خبریں

سابق وفاقی وزیر شیخ وقاص اکرم نے صدر پی ٹی آئی پرویزالہیٰ کے گھر حملے کے بعد شدید ردعمل دے دیا، چوہدری شجاعت کے بیٹوں پر تنقید کردی، کہاچوہدری شجاعت صاحب ُہن کی کڈہنا جے اس اتحاد وِچوں جِتھے ماواں تے بھینا وی محفوظ نہ ہون۔او! لعنت کرو ایسیاں وذارتاں تے جیہڑیاں تواڑہے گھر دی عزت اور چادر چار دیواری دا پہرہ وی نہ دے سکن، چھڈ دیو اس بے غیرت اتحاد نوں۔ اج ظہور الہٰی دی روح وی کمب گئی ہوسی۔ سابق وفاقی وزیر شیخ وقاص اکرم نے مزید کہا چوہدری شجاعت کے بیٹوں پر شرم آتی ہے کہ غیر قانونی چھاپے کے وقت احاطے میں رہتے ہوئے اپنے خاندان کی خواتین کی حفاظت نہ کر سکے، وزارت پر تھوکنا، اس حکومت کو چھوڑو اور سوچو کیا یہ شرم کی بات نہیں؟ پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی صدر چوہدری پرویز الہٰی کے گھر پولیس آپریشن کے خلاف لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،پرویز الہٰی کے وکیل آج ہی لاہور ہائی کورٹ میں درخواستیں دائر کریں گے۔ عامر سعید راں ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ سے ضمانت کے باوجود گرفتاری کی کوشش توہین عدالت ہے،چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرنے اور توہین عدالت کی درخواستیں دائر کی جائیں گی۔ عامرسعید راں کا کہنا ہے کہ درخواست میں نگراں وزیرِ اعلیٰ پنجاب، اینٹی کرپشن اور پولیس کو فریق بنایا جائے گا، گزشتہ روز چوہدری پرویز الہٰی کے گھر اینٹی کرپشن اور پولیس نے آپریشن کیا تھا جو تقریباً 8 گھنٹے تک جاری رہا تھا۔
لاہور میں سابق وزیر اعلیٰ پنجاب اور پاکستان تحریک انصاف کے صدر پرویز الہیٰ کے گھر پولیس نے چھاپہ مارا، پرویز الہیٰ گھر پر نہ ملے، آپریشن آٹھ گھنٹے تک جاری رہا،پولیس نے کہا پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی صدر پرویز الہیٰ کے گھر پر چھاپے سے متعلق پولیس کا کہنا ہے کہ پرویز الہٰی کو یہ کہنے آئے تھے کہ کیس میں ان کی ضمانت نہیں ہوئی ہے۔ پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا مزاحمت پر پولیس کو ایکشن کرنا پڑا،اینٹی کرپشن حکام کا کہنا ہے کہ گرفتاری کے لیے سرچ وارنٹ کی ضرورت نہیں تھی، پرویز الہٰی کے خلاف گوجرانوالہ میں مقدمہ درج ہے۔ اینٹی کرپشن اور اینٹی رائٹس فورس نے آدھی رات کو پرویزالہیٰ کے گھر پر دھاوا بولا، بکتربند گاڑی دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوئی، اہلکار ظہور پیلس کی دیواریں کود کر اندر داخل ہوئے، گھر کی تلاشی لی۔ پولیس نے خواتین سمیت پچیس ملازمین کو حراست میں لے لیا، گھر کے اندر سے پولیس پر پتھراؤ اور پانی کا چھڑکاؤ کیا گیا،ڈی جی اینٹی کرپشن سہیل ظفر چٹھہ کہتے ہیں پرویزالہیٰ کے ملازمین نے پولیس ٹیم پر پتھراؤ کیا اور پیٹرول بم پھینکے گئے،اینٹی کرپشن ٹیم نے کارروائی گوجرانوالہ میں درج مقدمہ میں کی اور رہائش گاہ کے باہر ظہور الہٰی روڈ کو بند کردیا گیا تھا۔
سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی پوتی رشتہ ازدواج میں منسلک شادی کا اعلان ان کے بھائی ذوالفقار علی بھٹو جونیئر نے انسٹاگرام پر جوڑے کی تصویر شیئر کر کے کیا سابق وزیراعظم وبانی پاکستان پیپلزپارٹی ذوالفقار علی بھٹو کی پوتی ومصنفہ فاطمہ بھٹو کراچی کے علاقے 70 کلفٹن میں واقع اپنے خاندان گھر میں جمعہ کے روز رشتہ ازدواج میں منسلک ہو گئیں۔ فاطمہ بھٹو کے نکاح کی تقریب ان کے آبائی گھر میں ان کے دادا کی لائبریری میں منعقد کی گئی۔ فاطمہ بھٹو کی شادی کا اعلان ان کے بھائی ذوالفقار علی بھٹو جونیئر نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر جوڑے کی تصویر شیئر کر کے کیا۔ انہوں نے اپنے پیغام میں لکھا کہ ہمارے والد شہید میر مرتضیٰ بھٹو اور خاندان کی طرف سے مجھے یہ اطلاع دیتے ہوئے بہت خوشی ہو رہی ہے کہ میری بہن فاطمہ اور گراہم (جبران) روشہ ازدواج میں منسلک ہو گئے ہیں۔ نکاح کی تقریب ہمارے دادا کی لائبریری میں ہوئی جس میں ہمارے قریبی عزیزوں نے شرکت کی، یہ جگہ میری پیاری بہن کیلئے انتہائی اہم ہے۔ ہمارے ہم وطنوں کی مشکلات کو دیکھتے ہوئے ہم نے محسوس کیا کہ یہ تقریب سادگی سے ہونی چاہیے۔ فاطمہ بھٹو اور گراہم (جبران) کو اپنی دعائوں میں یاد رکھیے گا، خدا آپ کو خوش رکھے، آپ کا شکریہ! CrljCjmKXjN فاطمہ بھٹو 1982ء میں ہمسایہ ملک افغانستان میں پیدا ہوئی تھیں، ان کے والد مرتضیٰ بھٹو اپنی بہن بینظیر بھٹو کے دور اقتدار میں کراچی میں پولیس کے ہاتھوں مارے گئے تھے۔ فاطمہ بھٹو نے 2 کتابیں لکھ رکھی ہیں جبکہ مختلف مضامین نیو سٹیٹس مین، ڈیلی بیسٹ، گارڈین اور دی کاروان نامی بین الاقوامی میگزین میں شائع ہوتے رہتے ہیں۔
دہشت گردی کیخلاف جنگ میں امریکہ نے ہزاروں جانیں جبکہ پاکستان نے 80 ہزار سے زائد عام شہریوں اور فوجیوں کی قربانی دی : مسعود خان سابق صدر آزاد کشمیر وامریکہ میں تعینات پاکستانی سفیر سردار محمد مسعود خان نے واشنگٹن کے ولسن سنٹر میں "پاک، امریکہ تعلقات کا مستقبل" کے موضوع پر سیمینار میں سابق امریکہ انتظامیہ کی طرف سے معطل کی گئی غیرملکی فوجی امداد و غیرملکی عسکری فروخت بحال کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ سردار مسعود خان نے کہا کہ پاکستان کی خواہش ہے کہ امریکہ سے تعلقات مضبوط ہوں اور چین سے تعلقات کا اس پر اثر نہ پڑے۔ عدم توازن کی پالیسی کے نتائج سنگین ہوتے ہیں اس لیے پاکستان کی غیرملکی فوجی امداد و غیرملکی عسکری فروخت بحال کی جانی چاہیے۔ سردار مسعود خان نے کہا کہ ماضی میں پاک، امریکہ تعلقات میں دونوں ممالک نے مشترکہ مقاصد کے حصول کیلئے حکمت عملی بنائی تھی جس میں افغانستان سے دہشت کا مقابلہ اور جارحیت کا خاتمہ شامل تھا۔ چین وامریکہ کے مابین پاکستان خیرسگالی طور پر پل کا کردار ادا کرنے کو تیار ہے جیسا کہ 1970ء میں بھی پاکستان نے کیا تھا۔ امریکہ نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں ہزاروں جانیں جبکہ پاکستان نے 80 ہزار سے زائد عام شہریوں اور فوجیوں کی قربانی دی ہے۔ ہم پچھلے 60 برسوں سے استحکام ایشیا، یورپ، لاطینی امریکہ اور یورپ اور خطے میں قیام امن کی مشترکہ کوششوں میں امریکہ کے اتحادی رہے ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ اپنی آزادی کا دفاع کرنا ہمیشہ مشکل اور مہنگا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان سے امریکی فوجی انخلا کے بعد پاک، امریکہ تعلقات ختم ہونے کی قیاس آرائیاں ہوئیں لیکن یہ پھر سے بحال ہو گئے۔ ہم پاکستان میں شدید سیلاب اور کرونا وبا کے دوران امریکی تعاون کیلئے مشکور ہیں۔ یاد رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور اقتدار میں پاکستان کی فوجی امداد اور فروخت معطل کردی گئی تھی۔ سیمینار میں امریکی نائب معاون وزیر برائے پاکستان الزبتھ ہورسٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے ایک سال کے دوران پاک، امریکہ سکیورٹی تعلقات میں بہتری آئی ہے۔ افغانستان دہشت گردوں کی پناہ گاہ نہ بنے اس کیلئے ہم تعاون کرتے رہیں گے۔ پاکستان کو آئی ایم ایف کے تجویز کردہ اصلاحات کے ایجنڈے پر آگے بڑھنا ہو گا جو تعطل کا شکار ہے۔ پاکستانی سفیر سردار مسعود خان نے الزبتھ ہورسٹ وسیمینار کے منتظمین کے ساتھ ایک تصویر سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ: پاک، امریکہ تعلقات میں بہتری کے روشن امکانات موجود ہیں۔ یاد رہے کہ پاکستان نے 2019ء میں آئی ایم ایف کے ساتھ 6.5 بلین ڈالرز کے بیل آئوٹ پیکج پر دستخط کیے لیکن شرائط سے منحرف ہونے پر آدھی سے بھی کم رقم جاری کی گئی تھی۔
ناگوار واقعے کی ویڈیو سامنے آنے پر پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) انتظامیہ کی طرف سے تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں: ذرائع پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے استنبول سے اسلام آباد آنے والے بوئنگ 777 طیارے کے واش روم میں دوران پرواز لیکیج کے باعث گندا پانی پھیل گیا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے۔ سینئر صحافی شہزاد قریشی نے طیارے کے اندر کی ویڈیو شیئر کردی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ہر طرف گندگی پھیلی ہوئی ہے! واقعہ 25 اپریل کے روز ترکیہ کے شہر استنبول سے اسلام آباد آنے والے طیارےمیں پیش آیا جس سے مسافر پریشان ہوگئے۔ بوئنگ 777 طیارے کے واش روم میں لیکیج ہونے کے بعد ہر طرف گندگی پھیلنے کی وجہ سے بدبو پھیل گئی جس پر مسافروں کا انتہائی ناگوار صورتحال میں سفر کرنا پڑا، اس دوران پی آئی اے کے عملہ اور مسافروں کے درمیان تکرار بھی ہوئی۔ ناگوار واقعے کی ویڈیو سامنے آنے پر پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) انتظامیہ کی طرف سے تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ نجی ٹی وی چینل اے آر وائے نیوز کے مطابق ترجمان پی آئی اے نے بتایا ہے کہ طیارہ جب اسلام آباد لینڈ ہوا تو اس کے بعد انجینئرز نے واش رومز کو کلیئر کیا۔ پی آئی اے انتظامیہ کے مطابق طیارے کے واش رومز میں مسافر بچوں کے پیمپرز ڈال دیتے ہیں جس کے باعث ڈرینیج سسٹم لاک ہو گیاتھا اور پانی رس رس کر باہر آنا شروع ہو گیا تھا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ بوئنگ 777 طیارے کا ڈرینیج سسٹم مکمل طور پر فیل ہو گیا تھا جس کے باعث طیارے میں گندگی اور ٹوائلٹ پیپرز کا ڈھیر لگ گیا۔ گندا پانی طیارے میں پھیلنے کے باعث فضائی میزبانوں کو بھی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ پی آئی اے کے عملہ کی طرف سے لاگ بک میں واش روم لیکیج کی انٹری بھی کر دی گئی ہے۔ دریں اثنا قومی اسمبلی اجلاس میں وزارت ہوابازی کی طرف سے پی آئی اے کے پچھلے 5 سالوں میں خسارے کی تفصیلات پیش کی گئیں۔ تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کا خسارہ 2017ء میں 51 ارب تھا جو 2022ء میں 88 ارب تک پہنچ چکا ہے۔ خسارہ سال 2019ء میں 52 ارب 60 کروڑ، سال 2020ء میں میں 34 ارب 64 کروڑ جبکہ 2021ء میں 50 ارب رہا تھا۔
نگران پنجاب حکومت کے آئینی مدت ختم ہونے کے بعد قانونی طور پر 22 اپریل کو اس کی قانونی حیثیت ختم ہو چکی : سبطین خان ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی ہدایت پر سپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان اور سپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی نے دونوں صوبائی اسمبلیاں بحال کرنے کیلئے پٹیشن تیار کر لی ہے۔ دوسری طرف سپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان کی طرف سے نگران پنجاب حکومت کے آئینی مدت مکمل ہونے پر عہدے سے ہٹانے کیلئے سپریم کورٹ آف پاکستان سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ نجی ٹی وی چینل اے آر وائے نیوز سے بات کرتے ہوئے سپیکرپنجاب اسمبلی سبطین خان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں قائم نگران حکومت آئین پاکستان کی طرف سے دی گئی 90 دنوں کی مدت مکمل کر چکی ہے۔ نگران پنجاب حکومت کے آئینی مدت ختم ہونے کے بعد قانونی طور پر 22 اپریل کو اس کی قانونی حیثیت ختم ہو چکی ہے۔ سپریم کورٹ سے صوبہ پنجاب میں متبادل انتظامات کرنے کیلئے رجوع کر رہے ہیں۔ سبطین خان کا کہنا تھا کہ اب نگران پنجاب حکومت کے قائم رہنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ صرف عوام کے ووٹوں سے منتخب نمائندے ہی حکومت چلانے کا اختیار رکھتے ہیں۔ اس سے پہلے سپیکر کا گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کا فیصلہ ہونے پر اسمبلیوں کی بحالی کیلئے پٹیشن دائر نہیں کرینگے۔ قومی وصوبائی اسمبلیوں کے انتخابات چند مہینوں بعد ایک ساتھ ہونے کا فیصلہ ہوا تو پٹیشن دائر کرینگے۔ دریں اثنا رہنما پی ٹی آئی فواد احمد چوہدری نے ٹویٹر پیغام میں لکھا تھا کہ: ہمارے میڈیا کا یہ حال ہے کہ صبح سے چل رہا ہے کہ تحریک انصاف کے وزراءے اعلی نے پٹیشن دائرکر دی ہے کہ صوبائی اسمبلیاں بحال کر دیں، پوچھیں یہ پٹیشن کہاں داخل ہوئی ہیں؟ کسی کو پتہ نہیں، کس قانون کے تحت اسمبلیاں بحال ہو سکتی ہیں؟ کوئی پتہ نہیں، لیکن مجال ہے کوئی معمولی تحقیق ہی کر لے! فواد چودھری کے ٹویٹر پیغام پر ردعمل دیتے ہوئے سینئر صحافی جمال عبداللہ عثمان نے چودھری پرویز الٰہی کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ: میڈیا کے ساتھ اپنی روایتی دشمنی اور بغض کا مظاہرہ کرنے کے بجائے اپنی ہی پارٹی کے صدر چوہدری پرویز الٰہی کی کل کی گفتگو ملاحظہ کرلیں۔ یہ بات وہ کہہ رہے ہیں، کوئی اور نہیں کہہ رہا۔
میرے بھائی پر مزید کوئی مقدمات نہیں ہیں، انہیں غیرقانونی قید میں رکھا جا رہا ہے: چیف جسٹس آف پاکستان کو خط سابق وفاقی وزیر ورہنما پاکستان تحریک انصاف علی امین گنڈاپور کی عدالت سے حفاظتی ضمانت منظور ہو گئی لیکن جیل سے رہائی نہ مل سکی۔ ذرائع کے مطابق صدر تحریک انصاف سکھر ظہیر بابر ایڈووکیٹ نے سنٹرل جیل پہنچ کر حکام سے مطالبہ کیا کہ علی امین گنڈاپور کی ضمانت عدالت نے منظور کر لی ہے اس لیے انہیں رہا کیا جائے۔ سینٹرل جیل انتظامیہ کی طرف موقف اختیار کیا گیا کہ علی امین گنڈاپور مختلف مقدمات میں پنجاب پولیس کو مطلوب ہیں اس لیے انہیں رہا نہیں کر سکتے۔ ظہیر بابر ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ علی امین گنڈاپور مٹھی میں درج کیے گئے مقدمے میں عدالت میں پیش ہونا چاہتے ہیں لیکن جیل انتظامیہ نے رہا کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ تحریک انصاف کی طرف سے کل سیشن کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ ایڈیشنل سیشن جج 5 سکھر کی عدالت نےان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے رہائی کا حکم جاری کیا تھا۔ نجی ٹی وی چینل اے آر وائے نیوز کی رپورٹ کے مطابق علی امین گنڈاپور کو حفاظتی ضمانت منظور ہونے کے باوجود رہائی نہ ملنے پر ان کے بھائی فیصل امین نے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھا دیا ہے۔ فیصل امین کی طرف سے خط میں لکھا گیا کہ علی امین گنڈاپور پر جعلی مقدمات قائم کر کے ایک شہر سے دوسرے شہر میں گھسیٹا جا رہا ہے۔ انہوں نے خط میں لکھا کہ میرے بھائی کو شکارپور، مٹھی مقدمات میں عدالت نے ضمانت دے دی ہے اور واضح عدالتی احکامات کے باوجود حبس بے جا میں رکھا جا رہا ہے۔ میرا بھائی پچھلے 23 دنوں سے مسلسل ریمانڈ پر ہے، انہیں نیند پوری نہیں کرنے دی جا رہی نہ ہی بچوں سے ملنے دیا جا رہا ہے۔ میرے بھائی پر مزید کوئی مقدمات نہیں ہیں، انہیں غیرقانونی قید میں رکھا جا رہا ہے۔ فیصل امین نے لکھا کہ غیرقانونی طور پر حراست میں رکھے گئے بھائی کی حفاظت اور ان کی صحت کے حوالے سے خطرات ہیں۔ علی امین کی حفاظتی ضمانت کے سپریم کورٹ آف پاکستان عدالتی احکامات پر عملدرآمد کروائے اور فوری طور پر غیرقانونی قید سے رہائی دلوائی جائے۔ پی ٹی آئی سندھ کے سینئر نائب صدر لال ملہی نے علی امین کو رہائی نہ ملنے پر سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ:ضمیر کا قیدی۔ علی امین گنڈاپور! ضمیر کا قیدی أسے نہیں کہتے جو چوری اور ڈکیتی کے کیسز میں جیل جائے۔ اسے کہتے ہیں جسے ریاست بغیر کسی جرم کے گرفتار کر لے، اس کی عزت نفس مجروح کرے اور ضمانت کے باوجود بھی غنڈاگردی کرتے ہوئے پابند سلاسل رکھے۔ صرف اس لیے کہ وہ اپنے سیاسی خیالات رکھتا ہو۔ علی امین گنڈاپور ، تم ضمیر کے قیدی ہو۔
عدالتیں ہوں تو ایسی! بدفعلی کی ویڈیوز موجود تھیں جو وائرل بھی ہوئیں لیکن مجرم کو پھر بھی بری کردیا: سوشل میڈیا صارفین ذرائع کے مطابق صوبہ سندھ کے شہر خیبرپورسے تعلق رکھنے والے سارنگ شر نامی درندہ صفت استاد جو اپنے طالبعلموں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بناتا رہا ہے اسے خیرپور سندھ کی عدالت سے بغیر کسی سزا کے رہا کر دیا ہے۔ درندہ صفت استاد کی ویڈیوز اور تصویریں سامنے آنے کے بعد دہشت گردی، ٹیلی گرافک ایکٹ وزیادتی کی دفعات کے تحت مقدمات درج کر کے گرفتار کیا گیا تھا۔ سارنگ شر کے رہا ہونے کے بعد جیل کے باہر ہار پہنے تصاویر سامنے آنے پر سوشل میڈیا صارفین شدید غصے میں آگئے۔ سینئر کورٹ رپورٹر شاہد حسین نے ٹویٹر پر سارنگ شر کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے اپنے پیغام میں لکھا : انصاف کا قتل؟ طالب علم سے بدفعلی کرنے والا ٹیچر سارنگ شر کو خیر پور کی عدالت نے باعزت بری کردیا، ملزم کے جیل سے باہر آنے کا منظر دیکھیں! سینئر صحافی نے عمران میر نے خبر پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ: عدالتیں ہوں تو ایسی! بدفعلی کی ویڈیوز موجود تھیں جو وائرل بھی ہوئیں لیکن مجرم کو پھر بھی بری کردیا۔نہ صرف رہائی بلکہ رہائی پر ہار بھی ڈالے گئے۔ پہلے تو حیرت ہوئی مگر پھر خیال آیا کہ یہاں تو ملک کے ساتھ 75 سال سے بدفعلی ہورہی ہے اور ہم نے سب مجرموں کو اعلی عہدوں پر بٹھارکھا ہے! ایک صارف نے لکھا کہ: ٹیچر سارنگ شر بچے کے ساتھ بدفعلی کی ویڈیو تصویریں سب کچھ ہونے کے باوجود عدالت نے باعزت بری کردیا اس طرح انصاف ہوگا تو نسلوں کا نقصان کیوں نہیں ہوگا؟ اسے کس کی نالائقی سمجھا جائے، سندھ پولیس کی یا سندھ حکومت کی جس نے کیس صحیح نہیں لڑا، جو بھی ہوا افسوسناک شرمندگی کا باعث ہے! سوشل ایکٹیوسٹ ڈاکٹر عاصمہ جونیجو نے لکھا کہ: سرعام ویڈیو میں نظر آنے والے ٹیچر ریپسٹ سارنگ شر نے معصوم بچے کے ساتھ زنا کیا، عدالت نے ایسے بے حس اور زانی مجرم کو بری کر دیا! ثبوت ہیں تو بھی عدالت نے اندھا فیصلہ دے دیا، عدلیہ پر لعنت اور آپ کے نظام پر بھی! سارنگ شر کی ایک ویڈیو بھی سامنے آئی ہے جس میں سارنگ شر جیل سے رہائی کے بعد بچوں میں پیسے تقسیم کر رہا ہے! تقریباً 2 سال پہلے سکول کی طالبہ سے چھیڑ چھاڑ کے مقدمے میں گرفتار کیے گئے سارنگ شیر کو عدالت نے مجرم ثابت نہ ہونے پر رہا کردیا ہے۔
ملک بھر میں ایک ہی روز الیکشن سے متعلق کیس کی سماعت میں گزشتہ روز چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس میں نرمی دکھائی، تین رکنی بینچ نے پارلیمنٹ کی جانب سے قانون سازی کے حوالے سے اپنی طاقت کے مظاہرے کو بھی نظر انداز کیا اور سیاست دانوں کو موقع دیا وہ مذاکرات کریں اور عام انتخابات کی تاریخ کے حوالے سے تنازع طے کریں۔ پی ٹی آئی کے شاہ محمود قریشی نے پارلیمنٹ کی جانب سے بدھ کو تین رکنی بینچ کے خلاف پارلیمنٹ میں اختیار کیے گئے لب و لہجے کا حوالہ دیتے ہوئے چیف جسٹس کو اشتعال دلانے کی کوشش کی لیکن چیف جسٹس نے شاہ محمود قریشی کو مشورہ دیا وہ اس بات کو نظر انداز کریں اور اس بات کو محض سیاست قرار دیا۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ کے سابقہ مؤقف سے بھی پیچھے ہٹتے نظر آئے جس میں انہوں نے سیاست دانوں کے مابین مذاکرات کے لئے وقت کی حد مقرر کی تھی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے عدالت کسی مذاکرات کیلئے ہدایت نہیں دے گی اور ڈائیلاگ کے عمل کیلئے کوئی ٹائم فریم بھی مقرر نہیں کیا جائے گا۔ چیف جسٹس نے امید ظاہر کی سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کے ساتھ مذاکرات کرکے تنازع طے کریں گی۔ چیف جسٹس نے شاہ محمود قریشی کو تجویز دی کہ وہ مذاکراتی عمل کے معاملات پر تحمل کا مظاہرہ کریں۔ اس سے قبل پی ٹی آئی رہنما نے شکایت کی کہ پی ٹی آئی والوں سے پی ڈی ایم نے مذاکرات کیلئے اب تک رابطہ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ عدالت نے سیاسی جماعتوں کو قومی مفاد میں موقع فراہم کیا لیکن پی ٹی آئی سے حکومت کی جانب سے اب تک رابطہ نہیں کیا گیا۔ اس پر چیف جسٹس نے ان سے کہا کہ مذاکرات کے حوالے سے تحمل کا مظاہرہ کریں۔ گزشتہ چند ماہ کے دوران چیف جسٹس سپریم کورٹ کے اندر اور باہر تنازعات کا شکار رہے۔ ان کی جانب سے پنجاب کے الیکشن پر از خود نوٹس لینے، ایک سیاسی جماعت کے حق میں سیاسی کیسز کے فیصلوں کیلئے ہم خیال ججوں پر مشتمل بینچ تشکیل دینے کی وجہ سے نہ صرف ان پر کئی سیاست دانوں، پارلیمنٹ اور میڈیا نے تنقید کی بلکہ کچھ ساتھی ججز نے بھی تنقید کی۔ جمعرات کو عدالت کا موُڈ مصالحتی تھا۔ کیس کی سماعت کے دوران، چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت مناسب حکم جاری کرے گی۔ یہ خبر فائل کیے جانے تک یہ فیصلہ جاری نہیں ہوا تھا۔ عدالت نے سماعت کی اگلی تاریخ کا اعلان نہیں کیا۔ سپریم کورٹ میں اس اہم کیس کی سماعت سے ایک دن قبل، قومی اسمبلی میں حکمران جماعت کے ارکان نے عدالت کے تازہ ترین فیصلے کو حیران کن اور خوفناک قرار دیا اور اسپیکر کو تجویز دی کہ معاملہ ایوان کی استحقاق کمیٹی کو بھیجا جائے۔ یہ کہا گیا کہ سپریم کورٹ نے یہ کہتے ہوئے ایوان کا استحقاق مجروح کیا ہے کہ پارلیمنٹ کا فیصلہ قبول نہ کیا جائے۔ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کیسے وزیراعظم اور ہمیں حکم دے سکتی ہے کہ آئین کی خلاف ورزی کی جائے اور پارلیمنٹ کا فیصلہ نہ مانا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا حالیہ فیصلہ حیران کن اور خوفناک ہے۔ یہ لوگ کہہ رہے ہیں کہ آپ پارلیمنٹ کا فیصلہ نظر انداز کر دیں اور سپریم کورٹ کا اقلیتی حکم قبول کریں۔ اسی دن اسپیکر نے چیف جسٹس اور دیگر ججز کو خط لکھا اور نشاندہی کی کہ آئینی عدالتوں کے پاس آئین کی تشریح کا اختیار ہے لیکن ان کے پاس یہ اختیارات نہیں کہ آئین کو دوبارہ لکھا جائے یا پارلیمنٹ کی بالادستی کو نقصان پہنچایا جائے۔ انہوں نے مزید کہا آئینی شقوں کو نظرانداز کرتے ہوئے یہ سپریم کورٹ کا اختیار نہیں کہ وہ فنڈز جاری کرنے کا حکم دے، ججز نے آئین کے دفاع اور تحفظ کا حلف لیا ہے۔ خط میں انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ اختیار قومی اسمبلی کے پاس ہے جو براہِ راست پاکستان کے عوام کے ذریعے منتخب ہونے والے نمائندوں پر مشتمل ہے۔
پاک فوج زندہ باد، پاک فوج وطن عزیز کے دفاع کے لئے ہمہ وقت تیار ہے، پاکستان کی افواج کے صلاحیت کو دنیا تسلیم کرتی ہے، برطانوی فوجی افسران نے بھی پاک فوج کو سراہا، پاکستان آرمی کو دنیا کی بہترین اور سب سے زیادہ منظم فوجی تنظیم قرار دے دیا ہے۔ موقر قومی اخبار کی رپورٹ کے مطابق لندن میں پاکستان ہائی کمیشن کی جانب سے اپنے اعزاز میں دیئے گئے ساٹھ کے قریب برطانوی سینئر فوجی افسران جنہوں نے پچاس برسوں میں پاک فوج کے کمانڈ اینڈ سٹاف کالج کوئٹہ میں تعلیم حاصل کی اور وہاں خدمات انجام دیں نے تقریب کے بعد ان خیالات کا اظہار کیا۔ اس گروپ کو کوئٹہ ایسوسی ایشن ویٹرنز کہا جاتا ہے، جس میں کوئٹہ کے کمانڈ اینڈ سٹاف کالج سے تعلیم مکمل کرنے والے برطانویوں سمیت پاک آرمی کے ویٹرنز شامل ہیں، اس تقریب میں قابل ذکر برطانوی فوجی افسر شریک ہوئے۔ تقریب میں برطانوی ویٹرن فوجی افسران نے کہا پاک فوج کے پیشہ ورانہ معیار، مہارت اور فٹنس کا کوئی تقابل نہیں ہے، پاک فوج اپنے ملک کا میدان جنگ میں دفاع کا ہنر خوب جانتی ہے اور دیگر ممالک کو بھی وہ اس حوالے سے رہنمائی فراہم کرتی ہے،افسران نے کہا پاک آرمی اپنی ذمہ داریوں سے بڑھ کر خدمات انجام دیتی ہے اور مشکل میں ہمیشہ توقعات پر پورا اترتی ہے۔ آئی ایس پی آر کے تازہ اعلامیہ میں کہا گیا مسلح افواج مادر وطن کے دفاع کے لیے ہر وقت تیار ہیں، مسلح افواج ہتھیاراور جنگی سازو سامان ہمیشہ تیار رکھتی ہیں، ہمیشہ اپنی آپریشنل تیاریوں اور جنگی قابلیت پر فخر کیا ہے اور کرتے رہیں گے، مسلح افواج جنگی وسائل سے بھرپور ہیومن ریسورس کی حامل ہیں۔
چین نے چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبےکے تحت گوادر سےکاشغر تک 58 ارب ڈالرکا ریلوے لائن کا اب تک کا سب سے بڑا منصوبہ پیش کردیا، منصوبہ مغربی تجارتی انحصار کو مزید کم کرنے کے لیے پاکستان کو مغربی چین سے جوڑے گا۔ ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق اٹھاون ارب ڈالر کے منصوبے کا سرکاری ملکیت والے چائنا ریلوے فرسٹ سروے اینڈ ڈیزائن انسٹی ٹیوٹ گروپ کمپنی لمیٹڈ کے تجزیہ کاروں نے جائزہ لیا، جس کے مطابق بھاری قیمت کے باوجود سرمایہ کاری قابل قدر ہے۔ چین کے تجزیہ کاروں کی رپورٹ کے مطابق حکومت اور مالیاتی اداروں کو مضبوط تعاون فراہم کرنا چاہیے، متعلقہ ملکی محکموں کے درمیان ہم آہنگی اور تعاون کو بڑھانا چاہیے، منصوبے کی تعمیر کے لیے مضبوط پالیسی سپورٹ اور ضمانتیں فراہم کرنی چاہیے،چین کو پاکستان سے ملانے والا ریلوے ابھی تک چین کا سب سے بڑا ٹرانسپورٹ منصوبہ ہو گا، لیکن یہ پہلا بڑا بین الاقوامی ریل نظام نہیں ہے جس میں انسٹی ٹیوٹ شامل ہے، غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹوکے مہنگے ترین منصوبےکی فزیبلٹی رپورٹ تیار کرلی گئی ہے،منصوبہ تجارت اور جیوپولیٹیکس کونئی شکل دینےکی صلاحیت رکھتاہے، ریل لنک قدیم سِلک روڈ کنکشن کوبحال کرنے کے وسیع تر منصوبےکا حصہ ہے، ریل لنک مغربی تسلط والے راستوں پر انحصار کم کرنے کے منصوبےکا حصہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق مہنگے ترین منصوبےکی لاگت 58 ارب ڈالر آئےگی، 1860 میل طویل ریلوے سسٹم گوادر کو سنکیانگ کے شہرکاشغر سے ملادےگا۔ چینی ماہرین کا کہنا ہےکہ حکومت اور مالیاتی ادارے منصوبےکے لیے مضبوط تعاون فراہم کریں، متعلقہ ملکی محکموں کے درمیان ہم آہنگی اور تعاون کو بڑھانا چاہیے، چینی حکومت سپورٹ فنڈز کی فراہمی کےلیےکوشش کرے، منصوبےکی تعمیر کے لیے مضبوط پالیسی سپورٹ اور ضمانتیں فراہم کریں۔ عمران میر نے ٹویٹ پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا بڑی ڈیویلپمنٹ ہے،اٹھاون ارب ڈالر کا گوادر کاشغر ریل منصوبہ جغرافیائی سیاست کو بدل کر رکھ دے گا،3ہزار کلومیٹر طویل ریل لائن سے چین کا مغرب پر انحصار بھی کم ہوجائے گا،چینی حکومت کے زیر اہتمام ادارے کی فیزیبلٹی اسٹڈی نے منصوبے کو مشکلات کے باوجود مفید قرار دے دیا۔
آئی ایس پی آر نے واضح کردیا سابق آرمی چیف کا پاکستان کے مستقبل کے خطرے پر بیان سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا،اعلامیے میں آئی ایس پی آر نے کہا پاک فوج کی جنگی تیاریوں کے بارے میں میڈیا میں بحث سامنے آئی، یہ مباحثے سابق آرمی چیف کے انٹرویو کے تناظر میں ہوئے۔ آئی ایس پی آر نے کہا پاک فوج نے ہمیشہ اپنی آپریشنل تیاریوں اور انتہائی جنگی قابلیت پر فخر کیا اور کرتے رہیں گے،پاک فوج مادرِ وطن کے دفاع کے لیے ہر وقت تیار ہے،آئی ایس پی آر کا اپنے اعلامیے میں مزید کہنا ہے کہ پاک فوج نے ہتھیاروں، ساز و سامان، جنگی وسائل سے بھرپور ہیومن ریسورس کو ہمیشہ تیار رکھا ہے۔ چند دن قبل صحافی و اینکر پرسن حامد میر نے ایک ٹیلی ویژن ٹاک شو میں سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے صحافیوں کی ملاقات کا احوال بیان کرتے ہوئے کچھ خدشات ظاہر کیے تھے جو اُن کے مطابق فوج کے سابق سربراہ نے ظاہر کیے تھے۔
تحریک انصاف کو گنتی نہیں صرف چالاکی آتی ہے: ووٹ چور ایوان سے باہر نکل کر اب درست گنتی گننے کے قابل بھی نہیں رہے! : وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ وزیراعظم شہبازشریف نے گزشتہ روز اراکین پارلیمنٹ کو ظہرانہ دیئے جس کے بعد قومی اسمبلی اجلاس میں انہوں نے اعتماد کا ووٹ حاصل کیا۔ وزیر خارجہ وچیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کی طرف سے وزیراعظم شریف پر اعتماد کی قرارداد ایوان میں پیش کی گئی جس کے بعد 180 اراکین قومی اسمبلی نے ان پر اعتماد کا اظہار کر دیا۔ اس پر فواد چودھری نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ آج کا یہ ووٹ شہبازشریف وپی ڈی ایم کی شکست ہے جبکہ شیریں مزاری نے کہا قومی اسمبلی میں کچھ بھی قانون کے مطابق نہیں ہو رہا۔ فواد احمد چودھری اور تحریک انصاف کے دیگر رہنمائوں کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: پی ٹی آئی کے ووٹ کوئی اور پورے کرتا تھا اس لئے فواد چوہدری اور شیریں مزاری گنتی اور رائے شماری میں کمزور ہیں، انہیں گنتی نہیں صرف چالاکی آتی ہے۔ سپیکر اپنا ووٹ بھی ڈالتے تو وزیراعظم شہباز شریف کے ووٹ 181 ہوتے۔ حکمران جماعتوں کے ووٹوں کی تعداد 180 ہے۔ رانا ثناء اللہ نے لکھاکہ: پی ٹی آئی کا کوئی ووٹ اس میں شامل نہیں، اپوزیشن ارکان اپنی نشستوں پر بیٹھے ہوئے تھے، وہ فواد چوہدری اور شیریں مزاری کو نظر نہیں آئے، ووٹ چوروں کی گنتی ایسی ہی ہوتی ہے۔ آج RTS بیٹھا، نہ خفیہ رائے شماری ہوئی اور نہ ہی کوئی خفیہ کیمرے پکڑے گئے! انہوں نے ایک اور پیغام میں لکھا کہ: ووٹ چور ایوان سے باہر نکل کر اب درست گنتی گننے کے قابل بھی نہیں رہے! اللّٰہ نے چاہا تو باقی عمر لوٹوں اور لوٹیوں کی گنتی گنتے ہی گزرے گی۔ وزیراعظم کے اعتماد کا ووٹ لینے پر فواد چودھری نے ٹویٹر پیغام میں لکھا تھا کہ: شہباز شریف اراکین کی اکثریت کا اعتماد کھو چکے ہیں، 20 اراکین اسمبلی جن کا تعلق تحریک انصاف سے ہے، ان کا ووٹ وزیر اعظم کے حق میں شمار نہیں کیا جا سکتا لہٰذا شہباز شریف کو 172 ارکان کے بجائے صرف 160 اراکین اسمبلی کی حمایت ملی، آج کا یہ ووٹ شہباز شریف اور PeeDM کی بہت بڑی شکست ہے! سابق وفاقی وزیر رہنما پاکستان تحریک انصاف شیریں مزاری نے ٹویٹر پیغام میں لکھا تھا کہ: افسوس کی بات ہے کہ ان کے ووٹوں کی گنتی کی گئی کیونکہ اس وقت وہاں پر کوئی بھی اصول یا قانون کام نہیں کر رہا۔ ان پر ہینڈلرز کے گہرے حفاظتی سائے میں سب کچھ ہو رہا ہے!
لاہور میں تشدد کے الزام میں آئی جی پنجاب کے پی آر او نایاب حیدر کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ نایاب حیدر کو تھانہ جنوبی چھاؤنی پولیس نے لاہور سے گرفتار کیا، نایاب حیدر کو بیٹے اور دیگر 2 افراد سمیت گرفتار کیا گیا۔ آئی جی پنجاب کے پی آر او کو حساس ادارے کے افسر پر تشدد کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ نایاب حیدر کے خلاف مقدمہ حساس ادارے کے افسر کی مدعیت میں تھانہ جنوبی چھاؤنی میں درج ہے۔
انتخابات کے معاملے پر پاکستان تحریک انصاف اور اتحادی حکومت میں مذاکرات شروع ہو گئے ہیں جس کا پہلا دور کل ہوا۔ ذرائع کے مطابق حکومتی وفد کے سامنے تحریک انصاف نے 3 شرائط رکھی ہیں جس کے مطابق مئی میں قومی وصوبائی اسمبلیاں تحلیل کی جائیں اور رواں سال ماہ جولائی میں ایک ساتھ ملک بھر میں انتخابات کروائے جائیں۔ تیسری شرط کے مطابق ایک ساتھ انتخابات کیلئے آئین میں ترمیم کی جائے جس کیلئے تحریک انصاف کو استعفے واپس لینے ہونگے۔ لندن میں مقیم سابق وزیراعظم وقائد مسلم لیگ ن میاں محمد نوازشریف سے صحافی نے سوال کیا کہ پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے حکومت سے مذاکرات کے پہلے دور میں جولائی میں اسمبلیاں تحلیل کرنے کی ڈیمانڈ رکھی گئی ہے، اس پر آپ کیا کہیں گے۔ قائد مسلم لیگ ن میاں محمد نوازشریف نے صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ مجھے نہیں پتا کہ تحریک انصاف کیا ڈیمانڈ کر رہی ہے لیکن پچھلے 20 سالوں سے آپ لوگ ان کی ڈیمانڈز دیکھ رہے ہیں، ان کی ڈیمانڈز کا کوئی سر پیر نہیں ہوتا۔ حکومتی اور تحریک انصاف کے درمیان انتخابات کیلئے مذاکرات کا پہلا دور پارلیمنٹ ہائوس کمیٹی روم میں منعقد کیا گیا جسے فریقین کی طرف سے مثبت قرار دیا گیا ہے۔ حکومت کی طرف سے اعظم نذیرتارڑ، اسحاق ڈار، سعد رفیق، یوسف رضا گیلانی، کشور زہرا اور نوید قمر وفد میں تھے جبکہ پی ٹی آئی کی نمائندگی فواد احمد چوہدری، شاہ محمود قریشی اور علی ظفر نے کی۔ مذاکرات کا دوسرا دور کل دوپہر 3 بجے ہو گا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم شہبازشریف کے معاون خصوصی عون چودھری نے میاں محمد نوازشریف سے لندن میں ملاقات کی جس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر گفتگو کی گئی۔ عون چودھری نے جہانگیر ترین کی طرف سے نوازشریف کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ عون چودھری نے کہا کہ پاکستانی عوام چاہتی ہے کہ آپ جلد صحت یاب ہوکر اپنے وطن واپس آئیں کیونکہ آپ کی قیادت میں ہمیشہ ملک نے ترقی کی۔
ملک بھر میں گزشتہ برس 230 ارب روپے کی بجلی چوری کر لی گئی۔۔ماہ دسمبر 2022ء تک ہمارے گردشی قرضے 2 ہزار 5سو 36 ارب روپے ہوچکے ہیں: وزارت توانائی ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس میں ملک بھر میں گزشتہ برس کے دوران کنڈوں کے ذریعے 230 ارب روپے کی بجلی چوری کیے جانے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ پاکستان میں عرصہ دراز سے یہ شکوہ کیا جاتا ہے کہ بجلی کی کمی ہے لیکن وزارت توانائی کی طرف سے بجلی چوری کے حوالے سے قومی اسمبلی کے حالیہ اجلاس کے دوران تحریری طور پر آگاہ کیا گیا ہے کہ ملک بھر میں گزشتہ برس 230 ارب روپے کی بجلی چوری ہو گئی ہے۔ نجی چینل کے مطابق 230 ارب کی بجلی چوری ہونے کا انکشاف رحیم یار خان سے تعلق رکھنے والے مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی شیخ فیاض الدین کی طرف سے پوچھے گئے سوال کے تحریری جواب میں کیا گیا ہے۔ وزارت توانائی کے مطابق ملک بھر میں ہونے والے بجلی کے لائن لاسز 113 ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں جبکہ ماہ دسمبر 2022ء تک ہمارے گردشی قرضے 2 ہزار 5سو 36 ارب روپے ہوچکے ہیں۔ وزارت توانائی کی طرف سے قومی اسمبلی میں گردشی قرضے کے حوالے سے اعدادوشمار بھی پیش کیے گئے جن کے مطابق پاکستان کے حالیہ برس کا گردشی قرضہ 343 ارب جبکہ لائن لاسز 113 ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں۔ وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ حکومت کی طرف سے بڑھتے گردشی قرضوں کے باعث بجلی چوری کے باعث ہائی لاسز میں جانے والے تمام فیڈرز کی نجکاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ دوسری طرف بجلی سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) کی طرف سے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کو بجلی کی قیمت میں اضافے کیلئے درخواست دی گئی ہے۔ درخواست میں ڈسکوز کے صارفین کیلئے بجلی کے فی یونٹ کی قیمت 1 روپے 17 پیسے بڑھانے کا کہا گیا ہے جس پر نیپرا 3 مئی کو سماعت کرے گی۔ علاوہ ازیں کے الیکٹرک کی طرف سے بھی مارچ کی ایف اے پی کی مد میں بجلی کی قیمت میں 4 روپے 49 پیسے اضافہ کرنے کی درخواست جمع کرائی تھی۔
مبینہ تعلقات پر خاوند نے نئی نویلی دلہن اور کزن کو فائرنگ کرکے قتل کردیا۔۔ملزم اور اس کے لواحقین لاشوں کو مردان لے جانے کی تیاریاں کر رہے تھے کہ پولیس کو اطلاع مل گئی: ذرائع دوہرے قتل کر کے لاشیں ٹھکانے لگانے کی کوشش کرنے والا ملزم گرفتار کر لیا گیا۔ ذرائع کے مطابق راولپنڈی کے تھانہ صدر واہ کے علاقے میلاد چوک کے قریب ایک شخص نے اپنی نئی نویلی دلہن کے اپنے کزن سے مبینہ تعلقات کے شبہے میں دونوں کو قتل کر دیا۔ ملزم اور اس کے لواحقین لاشوں کو ٹھکانے لگانے کی کوشش کرتے ہوئے گرفتار کر لیے گئے، ملزمان دونوں لاشوں کو خیبرپختونخوا کے شہر مردان لے جا کر غائب کر دینا چاہتے تھے۔ پولیس ذرائع کے مطابق عرفان اللہ نامی شخص کی چند ہفتے پہلے مسماۃ رحیمہ بی بی سے شادی ہوئی تھی جس کے بعد وہ میلاد چوک کے علاقے میں رہائش پذیر تھے۔ عرفان اللہ اپنے کام پر گیا ہوا تھا کہ کسی کام سے اپنا گھر آیا تو وہاں اس کی اہلیہ رحیمہ بی بی کے ساتھ اس کا کزن ارشاد بھی موجود تھا۔ عرفان اللہ نے مبینہ تعلقات کے شبہے میں فائرنگ کر کے موقع پر ہی دونوں کو قتل کر دیا۔ اہلیہ رحیمہ بی بی اور کزن ارشاد کو قتل کرنے کے بعد ملزم اور اس کے لواحقین لاشوں کو مردان لے جانے کی تیاریاں کرنے میں مصروف تھے کہ پولیس اور ریسکیو 1122 کو اطلاع ملی۔ پولیس نے فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے کوشش ناکام بناتے ہوئے ملزم کو موقع سے گرفتار کر لیا اور لاشیں پوسٹ مارٹم کیلئے ہسپتال منتقل کر دیا۔ پولیس وریسکیو 1122 کے اہلکاروں نے موقع پر ضروری کارروائی کر کے فرانزک شواہد اکٹھے کر لیے ہیں۔ سٹی پولیس آفیسر راولپنڈی خالد ہمدانی نے واقعے کے حوالے سے میڈیا کو بتاتے ہوئے کہا کہ واقعے کے حوالے سے مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔ ملزم کا ٹھوس شواہد کے ساتھ چالان کرنے کے بعد سخت سے سخت سزا دلوائیں گے۔
اجلاس میں طے ہوا تھا کہ مسلم لیگ ن کی طرف سے میاں جاوید لطیف پہلے تقریر کریں گے: ذرائع قومی اسمبلی کے گزشتہ روز ہونے والے اجلاس میں لیگی وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی اور وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف کے درمیان جھگڑے اور ایک دوسرے کو مارنے کی کوشش کرنے کی خبر سامنے آئی تھی۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، وزیر مملکت برائے داخلہ ودیگر اراکین قومی اسمبلی نے بیچ بچائو کروایا تھا۔ اعظم نذیر تارڑ نے مرتضیٰ جاوید عباسی کو خواجہ آصف کے پاس بٹھا دیا تھا جس کے بعد آج واقعے کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے۔ قومی اسمبلی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ میاں جاوید لطیف اور مرتضیٰ جاوید عباسی کے مابین تلخ کلامی کا باعث اجلاس میں مقررین کی ترتیب بدلنا بنا۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں یہ بات طے پائی تھی کے تمام سیاسی جماعتوں کے 3،3 اراکین قومی اسمبلی باری باری خطاب کریں گے۔ اسی اجلاس میں یہ بھی طے ہوا تھا کہ مسلم لیگ ن کی طرف سے میاں جاوید لطیف پہلے تقریر کریں گے۔ مسلم لیگ ن کے وزیر برائے پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے مقررین کی ترتیب بدل دی جس کے باعث تلخ کلامی ہوئی۔ میاں جاوید لطیف نے اصرار کیا کہ قومی اسمبلی سے خطاب کیلئے سپیکر قومی اسمبلی کو ان کا نام دیا جائے لیکن مرتضیٰ جاوید عباسی نے ان کا نام سپیکر کو نہ دیا۔ میاں جاوید لطیف نے چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کے قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کے بعد تقریر کرنے کا وقت لیا لیکن پھر بھی انہیں موقع نہ دیا گیا۔ بلاول بھٹو زرداری کے خطاب کرنے کے بعد مرتضی جاوید عباسی نے اتحادی جماعتوں کے اراکین کو تقریر کرنے کا کہہ دیا جس پر میاں جاوید لطیف غصے میں آگئے اور تلخ کلامی ہوئی۔ وزیر برائے پارلیمانی امور نے نجی ٹی وی چینل جیو نیوز سے گفتگو میں اپنا موقف دیتے ہوئے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی کو میاں جاوید لطیف کا نام دے دیا تھا لیکن کسی کو فلور دینا یا نہ دینا سپیکر کی صوابدید پر ہے۔مسلم لیگ ن کی طرف سے وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور برجیس طاہر نے بات کرنی تھی لیکن میں جاوید لطیف کی خواہش پر ان کا نام بھی مقررین میں شامل کر دیا تھا۔
مردم شماری کے حوالے سے ایم کیوایم کے تحفظات دور ہوگئے، حکومت نے ایم کیوایم کو یقین دہانی کروادی جس کے بعد ایم کیوایم نے وزیراعظم شہبازشریف کو اعتماد کا ووٹ دیدیا ایم کیوایم پاکستان کے مرکزی رہنما مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ وزیراعظم سے مردم شماری کے حوالے سے ملاقات کی ہے، انہوں نے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم وفد اسلام آباد میں مردم شماری، حلقہ بندیوں کے سلسلے میں ملاقاتوں کیلئے موجود ہے، امید کرتے ہیں جو غلطیاں سامنے آئیں ان کو حل کیا جائے گا۔ مصطفیٰ کمال نے کہا کہ مردم شماری میں جب تک ایک، ایک فرد کو نہیں گِن لیا جاتا اسے نہیں ماننا چاہیے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز ایم کیوایم نے اپنے ارکان قومی وصوبائی اسمبلی اور سینیٹرز کو استعفے دینے کی ہدایت کی تھی جس سے لگتا تھا کہ ایم کیوایم حکومت چھوڑنے کی تیاری کررہی ہے لیکن 24 گھنٹے بھی نہ گزرے اور ایم کیوایم نے حکومت سے رجوع کرلیا
وزیراعظم شہباز شریف نے 180 ووٹ لیکر اعتماد کا ووٹ حاصل کرلیا۔۔ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ پی ٹی آئی کے منحرف اراکین نے بھی انہیں ووٹ دئیے ہیں جن کی تعداد 22 کے قریب ہے۔ اس وقت قومی اسمبلی میں حکومتی اراکین کی تعداد 174 ہے جبکہ ایک رکن اسمبلی مولانا شکور انتقال کرچکے ہیں۔مختلف صحافیوں کی جانب سے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ شہبازشریف کو 172 کی بجائے صرف 160 ارکان کی حمایت ملی ہے۔ فوادچوہدری کا کہنا تھا کہ شہباز شریف اراکین کی اکثریت کا اعتماد کھو چکے ہیں، بیس اراکین اسمبلی جن کا تعلق تحریک انصاف سے ہے ان کا ووٹ وزیر اعظم کے حق میں شمار نہیں کیا جا سکتا ۔ انکا مزید کہنا تھا کہ لہذا شہباز شریف کو صرف 172 ارکان کی بجائے صرف 160 ارکان اسمبلی کی حمایت حاصل آج کا یہ ووٹ شہباز شریف اور پی ڈی ایم کی بہت بڑی شکست ہے صحافی اسدکھرل نے بھی اس قسم کا دعویٰ کیا ہے مختلف تجزیہ کاروں اور سوشل میڈیا صارفین نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ شہبازشریف نے اکثریت نہیں عسکریت ثابت کی ہےا ور انہیں اعتماد کا ووٹ دلوانے میں اسٹیبلشمنٹ کا ہاتھ ہے۔

Back
Top