کے رہنما نبیل گبول نے خواتین سےمتعلق اپنے متنازعہ بیان پر اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے معذرت کرلی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ٹویٹر پر نبیل گبول کے متنازعہ بیان پر سخت ردعمل سامنے آنے کے بعد سید علی موسیٰ گیلانی نے بھی نبیل گبول کے بیان کی مذمت کی اور کہا کہ آپ کو سمجھنا ہوگا کہ جو کچھ آپ کہہ رہے ہیں وہ غلط ہے،آپ کو کوئی معافی کیلئے مجبور نہیں کررہا ، تاہم اگر آپ سچ میں شرمندہ ہیں تو معافی مانگیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عورتیں ، بچے یہاں تک کے مرد بھی جنسی تشدد کا نشانہ بنتے ہیں، ہمیں بحیثیت ایک معاشرہ کھڑا ہونا پڑے گا ۔نبیل گبول نے علی موسیٰ گیلانی کو جوابی ٹویٹ میں کہا کہ جی بالکل یہ سچ ہے کہ کوئی مجھے مجبور نہیں کرسکتا، ہم کسی کے غلام ہیں کیا، میں نے پارٹی کی جانب سے جاری کردہ شوکاز نوٹس کے جواب میں پہلے ہی جواب جمع کروادیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے پارٹی کو دیئے گئے جواب میں بتایا ہے کہ میرے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا، تاہم پھر بھی اگر میرے الفاظ سے عورتوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے تو میں غیر مشروط طور پر اپنے بیان پر معافی مانگتا ہوں۔ خیال رہے کہ جنوری 2023 میں ایک وی لاگر سے گفتگو کرتے ہوئے نبیل گبول نےسیاسی زیادتیوں سے متعلق سوال کے جواب میں ایک فرانسیسی ناول کا حوالہ دیتے ہوئے ایک معاشرتی مثال دی، اس بیان میں انہوں نے خواتین سے متعلق متنازعہ ریمارکس دیئے جس پر انہیں پارٹی کی جانب سے شوکاز نوٹس بھی جاری کیا گیا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے برطانیہ کی سیکرٹری داخلہ سویلا بریورمین کےپاکستانی مردوں سے متعلق بیان کو گمراہ کن قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران برطانوی سیکرٹری داخلہ سویلا بریورمین کے پاکستانی مردوں سے متعلق ریمارکس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ ریمارکس برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں کو نشانہ بنانے اور ان کے ساتھ امتیازی سلوک کے ارادے کی نشاندہی کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ برطانوی سیکرٹری داخلہ کے ریمارکس انتہائی گمراہ کن تصویر پیش کرتے ہیں،انہوں نے غلط طریقے سے کچھ لوگوں کے مجرمانہ رویے کو پوری کمیونٹی کی نمائندگی قرار دیا ہے، ہوم سیکرٹری برطانوی معاشرے میں وہاں مقیم پاکستانیوں کی زبردست ثقافتی، اقتصادی اور سیاسی شراکت کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ خیال رہے کہ گزشتہ روز برطانوی سیکرٹری داخلہ کا ایک بیان سامنے آیا جس میں انہون نے کہا کہ برطانیہ میں مقیم پاکستانی مرد عورتوں کو حقارت کی نظر سے دیکھتے ہیں، انہوں نے یہ الزام ایک انٹرویو کے دوران بچوں کے ساتھ ہونے والے جنسی استحصال کی روک تھام کیلئے کیے جانے والے اقدامات سے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے لگایا اور کہا کہ برطانیہ میں مقیم پاکستانی مرد ہمارے معاشرے کے برخلاف فرسودہ اور گھناؤنے انداز اپناتے ہوئے خواتین کو حقارت کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ انہوں نے انٹرویو کے دوران مزید کہا کہ پاکستانی مردوں کے رویے برطانیہ کی سماجی روایات سے متصادم ہیں، یہ لوگ برطانیہ کی ثقافتی اقدار کو پامال کرتے ہیں۔
سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نوازشریف کے دورہ سعودی عرب کا شیڈول سامنے آگیا،ذرائع کے مطابق نواز شریف رمضان کا آخری عشرہ سعودی عرب میں گزاریں گے، جس کے لیے سابق وزیر اعظم 11 اپریل کو اہل خانہ کے ہمراہ جدہ پہنچیں گے۔ ذرائع کے مطابق نوازشریف تین دن مکہ اور جدہ میں قیام کریں گے اس کے بعد 15 اپریل کو مدینہ منورہ میں روضہ رسولﷺ پرحاضری کے بعد پاکستانیوں سے ملاقات کریں گے۔ ذرائع کے مطابق مریم نواز مسلم لیگی رہنماؤں کے ہمراہ لاہور سے جدہ پہنچیں گی،سعودی شاہی حکام نے مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کے ساتھ وزیراعظم شہباز شریف کو بھی عمرے کے لیے مدعو کیا،سابق وزیراعظم نواز شریف نومبر 2019 سے لندن میں زیر علاج ہیں۔ مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف اس وقت عدلیہ اور پی ٹی آئی پر کڑی تنقید کررہے ہیں، انہوں نے کہا تھا الیکشن کا فیصلہ دینے والے تین ججز کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دینا چاہیے۔ نواز شریف نے کہا تھا تین رکنی بینچ میں وہ ججز ہیں جنہوں نے میرے خلاف ظالمانہ فیصلہ دیا یہی فیصلہ ان ججز کے خلاف چارج شیٹ بنایا جائے گا،میرے خلاف جو غلط فیصلہ آیا کیا اس کا سوموٹو لیا، بینچ بنایا؟ دیانتداری ہے تو میرے خلاف آنے والے فیصلے پر بینچ بنانا چاہیے تھا۔
تھانہ آبپارہ کے ایس ایچ او اشفاق وڑائچ نے عدالت کے سامنے شیخ رشید کی موجودگی میں دوران سماعت شکایت لگادی اشفاق وڑائچ نے عدالت کے سامنے جذباتی گفتگو کرتے کہا کہ " میں روزے میں ہوں وضو میں بھی ہوں حلفاً کہتا ہوں منشیات فروش نہیں ، شیخ صاحب بار بار میڈیا پر آکر کہتے ہیں میں منشیات فروش ہوں " ۔ ایس ایچ او کا مزید کہنا تھا کہ " میں نے آج تک سگریٹ نہیں پیا شیخ صاحب کے ان الفاظ سے میری ہتک عزت ہوئی بچے مجھ سے پوچھتے ہیں پاپا آپ منشیات فروش ہیں " ۔ جس پر شیخ رشید نے ایس ایچ او کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جواب دیا کہ " میں بھی روزے سے ہوں میرا سامان میرا ٹیلی فون انہوں نے نہیں دیا " عدالت نے اس پر کہا کہ آئی جی ہو سپاہی ہو یا کوئی بھی ہو عزت قابل احترام ہے ۔ عدالت نے ایس ایچ او کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ تحریری لکھ کر دیں جو بھی ہوا قانوں خود دیکھ لے گا۔ جس پر ایس ایچ او نے کہا کہ میں تحریری بھی لکھ کر دوں گا ویڈیو بھی دوں گا ۔ جسٹس طارق محمود جہانگیری نے شیخ رشید سے استفسار کیا کہ شیخ صاحب آئندہ ایسی بات نہیں کریں گے ؟ جس پر شیخ رشید نے عدالت کے سامنے بیان دیا کہ میں آئندہ ایسی بات نہیں کروں گا ۔ اس پر ایس ایچ او نے کہا کہ اور جو پہلے کی ہے اس پر معذرت کریں گے ؟ جس پر شیخ رشید نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ پہلے جو ہو گیا سو ہو گیا ۔
گزشتہ روز قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض نے کہا کہ یہاں رانا تنویر بیٹھے ہیں، خواجہ سعد رفیق بیٹھے ہیں۔ یہ لوگ ہمیں کہتے ہیں کہ راجہ صاحب۔۔ آپ جو کام کررہے ہیں اس کی وجہ سے آپکا نام تاریخ میں سنہری حروف سے لکھاجائے گا۔پاکستان کی تاریخ آپکوبھول نہیں سکتی کہ عمران خان جیسے ظالم کے آگے آپ کلمہ حق کہہ رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ لوگ اب ہمیں پہچانتے نہیں یہ لوگ ہماری وجہ سے جھنڈے لگاکر پھرتے ہیں ورنہ آج انہوں نے جیلوں میں ہونا تھا۔انہوں نے جیلوں کی چکیوں میں بیٹھے ہونا تھا لیکن آج ہماری وجہ سے یہ وزارتوں کے مزے لوٹ رہے ہیں۔ راجہ ریاض نے مزید کہا کہ اب یہ ہمیں پہچاننے کے روادار نہیں لیکن کوئی بات نہیں، اگر ہم انکے ایک آنے کے بھی روادار ہوں تو ہمیں اسی جگہ پر گولی ماردیں۔ شاہد ثقلین نے تبصرہ کیا کہ راجہ ریاض کو پتہ چل گیا کہ اسے ٹکٹ بھی نہیں مل رہا اور محض ٹشو پیپر کی طرح استعمال کیا گیا ہے ۔ اب نہ وہ گھر کے رہے ہیں اور نا ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ دھوبی کا کتا نہ گھر کا نہ گھاٹ گا اب چیخیں آسمان سے بھی آگے جا رہی ہیں ایسے بے شرم لوگوں کو کمپنی کے کہنے پر پارٹیاں ٹکٹ دیتی ہیں کیونکہ کمپنی کو سوٹ ہی انگوٹھا چھاپ کرتے ہیں جو نواز کی طرح پنجابی میڈیم میں اردو بولیں پہلی بار آکسفورڈ کا خان ٹکڑا ہے تو سارے ننگے ہو گے کوئی اداراہ ایسا نہیں جو ننگا نہ ہوا ہو جس پر مزمل اسلم نے کہا کہ ایک دفعہ کا زکر ہے خان صاحب نے کہا تھا انہے کوئ منہ نہیں لگائے گا۰ آج خود اعتراف کر لیا شعیب سلطان نے لکھا کہ رونا تو نہیں بنتا اس کا لوٹا تھا استنجاء کر کے پھینک دیا گیا رباب حیات نے لکھا کہ ٹکٹ نہ ملنے پر راجہ ریاض کا ن لیگ پر خودکش حملہ ایک سوشل میڈیا صارف نے تبصرہ کیا کہ اصل میں راجہ جی یہ کہہ رھے ھیں کہ ھم الیکشن میں جائیں کیسے عوام بھی تم کو نہیں پہچانے گی سنہرے حرف سے الیکشن رزلٹ لکھا جائے گا بس اب رکو ذرا صبر کرو اگلی اسٹیج جوتے کھانے کی ھے ذرا عوام میں ظاہر شاہ نے لکھا کہ دھوکے میں بہت طاقت ہوتی ہے، وہ ایک دن پوری طاقت سے واپس آتا ہے۔ مسرت جمشید چیمہ نے کلپ شئیر کرتے ہوئے تبصرہ کیا کہ جو اس جیسے لوگوں نے ملک کے ساتھ کیا ہے وہ ناقابل معافی ہے. انشاءاللہ ان کی نسلوں کی سیاست بھی اب ختم ہوچکی ہے
عمران خان کو سکیورٹی فراہمی کا کیس،سابق وزرائے اعظم کو ملنے والی سیکیورٹی کے رولز طلب اسلام آباد ہائیکورٹ میں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا کے دھمکی آمیز بیان پر سابق وزیراعظم عمران خان کی سکیورٹی فراہمی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے عمران خان کی سکیورٹی فراہمی کے کیس میں سابق وزرائے اعظم کو ملنے والی سکیورٹی کے رولز طلب کرلیے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے رانا ثنااللہ کے دھمکی آمیز بیان کے بعد عمران خان کی سکیورٹی فراہمی کی درخواست پر سماعت کی،عمران خان کی جانب سے ان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور حکومت کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے،وزارت داخلہ کے نمائندے بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ دورانِ سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا عدالت کو بتائیں کہ سابق وزیراعظم کے لیے کیا اور کتنی سکیورٹی ہے؟ رولز پیش کریں پھر آرڈر جاری کریں گے،درخواست گزار سابق وزیر اعظم ہیں، سکیورٹی کا کیا قانون ہے؟ اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وزیراعظم کی سکیورٹی سے متعلق سیکشن17 ہے، عدالت نے پوچھا کہ کیا عمران خان کو ابھی سکیورٹی فراہم کی گئی ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ جی، عمران خان کو ایک بلٹ پروف گاڑی دی ہے، 18 ویں ترمیم کے بعد سکیورٹی صوبائی معاملہ ہے۔ وزارت داخلہ کے نمائندے نے عدالت کو بتایا سکیورٹی دی جاتی ہے لیکن نوٹی فکیشن جاری ہونا تھا وہ ابھی تک نہیں ہوا،اسلام آباد کی حد تک وفاقی حکومت سکیورٹی کا معاملہ دیکھتی ہے اور پنجاب کی حد تک آئی جی پنجاب معاملہ دیکھیں گے، جب تک عمران خان اسلام آباد تھے تب تک انہیں فول پروف سکیورٹی دی۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ سابق وزیراعظم کو اس کے اسٹیٹس کے مطابق سکیورٹی ملنی چاہیے، جو قانون میں لکھا ہے وہ سکیورٹی دیں، لاہور کو چھوڑ دیں، اسلام آباد کا بتادیں، یہ کوئی بڑا مسئلہ نہیں، اس متعلق قانون قاعدہ جو بھی ہے وہ عدالت میں جمع کرا دیں۔ عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان اس کیس میں پیش نہیں ہوسکتے ، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس کیس میں تو حاضری بنتی ہی نہیں، یہ تو سکیورٹی فراہم کرنے کا کیس ہے۔ چیف جسٹس نے سوال کیا کہ درخواست گزار سابق وزیر اعظم ہیں، سیکیورٹی کا کیا قانون ہے ؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے عدالت کو بتایا کہ مناسب سکیورٹی فراہم کی جائے گی۔ قانون یہ ہے کہ اسپیشل گزٹ کے ذریعے سابق وزیر اعظم کی سکیورٹی کا نوٹیفکیشن جاری ہوگا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا ابھی سکیورٹی فراہم کی گئی ہے؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ عمران خان کو ایک بلٹ پروف گاڑی فراہم کی گئی ہے۔ 18 ویں ترمیم کے بعد سکیورٹی صوبائی معاملہ ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ دوبارہ پڑھ لیں جو نوٹیفکیشن ہوا تھا ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ وزارت داخلہ میں کوئی پڑھا لکھا بندہ ہے۔ اس موقع پر وزارت داخلہ کا نمائندہ عدالت میں پیش ہوگیا۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ لائف ٹائم سکیورٹی دی جاتی ہے لیکن اس کا نوٹیفکیشن جاری ہونا تھا وہ ابھی تک نہیں ہوا۔اسلام آباد کی حد تک وفاقی حکومت دیکھتی ہے جب کہ باقی صوبوں میں صوبے دیکھتے ہیں۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ اچھی مثالیں قائم کریں۔ عدالت نے سابق وزرائے اعظم کو دی جانے والی سکیورٹی کے رولز طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ رولز پیش ہونے پر مناسب حکم جاری کریں گے۔
ملک میں معاشی بحران سنگین ہوتا جارہاہے، اسمگل شدہ مصنوعات کی بھرمار بھی ہے، ان دو وجوہات کی بنا پر ملک کی سب سے بڑی آئل ریفائنری میں پیداوار معطل کردی گئی ہے،پیٹرولیم انڈسٹری ذرائع کے مطابق پاکستان کی سب سے بڑی آئل ریفائنری پارکو کو بند کردیا گیا، پارکو انتظامیہ نے کہا ریفائنری مرمت کی فوری ضرورت کی وجہ سے بند کی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق ملک میں تیار کردہ ڈیزل اور پیٹرول مصنوعات کی کھپت میں کمی ریفائنری کی بندش کی بڑی وجہ ہے،پاکستان کی آئل ریفائنریز کو موجودہ مالیاتی بحران کی وجہ سے بھی آپریشنز چلانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ پارکو سمیت تمام ریفائنریز نے حکام کو مسائل سے آگاہ کردیا تھا وفاقی وزیر مملکت نے بھی گزشتہ روز پارکو کا دورہ کیا،ریفائنریز کو ایکسچینج ریٹ کی ریکوری ، آئل پرائس پر مصنوعی کنٹرول اور خام تیل کی درآمد کے لیے ایل سی کھولنے میں بھی مشکلات درپیش ہیں۔ اس سے قبل خبر سامنے آئی تھی وفاقی حکومت نے آئل کا درآمدی بل کم کرنے کیلیے ملک میں خام تیل سے پٹرولیم مصنوعات کی مقامی سطع پر پیداوار بڑھانے کے حوالے سے آئندہ مالی سال 2019-20کے وفاقی بجٹ میں آئل ریفائنریز پر ہائی اسپیڈ ڈیزل کیلیے ڈیمڈ ڈیوٹی کی شرح ساڑھے 7 فیصد سے بڑھا کر ساڑھے 12 فیصد اور پٹرول پر بھی ساڑھے 12فیصد ڈیمڈ ڈیوٹی عائد کرنے کا امکان ہے۔ حکومت کو آئل ریفائنریز کی جانب سے حکومت کو اگلے مالی سال کیلیے دی جانیوالی بجٹ تجاویز میں کہا گیا ہے کہ ملک میں موجودہ آئل رئفائنریز میں مزید سرمایہ کاری کو فروغ دینے اور ڈیپ کنورژن ریفائنریز کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کیلیے حکومت کو پالیسی اور اسٹرکچرل سطع کی اصلاحات کی ضرورت ہے۔ ڈیپ کنورژن ریفائنریز کے منصوبوں میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہوتی ہے اور اس منصوبے کو مکمل ہونے میں بھی 5 سے 6 سال لگتے ہیں لیکن پاکستان میں موجودہ آئل ریفائنریز کے لیے جو اس وقت سہولیات میسر ہیں ان میں نئی سرمایہ کاری بہت مشکل ہے اور خراب منافع کی رجیم کے ہوتے ہوئے اس شعبہ میں اربوں ڈالر کی نئی سرمایہ کاری کیلیے ماحول سازگار نہیں ہے۔ ایف بی آر حکام کا کہنا تھا کہ آئل ریفائینریز کیلیے ڈیمڈ ڈیوٹی کی شرح بڑھانے کی تجاویز کا جائزہ لیا جارہا ہے تاہم ٹرن اوور ٹیکس ختم کرنے سے متعلق ابھی ٹیکس ریونیو کے اثرات کا جائزہ لیا جارہا ہے اور اگلے 2 روز میں اس حوالے سے حتمی فیصلہ متوقع ہے۔
ملتان سے کپڑے کے تاجروں کو خریداری کا جھانسہ دیا اور سندھ بلا کر مبینہ اغوا کرلیا گیا،مبینہ مغویوں کے خاندانی ذرائع کے مطابق چاروں افراد کا تعلق ٹبہ سلطان پور سے ہے ، جن میں محمد وکی ، مقصود کمبوہ، عباس اور گاڑی کا ڈرائیور شامل ہیں۔ مغوی 2 افراد کا تعلق کمبوہ برادری سے ہے، مبینہ طور پر اغوا کیے گئے تاجروں کو کپڑا خریدنے کا جھانسہ دے کر سندھ بلایا گیا تھا، چاروں تاجر کپڑے کے نمونے لےکر سودا کرنے شکارپور گئے تھے،خاندانی ذرائع کے مطابق اغوا کاروں نے غریب لوگوں میں کپڑا تقسیم کرنے کے لیے خریدنے کا کہا تھا۔ اغوا ہونے والے تاجر اپنے ساتھ 7لاکھ روپے مالیت کا کپڑا بھی لے کر گئے تھے،چاروں افراد کی آخری موبائل فون لوکیشن سندھ میں کچے کے علاقے میں جاکرظاہر ہوئی، تاہم اب ان کی موبائل لوکیشن بھی ظاہر نہیں ہورہی۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے تاجر کچے کے علاقے میں پہنچ گئے اور انہیں اغوا کر لیا گیا ہے،ادھر کندھ کوٹ میں ڈاکوؤں کےخلاف آپریشن کر کے مغوی باپ بیٹے کو بازیاب کرا لیا گیا ہے۔
آئی ایم ایف نے تصدیق کی ہے کہ سعودی عرب پاکستان کو 2 ارب ڈالرز دے گا، متحدہ عرب امارات سے فنڈنگ کا بھی انتظار ہے اور اضافی ایک ارب ڈالر کے ڈیپازٹس پر نظریں جمی ہیں۔ فیول پر سبسڈی آئی ایم ایف سے معاہدے میں رکاوٹ ہے، ذرائع کے مطابق سستا پیٹرول تجویز ختم کرنا ہوگی،حکومت نے تاحال کوئی حکمت عملی تیار نہیں کی۔وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا کہتی ہیں بیرونی فنڈنگ کے حوالے سے شرائط پوری ہونے پر آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ طے پا جائے گا۔ ورلڈ بینک نے پاکستان کی ڈیولپمنٹ، حالیہ معاشی ترقی اور اس سے متعلق خدشات پر اپنی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا پاکستان کو خرچہ کم کرنا ہے تو بجلی اور پیٹرول پر سبسڈی ختم کرے۔ پاکستان پائیدار نمو معاشی ریفارمز کے ذریعے ہی حاصل کرسکتا ہے،دوہری وزارتوں اور محکموں کو برقرار رکھنے کے علاوہ صوبائی نوعیت کے منصوبوں کو وفاق کے تحت وسائل سے مکمل کرنے سے سالانہ 800 ارب روپے کا نقصان ہورہا ہے۔ سعودی عرب سے ڈیپازٹس کی صورت میں اضافی دو ارب ڈالرز ملنے کے امکانات کے بعد پاکستان کو اب متحدہ عرب امارات سے مزید ایک ارب ڈالرز ملنے کے حوالے سے جواب کا انتظار ہے،آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ ہو سکے۔ سینئر سرکاری عہدیداروں نے دی نیوز سے گفتگو میں کہا آئی ایم ایف نے پاکستانی حکام کو بتایا ہے انہیں سعودی عرب سے دو ارب ڈالرز کے حوالےسے یقین دہانی موصول ہوگئی ہے اور آئی ایم ایف اس یقین دہانی سے مطمئن ہے۔ امید ہے سعودی حکام وزیراعظم شہباز شریف کے دورۂ سعودی عرب کے موقع پر باضابطہ اعلان کریں گے،سعودی عرب میں پاکستانی سفیر نے کہا تھا مشکل حالات میں سعودی عرب نے ہمیشہ پاکستان کی مدد کی ہے اور جلد اچھی خبر سامنے آئے گی۔ یو اے ای سے اضافی ایک ارب ڈالرز کے ڈیپازٹس ملنے کے بعد آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہو جائے گا، معاہدے کی راہ میں ایک اور رکاوٹ ابھی باقی ہے۔ وزارت پیٹرولیم نے وزیراعظم آفس کے ساتھ مشاورت کے بعد اعلان کیا تھا موٹر سائیکل سواروں اور 800 سی سی تک کی کاروں کے لئے فیول سبسڈی دی جائے گی،فی الحال اس تجویز کو ختم کرنا پڑے گا،حکومت نے اس حوالےسے اب تک کوئی حکمت عملی تیار نہیں کی۔ توقع ہے وزیر خزانہ اسحاق ڈار آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک حکام کے ساتھ آئندہ مذاکرات کریں گے لیکن اب تک اس حوالےسے مذاکرات کی حتمی تاریخ سامنے نہیں آئی۔ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان توسیعی فنڈ فیسلٹی کے حوالے سے مذاکرات کس طرح آگے بڑھتے ہیں حالانکہ 9واں جائزہ مکمل ہو چکا ہے جبکہ یہ توسیع پروگرام 30جون 2023ء کو ختم ہو رہا ہے۔ پروگرام کو تین سے 6 ماہ کیلئے آگے بڑھایا جائے گا لیکن اب تک اس حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی،ورلڈ بینک نے پاکستان کی ڈیولپمنٹ، حالیہ معاشی ترقی اور اس سے متعلق خدشات پر اپنی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ روایتی رجعت پسندانہ سبسڈیز کی فراہمی کو کم کرکے اخرجات کم کیے جائیں، پاکستان ’پائیدار نمو‘معاشی ریفارمز کے ذریعے ہی حاصل کرسکتا ہے۔ ورلڈ بینک کے ایک تخمینے کے مطابق ایک جیسی دہری وزارتوں اور محکموں کو برقرار رکھنے کے علاو ہ صوبائی نوعیت کے منصوبوں کو وفاق کے تحت وسائل سے مکمل کرنے سے سالانہ 800؍ ارب روپے کا نقصان ہورہاہے جس کے مطابق ہائر ایجوکیشن کمیشن کو برقرار رکھا گیاہے جبکہ صوبائی نوعیت کے منصوبے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام سے مکمل کیے جارہے ہیں جو وفاقی بجٹ سے مختص ہے۔ ورلڈ بینک کے ماہر اقتصادیات کے مطابق مذکورہ نقصان جی ڈی پی کا ایک فیصد ہے،اٹھارویں آئینی ترمیم کے اختیارات کی صوبوں کو منتقلی کے بعد بھی سالانہ بنیادوں پر نقصانات کا تخمینہ 320؍ ارب روپے لگایاگیا ہے۔ ایچ ای سی جاری رکھنے سے سالانہ 70 ارب اور صوبائی نوعیت کےمنصوبوں پی ایس ڈی پی کے تحت مکمل کرنے سے سالانہ 315؍ ارب کے نقصانات کا تخمینہ ہے۔ ملازمین کی تنخواہوں، پنشن، خرچے، زرتلافی اور سود کی مد میں ادائیگیاں اخراجات کا 70؍ فیصد اٹھارویں آئینی ترمیم کے باوجود اکثر ہونےوالے اخراجات جو صوبائی نوعیت کے ہوتے ہیں وہ بھی وفاق برداشت کرتا ہے ۔ ورلڈ بینک کی رپورٹ میں کہا گیا کفایت شعاری سے حکومتی اسٹاف اور آپریشنل لاگت کم کریں،اعلیٰ اور درمیانے درجے کی بھرتیاں اور اجرتیں منجمد کریں جبکہ نچلے سطح پر ضرورت کے مطابق میانہ روی سے اجرتیں بڑھائیں اور اصلاحات سے پنشن اخراجات کم کریں۔
چنیوٹ میں ایک خاتون نے دن دیہاڑے فائرنگ کرکے نجی ٹی وی چینل سے منسلک سینئر صحافی کو قتل کردیا ہے،واقعہ کی ویڈیو بھی منظر عام پر آگئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق افسوسناک واقعہ چنیوٹ کے تھانہ سٹی کے حدود میں 5 اپریل کو پیش آیا، جس میں نیو نیوز کے نمائندہ خصوصی راجا نواز ولد شیر محمد کو نازیہ ولد سارنگ نے فائرنگ کرکے قتل کردیا ہے۔ واقعہ کی ویڈیو بھی منظر عام پر آگئی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دن کی روشنی میں ایک گلی میں خاتون ہاتھ میں پستول لیے کھڑی ہیں اور اس نے سامنے کھڑے راجا نواز کو گولیاں ماری ہیں، ملزمہ نے مقتول کو تڑپتے ہوئے بھی دیکھا اور چند لمحوں بعد جب مقتول نے حرکت کی تو ملزمہ نے آگے بڑھ کر اسے ایک اور گولی ماری اور ایک گھر کے اندر داخل ہوگئی۔ پولیس کو دیئے گئے ابتدائی بیان میں خاتون ملزمہ نے موقف اپنایا ہے کہ اس کی بیٹی کا قتل ہوا تھا اور مقتول نے اس کے کیس کے لیے اس سے پیسے زیور سب کچھ لے لیا تھا لیکن سب کچھ خود ہضم کر لیا اور مانگنے پر دھمکیاں دیتا تھا۔ مقتول کو کچھ عرصے قبل قتل کی دھمکیوں کےساتھ ساتھ دھمکی آمیز پرچیاں موصول ہورہی تھیں، ایسی ہی ایک پرچی خود مقتول نے اپنے سوشل میڈیا اکاونٹ پر 5فروری کو شیئر کی تھی اور کہا تھا کہ میں ایک عام سا صحافی ہوں اور اسی لیے ہمیشہ عام آدمی کی بات کی ہے، ہم تھوڑا جی لیں گے مگر اپنی مرضی سے جیئیں گے۔ صحافی عمران میر کے مطابق چنیوٹ میں خبر چلانے کے لیے پیسے لینے پر خاتون نے ٹی وی چینل کے رپورٹر کو گولی ماردی۔ خاتون نے رپورٹر راجہ نواز ماہی کو دکان میں گھس کر فائرنگ کرکے قتل کیا اور خود کو بھی گولی مار لی۔ خاتون کا کہنا ہے کہ نواز نے ایک سال پہلےاس کی ڈھائی سالہ بچی کے قتل کی خبریں چلانے اور ملزموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لئے رقم اور طلائی زیورات وصول کیے جو تقریبا 9 لاکھ روپے بنتے ہیں۔ مقتول رقم واپس نہیں کر رہا تھا جس پر ڈی پی او چنیوٹ کو درخواست بھی دی مگر رقم واپس نہ مل سکی۔اس لیے یہ انتہائی قدم اٹھایا۔ ترجمان چنیوٹ پولیس کے مطابق ملزمہ نے واقعہ کے دوران خود کو بھی فائرنگ کرکے زخمی کرلیا جس پر اسے طبی امداد کیلئے ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
ایف آئی اے نے جعلی بائیومیٹرک کے ذریعے موبائل سمز ایکٹیو کرکے فروخت کرنے والے شخص کو گرفتار کرلیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ایجنسی(ایف آئی اے ) کے سائبر کرائم سرکل نے کوئٹہ میں ایک بڑی کارروائی کی اور مختلف شہریوں کے شناختی کارڈز پر جعلی طریقے سے بائیومیٹرک کرکے موبائل سمز فروخت کرنےوالے ملزم عرفان عاشق کو گرفتار کرلیا ہے۔ ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل کو عرفان عاشق کے خلاف پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی(پی ٹی اے) کی جانب سے درخواست موصول ہوئی تھی جس پر کارروائی کرتے ہوئے ایف آئی اے نے ملزم کو گرفتار کیا اور اس کے قبضے سے ہزاروں کی تعدا د میں غیر قانونی موبائل فون سمز برآمد ہوئیں۔ ترجمان ایف آئی اے کے مطابق ملزم غیر قانونی طور پر سیلیکون انگوٹھوں اور پیپر انگوٹھوں کی شیٹس کی مدد سے ان سمز کو بائیومیٹرک کے ذریعے ایکٹیو کرتا اور پھر انہیں فروخت کرتا تھا، ملزم کے قبضے سے2ہزار100 ایکٹیویٹڈ سمزبھی برآمد کی گئیں، اس کے ساتھ ساتھ ملزم سے 1ہزار 973 سیلیکون کے انگوٹھے اور 1ہزار947 پیپر انگوٹھوں کی شیٹس بھی قبضے میں لی گئی ہیں۔ ایف آئی اے نے ملزم کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی ہے۔
ایشین ڈویلپمنٹ بینک(اے ڈی بی) نےاپنی ایک رپورٹ میں پاکستان کو جنوبی ایشیاء کا مہنگا ترین ملک قرار دیدیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق اے ڈی بی نے جنوبی ایشیائی ممالک کی معاشی و اقتصادی صورتحال پر مبنی ایک رپورٹ جاری کی جس میں کہا گیا ہے کہ مہنگائی کے اعتبار سے جنوبی ایشیائی ممالک میں پاکستان کا نمبر پہلا ہے، پاکستان میں رواں مالی سال کے دوران مہنگائی کی اوسط شرح 27 اعشاریہ 5فیصد ہے۔ اے ڈی بی کے مطابق اس فہرست میں دوسرا نمبر حال ہی میں دیوالیہ ہونے والے ملک سری لنکا کا ہے جہاں مہنگائی کی اوسط شرح24 اعشاریہ4 فیصد ہے، دہائیوں سے جنگوں میں الجھے ملک افغانستان جنوبی ایشیاء کا تیسرا مہنگا ترین ملک ہے، یہاں مہنگائی کی شرح13اعشاریہ 8 فیصد ہے۔ ایشیائی ترقیاتی بینک کے مطابق 8اعشاریہ 7 فیصد اوسط مہنگائی کی شرح کے ساتھ بنگلہ دیش چوتھے،نیپال7اعشاریہ4 فیصد کے ساتھ پانچویں، بھوٹان5اعشاریہ 5 فیصد کے ساتھ چھٹے جبکہ 5 فیصد مہنگائی کی اوسط شرح کے ساتھ پڑوسی ملک بھارت مہنگے ترین جنوبی ایشیائی ممالک کی فہرست میں ساتویں نمبر پر ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اعلان کیا ہے کہ کل پارلیمنٹ میں مداخلت سے متعلق ایک اور قرار داد لارہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے یہ اعلان حکومتی اتحادی جماعتوں کے سربراہان کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اور کہا کہ پارلیمنٹ میں مداخلت سے متعلق ایک قرار داد منظور کرچکے ہیں، کل اسی حوالے سے ایک اور قرار داد پارلیمنٹ میں پیش کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں جس طرح سماعت کی گئی سب کے سامنے ہے، اس دوران کابینہ کے 2 ، قومی اسمبلی و سینیٹ کے اجلاس منعقد ہوئے، جہاں ہر پہلو پر گفتگو کی گئی، آج تمام جماعتوں کے قائدین کو اس لیے بلایا گیا کہ اجتماعی سوچ کے ساتھ ٹھوس فیصلے کیے جائیں، اس وقت یکساں سوچ کے ساتھ ٹھوس فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اس وقت آئین و قانون کے ساتھ کیا مذاق چل رہا ہے قوم کو معلوم ہونا چاہیے، سپریم کورٹ میں سیاسی جماعتوں کے فریق بننے کی درخواست کو مسترد کردیا گیا، تین رکنی بینچ نے فل کورٹ بنانے کی درخواست کو رد کردیا، کیسے چار تین کے فیصلے کو نظر انداز کیا گیا یہ سب کے سامنے ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کا کھلواڑ ہم نے پہلے کبھی نہیں ہوا، ہماری آنکھوں نے ایسا بھیانک منظر پہلے کبھی نہیں دیکھا، میں اس اہم بیٹھک میں میاں نواز شریف، آصف علی زرداری، فضل الرحمان اور دیگر قائدین کو خوش آمدید کہتا ہوں۔
نیب تحقیقات میں کلیئر قرار افراد کے حوالے سے نیب کی نئی ہدایات,. نیب سے کلیئر افراد سے پوچھا جائے کہ ان سے تفتیش کے دوران تحقیقاتی افسران کا رویہ نامناسب تو نہیں تھا؟ : ذرائع ذرائع کے مطابق نیشنل اکائونٹیبلٹی بیورو (نیب) کی طرف سے تفتیش وتحقیقات کے بعد کلیئر قرار دیئے گئے ملزمان کے حوالے سے بڑی خبر سامنے آئی ہے۔ نیشنل اکائونٹیبلٹی بیورو کے حکام کی طرف سے تمام ڈائریکٹر جنرلز کو ایک مراسلہ ارسال کیا گیا ہے۔ ڈائریکٹر جنرلز نیب کو لکھے مراسلے میں ہدایات دی گئی ہیں کہ نیب ڈی جیز ایسے افراد جنہیں نیب کی طرف سے تحقیقات کے بعد کلیئر قرار دیا گیا تھا ان سے اچانک ملاقاتیں کریں۔ مراسلے کے مطابق ڈائریکٹر جنرلز نیب کو ہدایات دی گئی ہیں کہ ایسے افراد سے پوچھا جائے کہ نیب کی ٹیموں کی طرف سے ان کے ساتھ کوئی بدسلوکی تو نہیں کی گئی؟ ان سے یہ بھی پوچھا جائے کہ ان سے تفتیش کے دوران ان سے تحقیقاتی افسران کا رویہ نامناسب تو نہیں تھا؟ نیب کے چاروں صوبائی دفاتر کے ڈائریکٹر جنرلز کو بھیجے گئے مراسلے میں یہ ہدایات بھی کی گئی ہیں کہ نیب سے کلیئر قرار دیئے گئے افراد سے انکوائریوں کے دوران تحقیقاتی ٹیموں کی طرف سے بھتہ تو نہیں لیا گیا؟ مراسلے میں نیب ٹیموں کی تحقیقات میں کلیئر قرار دیئے گئے ملزمان سے ملاقات کے بعد ڈائریکٹر جنرلز نیب کو انہیں سرٹیفکیٹ جاری کرنے کی ہدایت بھی دی گئی ہے۔

Back
Top