سابق وزیراعظم کواسکےاسٹیٹس کےمطابق سکیورٹی ملنی چاہیے:اسلام آباد ہائیکورٹ

imran-khan-ihc-sc.jpg


عمران خان کو سکیورٹی فراہمی کا کیس،سابق وزرائے اعظم کو ملنے والی سیکیورٹی کے رولز طلب

اسلام آباد ہائیکورٹ میں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا کے دھمکی آمیز بیان پر سابق وزیراعظم عمران خان کی سکیورٹی فراہمی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے عمران خان کی سکیورٹی فراہمی کے کیس میں سابق وزرائے اعظم کو ملنے والی سکیورٹی کے رولز طلب کرلیے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے رانا ثنااللہ کے دھمکی آمیز بیان کے بعد عمران خان کی سکیورٹی فراہمی کی درخواست پر سماعت کی،عمران خان کی جانب سے ان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور حکومت کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے،وزارت داخلہ کے نمائندے بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

دورانِ سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا عدالت کو بتائیں کہ سابق وزیراعظم کے لیے کیا اور کتنی سکیورٹی ہے؟ رولز پیش کریں پھر آرڈر جاری کریں گے،درخواست گزار سابق وزیر اعظم ہیں، سکیورٹی کا کیا قانون ہے؟ اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وزیراعظم کی سکیورٹی سے متعلق سیکشن17 ہے، عدالت نے پوچھا کہ کیا عمران خان کو ابھی سکیورٹی فراہم کی گئی ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ جی، عمران خان کو ایک بلٹ پروف گاڑی دی ہے، 18 ویں ترمیم کے بعد سکیورٹی صوبائی معاملہ ہے۔

وزارت داخلہ کے نمائندے نے عدالت کو بتایا سکیورٹی دی جاتی ہے لیکن نوٹی فکیشن جاری ہونا تھا وہ ابھی تک نہیں ہوا،اسلام آباد کی حد تک وفاقی حکومت سکیورٹی کا معاملہ دیکھتی ہے اور پنجاب کی حد تک آئی جی پنجاب معاملہ دیکھیں گے، جب تک عمران خان اسلام آباد تھے تب تک انہیں فول پروف سکیورٹی دی۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ سابق وزیراعظم کو اس کے اسٹیٹس کے مطابق سکیورٹی ملنی چاہیے، جو قانون میں لکھا ہے وہ سکیورٹی دیں، لاہور کو چھوڑ دیں، اسلام آباد کا بتادیں، یہ کوئی بڑا مسئلہ نہیں، اس متعلق قانون قاعدہ جو بھی ہے وہ عدالت میں جمع کرا دیں۔

عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان اس کیس میں پیش نہیں ہوسکتے ، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس کیس میں تو حاضری بنتی ہی نہیں، یہ تو سکیورٹی فراہم کرنے کا کیس ہے۔ چیف جسٹس نے سوال کیا کہ درخواست گزار سابق وزیر اعظم ہیں، سیکیورٹی کا کیا قانون ہے ؟

ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے عدالت کو بتایا کہ مناسب سکیورٹی فراہم کی جائے گی۔ قانون یہ ہے کہ اسپیشل گزٹ کے ذریعے سابق وزیر اعظم کی سکیورٹی کا نوٹیفکیشن جاری ہوگا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا ابھی سکیورٹی فراہم کی گئی ہے؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ عمران خان کو ایک بلٹ پروف گاڑی فراہم کی گئی ہے۔ 18 ویں ترمیم کے بعد سکیورٹی صوبائی معاملہ ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ دوبارہ پڑھ لیں جو نوٹیفکیشن ہوا تھا ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ وزارت داخلہ میں کوئی پڑھا لکھا بندہ ہے۔ اس موقع پر وزارت داخلہ کا نمائندہ عدالت میں پیش ہوگیا۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ لائف ٹائم سکیورٹی دی جاتی ہے لیکن اس کا نوٹیفکیشن جاری ہونا تھا وہ ابھی تک نہیں ہوا۔اسلام آباد کی حد تک وفاقی حکومت دیکھتی ہے جب کہ باقی صوبوں میں صوبے دیکھتے ہیں۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ اچھی مثالیں قائم کریں۔ عدالت نے سابق وزرائے اعظم کو دی جانے والی سکیورٹی کے رولز طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ رولز پیش ہونے پر مناسب حکم جاری کریں گے۔
 

RajaRawal111

Prime Minister (20k+ posts)
Can we trust the security personnel provided by this fascist regime? I don't think it is a good idea.
Yes. The crooks want him dead so may send police that are PMLN goons.
خان اتنا بیوقوف نہیں ہے جس جس کو کلیرنس دے گا وہ ہی سیکیورٹی سکواڈ میں شامل ہو گا
سر پر بالٹی مونڈی مار کے آتا تو ہے نا سابق وزیر اعظم - اس سے زیادہ کون سی سکیورٹی ہو گی

Ik-in-Bucket.jpg

 

Aristo

Minister (2k+ posts)
سر پر بالٹی مونڈی مار کے آتا تو ہے نا سابق وزیر اعظم - اس سے زیادہ کون سی سکیورٹی ہو گی

Ik-in-Bucket.jpg
چلو شکر ہے اتا تو ہے نہ بھگو رہ بن کے لندن تو نہیں بھاگ گیا نہ😉