خبریں

خیبر پختونخوا میں مالی بحران شدید صورتحال اختیار کرگیا ہے، نگراں حکومت کیلئے سرکاری ملازمین کو عید سے قبل تنخواہیں جاری کرنا مشکل ہوگیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشنز کی ادائیگی کے حوالے سے نگراں صوبائی کابینہ کی اہم بیٹھک آج ہوگی، حکومت کیلئے عید سے قبل تنخواہیں اور پنشنز جاری کرنا مشکل ہوگیا ہے کیونکہ صوبائی حکومت کے پاس خزانے میں اتنی رقم موجود نہیں ہے۔ نگراں کابینہ کے اجلاس میں اپریل کے مہینے میں تنخواہیں اور مئی کے مہینے میں پنشنز جاری کرنے کی تجویز زیر غور آئے گی، ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر عید سے قبل تنخواہیں اور پنشنز جاری کیں تو صوبہ ڈیفالٹ کرجائے گا، اس صورتحال سے بچنے کیلئے صوبائی حکومت کو قرض لینا ہوگا۔ ذرائع کے مطابق صوبائی حکومت کو سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشنز کی مد میں تقریبا 45 ارب روپے کی ادائیگی کرنی ہے، حکومت کے پاس 21 فیصد شرح سود پر قرضہ لینے کا آپشن موجود ہے۔ دوسری جانب نجی چینل کے ذرائع کے مطابق خیبرپختونخوا حکومت نے سرکاری ملازمین کو تنخواہیں نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
پاکستان بارکونسل کے زیراہتمام آج وکلاء کی ہڑتال بری طرح ناکام ہوگئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ سمیت پاکستان کے کسی بھی شہر میں وکلاء نے پاکستان بارکونسل کی ہڑتال پرکان نہیں دھرے اور عدالتی کام معمول کے مطابق ہوتا رہا۔ حکمرانوں کیلئے کی گئی ہڑتال خود وکلاء نے ناکام بنا دی، کیسوں کی سماعت پر وکلاء پیش ہوتے رہے سپریم کورٹ کورکرنیوالاے صحافی راجہ محسن اعجاز کا کہنا تھا کہ پاکستان بار کونسل کی ہڑتال سپریم کورٹ کی حد تک ناکام سپریم کورٹ کے تمام بنچز میں معمول کے مطابق مقدمات کی سماعت جاری وکلاء پیش ہوکر اپنے مقدمات کی پیروی کر رہے ہیں پاکستان بار کونسل نے ملک بھر میں آج عدالتی بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا فوادچوہدری نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان بار کونسل میں بیٹھے ٹاؤٹس نے جو ہڑتال کی کال دی اسے پورے پاکستان نے مسترد کیا ہے ایدوکیٹ عبدالغفار کا کہنا تھا کہ پاکستان بار کونسل نے پی ڈی ایم کے پیچھے لگ کر اپنا وقار مٹی میں ملا دیا آج آئین پاکستان اور عوام کی امنگوں کیخلاف اور مافیا کی خاطر ہڑتال کی کال دے کر اپنے آپ کو ہی کھجل کروایا چونکہ اب وہ دور گیا جب نوجوان وکلاء آنکھیں بند کر آپ کے احکامات فالو کرتے تھے۔ آج پاکستان بارکونسل کا حشر نشر ہو گیا ہے۔ تحصیل بار ایسوسی ایشن پیر محل کے سینئر وکلاء نے پاکستان بار کونسل کی ہڑتال کی مذمت کرتے ہوئے مسترد کر دیا، پاکستان بار کونسل اپنے اصل کام کو بھول کر ایک مخصوص سیاسی جماعت کے بیانیے پر کام کر رہی ہے اور حکومت وقت کا بطور پارٹی ساتھ دے رہی ہے جس کی مذمت کرتے ہیں۔ انورلودھی کا کہنا تھا کہ کتنے غیر مقبول ہیں یہ حکمران انہوں نے وکلاء تنظیموں کو رام کرنے کے لیے مراعت اور پیسے بانٹے لیکن وہ بھی کام نہ آئے حکومت کی فرمائش پر پاکستان بار کونسل نے آج ہڑتال کی کال دی لیکن ملک کے تمام حصوں میں وکیلوں نے اس ہڑتال کی پرواہ نہ کی.. ہر جگہ ہڑتال ناکام رہی
ظل شاہ قتل، جلاؤ گھیراؤ اور پولیس پر تشدد کیس میں پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری اور حماد اظہر اے ٹی سی لاہور میں گرفتار ہونے سے بچ گئے،انسداد دہشت گردی عدالت لاہور میں ظل شاہ قتل، جلاؤ گھیراؤ اور پولیس پر تشدد کے مقدمے میں فواد چوہدری اور حماد اظہر کی عبوری ضمانت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ فاضل جج اعجاز بٹر نے پولیس اہلکار کو ہدایت کی دونوں کو آتے ہی گرفتار کرلیا جائے۔ اس موقع پر حماد اظہر اور فواد چوہدری انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پہنچ گئے، جس پر جج نے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ عدالت کا حکم لکھوانے سے پہلے پیش ہو گئے، لہٰذا گرفتاری کا حکم واپس لیتا ہوں۔ دونوں نے ضمانتی مچلکے جمع نہیں کروائے، آپ دونوں آج تک عبوری ضمانت میں نہیں تھے، آپ کو پولیس گرفتار کرسکتی تھی۔ جے آئی ٹی کے سربراہ بھی آپ کو گرفتار کرنے پہنچ گئے ہیں۔ فواد چوہدری نے جواب دیا شکر ہے پولیس کو پتا نہیں چلا۔ کیس کی سماعت کے آغاز میں جے آئی ٹی کے سربراہ عمران کشور عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ دوران سماعت فواد چوہدری کی جانب سے مقدمے میں ڈسچارج کرنے کی استدعا کی گئی، جس پر فاضل جج نے ریمارکس دیے کہ ابھی تک کے ضمانتی مچلکے جمع نہیں ہوئے اور آپ ڈسچارج مانگ رہے ہیں۔یہاں میں کچھ کہہ دو تو پھر ایک طوفان آجائے گا۔یہ اختیار میرے پاس نہیں ہے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ قانون آپ کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے اختیارات تفویض کرتا ہے، جس پر جج نے ریمارکس دیے کہ یہ اختیارات ایڈمن جج استعمال کر سکتا ہے۔ فواد چوہدری نے روسٹرم پر آکر کہا کہ میں عدالت کو کچھ آگاہ کرنا چاہتا ہوں۔ہائیکورٹ میں جے آئی ٹی کو چیلنج کررکھا ہے۔ جج نے کہا کہ ہائیکورٹ نے کام سے نہیں روکا ۔ پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے عدالت کو جواب دیا کہ بالکل ہائیکورٹ نے تفتیش سے منع نہیں کیا۔سپریم کورٹ کے احکامات موجود ہیں، اس سے آپ ہدایات لیں، ہمیں مقدمے سے ڈسچارج کیا جائے۔عدلیہ کی عزت کی جنگ لڑ رہے ہیں۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے 2 جونیئر ججز کو سپریم کورٹ لانے کے لیے ووٹ دینے پر قوم سے معافی مانگ لی۔ اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ مانتا ہوں میں نے ووٹ دیا مجھے یہ ووٹ نہیں دیناچاہیے تھا، مجھے اصول کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیےتھا۔میں بطور بار کونسل اور نمائندہ قانون کبھی اس کے حق میں نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ پوری قوم سے معذرت خواہ ہوں اس وقت کھڑے ہونے کا وقت تھا، حکومت کو بھی کھڑا ہونا چاہیے تھا۔ اعظم نذیر تارڑ کی اس معافی پرفوادچوہدری نے ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ پوری دنیا میں ججوں کی تعیناتیاں میرٹ پر ہوتی ہیں یہاں نئی منطق ہے کہ کوئ قابل ہے یا نہیں سینئر ہے تو لگا دو۔۔ فوادچوہدری نے مزید کہا کہ میرٹ کے خلاف تعیناتیاں تباہ کن ہیں پوری دنیا میں بہترین لوگ سپریم کورٹ میں لگائے جاتے ہیں، اس وقت پاکستان کے بہترین جج سپریم کورٹ میں ہیں
پاکستان تحریک انصاف کے سوشل میڈیا فوکل پرسن اظہر مشوانی نے ایک ٹوئٹ میں بتایا کہ انہیں اغوا کرنے والے کیسے بوکھالا گئے تھے، اظہر مشوانی نے ٹویٹ میں لکھا جب مجھے اغوا کیا گیا تو میرے خاندان نے ٹوئٹر پر آئی فون کی لوکیشن شیئر کی،نامعلوم اغوا کار گھبرا گئے اور پوچھنے لگے کونسی ٹریکنگ ڈیوائس لگائی ہوئی ہے۔ اظہر مشوانی نے مزید لکھا پھر مجھ سے کپڑے بدلنے کو کہا، کپتان چپل ،ناڑا وغیرہ سب کو چیک کیا۔ گزشتہ ماہ اظہر مشوانی کے گمشدگی کی خبر سامنے آئی تھی، اظہر مشوانی کے بھائی مظہر الحسن کی شکایت پر گرین ٹاؤن پولیس تھانے میں درج کرائی گئی ایف آئی آر میں کہا گیا تھا کہ اظہر مشوانی جمعرات تئیس مارچ کو اپنے گھر کے باہر اس وقت لاپتا ہو گئے جب وہ ٹیکسی میں زمان پارک جا رہے تھے۔ کچھ دیر بعد ان کا موبائل فون بند ہوگیا تھا اور ان کے اہل خانہ اور دوست احباب اس سے رابطہ نہیں کر سکے،اظہر مشوانی کے بھائی نے دعویٰ کیا تھا کہ کچھ نامعلوم افراد ان کے بھائی کو اغوا کر کے نامعلوم مقام پر لے گئے،اظہر مشوانی کے لاپتا ہونے کے واقعے کو ریاستی جبر کی انتہا قرار دیتے ہوئے پی ٹی آئی سربراہ عمران خان نے حکام پر پارٹی کارکن کو اغوا کرنے کا الزام لگایا تھا۔ اکتیس مارچ کو ایک ٹویٹ میں اظہر مشوانی نے اپنی واپسی کی خبر دی تھی، انہوں نے لکھا تھا الحمدللہ میں ابھی بخیر و عافیت گھر واپس پہنچ چکا ہوں۔ ان آٹھ دنوں میں آپ کی دعاؤں، کاوشوں اور تعاون نے تاعمر کے لیے ہمیں مقروض کر دیا ہے۔ جزاک اللہ دعا ہے کہ ہمارے دیگر اسیر کارکنان بھی جلد اپنی فیملیز کے ساتھ افطاری کریں۔ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے بھی پی ٹی آئی کارکن کی گرفتاری کی مذمت کی تھی اور مطالبہ کیا ہے کہ انہیں عدالت میں پیش کیا جائے،ہیومن رائٹس کمیشن نے لکھا تھا ادارہ پی ٹی آئی کارکن اظہر مشوانی کی گرفتاری کی مذمت کرتا ہے جنہوں نے مبینہ طور پر حالیہ سیاسی میدان میں پارٹی کارکنوں کے خلاف قابل اعتراض حربے استعمال کرنے پر پنجاب پولیس اور صوبائی حکومت پر تنقید کی تھی، اظہر مشوانی کو فوری طور پر عدالت میں پیش کیا جائے۔
موبائل ایپس کے ذریعے مالی فراڈ پر قابو پانے کے لئے اقدامات کرلئے گئے، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمپنیز آف پاکستان نے مالی فراڈ کی 75 غیر قانونی ایپس میں سے 40 غیر فعال کردیں،ایس ای سی پی کے مطابق گوگل کی مدد سے باقی ایپس بھی 31 مئی تک غیر فعال کر دی جائیں گی، بیرون ملک سے آپریٹ کرنے والی ایپس کو صارفین تک رسائی نہیں ہوگی۔ نینو لونز کے بزنس کیلئے فارنزک آڈٹ اور این او سی کا حصول لازمی قرار دے دیا گیا، پی ٹی اے سے منظور شدہ آڈٹ فرم سے فارنزک آڈٹ کا سرٹیفکیٹ لینا ہوگا،اعلامیے کے مطابق ایس ای سی پی اس سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر بزنس این او سی جاری کرے گا، گوگل کے ساتھ معاہدے کے تحت غیر قانونی کاروبار پر قابو پایا جائے گا۔ سوشل میڈیا پر قرضہ دینے کی بہت ساری آن لائن ایپس موجود ہیں جو لوگوں کو چھوٹے قرضے فراہم کرتی ہیں، ڈیجیٹل قرضہ دینے کی یہ کمپنیاں مختلف ناموں سے سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز پر موجود ہیں اور ان میں زیادہ تر کمپنیاں 10000 سے 50000 ہزار تک قرضہ فراہم کرتی ہیں۔ ان کمپنیوں کی جانب سے تیز، آسان ، بروقت طریقوں سے قرضہ دینے کے اشتہار سوشل میڈیا پر چلتے ہیں جس میں قرضہ لینے والے خواہش مند افراد کو ایک سے دو دن میں قرضہ کی سہولت دینے کا پیش کش کی جاتی ہے۔ پاکستان میں ڈیجیٹل قرضہ دینے کی ایپس کے بارے میں حکومتی ادارے سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان نے اس سلسلے میں اپنے تحریری موقف کے ذریعے بی بی سی نیوز کو بتایا کہ ڈیجٹیل قرض دینے والی کچھ ایپس نان بنکنگ کمپنیوں سے منسلک ہیں۔ انہیں ایس ای سی پی کے ذریعے ریگولیٹ کیا جاتا ہے اور باقاعدہ اس سلسلے میں انہیں لائسنس دیا جاتا ہے یا انہیں اسٹیٹ بینک لائسنس دیتا ہے تاہم بہت ساری ایسی ایپس بغیر لائسنس کے کام کر رہی ہیں جو غیر قانونی ہیں کیونکہ قرضہ دینا ایک لائنسس یافتہ عمل ہے اور پاکستان کا قانون کسی کو نجی طور پر قرضے دینے کی ممانعت کرتا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے وکیل محمد اظہر صدیق کے گھر نامعلوم افراد پیٹرول بم پھینک کر فرار ہو گئے،محمد اظہر صدیق نے ٹوئٹر پر اپنے گھر کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا میرے گھر پر پیٹرول بموں سے حملہ کیا گیا۔ اظہر صدیق نے مزید لکھا میں آئین و قانون کی حکمرانی سے پیچھے نہیں ہٹوں گا،ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہےدو موٹر سائیکلوں پر سوار 4 افراد آئے اور ان میں سے 2 نے بائیک سے اتر کر پیٹرول بم اظہر صدیق ایڈووکیٹ کے گھر پھینکے۔ اظہر صدیق نے سپریم کورٹ روانگی سے قبل کہا عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں، یہ لوگ سمجھ رہے ہیں کہ ہم ڈر جائیں گے،ایسا نہیں ہے ، ہم ڈرنے والوں میں سے نہیں ہیں، اور یہ ڈرانے کی کوشش نہیں تھی باقاعدہ پیٹرول بم پھاڑے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا فائر کئے گئے ہیں، نائن ایم ایم کی گولیاں ہیں، یہ صرف ڈرانے کے لئے نہیں بلکہ اصل میں قتل کی کوشش تھی، یہ دہشت گردی ہے، جو لوگ ملوث ہیں چہرے سامنے آجائیں گے، ایف آئی آر درج کروائیں گے، اظہر صدیق کبھی نہ ڈرا ہے نہ جھکا ہے، بزدل مت بنو! سامنے سے وار کرو،پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ اظہر صدیق نے میڈیا سے گفتگو میں کہا قانون کے ساتھ کھلواڑ کیا جارہا ہے، سپریم کورٹ کو رولز بنانے کا اختیار ہے، پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں غیرقانونی بل منظورہوا، جمہوریت میں اپوزیشن کے بغیر پارلیمنٹ نہیں ہوتی۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری اور حماد اظہر نے میڈیا سے گفتگو میں اظہر صدیق کے گھر پر حملے کی مذمت کردی، انہوں نے کہا اظہرصدیق کے گھر پر پیٹرول بم پھینکا گیا، انہیں ڈرانے کی کوشش کی گئی۔ پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے وکیل محمد اظہر صدیق کے گھر نامعلوم افراد کے پیٹرول بم سے حملے پر فواد چوہدری ،لطیف کھوسہ ، عمران ریاض خان سمیت دیگر شخصیات کا ردعمل
سابق وزیر اعظم آزادکشمیر سردار تنویر الیاس کی نااہلی کے بعد آزاد کشمیر کی وزارت عظمیٰ کے امیدوار کے انتخاب کیلئے جوڑ توڑ عروج پر پہنچ گیا ہے جس کیلئے زمان پارک لاہور اور زرداری ہاؤس اسلام آباد میں بیٹھکیں شروع ہوگئی ہیں۔ اگر آزادکشمیر اسمبلی کی بات کی جائے تو آزادکشمیراسمبلی 52 ارکان پر مشتمل ہے جن میں سے تحریک انصاف کے 31 ارکان جبکہ پیپلزپارٹی کے 12 اور مسلم لیگ ن 7 ارکان ہیں۔ایک ایک رکن جے کے پی پی اور مسلم کانفرنس کا ہے۔ اگرچہ آزادکشمیر اسمبلی میں پیپلزپارٹی اور ن کے مجموعی طور پر 19 ارکان ہیں اور وزیراعظم آزادکشمیر منتخب کرانے کیلئے مزید 27 ارکان کی ضرورت ہے جس کا مطلب ہے کہ حکمران اتحاد کو تحریک انصاف کے 8 ارکان توڑنا ہوں گے ، اسکے باوجود حکمراں اتحاد کا دعویٰ ہے کہ ہم جیتیں گے۔ تحریک انصاف کی جانب سے سینئر وزیر خواجہ فاروق احمد، سپیکر قانون ساز اسمبلی چوہدری انوارالحق، سابق وزیر اعظم عبد القیوم نیازی اور ریاستی وزیر چوہدری اظہر صادق کے نام وزارت عظمی کے امیدوار کے طور پر سامنے آ چکے ہیں۔ خواجہ فاروق سب سے مضبوط امیدوار سمجھے جارہے ہیں جو اس وقت قائم مقام وزیراعظم آزادکشمیر بھی ہیں۔ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے آزاد کشمیر کے اراکین اسمبلی کو زمان پارک لاہور میں طلب کر رکھا ہے تاکہ افہام و تفہیم کے ساتھ نئے وزیر اعظم کی نامزدگی کی جا سکے جبکہ دوسری جانب پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس زرداری ہاؤس اسلام آباد میں رات گئے تک جاری رہا، جس کی صدارت کو آصف زرداری اور بلاول زرداری نے کی جبکہ سابق وزیر اعظم یو سف رضا گیلانی اور مشیر امور کشمیر قمر زمان کائرہ بھی اجلاس میں شریک تھے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اتحادی جماعت مسلم لیگ ن کے صدر اور وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف سے ملاقات کے بعد وزیر اعظم آزادکشمیرکے امیدوار کا حتمی فیصلہ کیا جائے گا تاہم پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان طے پائے جانے والے پاور شیئرنگ فارمولے کے تحت آزاد کشمیر میں وزارت عظمی کا امیدوار پیپلز پارٹی سے ہو گا۔ ابھی تک پیپلز پارٹی کی جانب سے وزارت عظمی کے جو امیدوار سامنے آئے ہیں ان میں پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کے صدر چوہدری یاسین، اپوزیشن لیڈر چوہدری لطیف اکبر، سردار یعقوب خان اور پارٹی کے سیکرٹری جنرل فیصل ممتاز راٹھور شامل ہیں۔ پیپلزپارٹی اور ن لیگ کو اپنا وزیراعظم لانے کیلئے تحریک انصاف کے 8 ارکان کی وفاداریاں تبدیل کروانا ہوں گی جس پر ذرائع کے مطابق کئی ماہ سے کام شروع ہوچکا تھایہی وجہ ہے کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن پر مشتمل اتحاد دعویٰ کررہا ہے کہ تحریک انصاف کے مطلوبہ اراکین اسمبلی ہمارے ساتھ رابطے میں ہیں اور ہم وزارت عظمی کا انتخاب جیتنے میں کامیاب ہو جائیں گے اگر تحریک انصاف کے ارکان نے وفاداریاں نہ بدلیں توپیپلزپارٹی کا اپنا وزیراعظم لانے کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکے گا لیکن اگر پیپلزپارٹی لوٹاسازی کے ذریعے اپنا وزیراعظم لانے میں کامیاب ہوگئی تو خدشہ ہے کہ آزادکشمیر میں پاکستان سے بھی بڑا سیاسی بحران جنم لے سکتا ہے۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ اگر چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کے خلاف حکومت نے ریفرنس بھیجا تو دیکھوں گا، میری دعا ہے کہ اللہ چیف جسٹس کو ایسے ریفرنسز سے بچائے۔ تفصیلات کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے نجی ٹی وی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال پر کھل کر گفتگو کی، انہوں نے کہا کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) باجوہ سیاست کررہے تھے اس لیے میں نے ان سے سیاسی بات کی، آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے آتے ہی کہا تھا کہ سیاست میں مداخلت نہیں کریں گے اس لیے میں نے کبھی ان سے کوئی سیاسی بات نہیں کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان جمہوری راستے سے نہیں اترے گا اورملک میں جمہوریت چلتی رہے گی، مارشل لاء نہیں لگنا چاہیے ہمیں لائٹر موڈ میں بھی مارشل لاء کی بات نہیں کرنی چاہیے، جمہوری ملک میں اس لیے انتخابات ملتوی نہیں ہونی چاہیے کہ پیسے نہیں ہیں، کبھی کبھی غلط کیفیت میں بھی اچھا فیصلہ ہوسکتا ہے۔ صدر مملکت نے مزید کہا کہ سیاستدانوں کو آپس میں بیٹھ کر بات کرنی چاہیے، رنجشیں ختم کرنی چاہیے، اس وقت انتخابات کے علاوہ کوئی دوسرا رستہ نہیں ہے،مردم شماری کی وجہ سے الیکشن ملتوی کرنے کی بھی بات نہیں بنتی، سپریم کورٹ کی جانب سے انتخابات کی تاریخ دینا ایک بہترین موقع تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس حکومت کی کوئی مستقل پالیسی نظر نہیں آرہی، یہ قاضی فائز عیسیٰ کےریفرنس واپس لے کر اپنے نمبر بڑھانا چاہتے ہیں،جب ملک میں دہشت گردی کے خلاف آپریشنز چل رہے تھے تب بھی انتخابات ہوئے ، بھارت کا الیکشن کمیشن اتنا مضبوط ہے کہ وہاں نگراں حکومت بھی نہیں ہوتی، فری اینڈ فیئر الیکشن کروانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔
وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے بھرپور دفاع کا فیصلہ کرلیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اعلی سطحی حکومتی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ حکومت عدالتی اصلاحات سے متعلق سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کا بھرپور دفاع کرے گی۔ اس حوالے سے وزیراعظم نےحکومتی اتحادی اورسیاسی قیادت کا اعلیٰ سطحی اجلاس بھی طلب کرلیا ہے، اس اجلاس میں حکومتی اتحادی جماعتوں کے رہنما اور وزراء شریک ہوں گے ، اس بیٹھک میں سپریم کورٹ میں زیر سماعت کیسز اور عدالتی اصلاحات بل کے حوالے سے حکومتی لائحہ عمل کو حتمی شکل دی جائے گی۔ دوسری جانب سپریم کورٹ میں عدالتی اصلاحات بل کے خلاف آئینی درخواستوں کو سماعت کیلئے مقرر کردیا گیا ہے، ان درخواستوں پرچیف جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں 8 رکنی بینچ سماعت کرے گا، بینچ میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس شاہد وحید، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس سید حسن اظہر رضوی شامل ہوں گے۔ پاکستان بار کونسل (پی بی سی) نے سپریم کورٹ بل کے خلاف 8 رکنی بینچ بنانے کے فیصلے کے خلاف آج ہڑتال کا اعلان کردیا ، بار کونسل نے اعلان کیا ہے کہ آج ملک بھر میں عدالتوں کا بھی بائیکاٹ کیا جائے گا جبکہ سپریم کورٹ، پنجاب بار سمیت دیگر بارز نے اس کال کو مستردکردیا ہے۔
نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی کے چیئرمین کا کہنا ہے کہ ہم نے سوا سال کے عرصے میں 41 ہزار گھر تعمیر کیے۔ تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکریٹریٹ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی کامل علی آغا کی سربراہی میں ہوا ، اجلاس میں نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی کےچیئرمین میجر جنرل(ر) عامر اسلم خان نے شرکاء کو بریفنگ دی۔ انہوں نےبتایا کہ 1958 سے لے کر 2010 تک پاکستان کی تمام حکومتوں نے مجموعی طور پر 60 ہزار مکانات تعمیر کیے، نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی کے قیام کے سوا سال میں مکانات کی تعمیر کی تعداد41 ہزار ہے، تاہم موجودہ حکومت نے اس سکیم کو روک دیا ہے جس کی وجہ ملک کی موجودہ معاشی صورتحال ہے۔ عامر اسلم خان نے کہا کہ موجودہ حکومت نے معاشی صورتحال کو دیکھتے ہوئے مارک اپ سبسڈی اسکیم کو روک لیا تھا، تاہم اب وزیر خزانہ نے اسکیم کی بحالی کا عندیہ دیا ہے، ہمیں امید ہے کہ نئے مالی سال میں مارک اپ سبسڈی دوبارہ سے بحال ہوجائے گی۔ چیئرمین نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی نے اجلاس میں بتایا کہ سندھ حکومت نے بدقسمتی سے اتھارٹی کے ساتھ تعاون نہیں کیا، صوبےمیں اس وقت ہمارا کوئی منصوبہ جاری نہیں ہے، وہ کہتے ہیں کہ ہمیں پیسے دے دو، سندھ کی کسی ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے ہمارا کوئی پروپوزل تسلیم نہیں کیا، ہم نے سندھ کے ملازمین کیلئے ایک منصوبہ شروع کیا تاہم وہ بھی رک گیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے ہمیں لینڈ ریکارڈ فراہم کرنے سےبھی انکار کیا، لینڈ ڈیجیٹلائزیشن میں بھی کسی قسم کا تعاون نہیں کیا۔ قائمہ کمیٹی نے نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی اور چیئرمین عامر اسلم خان کی کارکردگی کو سراہا، اس موقع پر چیئرمین کامل علی آغا کا کہنا تھا کہ یہ اتھارٹی غریبوں کا منصوبہ ہے، اس سے سب کو تعاون کرنا چاہیے ، اتھارٹی گھروں کی تعمیر و تقسیم کیلئے شفاف لسٹیں مرتب کرے۔
ایف آئی اے نے گرفتار چوہدری افتخار رسول کو بین الاقوامی حوالہ ہنڈی ومنی لانڈرنگ نیٹ ورک کا سربراہ قراردیدیا۔۔مرکزی ملزم چوہدری افتخار رسول نے 41 کمپنیوں بنانے کا انکشاف کیا، اس سے مزید تفتیش کر رہے ہیں : ایف آئی اے حکام وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کا انسداد منی لانڈرنگ سیل منی لانڈرنگ وحوالہ ہنڈی کے بڑے نیٹ ورک کے حوالے سے چھان بین کرنے میں مصروف تھا۔ تحقیقات میں گارڈن ٹائون لاہور کے رہائشی چوہدری افتخار رسول کی زیرسربراہی منی لانڈرنگ وحوالہ ہنڈی کا ریکارڈ سامنے آیا جس پر کارروائی کی گئی اور بین الاقوامی منی لانڈرنگ نیٹ ورک کے سرغنہ چوہدری افتخار رسول کو گرفتار کر لیا ہے۔ ایف آئی اے حکام کے مطابق بین الاقوامی منی لانڈرنگ نیٹ ورک ملزم چوہدری افتخار رسول کی زیرسربراہی کام کر رہا تھا۔ ملزم چوہدری افتخار رسول نے عاصم حسین اور قیصر مشتاق کے ساتھ مل کر 41 جعلی کمپنیاں تشکیل دیں جن کے ذریعے وہ اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کر رہا تھا۔ ایف آئی اے نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں کارروائی کرتے ہوئے گارڈن ٹائون لاہور کے رہائشی چوہدری ملزم افتخار کو گرفتار کرنے کے ساتھ ساتھ حوالہ اور اربوں کی منی لانڈرنگ کا ریکارڈ بھی ضبط کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق مبینہ طور پر منی لانڈرنگ نیٹ ورک میں شریک ملزمان کے تانے بانے پاکستان تحریک انصاف کی اعلیٰ قیادت سے مل رہے ہیں جس پر تحقیقات کا دائرہ کار مزید وسیع کر دیا گیا ہے۔ تحریک انصاف کی قیادت کے حوالے سے بھی تحقیقات کی جائیں گی روابط ثابت ہو گئے تو انہیں بھی شامل تفتیش کر لیا جائے گا۔ ایف آئی اے حکام کے مطابق مرکزی ملزم چوہدری افتخار رسول نے 41 کمپنیوں بنانے کا انکشاف کیا، اس سے مزید تفتیش کر رہے ہیں جبکہ شریک ملزمان کی گرفتاری کیلئے کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ مزید بڑے انکشافات جلد سامنے آنے کی توقع ہے۔
وفاقی حکومت نے الیکشن کمیشن کو پنجاب میں انتخابات کے لیے فنڈز فراہم نہیں کئے لیکن ترقیاتی منصوبوں کے لیے رقم کی منظوری دے دی۔ اوفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی زیرِ صدارت سی ڈی ڈبلیو پی اجلاس ہوا, اجلاس میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے 76 ارب روپے سے زائد کی رقم منظور کی گئی۔ 76 ارب 50 کروڑ روپے لاگت کے تین ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دی گئی۔ خیبر پختونخوا میں دیہی ترقی کا 69 ارب 44 کروڑ روپے لاگت کا منصوبہ ایکنک کو منتقل کیا گیا۔ امامیہ کالونی ریلوے کراسنگ شاہراہ کی تعمیر کا منصوبہ منظور کیا گیا۔ وزارت منصوبہ بندی کے اعلامیہ میں بتایا گیا منصوبے پر 3 ارب 95 کروڑ روپے لاگت آئے گی، 3 ارب روپے سے زائد لاگت کا ہیلتھ سپورٹ پروگرام بھی منظور کیا گیا ہے۔ پنجاب میں انتخابات کروانے کے اخراجات کے لئے فنڈز کی فراہمی کی ڈیڈ لائن گزشتہ روز ختم ہوئی ہے, عدالت عظمیٰ کے حکم پر حکومت کو 21 ارب روپے الیکشن کمیشن کو دینے تھے لیکن یہ رقم آج بھی الیکشن کمیشن کو نہ مل سکی۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے الیکشن اخراجات سے متعلق مَنی بل قومی اسمبلی میں پیش کردیا، جسے ایوان نے قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا،وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا انتخابات ایک ساتھ کرائیں بچت ہوگی۔ انہوں نے کہا تھا سلیکٹڈ حکومت کو نکالا گیا تو ہمیں تباہ شدہ معیشت ملی، پی ٹی آئی کی پوری کوشش ہے ملک دیوالیہ ہوجائے، میرے غیر ملکی دورے پر شکوک و شبہات پھیلائے گئے، پی ٹی آئی قیادت کوشش کررہی ہے ملک میں انتشار پھیلے، یہ لوگ ملک دشمنی پر اتر آئےہیں۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے ملک کے حالات انتخابات کیلئے ناسازگار قرار دیتے ہوئے پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیوں کے انتخابات کیلئے الیکشن کمیشن کو فنڈز جاری کرنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے حوالے سے پنجاب خیبر پختونخوا چارجڈ اخراجات بل 2023 قومی اسمبلی میں پیش کردیا۔
آزاد کشمیر کشمیر کے الیکشن کمیشن نےعدالتی حکم کے بعد وزیراعظم آزاد کشمیر تنویر الیاس کو ڈی سیٹ کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق آزاد کشمیر ہائیکورٹ نے توہین عدالت کیس میں وزیراعظم آزاد کشمیر تنویر الیاس کے خلاف فیصلہ سناتےہوئے انہیں عدالت برخاست ہونے تک سزا سنائی اور انہیں کسی بھی عوامی عہدےکیلئے نااہل قرار دیدیا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں الیکشن کمشنر کو نئے وزیراعظم آزاد کشمیر کا انتخاب کروانے کیلئے خط بھی ارسال کیا، جس کے بعد آزاد کشمیر کےالیکشن کمیشن نے سردار تنویر الیاس کو ڈی سیٹ کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔ نئے وزیراعظم کے انتخابات تک آزاد کشمیر کے سینئر وزیر خواجہ فاروق آزادکشمیر کے قائمقام وزیراعظم ہونگے ۔ صدر آزاد کشمیر نے قائم مقام وزیراعظم کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔ خیال رہے کہ آزاد جموں کشمیر کی تاریخ میں پہلی بار کسی وزیراعظم کو توہین عدالت کے الزام میں نااہل کیا گیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ایک بار پھر عمران خان پر کڑی تنقید کردی، انہوں نے کہا عمران نیازی کی حکومت کے خلاف عدم اعتماد کا ووٹ غیرمعمولی واقعہ تھا،وزیراعظم شہباز شریف نے وزارت اعظمیٰ کا منصب سنبھالنے کا ایک سال مکمل ہونے پر بیان میں کہا جب اقتدار سنبھالا تو حالات انتہائی مشکل تھے اور متعدد چیلنجز کا سامنا تھا۔ وزیراعظم نے کہا عمران نیازی حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونا غیرمعمولی واقعہ تھا، اس کی وجہ صرف یہ نہیں کہ عدم اعتماد کے بعد پی ڈی ایم کی حکومت اقتدار میں آئی بلکہ یہ وہ موقع تھا جب پاکستان کی تقریبا تمام سیاسی قوتوں نے مل کر غیر مقبول حکومت کوآئینی طریقے سے ہٹانے کے لیے پارلیمنٹ کا فورم استعمال کیا۔ شہباز شریف نے کہا مختلف منشور رکھنے والی جماعتوں نے قومی مفاد پر یک جہتی کا مظاہرہ کیا جو ملک میں سیاسی انقلاب کی طرف اہم پیش قدمی تھی۔ محاذ آرائی کے برعکس یہ سیاسی مصالحت اور تعاون کی سیاست کے نئے دور کا آغاز تھا۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ عمران خان کی بچھائی گئی معاشی بارودی سرنگوں اور عالمی تیل اور غذائی اجناس کی سپلائی لائن میں رکاوٹوں کے باوجود پاکستان کی معیشت میں بہتری جاری ہے۔ دیوالیہ ہونے کی تمام پیش گوئیاں غلط ثابت ہوئیں۔ ملکی معیشت کو بحال کرنے کے لیے حکومت مخلصانہ کوششیں کررہی ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کی حکومت میں پاکستان فیٹیف کی گرے لسٹ سے نکلنے میں کامیاب ہوا۔ یہ بہترین وزارتی رابطہ کاری کے ساتھ ساتھ عسکری قیادت کے تعاون کی بدولت ہوا۔ یہ ایک طویل سفر تھا لیکن مسلسل کوششوں نے اسے ممکن بنایا۔ شہباز شریف نے ٹویٹ میں کہا عمران حکومت نے پاکستان کے سفارتی تعلقات کو شدید دھچکا پہنچایا، حکومت سفارتی تعلقات کی بحالی اور مضبوط کرنے کے لئے کوشاں ہے،عمران خان کی طرف سے بچھائی گئی اقتصادی بارودی سرنگوں کے باوجود معیشت رواں دواں ہے، ملک کے ڈیفالٹ کی تمام پیش گوئیاں غلط ثابت ہوئیں، ملکی معیشت کی بحالی کے لئے مخلصانہ کوششیں جاری ہیں۔
پاکستان الیکٹرونک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی ( پیمرا ) کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے چئیرمین عمران خان کی تقریر دکھانے پر کوئی پابندی نہیں لگائی۔ سینٹ کی مجلس قائمہ اطلاعات و نشریات کا اجلاس چئیرمین کمیٹی سینٹر فیصل جاوید کی سربراہی میں پی ٹی وی ہیڈ کوارٹرز میں ہوا۔چئیرمن پیمرا سلیم بیگ نے اجلاس میں کہا کہ عمران خان کی تقریر دکھانے پر کوئی پابندی نہیں لگائی، تقریر دکھانے یا نہ دکھانے کا فیصلہ چینلز خود کرتے ہیں۔ اس پر سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ یقین دہانی کرائیں عمران خان کی تقریر تمام چینلز پر نشر ہوگی جس پر چئیرمین پیمرا کا کہنا تھا کہ پیمرا کسی سیاسی جماعت کے سربراہ کی تقریر دکھانے کے لیے چینلز کو نہیں حکم نہیں دے سکتا۔ اس موقع پر وزیراطلاعات مریم اورنگزیب نے دعویٰ کیا کہ ایک سال میں کوئی چینل بند ہوا نہ ہی کوئی پروگرام اور نہ ہی کسی کی ناک کی ہڈی یا پسلیاں توڑیں۔ سینیٹرز نے میڈیا مالکان کو بلا کر سابق اور موجودہ دور میں آزادی صحافت کا موازنہ کرانے کی تجویز پیش کی۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ سابق اور موجودہ ادوار کی پوری کہانی کمیٹی میں آنا چاہیے۔ فوادچوہدری نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ آج اطلاعات کی کمیٹی میں سینیٹر فیصل جاوید نے پاکستان میں میڈیا کی آزادی کے ڈھول کا جو پول کھولا اس کے بعد مریم اورنگزیب اورعرفان صدیقی کو چلو بھر پانی میں ڈوب جانا چاہئے،عمران خان کی تقریر دکھانے ہر کوئ پابندی نہیں لیکن چینل خود نہیں دکھا رہے، اتنے جھوٹے لوگ زندگی میں نہیں دیکھے
موجودہ گورنر سندھ کامران ٹیسوری کو 15سال قبل چوری کے الزام میں گرفتار کرانے والے نوجوان کو حراست میں لے لیا گیا، ٹنڈوباگو کے رہائشی مجاہد خواجہ نے2008میں کامران ٹیسوری کے خلاف موٹر سائیکل اور نقد رقم چوری کا مقدمہ درج کرایا تھا،مجاہد خواجہ کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔ پولیس نے 20جون2008 کو ٹنڈوباگو تھانہ میں ایف آئی آر نمبر61/08 کے تحت مقدمہ درج کیا تھا، جس کے بعد موجودہ گورنر سندھ کامران ٹیسوری کو ٹنڈوباگو پولیس نے موٹر سائیکل چوری میں گرفتار کیا تھا، تاہم کامران ٹیسوری پولیس موبائل سے کود کر فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے تھے۔ مجاہد خواجہ نے چند ماہ قبل گورنر سندھ سے ملاقات کرکے مقدمہ درج کرانے پر معذرت کر لی تھی،2008 میں وزیر داخلہ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا، ڈی آئی جی ثنا اللہ عباسی اور ایس ایس پی فدا مستوئی تھے۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری ان دنوں سحری اور افطاری کے اہتمام میں مصروف ہیں، گورنر سندھ کامران ٹیسوری کہتے ہیں کہ مجھے روکنے کے لیے میسج کیے جارہے ہیں،ناظم آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر سندھ نے کہا کہ شہر میں گورنر ہاؤس کی افطاری کے بینر ہٹا دیے گئے ہیں، مجھے میسج ہے اب آپ رک جائیں، بہت ہوگیا عوام عوام۔ انہوں نے کہا اسٹریٹ کرائم ختم کیے جاسکتے ہیں، 4 دن آئی جی سندھ کو اختیار دیں، میری کوآرڈینیشن سے پانچویں دن کوئی اسٹریٹ کرائم نہیں ہوگا،گیس کی بندش پر عوام کے رد عمل سے ایم ڈی ایس ایس جی سی کو آگاہ کرچکا ہوں، انہیں بتایا ہے جب گیس نہیں تو بل بھی نہ بھیجیں، عوام گیس بلز گورنر ہاؤس میں جمع کروائیں انہیں صفر کروائیں گے۔
وزیراعظم آزادکشمیر کو سپریم کورٹ آف آزادکشمیر سے ریلیف نہ مل سکا۔۔۔ ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار۔۔تحریری جواب کیلئے دو ہفتے کا وقت تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آزاد کشمیر نے ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا ہے،عدالت کا کہنا تھا کہ اتنی ویڈیوز دیکھنے کے بعد سزا دینے کیلئے کسی ثبوت کی ضرورت نہیں، آپ نے سنگین توہین کی پھر بھی صبر سے کام لے رہے ہیں، چیف جسٹس نے وزیراعظم آزاد کشمیر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ جب ہماری ڈومین میں گھسیں گے تو ہم کیا آپ کو چھوڑیں گے۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ، عدالت نے سردار تنویر الیاس کو تحریری جواب جمع کرانے کیلئے 2 ہفتے کا وقت دے دیا لیکن ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رہے گا جس کا مطلب ہے کہ سردارتنویرالیاس وزیراعظم نہیں رہے۔ سماعت 2 ہفتے کیلئے ملتوی کردی گئی ہے۔ آزاد کشمیر کے وزیرِ اعظم سردار تنویر کو آزاد کشمیر کی ہائی کورٹ نے نااہل قرار دے دیا تھا اور انہیں کسی بھی پبلک عہدے کے لیے نااہل قرار دے دیاتھا۔ سماعت کے دوران وزیرِ اعظم آزاد کشمیر کی تقاریر کے کلپ چلائے گئے۔ وزیرِ اعظم آزاد کشمیر نے عدالت میں غیر مشروط معافی مانگتے ہوئے کہا کہ میرے کسی الفاظ سے جج کو تکلیف ہوئی تو غیرمشروط معافی مانگتا ہوں۔
فیکٹ چیک، سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی ایک تصویر میں پاکستان کے سابق صدر آصف علی زرداری کی مبینہ کرپشن سے متعلق نیدرلینڈز کی نصابی کتاب کا ایک مضمون دکھایا گیا ہے،سوشل میڈیا صارفین یہ قیاس آرائیاں کر رہے ہیں کہ آیا یہ تصویر حقیقت میں مستند ہےبھی یانہیں؟یہ تصویر اصلی ہے۔ نصاب میں یہ مضمون بھی موجود ہے۔ 5 اپریل کو ایک ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ’نیدرلینڈز میں اسکول کے بچوں کو آصف زرداری کی کرپشن کا مضمون پڑھایا جا رہا ہے۔ مسٹر ٹین پرسنٹ کیلئے بدعنوانی کے اسباق کے طور پر ڈچ کتابوں میں شامل کیا جانا کتنا شرمناک لمحہ ہے۔ اس ٹوئٹ میں ایک درسی کتاب کے مضمون کی تصویر اس عنوان کے ساتھ پوسٹ کی گئی تھی کہ سابق پاکستانی صدر مسٹر ٹین پرسنٹ کرپشن کے الزام میں گرفتار، اس سرخی کے نیچے پاکستان کے سابق صدر زرداری کی تصویر ہے۔ اس ٹوئٹ کو اب تک 29200مرتبہ دیکھا گیا جبکہ 433 مرتبہ لائک اور 337 مرتبہ ری ٹوئٹ کیا جا چکا ہے۔ اسی طرح کا دعویٰ ایک اور تصدیق شدہ ٹوئٹر اکاؤنٹ نے اپنی ٹوئٹ میں اس عنوان کے ساتھ کیا کہ مسٹر ٹین پرسنٹ زرداری نے ڈچ سکول کی کتابوں میں جگہ بنا لی، کرپشن کے اسباق، پیپلز پارٹی کے لیے قابل فخر لمحہ۔ نیدرلینڈز کی وزارت تعلیم، ثقافت اور سائنس نے جیو فیکٹ چیک کو اس بات کی تصدیق کی ہے کہ آن لائن گردش کرنے والی تصویر درحقیقت ملک میں چار سالہ سیکنڈری ووکیشنل ایجوکیشن پروگرام کی نصابی کتاب سے ہے۔ وزارت تعلیم کے ترجمان نے کہا کہ یہ باب چار سالہ پروگرام میں داخلہ لینے والے 16 سالہ طلبہ کیلئے پرانی اسکول کی نصابی کتاب سے ہے۔ نصابی کتاب میں سابق پاکستانی صدر پر کلاس ڈسکشن کے لیے ایک خبر شائع کی گئی تھی۔ انہوں نے واٹس ایپ کے ذریعے جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ ’یہ ایک پرانی درسی کتاب ہے، جو اس وقت کی ایک خبر کا حوالہ دیتی ہے،کلاس رومز میں ہر طرح کی خبروں پر بات کرنا بہت عام بات ہے، خاص طور پر شہریت اور سماجی علوم جیسے مضامین میں، جس کی طرف یہ کتاب اشارہ کرتی ہے“۔ ترجمان نے وضاحت کی کہ نیدرلینڈز میں کتابوں کے مواد کی ذمہ دار ڈچ حکومت نہیں بلکہ اسکولز کی کتابوں کے پبلشرز ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ اس خاص کتاب کے پبلشر نے وزارت کو مطلع کیا ہے کہ نصابی کتاب کے نئے ایڈیشن کے لیے جائزہ لیا جا رہا ہے جو اگلے برس شروع کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر مضامین پرانے ہیں یا موجودہ حقائق کو ظاہر نہیں کرتے ہیں تو انہیں تبدیل کر دیا جائے گا۔ مضمون کے گوگل ترجمہ کے مطابق اس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے سابق صدر زرداری کو کرپشن کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے اور ان پر اور ان کی بہن پر منی لانڈرنگ کا شبہ ہے۔ اس مضمون میں مزید یہ کہا گیا ہے کہ زرداری نے جیل میں وقت گزارا ہے اور سرکاری ٹھیکوں پر وصول کی جانے والی ادائیگیوں کی وجہ سے انہیں مسٹر ٹین پرسنٹ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ مضمون میں آصف علی زرداری کے علاوہ پاکستان کے تین بارکے سابق وزیر اعظم نواز شریف کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ اس آرٹیکل میں مزیدلکھا گیاہےکہ”زرداری واحد سابق حکومتی رہنما نہیں ہیں جنہیں سزا سنائی گئی ہے، وزیراعظم نواز شریف کو 2017 میں معزول کیا گیا تھا، گزشتہ سال انہیں کرپشن کے الزام میں 7 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی“
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ سیاسی یتیموں اور کالے ڈبے پہننے والوں پر مریم نواز شریف کا خود عیاں ہے۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر نجی ٹی وی چینل اسلام آباد کے بیوروچیف صدیق جان نے مریم نواز شریف کے ایک پوڈکاسٹ کی لیک ویڈیو شیئر کی جس میں وہ ریکارڈنگ بند کرنے کا کہتی دکھائی دے رہی ہیں۔ صدیق جان کی اس ٹویٹ پر اے آوائی نیوز کے ساتھ منسلک صحافی حسان ایوب خان جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایسی بریکس پروگرامز کی ریکارڈنگ کے دوران روٹین میں لی جاتی ہیں، معذرت کے ساتھ جس کو بریکنگ نیوز کہا جارہا ہے یہ کوئی بریکنگ نیوز نہیں تاہم زبردستی کا منجن بیچنے کی ایک اچھی کوشش ضرور ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے حسان ایوب خان کی ٹویٹ کوشیئر کرتے ہوئے طنزیہ انداز اپنایا اور کہا کہ سیاسی یتیموں اور کالے ڈبے پہننے والوں پہ مریم نواز کا خوف عیاں ہے۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ یہ بے چارے پنکی پیرنی کی طرح "توشہ خانہ کے تحائف کی تصاویر کیوں لیں"، "دو کیرٹ کی انگوٹھی نہیں پانچ کی چاہیے"، "ارسلان بیٹا ان کو غداری سے لنک کردو" اور "گھڑی چور کی طرح سائفر سے کھیلو" جیسی بریکنگ نیوز ڈھونڈ رہے ہیں۔

Back
Top