پولیس ٹارچر ،معاشی صورتحال،حکومت کو سخت عوامی غصہ کاسامنا:ثاقب بشیر

police-and-economy-saqib-bashir.jpg


پی ڈی ایم حکومت کا ایک سال : جس بڑے مقصد کے حصول کے لئے حکومت لی وہ تو حاصل کر لیا لیکن اس کے علاؤہ بدترین معاشی صورتحال بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ، ایف آئی اے ، پولیس کا مخالفین کے خلاف بے دریغ و بے رحمانہ استعمال ، دوران حراست ٹارچر ہوتا رہا لیکن سب خاموش رہے

اس دوران نیب بھی استعمال ہوتا کوشش بھی ہوئی جس کا اظہار سابق چیئرمین نیب آفتاب سلطان نے استعفی کے وقت کیا لیکن حکومت کی اپنی نیب ترامیم ہی اس میں حائل ہو گئیں عوامی پذیرائی میں 9 اپریل 2022 کو جہاں پی ڈی ایم کھڑی تھی آج ایک سال بعد وہیں بلکہ اس سے چار ہاتھ آگے پی ٹی آئی کھڑی ہے ۔

مخدوش معاشی صورتحال کی وجہ سے پی ڈی ایم کو سخت عوامی غم و غصہ کا سامنا ہے ایک سال پہلے عمران خان نے جس امریکی سازش کے بیانیے سے مہم کا آغاز کیا وقت کے ساتھ ساتھ اس سازش کے بیانیے میں تبدیلی دیکھی گئی مختلف اوقات میں حکومت سے نکالنے کا ذمہ دار مختلف لوگوں کو ٹھہرایا جاتا رہا

https://twitter.com/x/status/1645125173895483393
سینئر صحافی مطیع اللہ جان ، طلعت حسین ، ابصار عالم سمیت دیگر صحافی جن کے لئے پی ٹی آئی دور حکومت میں ٹی وی سکرین پر آنے یا لانے پر غیر اعلانیہ مکمل پابندی تھی وہ واپس آئے ٹی وی سکرینوں یا ٹویٹس میں آزادانہ تجزیے تبصرے کرنے میں قدرے پریشر کم ہوا لیکن مکمل ختم نہیں ہوا

https://twitter.com/x/status/1645125176542019587
ایک طرف کے صحافی جن پر پچھلے دور حکومت میں غیر اعلانیہ پابندیاں تھی ان کو تو اس دور میں آزادی ملی لیکن دوسرے طرف کے صحافی جن کو پچھلے دور حکومت میں چھوٹ تھی وہ زیر عتاب آئے ان کے خلاف ایف آئی اے پولیس کا بے دریغ استعمال ہوا ، ارشد شریف کو انہی حالات کی وجہ سے ملک چھوڑنا پڑا 5

https://twitter.com/x/status/1645125196037124097
پچھلے دور حکومت میں نون لیگ لیڈرشپ کی آواز سنسر ہوتی تھی دیکھانے پر غیر اعلانیہ پابندی تھی اسی قسم کی سنسرشپ غیر اعلانیہ پابندی آواز بند ہونے کا عمران خان کو بھی سامنا رہا پی ٹی آئی لیڈر شپ پر 140 سے زائد مقدمات سوشل میڈیا ٹیموں پر کریک ڈاؤن اٹھایا جاتا رہا ابھی بھی جاری ہے

https://twitter.com/x/status/1645125227679031299
ارشد شریف کو کینیا میں بے رحمانہ طریقے سے قتل کر دیا گیا بظاہر موجودہ حکومت نے اس کی چھان بین کے لیے ایکٹیو کردار ادا نہیں کیا جس کی صرف ایک وجہ نظر آتی ہے ان کی رائے اس حکومت سے مطابقت نہیں رکھتی تھی جو چینل پچھلے دور میں کھل کے کھیلتے رہے اب بند ہوئے پابندیوں کا سامنا کیا

https://twitter.com/x/status/1645125240559747074
پورا سال غیر یقینی صورتحال رہی جس کا خمیازہ مخدوش معاشی صورتحال کی شکل میں عام عوام کو بھگتنا پڑا ابھی بھی جاری ہے پہلے پی ٹی آئی استعفوں کی منظوری کے لئے عدالتوں میں گئی پھر منظوری رکوانے ، پھر پنجاب کے پی کے اسمبلیاں تحلیل ہوئیں عدالتی محاذ پورا سال گرم رہا ۔

https://twitter.com/x/status/1645126122521100293
https://twitter.com/x/status/1645126140124704768
ملک بھر کی عدالتوں میں پی ٹی آئی لیڈرشپ کارکنان پورا سال چکر لگاتے رہے غیر قانونی فون ٹیپنگ ، آڈیوز ویڈیوز کا دھندا ، دوران حراست ٹارچر ، اختیار سے تجاوز کرکے سیاسی کارکنوں کے خلاف ایف آئی اے ، پولیس کی زیادہ تر غیر قانونی کاروائیاں ، یہ سب سرعام ہوتا رہا

لیکن پی ڈی ایم حکومت جو خود ایسی صورتحال کا ماضی میں شکار رہی اس نے کچھ نہیں سیکھا اور خوب طاقت کا استعمال کیا جو ابھی بھی جاری ہے