خبریں

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی، ذرائع کے مطابق عمران خان نے گفتگو میں کہا حکومت کے ساتھ مذاکرات میں خود شامل نہیں ہوں گا،انتخابات پر کوئی چیز واضح ہو تو اپنے نمائندے بھیج سکتا ہوں۔ سراج الحق نے کہا حکومت اور اپوزیشن میں اعتماد کا شدید فقدان ہے، صرف پنجاب میں انتخابات ہوئے تو اسمبلیاں اکٹھی مدت پوری نہیں کر پائیں گی،حکومت کا خیال ہے اس سے طاقت کا توازن متوازن نہیں رہے گا۔ 90 دن کی مدت میں پہلے ہی توسیع ہو چکی ہے،عمران خان کو تجویز دی کچھ قدم آپ آگے بڑھائیں، دو قدم وزیراعظم بھی پیچھے ہٹیں تو بات آگے بڑھ سکتی ہے۔ آج امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی پہلے وزیر اعظم شہباز شریف اور پھر عمران خان سے ملاقات کی اور کہا حکومت اور پی ٹی آئی ایک دن الیکشن کرانے کے ایجنڈے پر مل بیٹھنے کو تیار ہیں،حکومتی ذرائع کے مطابق الیکشن ایک دن کرانے پر جماعت اسلامی سے مزید بات چیت کیلئے تیار ہیں، کوئی حتمی فیصلہ اتحادی جماعتوں سے مشاورت کے بعد ہوگا۔ وزیراعظم شہباز شریف سے سراج الحق کی ملاقات میں سیاسی صورتِحال پر گفتگو ہوئی اور قائدین نے اجتماعی دانش سے مسائل کے حل پر اتفاق کیا،اس کے بعد سراج الحق نے زمان پارک جا کر عمران خان سے ملاقات کی اور ملکی سیاسی صورتِحال پر گفتگو کی۔ ملاقات کے دوران عمران خان اور سراج الحق نے ملکی سیاسی صورتحال اور باہمی دلچسپی کے امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا، امیر جماعت اسلامی کی جانب سے انتخابات کے حوالے سے وسیع اتفاق رائے کیلئے کمیٹی تشکیل دینے کی تجویز دی گئی، دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ روابط کے تسلسل پر اتفاق کیا،وزیراعظم نے جماعت اسلامی کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا ہر کسی کو اپنی ضد اور انا قربان کرنی ہوگی،
گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف نے سابق چیف جسٹس کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ 2018 کے الیکشن میں کئی ماہ باقی تھے، اُس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے سارے ترقیاتی منصوبوں پر پابندیاں عائد کردی تھیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے ثاقب نثار کا نام لیے بغیر انہیں کم ظرف بھی قرار دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن میں ہمارا راستہ روکا گیا۔ثاقب نثار نے اورنج لائن پر اپنی بھڑاس نکالی کہ اگر الیکشن سے پہلے اورنج لائن منصوبہ مکمل ہوگیا تو پھر ن لیگ کے وارے نہارے ہوجائیں گے۔ شہباز شریف نے کہا کہ ثاقب نثار کے دور میں ہفتے اور اتوار کے دن کو عدالت لگتی تھی وہ کسی یتیم کی درخواست پر فیصلہ کرنے کے لیے نہیں یا کسی بیوہ کو اُس کا حق دلانے کے لیے نہیں ہوتی تھی بلکہ وہ عدالتیں ن لیگ کی فتح کو روکنے کے لیے لگتی تھیں۔ وزیراعظم نے ثاقب نثارکو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تم شیخ رشید کے حلقے میں الیکشن سے تین دن پہلے کیا کرنے گئے تھے، تم چیف جسٹس تھے یا شیخ رشید کے پولنگ ایجنٹ تھے۔ وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے منصوبے روکنے کے حوالے سے الزام پر سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نےردعمل دیتے ہوئے کہا کہ منصوبے روکنے کے الزام میں کوئی حقیقت نہیں ہے، انہوں نے مزید کہا کہ میں نے انکے منصوبے کبھی نہیں روکے، میاں شہباز شریف کے الزامات سیاسی فائدے کے لیے ہیں۔ سابق چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ شہباز شریف سیاسی معاملات میں عدلیہ کو نہ گھسیٹیں ،شہباز شریف سیاسی معاملات سیاست کے میدان میں رکھیں۔
صوبہ سندھ کے ضلع کشمور کے پاس گھیل پور کچے کے علاقے میں زیرتعمیر پولیس چوکی پر ڈاکوئوں نے فائرنگ کر دی جس سے 2 پولیس اہلکار شہید جبکہ 4 زخمی ہو گئے ہیں۔ سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کشمور عرفان علی سموں نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ علاقے میں متعدد مقامات پر نئی پولیس چوکیاں بنائی جا رہی ہیں، اچانک ڈاکوئوں کی فائرنگ سے پولیس اہلکار احد علی ڈومگی اور صابر علی شہید جبکہ ایس ایچ او بخشاپور گل محمد مہر ودیگر4 اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ عرفان علی سموں کا کہنا تھا کہ شہید پولیس اہلکاروں کی میتیں سول ہسپتال کشمور منتقل کر دی گئی ہیں جبکہ زخمی اہلکاروں کو رحیم یار خان ہسپتال لے جایا گیا ہے۔ واقعہ پیش آنے کے فوری بعد ضلع بھر سے پولیس کی بھاری نفری کو کچے کے علاقے میں روانہ کر دیا گیا ہے جہاں ڈاکوئوں کے خلاف جامع کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ ایسے ہی ایک واقعے میں 3 اپریل کو ڈاکوؤں نے پولیس دستے پر حملہ کیا گیا تھا جو ڈاکوئوںواغواکاروں کی طرف سے یرغمال بنائے گئے افراد کو چھڑوانے کیلئے سندھ کی سرحد کے قریب ضلع کندھ کوٹ کے درانی مہارندی کے علاقے میں آپریشن کر رہا تھا۔ اس واقعے میں 1 سٹیشن ہائوس آفیسر (ایس ایچ او) شہید جبکہ 5 پولیس اہلکار زخمی ہو گئے تھے۔ علاوہ ازیں کچے کے علاقے میں مبینہ اغواکاروں اور ڈاکوئوں کے خلاف پنجاب پولیس کی طرف سے بھی آپریشن کیا جا رہا ہے۔ پنجاب پولیس کے مطابق کارروائی میں 1 گینگسٹر ہلاک جبکہ 1 پولیس اہلکارشہید اور 4 زخمی ہو گئے ہیں۔ انسپکٹر جنرل پولیس کا کہنا تھا کہ سی ٹی ڈی اور خفیہ ایجنسی کے رپورٹ خفیہ اطلاع پر کارروائی کی جا رہی ہے۔ علاوہ ازیں نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی زیرصدارت صوبائی کابینہ کے 13 ویں اجلاس میں دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن پر انسپکٹر جنرل پولیس نے بریفنگ دی اور آپریشن کو منطقی انجام تک پہنچانے کے عزم کا اظہار کیا۔ اجلاس میں پولیس اہلکاروں کے جذبے اور بہادری کو سراہا گیا جبکہ اخراجات کیلئے فنڈز منظور کر لیے گئے۔ اجلاس میں کشمور میں شہید ہونیوالے ایس ایچ او کے ایصال ثواب کیلئے دعا بھی کی گئی۔
گورنر سندھ کا کہنا ہے کہ ہمیں کراچی شہر کیلئے مل جل کر کام ہو گا، اس کو مجرموں کا شہر نہیں بننے دے سکتے: گورنر سندھ سحری کے بعد میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے کامران ٹیسوری نے کہا کہ ہمیں کراچی شہر کیلئے مل جل کر کام ہو گا، اس کو مجرموں کا شہر نہیں بننے دے سکتے۔شہر کے نوجوان ہمارے بازو ہیں، سحری اور افطاری کا مقصد شہریوں کو جوڑنا ہے۔ کامران ٹیسوری نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں لکھا کہ:رمضان المبارک کے 24 ویں روز بھی گورنر ہاؤس میں افطار کا اہتمام، عام افراد کے ساتھ ساتھ مختلف جامعات، کالجز اور سکولز کے طالب علموں کی بڑی تعداد میں شرکت، اللہ تعالیٰ کا مشکور ہوں جس نے افطار کرانے کی توفیق دی۔ انہوں نے کہا کہ میرا کوئی بھی سیاسی ایجنڈا نہیں ہے، 70 سالوں میں پہلی دفعہ عوام کو پیار اور عزت دینے کی کوشش کی۔ حافظ نعیم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پکوڑے عوام کیلئے بنائے تھے اور عوام کا مذاق اڑانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ میرا شہریوں کے درمیان جانے کا مقصد اس شہر کو مثالی بنانا ہے، ذمہ داروں کو کہتا ہوں کہ سڑکیں ٹوٹی ہوئی ہیں اسے فوری طور پر بنائیں۔ امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے گورنر سندھ کے پکوڑے تلنے کی ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ پی پی پی اور ایم کیو ایم کے مشترکہ گورنر صرف پکوڑے نہ تلیں! مردم شماری میں کراچی کی گنتی بھی پوری کروائیں۔گورنر سندھ نے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: 24 ویں سحری کے لئے شو مارکیٹ پہنچا، علاقہ مکینوں کے پرتپاک استقبال پر ان کا مشکور ہوں،حافظ نعیم کو کہا ہے کہ آئیں گورنر ہاؤس میں عوام کے لئے ساتھ میں پکوڑے تلتے ہیں!
عالمی بینک کی پاکستان کو سبسڈیز ختم کرنے کی تجویز عالمی بینک نے بڑھتے مالی خسارے کو ملکی معیشت کے لیے خطرناک قرار دے دیا، سبسڈیز ختم کرنے سمیت دیگر تجاویز دے دیں، پاکستانی معیشت کی بہتری کے لیے عالمی بینک نے قرضوں کی مینجمنٹ اور سنگل ٹریژری اکاؤنٹ قائم کرنے کی سفارش کردی۔ عالمی بینک نے کہا پاکستان غیر ضروری اخراجات اور سبسڈیز ختم کرکے سالانہ 2 ہزار 723 ارب روپے کی بچت کر سکتا ہے،ریونیو میں اضافے، انتظامی اقدامات کے ذریعے جی ڈی پی کے 4 فیصد کے مساوی بچت ممکن ہے۔ رپورٹ کے مطابق ترقیاتی بجٹ محدود کرنے سے 315 ارب بچائے جا سکتے ہیں،عالمی بینک کی وفاقی اخراجات کی جائزہ رپورٹ میں بی آئی ایس پی کے 90 فیصد خرچے سمیت متعدد معاملات صوبوں کے سپرد کرنے کا مشورہ دیا گیا،رپورٹ میں کہا گیا غیر ضروری اخراجات اور سبسڈیز ختم کرکے 2 ہزار 723 ارب روپے کی بچت باآسانی کی جا سکتی ہے۔ وفاقی حکو مت کا ٹیکس آمدن حصہ صرف 46 فیصد ہے،اخراجات 67 فیصد ہیں،سود،سبسڈیز اور تنخواہوں کے اخراجات وفاقی حکومت پر بڑا بوجھ ہیں، اخراجات اور خسارے میں اضافہ 18 ویں ترمیم کے بعد ہوا۔ رپورٹ میں کہا گیا غیر ضروری اخراجات،سبسڈیز ختم کرکے سالانہ 2 ہزار 723 ارب روپے کی بچت ممکن ہے۔بجٹ کا 70 فیصد تو انہی پر خرچ ہو جاتا ہے،گزشتہ سال 7.9 فیصد مالی خسارہ 22 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا،جس سے قرضوں کی شرح بھی 78 فیصد کی بلند سطح تک ریکارڈ کی گئی جب کہ پاکستان میں مجموعی محصولات جی ڈی پی کا 12.8 فیصد ہیں۔ عالمی بینک نے معیشت کی بہتری کے لیے قرضوں کی مینجمنٹ اور سنگل ٹریژری اکاؤنٹ قائم کرنے کی سفارش کردی،پاکستان غیر ضروری اخراجات اور سبسڈیز ختم کرکے سالانہ 2 ہزار 723 ارب روپے کی بچت کر سکتا ہے،ریونیو میں اضافے، انتظامی اقدامات کے ذریعے جی ڈی پی کے 4 فیصد کے مساوی بچت ممکن ہے۔ رپورٹ کے مطابق ترقیاتی بجٹ محدود کرنے سے 315 ارب بچائے جا سکتے ہیں۔ صحت و تعلیم صوبائی معاملہ ہے،ان کی مد میں 328 ارب روپے کی بچت ممکن ہے جب کہ بی آئی ایس پی کا 90 فیصد خرچہ صوبے اٹھائیں تو 217 ارب کی بچت ہوسکتی ہے۔
آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی زیر صدارت کور کمانڈرز کانفرنس ہوئی، شرکا نے نیشنل سیکیورٹی کونسل اہداف یقینی بنانے کے عزم کا اعادہ کیا، آئی ایس پی آر کے مطابق کور کمانڈرز کانفرنس میں ملکی داخلی اور سلامتی کی صورتحال ، علاقائی چیلنجز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ آرمی چیف نے دہشت گردی کی باقیات کے خلاف جاری آپریشنز پر اطمینان کا اظہار کیا، شرکاء نے کہا عسکری قیادت ہر طرح کے چیلنج سے پوری طرح آگاہ ہے، عسکری ہر طرح کے چیلنجز نمٹنا جانتی ہے۔ شرکا نے کہا آئینی مینڈیٹ کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کو تیار ہیں، اپنی ذمہ داریاں عوام کی حمایت سے ادا کر رہے ہیں، شرکا نے نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کے طے کردہ مقاصد پرعمل کرنے کی یقین دہانی کروادی۔ شرکا نے کہا دہشت گردی کی لعنت کے خلاف تمام فریقین کے ساتھ مل کر مربوط اقدامات کئے جائیں گے،کور کمانڈرز کانفرنس میں اس بات کی توثیق کی گئی عسکری قیادت کو چیلنجز کا مکمل ادراک ہے اور وہ پاکستان کے عوام کی حمایت کے ساتھ اپنی آئینی ذمے داریاں نبھانے کا عزم رکھتی ہے۔ فورم نے اندرونی اور بیرونی خطرات کے خلاف قومی ردعمل کی مکمل حمایت کے لیے مسلح افواج کے عزم کا اعادہ کیا، کانفرنس میں کہا گیا سکیورٹی فورسز مغربی سرحد کے ساتھ والے علاقوں میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر کارروائیاں کر رہی ہیں۔ دہشت گردی کی لعنت کو مستقل بنیادوں پر ختم کرنے کے لیے پوری قوم اور حکومت کو مشترکہ روش اپنانے کی ضرورت ہے۔
مفتاح اسماعیل کی موجودہ لیڈر شپ پر تنقید سابق وزیر خرانہ اور لیگی رہنما مفتاح اسماعیل نے موجودہ لیڈر شپ پر تنقید کردی، ایک تقریب سے خطاب میں مفتاح اسماعیل نے کہا لیڈر شپ اس مقام کی اہل نہیں جہاں اسے بٹھایا گیا ہے، عمران خان، زرداری، شریفوں، فضل الرحمان،چیف جسٹس اور آرمی چیف کا امتحان ہے۔ مفتاح اسماعیل نے کہا رستے کا تعین کون کرے گا، یہ اداروں کے مفاد یا ذمے داری کی بات نہیں، نئے سماجی معاہدے، نئے نظام کی ضرورت ہے جو نوجوانوں کو روزگار دے سکے، ادارے چلانے والے اپنے حلف کی پابندی کریں تو ملک چل پڑے گا۔ سابق وزیر خزانہ نے کہا مسئلے کا حل شاہد خاقان عباسی یا مفتاح اسماعیل کے پاس نہیں، ساڑھے 4 ارب ڈالر کا وفاقی بجٹ آج 2 ارب ڈالر سے کم ہے،بری حالت فوج کی بھی ہوچکی ہے، گیم آف تھرون نہیں چل سکتا، ملک کو 3 شفاف الیکشن دیں، دنیا کا یہی فارمولا ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا ملک میں مصنوعی قیادت ہے حکومت اور اپوزیشن دونوں میں یہ لیڈر شپ اس مقام کی اہل نہیں جہاں بٹھایا گیا، سیاسی نظام میں احتساب بیلٹ بکس سے ہوتا ہے، بیلٹ بکس چوری ہوتو کیسا احتساب، نئے صوبے بنانے سے نصف مسائل حل ہوں گے، نچلی سطح پر نظام مضبوط بنانا ہوگا۔ مفتاح اسماعیل نے تقریب سے خطاب میں کہا 90 سے مارکیٹ بیس سسٹم چل رہا ہے،ہم انتظامی حل تلاش کرتے ہیں،مسئلہ مارکیٹ کا ہوتا ہے، گندم کا بحران بھی اسی وجہ سے ہے،اتنی آبادی کم ہونا کراچی میں ممکن نہیں، ہم اس بات کا بھی ادراک رکھتے ہیں۔
جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے واضح کردیا الیکشن کمیشن کو پیسے ملنے سے بھی کوئی فرق نہیں پڑے گا، جب تک تمام اسٹیک ہولڈرز کا اتفاق نہ ہو الیکشن کا عمل بے سود ہوگا،چیف جسٹس کے کہنے سے کام ہوجاتا تو بھاشا ڈیم بن چکا ہوتا،ایک چیف جسٹس ڈیم بنانے نکلے تھے پھر اب تک ڈیم بن جانا چاہئے تھا رانا ثناء اللہ نے کہا سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت اور پارلیمنٹ کو ایک سائیڈ پر رکھ دیا , اب صوبائی اسمبلی میں الیکشن ہو بھی جائیں تو اس کا زیرو رزلٹ ہوگا,ان حالات میں شفاف ،پرامن اور سب کیلئے قابل قبول انتخابات ہوسکتے ہیں تو سپریم کورٹ کروادے، ہم پارلیمنٹ کی قرارداد کے ساتھ پوری طرح کھڑے ہیں. وزیر داخلہ نے کہا حکومت اس قرارداد کی موجودگی میں کسی دوسرے حکم پر عمل کرنے کیلئے تیار نہیں ، معاملہ پہلے دو اسمبلیوں کا تھا اب صرف پنجاب کا رہ گیا، ایسا نہیں ہونا چاہئے تھا پورا ملک اور پارلیمان ایک عدالتی فیصلے کی مذمت کرے,تمام بار ایسوسی ایشنز نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو مسترد کردیا. رانا ثناء اللہ نے کہا سپریم کورٹ براہ راست تمام معاملات چلانے کا عندیہ دے رہی ہے، اب سپریم کورٹ ہی ملک کا بجٹ بھی پاس کردے ، سپریم کورٹ بے شک ان معاملات کو دیکھنے کیلئے مانیٹرنگ جج مقرر کردے ، یہاں فوج کی نگرانی میں ہونے والے الیکشن بھی بڑی مشکل سے قابل قبول ہوتے ہیں، جس الیکشن میں نہ فوج شامل ہو نہ عدلیہ اس الیکشن پر کون یقین کرے گا. انہوں نے کہا الیکشن کے دن کیا حالات ہوں گے اس کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے زیادہ تبصرہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے, عدلیہ الیکشن کے عمل کی نگرانی اور اسے کنڈکٹ کرواتی ہے، پچھلے الیکشنز میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسرز ہوتے تھے، اس دفعہ ہائیکورٹ نے الیکشن کیلئے عملہ دینے سے معذرت کرلی ہے، فوج نے سیکیورٹی دینے سے منع نہیں کیا مگر واضح کردیا ہے کہ کتنی تعداد میں سیکیورٹی اہلکار دے سکتے ہیں۔
چودھری پرویز الٰہی، ان کے صاحبزادے مونس الٰہی اور محمد خان بھٹی کی ڈیل زبیر خان نے کروائی تھی : ذرائع محکمہ اینٹی کرپشن نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی کے صاحبزادے چوہدری مونس الٰہی کے قریبی دوست و فرنٹ مین زبیر خان کو کروڑوں روپے کی رشوت خوری کے الزام میں گرفتار کر لیاہے۔ ترجمان اینٹی کرپشن پنجاب کے مطابق کروڑوں روپے کی کرپشن پر سابق وزیراعلیٰ پنجاب، ان کے صاحبزادے مونس الٰہی، محمد خان بھٹی اور زبیر خان کیخلاف ساڑھے 12 کروڑ روپے رشوت لینے کے الزام پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ترجمان کا کہنا تھا کہ پرویز الٰہی اینڈ کمپنی نے لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی (ایل ڈبلیو ایم سی) کے ذریعے غیرملکی کمپنی کی واجب الادا 2 ارب 90 کروڑ کی رقم ادائیگی کرنے کی عوض لی ہے۔ سابق وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی، ان کے صاحبزادے مونس الٰہی اور محمد خان بھٹی کی ڈیل زبیر خان نے کروائی تھی جس کے ٹھوس شواہد موجود ہیں جن کی بنا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ ترجمان کے مطابق غیرملکی کمپنی کی واجب الادا رقم کے عوض ساڑھے 6 کروڑ روپے سابق وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی، 5 کروڑ روپے مونس الٰہی اور محمد خان بھٹی جبکہ 50 لاکھ روپے زبیر خان نے وصول کیے۔ ملزمان کی طرف سے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا گیا، سابق وزیراعلیٰ نے سابق سی ای او ایل ڈبلیو ایم سی کمپنی علی انان قمر پر دبائو ڈالا اور 2 ارب 90 کروڑ روپے کی فوری ادائیگی کروائی۔ دریں اثنا سابق وزیراعلیٰ پنجاب و مرکزی صدر پی ٹی آئی کروڑوں روپے رشوت وصول کرنے کے مقدمے میں لاہور کی خصوصی اینٹی کرپشن عدالت میں عبوری ضمانت حاصل کرنے کیلئے پیش ہوئے ۔ اینٹی کرپشن کی خصوصی عدالت کے جج علی رضا کی طرف سے سابق وزیراعلیٰ پنجاب چودھری کی 27 اپریل تک کیلئے عبوری ضمانت منظور کر لی گئی ہے۔
تمام اراکین قومی اسمبلی کو ترقیاتی سکیموں کے لیے 50 کروڑ روپے کے فنڈز فراہم کیے جا رہے ہیں: ذرائع ذرائع کے مطابق موجودہ اتحادی حکومت کی طرف سے سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے خلاف ووٹ کرنے والے تمام ایم این ایز کو کروڑوں روپے کے ترقیاتی فنڈز جاری کر دیئے گئے ہیں۔ اراکین قومی اسمبلی کی ترقیاتی سکیموں کے لیے اتحادی حکومت کی طرف سے اب تک 50 ارب روپے کے فنڈز جاری کیے جا چکے ہیں جو ایک نیا ریکارڈ ہے۔ پارلیمنٹیرین سکیموں کے تحت گزشتہ مالی سال 2022ء اور رواں مالی سال 2023ء کے لیے 90 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ پارلیمنٹیرینز کی ان ترقیاتی سکیموں کیلئے اتحادی حکومت نے تمام فنڈز جاری کرنے منظوری بھی دے دی ہے۔ پارلیمنٹیریز سکیموں کیلئے مالی سال 2022-23ء کے بجٹ میں 70 ارب روپے مختص تھے جسے بڑھا کر پہلے 87 ارب اور پھر 90 ارب روپے کر دیا گیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک میں ووٹ کرنے والے ممبران قومی اسمبلی کو بھی تیزی سے فنڈز جاری کیے جا رہے ہیں۔ تمام اراکین قومی اسمبلی کو ترقیاتی سکیموں کے لیے 50 کروڑ روپے کے فنڈز فراہم کیے جا رہے ہیں۔ دوسری طرف پنجاب میں انتخابات کیلئے فنڈز فراہم کرنے کے حوالے سے کیس کی سماعت ہوئی جس میں اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ پارلیمنٹ نے حکومت کو فنڈز جاری کرنے کا اختیار نہیں دیا تو فنڈز کیسے جاری کردیں، وفاقی حکومت فنڈز کا اجراء کرنے میں بے بس ہے۔ پنجاب میں انتخابات کیلئے سپریم کورٹ آف پاکستان نے قائم مقام سٹیٹ بینک آف پاکستان کو الیکشن کمیشن کو فنڈز جاری کرنے کا حکم دیا ہے۔
کرپشن کا کیس، پرویزالہیٰ کی عبوری ضمانت27اپریل تک منظور سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہیٰ اور دیگر کے خلاف کرپشن کے کیس کی سماعت ہوئی، اینٹی کرپشن عدالت لاہور نے پرویز الہیٰ کی عبوری ضمانت ستائیس اپریل تک منظور کرلی،عدالت نے پرویزالہیٰ کو شامل تفتیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم دے دیا۔ ترجمان محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب کے مطابق سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہی اینڈ کمپنی نے لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے ذریعے غیرملکی کمپنی کی واجب الادا رقم 2 ارب90 کروڑ کی ادائیگی کے کے لیے ساڑھے 12 کروڑ روپے رشوت وصول کی،چوہدری پرویز الہی کے خلاف مقدمہ ٹھوس شواہد کی بنا پر درج کیا گیا ہے- سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ اینٹی کرپشن لاہور کی خصوصی عدالت میں عبوری ضمانت حاصل کرنے کے لیے پیش ہوئے۔ ترجمان نے مزید کہا چوہدری پرویز الہی، مونس الہی اور محمد خان بھٹی کی ڈیل مونس الہی کے دوست زبیر خان نے کروائی،غیرملکی کمپنی کی واجب الادارقم کے عوض چوہدری پرویز الہی نے ساڑھے 6 کروڑ روپے،مونس الہی اور محمد خان بھٹی نے 5 کروڑ جبکہ زبیر خان نے 50 لاکھ روپے لئے- ترجمان کے مطابق ملزمان پرویزالہی، مونس الہی، محمد خان بھٹی اور زبیر خان نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے سابق سی ای او لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی علی انان قمر پر دباؤ ڈال کر 2 ارب 90کروڑ روپے کی فوری ادائیگی کروائی- سابق وزیراعلی پنجاب چوہدری پرویزالہی، مونس الہی اور زبیر خان کی گرفتاری کے لیے اینٹی کرپشن پنجاب کی ٹیمیں روانہ کردی گئی ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کی خلاف ورزی۔۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے بھکر میں درج مقدمے میں پی ٹی آئی رہنما علی امین گنڈا پور کا دو روزہ راہداری ریمانڈ منظور کر کے انہیں بھکر پولیس کے حوالے کردیا۔ اس سے قبل سیشن کورٹ نے راہداری ضمانت کی درخواست خارج کی تھی جبکہ علی امین گنڈاپور کی بھکر پولیس کو حوالگی سے روک رکھا تھا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے تھے کہ پانچ مقدمات ہوں یا پچاس ، بھکر کی پولیس یہاں آکر کیوں تفتیش نہیں کر سکتی، یہ کوئی قدغن نہیں کہ دوسرے صوبے کی پولیس یہاں زیر حراست ہونے کے دوران تفتیش نہیں کر سکتی۔ اسلام آبادہائیکورٹ نے علی امین گنڈاپور کو بھکر پولیس کے حوالےکرنے سے روک دیا اور حکم دیا کہ بھکر پولیس یہاں آکر تفتیش کرسکتی ہے۔ لیکن گزشتہ روز عجیب واقعہ ہوا کہ راتوں رات سیشن عدالت کھلی اور رات 12 بجے کے بعد سیشن عدالت نے علی امین گنڈاپور کو بھکر پولیس کے حوالے کرتے ہوئے اپنے ہی فیصلے کی نفی کی۔ اس پر وکیل نعیم حیدرپنجوتھہ کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے واضح احکامات کے باوجود علی امین گنڈا پور کو بکھر پولیس کے حوالے کر دیا گیا،ہائی کورٹ نے حکم دیا تھا کہ آپ نے بھکر پولیس کے حوالے نہیں کرنا ،پہلے تو جج صاحب نے جان بوجھ کر راہداری ضمانت پر فیصلہ رات 9 بجے کے بعد دیا تاکہ ہائی کورٹ کا ٹائم گزر جاۓ ۔۔ نعیم پنجوتھہ کے مطابق دوسرا واضح ہائی کورٹ کے واضح احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوے بکھر پولیس کے حوالے کر دیا اور حکم دیا کہ پہلے کل بکھر کورٹ میں اور پرسوں سرگودھا انسداددہشتگردی کورٹ پیش کیا جاۓ۔ انکا مزید کہنا تھا کہ احکامات کی خلاف ورزی کرنے والوں پر توہین عدالت لگنی چاہیے۔
طیبہ گل کیس میں اسلام آباد پولیس نے سابق وزیراعظم عمران خان، سابق پرنسپل سیکرٹری برائے وزیراعظم اعظم خان اور جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کو دوبارہ نوٹس جاری کردیا۔ ترجمان اسلام آباد پولیس کے مطابق تینوں کو آج انکوائری افسر کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیا گیا،اسلام آباد پولیس کے مطابق انکوائری افسران نے جائے وقوعہ کا دورہ بھی کیا، افسران ان مقامات سے ثبوت جمع کریں گے جہاں طیبہ گل کو رکھا گیا تھا۔ واضح رہے کہ احتساب عدالت ون لاہور کے جج نے انکوائری افسران کو 18 اپریل کو طلب کر رکھا ہے، احتساب عدالت نے آئی جی پنجاب اور آئی جی اسلام آباد کو انکوائری افسر مقرر کیا ہے۔ طیبہ گل کا نام2019 میں پاکستان کے میڈیا پر اس وقت سامنے آیا تھا جب چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کے خلاف ایک مبینہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی۔ اس ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد چیئرمین نیب کے استعفے کا مطالبہ بھی زور پکڑنے لگا تھا تاہم انھوں نے تمام الزامات مسترد کر دیے تھے اور اسے اپنے خلاف گمراہ کن پراپیگنڈہ قرار دیا تھا۔ نیب افسر کی طرف سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ 24 جون 2022 کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے دائرہ اختیار سے تجاوز کرتے ہوئے نوٹس جاری کیا ہے۔ انھوں نے استدعا کی تھی کہ عدالت سات جولائی 2022 کے منٹس آف میٹنگ کی کارروائی کو کالعدم قرار دے اور عدالت اپنے آئینی دائرہ اختیار کے تحت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو کسی بھی کارروائی سے روک دے۔ وفاقی حکومت نے طیبہ گل کی جانب قومی احتساب بیورو کے سابق چیئرمین جسٹس جاوید اقبال ریٹائرڈ پرجنسی ہراسانی اور وزیراعظم ہاؤس میں اغوا کرکے رکھنے کے الزامات پر تحقیقات کیلئے انکوائری کمیشن بنایا تھا۔ سابق چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال پرہراسانی کا الزام لگانے والی خاتون طیبہ گل نے الزام لگایا تھا کہ 45 دن انہیں اور ان کے شوہر کو پرائم منسٹر ہاؤس میں ان کی مرضی کے برخلاف حبس بیجا میں رکھا گیا اور موبائل بھی لے لیے گئے تھے،انہوں نے الزام عائد کیا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان نے میری ویڈیوز حاصل کر کے نیب میں اپنے کیس بند کرو ائے۔
تجزیہ کار اطہر کاظمی نےکہا ہے کہ کہا تو جاتا تھا کہ عمران خان سیاست میں مذہب کا استعمال کرتے ہیں لیکن حقائق یہ ہیں کہ عمران خان کے مخالفین نے جیسے مذہب کارڈ استعمال کیا اس کی نظیر نہیں ملتی۔ سنو ٹی وی کے پروگرام "جوائنٹ سیشن" میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اس وقت ہمارا ملک کس نہج پر موجود ہے مگر عمران خان کے مخالفین کی ترجیحات کبھی ان کے نکاح پر آجاتی ہیں کبھی ان کی مبینہ بیٹی پر ، اگر بات کرنی ہے ان کی سیاست پر بات کریں۔ عمران خان کے مخالفین کبھی انہیں فتنہ کہتے ہیں، کبھی یہودی لابی کے ایجنٹ کہتے ہیں اور کبھی گستاخ کہتے ہیں، ایسی باتیں اور کوئی نہیں خود وزراء سرکاری ٹی وی پر کرچکے ہیں، یہ کوئی اچھنبے کی بات نہیں ہے کیونکہ اس حکومت کےپاس ناتوسیاست بچی ہے اور نا ان کی اخلاقیات بچی ہے اور نا ہی انہوں نے آئین کو بچنے دیا ہے۔ اطہر کاظمی نے کہا کہ کنونشن کرنے سے آئین و جمہوریت پسندی ظاہر نہیں ہوتی، جمہوری راویات اور جمہوری طرز عمل آپ کے طور طریقوں سے پتاچلتا ہے، انہوں نے بی بی شہید کے ساتھ جو کچھ کیا، اس میں جو لوگ شامل تھے وہ سب کے سامنے ہیں، یہ اسی قسم کا سلسلہ ہے جو چل رہا ہے، تاہم اس سے کوئی فرق نہیں پڑنا، کسی کو ووٹ نہیں ملنے۔
اے آر وائی نیوز نے ارشدشریف شہید کے پروگرام پاور پلے کی سلوٹ دس بجے کے لئے مہربخاری کاانتخاب کرلیا۔پپو مہربخاری نے ہم نیوز سے استعفا دے دیا ہے اور وہ اس وقت نوٹس پیریڈ پر ہیں۔ امکان ہے عید کے بعد وہ اے آر وائی نیوز جوائن کرلیں گی،اور ارشد شریف شہید جس ٹائم میں اپنا شو پاور پلے کرتے تھے اسی ٹائم میں مہر بخاری نئے سیٹ اور نئے نام کے ساتھ نیا پروگرام کریں گی۔ کچھ روز قبل ارشد شریف شہید کا اے آروائی کا سیٹ ختم کیا گیا تھا اسکی جگہ نیا سیٹ مہربخاری کے شو کیلئے لگایا گیا ہے اس حوالے سے سلمان اقبال نے بھی کچھ روز قبل اپنے ٹوئٹر پیغام میں تصدیق کی تھی۔ واضح رہے کہ مہربخاری کے شوہر کاشف عباسی بھی اے آروائی سے وابستہ ہیں اور وہ 8 بجے کا شو آف دی ریکارڈ کرتے ہیں۔ اب کاشف عباسی 8 بجے اورمہربخاری 10 بجے کا شو کیا کریں گی۔
صدر مملکت کا الیکشن کمیشن پر حکومتی دبائو کا بیان افسوسناک ہے۔نہ تو ماضی میں کسی حکومت کا دبائو قبول کیا تھا اور نہ یہ مستقبل میں ایسا کچھ ہو گا: ترجمان الیکشن کمیشن صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے گزشتہ روز نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا شفاف وغیرجانبدارانہ انتخابات کروانا الیکشن کمیشن آف پاکستان کی ذمہ داری ہے لیکن حکومت کی طرف سے الیکشن کمیشن پر دبائو ہے۔ بھارت میں الیکشن کمیشن اتنا شفاف ہے کہ وہاں پر نگران حکومت کی غیرموجودگی میں انتخابات شفاف ہوتے ہیں۔ الیکشن کی تاریخ بارے سپریم کورٹ کو ہی فیصلہ کرنا چاہیے کہ کب انتخابات ہونے چاہئیں۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے مختلف اخبارات میں شائع ہونے والے ان کے بیان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سختی سے تردید کر دی ہے کہ الیکشن کمیشن پر حکومتی دبائو ہے اور وہ حکومت کا پریشر لے رہا ہے۔ ترجمان الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری بیان کے مطابق نہ تو ماضی میں کسی حکومت کا دبائو قبول کیا تھا اور نہ یہ مستقبل میں ایسا کچھ ہو گا۔ ترجمان الیکشن کمیشن کی طرف سے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ صدر مملکت کے بھارتی الیکشن کمیشن بارے بیان سے اتفاق کرتے ہیں۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان امید کرتا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو بھی بھارتی الیکشن کمیشن کی طرف سے صاف، شفاف اور غیرجانبدارانہ انتخابات منعقد کرانے کیلئے مطلوبہ اختیارات دیئے جائیں گے۔ دریں اثنا صدر مملکت کے انتخابات کی تاریخ دینے کے اختیارات الیکشن کمیشن آف پاکستان کو منتقل کرنے کے حوالے سے قانون سازی کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ انتخابی اصلاحات کیلئے تشکیل دی گئی پارلیمانی کمیٹی کا پہلا اجلاس 14 اپریل صبح ساڑھی 10 بجے پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد کیا جائے گا۔ اجلاس میں پارلیمانی کمیٹی کے ٹی او آرز طے کرنے کے علاوہ چیف الیکشن کمشنر کے سپیکر قومی اسمبلی وچیئرمین سینٹ کو لکھے خطوط کا جائزہ بھی لیا جائے گا۔
چین نے پڑوسی ملک افغانستان کے مسائل کے حوالے سے اپنا 11 نکاتی موقف اعلامیہ کی شکل میں جاری کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق چین نے" افغان مسئلے پر چین کا موقف" کے عنوان سے ایک اعلامیہ جاری کیا ہے جس میں چین کے مسائل کے حوالے سے 11 نکات شامل کیے گئے ہیں، چین نے افغانستان کی حیثیت کو تعاون کےپلیٹ فارم پر رکھنے کی حمایت کرتے ہوئے افغان مسائل کے سیاسی حل کیلئے کیے جانے والے اقدامات اور منصوبوں کی حمایت کردی ہے۔ چین کا کہنا ہے کہ افغانستان کی آزادی، خودمختاری، علاقائی سالمیت، افغان عوام کےآزادانہ انتخاب اور مذہبی عقائد و رسوم ورواج کا احترام کرتےہیں، چین کبھی افغانستان کے اندرونی معاملات میں نا مداخلت کرے گا نا ہی کبھی اپنے اثررسوخ کو استعمال کرنے کی کوشش کرے گا۔ چین کی جانب سے افغانستان میں اعتدال پسند اور دانشمندانہ طرز حکومت کی حمایت کرتے ہوئے کہا گیا کہ امید ہے افغانستان میں ایک جامع سیاسی ڈھانچہ تشکیل دیا جائے گا جس میں اعتدال پسندی اور دوراندیشی پر مبنی ملکی و خارجہ پالیسیاں مرتب کی جائیں گی۔ چین کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں افغانستان کی جانب سے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے میں شرکت کے فیصلے کا خیر مقدم بھی کیا گیا اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ افغانستان کو انسداد دہشت گردی کیلئے سیکیورٹی تعاون یقینی بنایا جائے اور اس کیلئے افغانستان کو ضروری سامان، آلات اور تکنیکی مدد فراہم کیجائے، افغان مسئلہ امریکہ کا ہی پیدا کیا ہوا ہے لہذا امریکہ اپنے کیے ہوئے وعدوں کو پورا کرے۔
پاکستان پیپلزپارٹی نے پی ٹی آئی سے مذاکرات کیلئے راہیں ہموار کرنا شروع کردی ہیں۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی نے سیاسی قیادت کے درمیان مذاکرات کی بحالی، روٹھوں کو منانے اور پی ٹی آئی کے ساتھ ایک ٹیبل پر بیٹھنے کیلئے سب کو راضی کرنے کا بیڑہ اٹھالیا ہے۔ اس حوالے سے پیپلزپارٹی نے ایک خصوصی تین رکنی کمیٹی تشکیل دیدی ہے جس نے آج شاہ زین بگٹی سے ملاقات بھی کی ہے جس میں شاہ زین بگٹی کو پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات پر اعتماد میں لینے کی کوشش کی گئی۔ پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کیلئے مسلم لیگ ن ، جے یو آئی ف اور دیگر جماعتیں رضامند نہیں ہیں، جلد شریک چیئرمین پیپلزپارٹی اور پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے درمیان بھی اس سلسلے میں ایک ملاقات متوقع ہے۔ میاں نواز شریف اور مریم نواز شریف بھی عمران خان کے ساتھ کسی صورت مذاکرات کے حامی نہیں ہیں، تاہم پیپلزپارٹی مصلحت کی سیاست کی قائل ہے اور پی ٹی آئی کو ایک سیاسی جماعت کے طور پر تسلیم کرتی ہے اور مذاکرات کی حامی ہے، پیپلزپارٹی کا موقف ہے کہ ملک اور آئین کو بچانے کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کے اکھٹا ہونا وقت کی ضرورت ہے۔ پیپلزپارٹی کی تین رکنی کمیٹی جلد دیگر سیاسی جماعتوں سے ملاقاتیں کرکے تحریک انصاف کے ساتھ مذاکرات پر راضی کرنے کیلئے دباؤ ڈالے گی، پیپلزپارٹی کی جانب سے تمام جماعتوں کو یہ پیغام دیا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کی مخالفت کے حوالے سے بیانیہ واضح کیا جائے اور مخالفت کی وجوہات بیان کی جائیں۔
عمران خان کے منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار چیف سیکیورٹی آفیسر سے متعلق دوران تفتیش اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کےچیف سیکیورٹی آفیسر افتخار رسول گھمن کے مبینہ منی لانڈرنگ کیس میں ایف آئی اے کو دوران تفتیش اہم انکشافات سامنے آئے ہیں، ایف آئی اے ذرائع کے مطابق افتخار رسول گھمن اپنے دو ساتھیوں عاصم حسین اور قیصر مشتاق کے ساتھ مل کر منی لانڈرنگ کرتا تھا۔ افتخار رسول گھمن سے متعلق دوران تفتیش انکشاف ہوا کہ اس نے 41 جعلی کمپنیاں بنا کر کروڑوں روپے کی ٹرانزیکشنز کیں، 2020 سے 2022 تک ملزمان کے اکاؤنٹس میں بیرون ملک سے 34 کروڑ 21 لاکھ 73 ہزار سے زائد رقوم جمع کروائی گئیں، ملزم نے اس عرصے میں 800 ملین روپے جمع کروائے، عاصم حسین کے اکاؤنٹ میں5 لاکھ ڈالر جمع ہوئے۔ دوران تفتیش انکشاف ہوا کہ ملزم کے ایک نجی بینک میں کھولےگئے سات مختلف اکاؤنٹس میں 22 کروڑ45 لاکھ 50 ہزار روپے کی کیش رقوم جمع کروائی گئیں، ملزم نے 2012 میں سندھ بینک میں کھولے گئے اکاؤنٹس میں بھی 10 لاکھ ڈالر جمع کروائے، اس کے علاوہ رضیہ سلطانہ اور تسنیم فاطمہ کے نام پر کھولے گئے اکاؤنٹس میں پانچ پانچ لاکھ ڈالر جمع کروائے گئے۔ دوران تفتیش ملزم افتخار رسول کے اثاثہ جات کی تفصیلات بھی سامنے آئیں جس کے مطابق اس کی جائیدادوں اور اثاثہ جات کی مالیت 47 کروڑ 95 لاکھ روپےسے زائد ہے، ماڈل ٹاؤن، ڈی ایچ اے، گارڈن ٹاؤن اور جیل روڈ جیسے مہنگے علاقوں میں واقع گھر، زرعی اراضی، گلبرگ میں 10 مرلے کا پلاٹ اور پانچ پانچ مرلے کے 10 پلاٹ اس کے اثاثہ جات میں شامل ہیں۔
عدالت نے عمران خان اور ان کی اہلیہ کو جاری نوٹسز کیخلاف درخواستوں پر 7 دنوں نیب سے جواب طلب کر لیا اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ کےحوالے سے بھیجے گئے نیب کال اپ نوٹسز کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی۔ عدالت نے استفسار کیا کہ یہ تحریری شکایت ہے یا ازخود نوٹس؟ جس پرڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی نے عدالت کو بتایا کہ نیب کی طرف سے ازخود نوٹس لیا گیا ، تحائف کی معلومات مختلف ذرائع سے حاصل کی گئیں لیکن عمران خان کی طرف سے تفتیش میں تعاون نہیں کیا جا رہا۔ سردار مظفر عباسی نے عدالت کو بتایا کہ نیب کی طرف سے سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ کے علاوہ تمام کابینہ ممبران کو نوٹس بھیجے گئے ہیں۔ عدالت کو مزید بتایا کہ سابق وزیراعظم عمران خان کو توشہ خانہ سے لیے گئے تمام تحائف کی تفصیلات اور سوالنامہ بھی بھیجا گیا لیکن وہ تفتیش میں جان بوجھ کر شامل نہیں ہو رہے اور نہ ہی دونوں نے اب تک کوئی جواب جمع کروایا ہے۔ وکیل خواجہ حارث نے عدالت میں کہا کہ ایف بھی آر سے بھی ریکارڈ لینا بنتا ہے۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب کو کہا کہ اگر آپ نے نوٹس ضابطے کے تحت بھجوائے ہوتے تو نوبت آتی ہی نہیں۔ عدالت نے کہا کہ نیب کو اپنے نوٹسز میں قاعدے اور قوانین پر عملدرآمد کرنا چاہیے۔ آپ کو انہیں آگاہ کرنا چاہیے کہ نیب میں بطور ملزم طلب کیا جا رہا ہے یا گواہ کے! اگر کسی کو نیب ملزم کے طور پر طلب کرتی ہے تو اسے حق دفاع بھی ملنا چاہیے۔نوٹس قانون کی منشا کے مطابق ہونا چاہیے۔ سردار مظفر عباسی نے عدالت کو بتایا کہ ابھی نوٹس صرف انکوائری کی سطح پر بھجوائے گئے ہیں جس میں توشہ خانہ تحائف کی تفصیلات وسوالنامہ شامل ہے، وہ عدالت میں کلین ہینڈز کیساتھ نہیں آئے۔ عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ آپ کو قانون پر عملدرآمد کرنے سے کسی نے روکا ہے؟ نیب پراسیکیوٹر نے جواب میں کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ یہ قانونی تقاضے پورے کر لیں۔ چیف جسٹس نے کہا آپ نے اخبار خبر پر ہی کیس تیار کر لیا یا کوئی شواہد بھی موجود ہیں؟ پراسیکیوٹر نیب سردار مظفر عباسی نے عدالت سے استدعا کی کہ جواب جمع کرانے کے مہلت دی جائے۔ بعدازاں عدالت نے عمران خان اور ان کی اہلیہ کو جاری نوٹسز کیخلاف درخواستوں پر 7 دنوں نیب سے تحریری جواب طلب کرتے ہوئے 27 اپریل تک سماعت کو ملتوی کر دیا ہے۔

Back
Top