خبریں

مفتاح اسماعیل نے کہا 18 ارب روزانہ سود دینے والی حکومت کیلئے 21 ارب دینا بڑی بات نہیں تھی: سینئر صحافی سینئر صحافی وتجزیہ نگار ارشاد بھٹی نے نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام رپورٹ کارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات کے معاملہ ابھی تک حل طلب ہے اور وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ صاحب نے فرما دیا ہے کہ جتنا مرضی زور لگا لیں انتخابات 14 مئی کو نہیں ہوں گے جبکہ یہ بھی کہا کہ سٹیٹ بینک کے افسران نے 21 ارب روپے جاری کیے تو ان سے ریکوری کی جائے گی۔ سارا معاملہ الٹا ہے، ایک طرح سے ملک میں ادھوری پارلیمنٹ کا مارشل لاء لگا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سیدھا سادھا معاملہ ہے کہ آئین کے مطابق صوبائی اسمبلیاں ٹوٹنے پر 90 دنوں میں انتخابات ہونے ہیں۔ الیکشن کمیشن، گورنر اور حکمران اتحاد کے اپنا اپنا کام نہ کرنے پر معاملہ عدالتوں میں گیا جس سے آئینی بحران پیدا ہوا اور پارلیمنٹ مارشل لاء لگا۔ پی ڈی ایم، نوازشریف، شہباز شریف، مریم نوازشریف، مولانا فضل الرحمن اور بلاول جیت رہے ہیں لیکن آئین ہار رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی رسم ڈالی جا رہی ہے کہ آئندہ کوئی بھی جب بھی چاہے گا کوئی بھی کہانی سنا کر انتخابات ملتوی کر دے گا۔ بنیادی بات یہ ہے کہ 5 رکنی بینچ کیخلاف بغیر کسی قانونی وآئینی حیثیت کے قرارداد قومی اسمبلی میں منظور کر لی گئی ۔ تین رکنی بینچ کے فیصلے کیخلاف قرارداد بغیر کسی قانونی وآئینی حیثیت کے پارلیمنٹ نے منظور کر لی۔ مفتاح اسماعیل نے کہا 18 ارب روزانہ سود دینے والی حکومت کیلئے 21 ارب دینا بڑی بات نہیں تھی نہ ہی پارلیمنٹ سے منظوری کی ضرورت تھی۔ ارشاد بھٹی کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلوں کے خلاف قراردادیں منظور کر لی گئیں اور آج پھر معاملہ وفاقی کابینہ نے پارلیمنٹ کو بھیج دیا جو نہیں ہونا چاہیے تھا۔ سپریم کورٹ کے فیصلوں اور انتخابات کے علاوہ آئین وجمہوریت کو بھی مذاق بنا دیا گیا ہے۔ آج ذوالفقار علی بھٹو ہوتے تو وہ کہتے میرا تو جوڈیشل مرڈر ہو گیا لیکن جو آئین کا مرڈر میری پارٹی کر رہی ہے وہ کیا کر رہی ہے؟مفتی محمود ہوتے تو وہ مولانا فضل الرحمن سے پوچھے کہ میرے پیارے بیٹے آپ کیا کر رہے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن تو وہی کر رہی ہے جو ان کے بڑے ضیاء الحق کر رہے تھے کہ یہ آئین کیا ہے، چند صفحوں کی ایک دستاویز ہے جسے جب چاہوں پھاڑ کر پھینک دوں۔ حکومتی اتحاد کو ایک قرارداد منظور کرنی چاہیے کہ آئین بھی کوئی نہیں، سپریم کورٹ بھی کوئی نہیں ہے۔ انتخابات اس وقت ہوں گے جب ہم چاہیں گے چاہے وہ پانچ سال بعد ہوں۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد سٹیٹ بینک کا ابھی تک فنڈز جاری نہ کرنا حکم عدولی کے زمرے میں آتا ہے : رہنما پاکستان تحریک انصاف قومی اسمبلی نے پنجاب میں انتخابات کروانے کیلئے 21 ارب روپے کی ضمنی گرانٹ مہیا کرنے کی تحریک مسترد کر دی ہے۔ الیکشن کمیشن کو انتخابات سے متعلق قائمہ کمیٹی رپورٹ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیش کی جسے کثرت رائے سے مسترد کر دیا گیا۔ وزیرقانون نے کہا کہ ایک دفعہ انتخابات سے جمہوریت مضبوط ہوگی، صرف ایک شخص کو خوش کرنے کیلئے الیکشن کروانے کا فیصلہ دیا گیا۔ سینئر نائب صدر ورہنما پاکستان تحریک انصاف فواد احمد چودھری نے انتخابات کیلئے فنڈز جاری کرنے کی تحریک منظور نہ ہونے پر وزیراعظم شہبازشریف اور کابینہ اراکین کے خلاف سپریم کورٹ سے توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں لکھا کہ: تحریک انصاف مذاکرات کے معاملے پر یکسو ہے، حکومت کی جانب سے مذاکرات پر کوئی سنجیدگی نہیں ہے! مذاکرات صرف آئین اور سپریم کورٹ کی مقرر کردہ حدود میں ہو سکتے ہیں، پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں اگر انتخابات نہیں ہوتے تو یہ آئین کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہیں، مذاکرات آئین سے باہر نہیں ہو سکتے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد سٹیٹ بینک کا ابھی تک فنڈز جاری نہ کرنا حکم عدولی کے زمرے میں آتا ہے اور سپریم کورٹ وزیر اعظم اور کابینہ کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی شروع کرے اور ان کی عدالت کے ہاتھوں نااہلی کا شوق پورا کرے۔ انہوں نے اپنے ایک اور پیغام میں لکھا کہ: کسی بھی پارلیمنٹ کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ لوگوں کو حق رائے دہی سے روک دے! ایسی پارلیمان فسطائی حکومت کی بنیاد تو رکھ سکتی ہے کسی جمہوری نظام کا ایسی پارلیمان اور اس کے فیصلوں سے کوئی تعلق نہیں ہو سکتا، آئین اس ضمن میں واضح ہے کہ الیکشن کے اخراجات پر پارلیمان کو کوئی استحقاق حاصل نہیں ہے! دریں اثنا لاہور ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ عدالتی احکامات کے مطابق 14 مئی کو الیکشن نہ کرائے گئے تو پھر سڑکوں پر دما دم مست قلندر ہو گا۔ صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات پر چیت چیت کا وقت گزر چکا ہے ، قومی انتخابات کیلئے فریم ورک پر بات چیت کی جا سکتی ہے۔ عدالتی فیصلہ آ جانے کے بعد بھی سٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے فنڈز جاری نہ کیا جانا توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے، قائمقام گورنر کو اپنے گھر جانا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ مریم نوازشریف اور نوازشریف نے شہبازشریف کو عدالت سے نااہل کروانا ہے یہ لندن پلان کا حصہ ہے۔ مسلم لیگ ن کا خیال ہے کہ شہبازشریف کی قربانی سے شائد انہیں کوئی نیا بیانیہ مل جائے۔ نگران حکومت کے خلاف ریفرنس تیار کیا جا رہا ہے اور صدر مملکت سے درخواست کی ہے کہ وہ ریفرنس آگے بھیجیں۔ سپریم کورٹ آف پاکستان آرٹیکل 187 کے تحت ایڈمنسٹریٹر کی تعیناتی کرے جو انتخابات کیلئے روزانہ کی بنیاد پر معاملات دیکھے۔
انتخابات کا انعقاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی مرضی سے نہ ہوا تب بھی مسائل پید اہوں گے: امیر جماعت اسلامی امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے پروگرام "نقطہ نظر میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیاست کا مطلب ہی ایک دوسرے کے ساتھ مل بیٹھ کر بات چیت کرنے کا نام ہی، پہلے قدم اٹھانے سے ہی مسائل کا حل نکل سکتا ہے۔ تحریک انصاف اور پی ڈی ایم کو آگے بڑھنے کیلئے اپنی اپنی لکیر سے پیچھے ہٹنا ہو گا، اگر انتخابات کا انعقاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی مرضی سے نہ ہوا تب بھی مسائل پید اہوں گے۔ سراج الحق کا کہنا تھا کہ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ تمام سیاسی جماعتوں سے رابطہ کیا جائے اور انہیں ایک نقطے پر متفق کیا جائے کیونکہ یہ ملک ہم سب کا ہے۔ نیلسن منڈیلا اگر 30 سال کی لڑائی کے بعد بھی مذاکرات کی میز پر بیٹھ سکتے ہیں تو ہم ایسا کیوں نہیں کر سکتے؟ اصل مسئلہ ملک کی غریب عوام ہے جنہیں مسائل کی دلدل سے نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں، وزیراعظم اور عمران خان کی طرف سے رابطہ کمیٹی کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پورے ملک کا سسٹم جام ہو چکا ہے، عید کے بعد ہم آگے بڑھنے کی کوشش کریں گے۔ شفاف وغیرجانبدارانہ انتخابات کے انعقاد کیلئے ماحول کو سازگار بنانا ہو گا، مولان افضل الرحمن سے بھی ملاقات کی جائے گی۔ امریکہ افغانستان سے نکل چکا، سعودی عرب اور ایران میں بھی دوستی ہو چکی ہے، ہمیں اپنے مسائل خود حل کرنے ہیں کوئی اور ہمیں منانے نہیں آنے والا۔ سراج الحق کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی میں بھی حشر برا ہو گیا، چیف جسٹس اگر فل کورٹ بنا دیتے تو سارے سٹیک ہولڈرز اس کے پیچھے کھڑے ہو جاتے، انتخابات کے انعقاد کیلئے قواعد وضوابط اور تاریخ پر متفق ہونا ضروری ہے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے بال کو اپنی جیب میں ڈالا ہوا ہے، اس کے پاس موقع ہے کہ سیاسی رہنمائوں کو موقع دے دیں یا فل کورٹ قائم کر دیں، دونوں آپشن ان کے پاس موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی کا موقف بھی اپنی جگہ پر درست ہے، قوم آٹے کے حصول کیلئے قطاروں میں لگی ہوئی ہے، غریبوں کا برا حال ہو چکا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ عوام کے چہروں پر مسکراہٹ ہو۔ امید ہے کہ عید کے بعد معاملات میچو ہو جائیں گے، سب کے ساتھ رابطے میں ہوں، کوشش ہے کہ ملکی مسائل کو جلد سے جلد حل کیا جائے، لڑائی سے کسی کو کچھ نہیں ملے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہم اپنا مثبت کردار ادا کرنے میں ناکام رہے تو دنیا کو تماشا دیکھنے کا موقع ملے گا، اسٹیبلشمنٹ، سپریم کورٹ آف پاکستان اور الیکشن کمیشن کو غیرجانبداری دکھانی ہو گی۔ میری تینوں بڑے اداروں سے گزارش ہے کہ وہ غیرجانبدار رہیں اور اختیار عوام کو دیا جائے۔ تحریک انصاف کے کارکنوں پر لاٹھی چارج ہوا، مقدمات بنائے گئے وہ مسائل بھی موجود ہیں لیکن اس حوالے سے پی ٹی آئی نے کوئی شرائط نہیں رکھیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے جمعہ کے روز طلب کیے گئے قومی اسمبلی کے ہنگامی اجلاس میں متعدد ن لیگی اراکین کی عدم موجودگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وضاحت طلب کرلی ہے۔ تفصیلات کے مطابق جمعہ کے روز طلب کیے گئے قومی اسمبلی کے ہنگامی اجلاس میں 15 سے زائد اراکین اس وقت ایوان سے غیر حاضر تھے جس وقت ایوان میں قرار دادیں پیش کی جارہی تھیں۔ ن لیگ کے پارلیمانی وزیر مرتضیٰ جاوید عباسی نے حاضری وزیراعظم کو بھجوادی، وزیراعظم نےاجلاس میں اراکین کی عدم موجودگی پر اظہار برہمی کرتے ہوئے غیر حاضر اراکین سے وضاحت کرلی ہے۔ وزیراعظم کی طرف سے وضاحت طلب کرنے پر بیشتر اراکین نے نماز کی ادائیگی یا افطار کا وقت قریب ہونے کا عذر پیش کیا۔
ٹویٹر کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر ایلون مسک نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی حکومتی ایجنسیز ٹویٹر صارفین کے ڈیٹا جس میں ان کے براہ راست میسجز بھی شامل ہیں تک مکمل طور پر رسائی رکھتی تھی۔ تفصیلات کے مطابق ٹیسلا،اسپیس ایکس اور ٹویٹر جیسی اربوں ڈالرز کی کمپنیوں کے مالک ایلون مسک نے اپنے تازہ ترین انٹرویو میں انکشاف کیا کہ امریکہ متعدد سرکاری ایجنسیوں کو اس حد تک ٹویٹر پر چلنے والی ہر چیز تک مکمل رسائی تھی کہ میرا دماغ اڑ گیا، مجھے اس بارے میں ہرگز علم نہیں تھا۔ جب میزبان نے ان سے سوال کیا کہ مکمل رسائی کا مطلب ہے کہ صارفین کے براہ راست میسجز بھی اس رسائی میں شامل تھے تو ایلون مسک نے جواب دیا جی بالکل ایجنسیز کی رسائی ٹویٹر کے ذریعے صارفین کے براہ راست پیغام رسانی تک تھی۔ پاکستانی صحافی و تجزیہ کار اجمل جامی نے اس خبر پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایلون مسک نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی ایجنسیوں کے پاس صارفین کے ٹویٹر ڈیٹا تک مکمل رسائی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صرف اتنا ہی نہیں بلکہ ڈی ایم کی صورت میں آپ کے پریم پتر بھی امریکی ایجنسیوں کی پہنچ سے دور نہیں ہیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے کہا ہے کہ اگر پارلیمنٹ نے عدلیہ کے کہنے پر قانون سازی کرنی ہے تو عدلیہ خو د ہی آئین و قانون سازی کرلے۔ تفصیلات کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے عالمی نشریاتی ادارے کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے عدلیہ اور پارلیمنٹ کے درمیان موجودہ کشیدگی سے متعلق کھل کر بات کی اور کہا کہ میں یہ ہرگز نہیں کہتا کہ عدلیہ اور پارلیمنٹ ایک دوسرے کے سامنے کھڑے ہوچکے ہیں، آپ کیسے منتخب نمائندوں کی حدود میں آسکتے ہیں؟ انہوں نے مزید کہا کہ اگر آپ منتخب نمائندوں کی حدود میں آئیں گے تو پھر لوگ آپ کی حدود میں جانا شروع ہوجائیں گے، آپ کسی پر حملہ کریں تو وہ کیا کرے گا؟ جو اس کے ہاتھ آئے گاوہ آپ کو مارے گا، میں نہیں چاہتا ہم جواب الجواب لکھنے کیلئے بیٹھ جائیں۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ پارلیمان اور وکلاء کا مطالبہ ہے کہ تمام ججز پر مشتمل بینچ تشکیل دیا جائے، یہ بینچ جو فیصلہ کرے گا ہمیں منظور ہوگا، پھر فل کورٹ بنانے میں قباحت کیا ہے؟ اس اقدام سے ملک میں ہیجانی کیفیت ختم ہوسکتی ہے، تو ایسا کیوں نہیں کیا جارہا؟لگتا ہے الیکشن کا معاملہ اب کسی کی انا کا مسئلہ بن گیا ہے، ماضی میں ایسا کبھی بھی نہیں ہوا۔ راجاپرویز اشرف نے کہا کہ اب پارلیمان پر قدغن لگادی گئی کہ وہی قانون سازی کی جائے جو عدلیہ چاہے گی تو پھر آئین سازی بھی وہ خود کرلیں، پھر الیکشن کیلئے یہ مارا ماری کیوں؟ عدلیہ سے کہیں آپ قانون بنائیں آپ ہی عمل کروالیں، سپریم کورٹ میں تقسیم ہونا خطرناک بات ہے، ایسا ہونے سے سپریم کورٹ نہیں چل سکے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ قانون بھی وہی بنائیں اور فیصلے بھی وہی کریں۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ کے پاس اختیار ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے مداخلت کرنے کے فیصلوں کو ماننے سے انکار کر دے۔ انہوں نے کہا حکومت کو بھی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے، سیاسی معاملات کو عدالتوں میں لےجانے کے بجائے پارلیمان میں بیٹھ کر حل کرنا چاہیے، سیاسی معاملات کو عدالتوں میں لےجانےسے نقصان ہوگا اور یہ نقصان عدلیہ کا بھی ہوگا کیونکہ سیاسی معاملات عدالتوں میں جانے سے عدلیہ کمزور ہوگی۔
گوجرانوالہ میں پیش آنے والے ایک افسوسناک واقعہ میں مریض نے دیر سے کلینک آنے پر ڈاکٹر کو ہی قتل کرڈالا ہے۔ تفصیلات کے مطابق یہ افسوسناک واقعہ پنجاب کے شہر گوجرانوالہ کے علاقے فیروز والا نئی آبادی میں پیش آیا، علی رضا نامی ملزم نے محلے میں واقع ایک کلینک چلانے والے ڈاکٹر کو فون کرکے کلینک پہنچنے کا کہا۔ ملزم کے کلینک پہنچنے کے کافی دیر بعد ڈاکٹر کلینک پہنچے جس پر ملزم نے مشتعل ہوکر تلخ کلامی شروع کردی، دونوں کے درمیان ہونے والی تلخ کلامی جھگڑے میں تبدیل ہوگئی جس پر ملزم نے فائرنگ کرکے ڈاکٹر کو قتل کردیا۔ ابتدائی تفتیش کے مطابق ملزم فائرنگ کے بعد موقع واردات سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا، پولیس کے مطابق ملزم نشے کا عادی ہے اس کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔
آزاد جموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کا اجلاس شروع ہوتے ہی ختم،کل صبح 11 بجے تک ملتوی،وزیراعظم کا انتخاب آج بھی نہ ہوسکا آج وزیراعظم آزاد کشمیر کے انتخاب کیلئے اسمبلی اجلاس تاخیر کا شکار رہا، جیسے ہی اجلاس شروع ہوا ویسے ہی ختم ہوگیا۔ اپوزیشن اور پی ٹی آئی اپنے امیدواروں کا اعلان نہیں کرسکی، بیرسٹر سلطان گروپ نے عمران خان سے بغاوت کردی اور پیپلز پارٹی سے معاملات طے کرلئے بیرسٹر سلطان سے معاملات طے ہونے پر ن لیگ نے تحفظات کا اظہار کیا جس پر پیپلز پارٹی ن لیگ کو منانے میں مصروف ہے۔ پاورشئیرنگ فارمولہ کے تحت بیرسٹرسلطان کے قریبی ساتھی چوہدری رشید وزیراعظم آزادکشمیر ہوں گے جبکہ پیپلزپارٹی کے امیدوار چوہدری یاسین دستبردار ہوگئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق بیرسٹرسلطان گروپ تحریک انصاف کے 7ارکان توڑنے میں کامیاب رہا ہے جس میں علمائے مشائخ کی سیٹ پر سیلیکٹ ہونیوالے مفتی مظہرسعید بھی شامل ہیں۔ دوسری جانب چوہدری رشید نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ عمران خان سے وفاداری کریں گے، فارورڈ بلاک کے حوالے سے کوئی ہمارا اعلان سُنا ہے؟
پاکستان تحریک انصاف آزادکشمیر کی ہائیکورٹ آزادکشمیر کی جانب سے رجسٹریشن منسوخی کی خبریں سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں۔ دعویٰ کیا جارہا تھا کہ تحریک انصاف کی رجسٹریشن منسوخ اس لئے کی گئی ہے تاکہ تمام پی ٹی آئی ارکان کی آزادحیثیت ہوجائے اور وہ کسی بھی پارٹی میں شامل ہوں تو ان پر کوئی قدغن نہ ہو۔ اس پر تحریک انصاف کے مقامی رہنما عمر شہزاد کا کہنا تھا کہ ہائیکورٹ سے تحریک انصاف کی رجسٹریشن منسوخی کی خبر غلط ہے ۔ عمر شہزاد کے مطابق حتمی بحث کی تاریخ 8 مئی مقرر ہے ، اس کیس میں صرف تحریک انصاف فریق نہیں بلکہ مسلم لیگ نواز اور پیپلز پارٹی بھی شامل ہیں۔ واضح رہے کہ کچھ روز قبل حبیب اکرم نے بھی اس طرف اشارہ کیا تھا کہ تحریک انصاف کے مینڈیٹ پر شب خون مارنے کیلئے ن لیگ اور پی پی میدان میں آگئی ہیں اور وہ تحریک انصاف کی آزادکشمیر کی رجسٹریشن کینسل کروانا چاہتی ہیں تاکہ آزادکشمیر حکومت پر قبضہ کیا جاسکے۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے سندھ خصوصا کراچی کے حالات پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پورے سندھ میں کوئی مثالہ جگہ نہیں ہے، حالات دن بدن خراب ہورہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق کراچی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا ہے کہ 75 سال میں کراچی کے حالات نہیں بدلے؟ یہ شہر کب بدلے گا ؟ یہ صوبہ کب بدلے گا؟ تمام ملکوں میں سیاحوں کیلئے مثالی جگہیں ہوتی ہیں۔ کامران ٹیسوری نے کہا کہ سرکاری اسکولوں کے حالات دیکھیں، متعدد سکول بند پڑے ہیں، جس میں غریبوں کے بچے پڑھتے ہیں، ہمیں ان اسکولوں کو بدلناہوگا، میں اس صوبے کی بہتری کیلئے مافیاز سے لڑوں گا اور حالات بہتر کروں گا،۔ گورنر سندھ نے عوام کی حالت پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں آئین وقانون کی بالا دستی ہونی چاہیے، عوام اس وقت جس حال میں ہیں وہ قابل افسوس ہے، شہریوں کو خود کو رجسٹرڈ کروانا چاہیے۔
تحریک انصاف رہنماؤں کےریڈزون میں داخلےکامعاملہ وفاقی حکومت نےعمران خان کےخلاف توہین عدالت کیس میں جلدسماعت کی درخواست دائرکردی وزارت داخلہ نے موقف دیا کہ سپریم کورٹ نےسماعت ایک ہفتےکیلئےملتوی کی تاہم5ماہ گزرنےکےباوجود کیس دوبارہ مقررنہ ہوا، وزارت داخلہ نے استدعا کی کہ عمران خان کےخلاف توہین عدالت کا کیس26اپریل کومقررکیاجائے۔ واضح رہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں چیئرمین پی ٹی آئی اور سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ میں جواب جمع کرا دیا گیا تھا جس میں انھوں نے 25 مئی کے لانگ مارچ کے حوالے سے پی ٹی آئی لیڈر شپ کی جانب سے سپریم کورٹ میں کرائی کسی یقین دہانی سے لاعلمی کا اظہار کیا ۔ تحریک انصاف کے وکیل بابر اعوان نے کہا ہے کہ انھوں نے عدالت میں عمران خان کا نام ہی نہیں لیا تھا اعلیٰ قیادت کی بات کی تھی۔ دوسری جانب فیصل چوہدری نے بال بابر اعوان کی کورٹ میں پھینک دی ۔
اسلام آباد کے تھانہ کھنہ کے اندر نجی ٹارچر سیل کا انکشاف ہوا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پروائرل ہوگئی۔۔ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سول کپڑوں میں ملبوس پولیس اہلکار کا شہری پر تشدد کررہے ہیں جبکہ شہری چلارہا ہے کہ پولیس والوں کو رحم نہیں آرہا۔ ویڈیو منظرعام پر آنے کے بعد ڈی آئی جی آپریشنز سید شہزاد ندیم بخاری نے نوٹس لے لیا۔ تھانہ کھنہ کے محرر کو نوکری سے برخاست کردیا گیا جبکہ سب انسپکٹر کو معطل کرکے چارج شیٹ کردیا ہے۔ ڈی آئی جی آپریشنز نے ڈی پی او انڈسٹریل ایریا زون کو انکوائری کرکے 24 گھنٹوں میں رپورٹ دینے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ دوران حراست کسی پر تشدد قابل برداشت عمل نہیں۔
عمران خان کے خلاف بیانات دینے کیلئے سنی اتحاد کونسل کے علماء کرام کو نامعلوم نمبروں سے کالز موصول ہونیکا انکشاف سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا کا کہنا ہے ک سنی اتحاد کونسل کے علماء کرام کو عمران خان کیخلاف بیان دینے کیلئے نا معلوم نمبرز سے کالز آرہی ہیں۔ صاحبزادہ حامد رضا کے مطابق نامعلوم نمبرز سے موصول ہونے والی کالز میں عدت کے موضوع پر عمران خان کیخلاف بیان دلوانے پر مجبور کیا جارہا ہے اور سنی اتحاد کونسل سے اعلان لاتعلقی پر بھی مجبور کیا جارہا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کای کہ گزشتہ 48 گھنٹوں میں سنی اتحاد کونسل کے 4 علماء کو اب تک کالز کی جاچکی ہیں۔علماء کی طرف سے انکار پر انہیں سنگین نتائج بھگتنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ صاحبزادہ حامدرضا کے مطابق واضح رہے کہ سنی اتحاد کونسل کی جانب سے شرعی نقطہ نظر دینے کے حوالے سے ایک فتاوی بورڈ قائم ہے وہ فتاوی بورڈ اپنی رائے دینے کے بعد سنی اتحاد کونسل کے 5 رکنی سپریم مفتیان کرام کو اپنی رائے بھیجتا ہے جو چیئرمین کی اپروول کے بعد جاری کی جاتی ہے۔ صاحبزادہ حامد رضا نے وضاحت کی کہ ان تمام ان کمنگ اور ریسیو ہونیوالی کالز کا مکمل ریکارڈ موجود اور محفوظ ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جموں و کشمیر کے نام نہاد سابق گورنر ستیہ پال کے تازہ ترین بیان سے پلوامہ حملے کے حوالے سے پاکستانی موقف کی تصدیق ہوئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں گزشتہ روز ستیہ پال کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بھارت کو ان انکشافات میں اٹھائے گئے سوالات کا جواب دینا چاہیے، اب وقت آگیا ہے کہ پلوامہ واقعہ کے بعد علاقائی امن کو نقصان پہنچانےوالے اقدامات پر بھارت کو جوابدہ ٹھہرایا جائے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ستیہ پال کی جانب سے کیے گئے انکشافات سے واضح ہوا ہے کہ کس طرح بھارتی قیادت اپنے سیاسی فائدے کیلئے دہشت گردی کے بھوت کو عادتاََ استعمال کرکے اپنے مظلوم ہونے اور ہندتوا کے ایجنڈے کو آگےبڑھاتی ہے، عالمی برادری بھارت کی خود غرضی اور سیاسی مفادات پر مبنی پاکستان مخالف پراپیگنڈہ مہم کا نوٹس لے۔ دفترخارجہ کے ترجمان نے اپنے بیان میں اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان بھارت کی اشتعال انگیزیوں کے باوجود ثابت قدمی سے اپنی ذمہ داری ادا کرتا رہے گا۔ خیال رہے کہ گزشتہ روز مقبوضہ جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال نےایک بیان میں فروری 2019 میں ہونے والے پلوامہ حملے کے حوالے سے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نے اس واقعہ سے متعلق حقائق چھپائے تھے، اس حملے میں بھارتی سیکیورٹی فورسز کے ایک درج سے زائد اہلکار ہلاک ہوئے۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ مجھے اس وقت یہ اندازہ ہوگیا تھا کہ نریندر مودی کی حکومت اس واقعہ کو پاکستان کے خلاف استعمال کرکے اپنی حکومت اور جماعت کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کریں گے۔
کچھ روز قبل اغواء ہونیوالے تحریک انصاف کے متحرک کارکن وقاص امجد گھر پہنچ گئے۔ وقاص امجد نے رات ایک بجے ٹویٹ کیا جس میں انکا کہنا تھا کہ الحمدللہ۔۔۔ باخیرو عافیت گھر واپس آگیا ہوں۔ آپ سبکی دعاؤں کا بہت شکریہ اللہ سبکو اپنی آمان میں رکھے آمین واضح رہے کہ گزشتہ روز عمران خان نے وقاص امجد کے حق میں ٹویٹ بھی کی تھی جس میں انکا کہنا تھا کہ اپنے سوشل میڈیا کارکنان، جن میں سے وقاص امجد تازہ ترین ہے، کےاغواءکےجاری سلسلےکی شدید مذمت کرتا ہوں۔ عمران خان نےمزید کہنا تھا کہ ”ہمارے پاکستان“ میں آج جنگل کا قانون ہی پوری طرح رائج ہے۔”حکّامِ بالا“ جو بظاہر تمام قوانین سےبالاتر دکھائی دیتےہیں،کیجانب سےاحکامات موصول ہوتےہیں چنانچہ پہلےہمارے لوگوں کواٹھایا جاتا ہے اور پھرجعلی مقدموں کی بھرمار کردی جاتی ہے۔حتّٰی کہ زمان پارک میں لوگوں کیلئے خوراک کا اہتمام کرنے والوں تک کو اٹھانے اور ہراساں کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ انکا مزید کہنا تھا کہ قومی میڈیا پر تو ہماری آواز بند کی جاچکی ہے چنانچہ اب سوشل میڈیا کو ہدف بنایا جارہا ہے۔اطلاع تو یہ بھی ہے کہ انٹرنیٹ کی رفتار کو کم کرنے کیلئے کیبل نیٹ ورکس کے ساتھ موٹرویز سے بھی چھیڑ چھاڑ کی جارہی ہے۔ طاقتور طبقہ بلاخوفِ احتساب پوری ڈھٹائی سے متحرک ہے۔
نور مقدم قتل کیس کے مجرم ظاہر جعفر نے سزائے موت کے عدالتی فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں قتل ہونے والی خاتون نورمقدم کیس کے مجرم ظاہر جعفر نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے سزائے موت کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کردی ہے، اپیل میں مجرم ظاہر جعفرنے موقف اپنایا ہے کہ پہلے ٹرائل کورٹ اور پھر ہائی کورٹ نے شواہد کا درست جائزہ نہیں لیا۔ درخواست گزار نے مزید کہا کہ جس ایف آئی آر پر ٹرائل کرکے سزا دی گئی وہ غلطیوں سے بھرپور تھی، کیس کے دوران جن شواہد کو پذیرائی دی گئی وہ قانون شہادت کے مطابق قابل قبول ہی نہیں ہے،عدالتی فیصلے انصاف کے اصولوں کے منافی ہے۔ درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے سزائے موت کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے اور مجرم ظاہر جعفر کو بری کیا جائے۔ خیال رہے کہ اسلام آباد میں گھر کے اندر تشدد کے بعد قتل ہونے والی خاتون نورمقدم قتل کے مجرم ظاہر جعفر کو ٹرائل کورٹ نے عمر قید اور سزائے موت سنائی تھی، ہائی کورٹ نے عمر قید کے فیصلے کو بھی سزائے موت میں تبدیل کردیا تھا۔
پاکستان نے روس سے سستے داموں خام تیل خریدنے کے معاملے کو حتمی شکل دیتے ہوئے پہلا آرڈر دیدیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ہفتے کے روز کراچی میں روسی وفد نےپاکستانی حکام سے حتمی ملاقات کی جس میں تیل کی خریداری کے معاہدے سے متعلق تمام اہم امور طے کیے گئے، ان امور میں ادائیگی کے طریقہ کار بھی شامل رہے۔ 13 اپریل سے 15 اپریل تک جاری رہنے والے مذاکرات میں کچھ معمولی نوعیت کے امور طے نہیں پاسکے تاہم یہ امور بعد میں بے طے کرلیے جائیں گے، مذاکرات کے حوالے سے میڈیا کو تفصیلا ت بتانےسے گریز کیا جارہا ہے ۔ دوسری جانب ذرائع یہ دعویٰ بھی کررہے ہیں کہ روسی وفد نے دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے معاہدے کے حوالے سے اخبارات کی رپورٹنگ پر اعتراض کیا اور یہ بھی کہا کہ روس اس ڈیل کو خفیہ رکھنا چاہتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے روس کو تیل کی خریداری کے حوالے سے اپنا پہلا آرڈر دیدیا ہے، روس سےخام تیل مئی کے مہینے میں پاکستان پہنچ جائے گا۔
پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کہتے ہیں کالعدم ٹی ٹی پی کےحوالے سے فیصلوں پر تنقید بلاوجہ ہے، پاکستانی طالبان کو واپس آنا تھا، تو فیصلہ ہوا انہیں مین اسٹریم کیا جائے۔ انہوں نے کہا طالبان کو مین اسٹریم کرنے کے لیے شرائط رکھی گئی تھیں، طالبان کو پاکستان کے آئین کو تسلیم کرنا ہے،افغانستان سے ہتھیار لے کر نہیں آنا، انہیں یہاں آ کر امن سے رہنا ہے، ان کو ری ہیبلیٹیٹ کرنا ہے، اس پر قومی اسمبلی میں اِن کمیرا سیشن میں بریفنگ دی گئی۔ شاہ محمود قریشی نے کہا جو آج اعتراضات کر رہے ہیں وہ سب بریفنگ میں بیٹھے تھے، شہباز شریف، بلاول بھٹو، آرمی چیف، ڈی جی آئی ایس آئی سمیت سب تھے، بریفنگ کے بعد فیصلہ ہوا کہ آگے بڑھنا ہے اور لائحہ عمل بنانا ہے، پھر ہماری حکومت رخصت ہو گئی، ہماری حکومت سے رخصتی کے بعد جو حکومت آئی ذمے دار تو وہ ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے مزید کہا پی ٹی آئی کے دورِ حکومت میں دہشت گردی کے واقعات میں بتدریج کمی آئی،گزشتہ ایک سال میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا، ذمے دار ہم کیسے ہو سکتے ہیں؟ سوات میں لوگ آنا شروع ہوئے تو کیا ہم نے نشاندہی نہیں کی؟ پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا مراد سعید اور ہمارے دیگر لوگوں نے وہاں لوگوں کو موبلائز نہیں کیا؟ کیا رانا ثنا نے یہ بیان نہیں دیا کہ یہاں کوئی باہر سے لوگ نہیں آئے؟ اب ساری ذمے داری پیچھے کی طرف منتقل کر رہےہیں، کوئی سیاسی جماعت اکیلے فیصلہ نہیں کر سکتی۔ انہوں نے کہا حقائق کو تسلیم کرتے ہوئے ہمیں آگے بڑھنا ہے، دہشت گردی ایک لعنت ہے، ہمیں مل کر اس کا مقابلہ کرنا ہے، نیشنل ایکشن پلان بنایا گیا تھا اس پر عمل درآمد ہونا چاہیے۔ پی ٹی آئی رہنما نے کہا آصف زرداری نے جو کہانی بیان کی اس کے کردار ان کے ساتھ بیٹھے تھے، جنہوں نے ان پر کیسز بنائے، زبان کاٹی وہ ن لیگ والے تھے، ہم نے بات چیت سے کبھی انکار نہیں کیا مگر پہل حکومت کرتی ہے، ڈائیلاگ کرنا چاہتے ہیں تو بتائیں اس کا ایجنڈا کیا ہو گا، آصف زرداری نے کہا ڈائیلاگ غیر مشروط ہونا چاہیے، یہ خوش آئند ہے۔ سابق وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا ملک کو بھنور سے نکالنے کے لیے پہلی ضرورت نئے انتخابات ہیں، آصف زرداری کہتے ہیں کہ اعتراض الیکشن پر نہیں وقت پر ہے، الیکشن کی ٹائمنگ آپ کے کنٹرول میں نہیں، دو اسمبلیاں تحلیل ہو گئیں، آئین میں یہ قدغن ہے کہ 90 دن کے اندر انتخابات ہونے ہیں، ٹائمنگ آصف زرداری نے طے کرنی ہیں، نہ شہباز شریف اور نہ میں نے۔ شاہ محمود قریشی بولے پنجاب اور کے پی میں الیکشن تو آئینی بندش ہے، وکلاء کی کانفرنس میں 90 روز میں الیکشن پر کوئی دو رائے نہیں تھیں، پیپلز پارٹی کے زیرِ اہتمام کانفرنس میں 90 روز میں انتخابات پر کسی کو اعتراض نہیں تھا، آصف زرداری ان سے رہنمائی کیوں نہیں لیتے، طارق رحیم، لطیف کھوسہ، رضا ربانی سے رہنمائی لے لیں، بات چیت کے لیے پیرامیٹرز طے کرنا ہوں گے، ایک طرف ڈائیلاگ کی بات دوسری طرف انتقامی کارروائی کر رہے ہیں۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ علی زیدی اور سیکریٹری جنرل کے پی علی امین گنڈا پور گرفتار ہیں، میں روز پیشیاں بھگتا رہا ہوں، عمران خان پر نئے کیسز بنائے جا رہے ہیں، بات چیت کے لیے ماحول بنانا ہوتا ہے، یہ انتقامی کارروائی کر رہے ہیں، مذاکرت کی ان کی کوئی نیت نہیں، یہ کہتے کچھ اور کرتے کچھ ہیں، یہ آئین کی خلاف ورزیاں کر رہے ہیں، سپریم کورٹ کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، یہ توہینِ عدالت کر رہے ہیں، ملک کو انارکی میں دھکیل رہے ہیں۔ سابق وزیرخارجہ نے کہا معیشت بیٹھ گئی ہے، آئی ایم ایف پروگرام اٹکا ہوا ہے، صنعتیں بند ہو رہی ہیں، ڈائیلاگ سے ہمیں انکار نہیں، پہلے وہ اپنی صفوں کو تو درست کریں، فضل الرحمٰن ڈائیلاگ نہیں چاہتے، ن لیگ کا ایک دھڑا بھی نہیں چاہتا، پہلے آپ اپنے گھر کو ٹھیک کریں پھر ہم سے رابطہ کریں، آرمی چیف نے کہا ہے کہ 2 چیزیں مقدم ہیں، منتخب نمائندوں کی رائے، آئینِ پاکستان، ہم دونوں پر متفق ہیں، ہم تو کہہ رہے ہیں آئین کا احترام کرو۔
امریکی کانگریس کے رکن بریڈ شرمین نے واضح طور پر کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کہہ چکے ہیں کہ وہ امریکا مخالف نہیں ہیں،امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں امریکی رکن کانگریس بریڈ شرمین نے کہا عمران خان نے مجھے فون کال کی اور کہا کہ وہ قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں اور امریکا کے مخالف نہیں ہیں۔ بریڈ شرمین نے بتایا عمران خان نے کہا پاکستان کی سپریم کورٹ نے الیکشن کروانے کا فیصلہ اس وقت جاری کیا تھا جب میری عمران خان سے بات ہوئی،حال ہی میں پاکستان میں انسانی حقوق اور جمہوری آزادیوں سے متعلق امریکی وزیر خارجہ کو لکھے گئے خط کا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ عمران خان کی حمایت کرتے ہیں۔ بریڈ شرمین نے مزید کہا ٹوئٹر اور کچھ جگہوں پر لوگ کہہ رہے ہیں کہ امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن کو میرا لکھا گیا خط عمران خان کی حمایت میں ہے لیکن یہ حقیقت نہیں ہے،عمران خان نے اپنی حکومت گرانے کا الزام امریکا پر عائد کیا تھا۔ میں نے ان کے اس موقف پر تنقید کی تھی۔ اس بارے میں سماعتوں نے یہ بات واضع کر دی ہے کہ کانگریس نے اس کے لیے کوئی رقم فراہم نہیں کی۔ دوسری جانب زلمے خلیل زاد نے بھی آصف زرداری کو خوب آڑے ہاتھوں لیا، انہوں نے ٹویٹ میں لکھا کسی ملک کا ایجنٹ نہیں، پاکستان کے تہرے بحران پر تحفظات کا اظہار کیا تھا، یہ پاکستان کے مسٹر ٹین پر سنٹ کو جواب ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے سے روگردانی کے بجائے اس پر عمل کیا جائے۔
اسلام آباد: چیف جسٹس عمر عطاء بندیال اور ن لیگی رہنما کے درمیان اہم ملاقات کا انکشاف ہوا ہے۔ نجی چینل ایکسپریس کے مطابق سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال اور سابق اٹارنی جنرل و ن لیگی رہنما سلمان اسلم بٹ کے درمیان گزشتہ روز چیف جسٹس کے چیمبر میں ہوئی ملاقات ہوئی۔ اس حوالے سے صحافی نے اسلم بٹ سے سوال کیا کہ ملاقات کس سلسلے میں ہوئی؟ جس پر سلمان بٹ کا کہنا تھا کہ میں بیمار تھا تو چیف جسٹس نے میری صحت کا پوچھا۔ایک دو مرتبہ چیف جسٹس نے ملاقات کا پیغام بھیجا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد آیا تو ان سے ملاقات کیلئے چلا گیا۔مجھے چیف جسٹس نے نہیں بلایا خود ملاقات کیلئے گیا۔ واضح رہے کہ سلمان اسلم بٹ ن لیگ کے سابقہ دور حکومت میں اٹارنی جنرل رہ چکے ہیں۔ سلمان اسلم بٹ کا شریف برادران کے ساتھ قریبی تعلق ہے۔

Back
Top