خبریں

ملک کے بالائی علاقے گذشتہ دو روز سے بارش اور لینڈ سلائیڈنگ کی زد میں ہیں جس کے باعث ہزاروں مسافر ان علاقوں میں پھنس چکے ہیں۔ طورخم میں بھی کئی افراد شدید موسمی حالات کے باعث بے یارومددگار پھنسے ہوئے ہیں، واقعے رپورٹ ہونے پر گورنر حاجی غلام علی اور نگراں وزیراعلیٰ کے پی اعظم خان نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا تو متاثرین نے ان کی گاڑی کا گھیراؤ کرلیا۔ رپورٹ کے مطابق مشتعل مظاہرین نے گورنر اور نگراں وزیراعلیٰ کے خلاف سخت نعری بازی کی اس موقع پر گورنر کے پی اپنی گاڑی سے اترے اور مظاہرین سے گفتگو کرنے چاہی لیکن مشتعل مظاہرین نے ان کی ایک نہ سنی اور مسلسل نعرے بازی کرتے رہے۔ مظاہرین نے الزام عائد کیا اعلیٰ افسران یہاں آکر فوٹو سیشن کراکے جارہے ہیں ابھی تک کوئی عملی اقدام دیکھنے میں نہیں آیا ہے، مظاہرین کے الزام پر گورنر کے پی غصے میں آگئے اور مشتعل مظاہرین سے بات چیت کئے بغیر اپنی گاڑی میں جابیٹھے۔ یہی نہیں مظاہرین نے موجودہ صوبائی حکومت کے خلاف سخت نعرے بازی کی جبکہ عمران خان حکومت زندہ ناد کے نعرے بھی لگائے, ملک کے بالائی علاقوں میں غیر متوقع بارشوں، ژالہ باری اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث کئی سیاح مختلف مقامات پر پھنسے ہوئے ہیں۔چلاس میں تتہ پانی کے مقام پر کار لینڈ سلائیڈنگ کی زد میں آگئی جس کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق جبکہ تین زخمی ہوئے۔ ادھر نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے خیبرپختونخوا میں موسمیاتی حالات کےپیش نظرسیاحوں کو وارننگ جاری کردی ہے۔ترجمان این ایچ اے نے عوام سے اپیل کی ہے کہ خیبرپختونخوامیں مسافر غیرضروری سفر دے گریز کریں
پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کا پاور شیئرنگ فارمولا طے پا گیا,ذرائع کے مطابق چوہدری انوار الحق وزیرِ اعظم منتخب ہوگئے، اسپیکر پیپلز پارٹی اور سینئر وزیر مسلم لیگ ن سے ہو گا۔ ذرائع کے مطابق 16رکنی کابینہ میں فارورڈ بلاک کے 6، پیپلز پارٹی 6، مسلم لیگ ن کے 4 وزراء ہوں گے۔ذرائع نے یہ بتایا ہے کہ پیپلز پارٹی کے چوہدری لطیف اکبر اسپیکر اور مسلم لیگ ن کے کرنل وقار سینئر وزیر ہوں گے۔ چوہدری انوار الحق آزاد کشمیر کے بلامقابلہ وزیرِ اعظم منتخب کر لیے گئے، انہیں 52 کے ایوان میں 48 ووٹ ملے جو آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کی تاریخ کا سب بڑا مینڈیٹ ہے۔چوہدری انوار الحق آزاد کشمیر کے 15 ویں وزیراعظم منتخب ہوئے ہیں۔ انہوں نے وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد اسمبلی سے اپنے پہلے خطاب میں کہا آزاد حیثیت میں الیکشن لڑا ہے، انہیں پی ڈی ایم اور تحریک انصاف نے ووٹ دیا۔ چوہدری انوار الحق آزاد کشمیر کے بلامقابلہ وزیراعظم منتخب ہوئے، انہیں 52 کے ایوان میں 48 ووٹ ملے جو آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کی تاریخ کا سب بڑا مینڈیٹ ہے۔ چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے آزاد کشمیر کے نومنتخب وزیراعظم چوہدری انوار الحق کو مبارکباد دی ہے۔ گزشتہ دنوں آزادکشمیر ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم آزادکشمیر سردار تنویر الیاس کو توہین عدالت میں سزا سنائی تھی,عدالت نے سردار تنویر الیاس کو عدالت برخاست ہونے تک سزا سنائی اور انہیں کسی بھی عوامی عہدے کیلئے نااہل قرار دیا تھا۔
رجسٹرار ہائیکورٹ نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق کی ہدایت پر سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے خلاف توشہ خانہ فوجداری کیس کی سماعت کرنے والے ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال کے تبادلے کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے۔ رجسٹرار ہائیکورٹ کے نوٹیفکیشن کے مطابق سیشن ویسٹ اور ایسٹ کے 8 ایڈیشنل سیشن ججز کا تبادلہ کیا گیا ہے جن میں ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال بھی شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایڈیشل سیشن جج ظفر اقبال کا تبادلہ سیشن ایسٹ سے ویسٹ میں کر دیا گیا ہے جبکہ ان کی جگہ پر ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور کو تعینات کیا گیا ہے۔ ظفر اقبال کے علاوہ سیشن ویسٹ میں 4 دیگر ججز کا بھی تبادلہ کیا گیا۔ چند دن پہلے ہی الیکشن کمیشن کی طرف سے سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس کی سماعت جلد مقرر کرنے کی درخواست ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے مسترد کی تھی۔ ایڈیشنل سیشن ججز سید فیضان حیدر، فرخ فرید اور عابدہ سجاد کا تبادلہ ویسٹ سے ایسٹ اور ایڈیشنل سیشن ججز محمد سہیل، اویس محمد خان اور عبدالغفور کاکڑ کا تبادلہ ایسٹ سے ویسٹ میں کیا گیا ہے۔ ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور سے اینٹ ریپ کورٹ اور جی بی وی کا چارج واپس لیا گیا ہے۔ دریں اثنا توشہ خانہ ریفرنس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کی طرف سے سابق وزیراعظم عمران خان کی پٹیشن واپس لینے کی متفرق درخواست پر حتمی دلائل کیلئے 5مئی کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔ الیکشن کمیشن کی طرف سے عمران خان نااہلی کے فیصلے کیخلاف اور پٹیشن واپس لینے کی متفرق درخواست پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے سماعت کی تھی۔
سپریم کورٹ الیکشن کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ دے سکتی ہے,خواجہ آصف وزیر دفاع خواجہ آصف کہتے ہیں یہ بات درست ہے کہ الیکشن کے بارے میں سپریم کورٹ کوئی بھی فیصلہ کر سکتی ہے، یہ اس کا دائرہ اختیار ہے کہ وہ جو چاہے فیصلہ کرے لیکن پارلیمان بھی اپنا فیصلہ سنا چکا ہے۔ ڈان نیوز ٹی وی کے پروگرام ’لائیو ود عادل شاہزیب‘ میں بات کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ پارلیمان خود ایک ادارہ ہے جو کہ تمام اداروں کی ماں ہے جس نے آئین پاکستان کو جنم دیا ہے۔ اکتوبر سے قبل انتخابات ٹیبل پر نہیں ہیں اور ہم لین دین کے مذاکرات کے لیے تیار نہیں ہیں اور مخصوص ’ڈکٹیشن‘ قابل قبول نہیں ہے۔ خواجہ آصف نے کہا وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی بات سے غلط مفہوم لیا گیا اور مجھے یقین ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کا سپریم کورٹ آف پاکستان میں جونیئر ججز کی تعیناتی میں کوئی کردار نہیں۔ انہوں نے کہا حکومت خود ملک کی اعلیٰ عدلیہ سے تصادم ختم کرنا چاہتی ہے، میرا خیال ہے سپریم کورٹ میں ججز کی تعیناتی میں سابق آرمی چیف کے نام کو گھسیٹنا غلط ہے کیونکہ یہ معمول کا عمل ہے اور بعض اوقات تقرری کے دوران چیف جسٹس کے نامزد کردہ ناموں کو سفارشات کے مطابق منظور کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا وزیر قانون نے یہ بھی نشاندہی کی کہ حکومت سے لازم پوچھا جائے کہ اس نے سپریم کورٹ میں جونیئر ججز کی تعیناتی کیوں کی۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کے ججوں کی تقرری کے مرحلے میں کوئی ’تھرڈ پارٹی‘ ملوث نہیں ہے۔ خواجہ آصف نے کہا سابق آرمی چیف نے کبھی بھی توسیع کی درخواست نہیں کی اور میرے خیال میں سروسز میں پہلی توسیع کے بعد سابق آرمی چیف دوسری بار توسیع سے گریز کر رہے تھے۔ سابق آرمی چیف نے ملازمت میں توسیع نہ کرنے یا اپنی پسند کے آرمی چیف کو تعینات نہ کرنے پر مارشل لا نافذ کرنے کی دھمکی نہیں دی تھی۔
ملک بھر میں الیکشن کی دھوم مچی ہوئی ہے,عدالتی حکم کے مطابق چودہ مئی کو الیکشن ہونے ہیں ایسے میں پاکستان مسلم لیگ ن نے پنجاب میں عام انتخابات کے لیے کسی امیدوار کو ٹکٹ نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔پارٹی ذرائع کے مطابق قیادت نے فیصلہ کیا ہے لیگی امیدواروں کے کاغذاتِ نامزدگی فی الحال واپس نہیں لیے جائیں گے۔ پارٹی قیادت کا کہنا ہے کہ 14 مئی کے انتخابات کے حوالے سے مسلم لیگ ن کا مؤقف بڑا واضح ہے۔ لیگی قیادت نے فیصلہ کیا کسی امیدوار کے ٹکٹ اور شیر کے نشان کی درخواست الیکشن کمیشن میں جمع نہیں کروائی جائے گی۔ واضح رہے کہ الیکشن شیڈول کے مطابق آج الیکشن کمیشن نے امیدواروں کو پارٹی نشان الاٹ کرنے ہیں۔ لیگی رہنما عطا تارڑ کا کہنا ہے مسلم لیگ ن نے پنجاب الیکشن کا بائیکاٹ نہیں کیا۔ امیدواروں کو ٹکٹیں جاری نہیں کی ہیں۔ سپریم کورٹ میں ہمارا مؤقف ہے 14 مئی کے الیکشن کو نہیں مانتے۔ بائیکاٹ اس وقت ہوتا ہے جب امیدوار کاغذات واپس لے لیں۔ دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب اسمبلی کی297 جنرل نشستوں کے لیے امیدواروں کو ٹکٹ جاری کردیے,پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما فواد چوہدری نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ پنجاب اسمبلی کی تمام 297 نشستوں پر ٹکٹ جاری کر دیے گئے ہیں،پنجاب کے چاروں ریجن میں اپیل کمیٹیاں بھی بنا دی گئی ہیں, ٹکٹ پر نظرثانی کیلئے اپیل دائر کی جا سکتی ہے، تمام اپیلوں پر حتمی فیصلہ عمران خان خود کریں گے۔ مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری نے رد عمل میں کہا کہ فوادصاحب! کتنا مال اکٹھا کیا وہ بھی بتادیں؟ملاقات کا کروڑ روپیہ اور ٹکٹ کتنے میں بیچا؟ جنہیں ٹکٹ نہیں دیا ان بے چاروں کے پیسےواپس کریں، گھڑی،سینیٹ کی سیٹ،پارٹی ٹکٹ بیچنی ہو تو عمران خان اچھے سیلز مین ہیں۔
ملک میں ہر طرف مہنگائی کی لہر ہے,عوام کے لیے گزارا مشکل تر ہوگیا,عید شاپنگ بھی متاثر ہوئی ہے,ریکارڈ توڑ مہنگائی نے میٹھی عید کی خوشیاں پھیکی کردیں، رمضان کے آخری عشرہ میں عید کی خریداری میں 50 فیصد تک کمی دیکھی گئی ہے۔ تاجر رہنما عتیق میر کے مطابق بازار عید کی روایتی گہما گہمی سے محروم ہیں، تاجر رہنما نے کہا کراچی میں 18 سے 20 مرکزی بازاروں میں کہیں لوگوں کا روایتی رش نہیں ہے، غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے عوام بھی کم خرچ کررہے ہیں کیونکہ اس وقت بنیادی ضروریات پوری کرنا مشکل ہوگیا ہے۔ عتیق میر کے مطابق عید کی خریداری کے ساتھ ایسٹر اور شادیوں کے سیزن کی خریداری کے اثرات بھی بازاروں میں نہیں دیکھے جارہے، گزشتہ سال لگ بھگ 25 ارب روپے کی فروخت رہی تھی جو ملکی تاریخ میں مایوس کن سال تھا، اس سال مزید مایوس کن صورتحال ہے اور فروخت میں 50 فیصد کمی کا سامنا ہے، حتمی اثرات کا تعین آئندہ چند روز اور چاند رات کی خریداری سے ہوگا۔ عتیق میر نے کہا اس سال کھل کر خریداری نہیں ہورہی زیادہ تر بچوں کی مصنوعات فروخت ہورہی ہیں، خریدار ایک سوٹ خریدنے کیلئے پورے بازار کا چکر لگارہے ہیں، ہر فرد کو سستی اشیاء چاہئیں، 80 فیصد بچوں اور خواتین کے کپڑے، جیولری، میک اپ، شوز اور پرس کی فروخت ہورہی ہے۔ تاجر رہنما نے کہا گزشتہ سال بھی تاجروں نے اسٹاک نہیں لگایا، دکانوں پر کنٹینرز پھنسے ہوئے ہیں، اس سال خام مال نہ ہونے کی وجہ سے کارخانوں میں پیداوار محدود رہی اور دکانداروں نے کارخانوں سے ادھار مال لینے سے اجتناب کیا۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے دوسری بار پارلیمنٹ سے منظور کردہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل نامنظور کرتے ہوئے واپس بھیج دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر عارف علوی نے چیف جسٹس آف پاکستان کے اختیارات میں کمی سے متعلق بل کو دوسری بار منظور کرنے سے انکار کرتے ہوئے موقف اپنایا ہے کہ یہ معاملہ ابھی عدالت میں زیر سماعت ہے لہذا بل پر مزید کوئی کارروائی مناسب نہیں ہے۔ صدر مملکت نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کی سمری واپس بھیجتے ہوئے اپنے جواب میں لکھا ہے کہ اس وقت اس بل کا معاملہ ملک کے اعلی ترین عدالتی فورم میں زیر سماعت ہے، معاملہ زیر سماعت ہونے کا احترام کیا جانا چاہیے۔ خیال رہے کہ وفاقی کابینہ نے 28 مارچ کو چیف جسٹس آف پاکستان کے اختیارات میں کمی سے متعلق سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کی منظوری دی تھی جس کے بعد حکومت نے پہلے قومی اسمبلی اور پھر سینیٹ سے اس بل کو منظور کرواکے صدر مملکت کو سمری بھجوادی، تاہم صدر مملکت نے اس سمری کو منظور کرنے سے انکار کرتے ہوئے بل نظر ثانی کیلئے واپس پارلیمنٹ کو بھجوادیا۔ حکومت نے اس بل کو چند ترامیم کے ساتھ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے منظور کرواکے صدر کو سمری بھیجی، قانون کے مطابق دوسری بار بھیجی گئی سمری اگر صدر مملکت مسترد کربھی دیں تب بھی یہ بل 10 دن بعد خود بخود قانون کی شکل اختیار کرلے گا۔
سینئر تجزیہ کار اور قانون دان منیب فاروق نے کہا ہے کہ نگراں حکومت کی مدت آئین میں کہیں بھی درج نہیں ہے، انتخابات 90 روز میں منعقد کروانا آئین میں درج ہے تاہم اگر انتخابات نہیں ہوتے تو نگراں حکومت کو بھی نہیں ہٹایا جاسکتا۔ جیو نیوز کے پروگرام رپورٹ کارڈ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے منیب فاروق نے کہا کہ اس وقت آئینی ترمیم لانا تو ناممکن سی بات ہے، اگر ملک میں ایک ہی دن انتخابات کیلئے کوششیں کرنی ہیں تو اس کیلئے وسیع سطح پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی ضرورت ہے جو کہ اس ماحول میں مشکل نظر آتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت نگراں حکومت کے آئینی سٹیٹس پر بات ہورہی ہے، یہ ایک مضحکہ خیز بات ہے، کیونکہ نگراں حکومت الیکشن کروانے کیلئے معرض وجود میں آتی ہے، آئین میں 90 روز کے اندر انتخابات کا لکھا ہوا ہے نگراں حکومت کی مدت کا کہیں بھی نہیں لکھا ہوا، جب الیکشن نہیں ہوتے تو آپ نگراں حکومت کو کس بنیاد پر ہٹایا جائے گا؟ جب تک الیکشن نہیں ہوں گے نگراں سیٹ اپ جاری رہے گا۔ مینب فاروق نے کہا کہ چیف جسٹس کا کہنا ہےکہ ہم نے فیصلہ دیدیا ہے اب ہم نے آگے بڑھنا ہے تو کیا اب چیف جسٹس وزیراعظم اور کابینہ کو گھر بھیج سکتے ہیں ،نہیں ایسا نہیں ہوسکتا،زیادہ سے زیادہ وہ یہ کہہ سکتے ہیں کہ وزیراعظم ایوان سے اعتماد کا ووٹ لیں، حالانکہ یہ بھی ایک معیوب بات ہے۔ پروگرام میں شریک ارشاد بھٹی کا کہنا تھا کہ حکمران جو کچھ مرضی کرلیں یہ ایکسپوز ہوگئے ہیں کہ یہ انتخابات نہیں چاہتے، یہ جمہوریت نہیں مانتے،یہ سویلین بالادستی کو نہیں مانتے، سب سے درست فورم پارلیمنٹ ہے جہاں ان کے ہی سارے لوگ بیٹھے ہیں اور وہاں یہ کسی اور کو آنے نہیں دیتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن میں راجا ریاض بیٹھے ہیں حکومت ان سے اتفاق کرلے، وزیراعظم، وزیر خزانہ، وزیر داخلہ اور وزیر دفاع توہین عدالت کے مرتکب ہوچکے ہیں، ان پر کارروائی ہونی چاہیے۔
سینئر صحافی و تجزیہ کار مظہر عباس نے کہا ہے کہ زمینی حقائق یہ ہیں کہ انتخابات کی صورت میں عمران خان واضح طور پر فتحیاب ہوتے دکھائی دے ہیں۔ دنیا نیوز کے پروگرام آن دی فرنٹ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے مظہر عباس کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم بالخصوص ن لیگ کیلئے تو اس وقت صورتحال اچھی نہیں ہے، اگر اس وقت انتخابات ہوتے ہیں تو انہیں نقصان ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ جب پنجاب اور کے پی کے کی اسمبلیاں تحلیل کی گئیں تھیں تو نواز شریف واپس آتے یہ قومی اسمبلی تحلیل کرتے ، نواز شریف لڑائی لڑتے پھر چاہے جیل چلے جاتے مگر یہاں موجود ہوتے، ایسا نہیں ہوسکتا کہ آپ لندن میں بیٹھیں رہیں اور آپ کے لوگ یہاں آپ کا کیس لڑتے رہیں، نواز شریف مکہ جانے کیلئے تیا ر ہیں پاکستان آنے کیلئے تیار نہیں ہیں، سیاست ایسے نہیں چلتی۔ مظہر عباس نے کہا کہ دوسری طرف گراؤنڈ پر عمران خان کی جیت واضح نظر آرہی ہے، عمران خان اگر الیکشن جیت کر اقتدار میں آتے ہیں تو ایسا پہلی بار ہوگا کہ کوئی اقتدار سے نکالے جانے کے فورا بعد دوبارہ فتحیاب ہوا ہو، اور اگر ایسا ہوگیا تو عمران خان اس کا کریڈٹ کا عوام کو دیں گے اور پھر وہ ایسے سخت فیصلے کرسکیں گے جوبہت سے لوگوں کیلئے غیر مقبول یا ناقابل قبول ہوں گے، اس لیے عمران خان سے اسٹیبلشمنٹ اور حکومت خوفزدہ ہے۔ مظہر عباس نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کو یہ خوف ہے معاملات خوفناک صورتحال کی طرف جارہے ہیں، پی ڈی ایم نے اپنے دور حکومت میں اتنا مس ہینڈل کیا ہے کہ نا تو ان سے اکنامک معاملات سنبھالے گئے،نا ان سے سیاسی معاملات سنبھالے جارہے ہیں اور نا ہی ان سے جوڈیشل معاملات سنبھالے جارہے ہیں۔
وفاقی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری پی ٹی آئی سے مذاکرات کے معاملے پر سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان کو منانے میں ناکام ہوگئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے آج ڈیرہ اسماعیل خان میں سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی، بلاول بھٹو زرداری کی آمد کا مقصد مولانا فضل الرحمان کو پاکستان تحریک انصاف اور عمران خان سے مذاکرات پر قائل کرنا تھا۔ بلاول بھٹو زرداری نے مولانا فضل الرحمان کو سابق صدر مملکت آصف علی زرداری کا پیغام پہنچایا، تاہم مولانا فضل الرحمان نے عمران خان سے مذاکرات کی حمایت سے صاف انکار کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ جو جماعتیں عمران خان سے مذاکرات کرنا چاہتی ہیں وہ کرسکتی ہیں، میں یا میری جماعت ان مذاکرات کا حصہ نہیں بنیں گا۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عمران خان قابل اعتماد آدمی نہیں ہے، ہم تو عمران خان کو پاکستانی سیاست کاغیر ضروری عنصر سمجھتے ہیں، سیاسی جماعتوں کے درمیان مذاکرات ضرور ہونے چاہیے مگر یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ جن سے مذاکرات ہورہے ہیں وہ خود کس حد تک سنجیدہ ہیں، پہلے بھی پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات ہوئے ان کا کیا نتیجہ نکلا؟ سربراہ پی ڈی ایم نے پارٹی سے مشاورت کا عندیہ دیتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری سے کہا کہ میں مفتی محمود ہوں اور نا ہی آپ ذولفقار علی بھٹو ہیں۔ اس موقع پر چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ اتحادی جماعتیں مذاکرات کی حامی ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ تمام اتحادی جماعتیں ایک پیج پر ہوں، ہم نے تین رکنی کمیٹی بنا کر تمام جماعتوں سے بات کی ہے ، سب نے مذاکرات کو ہی بحران کا واحد حل قرار دیا ہے، سیاسی جماعتوں کے درمیان بات چیت کے دروازے بند ہونا خوش آئند نہیں ہے۔
میزبان حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ دوسرے ممالک کے سفارتی عملے کو تحفظ فراہم کرے: پاکستانی سفارتخانہ اقتدار کے حصول کے لیے گزشتہ ہفتے سے جنوب افریقی ملک سوڈان میں ریاستی فوج اور "ریپڈ سپورٹ فورسز" نامی نیم فوجی دستوں کے مابین جھڑپیں جاری ہیں جس کے دوران پاکستانی سفارتخانے کو بھی گولیاں لگنے کی خبر سامنے آئی ہے۔ سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں 1 ہزار کے قریب پاکستانی رہائش پذیر ہیں جو اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔ ہر وقت گولیاں چلنے کے باعث خوف وہراس کی فضا قائم ہے۔ سوڈان میں پاکستانی سفارتخانے کی طرف سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری بیان کے مطابق سوڈان میں جاری جھڑپوں کےد وران پاکستانی سفارتخانے کی بلڈنگ کو بھی تین گولیاں لگی ہیں جس کے باعث بلڈنگ کو نقصان پہنچا ہے۔ واقعہ ویانا کنونشن کی خلاف ورزی ہے کیونکہ میزبان حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ دوسرے ممالک کے سفارتی عملے کو تحفظ فراہم کرے۔ پاکستان سفارتخانے کی طرف سے فریقین پر زور دیا گیا ہے کہ انہیں تحمل کا مظاہرہ کرنے چاہیے اور سوڈان کی حکومت سے درخواست کی ہے کہ وہ پاکستان کے سفارتخانے اور اس میں موجود عملے کی حفاظت کیلئے اقدامات کرے اور سکیورٹی اہلکار تعینات کیے جائیں۔ علاوہ ازیں پاکستانی سفارتخانے کی طرف سے اپنے شہریوں کو ہدایات جاری کی گئیں کہ سوڈان میں جاری صورتحال کے تناظر میں اپنی نقل وحرکت کو محدود رکھیں اور گھر سے باہر نکلنے سے اجتناب برتیں۔ سوڈان میں زیادہ عرصہ فوج برسراقتدار رہی جس کی سربراہی جنرل عبدالفتح البرہان ملک کر رہے تھے اور دوسری طرف پیراملٹری فورس ہے جس کی بنیاد 20 سال پہلے رکھی گئی تھی ، وہ جنرل عبدالفتح کے بجائے سابق وار لارڈ جنرل محمد ہمدان کی حمایت کرتی ہے۔ پیراملٹری فورس سوڈان کے شہر دارفر میں عوام کی بغاوت پر قابو پانے کیلئے تشکیل دی گئی تھی لیکن بعد میں اس پر نسل کشی کا الزام بھی لگایا گیا تھا۔
ملک کے لیے بنائے جانے والے قوانین کا ہمارے سماجی، سیاسی ومعاشی اہداف پر اثر پڑتا ہے اور ملک کی عوام کی قسمت کا فیصلہ ہوتا ہے: خط چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطاء بندیال نے پارلیمنٹ میں ہونے والی آئین پاکستان کی گولڈن جوبلی تقریب میں شرکت نہ کرنے وجہ بتا دی۔ چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کے نام خط لکھ کر بتایا کہ تقریب میں شرکت کرنا یقیناً میرے لیے باعث اعزاز ہوتا لیکن اپنی عدالتی مصروفیات کے باعث پارلیمنٹ میں ہونے والی تقریب میں شرکت نہیں کر سکا۔ ذرائع کے مطابق چیف جسٹس نے خط میں آئین پاکستان کے 50 سال مکمل ہونے پر مبارکباد دیتے ہوئے لکھا کہ آئین پاکستان کی طرف سے ریاست میں قوانین بنانے کا اختیار پارلیمنٹ کو دیا گیا ہے جو انتہائی اہم ذمہ داری ہے۔ ملک کے لیے بنائے جانے والے قوانین کا ہمارے سماجی، سیاسی ومعاشی اہداف پر اثر پڑتا ہے اور ملک کی عوام کی قسمت کا فیصلہ ہوتا ہے۔ انہوں نے خط میں لکھا کہ میں میری نیک خواہشات اور دعا ہے کہ پارلیمنٹ کی طرف سے ایسے قوانین تشکیل دیئے جائیں تو آئین پاکستان کے معیار پر پورے اترتے ہوں۔ میری خواہش ہے کہ پارلیمان سے بننے والے قوانین سے ملک وقوم کی خوشحالی، ترقی وامن وامان میں رہنمائی ہو۔چیف جسٹس کی طرف سے سپیکر قومی اسمبلی کو خط 10 اپریل کو لکھا گیا تھا۔ یاد رہے کہ 10 اپریل کو آئین پاکستان کے 50 سال مکمل ہونے پر قومی اسمبلی ہال میں خصوصی کنونشن میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے تمام ججز کو مدعا کیا گیا تھا جس میں سینئر جج سپریم کورٹ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ شریک ہوئے تھے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ ہمیں آئین پاکستان کی اہمیت کو پہچان کر اس پر عمل کرنا چاہیے، اپنے ادارے کی طرف سے کہنا چاہتا ہوں کہ آئین کیساتھ کھڑے ہیں۔ دریں اثنا جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے آج ایک تقریب میں گفتگو کے دوران میزبان نے سوال پوچھا کہ آپ کے قومی اسمبلی کنونشن میں شرکت پر جسٹس (ر) نذیرکرامت کے علاوہ بہت سے لوگوں نے اعتراض کیا ہے، کیا آپ سمجھتے ہیں کہ آپ نے غلط کیا؟ جس پر جواب میں قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہم نے پڑھا ہے کہ بزرگوں کی عزت کرنی چاہیے، وہ مجھ سے بات کرتے تو بہتر ہوتا۔
نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی حکومت 22 اپریل کو ختم ہونے کے بعد 23 اپریل کو وہ چیک بھی سائن نہیں کر سکیں گے: رہنما پی ٹی آئی سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے ایک ہی وقت انتخابات کے حوالے سے کیس کی سماعت میں ریمارکس دئیے کہ منجمد سیاسی نظام چلنے شروع ہو چکا ہے، 14 مئی قریب ہے، تمام سیاسی جماعتیں ایک موقف پر اکٹھے ہو جائیں تو عدالت کی طرف سے گنجائش نکالی جا سکتی ہے۔ عدالت کی طرف سے ایک دن انتخابات کرانے کی درخواستوں پر سیاسی جماعتوں کو نوٹس جاری کر دیا گیا ہے۔ سینئر نائب صدر ورہنما پاکستان تحریک انصاف فواد احمد چوہدری کا نجی ٹی وی چینل اے آر وائے نیوز کے پروگرام دی رپورٹرز میں گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی طرف سے مجھے اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو کل سپریم کورٹ میں تحریک انصاف کا موقف دینے کیلئے نامزد کر دیا ہے، کل عدالت میں پارٹی کی طرف سے نمائندگی کریں گے۔ فواد احمد چوہدری کا کہنا تھا کہ آئین پاکستان کی طرف سے غیرمنتخب نامزدگیوں پر قائم نگران حکومت کو 90 دن دیئے گئے ہیں اس سے اگلے دن نگران حکومت قائم نہیں رہ سکتی۔ نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی حکومت 22 اپریل کو ختم ہونے کے بعد 23 اپریل کو وہ چیک بھی سائن نہیں کر سکیں گے۔ ہم عدالت میں پٹیشن دائر کرینگے کیونکہ آئین کے آرٹیکل 187 کے تحت سبسٹنشل جسٹس کا اختیار سپریم کورٹ کو ہے۔ فواد احمد چودھری کی طرف سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 187 کے تحت سپریم کورٹ صوبہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں ایڈمنسٹریٹرز مقرر کریں۔ پنجاب میں انتخابات کے حوالے سے عدالتی سماعت پر کہا اٹارنی جنرل سے عدالت نے پوچھا کیا انتخابات قانون کے مطابق ملتوی ہو سکتے ہیں؟ جس پر انہوں نے عدالت کو کہا کہ بلاول بھٹو ودیگر رہنمائوں سے ملاقات ہوئی ہے، سیاسی رہنما مذاکرات کرنے پر متفق ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ میں کہا ہے کہ سیاسی حل کی طرف جانا چاہیے، میں واضح کر دوں کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے آرڈر اور آئین پاکستان کے فریم ورک میں مذاکرات ہو سکتے ہیں۔ اتحادی حکومت کی طرف غلط روایت ڈالنے کی کوشش کی گئی لیکن اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ سپریم کورٹ نے روک لیا۔ فواد چوہدری نے کہا کہ دنیا کی کوئی پارلیمنٹ ایسی بات نہیں کر سکتی کہ انتخابات کروانے کیلئے فنڈز موجود نہیں ہیں۔ ہمارے سوشل میڈیا کارکنوں کو پکڑ کر تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، ایسے ماحول میں اتحادی حکومت کے ساتھ کیسے بیٹھیں؟ ان لوگوں کے ساتھ ہمیں بیٹھنے کی ہمیں ضرورت ہی نہیں، یہ لوگ سپریم کورٹ میں پیش ہو کر اپنا فارمولہ پیش کریں۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو طلب کرتے ہوئے آڈٹ نا کروانے پر ریکارڈ طلب کرلیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نور عالم خان کی سربراہی میں ہوا جس میں ایک بار پھر سپریم کورٹ کے آڈٹ کا معاملہ زیر غور آیا۔ چیئرمین پی اے سی نے گزشتہ دس سالوں میں سپریم کورٹ کا آڈٹ نا کروائےجانے کے معاملے پر حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے گزشتہ ایک دہائی سے آڈیٹر جنرل آف پاکستان کو اکاؤنٹس تک رسائی دینے سے انکار کیوں کیا جارہا ہے؟ اس موقع پر نور عالم خان نے سی ڈی اے کی جانب سے ججز، جرنیلوں، وزرائے اعظم، کابینہ ارکان، ارکان پارلیمنٹ اور بیوروکریٹس کو الاٹ کیے گئے پلاٹس کی تفصیلات پیش نا کرنے پر بھی برہمی کا اظہار کیا اور رجسٹرار سپریم کورٹ کو عید کی تعطیلات کے بعد سپریم کورٹ کےججز کی تنخواہوں، مراعات اور دیگر مالی امور کے ریکارڈ سمیت طلب کرلیا ہے۔ دوسری جانب ترجمان سپریم کورٹ نے 10 سال سے آڈٹ نہ کرائے جانے کے دعوے کو بے بنیاد قرار دے دیا۔
سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف قائم جے آئی ٹی کی تشکیل کے حوالے سے لاہور ہائی کورٹ نے قانونی نکتہ اٹھاتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ کیا جے آئی ٹی کی تشکیل قانونی دائرہ اختیار کے تحت ہوئی؟ تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم عمران خان اور پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں کے خلاف تحقیقات کیلئے قائم جے آئی ٹی کی تشکیل کے خلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی، جسٹس طارق سلیم شیخ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری اور مسرت جمشید چیمہ کی جانب سے دائردرخواستوں پر سماعت کی۔ دوران سماعت درخواست گزاروں کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان اور پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف بھونڈے اور بے بنیاد الزامات کے تحت مقدمات قائم کیے گئے، ایک وقوعہ پر ایک سے زائد مقدمات درج کیے گئے، فواد چوہدری نے عدالت میں کہا کہ جتنے بھی مقدمات درج ہیں ان میں غیر قانونی طور پر دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ فواد چوہدری نے عدالت سے جے آئی ٹی کی تشکیل کے خلاف حکم امتناع جاری کرنے کی استدعا کی، تاہم عدالت نےجے آئی ٹی کی تشکیل پر قانونی سوال اٹھاتے ہوئے استدعا مسترد کردی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کیا جے آئی ٹی کی تشکیل قانونی دائرہ اختیار کے تحت ہوئی، ابھی تو تفتیش کا آغاز ہوا ہے، کیا عدالت اس اسٹیج پر مقدمے میں شامل کی گئیں دہشت گردی کی دفعات کا جائزہ لے سکتی ہے، صوبائی حکومت نے جے آئی ٹی کی تشکیل میں وفاقی اداروں کے افسران کو شامل کرنے کی اجازت کس سے لی ہے۔
کراچی پولیس نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر علی زیدی کا کرمنل ریکارڈ اکھٹا کرلیا ہے جس کے مطابق علی زیدی کراچی کے مزید تین تھانوں کو مطلوب ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی رہنما اس وقت کراچی کے تھانہ ابراہیم حیدری میں زیر حراست ہیں ، انہیں دھوکہ دہی کے مقدمے کے تحت گرفتار کیا گیا ہے، پولیس کی جانب سے علی زیدی کا شہر بھر سے کرمنل ریکارڈ اکھٹا کیا گیا جس کے مطابق سولجر بازا،سائٹ اور فیروزآباد تھانوں میں بھی علی زیدی کے خلاف مقدمات درج ہیں۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق ان تینوں تھانوں کی پولیس کو علی زیدی دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج مقدمات میں مطلوب ہیں۔ علی زیدی کی جانب سے پولیس کو دیئے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف میں شمولیت کے بعد کراچی کے مختلف حلقوں سے الیکشن لڑا،2018 میں کراچی کے حلقہ این اے244 سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوا، جس کے بعد پورٹ اینڈ شپنگ کی وزارت کا قلمدان ملا، یہ مقدمات میرے خلاف سیاسی رنجش کی بنا پر قائم کیے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تینوں تھانوں میں درج مقدمات میں مجھے ضمانت ملی ہوئی ہے، عدالت میں ان کیسز کی تاریخوں پر پیش ہورہا ہوں، مجھ پر جھوٹے مقدمات قائم کیے گئے ہیں، میں نے کوئی غلط کام نہیں کیا، دھوکہ دہی کا مقدمہ بھی جھوٹ پر مبنی ہے، میرا مدعی مقدمہ سے لین دین کا کوئی معاملہ نہیں رہا۔
سابق صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان تھوڑا وقت دیں، ہم نے ملک میں ایک ہی دن مذاکرات کیلئے آپس میں مذاکرات شروع کردیئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سابق صدر مملکت آصف علی زرداری نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطاۓ ء بندیال کی جانب سے سیاسی جماعتوں کو انتخابات کیلئے مذاکرات کے مشورے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے چند روز قبل ہی آپس میں مذاکرات کا عمل شروع کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک بار حکومتی اتحاد کی ساری جماعتوں میں ایک موقف پر اتفاق ہوجائے اس کے بعد سیاسی مخالفین سے بات کریں گے، چیف جسٹس تھوڑا وقت دیدیں، ہم بھی مذاکرات کے راستے سے ہی ایک ہی دن ملک بھر میں انتخابات چاہتے ہیں۔
واجبات کی عدم ادائیگی،تھر میں کوئلے کی کان کے چینی آپریٹر نے پیداوار نصف تھر میں کان کنی کرنے والے چینی آپریٹر نے مبینہ طور پر 6 کروڑ ڈالر کے واجبات کی عدم ادائیگی پر اپنی پیداوار کم کر کے نصف کردی ،جس سے کوئلے سے چلنے والے ایک ہزار 360 میگا واٹس کے بجلی گھر چلتے ہیں،ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چائنا مشینری انجینئرنگ کارپوریشن تھر کول فیلڈ کے بلاک2 میں ایک اوپن پٹ لگنائٹ کان کے آپریٹر کے طور پر سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کے ساتھ ایک آف شور معاہدے کے تحت کام کرتی ہے، اس نے اینگرو کو باضابطہ طور آپریشن محدود کرنے کے بارے میں مطلع کردیا ہے جس کے نتیجے میں ایک ماہ کے اندر کان کنی مکمل طور پر رک سکتی ہے۔ ذرائع نے ڈان کو بتایا چینی کنٹریکٹر کو مئی 2022 سے کوئی ادائیگی نہیں ہوئی،ایس ای سی ایم سی کو حکومت سندھ کی حمایت حاصل ہےاور وہ بلاک-2 کے دوسرے مرحلے کے لیے آپریشن اور مینٹیننس کے ساتھ ساتھ انجینئرنگ، پروکیورمنٹ اینڈ کنسٹرکشن کے تحت چینی کنٹریکٹر کو ڈالر میں ادائیگیوں کی مقروض ہے۔ ایس ای سی ایم سی کی سینئر انتظامیہ نے مالیاتی حکام کے اعلیٰ سطح پر اس مسئلے کو اٹھایا ہے لیکن کہا جاتا ہے کہ وہ زرمبادلہ کی کمی کے پیش نظر ادائیگی پر دستخط کرنے سے گریزاں ہیں،پاکستان کو ڈالر کی شدید قلت کا سامنا ہے کیونکہ عالمی مالیاتی فنڈ کے ساتھ قرض پروگرام بدستور تعطل کا شکار ہے۔ مسئلے سے واقف شخص کے مطابق اینگرو کے پاس لیکویڈیٹی کی کوئی کمی نہیں، اس کے پاس بھرپور نقد موجود ہے، مسئلہ یہ ہے کہ وزارت خزانہ اور مرکزی بینک اسے غیر ملکی کانٹریکٹر کو آگے کی ادائیگی کے لیے مقامی کرنسی کو ڈالر میں تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دے رہے۔ متعلقہ کمپنیوں سے ہوئی مفاہمت کے مطابق جس میں اینگرو کارپوریشن لمیٹڈ کے پاس مادی سرمایہ کاری ہے کمپنی نے 2022 میں 8 ارب 47 کروڑ روپے کا خالص منافع کمایا،کمپنی کے نقدی اور دیگر اثاثوں پر موجودہ اثاثے جنہیں ایک سال کے اندر نقد میں تبدیل کیا جا سکتا ہے، سال 2022 کے آخر میں ایک کھرب 4 ارب 40 کروڑ روپے تھے جو ایک سال پہلے کے مقابلے میں 38 فیصد زیادہ ہے۔ دیسی کوئلے کی قیمت موجودہ دوسرے مرحلے میں تقریباً 42 ڈالر فی ٹن ہے،بین الاقوامی نرخ تقریباً 135 ڈالر ہے، جب تیسرا مرحلہ اپریل 2024 تک مکمل ہو جائے گا تو تھر کے کوئلے کی قیمت مزید کم ہو کر 27 ڈالر فی ٹن رہ جائے گی،اینگرو کارپوریشن کو ایک حالیہ خط میں چینی کمپنی کے نمائندے ژاؤ وینکے نے کہا کہ چینی کمپنی کا کیش فلو خراب حالت میں ہے کیونکہ 6 کروڑ ڈالر کے واجبات کسی بھی ٹھیکیدار کے لیے بہت بڑی رقم ہے۔ خط میں کہا گیا ہم شدید مالیاتی فقدان کا شکار ہیں، ہمیں موصول ہونے والی ادائیگی پر مشکل سے کام جاری رہ سکتا ہے جبکہ ہمارے ذیلی ٹھیکیداروں اور سپلائرز وغیرہ کی ادائیگی کا ذکر نہیں کیا جارہا،چینی کانٹریکٹرز نے پاکستانی کمپنی کو بھی خبردار کیا کہ بڑھتے ہوئے واجبات کے نتیجے میں فیز 3کے لیے کان کی توسیع میں ’نمایاں طور پر‘ رکاوٹ پیدا ہو گی اور اگر ایسا ہوتا ہے تو پاور پلانٹس کو تھر کے کوئلے کی بجائے درآمدی کوئلہ استعمال کرنا پڑے گا’۔
ٹیکسٹائل کی برآمدات میں 22.61 فیصد کمی ٹیکسٹائل اور کپڑے کی برآمدات رواں مالی سال کے ابتدائی 9 مہینوں کے دوران سال بہ سال 12.42 فیصد تنزلی کے بعد 12 ارب 47 کروڑ ڈالر رہ گئیں،ڈان اخبار کی رپورٹ میں پاکستان ادارہ شماریات کے مطابق ٹیکسٹائل کی برآمدات مارچ میں سالانہ بنیادوں پر 22.61 فیصد کمی کے بعد ایک ارب 26 کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئیں۔ ماہانہ بنیادوں پر اس میں 6.6 فیصد کا اضافہ ہوا، گزشتہ برس مارچ میں ایک ارب 62 کروڑ ڈالر کی برآمدات کی گئی تھیں،مجموعی برآمدات میں بھی مسلسل ساتویں مہینے 9.85 فیصد گر کر جولائی تا مارچ کے دوران 21 ارب 5 کروڑ ڈالر رہیں جو گزشتہ سال کی اس مدت میں 23 ارب 35 کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئی تھیں، مسلسل کمی برآمدی شعبے میں بڑے پیمانے پر ملازمین کی چھانٹی کو ظاہر کرتی ہے۔ حکومت کو برآمدی ہدف حاصل کرنے میں دشواری کا سامنا ہوگا جس کی وجہ سے ملک کے گرتے ہوئے زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ میں اضافہ ہوگا،ٹیکسٹائل اور کلاتھنگ کی برآمدات گرنے کی متعدد وجوہات ہیں، جس میں توانائی کی بلند لاگت، ریفنڈز کا پھنسنا، خام مال کی عدم دستیابی اور روپے کی قدر میں بڑی کمی کے باوجود عالمی سطح پر طلب میں تنزلی شامل ہیں۔ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے تحت حکومت نے یکم مارچ سے برآمدی شعبے کے لیے سبسڈی معطل کر دی،بندرگاہ پر کنٹینرز کا جمع ہونا بھی برآمدات میں کمی کی وجہ ہے،وزارت کامرس سے برآمدات میں کمی کی وجوہات کے حوالے سے باضابطہ کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا،برآمدات میں منفی نمو رواں مالی سال کے پہلے مہینے جولائی میں شروع ہوئی،اگست میں معمولی اضافہ دیکھا گیا تھا، برآمدات میں کمی ایک تشویشناک عنصر ہے، جو ملک کے بیرونی کھاتے میں توازن پیدا کرنے میں مسائل پیدا کرے گا۔ پی بی ایس کے اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی 9 مہینوں کے دوران تیار ملبوسات کی برآمدات بالحاظ قدر 7.20 فیصد کم ہوئیں،مقدار کے حساب سے 56.79 فیصد کا اضافہ ہوا جبکہ نٹ ویئر کی قدر کے حساب سے 9.10 فیصد تنزلی ہوئی لیکن مقدار میں 10.61 فیصد اضافہ ہوا، اسی طرح بیڈویئر کی برآمدات میں بالحاظ قدر 17.03 فیصد اور بالحاظ مقدار 23.30 فیصد کمی دیکھی گئی۔ رپورٹ کے مطابق تولیے کی برآمدات میں بالحاظ قدر 9.07 فیصد اور مقدار میں 13.016 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ سوتی کپڑے کی برآمدات مالیت کے حساب سے 14.34 فیصد اور بالحاظ مقدار 25.38 فیصڈ کم ہوئی،سوتی دھاکے کی برآمدات میں 36.92 فیصد تنزلی ریکارڈ کی گئی جبکہ میڈ اپس میں 14.71 فیصد کی کمی اور خیمے، کینوس اور ترپال کی برآمدات پچھلے سال کے 9 مہینے کے مقابلے میں 25.10 فیصد بڑھ گئیں۔ مالی سال 2023 کے ابتدائی 9 مہینے کے دوران ٹیکسٹائل مشینری کی درآمدات بھی 54.21 فیصد گر گئیں، جس سے عندیہ ملتا ہے کہ توسیع اور جدیدیت کے منصوبے ترجیحات میں شامل نہیں ہیں۔ پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹر ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ خرم مختار نے ڈان کو بتایا کہ ٹیکسٹائل سیکٹر کی برآمدات وفاقی حکومت کی حکمت عملی کے فقدان اور مؤثر طریقے سے ترجیحات نہ دینے کا نتیجہ ہے، ایسا لگتا ہے کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر حکومت چلا رہے ہیں۔
کینیا نے صحافی ارشد شریف قتل کیس میں مزید تعاون سے ایک بار پھر انکار کردیا، سپریم کورٹ کے سوموٹو نوٹس پر پاکستان نے کینیا کے حکام سے خط لکھ کر ارشدشریف قتل کیس کی نئی تحقیقات کے لئے اجازت طلب کی تھی۔ خط کے جواب میں کینین حکام نے کہا تفتیش میں پاکستان کے عمر شاہد حامد اور اطہر وحید سے بھرپور تعاون کیا تھا، نئی تحقیقات کا بھی مختلف نتیجہ نہیں نکلنے لگا۔ کینین حکام کے مطابق ارشد شریف قتل کیس میں ضروری تعاون پہلے ہی کرچکے،سپریم کورٹ کا حکم پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے۔ کینیا کے حکام 5 سے زائد بار پاکستان کی درخواست رد کرچکے ہیں ، عدم تعاون سے متعلق پاکستان اور کینیا کے حکام نے جیو نیوز کو تصدیق کردی ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستانی تفتیش کاروں کی رپورٹ میں کینین حکام پر تنقید سے مقامی ادارے سخت ناراض ہیں، ارشد شریف قتل کیس پر کینیا حکومت کی تحقیقاتی رپورٹ اب تک شائع نہیں ہوئی،ارشد شریف قتل کیس میں سپریم کورٹ نے ازخودنوٹس لے کر نئی تحقیقات کا حکم دیا تھا۔

Back
Top