خبریں

عمران خان کی ضمانت منسوخی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری۔۔ جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نے فیصلہ جاری کیا۔ سماء کے صحافی سہیل رشید کے مطابق ممنوعہ فنڈنگ کیس میں ایف آئی اے عمران خان کی ضمانت منسوخی کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ گئی تھی، ہائیکورٹ نے یہ درخواست خارج کرنے کے تفصیلی فیصلے میں ایف آئی اے کیس ہی اُڑا دیا ہے، فیصلے کیمطابق ایک بھی ثبوت نہیں کہ آنے والی رقوم جرم سے لی گئی تھیں نہ اسٹیٹ بنک نے انہیں غیر قانونی کہا اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ ایف آئی آر میں لگائے الزامات کا عمران خان یا طارق شفیع سے تعلق ہی نہیں، عمران خان نے تو کسی ایک بھی بنک دستاویز پر دستخط نہیں کئے۔ فیصلے کے مطابق بنک حکام سے متعلق اختیار اسٹیٹ بنک کا ہے جس نے کوئی کارروائی نہیں کی، اسٹیٹ بنک نے نہ انکوائری کی نہ ہی پی ٹی آئی کو وصول کسی ٹرانزیکشن کو غیر قانونی ڈیکلئیر کیا ۔ تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایک الزام پی ٹی آئی اکاونٹ کو نیا پاکستان اکاونٹ میں تبدیل کرنے کا ہے جو کوئی جرم نہیں، اس کیس کے تفتیشی افسر نے اسٹیٹ بنک حکام کا بھی کوئی بیان قلمبند نہیں کیا۔ایف آئی اے مطمئن نہیں کر سکی ضمانت خارج کیوں کی جائے۔ عدالت نے بنکنگ کورٹ سے اتفاق کرتے وہئے کہا کہ بنکنگ کورٹ نے درست کہا اس کیس میں تمام شواہد دستاویزی ہیں گرفتاری ضروری نہیں، ایف آئی اے کی ضمانت منسوخی کی درخواستیں خارج کی جاتی ہیں۔
تیل کمپنیاں2ہفتوں میں روپے کی قدر سے پہنچنے والے نقصان سے آگاہ کریں،اوگرا اوگرا نے تیل کمپنیوں سے دو ہفتوں میں روپے کی قدر سے پہنچنے والے نقصان کی تفصیلات مانگ لیں، کمپنیوں سے گذشتہ چھ ماہ کی روپے کی گراوٹ کے نقصان کی تفصیلات طلب کی گئی ہیں،اوگرا کی جانب سے تیل کمپنیوں کو مراسلہ بھجوا دیا گیا، مراسلے میں کہا گیا تیل کمپنیاں دو ہفتوں میں روپے کی قدر سے پہنچنے والے نقصان سے آگاہ کریں۔ اوگرا نے سفارش کی حکومتی پالیسی کے مطابق خام تیل درآمد کرنے کی تفصیلات فراہم کی جائیں کمپنیوں کی درآمدی قیمت عالمی سطح پر تیل کی قیمت کے مسابقتی ہونی چاہئیں،اتھارٹی نے ہدایت کی کمپنیاں روپے کی قدر میں کمی کے نقصان سے بچنے کے لئے حکومتی پالیسی کے مطابق تیل درآمد کریں۔ گزشتہ ہفتے اوگرا نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق حتمی سمری حکومت کو بھجوائی تھی،ذرائع کے مطابق اوگرا نے کہا تھا عالمی منڈیوں میں خام تیل کی قیمتوں میں مسلسل کمی کا رجحان ہے، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 10 سے 15 روپے فی لیٹر تک کمی کی جا سکتی ہے۔ اوگرا کی جانب سے پیٹرول کی قیمت میں 10 سے 12 روپے فی لیٹر جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 10 سے 15 روپے فی لیٹر تک کمی کی تجویز دی گئی تھی، جبکہ لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں 15 روپے فی لیٹر تک کمی کی سفارش کی گئی تھی۔
پرائیویٹ حج بھی ناقابل یقین حد تک مہنگا ہوجائے گا وزارت مذہبی امور نے حج کوٹے کا نصف نجی حج اسکیم کے لیے مختص کردیا،دوسری جانب پرائیویٹ حج ناقابل یقین حد تک مہنگا ہونے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق رواں برس حج کے لیے پاکستان کا کوٹہ ایک لاکھ 79 ہزار 210 ہے اور وزارت مذہبی امور نے اس کوٹے کا نصف نجی اسکیم کے تحت فریضہ حج ادا کرنے والوں کے لیے مختص کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزارت مذہبی امور نے پرائیویٹ حج آپریٹرز کے لیے 12 پیکیجز مقرر کر دیئے، سب سے سستا حج پیکیج 11 لاکھ 80 ہزار روپے اور مہنگا ترین پیکیج ساڑھے 32 لاکھ روپے سے بھی زائد کا مقرر کیا گیا ہے۔ وزارت نے پرائیویٹ حج کی مانیٹرنگ کے لیے جامع حکمت عملی طے کر لی ہے اور وزارت مذہبی امور کے ذرائع کے مطابق پرائیویٹ حج کی نگرانی کی جائے گی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے جب کہ قواعدو ضوابط کی خلاف ورزی پر سزائیں بھی دی جائیں گی۔ وزارت مذہبی امور کی جانب سے نجی حج کوٹہ مختص کیے جانے کے بعد رواں سال پرائیویٹ حج اسکیم کے تحت 89 ہزار 605 عازمین فریضہ حج ادا کر سکیں گے،سعودی حکومت پاکستان کا پرانا حج کوٹہ بحال کرچکی ہے، سعودی حکومت نے عازمین حج کے لئے عمر کی حد بھی ختم کر دی۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف راجا ریاض نے سابق وزیراعظم عمران خان کیلئے نامناسب الفاظ کا استعمال کیا ہے، اسپیکر قومی اسمبلی نے الفاظ کارروائی سے خذف کروادیئے۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اپوزیشن لیڈر راجا ریاض نے ایوان سے خطاب کے دوران سابق وزیراعظم عمران خان کیلئے 'شیطان' کا لفظ استعمال کیا۔ تاہم اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے اس لفظ کو ایوان کی کارروائی سے خذف کرتے ہوئےریمارکس دیئے کہ راجا ریاض نے دوران تقریر عمران خان کیلئے نامناسب لفظ کا استعمال کیا، یہ لفظ غیر پارلیمانی ہے اسی لیے اس کو کارروائی سے حذف کیا جارہا ہے۔ اسپیکر کی جانب سے عمران خان کیلئے استعمال کیے گئے نامناسب لفظ کوحذف کرنے کے ریمارکس پر ردعمل دیتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ شیطان کو شیطان نا کہنا شیطان کا ساتھی ہونے کے مترادف ہے، بلکہ یہ تو کھلی شیطانیت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر عمران خان کو شیطان نا کہا جائے تو ملک کے آئین و قانون سے کھلواڑ کرنے والے کو اور کیا کہا جائے؟ دوسری جانب قومی اسمبلی اجلاس میں اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے سیاہ فیصلہ دیا،فل کورٹ کی بجائے ضد پر مبنی فیصلہ دیا گیا،ان کاکہناتھا کہ آج اتنے سال گزرنے کے باوجود قانون پر عمل نہیں کر رہے ،بدقسمتی سے ہٹ دھرمی کی گئی فل کورٹ بنچ نہیں بنایاگیا۔ راجہ ریاض کا اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہناتھا کہ پاکستان کے عوام کی بات نہیں سنی گئی ، لاڈلے کو نوازاگیا،لاڈلے نے 4 سال تک ملک کو تباہ کیا،ان کاکہناتھا کہ آج ایک ایسا فیصلہ آجاتا کہ ہم فل کورٹ بنانے جا رہے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی نے کہاکہ آج ملک میں خون خرابے، انتشار کی بنیاد رکھی گئی ،عمران خان نے اس انتشار کی بنیاد رکھی آج خوش ہوں گے ،ان کاکہناتھا کہ جن ججز نے فیصلہ لکھا ان کے بارے میں تاریخ کبھی نہ کبھی ضرور لکھے گی ۔
عوامی نیشنل پارٹی نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی نااہلی کیلئے پشاور ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پشاورہائی کورٹ میں عمران خان کی نااہلی کی درخواست قاضی جواد احسان اللہ اور محمد وقاص کی وساطت سے دائر کی گئی، اے این پی کے رہنما ایمل ولی خان کی جانب سے دائر کردہ اس درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ عمران خان نے غیر قانونی طور پر توشہ خانہ کے تحائف فروخت کیے۔ اس کے علاوہ درخواست میں این اے 45 کرم کے انتخابات میں کاغذات نامزدگی میں اہلیہ کے 70 لاکھ کے زیورات ظاہر نا کرنے کو بھی جواز بنایا گیا ہے۔ درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ چونکہ عمران خان نے سات حلقوں سے انتخابات لڑتے ہوئے جمع کروائے گئے کاغذات نامزدگی میں اپنے اثاثے چھپائے لہذا ن کو پارٹی چیئرمین کے عہدے سے ہٹایا جائے اور ان کے بطور چیئرمین احکامات کو کالعدم قرار دیا جائے۔ درخواست کے حوالے سے رہنما اے این پی ایمل ولی خان کا کہنا تھا کہ عمران خان عوامی اعتماد کو غلط استعمال کرکے عوامی اعتماد کو ٹھیس پہنچاکر خود ہی نااہلی کا مرتکب ہوچکا ہے۔
سابق ایس پی فرحت عباس کے قتل کیس میں مزید انکشافات سامنے آگئے ہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق ملزمہ حرا کا والد بھی فرحت عباس کے قتل میں ملوث ہے۔ نجی چینل اے آروائی نیوز کے مطابق سابق ایس پی فرحت عباس کو قتل کروانے میں ملزمہ حرا کے باپ مبارک کے بھی ملوث ہونے کا انکشاف سامنے آیا، پولیس ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ باپ نےشوٹرعارف کوموٹر سائیکل بھی دی۔ ملزمہ حرا مقتول فرحت عباس کی بھابھی ہیں، مقتول بیوہ بھابھی کو ذاتی گارڈ رکھنے سے منع کرتے تھے جس پر اسکے دل میں رنجش پیدا ہوئی اور اس بات پر اکثر جھگڑا رہتاتھا۔ ایس ایس پی کے مطابق مقتول کی بھابھی نے جائیداد کے تنازع کے لیے فرحت عباس کو قتل کروایا۔ پولیس کے مطابق فرحت عباس کو قتل کرنے کے لیے ان کی بھابھی حرا عرف ثنا نے اپنے سیکیورٹی گارڈ کے ساتھ ایک طویل منصوبہ بندی کی۔ ملزمہ حرا کےباپ نےشوٹرعارف کوموٹر سائیکل بھی دی جبکہ ملزمہ نےشوٹرکو ہوٹل بھی اپنے پیسوں سے لے کردیا۔ ملزمہ حرا کا والد تاحال پولیس کی گرفت سے باہر ہے لیکن پولیس نے توقع ظاہر کی ہے کہ ملزمہ کے والد کو جلد گرفتار کرلیا جائے گا۔ پولیس نے تحقیقات کا دائرہ کار مزید وسیع کردیا ہے جس کے بعد مزید انکشافات سامنے آنیکی توقع ظاہر کی جارہی ہے۔ واضح رہے کہ لاہور کے علاقے ملت پارک میں نامعلوم موٹر سائیکل سوار نے سابق ایس پی فرحت عباس کو دن دہاڑے ان کے گھر کے باہر فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ حالات اس طرف گئے تو حکومت کے پاس ایمرجنسی کا آپشن موجود ہے، آئین میں ایمرجنسی کا آرٹیکل موجود ہے، وہ آرٹیکل کہیں گیا نہیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ جب 4 ججز نے سوموٹو کو خارج کیا ایسی صورت میں فیصلہ آتا ہے تو انصاف نہیں ہوگا۔ ایک سوال پر رانا ثناء اللہ نے کہا کہ حالات اس طرف گئے تو حکومت کے پاس ایمرجنسی کا آپشن موجود ہے، بلاول نے ایمرجنسی یا مارشل لاء کے امکان کی بات کی ہے اس کا ایک جواز ہے، جب ہر اہم کیس وہی تین جج سنیں گے تو پھر جواز پیدا ہوجاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فل بینچ کی ڈیمانڈ ہر طرف سے آ رہی ہے، پی ٹی آئی نے بھی کہا ہے فل بینچ پر کوئی اعتراض نہیں، فل بینچ کا مطالبہ ماننے میں کیا حرج ہے؟ انہوں نے کہا کہ ایک فتنے نے بڑی محنت سے ملک کو بحران کی طرف دھکیلا، آئی ایم ایف سے معاہدے ہم نے نہیں کیے۔ دوسری جانب وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑکا کہنا تھا کہ "یہ کوئی تخت لاہور کی جنگ نہیں ہے، سب اداروں کا فرض ہے کہ اپنا آئینی کردار ادا کریں، ہم سمجھتے ہیں کہ جمہوریت ہی مسائل کا حل ہے، آئین کے آرٹیکل 232 میں ایمرجنسی کا آپشن درج ہے" ۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور عمران خان کے فوکل پرسن برائے سوشل میڈیا اظہر مشوانی نے رانا ثنا پر اغوا کا الزام عائد کردیا، اظہر مشوانی نے کہا انہیں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی نے رانا ثنا اللہ کے حکم پر غیر قانونی طور پر اغوا کیا تھا۔ اظہر مشوانی گزشتہ دنوں پراسرار طور پر لاپتہ ہوگئے تھے، پی ٹی آئی نے اُن کے لاپتہ ہونے کو جبری گمشدگی قرار دیا اور جمعے کو ملک بھر میں احتجاج کی کال دی تھی، جمعے کے روز اظہر مشوانی آٹھ دن کے بعد گھر پہنچ گئے تھے۔ لاہور ہائی کورٹ میں اظہر مشوانی کی بازیابی اور ایف آئی آر کی معلومات فراہم کرنے سے متعلق دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی، جسٹس عالیہ نے محکمہ قانون کے افسر سے استفسار کیا پٹنشر کو کب رہا کیا گیا؟ پولیس افسر نے عدالت کو آگاہ کیا اظہر مشوانی نے بازیابی کے بعد کسی بھی تھانے میں اپنی جبری گمشدگی اور اس کی تحقیقات کے حوالے سے درخواست دائر نہیں کی۔ جسٹس نیلم نے استفسار کیا اظہر مشوانی سے متعلق پولیس کی فائل کہاں ہے،پولیس افسر نے جواب دیا تفتیشی افسر کیس سے متعلق مجسٹریٹ کی کورٹ میں پیش ہوئے ہیں، جہاں ان کا بیان تاحال قلم بند نہیں کیا گیا،جسٹس نیلم نے استفسار کیا پولیس فائل کے بغیر ہم کیس کی کارروائی کو کیسے آگے بڑھائیں؟ اظہر مشوانی کے وکیل اظہر صدیقی نے بتایا عدالت کی مداخلت کی وجہ سے میرا مؤکل آج کمرہ عدالت میں موجود ہے، اس پر جج نے اظہر مشوانی کو رسٹروم پر بلا کر جبری گمشدگی‘ کے حوالے سے استفسار کیا۔ اظہر مشوانی نے عدالت کو بتایا مجھے جن لوگوں نے حراست میں لیا وہ منہ پر ماسک پہنے ہوئے اور اپنا تعلق ایف آئی اے سے بتا رہے تھے، انہوں نے بتایا کہ رانا ثنا اللہ اور ڈی جی کے حکم پر گرفتار کیا گیا ہے۔ اظہر مشوانی کی دوسری درخواست پر پولیس حکام نے عدالت کو آگاہ کیا پنجاب میں مشوانی کیخلاف کوئی مقدمہ درج ہے اور نہ ہی کسی کیس کی تحقیقات چل رہی ہیں،عدالت نے اظہر مشوانی کو ہدایت کی وہ مجسٹریٹ کورٹ میں اپنا بیان ریکارڈ کرائیں جس کے بعد درخواست کو نمٹا دیا گیا۔ گھر واپس پہنچنے پر اظہر مشوانی نے بیان میں کہا تھا الحمدللّٰہ میں بخیریت و عافیت واپس گھر پہنچ چکا ہوں، ان 8 دنوں میں آپ کی دعاؤں، کاوشوں اور حمایت نے تا عمر مقروض کردیا،اظہر مشوانی نے کہا تھا دعا ہے ہمارے دیگر اسیر کارکنان بھی جلد اپنی فیملیز کے ساتھ افطاری کریں گے۔
سرکاری عہدے پر کام کرنے کا موقع دینے کے لیے وزیراعظم کا مشکور ہوں، فہد حسین وزیراعظم کے معاون خصوصی فہد حسین نے اپنے عہدے سے مستعفی ہوچکے ہیں، وزیر اعظم نے استعفی قبول کرلیا ہے، استعفے کے بعد فہد حسین نے ٹوئٹر پیغام پر وزیر اعظم شہباز شریف کا شکریہ ادا کیا۔ فہد حسن نے ٹویٹ پر لکھا میں نے ایک سال کے نتیجہ خیز دور کے بعد وزیر اعظم کے معاون خصوصی کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے، میں وزیراعظم کا شکر گزار ہوں۔ انہوں نے کہا وزیراعظم شہباز شریف نے مجھے سرکاری عہدے پر کام کرنے کا موقع دیا، جس کا شکرگزار ہوں، میں نے خود دیکھا کہ کس طرح وزیراعظم نے مشکل وقت میں متعدد مسائل کو کس طرح حل کیا، اس سے بہتر کوئی اور نہیں کر سکتا تھا۔ فہد حسین نے وزیراعظم سے ملاقات کی تھی، شہباز شریف نے نیک خواہشات کا اظہار کیا،فہد حسین وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے پبلک پالیسی اورمیڈیا کمیونیکیشن تھے۔
لاہور: جڑواں بھائی کا پاسپورٹ استعمال کرکے یوکے جانے کی کوشش کرنیوالے مسافر کو ایف آئی اے امیگریشن حکام نے پکڑ لیا۔ نجی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق ایف آئی اے امیگریشن حکام کی لاہورائیرپورٹ پر کاروائی کے نتیجے میں ایک مسافر گرفتار کرلیا گیا جو اپنے جڑواں بھائی کے پاسپورٹ پر برطانیہ جانے کی کوشش کررہا تھا۔ ایف آئی اے امیگریشن کی کاروائی کے نتیجے میں مسافر کو آف لوڈ کر دیا گیا۔ مسافر فلائٹ نمبر VS365 کے ذریعے برطانیہ جا رہا تھا۔ ترجمان ایف آئی اے کے مطابق مسافر نے اپنے جڑواں بھائی وجاہت احمد کے پاسپورٹ پر برطانیہ جانے کی کوشش کی، جس پر تعلیمی ویزا لگا ہوا تھا۔ مسافر کو بارڈر منیجمنٹ سسٹم کے ریکارڈ کی مدد سے گرفتار کیا گیا۔ ابتدائی تفتیش سے معلوم ہوا کہ ملزم کا اصل نام مظہر احمد اور وہ چنیوٹ کا رہائشی ہے۔ مزید قانونی کاروائی کیلئے ملزم کو اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سرکل لاہور منتقل کر دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل چین میں بھی ایسا ہی واقعہ پیش آچکا ہے جہاں 2 جڑواں بہنیں 30 سے زائد مرتبہ ایک دوسرے کے پاسپورٹ پر بیرون ملک کا سفر کرچکی ہیں۔ چین کے شہر ہربن سے تعلق رکھنے والی زوہو سسٹرز کو پولیس نے گرفتار کرلیا تھا ایک بہن نے چین، جاپان اور روس کے درمیان کم از کم 30 بار سفر کیا جبکہ دوسری بہن نے اپنی بہن کے پاسپورٹ پر تھائی لینڈ اور 'دیگر ممالک' کا 4 بار سفر کیا۔
سابق وزیراعظم نوا ز شریف کی دوسری حکومت میں اہم عہدے پر تعینات شخصیت نے اس وقت کے چیف جسٹس سجاد علی شاہ سے تنازعہ سے متعلق اہم انکشافات کردیئےہیں،اس شخص نے موجودہ حالات کو 1997 کی نقل قرار دیا۔ تفصیلات کے مطابق اے آروائی نیوز کی خصوصی رپورٹ میں نواز شریف کے بطور وزیراعظم دوسرے دور حکومت کی قانونی ٹیم کے ایک اہم رکن کا نام ظاہر کیے بغیر انکشاف کیا گیا ہے کہ اس شخصیت نے 1997 میں وزیراعظم اور چیف جسٹس کے درمیان اختلافات سے متعلق اہم انکشافات کیے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اہم سابق سرکاری شخصیت نے وزیراعظم اور چیف جسٹس کے درمیان اختلافات محکمہ انہار کے ایک معاملے پر ہوئی جس میں نواز شریف نے فیصل آباد دورے کے دوران 4 ملازمین کو معطل کیا تھا مگر چیف جسٹس نے از خود نوٹس لے کر ان ملازمین کو بحال کردیا، اس کے علاوہ واپڈا کی کچھ ریکوریز کے معاملے پر سپریم کورٹ کے ایک حکم امتناع اور انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالتوں کے قیام کے معاملے پر دونوں کے درمیان سخت تنازعات کھڑے ہوئے۔ اہم سرکاری شخصیت نے کہا کہ میاں نواز شریف اس پر غصہ ہوگئے اور انہوں نے ایک میٹنگ جس میں میں بھی موجود تھا سخت غصےکا اظہار کیا، ایک موقع پر نواز شریف کے والد نے دونوں کی ملاقات کرواکے معاملہ رفع دفع کروایا مگر نواز شریف کا غصہ ٹھنڈا نہیں ہوا اور بات چیف جسٹس کے خلاف قرار داد لانے تک پہنچ گئی جس کیلئے مجھے متن تیار کرنے کی ہدایات ملیں۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ اس وقت میاں شہباز شریف نے معاملے کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی اور شہباز شریف نے مجھےکہا کہ میاں صاحب گوشت کہیں تو آپ دال کہیں، گوشت اوردال سے بات آلو شوربے تک پہنچے گی، قرارداد کامعاملہ ختم ہوا تو میاں صاحب نے ایک سابق جج اور سینئر وکیل کو کوئٹہ بینچ کے پاس بھیج دیا، اس میں پیسوں کا کوئی استعمال نہیں ہوا تھا ، کوئٹہ بینچ نے چیف جسٹس سجاد علی شاہ کی تعیناتی معطل کردی۔ نواز شریف کی قانونی ٹیم کا حصہ رہنے والی شخصیت نے انکشاف کیا کہ چیف جسٹس نے کوئٹہ بینچ کے فیصلے کو معطل کیا تو جسٹس سعیدالزمان صدیقی نے آرڈر معطلی کا فیصلہ معطل کردیا، اس موقع پر صدر سپریم کورٹ بار عابد حسن منٹو نے درمیان میں آکر معاملہ ٹھنڈا کروایا، مگر نواز شریف نے جسٹس اجمل میاں کو قائم مقام چیف جسٹس بنانے کی ہدایات جاری کردیں۔ انہوں نے کہا کہ جب صدر فاروق لغاری نے سمری پر دستخط نہیں کیے تو نواز شریف جنرل جہانگیر کرامت سے ملنے پہنچ گئے ، دو گھنٹے طویل ملاقات کے بعد نواز شریف نے باہر آکر ہاتھ اٹھا کر کہا فکر نا کریں وہ ہمارے ساتھ ہیں، مجھے صدر کے پاس اہم پیغام دے کر بھیجا گیا، میں نے صدر سے جاکر کہا کہ سمری پر دستخط کریں یا استعفیٰ دیں،میں نے صدر سےکہا کہ یہ میری زبان نہیں ہے وزیراعظم کا حکم ہے جس پر صدر فاروق لغاری نے صدر مملکت کے عہدے سے استعفیٰ دیدیا۔ 1997 سے1998 تک حکومت کی قانونی ٹیم کا حصہ رہنے والی اس شخصیت نے حکومت اور عدلیہ کے درمیان تنازعے کی صورتحال پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ جوکچھ اس وقت عدلیہ کے ساتھ ہورہا ہے یہ 1997 کی نقل ہے۔
توشہ خانہ کیس، عمران خان اور بشریٰ بی بی کی نیب انکوائری کیخلاف درخواستیں قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ۔۔۔نیب ترمیم قانون کے مطابق یہ بتانا لازمی ہے کہ آپ کسی کو بطور ملزم بلا رہے ہیں یا کسی اور وجہ سے: خواجہ حارث ایڈووکیٹ توشہ خانہ کیس کے سلسلے میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم وچیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی نیشنل اکائونٹیبلٹی بیورو (نیب) کی انکوائری کے خلاف درخواستوں پر چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں ڈویژن بنچ نے سماعت کی اور درخواستیں قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ خواجہ حارث عمران خان اور ان کی اہلیہ کی طرف سے عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے نیب قوانین میں ترامیم کے بعد نوٹس کے طریقہ کار بارے استفسار پر خواجہ حارث نے نیب نوٹس عدالت میں پیش کیے اور کہا کہ نوٹس میں پبلک آفس ہولڈرز کیخلاف انکوائری لکھا گیا ہے جبکہ نیب ترمیم قانون کے مطابق یہ بتانا لازمی ہے کہ آپ کسی کو بطور ملزم بلا رہے ہیں یا کسی اور وجہ سے۔نیب نوٹس میں واضح نہیں یہ معلومات کس حیثیت میں طلب کی جا رہی ہیں۔ خواجہ حارث نے کہا کہ توشہ خانہ تحائف معاملے پر کابینہ ڈویژن اور ایف بی آر بھی پبلک آفس ہولڈرز میں آتے ہیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا نوٹسز کے جواب میں پیشی ہوئے؟ خواجہ حارث نے کہا تحریری جواب بھیجا خود پیش نہیں ہوئے۔ جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے پوچھا کہ نیب نے تحریری جواب پر کوئی ایکشن لیا؟ جو پر خواجہ حارث نے کہا نیب نے اب تک کوئی نیا ایکشن نہیں لیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہو سکتا ہے نیب عمران خان کے جواب سے مطمئن ہو گئے ہوں، کیس نہیں بنتا۔ خواجہ حارث نے کہا کیس کو انکوائری سے تفتیش میں بدلنے کا خدشہ ہے، چیئرمین نیب کے استعفیٰ پر اگلے دن نوٹس ہو گیا، انہوں نے خود کہا ان پر دبائو ہے۔ چیف جسٹس نے نیب پراسیکیوٹر کو روسٹرم پر بلا کر استفسار کیا کہ کیا دوبارہ نوٹس بھیجا گیا؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا یاددہانی نوٹس بھیجا تھا۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا نیب نوٹسز میں عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد نہیں نظر آتا۔ نیب نوٹسز کے خلاف درخواستوں کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آرڈر جاری کریں گے۔ خواجہ حارث نے کہا بشریٰ بی بی پبلک آفس ہولڈر نہیں لیکن انہیں بھی نوٹس بھیج دیا گیا۔ چیف جسٹس نے کہا ابھی نیب کو کسی کام سے نہیں روک رہے، نیب جو چاہے پوچھ سکتا ہے۔ توشہ خانہ کیس کے سلسلہ میں عمران خان کے بعد ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے یکم اپریل کو نیب تحقیقات پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں خواجہ حارث ایڈووکیٹ کے توسط سے چیئرمین نیب وایڈیشنل ڈائریکٹر نیب راولپنڈی کو فریق بنا کر درخواست دائر کی تھی۔ درخواست میں 16 مارچ اور 17 فروری کو نیب پیشی کے نوٹسز ہائیکورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے غیرقانونی قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔ عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی طلبی کے نوٹسز ایڈیشنل ڈائریکٹر محمد فیصل کے دستخط سے 17 فروری کو جاری کیے گئے تھے جس کہا گیا تھا کہ نیب آرڈیننس 1999ء کے تحت مبینہ طور پر کیے جرم کا نوٹس لیا گیا ہے۔ انکوا
رہنما مسلم لیگ ن میاں جاوید لطیف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جنرل فیض کی چابی ثاقب نثار جیسے چابی والے کھلونے کو دی گئی وہ کھلونےآج تک کام کر رہے ہیں، حرکت کر رہے ہیں، مجھے نہیں پتا کہ وہ چابی بند کون کرے گا؟ جاوید لطیف نے مزید کہا کہ ہمارےخلاف ایک ذہن سازی کی گئی، ایک ترتیب دی گئی جو رکنےکا نام ہی نہیں لے رہی ، جو تسلسل آج تک جاری ہے ۔ میں سنتا ہوں کہ ہم اے پولیٹیکل ہو گئے لیکن کیا دوسرے ادارے بھی اے پولیٹیکل ہوئے ہیں؟ میاں جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ ہم آئے روز گڑھے میں گرتے جا رہے ہیں لیکن ہم اپنی اپنی انا اور ضدوں سے نہیں ہٹ رہے اور جنرل فیض جیسے لوگوں نے ثاقب نثار جیسے چابی والے کھلونوں کو جو چابی بھری تھی اسی پر کھیل کھلا جا رہا ہے مگر پاکستان کی فریاد سننے والا کوئی نہیں ہے؟ ہمیں بھاشن دیا جا رہا ہے کہ 90 دنوں میں انتخابات کا انعقاد کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ چابی والے کھلونے ثاقب نثار ہو یا کوئی اور وہ پاکستان کے آئین سے مذاق کریں اور 2017ء کا ترقی پاکستان ڈبو دیا جائے لیکن انہیں پوچھنے والا کوئی نہ ہو۔ اگر پاکستان میں آئین موجود ہے تو ایسے کرداروں کو بے نقاب کر کے کٹہرے میں کھڑا کرنا ہو گا تاکہ پاکستان کا مستقبل روشن ہو سکے۔ قائد مسلم لیگ ن میاں محمد نوازشریف کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جو بے گناہ ہے اور ثبوت بھی سامنے آ چکے ہیں اس معاملے پر کوئی ازخود نوٹس لینے کو تیار نہیںہے۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ جو بے گناہ ہیں انہیں گناہگار بنا کر اقتدار سے باہر کر دیا گیا اور گناہگار 9 سال کے سٹے پر چل رہے ہیں، ان کیلئے جلدی ہے کہ کہیں وہ آئوٹ نہ ہو جائیں، اب یہ تماشا نہیں چلے گا۔ انہوں نے صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات پر ازخود نوٹس کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پوری قوم کا مطالبہ ہے کہ فل بینچ بنایا جائے لیکن اگر پھر بھی 3 رکنی بینچ فیصلہ کرنے پر بضد ہے تو ایسا فیصلہ کون تسلیم کرے گا؟ سپریم کورٹ کا موجودہ بینچ متنازع ہو چکا ہے، فیصلہ ہمارے حق میں آئے یا خلاف ایسا متنازع بینچ معاملے کا فیصلہ کیوں کرے؟ ہمارے وکلاء نے عدالت میں پیش ہوئے تاکہ عدالت کو بتائے ہمیں آپ پر اعتماد نہیں۔
آج سپریم کورٹ میں الیکشن التواء سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران فوادچوہدری اور حماداظہر سپریم کورٹ پہنچے، حماداظہر وکیل کا ڈریس زیب تن کررکھا تھا اس پر جیو نے خبر دی کہ حماد اظہر وکیل کا ڈریس زیب تن کرکے سپریم کورٹ پہنچے جبکہ حماداظہر خود بھی وکیل ہیں اور ٹیکس اور فنانشل قانونی معاملات انکا شعبہ ہے تحریک انصاف کی حکومت میں وہ وزیرمملکت برائے خزانہ رہے ہیں اور ایف اے ٹی ایف شرائط پوری کروانے میں حماداظہر کا اہم کردار ہے۔ جیو کی خبر پر حمادظہر کا کہنا تھا کہ جیو کو شاید یہ معلوم نہیں کہ میں بیرسٹر ایٹ لاء ہوں اور سپریم کورٹ کے اندر موجود ہوں۔ انکا مزید کہنا تھا کہ جیو کو اپنی سکرین سے ج ہٹا کر ن لکھ لینا چاہیے۔
خیبر پختونخوا سے منشیات کی اسمگلنگ کے گھناؤنے دھندے سے وابستہ جعلی میجر کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا کے ضلع مردان میں پولیس نے خفیہ اطلاع پر ناکہ بندی کے دوران ایک مشکوک گاڑی کو روکا ، گاڑی میں موجود شخص باوردی تھا اور اس نے خود کو پاک فوج کا میجر ظاہر کیا، تاہم جب پولیس اہلکاروں نے گاڑی کی تلاشی کا کہا تو ملزم نے گاڑی دوڑا دی۔محکمہ ایکسائز پولیس نے گاڑی کا پیچھا کیا اور کافی دور تک تعاقب کے بعد رسالپور پھاٹک کے پاس ملزم کی گاڑی کو دھرلیا، گاڑی کی تلاشی کے دوران خفیہ خانوں میں چھپائی گئی 60 کلوگرام چرس برآمد کی گئی، ملزم چرس کو پنجاب اسمگل کرنے کی کوشش کررہا تھا۔ ابتدائی تفتیش کے دوران پتا چلا کہ ملزم ایبٹ آباد کا رہائشی ہے جس نے جعل سازی سے پاک فوج کے میجر رینک کے افسر کی وردی حاصل کررکھی ہے، ملزم نے گاڑی کی سرکاری نمبر پلیٹ بھی جعلی تھی، تفتیش کے دوران ملزم نے دس مرتبہ منشیات اسمگلنگ کا اعتراف بھی کیا۔پولیس نے ملزم کو گرفتار کرکے، منشیات اسمگلنگ، پاک آرمی کو بدنام کرنے اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا ہے۔
وزیر آباد جوڈیشل کمپلیکس میں کمرہ عدالت کےاندر جج کے سامنے فائرنگ کرکے مقدمہ قتل کے ملزم کو مخالف نے قتل کردیا۔ فائرنگ کے بعد ملزم نے ہاتھ اُٹھا کرخود سرینڈر کر دیا، ملزم وکیل کے یونیفارم میں عدالت آیا تھا۔ ملزم کا کہنا تھا کہ مقتول نصیر نے اس کے بھائی کو قتل کیا تھا، پولیس نے ملزم کو گرفتار کرکے اسلحہ برآمد کرلیا۔ پولیس کے مطابق مقتول نصیر گوجرانوالہ کے تھانہ احمد نگر اور ضلع لیہ پولیس کو قتل کے دو الگ الگ مقدمات میں ملوث تھا۔ احمد نگر پولیس نے ملزم کو گرفتار کیا اور آج عدالت میں پیش کرنے کیلئے جوڈیشل کمپلیکس لے کر گئی تھی جہاں کمرہ عدالت کے باہر وکیل کا یونیفارم پہنے پہلے سے موجود ملزم نے فائرنگ کردی۔ گرفتار ملزم کی شناخت غضنفر کے نام سے ہوئی ہے، ملزم کے مطابق مقتول نے لیہ میں دیرینہ دشمنی پر اس کے بھائی کو قتل کیا تھا، ملزم کی گرفتاری کا علم ہونے پر وہ آج بدلہ لینے یہاں آیا تھا۔
لاہور کے علاقے ملت پارک میں گزشتہ روز قتل ہونے والے سابق ایس پی فرحت عباس شاہ کے قتل کی تحقیقات میں اہم پیش رفت سامنے ہے۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق ایس پی کے قتل میں ملوث 2 خواتین سمیت 3 افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے، اور حراست میں لی جانے والی خواتین میں مقتول کی بھابھی بھی شامل ہے۔ پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ فرحت عباس شاہ کے قتل میں ان کی بھابھی ملوث ہے، جو بیوہ ہے، اور ذاتی گارڈز بھی رکھے ہوئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق فرحت عباس شاہ بیوہ بھابھی کو ذاتی گارڈ رکھنے سے منع کرتے تھے اور اسی بات پر دونوں میں رنجش پیدا ہوگئی تھی، جس کی پاداش میں بھابھی نے ہی اپنے دیور کو قتل کرادیا۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز لاہور کے علاقے ملت پارک میں نامعلوم موٹر سائیکل سوار نے سابق ایس پی فرحت عباس کو دن دیہاڑے ان کے گھر کے باہر فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔ سابق ایس پی فرحت عباس گھر سے نکل کر اپنی گاڑی میں سوار ہونے لگے تھے کہ اسی دوران ہیلمٹ پہنے نامعلوم موٹر سائیکل سوار نے سامنے سے اُن پر فائرنگ کی اور فرار ہو گیا، سابق ایس پی موقع پر ہی دم توڑ گئے تھے۔
پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ ن لیگ کی پارٹی رجسٹریشن کی منسوخی کے لیے ریفرنس دائر کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ پی ٹی آئی رہنما نے مزید لکھا کہ الیکشن ایکٹ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک مفرور ملزم پارٹی کے فیصلے کر رہا ہے۔ سابق وفاقی وزیر نے کہا ہے کہ ن لیگ نے خود اعلان کیا ہے کہ وہ سپریم کورٹ کو تسلیم نہیں کرتے اور ان کا یہ اعلان بذات خود آئین کے آرٹیکل 6 کی زد میں ہے۔ اس سے قبل فوادچوہدری کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے جج صاحبان کے خلاف جتنا پیسہ حکومت نے لگا دیا ہے یہ تو مذاق ہے، کل اسلام آباد کے وکلاء کو چیمبرز کیلئے پیسے دئیے گئے، ہر بار ایسوسی ایشن اور بار لیڈر کیلئے صحافیوں کیلئے علیحدہ فنڈزمختص ہیں انہوں نے مزید کہا کہ امپورٹڈ حکومت کی جانب سے اچانک نوازشات کے پیچھے وکلاء کو تقسیم کر کے اپنے مذموم مقاصد کے لئے استعمال کرنا ہے۔ فوادچوہدری کامزید کہنا تھا کہ وکلاء ہمیشہ آئین کی سربلندی اور جمہوریت کی پاسداری کے لیئے سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑے رہے ہیں اور دُنیا کو کوئی طاقت وکلاء کو آئین و قانون کے راستے سے نہیں ہٹا سکے گی۔
عمران خان کی سابق اہلیہ جمائما گولڈ اسمتھ نے گھر میں گھسنے والے افراد کے حوالے سے پولیس کو بیان دے دیا،بیان میں جمائما گولڈ سمتھ نے کہا گھر میں گھسنے والوں کا تعلق پی ٹی آئی کے مخالفین سے تھا، چند روز قبل جمائما نے ٹوئٹر پر نا معلوم افراد کے گھر میں داخل ہونے تصاویر دیں تھیں۔ جمائما کے گھر میں نامعلوم افراد کے داخلے کی تحقیقات جاری ہیں،جمائما نے اسکاٹ لینڈ یارڈ پر بھی الزام عائد کیا کہ انہوں نے گذشتہ نومبر میں مظاہرین کی جانب سے ان کے بیڈ روم میں گھسنے کی پریشان کن دھمکیوں کو نظر انداز کیا تھا ۔ جمائما نے میٹروپولیٹن پولیس سے اپیل کرتے ہوئے زور دیا وہ ان کے سابق شوہر کو قتل کرنے کی ناکام کوشش کے بعد ان کے اہل خانہ کی حفاظت کے لئے مزید اقدامات کرے۔ اس سے قبل جماعما گولڈ اسمتھ کے گھر کے باہر مظاہرے کئے گئے تھے، جس پرجمائما گولڈ اسمتھ نے کہا تھا کہ میرا اور بچوں کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔
ملک میں جاری سیاسی محاذ آرائی، سیاسی جماعتوں کے آپسی اختلافات پرمفتی تقی عثمانی بول پڑے۔۔ فوج عدلیہ سمیت تمام سیاسی جماعتوں کو سرجوڑ کرملک بچانے کا مشورہ دیدیا اپنے ٹوئٹر پیغام میں مفتی تقی عثمانی نے لکھا کہ اگر کسی گھر کے لوگ آپس میں لڑ رہے ہوں اور گھر میں آگ لگ جائے توکیا اس وقت یہ بحث کی جائیگی کہ آگ کس نے لگائی یا واحد راستہ یہ ہوگا کہ سب ملکر آگ بجھائیں؟ انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ بحران کا حل صرف یہی ہے کہ تمام جماعتیں اور ادارے منافرت اور دشمنی کے بجائے سرجوڑکرملک کوبچائیں مفتی تقی عثمانی نے مزید کہا کہ قرآن کریم فرماتاہے کہ "تمام مسلمان آپس میں بھائی ہیں اس لئے اپنے دو بھائیوں کے درمیان صلح کراو اوراللہ سے ڈرو تاکہ تمھارےساتھ رحمت کامعاملہ کیا جائے " عوام اور بااثرحضرات کافرض ہے کہ وہ اس قرآنی حکم پرعمل کرکے رھنماوں کو ساتھ بٹھانے کی بھرپور کوشش کریں انہوں نے مزید کہا کہ فوج اور عدلیہ کو یقیناً سیاست میں دخل نہیں دینا چاھئے لیکن ایسے سنگین حالات میں جماعتوں کو ساتھ بٹھا کر غیرجانب داری سے خالص ملک کے مفاد اور قومی سلامتی کے لئے مسئلے کاحل نکالنا انکا فرض بنتا ہے اللہ تعالی اسکی توفیق عطا فرمائے ۔

Back
Top