خبریں

بنوں:باپ کی چار بچوں کو قتل کرکے خودکشی بنوں میں دلخراش واقعہ پیش آیا،جہاں باپ نے مبینہ طور پر چار بچوں کو قتل کرکے خودکشی کرلی، بنوں کے علاقے تھانہ ڈومیل کی حدود سے پانچ لاشیں برآمد ہوئیں، مبینہ طور پر ایک شخص نے چار بچوں کو قتل کرکے اپنی زندگی کا بھی خاتمہ کرلیا۔ پولیس کے مطابق جائے وقوع سے پستول اور موٹرسائیکل برآمد کی گئی،جبکہ مقتول کی شناخت کلیم اللہ کے نام سے ہوئی،بھائی نے بتایا کلم اللہ کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں تھی ٹائر پنکچر کی دکان چلاتا تھا اور ذہنی طور پر بہت پریشان تھا۔ ڈی پی او ضیا الدین احمد نے کہا کلیم اللہ نے پہلے بچوں کو قتل کیا پھر خود کو گولی مار لی، واقعے کا مقدمہ 302 کے تحت بچوں ک یماں کی مدعیت میں شوہر کے خلاف درج کیا گیا ہے۔ایف آئی آر میں خاتون نے موقف اپنایا کہ کلیم اللہ کا دماغی توازن درست نہیں تھا وہ دوائی لے رہا تھا۔
مران خان کسی ریلیف کے مستحق نہیں، نیب توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف تحقیقات کے حوالے سے نیب نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں جواب جمع کروادیا، نیب نے ہائی کورٹ میں جمع کروائے گئے جواب میں کہا سابق وزیراعظم عمران خان کسی ریلیف کے مستحق نہیں ہیں۔ قومی احتساب بیورو نے ہائی کورٹ میں انکوائری کے خلاف عمران خان کی درخواست خارج کرنے کی استدعا کر دی،نیب کے جمع کروائے گئے جواب میں کہا عمران خان نے کلین ہینڈز کے ساتھ ہائی کورٹ سے رجوع نہیں کیا۔ نیب کے عدالت میں جمع کروائے گئے جواب میں کہا گیا عمران خان کو سوال نامہ بھیجا مگر سوالات کا جواب نہیں دیا گیا،نیب کا کہنا ہے عمران خان طلبی کے نوٹس پر نیب کے سامنے پیش بھی نہیں ہوئے۔ نیب کے جمع کروائے گئے جواب میں کہا گیا عمران خان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی، عمران خان جان بوجھ کر معاملے کو التواء میں ڈالنا چاہتے ہیں،عدالتِ عالیہ میں جمع کرائے گئے جواب میں نیب نے کہا عمران خان کو قانون کے مطابق ہی نوٹس بھیجا گیا، سوالات بھی پوچھے، عمران خان نے جو جواب بھیجا اسے جواب نہیں کہا جا سکتا۔ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے 58 تحائف رکھے،عمران خان نے معلومات دینے کے بجائے ٹال مٹول والا جواب بھیجا،قومی احتساب بیورو کے عدالت میں جمع کروائے گئے جواب میں کہا گیا عمران خان اور ان کی اہلیہ نے 14 کروڑ روپے سے زائد کے تحائف 3 کروڑ 80 لاکھ روپے میں رکھ لیے۔
پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے ایک بار پھر پی ڈی ایم رہنماؤں کو خوب آڑے ہاتھوں لیا، تنقیدی ٹوئٹ میں لکھا مولانا فضل الرحمان نے پاکستان کے آئین کو دفنانے میں گورکن کا کردار ادا کیا ہے جب کہ بلاول اور شہباز شریف کے بیانات سے لگتا ہے انہوں نے آئین کبھی نہیں پڑھا۔ فواد چوہدری نے لکھا بلاول بھٹو اور شہباز شریف اپنی خواہشات کو آئین قرار دے چکے ہیں، اس وقت سپریم کورٹ ہی آئین کا تحفظ کر رہی ہے، فواد چوہدری نے اسپیکر قومی اسمبلی پر بھی تنقید کردی،اسپیکرقومی اسمبلی ڈمی ایوان کے ڈمی اسپیکر ہیں،ان کے کسی مؤقف کی اور خط کی کیا حیثیت ہوگی؟ اے ٹی سی لاہور پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو میں پی ٹی آئی رہنماؤں نے بھی حکومت پر طنر کے نشتر برسائے،اسد عمر نے کہا عدالت جو فیصلہ کرے گی وہ آئین و قانون کے مطابق ہوگا ، حکومت آئین سے انحراف پر بضد ہے۔ لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا آئین کے انحراف کا مطلب ہر پاکستانی کے حق پر ڈاکا ہے ، کل پارلیمان میں اعلان بغاوت کیا گیا، فرخ حبیب نے کہا آج پوری قوم کی نظریں سپریم کورٹ پرلگی ہیں ،امپورٹڈ حکومت سپریم کورٹ کی حکم عدولی کررہی ہے،عدالتی حکم پر عملدرآمد نہ ہوا تو فیصلہ سڑکوں پر ہوگا۔
پی ٹی آئی رہنما علی امین گنڈا پور کو جیل میں سہولیات فراہم کرنے والا سپرنٹنڈنٹ جیل سکھر معطل کردیا گیا، اشفاق کلوڑ کی معطلی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا، سپرنٹنڈنٹ جیل گھوٹکی شہاب صدیقی کو سینٹرل جیل سکھر کا اضافی چارج دے دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق سپرنٹنڈنٹ کو علی امین گنڈا پور کو سکھر جیل میں مبینہ طور پر سہولیات دینے پر معطل کیاگیا،علی امین گنڈاپور 6 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پرسینٹرل جیل سکھر میں قید تھے، انہیں کل سینٹرل جیل سکھر سے مٹھی پولیس کے حوالے کیا جائے گا۔ دوسری جانب کینال روڈ پر جلاؤ گھیراؤ اور پولیس پر تشدد کیس میں علی امین گنڈا پور کی عبوری ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا،گزشتہ روز متنازع ٹوئٹ کرنے پر علی امین گنڈاپور کے خلاف ایک اور مقدمہ درج کرلیا گیا تھا، جبکہ ایک مقدمہ خارج کردیا گیا تھا۔ ایف آئی آر کے مطابق علی امین گنڈاپور نے بذریعہ ٹوئٹ عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کی، علی امین گنڈاپور نے ٹوئٹ میں معیشت کو نقصان پہنچانےکی کوشش کی،علی امین گنڈاپور کے خلاف مقدمہ شہری پردیپ کمار کی مدعیت میں چار دن قبل درج کیا گیا تھا،علی امین گنڈاپور کی گرفتاری کے لیے مٹھی پولیس شکارپورپہنچ چکی ہے۔
انسانی حقوق کمیشن نے سال 2022 سے متعلق سالانہ رپورٹ میں عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو آئینی عمل قرار دے دیا،چیئرپرسن ایچ آر سی پاکستان حنا جیلانی نے سیکریٹری جنرل حارث خلیق و دیگر کی موجودگی میں تقریب کے دوران سالانہ رپورٹ جاری کی۔ انہوں نے کہا عدلیہ کو اس بات کا اختیار نہیں ہے کہ وہ سیاسی جماعتوں کو مذاکرات کا حکم دے،سال 2022 میں عمران خان تحریک عدم اعتماد کا ووٹ ہار گئے، اس سے قبل سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کی تحریک عدم اعتماد کے خلاف رولنگ غیر آئینی قرار دی۔ حنا جیلانی نے کہا سال 2022 میں سیاسی و معاشی ہنگامہ آرائی پر تشویش ہے، یہ برس 2021ء سے مختلف نہیں رہا،سال 2022 میں سیلاب کی تباہ کاریوں نے لوگوں کی سماجی و معاشی پریشانیوں میں اضافہ کیا، اس ہی برس دہشت گردی اور مذہبی انتہاپسندی نے دوبارہ سر اٹھایا۔ ایچ آر سی کی چیئرپرسن نے کہا یہ معاملہ خصوصی طور پر خیبر پختونخوا میں دیکھا گیا، فوجی آپریشنز کے باوجود یہ عناصر بار بار سر اٹھاتے رہے،سال 2022 میں سیاسی ہنگامہ اور بحران عروج پر رہا جس سے جمہوری ترقی کو نقصان پہنچا جبکہ سیاسی ہنگامے نے پارلیمنٹ کو کمزور کیا۔ حنا جیلانی نے مزید کہا فوج نے عوامی طور پر سیاسی امور سے علیحدگی کا اعلان کیا، ابھی بھی اس انتظار میں ہیں کہ سیاسی و جمہوری عمل کب ہوگا، دودھ کا جلا بھی چھاج پھونک پھونک کر پیتا ہے،اس عمل میں الیکشن بھی شامل ہیں، ادارے آئین و حقوق کے تحفظ کی بجائے لوگوں کو کنفیوژ کر رہے ہیں۔ چیئرپرسن ایچ آر سی نے کہا ملک میں آزادی اظہار کا احترام نہیں کیا جارہا، ملک میں کچھ مثبت پیشرفت بھی ہوئی، وہ خواتین اور بچوں کے بارے میں قانون سازی ہے،ایچ آر سی کی رپورٹ میں عدلیہ کے حوالے سے بھی دوٹوک مؤقف اختیار کیا گیا۔ کمیشن کی چیئرپرسن نے جبری گمشدگیوں، آزادی اظہار رائے، اقلیتوں اور ٹرانسجینڈرز کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی کھلے الفاظ میں مذمت کی،ایچ آر سی نے سول سوسائٹی پر پابندیوں کے بارے میں حکومت پر تنقید کرتے ہوئےکہا سول سوسائٹی کو ریاست کی طرف سے سختیوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
آئی ایم ایف کے بعد پیٹرول پمپس ڈیلرزایسوسی ایشن کی بھی سستا پیٹرول اسکیم کی مخالفت۔۔ منصوبے کو ناقابل عمل قراردیدیا۔ حکومت نے چھوٹی گاڑیوں اور موٹر سائیکلز کیلئے سستے پیٹرول اسکیم کا اعلان کر رکھا ہے جسے سات ہفتوں میں مکمل کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ پیٹرول پمپس ڈیلرزایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ حکومت نے سستا پیٹرول اسکیم کو سات ہفتوں میں مکمل کرنے کا اعلان کیا ہے پمپس ایسوسی ایشن کو ادائیگی کے طریقہ کار پرتحفظات ہیں۔ واضح رہے کہ کچھ روز قبل وفاقی حکومت نے موٹرسائیکل مالکان کو سستے داموں پیٹرول کی فراہمی کے منصوبے کیلئے صوبوں سے رجسٹرڈ موٹر سائیکلوں کا ڈیٹا طلب کیا تھا۔رپورٹ کے مطابق موٹر سائیکل مالکان کے کوائف چیک کیے جانے کے بعد ڈیٹا کو نادرا سے منسلک کیا جائے گا تاکے ماہانہ سستے داموں پیٹرول دیا جا سکے۔ بلوچستان نے رجسٹرڈ موٹرسائیکلوں کا ڈیٹا وفاقی حکومت کو فراہم کردیا ہے جس کے مطابق صوبہ میں رجسٹرڈ موٹرسائیکلوں کی تعداد 5 لاکھ سے زائد ہے۔ وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک کے مطابق اس منصوبے کے تحت موٹرسائیکل والوں کو مہینے میں 21 لیٹر اور 800 سی سی تک کی چھوٹی گاڑی والوں کو 30 لیٹر پیٹرول سستا ملا کرے گا۔ ایک وقت میں موٹر سائیکل والا صرف دو لیٹر پیٹرول پمپ سے لے سکے گا تاکہ کوئی گاڑی والا پیٹرول منگوا کر خود استعمال نہ کر سکے۔ مصدق ملک کے مطابق موٹرسائیکل والے اپنا شناختی کارڈ بتا کر موبائل نمبر پر ملنے والا کوڈ دکھائیں گے اور سستا پیٹرول لے لیں گے، اس سکیم کے پیٹرول پمپ پر سسٹم سے چیک ہو گا کہ آپ کے اکاونٹ میں کتنے پیسے پڑے ہوئے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مذاکرات کا مینڈیٹ چوہدری پرویز الہیٰ کے پاس نہیں ہے، پارٹی نے یہ مینڈیٹ مجھے دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ہم نیوز کے پروگرام میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ حکومت مذاکرات کیلئے سنجیدہ نہیں ہے، انہوں نے نا تو انتخابات کروانے ہیں اور نا ہی مذاکرات، ن لیگ میں دودھڑے ہیں ، ایک مذاکرات چاہتا ہے جبکہ دوسرا اس کے خلاف ہے، حکومت کے اپنے اتحاد مطمئن نہیں ہیں، پی ڈی ایم میں یکسوئی نہیں ہے۔ شاہ محمود قریشی نےکہا کہ ہم نے کہا کہ آئین کے اندر رہتے ہوئے مذاکرات کیلئے تیار ہیں، پرویز خٹک نے کہا کہ شاہ محمود قریشی سے بات کریں مگر کسی نے بات نہیں کی،انہوں نے تو ایک دن بھی ہم سے رابطہ نہیں کیا اور اب بہانے بنائے جارہے ہیں۔ بھارت سے تعلقات کے حوالے سے سابق وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے جنرل (ر) باجوہ کا اپنا موقف تھا، عمران خان بھی بھارت سے اچھے تعلقات چاہتے تھے، میں نے سابق وزیراعظم سے یہ کہا تھا کہ وزارت خارجہ ایک ادارہ ہے کوئی بھی فیصلہ کرنے سے قبل آپ ہمارا موقف بھی سنیں۔ انتخابات سے متعلق شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اگر ان کے پاس پارلیمنٹ میں دو تہائی اکثریت ہے تو ایک دن انتخابات کیلئے آئین میں ترمیم کرلیں، اگر یہ ترمیم نہیں کرسکتے ہمارے ساتھ بیٹھ کر بات کرلیں، مذاکرات کرنے ہوتے تو سرگوشیوں کے بجائے میز پر بیٹھ کر بات چیت ہوتی ہے، ملک کسی کی خواہش پر نہیں بلکہ آئین کے مطابق چلتا ہے، اس وقت ملک کو ایک آئینی بحران میں دھکیل دیا گیا ہے۔
گزشتہ برس ملک میں امن وامان کی صورتحال بارے سالانہ رپورٹ جاری۔۔ جیلوں میں قیدیوں کی تعداد گنجائش سے زیادہ ، 88 ہزار 687 افراد جیل میں قید تھے: انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ پاکستان میں گزشتہ برس ہونے والی دہشت گردی کے حوالے سے پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) کی طرف سے سالانہ رپورٹ جاری کر دی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس ملک بھر میں امن وامان کی صورتحال انتہائی خراب رہی، درج کیے گئے دہشت گردی کے کیسز کی تعداد 376 رہی جو کہ گزشتہ 5 سالوں میں رپورٹ ہوئے کیسز میں سب سے زیادہ ہے جبکہ صوبہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے 2 ہزار 2سو 10 کیسز حل نہ ہو سکے۔ انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک کی جیلوں میں قیدیوں کی تعداد گنجائش سے زیادہ تھی، مجموعی طور پر 88 ہزار 687 افراد جیل میں قید تھے۔ توہین مذہب کے حوالے سے ملک بھر سے 35 کیسز ریکارڈ ہوئے تھے، 171 افراد کو توہین مذہب کے ملکی قوانین کے تحت ملزم ٹھہرایاگیا جبکہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث گزشتہ سال 3 کروڑ 30 لاکھ شہری متاثر ہوئے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال زیادتی کے 3 ہزار 9 سو 1 جبکہ گینگ ریپ کے 3سو 25 کیسز ریکارڈ کیے گئے تھے۔ غیرت کے نام پر 3سو 16 جرائم درج کیے گئے جبکہ تیزاب گردی کے 61 کیسز درج کیے گئے تھے۔ گھریلو تشدد کے 1ہزار 22 واقعات ریکارڈ ہوئےجبکہ ایک سال میں عبادت گاہوں کے علاوہ 90 سے زیادہ قبروں کی بے حرمتی کے کیسز سامنے آئے۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس آئے شدید سیلاب کے باعث 1 ہزار 739 شہری جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور 12 ہزار 867 شہری زخمی ہو گئے۔ سیلاب سے متاثر ہونے والا سب سے بڑا صوبہ سندھ رہا جہاں 823 شہریوں سے اپنی جان گنوائی۔ عزت کے نام پر 1 ہزار 952 شہری قتل، 318 شہری ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنے جبکہ خواتین سے جنسی زیادتی وتشدد کے 4 ہزار 226 واقعات ہوئے۔
متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان) نے مردم شماری اور سندھ حکومت کی ناانصافیوں کے معاملے پر وفاقی وزراء سے اپنے تحفظات کااظہار کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزراء کے ایک وفد نے کراچی میں ایم کیو ایم کی قیادت سے ملاقات کی، اس موقع پر ایم کیو ایم نے اپنی اتحادی حکومت کے وزراء سے شکوے شکایات کیے، ایم کیو ایم نے مردم شماری کی بے قاعدگیوں کے معاملےپر وفاقی حکومت کے نمائندگان کے سامنے اپنا احتجاج بھی ریکارڈ کروایا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایم کیو ایم نے مردم شماری کو بقاء کا مسئلہ قرار دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ اس پر کسی بھی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا، مردم شماری کے دوران ڈیڑھ لاکھ خاندانوں کو کم گن کر کراچی کی آبادی کو ڈیڑھ کروڑ کم کردیا گیا ہے۔ ایم کیو ایم نے ملاقات کے دوران ادارہ شماریات کی بےضابطگیوں کا ذکر کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ ملاقاتوں اور یقین دہانیوں کے بجائے اعدادوشمار کی درستگی کیلئے کمیٹی تشکیل دی جائے، وفاق نے جو وعدہ کیا اور مردم شماری کی درستگی کی ہدایات دیں اس پر عملدرآمد کو تیز کیا جائے۔ وفاقی وزراء نے ایم کیو ایم قیادت کے تمام تحفظات اور خدشات تو تسلیم کیا، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے ادارہ شماریات اور چیف الیکشن کمشنر کو جلد از جلد معاملات حل کرنے کی ہدایات کی اور رپورٹ طلب کرلی ہے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پولیس نے سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کے حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں رپورٹ جمع کروادی ہے۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد پولیس نے ہائی کورٹ میں جمع کروائی گئی رپورٹ میں موقف اپنایا ہے کہ عمران خان نے ایک باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت کارکنان کو جوڈیشل کمپلیکس پر جان بوجھ کر حملے کی ہدایات کی لہذا وہ توہین عدالت کے مرتکب ہوئے ہیں۔ اسلام آباد پولیس کے مطابق 18 مارچ کو عمران خان کی عدالت پیشی کے موقع پر خوفناک صورتحال دیکھنےکو ملی، ڈنڈا بردار پی ٹی آئی کارکنان نے عدالت کے باہر تعینات اہلکاروں پر حملہ کیا جس کی وجہ سے 34 پولیس اہلکار اور 3 ایف سی اہلکار شدید زخمی ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کارکنان نے اس دوران گاڑیاں اور موٹرسائیکلوں کو نذر آتش کیا، جوڈیشل کمپلیکس کی کھڑکیوں کے شیشے توڑے گئے، فرنیچر کو نقصان پہنچایا گیا، مجموعی طور پر اس پورے واقعہ میں 60 لاکھ کے قریب نقصان کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ پولیس رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پولیس نے واقعہ کےبعد پی ٹی آئی کارکنان کے خلاف دہشتگردی اور دیگر دفعات شامل کرکے تھانہ گولڑہ اور تھانہ سی ٹی ڈی میں مقدمات قائم کیے جس کے بعد ساڑھے تین سو سے زائد کارکنان کو گرفتار بھی کیا گیا جن میں سے 68 کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا، واقعہ کی تحقیقات کیلئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بھی تشکیل دی گئی۔
پارلیمنٹ مدر آف انسٹی ٹیوشنز جس سے آئین پاکستان نے جنم لیا ہے: وزیر داخلہ وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے نجی ٹی وی چینل 92 نیوز کے پروگرام بریکنگ ویوز ود مالک میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج حکومتی اتحاد کے اجلاس میں بلاول بھٹو زرداری نے جو بات کی اس پر مشاورت ہوئی ہے۔ اجلاس میں اس حوالے سے اتفاق رائے پایا گیا کہ پارلیمنٹ کے منی بل کو مسترد کرنے کے بعد سپریم کورٹ آف پاکستان نے جو فیصلہ اب کیا ہے یہ پارلیمنٹ کے معاملات میں مداخلت کے مترادف ہے، اس حوالے سے استحاق کمیٹی رپورٹ مرتب کرے۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ استحقاق کمیٹی کی رپورٹ کے نتیجے میں یہ فیصلہ ہو سکتا ہے کہ محترم ججز کو پارلیمنٹ بلا کر ان کا موقف سنا جائے کیونکہ قواعدوضوابط کے مطابق کوئی ممانعت نہیں ہے کہ ججز کو پارلیمنٹ نہیں بلایا جا سکتا۔ پارلیمنٹ استحقاق کی خلاف ورزی پر کسی کو بھی طلب کر سکتی ہے، اس حوالے سے عمومی رائے پائی جاتی ہے جس کا اظہار اجلاس کے علاوہ بلاول بھٹو زرداری نے اپنی تقریر میں بھی کیا ہے۔ پروگرام کے میزبان سینئر صحافی محمد مالک کی طرف سے سوال کیا گیا کہ "استحاق کمیٹی کے طلب کرنے پر بھی اگر سپریم کورٹ کے ججز نہیں آتے تو کیا آرٹیکل 245 کے تحت سول یا عسکری اداروں کے ذریعے انہیں بلائیں گے؟ " جس پر رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 245 کی ضرورت پیش نہیں آئے گی، اس کے بغیر ہی ان کو بلایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرا نہیں خیال کہ پارلیمنٹ میں آنے کو ججز صاحبان اپنی توہین یا سزا تصور کریں گے، پارلیمنٹ مدر آف انسٹی ٹیوشنز جس سے آئین پاکستان نے جنم لیا ہے۔ پارلیمنٹ کے آئین ہی کی بنیاد پر محترم ججز صاحبان نے حلف اٹھایا ہوا ہے، اسی بنیاد پر سپریم کورٹ آف پاکستان قائم ہے۔ پارلیمنٹ میں ججز صاحبان کو بلایا جانا ان کیلئے اعزاز ہو گا، ان کیخلاف یہاں کوئی عدالت نہیں لگے گی۔
روس کی طرف سے 1 لاکھ ٹن خام آئل کی شپمنٹ مئی کے آخری ہفتے یا ماہ جون کے شروع میں پہنچنے کا امکان ہے: ذرائع ذرائع کے مطابق پاکستان کی طرف سے خام آئل کی امپورٹ کے لیے باضابطہ طور پر روس کو پہلا آرڈر دے دیا گیا ہے۔ روس کی طرف سے پاکستان کو فی بیرل خام تیل پر 18 ڈالر (5ہزار روپے) تک کی رعایت دی جا رہی ہے جبکہ خام تیل کی ادائیگی کے لیے چائنہ کی کرنسی یوآن میں کی جا رہی ہے۔ حکام کے مطابق روس کو خام تیل کا آرڈر ٹیسٹ کے طور پر دیا گیا ہے، خام تیل کی شپمنٹ پاکستان پہنچنے پر پٹرولیم مصنوعات کا تجزیہ کیا جائے گا۔ ذرائع وزارت توانائی کے مطابق روس کی طرف سے 1 لاکھ ٹن خام آئل کی شپمنٹ مئی کے آخری ہفتے یا ماہ جون کے شروع میں پہنچنے کا امکان ہے۔ روسی خام تیل کے پاکستان میں پہنچنے تک ٹرانسپورٹیشن کے اخراجات بہت زیادہ ہیں جبکہ خصوصیات بھی زیادہ اچھی نہیں ہیں۔ خام تیل پر ڈسکائونٹ عربی لائٹ آئل کی کوالٹی وفریٹ سے مطابق پیدا کرنے کیلئے دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق عربی آئل سے 25 فیصد فرنس، 45 فیصد ہائی سپیڈ ڈیزل جبکہ روسی تیل سے 50 فیصد فرنس ، 32 فیصد ہائی سپیڈ ڈیزل نکلتا ہے جس کا مطلب ہے کہ پاکستان کو مزید ڈسکائوٹ لینا ہو گا۔ پاور پلانٹس کے ایل این جی پر شفٹ ہونے کے بعد ملکی ریفائنریز فرنس آئل کی کھپت کے مسئلے کا شکار ہیں۔ روس کی طرف سے پاکستان کو روسی، چینی اور یو اے ای کی کرنسی میں پیمنٹ کی پیشکش کی گئی تھی۔ وزارت توانائی کے مطابق روس سے خام تیل کی خریداری کا معاہدہ پاکستان سٹیٹ آئل کے ساتھ کیا گیا ہے۔ روس سے سستا خام تیل ملنے کے باعث عوام کو بھی قیمت میں ریلیف ملنے کا امکان ہے۔ یاد رہے کہ وزیر مملکت برائے پٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا تھا کہ پاکستان کے مفاد کو لے کر آگے بڑھ رہے ہیں، روس کا دورہ امیدوں سے زیادہ کامیاب رہا ہے۔
پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ق ایک طرف جا رہی ہے جبکہ مسلم لیگ ن اور مولانا فضل الرحمن دوسری طرف : سینئر صحافی نجی ٹی وی چینل جی این این کے پروگرام خبرہے میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی وتجزیہ کار شہزاد حسین بٹ نے کہا کہ میرے خیال میں پی ڈی ایم میں بھی دراڑ پڑ رہی ہے۔ پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ق ایک طرف جا رہی ہے جبکہ مسلم لیگ ن اور مولانا فضل الرحمن دوسری طرف جا رہے ہیں۔ میری خبر کے مطابق بھائی کی خاطر قربانی دینی پڑی تو وزیراعظم شہبازشریف اس کیلئے بھی تیار ہیں، پھر مریم نوازشریف پارٹی قیادت سنبھال لیں گی اور وزیراعظم پیپلزپارٹی سے آ جائیگا، مسلم لیگ ن ہر طرح سے تیار ہے۔ شہزاد حسین بٹ نے حمزہ شہباز ، سلمان شہباز کے مریم نوازشریف کی پالیسیوں سے اختلاف بارے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پہلے بھی جب حمزہ شہباز شریف وطن واپس آئے تھے تو اس کے بعد کوئی پریس کانفرنس، پریس ریلیز جاری نہیں ہوئی جبکہ سلمان شہباز بھی خاموش ہیں۔ میرے خیال میں وزیراعظم شہباز شریف الوداعی ملاقاتیں کر چکے ہیں اور آج بھی ان کی پریس کانفرنس دیکھ لیں واضح طور کہہ چکے ہیں کہ وہ عدالتی حکم نہیں مانتے۔ پروگرام میں سینئر صحافی وتجزیہ کار کاشف عباسی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن ایک جسم تین جان ہیں۔ سپریم کورٹ اگر وزیراعظم شہبازشریف کو طلب کرتی ہے اور وہ انکار کر دیتے ہیں تو سپریم کورٹ کیا کر سکتی ہے؟ فردِ جرم عائد کرنے کیلئے ان کا عدالت میں پیش ہونا لازم ہے۔ سپریم کورٹ پولیس کو حکم دے کہ انہیں اٹھا کر لائیں اور جواب ملے کہ ہم کچھ نہیں کر سکتے تو کیا ہوگا؟
وزیرآباد میں سابق وزیراعظم عمران خان پر حملہ کیس کی تفتیش کی فائل سی سی پی او لاہور غلام ڈوگر اپنے ساتھ لےگئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق کیس کی تحقیقات کیلئے قائم کردہ نئی جے آئی ٹی کو کیس کی فائل نہیں ملی، اس سے قبل کیس کی تحقیقات سابق سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کی سربراہی میں قائم کردہ جے آئی ٹی کررہی تھی۔ فائل کی تلاش کے بعد معلوم ہوا کہ سابق سی سی پی اولاہور غلام ڈوگر فائل اپنے ساتھ ہی لے گئےہیں، نئی جے آئی ٹی نے جب ان سے فائل طلب کی تو غلام ڈوگر نے موقف اپنایا کہ کیس کی فائل نہیں دے سکتا، یاسمین راشد نے اس کیس پر عدالت میں رٹ دائر کررکھی ہے، جب تک ہائی کورٹ اس معاملے کا کوئی فیصلہ نہیں دیتی تفتیش کی فائل کسی کو نہیں دے سکتا۔ دوسری جانب آر پی او راولپنڈی خرم علی شاہ کی سربراہی میں قائم کردہ نئی جے آئی ٹی نے تفتیش کی فائل نا ملنے پر انسداد دہشت گردی کی عدالت سے رجوع کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ پی ٹی آئی دور میں قائم کردہ اس جے آئی ٹی کے اپنے ارکان بھی غلام محمود ڈوگر سے اختلاف کرچکے ہیں، سابق سی سی پی او ریٹائر ہوچکےہیں اس کے باوجود وہ کیس کی تفتیش کی فائل اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں، کوئی بھی سرکاری افسر ریٹائر منٹ کے بعد سرکاری فائل یا دستاویز اپنے پاس نہیں رکھ سکتا ، یہ عمل قانونا ایک جرم ہے۔
سندھ کے ضلع جیکب آباد میں بلوچستان کی پولیس پارٹی پر ڈاکوؤں نے حملہ کردیا جس کے نتیجے میں سب انسپکٹر سمیت 6 اہلکار شہید ہوگئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق افسوسناک واقعہ ضلع جیکب آباد کے تھانہ مولاداد کی حدود کے علاقے جاگیر میں اس وقت پیش آیا جب بلوچستان پولیس کی ایک پارٹی مغوی کی بازیابی کیلئے آر ہی تھی، مغوی شخص کو گزشتہ روز روجھان جمالی سے ایک شخص کو اغوا کیا گیا تھا۔ مغوی کی بازیابی کیلئے جعفر آباد کے مختلف تھانوں کی پولیس اور اے ٹی ایف کے اہلکار آپریشن میں شریک تھے کہ اچانک ڈاکوؤں نے پولیس پارٹی پر فائرنگ کردی، جس کے بعد پولیس اہلکاروں نے بھی جوابی فائرنگ کی، دو طرفہ فائرنگ میں سب انسپکٹر سمیت 6 پولیس اہلکار شہید ہوگئے۔ شہید ہونے والوں میں سب انسپکٹر طیب عمرانی،اہلکار نثار احمد اور عبدالوہاب شامل ہیں،واقعہ میں 2 پولیس اہلکار زخمی بھی ہوگئے ہیں۔ وزیراعلی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس انسپکٹر اور تین اہلکاروں نے فرائض کی انجام دہی میں شہادت کا رتبہ حاصل کیا، پولیس اہلکاروں نے جرآت مندی اور بہادری سے سماج دشمن عناصرکا مقابلہ کیا۔
سپریم کورٹ آف پاکستان میں پنجاب اسمبلی کے انتخابات سے متعلق کیس پر سماعت کل ہوگی۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب میں انتخابات کے حوالے سے کیس سماعت کیلئے مقرر کردیا گیا ہے، سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین کاز لسٹ کے مطابق کیس کی سماعت کل صبح ساڑھے 11 بجے ہوگی۔ کاز لسٹ کے مطابق چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کیس کی سماعت کرے گا، بینچ میں جسٹس منیب اختر اور جسٹس اعجازالاحسن شامل ہوں گے، چیف جسٹس کل دیگر معمول کے کیسز کی سماعت نہیں کریں گے۔ خیال رہے کہ آج ہونے والی کیسز کی سماعت چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کی طبیعت ناسازی کی وجہ سے ملتوی کردی گئی تھیں، جس کے بعد پنجاب میں انتخابات کے حوالے سے کیس پر سماعت کرنےوالے بینچ کو بھی اچانک ڈی لسٹ کردیا گیا تھا، اس بینچ نے آج 12 اہم مقدمات کی سماعت کرنی تھی۔
گیس میٹر کا کرایہ 40 سے 500تک کردیا گیا بجلی مہنگی ، سبزی مہنگی، پھل اور گوشت بھی مہنگا، اب ایسے میں مہنگائی کی چکی میں پسے عوام پر ایک اور بوجھ ڈالا جارہاہے، سوئی ناردرن گیس کمپنی نے گیس میٹر کا ماہانہ کرایہ 40 روپے سے بڑھا کر 500 روپے کر دیا،جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق گیس ٹیرف کے بعد اب گیس میٹر کے ماہانہ چارجز میں بھی اضافہ کیا گیا، صارف گیس استعمال نہ بھی کرے تو اسے ہر ماہ 500 روپے کم از کم بل دینا ہو گا،نوٹی فکیشن میں کہا گیا یہ چارجز جنوری 2023 سے لاگو ہوں گے، صارفین کو 3 ماہ کے بقایا جات میٹر رینٹ اور گیس ٹیرف کی مد میں اضافی دینا ہوں گے۔ سوئی ناردرن گیس کمپنی نے رقم ہر ماہ گیس کے بلوں میں شامل کر کے بھجوانا شروع کر دی،ترجمان سوئی ناردرن گیس کمپنی کے مطابق یہ اوگرا کا فیصلہ لاگو کیا گیا ہے،سوئی ناردرن گیس کمپنی کے ترجمان کے مطابق یہ فیصلہ نومبر دسمبر میں 0.9 کیوبک ہیکٹر سے کم گیس کے بل والوں پر لاگو نہیں ہو گا۔ ترجمان سوئی ناردرن گیس کمپنی کا مزید کہنا ہے کہ کم گیس استعمال کرنے والے صارفین میٹر رینٹ کے اضافے سے مستشنیٰ ہوں گے، سوئی ناردرن گیس کمپنی کےمیٹر رینٹ میں اضافے کے باوجود گیس ابھی بھی ایل پی جی، لکڑی اور کوئلے سے سستی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف نے ٹکٹوں کی نظر ثانی درخواست پر چند حلقوں کے ٹکٹ تبدیل کر دیئے۔ تبدیل ہونیوالے حلقوں میں راولپنڈی، سرگودھا، ساہیوال، مظفرگڑھ، رحیم یار خان ، اوکاڑہ کے حلقے شامل ہیں۔ پی پی 10 چوہدری نثار علی خان کے مقابلے میں طیبہ ابراہیم کو دیا گیا ٹکٹ واپس لے لیا گیا ۔ پی پی 10 میں کرنل اجمل صابر کو ٹکٹ جاری کیا گیا ہے ۔اجمل صابر راجہ 2013 کا الیکشن بھی لڑچکے ہیں لیکن 2018 میں انہین ٹکٹ نہیں مل سکا۔ پی پی 73 سرگودھا سے بھی ٹکٹ تبدیل ملک خالقداد پلہار سے ٹکٹ واپس لے لیا گیا ۔ چوہدری سہیل اختر گجر کو ٹکٹ جاری کر دیا گیا ۔ پاکستان تحریک انصاف نے سرگودھا پی پی 79 کا ٹکٹ بھی تبدیل کر دیا ۔فیصل گھمن سے ٹکٹ لے کر نذیر احمد سوبھی کو ٹکٹ جاری کر دیا گیا ۔ پی پی 101 سے حسان احمد سے ٹکٹ واپس لے لیا گیا پی پی 101 سے شاہیر راؤ تحریک انصاف کے امیدوار ہوں گے پی پی 185 اوکاڑہ 3 سے راؤ حسن سکندر کے ٹکٹ پر نظر ثانی کی درخواست بھی منظور کر لی گئی / پی پی 185 اوکاڑہ 3 سے اب چوہدری سلیم صادق کو ٹکٹ جاری کیا گیا ہے پی پی 198 کا ٹکٹ بھی تبدیل کر دیا گیا ۔پی پی 198 ساہیوال 3 سے پہلے ارشاد حسن کاٹھیا کو ٹکٹ جاری کیا گیا تھا لیکن اب پی پی 198 سے محمد یار تحریک انصاف کے امیدوار ہوں گے ۔ پی پی 201 سے بھی تحریک انصاف کا ٹکٹ تبدیل کر دیا گیا ۔پی پی 201 ساہیوال 6 سے عادل سعید گجر سے ٹکٹ واپس لے لیا گیا ہے پی پی 201 سے میجر سرور تحریک انصاف کے امیدوار ہوں گے پی پی 257 سے بھی تحریک انصاف کا بھی ٹکٹ تبدیل کردیا گیا ہے اور چوہدری جہانزیب راشد کو ٹکٹ جاری کیا گیا تھا چوہدری جہانزیب راشد سے ٹکٹ واپس لے کر گل جہانزیب کو جاری کر دیا گیا پی پی 257 لیاقت پور سےجہانزیب گل سے ٹکٹ واپس لیکر راجہ محمد سلیم کو دیدیا گیا اس طرح تحریک انصاف نے مظفرگڑھ سے بھی ٹکٹ تبدیل کردئیے ہیں۔ پی پی 276 سے ڈاکٹرزرینہ سے ٹکٹ لیکر معظم جتوئی کو دیدیا گیا ہے جبکہ پی پی 272 سے جام یونس کو ٹکٹ جاری کیا گیا ہے۔
رواں ماہ سیاسی میدان میں اہمیت کا حامل ہے، سپریم کورٹ کی جانب سے چودہ مئی کو الیکشن کی تاریخ دی گئی ہے، پنجاب میں 14مئی کو الیکشن کروانا نا ممکن نظرآرہا ہے، کیونکہ بیلٹ پیپر اور تصویری انتخابی رول چھپوانے اور الیکشن اہلکاروں کی تربیت کیلئے فنڈز فراہم نہیں کیے گئے، بیلٹ پیپرز اور انتخابی رول چھپوانے کیلئے اصل شیڈول بری طرح متاثر اور تاخیر کا شکار ہوا،اب یہ ممکن نہیں کہ یہ کام بروقت کیا جا سکے کیونکہ وقت ضائع ہو چکا ہے۔ الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق کمیشن نے پہلے ہی سپریم کورٹ کو مطلع کر دیا ہے ادارہ بیلٹ پیپرز چھپوانے کی پوزیشن میں نہیں جس کا نتیجہ یہ ہوگا انتخابی عمل روکا جائے یا پھر الیکشن میں تاخیر کی جائے۔ بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا عمل 20اپریل کو شروع اور 9مئی تک مکمل ہونا تھا لیکن فنڈز کی عدم دستیابی کی وجہ سے ایسا نہ ہو سکا۔ تصویری انتخابی رولز کی چھپائی کا عمل شروع ہوچکا ہے اور اس میں تاخیر ہو رہی ہے۔ 14مئی کے الیکشن کیلئے چھپائی کا یہ عمل 11اپریل سے شروع ہوکر 5مئی تک مکمل ہونا تھا۔ سپریم کورٹ کو الیکشن کمیشن نے بتایا تھا الیکٹورل رولز کی چھپائی کا عمل بروقت ہونا ممکن نہیں جس کے نتیجے میں الیکشن اسکیم متاثر ہو سکتی ہے۔ فنڈز جاری نہ ہونے کی وجہ سے انتخابی عملے کی تربیت کا عمل بھی تاخیر کا شکار ہو چکا ہے۔ مسلح افواج کی تعیناتی کیلئے بھی الیکشن کمیشن کو فنڈز کی ضرورت تھی لیکن اس معاملے میں فوج الیکشن ڈیوٹی کیلئے تیار نہیں کیونکہ وہ اپنی بنیادی ذمہ داریوں میں مصروف ہے۔ سپریم کورٹ کو کمیشن نے بتایا تھا صرف پولیس والوں کی تعیناتی سے انتخابی عمل کو پر امن بنانا ممکن نہیں اور فوج اور سویلین آرمڈ فورسز کی تعیناتی ضروری ہے تاکہ آزاد، شفاف اور منصفانہ الیکشن کرائے جا سکیں۔ فنڈنگ کی فراہمی کی وجہ سے ہونے والی تاخیر اپنی جگہ، لیکن کمیشن بھی چاہتا ہے کہ پنجاب میں انتخابات 8 اکتوبر کو ہوں۔ سپریم کورٹ میں پیش رپورٹ میں کمیشن نے متنبہ کیا تھا اگر کمیشن کی جانب سے تیار کردہ شیڈول پر عمل نہ ہوا تو اس سے ملک میں افراتفری اور انتشار کا اندیشہ ہے۔ گزشتہ ہفتے کمیشن کی جانب سے سیکرٹری ای سی پی کی جانب سے تین رکنی بینچ کے سامنے پیش کی گئی رپورٹ میں کمیشن نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی ذمہ داری صرف انتخابات کرانا نہیں بلکہ اس بات کی یقین دہانی کرنا بھی ہے کہ یہ انتخابات آزادانہ، منصفانہ اور شفاف ہوں تاکہ اعوام بلاخوف و خطر اپنا حق رائے دہی استعمال کر سکیں۔ کمیشن نے کہا تھا 8 اکتوبر 2023 کی پولنگ کی تاریخ زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے تجویز کی گئی ہے اور یہ بھی خیال کیا جاتا ہے کہ اگر اس شیڈول پر عمل نہ کیا گیا تو یہ ہمارے ملک میں انتشار اور افراتفری کا باعث بن سکتا ہے، جس کی ذمہ داری الیکشن کمیشن آف پاکستان برداشت نہیں کر سکتا۔ کمیشن نے متنبہ کیا تھا اگر انتخابات کو دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ذریعے منعقد نہ کرایا گیا تو ووٹرز کی زندگیوں اور حفاظت بالخصوص انتخابی عملے اور عوام کی بڑی تعداد کو خطرات لاحق ہو جائیں گے۔
چودھری سرور نے مسلم لیگ ق کے امیدواروں میں پارٹی ٹکٹس تقسیم کر دیئے۔۔ گزشتہ حکومت نے ترقیاتی بجٹ کے اڑھائی ہزار ارب روپے کو استعمال کیا ہوتا تو پنجاب میں ایسی صورتحال نہ ہوتی: چودھری سرور مسلم لیگ ق کے پارٹی ٹکٹ چیف آرگنائزر و سابق وزیراعلیٰ پنجاب چودھری سرور نے پنجاب اسمبلی کے انتخابات کیلئے سربراہ ق لیگ چودھری شجاعت حسین اور چودھری شافع کے حکم پر مسلم لیگ ق کے امیدواروں میں پارٹی ٹکٹس تقسیم کر دیئے ہیں۔ سربراہ مسلم لیگ ق چودھری شجاعت حسین کی طرف سے مسلم لیگ ق کے امیدواروں کو انتخابات کیلئے بھرپور انتخابی مہم چلانے بارے ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ پارٹی امیدواروں میں ٹکٹ تقسیم کرنے کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیف آرگنائزر چودھری محمد سرورکا کہنا تھا کہ ملک کے قرضوں بڑھنے کے ساتھ ساتھ حکمرانوں کی دولت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ چودھری شجاعت حسین پر کوئی بھی شخص کسی حوالے سے بھی انگلی نہیں اٹھا سکتا۔، ہمیں اقتدار ملا تو عملی طور پر کام کر کے دکھائیں گے کیونکہ ملک کے حالات بدلنے کیلئے کسی راکٹ سائنس کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اقتدار حاصل کرنے کی ہوس ہوتی تو کسی اور سیاسی جماعت میں چلا جاتا۔ گزشتہ حکومت نے ترقیاتی بجٹ کے اڑھائی ہزار ارب روپے کو استعمال کیا ہوتا تو پنجاب میں ایسی صورتحال نہ ہوتی۔ ہمارے پاس مسائل کے حل کیلئے ایک مضبوط ٹیم موجود ہے جس سے پنجاب میں بڑا سرپرائز دیں گے۔ ہمارے تمام امیدوار اپنی سوشل میڈیا ٹیم کو مضبوط کریں اور علاقائی طور پر اپنے دفاتر قائم کریں۔ اس موقع پر چودھری شافع حسین کا کہنا تھا کہ ساڑھے 3 سال کے دواقتدار میں گزشتہ حکومت نے صرف دعوے کیے لیکن عملی طور پر کچھ بھی نہیں کیا۔ مسلم لیگ ق صوبہ پنجاب کی متبادل قیادت کے طور پر میدان میں اتری ہے۔ ہمارے عوام کو جیسے رہنمائوں کی ضرورت تھی وہ نہیں ملے جس کے لیے ہمیں شہریوں کی ذہن ساری کرنے کی بھی ضرورت ہے۔

Back
Top