تحریک عدم اعتماد میں پی ٹی آئی مخالف اراکین کو کروڑوں کےترقیاتی فنڈز جاری

national-asmbly-pak-pti.jpg


تمام اراکین قومی اسمبلی کو ترقیاتی سکیموں کے لیے 50 کروڑ روپے کے فنڈز فراہم کیے جا رہے ہیں: ذرائع

ذرائع کے مطابق موجودہ اتحادی حکومت کی طرف سے سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے خلاف ووٹ کرنے والے تمام ایم این ایز کو کروڑوں روپے کے ترقیاتی فنڈز جاری کر دیئے گئے ہیں۔ اراکین قومی اسمبلی کی ترقیاتی سکیموں کے لیے اتحادی حکومت کی طرف سے اب تک 50 ارب روپے کے فنڈز جاری کیے جا چکے ہیں جو ایک نیا ریکارڈ ہے۔

پارلیمنٹیرین سکیموں کے تحت گزشتہ مالی سال 2022ء اور رواں مالی سال 2023ء کے لیے 90 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ پارلیمنٹیرینز کی ان ترقیاتی سکیموں کیلئے اتحادی حکومت نے تمام فنڈز جاری کرنے منظوری بھی دے دی ہے۔ پارلیمنٹیریز سکیموں کیلئے مالی سال 2022-23ء کے بجٹ میں 70 ارب روپے مختص تھے جسے بڑھا کر پہلے 87 ارب اور پھر 90 ارب روپے کر دیا گیا تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک میں ووٹ کرنے والے ممبران قومی اسمبلی کو بھی تیزی سے فنڈز جاری کیے جا رہے ہیں۔ تمام اراکین قومی اسمبلی کو ترقیاتی سکیموں کے لیے 50 کروڑ روپے کے فنڈز فراہم کیے جا رہے ہیں۔

دوسری طرف پنجاب میں انتخابات کیلئے فنڈز فراہم کرنے کے حوالے سے کیس کی سماعت ہوئی جس میں اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ پارلیمنٹ نے حکومت کو فنڈز جاری کرنے کا اختیار نہیں دیا تو فنڈز کیسے جاری کردیں، وفاقی حکومت فنڈز کا اجراء کرنے میں بے بس ہے۔ پنجاب میں انتخابات کیلئے سپریم کورٹ آف پاکستان نے قائم مقام سٹیٹ بینک آف پاکستان کو الیکشن کمیشن کو فنڈز جاری کرنے کا حکم دیا ہے۔
 

bahmad

Minister (2k+ posts)
national-asmbly-pak-pti.jpg


تمام اراکین قومی اسمبلی کو ترقیاتی سکیموں کے لیے 50 کروڑ روپے کے فنڈز فراہم کیے جا رہے ہیں: ذرائع

ذرائع کے مطابق موجودہ اتحادی حکومت کی طرف سے سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے خلاف ووٹ کرنے والے تمام ایم این ایز کو کروڑوں روپے کے ترقیاتی فنڈز جاری کر دیئے گئے ہیں۔ اراکین قومی اسمبلی کی ترقیاتی سکیموں کے لیے اتحادی حکومت کی طرف سے اب تک 50 ارب روپے کے فنڈز جاری کیے جا چکے ہیں جو ایک نیا ریکارڈ ہے۔

پارلیمنٹیرین سکیموں کے تحت گزشتہ مالی سال 2022ء اور رواں مالی سال 2023ء کے لیے 90 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ پارلیمنٹیرینز کی ان ترقیاتی سکیموں کیلئے اتحادی حکومت نے تمام فنڈز جاری کرنے منظوری بھی دے دی ہے۔ پارلیمنٹیریز سکیموں کیلئے مالی سال 2022-23ء کے بجٹ میں 70 ارب روپے مختص تھے جسے بڑھا کر پہلے 87 ارب اور پھر 90 ارب روپے کر دیا گیا تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک میں ووٹ کرنے والے ممبران قومی اسمبلی کو بھی تیزی سے فنڈز جاری کیے جا رہے ہیں۔ تمام اراکین قومی اسمبلی کو ترقیاتی سکیموں کے لیے 50 کروڑ روپے کے فنڈز فراہم کیے جا رہے ہیں۔

دوسری طرف پنجاب میں انتخابات کیلئے فنڈز فراہم کرنے کے حوالے سے کیس کی سماعت ہوئی جس میں اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ پارلیمنٹ نے حکومت کو فنڈز جاری کرنے کا اختیار نہیں دیا تو فنڈز کیسے جاری کردیں، وفاقی حکومت فنڈز کا اجراء کرنے میں بے بس ہے۔ پنجاب میں انتخابات کیلئے سپریم کورٹ آف پاکستان نے قائم مقام سٹیٹ بینک آف پاکستان کو الیکشن کمیشن کو فنڈز جاری کرنے کا حکم دیا ہے۔

Now PTI should start compgain against these parliamentarians through there candidates that local people should knock there door and ask "

ترقیاتی فنڈز" output.......​

 

Husaink

Prime Minister (20k+ posts)
national-asmbly-pak-pti.jpg


تمام اراکین قومی اسمبلی کو ترقیاتی سکیموں کے لیے 50 کروڑ روپے کے فنڈز فراہم کیے جا رہے ہیں: ذرائع

ذرائع کے مطابق موجودہ اتحادی حکومت کی طرف سے سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے خلاف ووٹ کرنے والے تمام ایم این ایز کو کروڑوں روپے کے ترقیاتی فنڈز جاری کر دیئے گئے ہیں۔ اراکین قومی اسمبلی کی ترقیاتی سکیموں کے لیے اتحادی حکومت کی طرف سے اب تک 50 ارب روپے کے فنڈز جاری کیے جا چکے ہیں جو ایک نیا ریکارڈ ہے۔

پارلیمنٹیرین سکیموں کے تحت گزشتہ مالی سال 2022ء اور رواں مالی سال 2023ء کے لیے 90 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ پارلیمنٹیرینز کی ان ترقیاتی سکیموں کیلئے اتحادی حکومت نے تمام فنڈز جاری کرنے منظوری بھی دے دی ہے۔ پارلیمنٹیریز سکیموں کیلئے مالی سال 2022-23ء کے بجٹ میں 70 ارب روپے مختص تھے جسے بڑھا کر پہلے 87 ارب اور پھر 90 ارب روپے کر دیا گیا تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک میں ووٹ کرنے والے ممبران قومی اسمبلی کو بھی تیزی سے فنڈز جاری کیے جا رہے ہیں۔ تمام اراکین قومی اسمبلی کو ترقیاتی سکیموں کے لیے 50 کروڑ روپے کے فنڈز فراہم کیے جا رہے ہیں۔

دوسری طرف پنجاب میں انتخابات کیلئے فنڈز فراہم کرنے کے حوالے سے کیس کی سماعت ہوئی جس میں اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ پارلیمنٹ نے حکومت کو فنڈز جاری کرنے کا اختیار نہیں دیا تو فنڈز کیسے جاری کردیں، وفاقی حکومت فنڈز کا اجراء کرنے میں بے بس ہے۔ پنجاب میں انتخابات کیلئے سپریم کورٹ آف پاکستان نے قائم مقام سٹیٹ بینک آف پاکستان کو الیکشن کمیشن کو فنڈز جاری کرنے کا حکم دیا ہے۔
سادہ زبان میں اسکو کہتے ہیں گانٹھ لگی پھٹنے نیاز لگی بٹنے
 

frustrated

Councller (250+ posts)
The National and provincial assembly of Punjab are the best places to learn the art of selling your mother to the whorehouse.