خبریں

قومی آئینی کنونشن کے حوالے سے ترجمان قومی اسمبلی نے اہم وضاحت جاری کردی، قومی اسمبلی کے ترجمان نے ایک اہم وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا آئین کے 50 سال مکمل ہونے پر قومی اسمبلی میں تقریبات منعقد ہوئیں، قومی آئینی کنونشن کسی بھی طرح سے پارلیمانی اجلاس نہیں تھا۔ ترجمان نے کہا تقریب سے متعلق خبروں کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے سے گریز کیا جائے، قومی آئینی کنونشن گولڈن جوبلی تقریبات کا ایک حصہ تھا، قومی اسمبلی ترجمان کا کہنا تھا کنونشن میں تمام شعبہ ہائے زندگی کے افراد نے شمولیت کی، اور آئین کے تینوں ستونوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو نمائندگی دی گئ ترجمان کے مطابق 120 یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز پارلیمان میں تشریف لائے، چیف جسٹس آف پاکستان سمیت تمام سپریم کورٹ کے ججز کو بھی مدعو کیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے تقریب سے خطاب میں کہا ہے کہ ہمیں آئین پاکستان کی اہمیت کو پہچاننا چاہیے اور اس پر عمل کرنا چاہیے، میں اپنے اور اپنے ادارے کی طرف سے کہنا چاہتا ہوں کہ ہم آئین کے ساتھ کھڑے ہیں۔ دستورِ پاکستان کے 50 سال مکمل ہونے پر قومی اسمبلی ہال میں منعقدہ کنونشن میں گفتگو کرتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا میں یہاں کوئی سیاسی تقریر کرنے حاضر نہیں ہوا بلکہ میں اپنے اور اپنے ادارے کی طرف سے کہنا چاہتا ہوں کہ ہم آئین کے ساتھ کھڑے ہیں، اللہ کے سائے کے بعد اس کتاب کا سایہ ہمارے سر پر ہے، ہمیں آئین پاکستان کی اہمیت کو پہچاننا چاہیے اور اس پر عمل کرنا چاہیے۔ ایوان کے شرکا کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ سب کا سیاسی میدان ہے لیکن میں قانونی نقطہ نظر سے چیزوں کو دیکھتا ہوں، آپ ہم پر تبصرے اور تنقید کرسکتے ہیں، ہم نے تنقید سنی بھی ہے۔ انہوں نے کہا تھا ہمارا اور آپ کا یعنی پارلیمان کا واحد مقصد لوگوں کی خدمت کرنا ہونا چاہئیں، ہمارا کام یہ ہے کہ آئین اور قانون کے مطابق جلد فیصلے کریں، آپ کا کام ہے کہ ایسے قوانین بنائیں جو لوگوں کے لیے بہتر ہوں۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ چیف جسٹس کو بھی آج پارلیمنٹ میں آنا چاہیے تھا،انہوں نے اسپیکر کی دعوت پر انکار نہیں کیا ، اگر وہ انکار کرتے تو ہم ان کے پاس چلے جاتے۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا آئین کی گولڈن جوبلی کی تقریب میں شرکت کیلئے پارلیمنٹ آنا اچھا فیصلہ تھا، آج تمام ججز کو پارلیمنٹ میں آنا چاہیے تھا، اسپیکر قومی اسمبلی کو چیف جسٹس سے بات کرنی چاہیے، یہ تصور نہیں کیا جاسکتا کہ چیف جسٹس ضد کی بات کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سب نے مل کر چیف جسٹس سے فل کورٹ بنانے کی استدعا کی، وزیراعظم نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ ہماری کوئی ضد نہیں، پارلیمنٹ اور عدلیہ آج آئین کی وجہ سے قائم ہے، سپریم کورٹ سمیت دیگر اداروں میں بھی آئین کی گولڈن جوبلی پر تقاریب منعقد کی جانی چاہیے تھیں، آئین کا تحفظ سپریم کورٹ کی ذمہ داری ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پارلیمنٹ نے الیکشن کیلئے فنڈز جاری کرنے کا بل مسترد کردیا تو فنڈز جاری نہیں ہوں گے، ہم تو کہتے ہیں کہ سپریم کورٹ پوری پارلیمنٹ کو بلا کر نااہل کردے، عدالت عظمیٰ کو پارلیمان کے اختیارات میں مداخلت کا کوئی اختیار نہیں ہے نا ہی سپریم کورٹ کے پاس اسٹرائیک ڈاؤن کا کوئی اختیار ہے، اگر عدالت نے ایسا کیا تو یہ آئین سے تجاوز ہوگا۔ رانا ثناء اللہ نےکہا کہ صدر مملکت عدالتی اصلاحات بل سپریم کورٹ کو نہیں بھیج سکتے، آئین و قانون پارلیمنٹ نے بنانا ہے، عدالتی اصلاحات بل پارلیمنٹ سے پاس ہوکر دوبارہ صدر کے پاس جائے گا،اگرانہوں نے اگر 10 دن میں بل پر دستخط نہیں کیے تو 11 ویں دن یہ بل خود ہی قانون بن جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر آج عمران خان کا مطالبہ مان لیا جائے تو کل کوئی بھی اسمبلی تحلیل کرکے ملک میں انتخابات کا مطالبہ کرسکتا ہے، عمران خان سیاستدانوں کی طرح بیٹھ کر بات کریں تو معاملات سلجھائے جاسکتے ہیں، اگر انہوں نے بات کی ہوتی تو کوئی نا کوئی راستہ نکل سکتا تھا۔
نوے روز میں الیکشن کرانے کے حق میں بیان لطیف کھوسہ کو مہنگا پڑگیا، بلاول نے پیپلزپارٹی لائرز فورم سے لطیف کھوسہ کو ہٹادیا۔ تفصیلات کے مطابق پارٹی پالیسی کے خلاف بیان اور الیکشن نہ کرانے پر پی ڈی ایم کی مخالفت پر لطیف کھوسہ کی چھٹی ہوگئی۔۔چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے لطیف کھوسہ کو پیپلز لائرز فورم کی صدارت سے ہٹا دیا سیکرٹری جنرل پیپلزپارٹی نیئر بخاری کو پیپلز لائرز فورم کے صدر کا اضافی چارج دینے کی منظوری دیدی گئی۔نیئر بخاری فوری طور پر پیپلز لائرز فورم کے صدر کا اضافی چارج سنبھالیں گے چیئر مین پیپلزپارٹی کے پولیٹیکل سیکرٹری نے نیئر بخاری کے اضافی چارج کا نوٹیفکیشن جاری کردیا واضح رہے کہ لطیف کھوسہ کچھ دن سے بیانات دے رہے تھے کہ نوے دن میں الکشن نہ کرانا غیرآئینی ہے، اگر 90 دن میں الیکشن نہ کرائے گئے تو یہ توہین عدالت ہوگی اور اس پر جیل بھی ہوسکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ ،امریکا اور ایران میں خراب حالات کے باوجود الیکشن ہوئے تھے تو یہاں پر کیوں نہیں ہوسکتے
ملک بھر کے رجسٹرڈ ووٹرز کے اعدادوشمار جاری کر دیئے گئے،صوبوں کی سطح پر صوبہ پنجاب میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 7 کروڑ 15 لاکھ 65 ہزار 168 ہے: الیکشن کمیشن الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے ملک بھر کے رجسٹرڈ ووٹرز کی تازہ ترین تفصیلات جاری کر دی گئی ہیں۔ الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری کیے گئے اعدادوشمار کے مطابق ملک بھر کے رجسٹرڈ ووٹرز کی مجموعی تعداد 12 کروڑ 56 لاکھ 26 ہزار 930 ہو چکی ہے۔ مجموعی طور پر ملک کے مرد ووٹرز کی تعداد 6 کروڑ 78 لاکھ 93 ہزار 815 جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد اب 5 کروڑ 77 لاکھ 32 ہزار 575 ہو چکی ہے۔ الیکشن کمیشن کی طرف سے تیار کی گئی ووٹرز کی فہرستوں میں مجموعی طور پر مرد ووٹرز کی شرح 54 فیصد جبکہ خواتین کی 46 فیصد ہے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق صوبوں کی سطح پر صوبہ پنجاب میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد 7 کروڑ 15 لاکھ 65 ہزار 168 جبکہ صوبہ سندھ میں 2 کروڑ 63 لاکھ 96 ہزار 53 ہے۔ صوبہ بلوچستان میں ووٹرز کی کل تعداد 52 لاکھ 28 ہزار 726 بتائی گئی ہے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق صوبہ خیبرپختونخوا کے ووٹرز کی کل تعداد 2 کروڑ 14 لاکھ 15 ہزار 490 ہےجبکہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے رجسٹر ڈ ووٹرز کی کل تعداد 10 لاکھ 20 ہزار 953 ہو چکی ہے ۔ اعدادوشمار کے مطابق ملک بھر کے مجموعی ووٹرز میں سے 2 کروڑ 31 لاکھ 21 ہزار 392 ووٹرز 18 سے 25 سال تک کی عمر کے ہیں۔ ملک بھر کے 26 سے 35 سال کی عمر کے مجموعی طور پر رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3 کروڑ 26 لاکھ 18 ہزار 771 ہو چکی ہے جبکہ 36 سے 45 سال کی عمر کے رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 2 کروڑ 77 لاکھ 56 ہزار 963 ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق 56 سے 65 سال تک کی عمر کے رجسٹرڈ ووٹرز 1 کروڑ 18 لاکھ 99 ہزار 9 جبکہ 66 سال سے زیادہ عمر کے رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 1 کروڑ 21 لاکھ 9 ہزار 122 ہو چکی ہے۔
پی ڈی ایم حکومت کا ایک سال : جس بڑے مقصد کے حصول کے لئے حکومت لی وہ تو حاصل کر لیا لیکن اس کے علاؤہ بدترین معاشی صورتحال بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ، ایف آئی اے ، پولیس کا مخالفین کے خلاف بے دریغ و بے رحمانہ استعمال ، دوران حراست ٹارچر ہوتا رہا لیکن سب خاموش رہے اس دوران نیب بھی استعمال ہوتا کوشش بھی ہوئی جس کا اظہار سابق چیئرمین نیب آفتاب سلطان نے استعفی کے وقت کیا لیکن حکومت کی اپنی نیب ترامیم ہی اس میں حائل ہو گئیں عوامی پذیرائی میں 9 اپریل 2022 کو جہاں پی ڈی ایم کھڑی تھی آج ایک سال بعد وہیں بلکہ اس سے چار ہاتھ آگے پی ٹی آئی کھڑی ہے ۔ مخدوش معاشی صورتحال کی وجہ سے پی ڈی ایم کو سخت عوامی غم و غصہ کا سامنا ہے ایک سال پہلے عمران خان نے جس امریکی سازش کے بیانیے سے مہم کا آغاز کیا وقت کے ساتھ ساتھ اس سازش کے بیانیے میں تبدیلی دیکھی گئی مختلف اوقات میں حکومت سے نکالنے کا ذمہ دار مختلف لوگوں کو ٹھہرایا جاتا رہا سینئر صحافی مطیع اللہ جان ، طلعت حسین ، ابصار عالم سمیت دیگر صحافی جن کے لئے پی ٹی آئی دور حکومت میں ٹی وی سکرین پر آنے یا لانے پر غیر اعلانیہ مکمل پابندی تھی وہ واپس آئے ٹی وی سکرینوں یا ٹویٹس میں آزادانہ تجزیے تبصرے کرنے میں قدرے پریشر کم ہوا لیکن مکمل ختم نہیں ہوا ایک طرف کے صحافی جن پر پچھلے دور حکومت میں غیر اعلانیہ پابندیاں تھی ان کو تو اس دور میں آزادی ملی لیکن دوسرے طرف کے صحافی جن کو پچھلے دور حکومت میں چھوٹ تھی وہ زیر عتاب آئے ان کے خلاف ایف آئی اے پولیس کا بے دریغ استعمال ہوا ، ارشد شریف کو انہی حالات کی وجہ سے ملک چھوڑنا پڑا 5 پچھلے دور حکومت میں نون لیگ لیڈرشپ کی آواز سنسر ہوتی تھی دیکھانے پر غیر اعلانیہ پابندی تھی اسی قسم کی سنسرشپ غیر اعلانیہ پابندی آواز بند ہونے کا عمران خان کو بھی سامنا رہا پی ٹی آئی لیڈر شپ پر 140 سے زائد مقدمات سوشل میڈیا ٹیموں پر کریک ڈاؤن اٹھایا جاتا رہا ابھی بھی جاری ہے ارشد شریف کو کینیا میں بے رحمانہ طریقے سے قتل کر دیا گیا بظاہر موجودہ حکومت نے اس کی چھان بین کے لیے ایکٹیو کردار ادا نہیں کیا جس کی صرف ایک وجہ نظر آتی ہے ان کی رائے اس حکومت سے مطابقت نہیں رکھتی تھی جو چینل پچھلے دور میں کھل کے کھیلتے رہے اب بند ہوئے پابندیوں کا سامنا کیا پورا سال غیر یقینی صورتحال رہی جس کا خمیازہ مخدوش معاشی صورتحال کی شکل میں عام عوام کو بھگتنا پڑا ابھی بھی جاری ہے پہلے پی ٹی آئی استعفوں کی منظوری کے لئے عدالتوں میں گئی پھر منظوری رکوانے ، پھر پنجاب کے پی کے اسمبلیاں تحلیل ہوئیں عدالتی محاذ پورا سال گرم رہا ۔ ملک بھر کی عدالتوں میں پی ٹی آئی لیڈرشپ کارکنان پورا سال چکر لگاتے رہے غیر قانونی فون ٹیپنگ ، آڈیوز ویڈیوز کا دھندا ، دوران حراست ٹارچر ، اختیار سے تجاوز کرکے سیاسی کارکنوں کے خلاف ایف آئی اے ، پولیس کی زیادہ تر غیر قانونی کاروائیاں ، یہ سب سرعام ہوتا رہا لیکن پی ڈی ایم حکومت جو خود ایسی صورتحال کا ماضی میں شکار رہی اس نے کچھ نہیں سیکھا اور خوب طاقت کا استعمال کیا جو ابھی بھی جاری ہے
بالاکوٹ پولیس نے پاکستان تحریک انصاف کے عہدیدار نجم علی کو غداری کے الزام میں گرفتار کرلیا، کارکن حسہ ولیج کونسل میں یوتھ کونسلر بھی ہیں، ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیشن ہاؤس افسر طارق خان کی سربراہی میں ٹیم نے حسہ کے علاقے سے نجم علی کو گرفتار کر کے تھانے منتقل کر دیا، ایس ایچ او طارق خان کے مطابق پی ٹی آئی کارکن کو اس کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر ریاست اور فوج مخالف مواد پوسٹ کرنے پر گرفتار کیا ہے۔ انہوں نے کہا ملزم کو تعزیرات پاکستان کی دفعہ 120بی، 123اے/501 کے تحت گرفتار کرکے مقامی عدالت میں پیش کیا گیا، جج نے انہیں 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیا۔ ایس ایچ او نے بتایا زیرحراست ملزم لوگوں کو فوج کے اعلیٰ افسران کے خلاف بھڑکانے میں ملوث رہا ہے، ہمیں ملزم کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی تفصیلات بھی سامنے آگئیں،اسے گرفتار کرنے سے پہلے متعلقہ محکموں کے ذریعے ان کی تصدیق کی۔ رہائشیوں نے مانسہرہ تحصیل میونسپل انتظامیہ سے مطالبہ کیا بازاروں میں شاہراہ قراقرم کے ساتھ قائم تجاوزات کو ہٹایا جائے تاکہ ٹریفک کی روانی اور خریداروں کی آمدورفت کو یقینی بنایا جا سکے۔ ایک مقامی رہائشی اجمل خان نے کہا لوگ اور بالخصوص خواتین اور بچے خریداری کے لیے با آسانی گھوم پھر نہیں سکتے کیونکہ دکانداروں اور پتھارے والوں نے بازاروں میں فٹ پاتھوں اور سڑکوں کے کناروں پر قبضہ کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا ایبٹ آباد، شنکیاری، کشمیر اور لاری اڈہ کی سڑکوں پر فٹ پاتھوں پر دکانداروں نے قبضہ کر رکھا ہے، میونسپل اتھارٹی نے دکانداروں کو سڑکوں اور فٹ پاتھوں پر قبضہ کرنے کے لیے کھلی چھٹی دے رکھی ہے جس سے ٹریفک کی روانی میں رکاوٹیں پیدا ہو رہی ہیں۔ مقامی شہری مبارک شاہ کے مطابق میونسپل اتھارٹی ماضی میں متعدد بار اعلانات کے باوجود انسداد تجاوزات مہم شروع کرنے میں تاحال ناکام رہی ہے،شنکیاری اور اس کے نواحی علاقوں کے لوگوں نے بھی تجاوزات کی وجہ سے ٹریفک کی روانی میں تعطل کی شکایت کی۔ ایک مقامی شہری زاہد خان نے بتایا کہ بفہ پکھل میونسپل اتھارٹی اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے عمارتوں اور دکانوں کے مالکان کو نوٹس بھی جاری کیے تھے لیکن ان پر توجہ نہیں دی گئی، حکام سے مطالبہ ہے کہ فوری طور پر تجاوزات کے خلاف مہم شروع کی جائے۔
پی ڈی ایم حکومت کو ایک سال مکمل ہونے پر پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فرخ حبیب نے بڑھتی مہنگائی پر کڑی تنقید کردی، فرخ حبیب نے سلسلہ وار ٹویٹ پر پی ڈی ایم حکومت کو خوب آڑے ہاتھوں لیا، رہنما پی ٹی آئی نے لکھا شہباز شریف حکومت کی عوام دشمن پالیسیوں کے باعث ملک میں مہنگائی تاریخ کی بلندیوں کو چھورہی ہے۔ پی ٹی آئی رہنما فرخ حبیب نے لکھا ایک سال میں مرغی تقریباً ایک سو گیارہ روپے اور بیس کلو آٹے کا تھیلا پندرہ سو چوالیس روپے مہنگا ہوگیا، ایک اور ٹوئٹ میں فرخ حبیب نے عمران خان کے دور حکومت میں اشیا خوردونوش کی قیمتوں اور آج کی مہنگائی کا موازنہ کیا۔ فرخ حبیب نے مزید لکھا اپریل دو ہزار بائیس میں پیٹرول کی فی لیٹر قیمت ایک سو انچاس اور ڈیزل کی ایک سو چوالیس روپے تھی جبکہ آج پیٹرول دو سو باہتر اور ڈیزل دو سو چورانوے روپے فی لیٹر فروخت کیا جارہا ہے۔
آپریشن رجیم چینج کو ایک سال مکمل، پی ٹی آئی کی تنقید آپریشن رجیم چینج کو ایک سال مکمل ہوگیا، پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے خاتمے کے ایک سال مکمل ہونے پر سوشل میڈیا پر تبصرے جاری ہیں، پی ٹی آئی کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر کڑی تنقید کردی گئی، ٹوئٹ میں لکھا فسطائی حکومت کا فسطائیت کے ریکارڈ توڑتا ایک سال،اس سال میں جہاں نہتے معصوم شہریوں کو بدترین فسطائیت کا نشانہ بنایا گیا وہیں ملکی معیشت بھی تباہ کردی گئی، تحریک انصاف کے ایک اور ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا نکال دیا گیا لیکن شکست نہیں ہوئی، پی ٹی آئی کے اکاؤنٹ سے لکھا 9اپریل 2022 کے یوم سیاہ سے ایک سال، اب یہ زندہ قوم ہے، ایک ایسی قوم جس نے پی ڈی ایم حکومت کی بربریت اور فاشزم کا مشاہدہ کیا ہے،ہم انشاء اللہ جلد مضبوط واپس آئیں گے، اور پاکستان انشاء اللہ پھر سے ترقی کرے گا، نو اپریل کا یوم سیاہ صحافی عمران ریاض ریاض نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ "ایک سال پہلے رجیم چینج کے وقت الیکشن کرواتے تو اتنی درگت نہ بنتی جتنی اب بنے گی۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ عوام کا غصہ اور ردعمل بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ مزید تاخیر کرنے کا مزید نقصان ہوگا۔ خصوصا اسٹیبلشمنٹ پر لوگوں کا بھروسہ ختم ہوتا چلا جائے گا۔" معروف صحافی صابر شاکر نے کہا "رجیم چینج کو365دن گزرچکےتمام تر فاشسٹ حکمرانی کے باوجود پاکستانی عوام سرنڈر کیلیے تیار نہیں باشعوریوتھ جسے گالی بنادیاگیاہے" مسرت جمشید چیمہ نے لکھا آج رجیم چینج کو ایک سال مکمل ہوچکا ہے. اس ایک سال میں پاکستانیوں نے فسطائیت کی بدترین شکل دیکھی. ہمارے گھروں پر حملے ہوئے، انسانیت سوز تشدد کیے گئے، کارکنان شہید ہوئے، عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہوا اور عوام کو آٹے کے لیے مارا گیا. عوام یہ سب نہیں بھولے گی۔ آصف شہزاد ہمدرد نے لکھا نواپریل پاکستان کی تاریخ کا سیاہ دن بن گیا،جب غریبوں کے رکھوالے وزیراعظم کو مافیا نے اقتدار سے نکال دیا، روبی نے لکھا علی محمد خان کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا دا لاسٹ مین اسٹینڈنگ، فرید ملک نے کہا عمران خان نے کہا کہ میں اپنی قوم کے لیے کسی درآمدی حکومت کو کبھی قبول نہیں کروں گا، قوم نے جواب دیا، قدم بڑھاؤ ہم تمہارے ساتھ ہیں۔ محمد اشفاق نے لکھا پاکستان کا سیاہ دن، سبط حیدر نے لکھا پاکستان کی تاریخ کی سیاہ ترین رات ،جب یقین ٹوٹا ،مان ٹوٹا،اعتبار ٹوٹا اور بھوسہ ٹوٹا اور اس سب کے مجرم کوٸی اور نہیں بلکہ ہمارے نام نہاد محافظ ہیں،مگر اس سب کا فاٸدہ ہوا کہ اس حادثہ نےاس ہجوم کو قوم بنادیا،
باجوڑ میں ایک پنکچر کی دوکان پر کام کرنے والے چھوٹے بچے کے جسم میں زبردستی ہوا بھر دی گئی ہے، بچے کو تشویش ناک حالت میں ہسپتال منتقل کردیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق انسانیت سوز واقعہ خیبر پختونخوا کے ضلع باجوڑ کی تحصیل خار کے علاقے شنڈئی موڑ پر واقع ایک پنکچر کی دوکان پر پیش آیا جہاں کام کرنے والے بچے کو مبینہ طور پر برہنہ کرکے پیٹ میں زبردستی ہوا بھردی گئی ہے۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس نے بچے کو ہسپتال منتقل کرتے ہوئے پنکچر کی دوکان کے مالک کو گرفتار کرلیا، اسسٹنٹ کمشنر محب اللہ نے دوکاندار کو حراست میں لیے جانے کی تصدیق کردی ہے۔ دوسری جانب گرفتار دوکان مالک نے پولیس کو دیئے گئے ابتدائی بیان میں موقف اپنایا ہے کہ واقعہ میں میرا کوئی کردار نہیں ، بچے کے پیٹ میں ہوا دیگر بچوں نے شرارت کرتے ہوئے بھری۔ پولیس نے بچے کی حالت غیر ہونے پر اسے تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال خار میں منتقل کیا جہاں ڈاکٹرز نے بچے کی حالت کو تشویش ناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہوا بھرنے سےبچے کی آنتیں پھٹنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
اسٹیبلشمنٹ کو رجیم چینج آپریشن کی ناکامی تسلیم کرنی چاہیے۔مسلم لیگ ن اور مولانا فضل الرحمن عمران خان کی نفرت اور بغض میں اندھے ہو چکے ہیں: ایازامیر نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے پروگرام تھنک ٹینک میں ایک سوال "کیا ہمارے سیاستدان اتنے نااہل ہیں کہ سٹیبلشمنٹ کے بغیر معاملات حل نہ کر سکیں؟ " کا جواب دیتے ہوئے سینئر صحافی وتجزیہ کار ایاز امیر نے کہا کہ سیاسی جماعتیں سٹیبلشمنٹ کے بغیر معاملات حل نہیں کر پا رہے۔ بڑا مسئلہ یہ ہے کہ پی ڈی ایم میں شامل مسلم لیگ ن اور مولانا فضل الرحمن کے دل سے بغض عمران نہیں نکل رہا جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی سمجھداری سے چل رہی ہے۔ ایاز امیر کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن اور مولانا فضل الرحمن عمران خان کی نفرت اور بغض میں اندھے ہو چکے ہیں۔ میرے خیال میں بہت سی مہم جوئیاں ناکام ہو چکی ہیں جن میں گرفتاری، مقدمات قائم کرنا، عدالت میں جانا، کنٹینر کھڑے کریں گے یہ سب کچھ ناکام ہو چکا ہے۔ سٹیبلشمنٹ شاید یہ سوچ رہی ہے کہ پی ڈی ایم کا گند ہم اپنے کندھوں پر کیوں لادیں؟ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کا آدھا ایجنڈا تو مکمل ہو چکا ہے، پہلی مہربانی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے حدیبیہ پیپر ملز کیس میں نوازشریف کو کلین چٹ دے کر دی جو رہ گیا تھا وہ رجیم چینج کے بعد ہو گیا۔ اقتدار میں آنے کے بعد انہوں نے معیشت، ڈالر اور سیاست کو چھوڑ کر سب سے پہلے اپنے کیسز صاف کروائے۔ ایاز امیر کا کہنا تھا کہ سمت کا تعین اگر پی ڈی ایم نے ہی کرنا ہے تو یہ کچھ نہیں ہونے دیں گے، یہ ملک کا بیڑا غرق کروا دیں گے، معیشت مزید تباہ ہو جائے گی لیکن عقل کی بات نہیں کرینگے۔ وزیراعظم شہبازشریف اور رانا ثناء اللہ صاف کہہ چکے ہیں کہ یہ سروائیول کی جنگ ہے جس میں عمران خان رہے گا یا ہم۔ انہوں نے کہا کہ سروائیول کی جنگ میں آئین یا کسی اصول کی گنجائش نہیں ہوتی، جو کرنا ہوتا ہے وہ کرنا ہوتا ہے اور وہ کرینگے، آخری حد تک جائیں گے۔ ایک بات واضح ہو چکی ہے کہ پچھلے سال اپریل میں کیا گیا رجیم چینج آپریشن ناکام ہو چکا ہے جس سے پاکستان کی تباہی ہوئی ہے۔ سٹیبلشمنٹ کو اس بات کا اعتراف کرنا چاہیے جیسے قومی سلامتی کمیٹی میں دہشتگردی کیخلاف کیے گئے غلط اقدامات کا اعتراف کیا گیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں آئی ایس آئی اور ڈائیریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم کو شاندار خراج تحسین کیا گیا،ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف اور قومی سلامتی کمیٹی کے تمام شرکا نے آئی ایس آئی اور اس کے سربراہ کو شاندار کارنامے پر ڈیسک بجا کر شاباش دی اور اُن کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔ شرکا نے انتہائی مطلوب دہشتگرد گلزار امام عرف شمبے کو آپریشن میں گرفتار کرنے کو بڑا کاررنامہ اور پیشہ وارانہ مہارت قرار دیا،ذرائع کے مطابق بلوچ نیشنل آرمی اور براس کے بانی رہنما کی اس نوعیت کے انٹیلی جنس آپریشن میں گرفتاری دنیا میں دوسرا جبکہ پاکستانی تاریخ کا پہلا آپریشن ہے، یہ آپریشن انٹیلی جنس کے شعبے میں ایک نمایاں کارنامے کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے بھی ڈائیریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم انور کو خراج تحسین پیش کیا گیا، ٹوئٹر پر ویل ڈن ڈی جی آئی ایس آئی ٹاپ ٹرینڈ میں شامل رہا،جہاں صارفین نے ڈی جی آئی ایس آئی کی کارکردگی کو سراہا۔ چوہدری شاہد محمود نے لکھا سر ہمیں آپ پر فخر ہے۔ ایک صارف نے لکھا قوم کا فخر۔ جمشید خان نے ڈائیریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم انور کو سچا واریئر قرار دیا، حافظ سید وقار نے لکھا ڈی جی آئی ایس آئی ندیم انجم پاکستان کا فخر اور سیاست میں مداخلت کیے بغیر اپنے ملک کی حفاظت کے لیے پاک فوج کے لیے ایک بہترین مثال ہیں۔
الیکشن کمیشن نے میڈیا کیلئے کوڈ آف کنڈکٹ جاری کر دیا۔۔کسی سیاسی جماعت یا امیدوار کی طرف سے میڈیا کو جاری اشتہارات کے اخراجات کی تفصیلات فراہم کرنی ہوں گی: الیکشن کمیشن الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے 3 رکنی بینچ کے فیصلے کے بعد پنجاب اسمبلی کے 14 مئی کو انتخابات کے لیے شیڈول جاری کر دیا تھا۔ قبل ازیں الیکشن کمیشن کی طرف سے 21 فروری کو پنجاب کے انتخابات 8اکتوبر تک ملتوی کر دیئے گئے تھے اور کہا گیا تھا کہ پورے ملک میں انتخابات 8اکتوبر کو ہوں گے۔آج الیکشن کمیشن کی طرف سے انتخابات کے دوران میڈیا کے لیے کوڈ آف کنڈیکٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے پنجاب میں الیکشن مہم کے دوران میڈیا کیلئے جاری کیے گئے کوڈ آف کنڈکٹ کے مطابق میڈیا پر نشر ہونے والے مواد کو نظریہ پاکستان کے مطابق ہونا چاہیے، ملکی سالمیت، خودمختاری اور عدلیہ کی آزادی کے مخالف کسی قسم کا مواد شائع یا جاری نہیں کیا جائیگا۔ خیال رکھا جائے کہ الیکشن مہم کے موقع پر امن عامہ میں خلل اور قومی یکجہتی کو نقصان پہنچانے والے بیان شائع نہ کیے جائیں۔ میڈیا کیلئے جاری کوڈ آف کنڈکٹ کے مطابق ہدایت کی گئی ہے کہ نسل، جنس، ذات برادری اور مذہب سمیت ذاتی حملے نہیں ہونے چاہئیں، ایسی کسی بھی شکایت پر الیکشن کمیشن سخت قانونی کارروائی کرے گا۔ کسی سیاسی جماعت کا امیدوار مخالف پر الزام گائے گا تو میڈیا کو دونوں امیدواروں کا موقف چلانا ہو گا۔ اخبارات، چینلز کے علاوہ کوڈ آف کنڈکٹ کا ڈیجیٹل وسوشل میڈیا کو بھی پابند کیا گیا ہے۔ کسی سیاسی جماعت یا امیدوار کی طرف سے میڈیا کو جاری کیے گئے اشتہارات کے اخراجات کی تفصیلات الیکشن کمیشن کو فراہم کرنی ہوں گی۔ ذرائع ابلاغ کے نمائندے انتخابات کے عمل میں کوئی رکاوٹ کھڑی نہیں کرینگے۔ بین الاقوامی میڈیا نمائندوں اور مبصرین کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ کسی سیاسی جماعت کا انتخابی نشان یا کسی قسم کی علامت اپنے ساتھ نہیں رکھیں گے اور سرکاری نتائج 1 گھنٹے تک میڈیا نشر نہ کرے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ہدایت جاری کی ہے کہ میڈیا حکومتی اخراجات سے چلنے والی انتخابی مہم کا حصہ نہ بنے اور انتخابات والے دن امن وامان میں خلل ڈالنے والے مواد سے اجتناب برتے۔ پولنگ سٹیشن میں داخل ہونے کیلئے ایکریڈیشن کارڈ رکھنے والے صحافیوں کو اجازت دی گئی ہے، وہ گنتی کے عمل کو بھی دیکھ سکیں گے۔ الیکشن کمیشن نے حکومت وامن وامان برقرار رکھنے والے اداروں کو میڈیا کی آزادی یقینی بنانے کا حکم دیا جبکہ میڈیا کے افراد بیلٹ کی رازداری یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ملک میں مہنگائی کا نہ تھمنے والا طوفان جاری ہے، مہنگائی کی مجموعی شرح44.49فیصد تک جاپہنچی، اس ہفتے مہنگائی کی شرح میں صفر اعشاریہ 92 فیصد کا اضافہ ہوا، وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق رواں ہفتے مزید 27 بنیادی ضرورت کی اشیا کی قیمتیں بڑھنے سے مہنگائی مزید بلند ہوئی ہے۔ رواں ہفتے سب سے زیادہ اضافہ چینی کی قیمت میں ہوا، ایک کلو چینی 14 روپےمہنگی ہونے کے بعد 123 روپےکلو ہوگئی،ایک کلو آٹے کی قیمت میں 4 روپے کے اضافے کے بعد 20 کلو آٹا 2 ہزار 717 روپے کا ہوگیا،زندہ مرغی51 رپوے 83 پیسے فی کلو مہنگی ہوئی۔ رواں ہفتے گوشت، آلو، دال، چاول، دودھ، دہی اور انڈے بھی مہنگے ہوئے،ادارہ شماریات کے مطابق آلو کی فی کلو قیمت میں 2 روپے 99 پیسے اضافہ ہوا، ہفتے کے دوران کیلے فی درجن 11 روپے 52 پیسے مہنگے ہوئے، مٹن 2 روپے 73 پیسےاور بیف 5 روپے 15 پیسےمہنگا ہوا۔ پیاز 14 روپے سستا ہوا، ایک ہفتے میں ٹماٹر کی قیمت میں 13 روپے 15 پیسے کمی ہوئی، ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر 122 روپے 58 پیسے سستا ہوا،گزشتہ ماہ وزارت خزانہ کی جاری رپورٹ میں مہنگائی میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا تھا ملک میں مہنگائی میں اضافے کا امکان ہے، بنیادی اشیا کی طلب اور رسد میں فرق کے باعث مہنگائی بڑھ رہی ہے جب کہ حالیہ ہفتوں میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے بھی مہنگائی بڑھی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ سیلاب کے اثرات کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوسکتا ہے البتہ مالی سال کے اختتام پر مہنگائی میں کمی کا امکان ہے۔ وزارت خزانہ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ حکومت آئی ایم ایف پروگرام کوکامیابی سے مکمل کرنے کے لیے پرعزم ہے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ قابوکرکے زرمبادلہ کے ذخائرپردباؤ کم کیا جارہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق جولائی سے فروری تک ترسیلات زرمیں 10 فیصد کمی ہوئی، مالی سال کے 8 ماہ میں برآمدات میں9.7 اور درآمدات میں 21 فیصد کمی ہوئی، مالی سال کے 8 ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 68 فیصد کم ہوا اور غیرملکی سرمایہ کاری میں 40.4 فیصد کمی ہوئی۔ وزارت خزانہ کے مطابق 29 مارچ کو اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر4 ارب7 کروڑ60 لاکھ ڈالرز تھے اور 29 مارچ کو ڈالرکا ریٹ 283 روپے 92 پیسے تھا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ 8 ماہ میں ایف بی آر ٹیکس وصولیوں میں 18.2 فیصد اضافہ ہوا جب کہ جولائی سے فروری تک بجٹ خسارہ میں 4 فیصد اضافہ ہوا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ سیلاب کے اثرات کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوسکتا ہے البتہ مالی سال کے اختتام پر مہنگائی میں کمی کا امکان ہے۔ وزارت خزانہ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ حکومت آئی ایم ایف پروگرام کوکامیابی سے مکمل کرنے کے لیے پرعزم ہے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ قابوکرکے زرمبادلہ کے ذخائرپردباؤ کم کیا جارہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق جولائی سے فروری تک ترسیلات زرمیں 10 فیصد کمی ہوئی، مالی سال کے 8 ماہ میں برآمدات میں9.7 اور درآمدات میں 21 فیصد کمی ہوئی، مالی سال کے 8 ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 68 فیصد کم ہوا اور غیرملکی سرمایہ کاری میں 40.4 فیصد کمی ہوئی۔ وزارت خزانہ کے مطابق 29 مارچ کو اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر4 ارب7 کروڑ60 لاکھ ڈالرز تھے اور 29 مارچ کو ڈالرکا ریٹ 283 روپے 92 پیسے تھا،8 ماہ میں ایف بی آر ٹیکس وصولیوں میں 18.2 فیصد اضافہ ہوا جب کہ جولائی سے فروری تک بجٹ خسارہ میں 4 فیصد اضافہ ہوا۔
اسلام آباد سیشن کورٹ میں عمران خان اور بشری بی بی کے خلاف دائر پرائیویٹ کمپلینٹ پر سماعت بغیر کارروائی 28 اپریل تک ملتوی کردی گئی۔۔ وکیل نے عدالت کو بتایا مفتی سعید عمرہ پر ہونے کی وجہ سے بیان ریکارڈ کرانے کے لیے پیش نہیں ہو سکتے ۔ آئندہ کی تاریخ مقرر کردیں عدالت نے 28 اپریل تک ملتوی کردی صحافی ثاقب بشیر کے مطابق عمران خان کے خلاف بیان ریکارڈ کرانے سے قبل مفتی سعید عمرہ کی ادائیگی کے لئے روانہ ہو چکے ہیں عمرہ سے واپسی پر 28 اپریل کو بیان ریکارڈ کرائیں گے ، اسلام آباد کی مقامی عدالت کو آج آگاہ کردیا گیا۔ ثاقب بشیر کے مطابق مفتی سعید نے آج ساڑھے دس بجے بیان ریکارڈ کرانا تھا اور انہوں نے پہلے سے ہی بتادیا تھا کہ مفتی سعید بیان ریکارڈ کرانے نہیں آئیں گے۔ واضح رہے کہ حنیف نامی ایک شہری نے عدت کے دوران نکاح کا الزام پر عمران خان اور بشری بی بی کے خلاف قانونی کاروائی کے لیے اسلام آباد کی مقامی عدالت میں پرائیویٹ کمپلینٹ فائل کی تھی ۔ جس کا کہنا تھا کہ عمران خان نے دوران عدت نکاح کیا ہے انکے خلاف کاروائی کی جائے۔ شہری کے اس اقدام کو سوشل میڈیاصارفین نے اسٹیبلشمنٹ کی کارستانی قراردیا تھا۔
سابق وزیراعظم عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں عدالت نے آج ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں عمران خان کو ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے آج ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔ عمران خان کو جاری کیے گئے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ عدالت میں پیش نہ ہونے پر قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی جبکہ سیشن عدالت نے تھانہ کوہسار کے تفتیشی افسر کو بھی ریکارڈ سمیت طلب کرلیا ہے۔ واضح رہے کہ جج ظفر اقبال نے توشہ خانہ کیس کی سماعت 30 اپریل تک ملتوی کی تھی لیکن اچانک ایک دن پہلے عمران خان کو نوٹس جاری کرکے طلب کرلیا
آئی آر آئی ایس نے اپنا نیا سروے جاری کردی جس کے مطابق تحریک انصاف سب سے مقبول جماعت اور عمران خان پاکستان کے سب سے مقبول لیڈر ہیں۔ سروے میں سوال کیا گیا کہ آئندہ الیکشن میں آپ کس جماعت کو ووٹ دیں گے جس پر 40 فیصد نے تحریک انصاف کے حق میں ووٹ دیا۔ ن لیگ کے حق میں 19 فیصد، پیپلزپارٹی کے حق میں 11 فیصد لوگوں نے ووٹ دیا سروے میں سوال کیا گیا کہ آپ پنجاب میں کس جماعت کو ووٹ دیں گےجس پر 45 فیصد نے تحریک انصاف، 31 فیصد نے ن لیگ جبکہ پیپلزپارٹی کے حق میں 5 فیصد لوگوں نے رائے دی۔ خیبرپختونخوا سے متعلق سوال پر 52 فیصد نے تحریک انصاف، 9 ،9 فیصد نے اے این پی، ن لیگ، 8 فیصد نے جے یو آئی ف کے حق میں رائے دی سندھ میں 30 فیصد لوگوں نے پیپلزپارٹی جبکہ 26 فیصد نے تحریک انصاف کے حق میں رائے دی، 9 فیصد نے ایم کیوایم اور مسلم لیگ فنکشنل کے حق میں ووٹ کیا۔ بلوچستان میں بلوچستان نیشنل پارٹی 17 فیصد ووٹ لیکر سب سے مقبول جماعت رہی، تحریک انصاف 13 فیصدکیساتھ دوسرے، نیشنل پارٹی بھی 13 فیصد کیساتھ دوسرے، بلوچستان عوامی پارٹی 9 فیصد کیساتھ چوتھے نمبر رہی۔ سروے کے مطابق عمران خان سب سے مقبول لیڈر ہیں جن کی مقبولیت 52 فیصد ہے، نوازشریف 16فیصد کیساتھ دوسرے، شہبازشریف 2 فیصد کیساتھ تیسرے نمبر پر ہیں۔ سروے میں 76 فیصد عوام نے مہنگائی کو سب سے بڑا مسئلہ قراردیا جبکہ 7 فیصد کے نزدیک بیروزگاری بھی پاکستان کا بڑامسئلہ ہے۔
کشمور میں آئی بی اے یونیورسٹی سکھر کے پروفیسر اجمل ساوند کو قتل کردیا گیا ۔ ڈاکٹراجمل ساوند کے قاتلوں کی گرفتاری کیلئے پولیس کے مختلف علاقوں میں چھاپے جاری ہیں، چھاپوں کے دوران اب تک پانچ مشتبہ افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔حراست میں لیے گئے پانچ مشتبہ افراد کو نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔ ایس ایس پی عرفان سموں کے مطابق پروفیسر اجمل ساوند کے قاتلوں کی گرفتاری کیلئے مختلف علاقوں میں سندرانی قبیلے کے افرادکے گھروں کی تلاشی جاری ہے جبکہ پولیس نے ملزمان کے متعدد ٹھکانوں کو آگ لگا دی ہے۔ پروفیسر اجمل ساوند کے قتل کے بعد کی ایک ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ملزمان قتل کے بعد ہوائی فائرنگ کررہے ہیں۔ ڈاکٹر اجمل ساوند کا شمار سندھ کے نامور پروفیسرز میں کیا جاتا ہے۔ پروفیسر اجمل ساوند اعلیٰ تعلیم یافتہ تھے اور انہوں نے فرانس سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کر رکھی تھی۔انہوں نے یورپ سے آرٹیفشل انٹیلیجنس میں پی ایچ ڈی کرنے کے بعد واپس سندھ آ کر اپنے لوگوں کو پڑھانے کا فیصلہ کیا تھا۔ پروفیسر اجمل ساوند قبائل کی دشمنی کی بھینٹ چڑھ گئے اور اس دشمنی کی وجہ سے اب تک کئی قیمتی جانوں کا نقصان ہوچکا ہے۔ جدید علوم پر مہارت رکھنے والے ایک پی ایچ ڈی پروفیسر کو صرف اس لیے مار دیا گیا کہ وہ مخالف قبیلے سے تعلق رکھتا ہے جبکہ مرنے والا استاد اپنے دشمن قبیلے کے بچوں کو بھی ویسے ہی تعلیم دے رہا تھا جیسے باقی طالبعلموں کو پڑھا رہا تھا۔
بجلی صارفین پر ایک سال میں قیمتوں کی مد میں 50 فیصد تک اضافی بوجھ ڈالا گیا، دستاویزات کے مطابق اضافی بوجھ فیول ایڈجسٹمنٹ اور سرچارجز کی مد میں لاگو ہوا، ایک سال کے دوران بجلی کے بینادی ٹیرف میں 10 روپے تک کا اضافہ ہوا۔ گھریلو صارفین کیلئے بجلی 8روپے پچاس پیسے مہنگی ہوئی، جبکہ کمرشل صارفین کیلئے بجلی 11روپے فی یونٹ تک مہنگی ہوئی،نیپرا دستاویزات کے مطابق فیول ایڈجسٹمنٹ اور سرچارجز کی مد میں بجلی مہنگی کی گئی۔ بنیادی ٹیرف میں 10 روپے اضافہ ہوا جبکہ گھریلو صارفین کیلئے بجلی کی قیمت میں 8 روپے پچاس پیسے کا اضافہ ہوا۔ گھریلو صارفین کا ٹیرف 18 روپے 4 پیسے سے بڑھ کر 26 روپے 54 پیسے ہوگیا۔ دستاویزات میں بتایا گیا صنعتی صارفین کی بجلی 9 روپے 55 پیسے مہنگی کی گئی۔ اسی طرح زرعی صارفین کے ٹیرف میں 9 روپے 14 پیسے اضافہ کیا گیا۔ دستاویزات کے مطابق توانائی کی قیمت 655 ارب سے بڑھ کر 1152 ارب تک جاپہنچی جبکہ کیپسٹی چارجز 794 ارب سے بڑھ کر 1251 ارب ہوگئے۔ بجلی کی پیداواری لاگت میں 22 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ حکومتی اتحادی جماعتوں کے کاغذات نامزدگی واپس لینے کی اطلاعات درست نہیں ہیں۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں مریم اورنگزیب نے کہا کہ پارٹی قیادت نے کاغذات نامزدگی واپس لینے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ یہ اطلاعات من گھڑت اور محض قیاس آرائیاں ہیں، حکومت میں شامل تمام جماعتیں ایک ہی دن ملک میں الیکشن کی حامی ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ فارن ایجنٹ، فتنے فساد، آئین شکن اور گھڑی چور کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔ دوسری جانب ذرائع کے مطابق 14 مئی کو پنجاب میں انتخابات کروانے کے عدالتی فیصلے کے بعد مسلم لیگ ن کے اراکین پنجاب اسمبلی نے پارٹی کی اعلیٰ قیادت سے رابطہ کیا ہے۔ سابق لیگی اراکین پنجاب اسمبلی اور ٹکٹ ہولڈرز نے اپنے تحفظات سے اعلیٰ قیادت کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں بڑھتی مہنگائی اور بےروزگاری کے باعث انتخابات میں مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ مسلم لیگ ن کے ٹکٹ ہولڈرز کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف پچھلے 10 مہینوں سے اپنی انتخابی مہم جاری رکھے ہوئے ہے جبکہ ہماری سیاسی جماعت کی طرف سے پنجاب میں کوئی سیاسی سرگرمیاں نہیں ہو رہیں۔ انتخابات سے پہلے عوام کو پٹرولیم مصنوعات میں ریلیف دینے کے علاوہ مہنگائی میں کمی کرنی ہو گی۔
وزیر خزانہ کی امریکی سفیر سے آئی ایم ایف معاہدہ کیلئے کردار ادا کرنے کی درخواست۔۔حکومت ملک کو معاشی استحکام کی راہ پر گامزن کرنے اور آئی ایم ایف پروگرام مکمل کرنے کیلئے پرعزم ہے: اسحاق ڈار ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے آج امریکہ کے سفیر ڈونلڈ بلوم نے ملاقات کی ہے جس میں دوطرفہ تجارت وسرمایہ کاری تعلقات کا مزید گہرا کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ امریکی سفیر سے ملاقات کے موقع پر وزیر خزانہ نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے پروگرام کو مکمل کرنے کیلئے امریکی سفیر سے کردار ادا کرنے کیلئے کہا۔ ملاقات میں امریکی سفیر کو ملک کی معاشی صورتحال اور آئی ایم ایف سے معاہدے میں پیشرفت کے حوالے سے آگاہ کیا۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے عالمی بینک کو سعودی عرب کی طرف سے 2 ارب ڈالرز فنانسنگ کی یقین دہانی اور متحدہ عرب امارات سے 1 ارب ڈالرز فنانسنگ کے حوالے سے امریکی سفیر کو آگاہ کیا۔ ملک کی معاشی صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے معاشی استحکام ونمو اور اقتصادی زوال روکنے کیلئے حکومت کی طرف سے کیے جانے والے اقدامات کے حوالے سے آگاہ کیا۔ امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے پاکستان کے معاشی استحکام اور عوام کی سماجی واقتصادی ترقی کیلئے حکومتی پالیسیوں پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے دوطرفہ اقتصادی، تجارتی وسرمایہ کاری تعلقات بڑھانے کیلئے اپنی حمایت کا اظہار کیا۔ ملاقات میں مشترکہ دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کے علاوہ تعلقات بڑھانے میں اپنی دلچسپی کا اظہار کیا گیا۔ فریقین نے مختلف شعبوں میں تعلقات کو مزید بہتر کرنے پر اتفاق کیا۔ امریکی سفیر نے آئی ایم ایف سے پاکستان کے معاہدے میں کردار ادا کرنے اور دوطرفہ تعلقات بڑھانے کی یقین دہانی کروائی۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ حکومت ملک کو معاشی استحکام کی راہ پر گامزن کرنے اور آئی ایم ایف پروگرام مکمل کرنے کیلئے پرعزم ہے، اضافی وسائل اور زرمبادلہ کی ضرورت ہو گی۔

Back
Top