خبریں

برادر ممالک سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کو پاکستان کیلئے 3 ارب ڈالر کی فنانسنگ کی تصدیق کردی ہے۔ تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف معاہدے کیلئے جاری معاملات میں اس پیش رفت کے حوالے سےتفصیلات بتاتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کو 2 ارب ڈالر دینے کی تصدیق کی گئی ہے جبکہ متحدہ عرب امارات نے آئی ایم ایف کو پاکستان کو ایک ارب ڈالر دینے کی تصدیق کی۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول معاہدے کی راہ میں حائل تمام شراط پوری کی جاچکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ جلد آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ طے پاجائے گاجس کے بعد آئی ایم ایف ایگزیکٹیو بورڈ اس معاہدے کو منظور کرے گا۔ خیال رہے کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کیلئے مالی پروگرام کی بحالی کیلئے دیگر شرائط کے ساتھ یہ بھی شرط عائد کی تھی کہ پاکستان کے دوست ممالک پاکستان کو بیرونی فنڈنگ فراہمی کی تصدیق کریں۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے موجودہ معاشی بحران کا ذمہ دار سپریم کورٹ کے فیصلوں کوقرار دیدیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر اور ن لیگ کے مرکزی رہنما احسن اقبال نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر سپریم کورٹ کے فیصلوں کو تنقید کا نشانہ بناتےہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے متنازعہ فیصلے سیاسی بحران کو نا صرف گہرا کررہےہیں بلکہ ملک میں سیاسی بے یقینی کو بڑھا کر ملکی معیشت کی بحالی کی تمام کوششوں پہ پانی پھیر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مضبوط معیشت کیلئے ملک میں سیاسی استحکام ہونا ناگزیر ہے، کیا سپریم کورٹ اب یہ چاہ رہی ہے کہ پنجاب کا صوبہ پہلے حکومت قائم کر کے پورے ملک کے انتخابی عمل پہ اثر انداز ہو۔ احسن اقبال نے کہا کہ 1997 سے قبل قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات میں 3 روز کا وقفہ ہوتا تھا تاہم اسے ختم کر کے 1 دن الیکشن کروانے کا اصول اپنایا گیا تاکہ قومی اسمبلی کے الیکشن صوبائی اسمبلی کے الیکشنوں پہ اثر انداز نہ ہو سکیں، اگر90 روز میں انتخابات آئینی تقاضہ ہے تو پھر کے پی کے میں انتخابات پر کیوں آنکھیں بند کی جارہی ہیں، کیا پنجاب پر لاگو ہونے والے آئین کا اطلاق کے پی کے پر نہیں ہوتا؟ وفاقی وزیر احسن اقبال نے چیف جسٹس کے اختیارات پر بھی سوالات اٹھائے اور کہا کہ مصطفیٰ ایمپیکس کیس میں سپریم کورٹ نے وزیر اعظم اور وزیر اعلی کے صوبدیدی اختیارات حرام قرار دئیے لیکن چیف جسٹس کے لئے صوابدیدی اختیارات حلال کیسے ہو سکتے ہیں؟ تضادات ، تضادات اور تضادات۔
سابق وفاقی وزیر رہنما پاکستان تحریک انصاف مراد سعید نے گزشتہ برس دسمبر میں مشکوک افراد کے تعاقب کرنے اور دھمکیوں پرصدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو خط لکھا تھا اور کہا تھا کہ میرے خلاف جھوٹے مقدمات قائم کیے جا رہے ہیں۔ ماہ اگست سے اب تک مجھے جان سے مارنے کی متعدد بار منصوبہ بندی کی گئی ہے جبکہ حکام نے مطلع کیا کہ میری جان کو خطرہ ہے!میں موت سے نہیں ڈرتا اور حق بات کہتا رہوں گا۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر آج مراد سعید نے اپنے پیغام میں لکھا کہ: گذشتہ سال مارچ میں دھمکی دی گئی تھی کہ بہت تقریریں کررہا ہے سب سے پہلے تمہیں سبق سکھائیں گے۔ پھر کبھی رشتہ داروں کو دھمکیاں تو کبھی سرحد پار سے کالز! اگست میں گھر پر اسلحہ بردار بجھوا کر ریڈ زون کے رستے فرار کرائے۔ پشاور میں امن مارچ کے دوران پیغام بجھوایا کے مروگے یا جیل جاؤگے؟ ضمانت پر ہونے کے باوجود میری غیر موجودگی میں گھر پر ریڈ کرائی! بار بار پولیس بجھوا کر گھر والوں کو ہراساں کرنے کی کوششیں کی گئیں۔ ان سے کام نہ بنا تو خبر اڑائی کہ سرحد پار سے خطرہ ہے جب کہ مستند معلومات ہیں کہ حضرات آپ ہی کوشاں ہیں۔ اب ایک نئی جعلی ایف آئی آر بنا کر سیل کردی ہے، گرفتار کرنا ہے؟ جان سے مارنا ہے؟ اتنا بڑا نام ہے، اتنی اونچی دکان ہے ایسی پھیکی پکوان جچتی نہیں،ایسے پیچھے سے وار کرنا تو شیوا نہیں دیتا کھل کے سامنے آجاؤ۔ میں خود حاضر ہوجاؤنگا آپ کی خواہش کی تکمیل کے لیے! یاد رہے کہ سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے مراد سعید کے صدر مملکت کو لکھے گئے خط کو شیئر کرتے ہوئے ٹویٹر پر لکھا تھا کہ مراد سعید کے خط کا نوٹس لیا جائے! بذریعہ خط صدرِ مملکت کو اپنی جان کو لاحق خطرات بارے آگاہ کرنے کے باوجود ارشد شریف کے ساتھ جو کچھ ہوا اس کے بعد میری چیف جسٹس آف پاکستان سے گزارش ہے کہ مراد سعید کے خط کا نوٹس لیں کہیں بہت دیر نہ ہوجائے۔
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی صدر چوہدری پرویز الہیٰ نے کہا ہے کہ ن لیگ انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کرکے اپنا بھرم قائم رکھنا چاہتی ہے، حقیقت یہ ہے کہ پنجاب میں کوئی مفت میں ن لیگ کا ٹکٹ لینے کو تیار نہیں ہے۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعلی پنجاب اور پی ٹی آئی کے مرکزی صدر چوہدری پرویز الہیٰ نے مختلف سیاسی رہنماؤں سے ملاقات کی، اس موقع پر چوہدری وجاہت حسین اور راسخ الہیٰ بھی موجود تھے، چوہدری پرویز الہیٰ نے کہا کہ پنجاب میں پی ٹی آئی کی جیت اور حکومت کا قیام اب نوشتہ دیوار ہے، ن لیگ کی طرف سے بائیکاٹ کی باتیں اعتراف شکست ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے مذاکرات کیلئے دی گئی مہلت اب ختم ہونے والی ہے، تاہم حکومت مذاکرات کو بطور تاخیری حربہ استعمال کرنے کی خواہاں ہے، یہ لوگ مذاکرات کےبجائے سپریم کورٹ کے خلاف منظم مہم چلانے کی کوشش کررہے ہیں، تاہم شہباز شریف اس بارسپریم کورٹ کو چکمہ دینے میں کامیاب نہیں ہوں گے۔ صدر پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ حکومت اگر ملک بھر میں ایک ہی دن انتخابات پر سنجیدہ ہوتی تو قومی اسمبلی تحلیل کرنے کا اعلان کرتی، قومی اسمبلی کی تحلیل کے بغیر مذاکرات کامیاب نہیں ہوسکیں گے۔
کراچی سرجانی تھانے میں تعینات 15 اہلکاروں کو اعلیٰ حکام نے عید کے پہلے روز ڈیوٹی چھوڑ کر مقدمات میں ملوث شخص کے ڈیرے پر دعوت اُڑانے پر معطل کر دیا۔ پولیس حکام نے سرجانی تھانے کے 15 اہلکاروں کو معطل کردیا ہے جس میں 7 سرجانی تھانے کے جبکہ 8 اہلکار 15 مددگار کے ہیں۔ اہلکاروں کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس میں وہ عید کے پہلے روز ڈیوٹی چھوڑ کر اکبر چانڈیو نامی شخص کی دعوت پر باوردی اس کے ڈیرے پر موجود تھے۔ ویڈیو میں پولیس کی موبائلیں اکبر چانڈیو کے ڈیرے کے باہر کھڑی نظر آرہی تھیں۔ پولیس حکام کے مطابق اکبر چانڈیو پر سرجانی اور اینٹی انکروچمنٹ میں مقدمات درج ہیں اور وہ اپنا تعلق سیاسی جماعت سے ظاہر کرتا ہے۔
پاک فوج کیخلاف پراپیگنڈا کرنے والے رعایت کے مستحق نہیں۔برسلز کے علاوہ برطانیہ کے وزیراعظم کی رہائشگاہ کے باہر مظاہرے پاک فوج کو نشانہ بنانے کی سازش کا حصہ ہیں: عرفان صدیقی سینیٹر مسلم لیگ ن عرفان احمد صدیقی نے پارلیمنٹ ہائوس اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہر دور میں سیاست میں فوج کی مداخلت پر ماشل لائوں اور جرنیلوں کے آئین پاکستان توڑنے کے حوالے سے تنقید ہوتی رہی ہے۔ ملک میں جاری بحران کی بڑی وجوہات میں سے ایک یہ بھی ہے لیکن جیسے تحریک انصاف نے پاک فوج کو بطور ادارہ اپنے نشانے پر رکھا ہے ایسا کبھی نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر شاہ کی تعیناتی سے پہلے ہی انہیں متنازع کرنے کی کوشش کی تھی جبکہ اس وقت بھی انہیں ہدف تنقید بنا رکھا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف نے صرف ملک کے اندر ہی نہیں بلکہ عالمی سطح پر بھی پاک فوج کو نشانہ بنایا ہے۔ میرا یہ مطالبہ ہے کہ پاک فوج کیخلاف منظم پراپیگنڈے وسازش کرنے والوں کے خلاف سخت سے سخت قانونی کارروائی کی جائے۔ عرفان صدیقی نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ برسلز کے علاوہ برطانیہ کے وزیراعظم کی رہائشگاہ کے باہر مظاہرے پاک فوج کو نشانہ بنانے کی سازش کا حصہ ہیں۔ پاک فوج کے خلاف پراپیگنڈا کمپنیوں کو ہائیر کیا جا رہا ہے، اقوام متحدہ کے علاوہ دیگر عالمی اداروں کو خطوط لکھے جا رہے ہیں۔ بحیثیت ادارے کہ پاک فوج کو نشانہ بنانا اور آرمی چیف پر الزامات لگانا ملک کے دفاع سے کھیلنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے رہنمائوں اسلام آباد میں موجود غیرملکی سفاروں سے وفود کی صورت ملاقات کر کے یہ باور کرانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ حکومت کے ذریعے پاک فوج انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کر رہی ہے۔ پاکستان میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کا ذمہ دار پاک فوج پر ٹھہرانا چاہتے ہیں۔ موجودہ حکومت کی طرف سے ایسے عناصر کو رعایت دی جا رہی ہے، ایسے لوگوں کے خلاف جلد سے جلد قانونی کارروائی کرنی چاہیے۔
عیدالفطر کے پرمسرت موقع پر وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کا قوم کیلئے خصوصی پیغام۔۔حکومت کی ہرممکن کوشش ہے کہ عوام تک ریلیف پہنچایا جائے اور معاشی حالات کے اثرات سے اپنی عوام کو بچائیں: شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے عیدالفطر کے حوالے سے امت مسلمہ کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے اپنا خصوصی پیغام جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس مشکل ترین وقت میں مستحق کی مدد کیلئے ملک کے صاحب ثروت افراد آگے بڑھ کر ان کا ہاتھ تھامنا ہو گا۔ میں دعا کرتا ہوں کہ عیدالفطر کی یہ مبارک گھڑی ملک قوم کی زندگی میں ڈھیروں خوشیاں اور مسرتیں لائے۔ ماہ رمضان کی عبادات اور روزوں سے ہماری زندگیوں میں قناعت، صبر اور احساس کا جو جذبہ اجاگر ہوا ہے اس کا عملی اظہار عیدالفطر پر کرنا ہو گا۔ شہبازشریف نے اپنے پیغام میں کہا کہ ملک کے صاحب ثروت افراد کی محبت وایثار کی ہمارے اردگرد موجود یتیموں، محتاجوں، ناداروں اور ضرورت مندوں کو عمومی حالات سے زیادہ ضرورت ہے اس لیے ان کے ساتھ صلہ رحمی کرنی چاہیے۔ ایسے شہریوں کو بھی عید کی خوشیوں میں شامل کریں جو مشکلات کا شکار ہیں۔ حکومت کی ہرممکن کوشش ہے کہ عوام تک ریلیف پہنچایا جائے اور معاشی حالات کے اثرات سے اپنی عوام کو بچائیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمارا ایمان ہے کہ ان آزمائشوں سے اللہ تعالیٰ ہمیں نکالے گا اور ہم عوام کی زندگی میں آسانیاں واپس لے کر آئیں گے۔ ہمیں ملکی تعمیروترقی کیلئے مسلسل محنت کر کے کھویا ہوا مقام حاصل کرنے ہے۔ جیسے ماہ رمضان کے بعد عید آتی ہے ایسے ہی ہم محنت سے ملک وقوم کی زندگی میں خوشحالی لائیں گے۔ میری اپنے ہم وطنوں سے اپیل ہے کہ عیدالفطر پر سیلاب متاثرین کو نظرانداز نہ کریں۔ انہوں نے ملک میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شہادت کا رتبہ حاصل کرنے والے شہدائے وطن کو سلام پیش کرتے ہوئے ان کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا اور دعا کی کہ اللہ تعالیٰ شہداء کے درجات بلند کرے اور ان کے اہل خانہ کو صبر دے! ہماری دعا ہے کہ ہمارے کشمیری وفلسطینی بھائی، بہن آزادی کی نعمت سے سرفراز ہوں! آمین! وزیراعظم نے اپنے خصوصی پیغام میں شام اور ترکیہ کے زلزلہ متاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ ہم ان کے پیاروں کی جدائی کے دکھ میں ہمدردی کرتے ہوئے جان سے جانے والے افراد کی مغفرت اور پسماندگان کیلئے صبر جمیل کی دعا کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ پاکستان ودیگر ممالک میں 22 اپریل بروز ہفتہ کو عیدالفطر کا تہوار مذہبی جوش وجذبے سے منایا جائیگا۔
حکومت سے ایک بار پھر مطالبہ کرتا ہوں کہ مولانا ہدایت الرحمن کو فوری طور پر رہا کیا جائے: امیر جماعت اسلامی لاہور میں پریس کانفرنس کرتے امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمن سے رابطہ ہوا ہے۔ مولانا فضل الرحمن صاحب جمہوری سوچ رکھتے ہیں، وہ بھی پاکستان کی بہتری چاہتے ہیں۔ ہم کوشش کریں گے کہ انہیں قائل کر لیں لیکن انتخابات کی متفقہ تاریخ تک پہنچنے میں ابھی وقت لگ سکتا ہے۔ اسٹیبلشمنٹ کو وہی کام کرنا چاہیے جس کا انہوں نے حلف اٹھا رکھا ہے، اسی لیے انہیں تکلیف نہیں دی۔ امیر جماعت اسلامی نے ’’گوادر کو حق دو تحریک‘‘ کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمن بلوچ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں 100 دنوں سے جیل میں قید رکھا گیا ہے اور حیلے بہانوں سے کوشش کی جا رہی ہے کہ وہی رہیں۔ صوبائی حکومت نے شہریوں سے کیے گئے معاہدے پر عملدرآمد نہیں کیا اس ظلم پر جماعت اسلامی مذمت کرتی ہے اور حکومت سے ایک بار پھر مطالبہ کرتا ہوں کہ مولانا ہدایت الرحمن بلوچ کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔ سراج الحق نے اعلان کیا کہ یکم مئی کو گوادر کے ماہی گیروں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے پاکستان بھر کے بڑے شہروں میں احتجاج کیا جائے گا۔ گوادر شہر سمندر کنارےآباد ہونے کے باوجود پانی سے محروم ہے، وہاں پر بدامنی، منشیات فروشی عام ہو چکی ہے جبکہ سمندر پر ٹرالر مافیا قابض ہے۔ گوادر سی پیک کے حوالے سے انتہائی حساس شہر ہے اور چاہتے ہیں کہ اس علاقے میں امن وامان قائم رہے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر ساری دنیا کیلئے تماشہ بنا دیا گیا ہے شاید صوبائی حکومت چاہتی ہے کہ شہری مشتعل ہوں لیکن اس سے بلوچستان آتش فشاں میں تبدیل ہو جائے گا۔ گوادر کے شہریوں کی تحریک پرامن ہے جو اپنا حق مانگ رہے ہیں، سٹیبلشمنٹ اور صوبائی حکومت کیا چاہتے ہیں؟ ملک میں پہلے ہی سیاسی بحران ہے جس کے باعث معاشی بحران بھی بڑھ چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات کسی ایک یا دو پارٹیوں کا نہیں بلکہ 23 کروڑ عوام کا مسئلہ ہے، ہم چاہتے ہیں کہ انتخابات پورے ملک میں ایک ساتھ ہوں، صرف صوبہ پنجاب میں انتخابات سے خانہ جنگی پیدا ہو گی۔ غریب عوام کا سانس لینا مشکل ہو چکا ہے ، ہم نہیں چاہتے کہ پاکستان لیبیا بن جائے۔ دلیل کی جگہ گالی لے چکی ہے جس کے باعث فاصلے میں اضافہ ہوا ہے اور لوگوں کو متفق کرنا مشکل کام ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ، سینیٹ وقومی اسمبلی میں عام شہریوں کا کوئی کیس موجود نہیں، عدالت کے ججز بھی لڑ رہے ہیں۔ ہم نہیں چاہتے کہ ماضی کی طرح جھرلو انتخابات ہوں اس لیے سیاسی جماعتوں کے ساتھ مسلسل رابطے کر رہے ہیں، امید ہے جلد کامیاب ہونگے۔ وزیراعظم کے علاوہ عمران خان کی طرف سے بھی مثبت جواب ملا ہے اور سپریم کورٹ بھی کہہ چکی ہے کہ راستہ نکالیں، عید کے بعد اپنی کوششوں میں تیزی لائیں گے۔
کچے کے ڈاکوئوں سے 23 ہزار 500 ایکڑ کا علاقہ خالی کروا لیا گیا ہے، پچھلے اڑھائی مہینے میں ایک بھی شخص اغوا نہیں ہوا: آئی جی پنجاب انسپکٹر جنرل آف پولیس پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے آج نگران وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر اور چیف سیکرٹری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کچے میں ڈاکوئوں کے تانے بانے کالعدم تنظیموں سے رابطوں کا انکشاف کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کچے کے علاقے سے بلوچ علیحدگی پسندوں کی موجودگی کا پتہ چلا ہے جبکہ وہاں پر ہلاک کیے جانے والے 2 دہشت گردوں کا تعلق کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان سے تھا، ڈاکوئوں کی طرف سے 3 دفعہ راکٹ حملہ کیا گیا۔ ڈاکٹر عثمان انور نے بتایا کہ کچے کے ڈاکوئوں سے 23 ہزار 500 ایکڑ کا علاقہ خالی کروا لیا گیا ہے، پچھلے اڑھائی مہینے میں ایک بھی شخص اغوا نہیں ہوا۔ قومی سلامتی کونسل میں کچے کے علاقے میں ڈاکوئوں کیخلاف آپریشن کا فیصلہ ہوا تھا لیکن سندھ کی طرف سے ہمیں مکمل تعاون نہیں مل رہا۔ کچے میں مسائل کی بڑی وجہ سڑکوں کا نہ ہونا ہے، الیکشن کمیشن کی طرف سے اجازت مل گئی تو 60 کلومیٹر طویل سڑک بنائیں گے۔ نگرانی وزیراطلاعات عامر میر کا کہنا تھا کہ کچے کے علاقے میں نوگو ایریز ختم کرنے کے لیے 11 ہزار پولیس جوان تعینات کیے گئے ہیں، اس کے علاوہ وہاں پر درجنوں پولیس چوکیاں بھی قائم کردی ہیں۔ کچے کے علاقے میں 60 کلومیٹر طویل سڑکیں تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا گیاہے، اس کے علاوہ وہاں پر ڈسپنسریاں اور سکولز بھی قائم کیے جائیں گے۔ تمام منصوبے کو الیکشن کمیشن کی اجازت سے آگے بڑھائیں گے۔ دریں اثنا نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کرنے والے پولیس اہلکاروں کا حوصلہ بڑھانے کیلئے رحیم یار خان کے کچے کے علاقے میں قائم اگلے مورچوں کا دورہ کیا۔ محسن نقوی نے کہا کہ پنجاب پولیس کے بہادر افسران واہلکاروں پر فخر ہے، یہاں پر امن قائم کرنے کیلئے آخری حد تک جائیں گے۔ نگران وزیراعلیٰ پنجاب کے ساتھ صوبائی وزیر اطلاعات، آئی جی پنجاب، چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ ودیگر بھی موجود تھے۔
فواد احمد چودھری کے کزن کو ٹکٹ ملنے پر پی ٹی آئی عہدیدار وسابق ایم پی اے باغی ہو گئے، فواد انٹرپرائزز سے بلیک میل ہونا ہے تو مدینے کی رہاست کا کوئی جواز نہیں: راجہ یاور کمال پاکستان تحریک انصاف نے گزشتہ روز پنجاب اسمبلی کی 297 عام نشستوں کیلئے اپنے امیدوارں کو ٹکٹ جاری کیے تھے۔ نئے چہروں کو میدان میں اتارنے کے ساتھ ساتھ پارٹی کے متعدد دیرینہ کارکنوں کو ٹکٹس جاری نہیں ہوئے۔ تحریک انصاف کی طرف سے ضلع جہلم کے شہر دینہ کے حلقہ پی پی 25 میں سابق وفاقی وزیر فواد احمد چودھری کے کزن چودھری فائوق شیر بازکو ٹکٹ جاری کیا گیا ہے جس کے بعد پی ٹی آئی شمالی پنجاب میں اختلافات سامنے آگئے ہیں۔ فواد احمد چودھری کے کزن کو ٹکٹ ملنے کے بعد نائب صدر تحریک انصاف شمالی پنجاب زاہد اختر اور سابق ممبر پنجاب اسمبلی راجہ یاور کمال کی طرف سے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ سابق ممبر پنجاب اسمبلی راجہ یاور کمال نے پریس کانفرنس میں عمران خان پر فواد احمد چودھری سے بلیک میل ہو کر ٹکٹ نہ دینے کا الزام لگا دیا اور اعلان کیا کہ فاؤق شیرباز کیخلاف پی پی 25 سے انتخابات میں حصہ لوں گا۔ راجہ یاور کمال کا کہنا تھا کہ ہم نے مشکل ترین وقت میں تحریک انصاف کا ساتھ دیا، احتجاج ودھرنوں میں بھرپور شرکت کرتے رہے لیکن اس کے باوجود ہمارا ساتھ ایسا ہوا ہے۔ فواد چودھری کے کزن کو ٹکٹ دیکر موروثی سیاست کو تقویت دی جا رہی ہے جس کے باعث بہت سے نظریاتی کارکن تحریک انصاف چھوڑ چکے ہیں۔ عمران خان نے تحریک انصاف کو فواد احمد چودھری کے گھر کو لونڈی بنا کر رکھ دیا ہے۔ نائب صدر پی ٹی آئی شمالی پنجاب چودھری زاہد اختر کا کہنا تھا کہ میرے کپتان عمران خان رانگ نمبر ہیں، پی پی 25 کا ٹکٹ فائق ودھری کو دے کر آپ نے ہمیں اور ہمارے کارکنوں کو مایوس کر دیا ہے۔ میرے کپتان آپ نے ٹکٹ ایسی شخص کو دیا جس کا رشتے دار پارٹی کے بڑے عہدے پر ہے، آپ نے جہلم کے کارکنوں کا دل توڑا ہے، میں تحریک انصاف کے تمام عہدوں سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتا ہوں۔ راجہ یاور کمال کا کہنا تھا کہ مجھے سمجھ نہیں آرہی کہ عمران خان فواد چودھری سے بلیک میل کیوں ہو رہے ہیں؟ کیا وہ خان صاحب سے بھی بڑا ہے؟ پورا حلقہ اس بات کو جانتا ہے کہ جسے پارٹی ٹکٹ دیا گیا وہ بھتہ خور ہے۔ ہمیں ٹکٹ اس لیے نہیں دیا کہ فواد چودھری کہتا ہے میں ہاتھ باندھ کر کھڑا نہیں ہوتا لیکن میں بتا دوں کہ میں لدھڑ خاندان کا غلام نہیں ہوں! فواد انٹرپرائزز لٹیروں کا ٹولہ ہے، ان سے بلیک میل ہونا ہے تو مدینے کی ریاست کا کوئی جواز نہیں ہے۔
بھارت ودیگر ممالک سے تعلقات کے حامی ہیں لیکن یہ برابری کی سطح پربنیادی معاملات کے تصفیہ پر ہونے چاہئیں: رہنما پی ٹی آئی ترجمان دفتر خارجہ کی ممتاز زہرہ بلوچ نے گزشتہ روز پریس بریفنگ میں کہا کہ 4 اور 5 مئی کو بھارتی شہر گوا میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری پاکستانی وفد کی قیادت کریں گے۔ بلاول بھٹو زرداری کو ان کے بھارتی ہم منصب اور سربراہ ایس سی او وزرائے خارجہ کونسل ڈاکٹر ایس جے شنکر نے دعوت دی تھی۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کے بھائیوں اور بہنوں کی اخلاقی، سیاسی وسفارتی احمایت جاری رکھیں گے۔ سابق وفاقی وزیر اطلاعات ورہنما پی ٹی آئی فواد احمد چودھری نے بلاول بھٹو کے شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس میں شرکت کے اعلان پر سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ: بلاول بھٹو زرداری کا بھارت کا دورہ کرنا کشمیریوں کی آزادی کی جدوجہد کی پیٹھ میں خنجر گھونپنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے لکھا کہ کشمیر کے معاملے کو پس پشت ڈال کر بھارت سے تعلقات قائم کرنا اسی بین الاقوامی ایجنڈی کا حصہ ہے جس کے تحت اس امپورٹڈ حکومت کو پاکستان پر مسلط کر دیا گیا ہے۔ ہم بھارت ودیگر ممالک سے تعلقات کے حامی ہیں لیکن یہ برابری کی سطح پربنیادی معاملات کے تصفیہ پر ہونے چاہئیں، کسی طور بھی ذیلی ملک نہیں بن سکتے۔ پاکستان اپنے قریبی دوست ممالک کیلئے اہمیت کھو رہا ہے اور یہ انتہائی تشویشناک ہے۔ دریں اثنا ایک اور پیغام میں اتحادی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے فواد احمد چودھری نے لکھا کہ: اس عید پر علی امین گنڈا پور، اعصام الحق اور درجنوں دیگر کارکنان کو اپنی خصوصی دعاؤں میں یاد رکھیں یہ لوگ ان ۂزاروں لوگوں میں شامل ہیں جو پاکستان میں جمہوریت کیلئے جدوجہد کرتے ہوئے اس فسطائ حکومت کے نشانے پر آئے اور ظلم برداشت کر رہے ہیں۔
عمران خان ، رونالڈو سمیت پاکستان میں ہزاروں ٹوئٹر اکاؤنٹس کے بلو ٹک اڑ گئے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر نے پاکستان سمیت دنیا بھر کے ہزاروں ٹویٹر اکاؤنٹس کے بلو ٹک ہٹادیئے، ٹوئٹر کے مالک ایلون مسک نے 20 اپریل کو بلیو ٹک ختم کرنے کی حتمی تاریخی دی تھی،انہوں نے کہا تھا بلیو ٹک کی ماہانہ فیس نہ دینے والے صارفین کے اکاؤنٹس رواں ماہ 20 تاریخ کو ختم کردیئے جائیں گے۔ ایلون مسک نے ٹوئٹر کا مالک بننے کے بعد اعلان کیا تھا اب ٹوئٹر کے رجسٹرڈ اکاؤنٹس کی فیس وصول کی جائے گی جو ماہانہ 8 ڈالر ہو گی جو پاکستانی 2 ہزار 300 روپے سے زائد بنتی ہے،ماہانہ فیس کی ادائیگی نہ کرنے پر ٹوئٹر کی جانب سے کئی بڑے اکاؤنٹس کے بلیو ٹک ختم کیے گئے جنہیں فیس کے ادائیگی کے بعد بحال کیا گیا۔ سابق وزیر اعظم پاکستان عمران خان، معروف فٹبالر کرسٹیانو رونالڈو اور بھارتی کرکٹر ویرات کوہلی سمیت کئی شخصیات اور اداروں کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے بلیو ٹک غائب ہوگیا۔ ٹوئٹر پر بلیو ٹک کے ذریعے صارف کے اکاؤنٹ کی تصدیق کی جاتی تھی کہ یہ اکاؤنٹ جعلی نہیں بلکہ اصلی ہی ہے تاہم اب یہ بلیو ٹک صارفین کے ویریفائیڈ اکاؤنٹس سے غائب ہونا شروع ہوگیا ہے۔ پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان جن کے ٹوئٹر پر 19 ملین سے زیادہ فالوورز ہیں ان کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے بھی بلیو ٹک غائب ہوگیا، بالی وڈ کے شہنشاہ امیتابھ بچن جن کے ٹوئٹر فالوورز کی تعداد 48 ملین سے زیادہ ہے جبک بالی وڈ کنگ شاہ رخ خان جن کے ٹوئٹر پر 43 ملین سے زیادہ فالوورز ہیں وہ بھی ٹوئٹر کے ویریفائیڈ اکاؤنٹ سے محروم ہوگئے۔ قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی، موجودہ کپتان بابر اعظم، فاسٹ بولر شاہین آفریدی کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے بھی بلیو ٹک غائب، پرتگال کے اسٹار فٹبالر کرسٹیانو رونالڈو ، بھارتی کرکٹر ویرات کوہلی سمیت اور بھی کئی ویریفائیڈ ٹوئٹر اکاؤنٹ سے بلیو ٹک ہٹا دیا گیا ہے۔ ٹوئٹر کی جانب سے سبسکرپشن سروس ٹوئٹر بلیو کو دنیا بھر میں متعارف کرانے کے بعد گزشتہ ماہ اعلان کیا گیا تھا کہ یکم اپریل سے دنیا بھر سے صارفین کے اکاؤنٹس سے لیگیسی بلیو ٹک کو ہٹانے کا سلسلہ شروع ہو جائے گا ، بلیو ٹک کو برقرار رکھنے کے لیے ٹوئٹر بلیو پر سائن اپ ہونا ہوگا۔ پاکستان میں ٹوئٹر بلیو کی سبسکرپشن فیس ماہانہ 2250 روپے رکھی گئی ہے جبکہ دنیا کے دیگر ممالک میں یہ 8 سے 11 ڈالرز کے درمیان ہے،سبسکرپشن لینے کے بعد ٹوئٹر بلیو سروس کے صارفین کو بلیو چیک مارک کے ساتھ ساتھ طویل ویڈیوز، 4000 حروف کے ٹوئٹس اور ٹوئٹ کو ایڈٹ کرنے سمیت متعدد نئے فیچرز تک رسائی فراہم کی جائےگی۔ ڈسپلے نیم، پروفائل فوٹو اور فون نمبر، اکاؤنٹ کو بنائے 90 دن سے زیادہ عرصہ ہوچکا ہو، پروفائل فوٹو، نام یا یوزرنیم میں حالیہ دنوں میں تبدیلی نہ کی گئی ہو اور اکاؤنٹ ایکٹیو ہونا ضروری ہے۔
تجزیہ کاروں نے سپریم کورٹ کی جانب سے ثالثی کے کردار پر کہا کہ عدالت عظمی کا کام سیاستدانوں کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرنے کا نہیں ہے، جیو کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان علینہ فاروق شیخ کے سوال کیا بلاول بھٹو اور مولانا فضل الرحمٰان کا موقف درست ہے؟ تجزیہ کاروں نے کہا سپریم کورٹ کا کام سیاسی لوگوں کو بٹھا کر مذاکرات کروانا یا ثالث کا کردار ادا کرنا نہیں، ن لیگ اس وقت پنجاب میں پی ٹی آئی کو چیلنج کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے، حکومت اور پارلیمنٹ الیکشن کروانے کیلئے رقم جاری کرنے کے پابند ہیں،سپریم کورٹ کے عزائم سمجھنے کی ضرورت ہے۔ پروگرام میں شریک شہزاد اقبال نے کہا سپریم کورٹ کا کام سیاسی لوگوں کو بٹھا کر مذاکرات کروانا یا ثالث کا کردار ادا کرنا نہیں ہے، سپریم کورٹ کوآئین و قانون کے مطابق فیصلے کرنا اور ان پر عملدآمد کروانا ہے ، سپریم کورٹ نے 14مئی کو انتخابات کا حکم دیا ہے تو عملدرآمد کروائے۔ شہزاد اقبال نے مزید کہا اگر سپریم کورٹ کے حکم پر عملدرآمد نہیں ہوتا تو سپریم کورٹ توہین عدالت کیلئے آگے بڑھے، بلاول بھٹو اور مولانا فضل الرحمٰن کی بات درست ہے کہ سیاسی جماعتوں میں مذاکرات سپریم کورٹ میں نہیں ہونا چاہئے لیکن پھر سپریم کورٹ میں ان کے نمائندے کیوں موجود ہیں۔ گزشتہ روز سماعت میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھےقوم میں اضطراب ہے، قیادت مسئلہ حل کرے توسکون ہوجائےگا،مذاکرات میں پیش رفت سے عدالت کو آگاہ کیا جائے،اٹارنی جنرل اورحکومت مذاکرات پرپیش رفت رپورٹ ستائیس اپریل کو پیش کریں۔ چیف جسٹس نے مزید کہا ملک بھر میں انتخابات ایک دن کروانے سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ کا بڑا حکم دے دیا، رہنماؤں کی مزید ملاقات چھبیس اپریل کو ہوگی، تحریری حکم نامہ جاری کردیا گیا،چودہ مئی کا انتخابات کا فیصلہ واپس نہیں ہوگا، عدالتی فیصلے کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ چیف جسٹس نے کہا آئین پرنہیں چلیں گےتو کئی موڑ آجائیں گے، بلاول بھٹو نے اچھی کوشش کی ہے، توقع ہے مولانا فضل الرحمان بھی لچک دکھائیں گے، سراج الحق اور مسلم لیگ ن نے بھی کوشش کی ہے۔
کراچی میں عدالت نے وقت پر عید کا سوٹ سلائی نا کرکے دینے والے درزی کو 48ہزار جرمانے کی سزا سنادی ہے۔ تفصیلات کے مطابق یہ فیصلہ کراچی کی صارف شرقی کی جج فہمیدہ ساہووال نے شہری کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کے بعد سنایا۔ عدالت میں دائر درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ گزشتہ رمضان 21 اپریل 2022 کو طارق روڈکی ایک مشہور درزی کی دوکان پر اپنا سوٹ سلائی کیلئے دیا اور 28 اپریل کو سوٹ سلائی کرکے دینے کیلئے کہا کہ 29 اپریل کو مجھے اپنے آبائی علاقے کیلئے نکلنا تھا، درزی نے 28 اپریل کو سوٹ دینے کی یقین دہانی کروائی اور 23 ، 24 اپریل کو رابطہ کرنے پربھی یہی جواب دیا۔ اسکے مطابق 28 اپریل کو فون کیا تو درزی نے رات دیر سے سوٹ لینے کیلئے آنے کا کہا، جب گزشتہ سال 28 اپریل کی رات تک سوٹ نہیں ملا تو میں نے درزی کو میسج بھیجا کہ سوٹ خود پہن لے، اس عید پر مجھے دوسرا سوٹ خریدنا پڑا۔ عدالت نے کیس کی سماعت کے دوران درزی کو نوٹس جاری کیا مگر نا درزی خود عدالت میں پیش ہوا نا کوئی وکیل مقرر کیا جس کے بعد عدالت نے درزی کو جرمانے کی سزا سناتے ہوئے کہا کہ درزی بغیر سلائی کیے ہوئے سوٹ کی قیمت ادا کرے اور نیا سوٹ خریدنے پر خرچ رقم کے ساتھ ٹریولنگ چارجز کی مد میں بھی رقم ادا کرے اور ساتھ ہی ساتھ درخواست گزار کو ذہنی اذیت پہنچانے پر 15 ہزار روپے جرمانہ بھی ادا کرے، مجموعی طور پر درزی کو 48 ہزار روپے کا جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔
پاکستان تحریک انصاف کے وکیل سکندر ذولقرنین نے ایک کیس کی سماعت کے دوران دلائل دیتے ہوئے کہا ہے نگراں حکومت کے پاس جے آئی ٹی تشکیل دینےکا اختیار نہیں ہوتا، حکومت ہمیں ڈرانے کی کوشش کررہی ہے تاکہ ہم الیکشن سے پیچھےہٹ جائیں۔ تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم عمران خان اور پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں کے خلاف دائر مقدمات کی تحقیقات کیلئے قائم کردہ خصوصی جے آئی ٹی کی تشکیل کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس طارق سلیم شیخ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم مین پٹیشن پر بعد میں سماعت کریں گے، آج حکم امتناع کی درخواست پر فریقین کو سن رہے ہیں، پی ٹی آئی کے وکیل اپنی درخواست پر دلائل دیں۔ پی ٹی آئی کے وکیل سکندر ذولقرنین نے دلائل شروع کرتے ہوئے کہا کہ نگراں حکومت کا کام الیکشن منعقد کروانا ہوتا ہے، نگراں حکومتیں وہ کام یا اقدامات نہیں کرسکتی جو کوئی منتخب حکومت کرسکتی ہے، جے آئی ٹی تشکیل دینے کا اختیار نگراں حکومت کے پاس نہیں ہوتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں ڈرایا جارہا ہے تاکہ ہم الیکشن کے مطالبے سے پیچھے ہٹ جائیں۔ اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شان گل روسٹرم پر آئے اور انہوں نے جے آئی ٹی کی تشکیل کی منظوری سے متعلق دستاویزات عدالت کو پیش کرتے ہوئے کہا کہ کابینہ نے نگراں حکومت کو جے آئی ٹی کی تشکیل کے اختیارات تفویض کردیئے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسا نہیں سوچا جانا چاہیے کہ نگراں حکومت نے کوئی نیا کام کیا ہے، یہ سب پہلے سے چلا آرہا ہے،رولز آف بزنس حکومتوں کو ایسے اقدامات اٹھانے کی اجازت دیتے ہیں، یہ درخواست قابل سماعت نہیں ہے، کیس کی تفتیش کو نہیں روکا جاسکتا۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ ملزمان ابھی تک شامل تفتیش ہوئے ہی نہیں ہے مگر وہ تفتیش رکوانے کیلئے ہائی کورٹ پہنچ گئے ہیں، جے آئی ٹی کی تشکیل میں دیگر اداروں کے نمائندگان اس لیے شامل کیے گئے کہ پی ٹی آئی کے اعتراضات کو دور کیا جاسکے۔
محکمہ داخلہ سندھ شعبہ جیل خانہ جات کا کمپیوٹر آپریٹر اہم معاملات دیکھنے لگا، میر محمد چنا کے پاس پے رول پر سیاسی شخصیات کو رہائی دینے کے علاوہ اہم شخصیات کے گھر کو جیل کا درجہ دینے کا اختیار بھی ہے: ذرائع نجی ٹی وی چینل اے آر وائے نیوز کی طرف سے محکمہ داخلہ سندھ شعبہ جیل خانہ جات میں غیرقانونی طور پر ایک بااثر کمپیوٹر آپریٹر کو سیکشن آفیسر تعینات کیے جانے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ سیاسی بنیادوں پر پبلک سروس کمیشن کا امتحان پاس کیے بغیر ایک بااثر کمپیوٹر آپریٹر کو اہم ترین ذمہ داری کا نوٹیفیکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ محکمہ داخلہ شعبہ جیل خانہ جات کے ڈیٹاپروسیسنگ آفیسر میر محمد چنا سیکشن آفیسر کے اختیارات کو استعمال کر رہے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ سیکشن آفیسر کمیشن آفیسر ی پوسٹ ہے جبکہ کمپیوٹر آپریٹر بنیادی طور پر ایک ٹیکنیکل پوسٹ ہے لیکن نوٹیفیکیشن کے بعد سے محکمہ جیل خانہ جات کی 2 اہم ترین پوسٹوں کے معاملات میر محمد چنا دیکھ رہا ہے۔ محکمہ جیل خانہ جات سندھ میں پوسٹنگ وٹرانسفرز کے علاوہ افسران کی ترقیوں کی دستاویزات بھی میر محمد چنا ہی تیار کر رہا ہے۔ میر محمد چنا کے پاس پے رول پر سیاسی شخصیات کو رہائی دینے کے علاوہ اہم شخصیات کے گھر کو جیل کا درجہ دینے کا اختیار بھی ہے۔ انکشاف ہوا ہے کہ گزشتہ دنوں خلاف ضابطہ محکمہ جیل خانہ جات کے 2 افسران کو ڈی آئی جی کے عہدے پر ترقی دینے کا معاملہ چیلنج کیا گیا تھا لیکن میر محمد چنا نے کیس کی سماعت سے پہلے ہی غیرقانونی طور پر دونوں افسران کی ترقی کی دستاویزات تیار کر لیں۔
ایک سروے کے دوران 51 فیصد افراد نے ملک میں ایک ہی دن انتخابات کے انعقاد کی حمایت کردی ہے۔ ملک میں جاری سیاسی بحران کے تناظر میں انسٹیٹیوٹ فار پبلک اوپینین ریسرچ کی جانب سے تازہ ترین سروے کے نتائج جاری کردیئے ہیں۔ سروے میں عوام سے موجودہ سیاسی صورتحال، انتخابات کے انعقاد ، مہنگائی اور سیاسی جماعتوں کے رویوں سے متعلق سوالات پوچھے گئے ہیں۔ سروے کے دوران عوام سے ملک بھر میں ایک ہی دن انتخابات کے انعقاد کا سوال پوچھا گیا تو 51 فیصد افراد نے اس کی حمایت کی جبکہ 34 فیصد نےمخالفت کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات پہلے ہونے چاہئیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے پنجاب اور خیبر پختونخوا سمبلیوں کی تحلیل کے فیصلے سے متعلق سوال کے جواب میں 35 فیصد افراد نے اس فیصلے کو غلطی قرار دیا جبکہ صرف 16 فیصد لوگوں نے اس فیصلے کو درست قرار دیا ہے۔ مہنگائی کا ذمہ دار کون؟ اس سوال کے جواب میں 49 فیصد لوگوں نے موجودہ حکمران اور پی ڈی ایم جماعتوں کو ذمہ دار ٹھہرایا جبکہ32 فیصد عوام نے مہنگائی کی ذمہ داری عمران خان کی سابقہ حکومت کے کھاتے میں ڈالی،سیاسی مذاکرات کے حق میں 77 فیصد افراد نے ووٹ دیا اور کہا کہ سیاسی جماعتوں اور ریاستی اداروں کو مل ملکی مسائل حل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
22 کروڑ عوام کا مسئلہ ہے اس لیے انتخابات ایک ہی وقت میں ہونے چاہئیں: خواجہ سعد رفیق سپریم کورٹ آف پاکستان میں آج عام انتخابات ایک ساتھ کروانے کے حوالے سے درخواست پر دوسرے روز سماعت ہوئی جس میں ملک بھر کی سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے اپنا موقف پیش کیا۔ کیس کی سماعت چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ کر رہا ہے جس میں ان کے علاوہ جسٹس منیب اختر اور جسٹس اعجازالاحسن شامل ہیں۔ چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے شاہ محمود قریشی کو روسٹرم پر بلا کر استفسار کیا کہ آپ ہماری تجویز سے اعتماد کرتے ہیں؟ جس پر شاہ محمود قریی کا کہنا تھا کہ ہمیشہ آئین کی بات کی، ہمیں آپ کے لفظوں پر اعتماد ہے! 90 دنوں میں انتخابات پر آئین واضح ہے اور ہم آئین کے تابع ہیں کسی کی خواہش کے نہیں۔ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد میں رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ! ہم تلخی کے بجائے آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔سیاستدان مل کر ملک کو دلدل سے نکالیں گے۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں اور انتخابات ہی جمہوری وآئینی راستہ ہے! لیگی قیادت کی طرف سے کہا گیا اسمبلیاں تحلیل کر دیں انتخابات کروا دیں گے، قومی اسمبلی میں تحلیل کر دینگے لیکن صوبائی اسمبلیوں تحلیل ہونے پر وہ اپنے فیصلے سے مکر گئے۔ حکومت چھوڑنا مشکل فیصلہ تھالیکن اس کے بعد جو کچھ ہوا وہ سب نے دیکھا۔ انتخابات کیلئے فنڈز جاری کرنے کے عدالتی حکم پر بھی عملدرآمد نہیں ہوا، پارلیمنٹ کی قرارداد آئین پاکستان سے بالاتر نہیں ہے۔ مذاکرات آئین پاکستان سے بالا نہیں ہو سکتے وہ تو ماہ وسال تک جاری رہ سکتے ہیں۔ فلسطین اور کشمیر کے کا مسئلہ نسلوں سے چل رہا ہے، ہم انتشار نہیں چاہتے، حکومت کی طرف سے تجاوز دی جائیں تو جائزہ لیں گے۔ عمران خان کی ایما پر کہتے ہیں کہ تجاویز قابل عمل ہوئیں تو راستہ نکالیں گے۔ صرف اعتماد کا فقدان ہےکہ کہیں مذاکرات حکومت کا تاخیری حربہ تو نہیں۔ وفاقی وزیر ریلوے ورہنما ن لیگ خواجہ سعد رفیق نے عدالت میں کہا کہ 22 کروڑ عوام کا مسئلہ ہے اس لیے انتخابات ایک ہی وقت میں ہونے چاہئیں، مذاکرات کیلئے تیار ہیں۔ سیاستدانوں کو عدالت کا وقت ضائع کرنے کے بجائے مل بیٹھنا چاہیے، عید کے بعد پارٹی قیادت کا اجلاس طلب کیا ہے۔ ملک وعدلیہ کیلئے ماریں کھائیں، جیلیں کاٹیں، آئین میں دی گئی مدت سے 1 دن زائد بھی حکومت میں رہنے کے قائل نہیں ہیں۔ قمرالزمان کائرہ نے کہا عدالت میں ٹاک شو نہیں کرنا چاہتے،ماضی میں مقررہ تاریخ کے بعد بھی انتخابات ہوئے ، یقین دلاتے ہیں انتخابات میں زیادہ تاریخ نہیں کریں گے۔ سیاست میں گنجائش رکھنی چاہیے، آئین بنانے والے ہی اس کی حفاظت کریں گے اس کیخلاف جانے والوں کے سامنے کھڑے رہیں گے۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا تھا ملک کو آئین پاکستان ہی بچا سکتا ہے اس لیے اس کی حفاظت ہی ملک کی حفاظت ہے۔ 1977ء میں انتخابات کے نتائج تسلیم نہ کیے جانے پر امریکی وسعودی سفیروں کی کوششیں بھی ناکام ہو گئیں اور مارشل لاء لگ گیا جبکہ 90 کی دہائی میں پی پی ون لیگ کی لڑائی کے باعث مارشل لاء لگا۔ آج بھی ایسے ہی منظرنامے کا سامنا کر رہے ہیں، ہمیں اپنا گھر خود ٹھیک کرنا ہو گا۔ پاکستان جمہوری جدوجہد کے باعث قائم ہوا، ہم پی ڈی ایم کے ساتھ ہیں نہ پی ٹی آئی کے ساتھ، سیاسی جھگڑے کا نقصان عوام کو ہو رہا ہے۔ چیف جسٹس سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آپ پنجاب کے رہائشی ہیں جس پر انہوں نے پشتو میں جواب دیتے ہوئے کہا ہم پر کوئی لیبل نہ لگایا جائے، ہم پاکستانی ہیں۔ سراج الحق نے کہا بڑی عید کے بعد انتخابات مناسب رہیں گے، عدالت معاملہ سیاستدانوں پر چھوڑ دے ہم حل نکال لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف اور عمران خان سے ملاقات کی ہے کیونکہ مسائل کا حل انتخابات ہیں اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔ انتخابات سے سیاسی جماعتیں کبھی نہیں بھاگتیں لیکن کسی کی ذاتی خواہش پر الیکشن نہیں ہو سکتے۔ ہر کسی کو ایک قدم پیچھے ہٹنا ہو گا، میرے خیال میں الیکشن کمیشن اور افواج کو سیاست سے دور رہنا چاہیے۔ الیکشن کمیشن ودیگر اداروں کے غیرسیاسی نہ ہونے کے باعث مسائل ہیں۔ شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ مذاکرات بامعنی ہونے چاہئیں لیکن ایسا نہ ہو کہ چھوٹی اور بڑی عید اکٹھی ہو جائیں، عدالت کا فیصلہ ہی قوم کا فیصلہ ہے۔ طارق بشیر چیمہ نے کہا مذاکرات کے حق میں ہیں، انتخابات ایک ہی دن ہونے چاہئیں اس سے اختلافات ختم ہوں گے۔ ایاز صادق نے کہا بی این پی کی طرف سے پیش ہوا ہوں، پی ٹی آئی سے ذاتی طور پر رابطہ رہتا ہے، آئندہ بھی رہے گا۔ عدالت میں دیگر جماعتوں کے نمائندوں نے بھی اپنا موقف عدالت میں پیش کیا۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے نگراں حکومتوں کے 90 روز سے زائد قیام کے معاملے پر تشویش کا اظہار کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب اور خیبر پختونخوا میں قائم نگراں حکومتوں کے 90 روز کے بعد قیام کے حوالے سے پی ٹی آئی کے سینئر نائب صدر فواد چوہدری نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو ایک خط ارسال کیا تھا، صدر مملکت نے یہ خط اپنے اضافی نوٹ کے ساتھ وزیراعظم شہباز شریف کو بھیج دیا ہے۔ اضافی نوٹ میں صدر مملکت نے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں آئین کی بالادستی اورجمہوریت کے استحکام کو یقینی بنانے کیلئے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کے خط میں اٹھائے گئے مسائل پر غور کیا جائے ۔ خیال رہے کہ فواد چوہدری کی جانب سے صدر مملکت کو لکھے خط میں موقف اپنایا گیا ہے کہ آئین میں عبوری سیٹ اپ کی مقررہ مدت کو توسیع دینے سے متعلق کوئی ذکر موجود نہیں ہے، نگراں سیٹ اپ آئین کے آرٹیکل 224 کے تحت الیکشن کمیشن کو آزادانہ ، منصفانہ اور دیانتدارانہ انداز میں انتخابات کے انعقاد میں سہولت فراہم کرنے کیلئے قائم کی جاتی ہیں۔ فوا د چوہدری نے اپنے خط میں مزید کہا تھا کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں قائم نگراں حکومتوں نے آئین میں درج اپنی مقررہ مدت پوری کرلی ہیں ، دونوں صوبوں میں موجود عبوری سیٹ اپ کی قانونی حیثیت کے حوالے سے مسائل جنم لے رہے ہیں۔
پاکستان بیت المال خیبرپختونخوا نے 8 پناہ گاہوں کو بند کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔۔متعدد بار فنڈز فراہم کرنے کیلئے کہا گیا لیکن فنڈز جاری نہیں کیے گئے اس لیے پناہ گاہیں فوری طور پر بند کر رہے ہیں: نوٹیفکیشن پاکستان بیت المال خیبرپختونخوا کی طرف سے پاکستان تحریک انصاف کے دور میں غریب شہریوں کیلئے قائم کی گئی 8 پناہ گاہوں کو بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پاکستان بیت المال خیبرپختونخوا کی طرف سے ماہ رمضان المبارک کے آخری روز کے بعد پناہ گاہوں کو بند کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔ پاکستان بیت المال خیبرپختونخوا کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق تمام اضلاع کو پناہ گاہیں بند کرنے کے حوالے سے باضابطہ طور پر آگاہ کرتے ہوئے پناہ گاہوں کے 36 ملازمین کو بھی نوکری سے فارغ کر دیا گیا ہے۔ نوٹیفیکیشن کے متن کے مطابق وفاقی حکومت کے تعاون سے خیبرپختونخوا میں شیلٹر ہومز کا منصوبہ شروع کیا گیا تھا جس کے تحت 8 پناہ گاہیں قائم کی گئی تھیں۔ پناہ گاہیں چلانے کیلئے جوائنٹ وینچر کے تحت تمام انتظامات پاکستان بیت المال خیبرپختونخوا کے حوالے کیے گئے تھے۔ پاکستان بیت المال کی طرف سے وفاقی حکومت اور خیبرپختونخوا پناہ گاہ ویلفیئر بورڈ کو متعدد بار فنڈز فراہم کرنے کیلئے کہا گیا لیکن فنڈز جاری نہیں کیے گئے اس لیے پناہ گاہیں فوری طور پر بند کر رہے ہیں۔ پاکستان بیت المال خیبرپختونخوا کی طرف سے پناہ گاہوں کی ذمہ داریاں صوبائی حکومت کو دینے کیلئے ہدایات جاری کر دی گئی ہیں اور کہا گیا ہے کہ مستقبل میں اگر پناہ گاہوں کا منصوبہ جاری رکھنا ہے تو اس کی مالی ذمہ داریاں صوبائی حکومت کو اٹھانی ہوں گی۔ نوٹیفیکیشن کے مطابق پناہ گاہوں میں موجود اشیاء کو استعمال میں لایا جا سکتا لیکن آئندہ کیلئے کوئی خریداری نہیں کی جائے گی۔ رمضان المبارک کی آخری افطاری کے روز تک پناہ گاہیں معمول کے مطابق کام کرتی رہیں گی۔ 30 اپریل کے بعد سکیورٹی گارڈز کےعلاوہ پناہ گاہوں کے تمام ملازمین پاکستان بیت المال کی ذمہ داری نہیں ہونگے جب تک کہ پناہ گاہوں کے انتظامات صوبائی حکومت کے سپرد نہیں کر دیئے جاتے۔ پناہ گاہوں کا انتظام صوبائی حکومت سنبھالنے کے بعد ملازمین کو دوبارہ طلب کیا جا سکتا ہے۔

Back
Top