خبریں

صدر کے خط پر نوازشریف کی ہدایت۔۔وفاقی وزیر قانون سمیت اہم پارٹی رہنمائوں نے شہباز شریف سے ملاقات میں خط کا موثر جواب دینے کی تجویز دی تھی: ذرائع نجی ٹی وی چینل اے آر وائے نیوز کی رپورٹ کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے وزیراعظم کو لکھے گئے خط کے بعد شہباز شریف نے قائد مسلم لیگ ن وسابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف سے مشاورت کے لیے ٹیلیفونک رابطہ کیا ہے۔ میاں محمد نوازشریف نے وزیراعظم شہباز شریف کو ہدایت کی ہے کہ خط کے جواب میں تمام حقائق کو عوام کے سامنے رکھیں۔ ذرائع کے مطابق اس سے پہلے وفاقی وزیر قانون سمیت اہم پارٹی رہنمائوں نے شہباز شریف سے ملاقات میں خط کا موثر جواب دینے کی تجویز دی تھی اور حکومتی ترجمان وپارٹی رہنمائوں کو اس حوالے سے بھرپور ردعمل دینے پر اتفاق کیا گیا تھا۔ صدر مملکت نے گزشتہ روز وزیراعظم شہبازشریف کو انتخابات بارے خط لکھ کر کہا تھا کہ متعلقہ حکام کو صوبائی اسمبلیوں میں مقررہ وقت پر انتخابات کیلئے الیکشن کمیشن کی معاونت کیلئے ہدایات دیں اور توہین عدالت سمیت مزید پیچیدگیوں سے بچنے کیلئے اقدامات کریں۔ خط کے متن کے مطابق الیکشن کمیشن کی معاونت کیلئے وفاق اور صوبائی حکومت کو متعلقہ حکام کو ہدایات دینے، انسانی حقوق کی پامالی سے باز رہنے کا کہا گیا تھا۔ صوبائی اسمبلیاں تحلیل ہونے پر 90 روز میں انتخابات آئین کے مطابق ضروری ہیں۔ سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے صدر مملکت کو تاریخ تجویز کرنے اور گورنر خیبرپختونخوا کو بھی تاریخ تجویز کرنے کا حکم دیا تھا۔ عارف علوی نے لکھا کہ وفاق اور نگران حکومتوں نے متعلقہ محکموں کو الیکشن کمیشن سے تعاون کرنے سے معذوری ظاہر کرنے کا کہا ہے جبکہ آئین کے مطابق وفاقی وصوبائی ایگزیکٹو اتھارٹی کا فرض ہے کہ الیکشن کمیشن کی معاونت کریں۔ میری رائے کے مطابق متعلقہ محکموں اور ایگزیکٹو اتھارٹیز آئین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ 30 اپریل کو اعلان کردہ تاریخ پر الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عملدرآمد نہیں کیا جو سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی ہے۔ خط میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، شہریوں کیخلاف طاقت کے غلط استعمال کی سنگینی اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے مظالم پر وزیراعظم کی توجہ دلائی گئی تھی ۔ یاد رہے کہ الیکشن کمیشن نے صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کیلئے 9 اکتوبر کی تاریخ کا اعلان کیا ہے۔
وزیراطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا پی ٹی آئی اور عمران خان کی حقیقی آزادی دفن ہوچکی ہے، جنازہ آج مینار پاکستان میں ہوگا، مینار پاکستان میں ممنوعہ فنڈنگ اور توشہ خانہ پر روشنی ڈالیں۔ مریم اورنگزیب نے مزید کہا قوم کو بتائیں چار سال مہنگائی، بے روزگاری اور تباہی کے دلدل میں پاکستان کو دھنسایا، ملک کو لوٹا، جس نے تباہی اور تقسیم کی دلدل میں ڈالا ہو وہ نکال نہیں سکتا وہ صرف فراڈیا اور دہشت گرد ہوتا ہے، فتنے فسادی دہشت گرد سے حقیقی آزادی دلوانے کا وقت آ گیا ہے۔ دوسری جانب سعد رفیق کہتے ہیں عمران خان نے کہا حقیقی آزادی کے لئے خوف کے بت توڑ دو، اسی لئے چھپ کر عدالت جاتے ہیں، خواجہ سعد رفیق کی تنقید، کہتے ہیں کپتان کے لیے خود کو بچانا لازمی ہے، کارکن اپنی جانوں پر کھیلیں یا دوسرے کی، کوئی فرق نہیں پڑتا۔ شرجیل میمن نے کہا ملک کے خلاف گھناؤنی سازش کی جارہی ہے، عمران خان ملک اور قوم کے ساتھ مخلص نہیں، صدر اور عمران خان نے آئین شکنی کی، کارروائی کیوں نہیں کی گئی، عمران کو غیر آئینی کاموں کے لیے مدد فراہم کی جارہی ہے، کمیشن بنا کر سہولت کاروں کا پتہ لگایا جائے، بولے، صدر کا مواخذہ ہونا چاہئے۔
ملک اس وقت بدترین معاشی بحران کا شکار ہے، حکومت کی نظریں آئی ایم ایف پر ہیں اور عوام آئی ایم ایف کے شرائط کی سزائیں بھگت رہے ہیں، سابق وزیر خزانہ اور مسلم لیگ ن کے رہنما مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ میری نظر میں کوئی پلان بی نہیں ہوتا، آئی ایم ایف کے علاوہ کوئی پلان بی نہیں ہے۔ جیو نیوز کے پروگرام’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں‘‘ گفتگو میں مفتاح اسماعیل کہتے ہیں سعودی عرب اور یو اے ای سے ہمیں اعلیٰ سطح کی ڈپلومیسی کرنی چاہیے،اس وقت پاکستان کو 5 سے 6 ارب ڈالر کی اشد ضرورت ہے، پاکستان ڈیفالٹ کرتا ہے تو یہ دنیا کیلئے بھی اچھا نہیں ہوگا۔ سابق وزیر خزانہ نے مزید کہا لگتا ہے آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات وہیں کے وہیں ہیں، موٹر سائیکل، چھوٹی گاڑیوں کو پیٹرول سبسڈی دینے پر آئی ایم ایف کا سوال بنتا ہے، حکومت کے پاس بھی آئی ایم ایف کو پیٹرول پر سبسڈی کا جواب ہے،آئی ایم ایف کے ساتھ چلنے کیلئےحکومت جو کر سکتی تھی سب کر لیا۔
پاکستان مسلم لیگ ن خیبر پختونخوا میں اختلافات بڑھنے لگے، پارٹی رولز کی خلاف ورزی پر صوبائی سینئر نائب صدر عبدالسبحان خان کو عہدے سے ہٹادیا گیا، صوبائی جنرل سیکرٹری مرتضیٰ جاوید عباسی نے پارٹی کے صوبائی سینئر نائب صدر عبدالسبحان خان کو شوکاز نوٹس بھی جاری کیا،جس میں عبدالسبحان پر پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی اورپارٹی کو دھڑوں تقسیم کرنے کا الزام ہے۔ شوکاز نوٹس کے مطابق 15 دنوں کے اندرشوکاز نوٹس کا تسلی بخش جواب نہ دیا گیا تو پارٹی کی بنیادی رکنیت بھی ختم کردی جائے گی،سردار مہتاب، اقبال ظفرجھگڑا، ارباب خضرحیات اور دیگر کو بھی شوکاز نوٹس دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ن لیگ کے رہنما ارباب خضر حیات نے جیونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نظریاتی کارکن کسی قسم کے شوکاز نوٹسز کا جواب نہیں دیں گے، نظریاتی کارکن نواز شریف اور شہباز شریف کی قیادت میں متحد ہیں۔
جب سیاسی مخالفین پر کلمہ طیبہ پڑھ کر 15 کلو ہیروئن ڈالی گئی تب انسانی حقوق کہاں تھے؟ : وزیر داخلہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کا انعقاد یقینی بنانے اور سیاسی کارکنوں کی گرفتاری روکنے کیلئے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وزیراعظم شہبازشریف کو خط لکھ دیا۔ خط میں صدر مملکت نے لکھا کہ وزیراعظم، وفاقی وصوبائی حکومتوں کے حکام کو انتخابات کے مقررہ وقت پر انعقاد کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی معاونت کرنے کی ہدایات دیں اور متعلقہ حکام کو انسانی حقوق کی پامالی سے باز رہنے کی ہدایات بھی جاری کریں۔ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے وزیراعظم شہباز شریف کو خط پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وہ عمران خان کے احکامات پر کٹھ پتلی نہ بنیں، اپنی اوقات اور آئینی حدود کے اندر ہی رہیں۔ صدر مملکت کو چاہیے کہ پہلے عمران خان کو خط لکھ کر کہیں کہ وہ پاکستان کو 190 ملین پائونڈ واپس کریں، فارن فنڈنگ، توشہ خانہ کا عدالت میں آکر جواب دیںاور دہشت گردی کرنے کا جواب بھی لیں۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ جب سیاسی مخالفین پر کلمہ طیبہ پڑھ کر 15 کلو ہیروئن ڈالی گئی تب انسانی حقوق کہاں تھے؟ ایک قانون وآئین شکن آئینی عہدے پر مسلط ہے۔ کیا سیاسی مخالفین کی بیٹیوں، بہنوں اور اپوزیشن لیڈر کو انسانی حقوق کے تحت موت کی چکی میں ڈالا گیا تھا؟ صحافیوں کی ہڈی پسلیاں توڑتے وقت انسانی حقوق کہاں تھے؟ پولیس پر گولیاں، پٹرول بم اور غلیلیں چلاتے وقت انسانی حقوق کہاں تھے؟ انہوں نے مزید کہا کہ ایک شخص نے اپنی انا پرستی میں قوم کو اپنے پیچھے لگایا ہوا ہے لیکن حکومت کسی صورت بھی عمران خان کی دھونس اور ضد کے سامنے جھکنے والی نہیں۔ ڈاکٹر عارف علوی کو چاہیے کہ عمران خان کو خط لکھ کر کہیں کہ وہ ٹیریان وائٹ کو تسلیم کریں وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کر رہے ہیں۔
مشکلات جتنی بھی گھمبیر ہوں، وزیر اعظم شہباز شریف کا ان سے مقابلہ کرنے کا جزبہ اس سے زیادہ بلند ہے! : نائب صدر ن لیگ نائب صدر وچیف آرگنائزر مسلم لیگ ن مریم نوازشریف کا کہنا ہے کہ حکومتی اعلانات کو حقیقت میں بدلنے کے لیے خود میدان عمل میں اترنے والے کو شہباز شریف کہتے ہیں۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر وزیراعظم شہباز شریف کی مفت آٹا پوائنٹس پر انتظامات کا جائزہ لینے کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے مریم نوازشریف نے لکھا کہ: وزیراعظم شہباز شریف کا مشکلات سے مقابلہ کرنے کا جذبہ انتہائی بلند ہے۔ انہوں نے لکھا کہ: مشکلات جتنی بھی گھمبیر ہوں، وزیر اعظم شہباز شریف کا ان سے مقابلہ کرنے کا جزبہ اس سے زیادہ بلند ہے! اعلانات تو ہر کوئی کرتا ہے، مگر جو ان اعلانات کو حقیقت بنانے کے لئے میدان میں اتر جائے اس کو شہباز شریف کہتے ہیں! انشاءاللّہ پاکستان مشکلات کو شکست دے گا۔ دریں اثنا رمضان المبارک کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے اعلیٰ سطح اجلاس میں وفاقی دارالحکومت کے 10 لاکھ مستحق شہریوں کو مفت آٹا فراہم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مفت آٹے کی تقسیم کا عمل شفاف بنانے کیلئے جدید ترین ٹیکنالوجی استعمال کرینگے۔ سکیم میں صوبائی حکومتوں کو بھی شرکت کی دعوت دی تاکہ مستحقین کو ریلیف ملے جبکہ اجلاس میں موٹرسائیکلوں اور رکشہ رکھنے والے افراد کو رعایتی نرخ پر پٹرول دینے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔
وکلاء کنونشن الیکشن کمیشن کے اعلان کے خلاف ہو گا، پاکستان بھر کے وکلاء کنونشن میں شریک ہوں گے: صدر لاہور ہائیکورٹ بار الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے آج صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو آج خط لکھ کر پنجاب اسمبلی کے انتخابات ملتوی کرنے پر اعتماد میں لیا۔الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 2 دن پہلے ہی پنجاب اسمبلی کے 30 اپریل کو ہونے والے انتخابات ملتوی کیے تھے۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ پنجاب اسمبلی کے انتخابات کے لیے 8 اکتوبر کی تاریخ مقرر کی گئی ہے کیونکہ اس وقت امن و امان کی صورتحال سازگار نہیں ہے۔ صدر لاہور ہائیکورٹ بار اشتیاق اے چوہدری نے لاہور ہائیکورٹ بار کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وکلاء کنونشن الیکشن کمیشن کے اعلان کے خلاف ہو گا، پاکستان بھر کے وکلاء کنونشن میں شریک ہوں گے، وکلاء آئین اور قانون کی پاسداری چاہتے ہیں۔ لاہور ہائیکورٹ بار کی طرف سے پنجاب میں انتخابات ملتوی کرنے کے خلاف آل پاکستان وکلاء کنونشن 27 مارچ کو طلب کرلیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن کے انتخابات ملتوی کرنے کے فیصلے کے خلاف لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی نومنتخب خاتون سیکرٹری صباحت رضوی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کا پنجاب کے انتخابات ملتوی کرنے کا فیصلہ آئین کی خلاف ورزی ہے جس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں۔ الیکشن کمیشن کا فیصلہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم کی بھی خلاف ورزی ہے۔ یاد رہے کہ سیکرٹری جنرل پاکستان تحریک انصاف نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان اور عوام نے آئین کی حفاظت کرنی ہے، ساری قوم سپریم کورٹ کے پیچھے کھڑی ہے ۔ سپریم کورٹ کے ججزکو بلیک میل کرنے کے لیے پوری مہم چلائی جا رہی ہے، دبائو ڈالا جارہا ہے لیکن سپریم کے ججز تاریخ کے سامنے سرخرو ہوں گے، کروڑوں لوگ سپریم کورٹ اور چیف جسٹس کے پیچھے کھڑے ہیں۔
عمران خان کے شدید ناقد مبشر لقمان بھی ان کی تعریف کرنے پر مجبور جہاں سوشل میڈیا موجود نہیں وہاں بھی بچہ، بوڑھا ہو یا عورت سب ایک ہی نام لے رہے ہیں وہ عمران خان ہے: سینئر صحافی سینئر صحافی وتجزیہ نگار مبشر لقمان جو عمران خان پر ماضی میں شدید تنقید کرتے رہے ہیں وہ بھی ان کی تعریف کرنے پر مجبور ہو گئے۔ اپنے یوٹیوب چینل پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان اچھا ہے یا برا ہے، وہ جیسا بھی ہے ، جو بھی ہے لیکن یہاں پر کھڑا تو ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ عوام کو نظر تو آ رہا ہے ناوہ آج اگر جیل بھی چلا جاتا ہے تو یہاں کھڑا تو ہے۔ عمران خان کا بیانیہ سچ ہے یا جھوٹ ہے، صحیح ہے یا غلط ہےوہ لوگوں میں بک رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے دوردراز علاقے جہاں پر سوشل میڈیا ، یوٹیوب یا ٹویٹر بھی موجود نہیںہے وہاں بھی بچہ، بوڑھا ہو یا عورت سب ایک ہی نام لے رہے ہیں وہ عمران خان ہے۔ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ لوگ سمجھتے ہیں کہ آپ لوگ چور ہیں۔عمران خان لندن تو نہیں بھاگا، میرا ان سے اختلاف ہے لیکن میرے جیسا شخص بھی یہ کہنے پر مجبور ہو چکا ہے۔ مبشر لقمان کی ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ: جس کا حامی ہو اللہ اس کو مٹا سکتا ہے کون! ایک سوشل میڈیا صارف نے ردعمل میں لکھا کہ: بیشک بالآخر حقیقت تسلیم کرنی ہی پڑتی ہے! ایک صارف نے لکھا کہ: اب آہستہ آہستہ سب کے ہوش ٹھکانے آرہے ہیں کب تک کسی کا جھوٹا بیانیہ بیچ سکتے ہو جو بات سچ ہے وہ سچ ہی رہتی ہے چاہے 100فیصد جھوٹ بول لو! مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ عوام دعا کرتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اس ملک کی بہتری کرے دوسری طرف وہ لوگ ہیں جو سوچتے ہیں کہ ہم نے آج اس ملک کو کیسے لوٹنا ہے۔ میرا خیال ہے کہ جب تک اس ملک میں خونی انقلاب نہیں آئے گا تب اس ملک کے لیے کوئی امید کی کرن نظر آئے گی۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف کے نام خط۔۔ خط میں الیکشن التواء، میڈیا پر قدغنوں، انسانی حقوق کی پامالیوں کا تذکرہ اپنے خط میں صدر مملکت نے لکھا کہ توہین عدالت سمیت مزید پیچیدگیوں سے بچنے کیلئے وزیر اعظم وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے متعلقہ حکام کو پنجاب اور خیبرپختونخوا میں مقررہ وقت میں عام انتخابات کیلئے الیکشن کمیشن کی معاونت کی ہدایت کریں۔ صدر مملکت نے مزید کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے تمام متعلقہ انتظامی حکام کو انسانی حقوق کی پامالی سے باز رہنے کی ہدایت کی جائے، انکا کہنا تھا کہ ماضی قریب میں پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا نے بنیادی اور انسانی حقوق کی واضح خلاف ورزیوں کے واقعات کو اجاگر کیا، ایسے واقعات کے تدارک اور اصلاح کیلئے انہیں وزیراعظم کے نوٹس میں لانے کی ضرورت تھی ۔ الیکشن کے حوالہ سے صدر نے لکھا کہ آرٹیکل 105 یا 112 کے تحت صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل پر آرٹیکل 224 (2) کے تحت 90 دن کے اندر انتخابات کرانا ضروری ہیں ، سپریم کورٹ نے ای سی پی کو صدر کو 90 دن کے اندر انتخابات کرانے کیلئے تاریخ (تاریخیں) تجویز کرنے کا حکم دیا، انہوں نے مزید لکھا کہ گورنر خیبرپختونخوا کو بھی صوبائی اسمبلی کیلئے ٹائم فریم کے مطابق عام انتخابات کے انعقاد کے لیے تاریخ مقرر کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔لگتا ہے کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں وفاقی اور نگراں حکومتوں نے متعلقہ محکموں کے سربراہان کو عام انتخابات کے انعقاد کیلئے ضروری تعاون فراہم کرنے سے معذوری ظاہر کرنے کا کہا، خط کے مطابق آئین کے تحت وفاقی اور صوبائی ایگزیکٹو اتھارٹیز کا فرض ہے کہ وہ کمشنر اور الیکشن کمیشن کو ان کے فرائض کی انجام دہی میں مدد کریں، میری رائے میں ایگزیکٹو اتھارٹیز اور سرکاری محکموں نے آئین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی ہے۔ صدر نے لکھا کہ ای سی پی نے 30 اپریل کو پنجاب میں عام انتخابات کے انعقاد کے اپنے اعلان پر عمل نہیں کیا ، سپریم کورٹ کے حکم کی کھلی خلاف ورزی کی، ای سی پی نے پنجاب اور خیبر پختونخواہ کی صوبائی اسمبلیوں کے عام انتخابات کے انعقاد کے لیے 8 اکتوبر کی تاریخ کا اعلان کیا صدر مملکت کا کہنا تھا کہ تشویشناک بات ہے کہ وزیراعظم کی جانب سے آرٹیکل 46 اور رولز آف بزنس کے تحت صدر کے ساتھ کوئی بامعنی مشاورت نہیں کی گئی، صدر مملکت نے خط میں وزیراعظم کی توجہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی جانب بھی مبذول کرائی۔ خط میں پولیس/قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مظالم ، شہریوں کے خلاف طاقت کے غیر متناسب استعمال کی سنگینی کا بھی ذکرکیا۔ انکا کہنا تھا کہ سیاستدانوں، کارکنوں، صحافیوں اور میڈیا کے خلاف متعدد مقدمات درج کیے گئے ، سیاسی کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے ، شہریوں کو بغیر وارنٹ اور قانونی جواز کے اغوا کر لیا گیا، صدر مملکت صدر نے خط میں بنیادی حقوق سے متعلق آئین کے مختلف آرٹیکلز کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ آئین کے آرٹیکلز کی واضح طور پر خلاف ورزی کی جا رہی ہے ، ایسے واقعات سے عالمی برادری میں پاکستان کا امیج خراب ہوا ۔ پاکستان میں جمہوریت اور انسانی حقوق کی صورتحال اور مستقبل پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں ، 2021 کے ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس میں پاکستان 180 ممالک میں سے 145 ویں نمبر پر تھا، 2022 ء میں پاکستان 12 درجے نیچے 157 ویں نمبر پر آ گیا ، اس سال کے اقدامات سے اس انڈیکس میں پاکستان کی درجہ بندی مزید نیچے آئے گی ، پاکستان میں حالیہ مہینوں میں میڈیا کو مزید دبایا گیا ، حکومت کے خلاف اختلاف ، تنقید دبانے کیلئے صحافیوں کو بغاوت اور دہشت گردی کے الزامات کا نشانہ بنایا گیا، ایسا لگتا ہے کہ آزادانہ رائے رکھنے والے میڈیا پرسنز کے خلاف دہشت کا بازار گرم کر دیا گیا ہے ، وزیر اعظم حکومت کے سربراہ ہونے کے ناطے آئین میں درج پاکستان کے ہر شہری کے انسانی اور بنیادی حقوق کے تحفظ کے ذمہ دار ہیں ۔ وزیر اعظم متعلقہ حکام کو حقوق کی خلاف ورزی سے باز رہنے ، الیکشن کمیشن کو معاونت فراہم کرنے کی ہدایت کریں
رمضان المبارک کا مہینہ شروع ہوتے ہی مہنگائی کی شرح 46 اعشاریہ 65 فیصد پر پہنچ گئی اور 26 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا۔رمضان کی آمد کے ساتھ ہی مہنگائی کی شرح میں بڑا اضافہ ہوگیا ہے۔ ادارہ شماریات نے مہنگائی کے ہفتہ وار اعدادوشمار جاری کر دیے ہیں، جس کے مطابق ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی کی شرح میں 1.80 فیصد اضافہ ہوا ہے، جب کہ سالانہ بنیادوں پر 46.65 فیصد ریکارڈ ہوا ہے۔ ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق ماہ رمضان کے آتے ہی 26 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، اور آٹے، ٹماٹر، آلو، دال، چینی اورگھی کی قیمتیں بڑھ گئیں۔ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ہفتے کے دوران ٹماٹر 58 روپے سے بڑھ کر 100 روپے فی کلو پر پہنچ گیا ہے، 20 کلو آٹے کا تھیلا 1817روپے سے بڑھ کر2587 روپے کا ہو گیا ہے۔ ادارہ شماریات نے بتایا کہ 20 کلو آٹے کا تھیلا 770 روپے مزید مہنگا ہوا ہے، اور دال ماش 415 روپے سے بڑھ کر 421 روپے سے زائد ہوگئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق گھی ، تازہ دودھ، دہی، مٹن، چاول کی قیمتوں میں بھی اضافہ ریکارڈ ہوا ہے۔ اس پر عمران خان کے پولیٹکل سیکرٹری حافظ فرحت عباس کا کہنا ہے کہ پاکستان میں مہنگائی کی شرح 47 فیصد تک پہنچ رہی ہے. ابھی رمضان کا مہینہ شروع ہوا ہے اور یہ مہنگائی مزید بڑھنی ہے. حکومت کی نااہلی عوام کے معاشی قتل کا باعث بن رہی ہے اور حکمرانوں کی ساری توجہ لوگوں کو اغوا کرنے پر ہے۔
تحریک انصاف کے رہنما فواد چودھری کا کہنا ہے کہ گزشتہ 3 دن سے آٹے کے حصول کے لئے 6افرادجاں بحق ہو گئے ہیں۔ انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ گزشتہ تین دنوں میں چھ لوگ جن میں ایک خاتون بھی شامل ہیں، آٹا لینے کے لئے قطار میں کھڑے ہوئے اور یہ قطار ان کے لئے موت کی قطار ثابت ہوئی۔ ہمارے آزاد میڈیا کا حال یہ ہے کہ ایک پروگرام اس ظلم پر نہیں ہوا، نہ ہی کوئی حکمران خود کو جوابدہ سمجھتا ہے۔ ایک اور ٹوئٹ میں ان کا کہنا تھا کہ صدر کا انتخاب جب تک صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات نہیں ہو جاتے ممکن نہیں ایسی صورت میں موجودہ صدر اس وقت تک صدر رہیں گے جب تک نئے صدر کو منتخب کرنے کا عمل مکمل نہیں ہو جاتا، آئین اس بارے میں واضح ہے۔ انہوں نے پارٹی قیادت اور چیئرمین کے خلاف بنائے گئے مقدمات پر بھی ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ایک دن پوچھا تو کیس 54 تھے پھر 87 ہو گئے، جو اس ملک میں پی ٹی آئی کے ساتھ ہو رہا ہے اس پر چپ نہیں رہا جا سکتا۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے ایک بار پھر حکومت پر کڑی تنقید کردی، ٹوئٹر پیغام میں کہا ایک طرف عمران خان سے گرینڈ سیاسی ڈائیلاگ چاہتے ہیں، دوسری طرف گرفتاریاں اور مینار پاکستان جلسے میں رکاوٹیں ڈال رہے ہیں، ان کا مسئلہ اب آئی ایم ایف ہے نہ غریب کی بھوک ہے، عمران خان کے کلین سویپ کا خوف ہے۔ شیخ رشید نے مزید کہا دو اسمبلیاں اس لئے تحلیل کی تھیں کہ 90 روز میں انتخاب ہوں گے ایک ہفتے میں قبضہ گروپ پر آرٹیکل 6 لگنا چاہیئے ورنہ اس ملک میں کچھ بھی ہوسکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سوموار تک الیکشن کمیشن کے آئینی بحران کے فیصلے کا پتہ لگ جائے گا، ن لیگ کی 8 اکتوبر کو بھی الیکشن کی نیت نہیں کیونکہ عوام ان سے سیاسی انتقام لیں گے،ایسے اناڑیوں کو کھلاڑی بنا کے بٹھا دیا ہے جن کو گھر والے نہیں جانتے تمام سیاسی عیاشیوں کے لئے پیسے ہیں الیکشن کے لئے پیسے نہیں ہیں۔ شیخ رشید نے کہا کہ آج ساڑھے 3 بجے زمان پارک میں عمران خان سے ملاقات کروں گا، بڑی عدالتی جنگ شروع ہونے جارہی ہے آر یا پار ہوجائے گا، ان کا مسئلہ نہ سیکیورٹی ہے نہ پیسے ہیں، اپریل میں الیکشن نہیں ہوسکتے تو اکتوبر میں پیسے کہاں سے آئیں گے؟ پہلے ملک معاشی سیاسی اور اقتصادی طور پر تباہ ہوتے ہیں، اُس کے بعد ٹوٹ جاتے ہیں۔
ڈیمو کریٹ امریکی سینیٹر کیتھرین کورٹیز ماسٹو کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سیاسی تناؤ کے سبب تشدد پریشان کن ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کیے گئے بیان میں ڈیمو کریٹ امریکی سینیٹر کیتھرین کورٹیز ماسٹو نے یہ بات کہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان حالات میں مجھے پاکستانی عوام کا خیال آتا ہے۔ کیتھرین کورٹیز ماسٹو کا مزید کہنا ہے کہ پاکستانی رہنماؤں سے جمہوری اور آئینی اصولوں کے احترام کا مطالبہ کرتی ہوں۔ امریکی سینیٹر کا یہ بھی کہنا ہے کہ امید ہے کہ پاکستانی رہنما عوام کے مستحکم اور خوش حال مستقبل کے لیے کام کر سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ اس سے قبل امریکا کے سابق مندوب برائے افغانستان زلمے خلیل زاد نے کہا تھا کہ اشارے مل رہے ہیں پاکستانی پارلیمنٹ سپریم کورٹ سے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو نااہل کرنے کا کہہ سکتی ہے،عمران کیخلاف کارروائی ہوئی تو دنیا پاکستان کی حمایت سے ہاتھ کھینچ لے گی۔ امریکا کے سابق مندوب برائے افغانستان زلمے خلیل زاد نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے پاکستان کی سیاسی صورت حال کے حوالے سے اپنے ردِ عمل کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ لگتا ہے کہ پاکستان کی حکومت نے عمران خان کو ریاست کا اولین دشمن قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے، ایسے اقدامات پاکستان کے سیاسی، معاشی اور سکیورٹی بحران کو گہرا کر دیں گے۔
دنیا کے متعدد ممالک میں کل سے رمضان المبارک کا آغاز ہو چکا۔ روزے کے دوران مسلمان خود کو انتہائے سحر سے افطار کے وقت تک کھانے پینے سے روکے رکھتے ہیں۔ یہ اوقات ہر ملک میں علیحدہ علیحدہ ہوتے ہیں۔ آئیں جانتے ہیں دنیا کے کس ملک میں سب سے طویل اور کس ملک میں مختصر ترین روزہ ہوگا۔ روزے کا دورانیہ عمومی طور پر 10 سے 18 گھنٹے کا ہوتا ہے تاہم جغرافیائی محل وقوع کے لحاظ سے مختلف ممالک میں روزے کے اوقات میں کمی و بیشی بھی ہوتی ہے۔ خط استوا کے قریب واقع ممالک میں روزے کے اوقات کم جب کہ شمالی اور جنوبی عرض البلد میں دورانیہ طویل ہوتا ہے۔ روزے کے دورانیے کی طوالت اور اختصار کی بنیادی وجہ سورج ہے جب کہ کچھ ممالک جیسے الاسکا اور گرین لینڈ وہاں سورج کبھی غروب نہیں ہوتا اس لیے ان ممالک کے روزہ داروں کے خصوصی اجازت ہے کہ وہ ایک اک وقت مقرر کرلیں یا سحر و افطار مکہ کے حساب کریں۔ سب سے طویل روز طویل ترین روزہ آئس لینڈ میں ہوگا جو 18 سے زائد گھنٹوں پر محیط ہوگا اس کے بعد فن لینڈ، سکاٹ لینڈ، کینیڈا ہیں جہاں 17 سے 18 کا روزہ ہوگا۔ برطانیہ اور فرانس میں 16 سے 17 گھنٹے کا روزہ ہوگا جب کہ سوئٹزرلینڈ، اٹلی اور اسپین میں روزہ 15 گھنٹے کے لگ بھگ ہوگا۔ سب سے مختصر روزہ نیوزی لینڈ، چلی اور ارجنٹائن میں ہوگا جو 12 گھنٹے کا ہوگا۔ پاکستان، بھارت اور انڈونیشیا وغیرہ میں 13 سے 14 گھنٹے کا روزہ ہوگا۔ خلیجی اور وسیع مشرق وسطیٰ کے ممالک میں بھی روزے 13 سے 15 گھنٹے کے درمیان ہوں گے۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے دو ٹوک اعلان کیا ہے کہ پنجاب میں انتخابات ملتوی کرنے کا اعلان ناقابلِ قبول ہے۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کسی سیاسی پارٹی کے دباؤ میں آئے بغیر غیر جانبداری کے ساتھ اپنا آئینی کردار ادا کرے۔ سراج الحق کا کہنا تھا کہ سیاسی بے یقینی کے خاتمے کے لیے پورے ملک میں ایک ہی روز انتخابات کرائے جائیں۔ الیکشن کمیشن تمام سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے فیصلہ کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسی حادثے سے بچنا ہے تو سیاست دان انتخابات کے یک نکاتی ایجنڈے پر مل بیٹھیں اور پورے ملک میں ایک ہی روز الیکشن کی تاریخ پر اتفاق رائے پیدا کریں۔ واضح رہے کہ امیرِ جماعتِ اسلامی سراج الحق اپنی جماعت کا منشور بھی پیش کر چکے ہیں، لاہور میں منعقدہ تقریب میں سراج الحق نے اپنی جماعت کے منشور کے اہم نکات بیان کیے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام بین الاقوامی معاہدوں کی حتمی منظوری پارلیمنٹ سے لی جائے گی، آرٹیکل 62، 63 کے تحت قومی اسمبلی و سینیٹ ممبران کے لیے آزاد کمیشن بنایا جائے گا۔
نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی نے شہریوں کی سہولت کے لیے نئی ایپ متعارف کروادی، شہری اسمارٹ فون کے ذریعے شناختی کارڈ بنوا سکیں گے۔ نادرا کی پاک آئی ڈئی موبائل ایپ کی وجہ سے شہریوں کو نادرا کے دفاتر جاکر طویل قطاروں میں کھڑے ہونے اور گھنٹوں کے انتظار سے نجات مل جائے گی، شناختی کارڈ اوردیگر شناختی دستاویزات بنوانے کی درخواستوں کی تمام تر کارروائی موبائل فون پر ہی مکمل کرسکیں گے،شناختی کارڈ یا دستاویزات اپنے گھر پر بھی منگوا سکیں گے۔ نئی موبائل ایپ کی اہم خصوصیات پرروشنی ڈالتے ہوئے چیئرمین نادرا طارق ملک نے کہا کہ پاک آئی ڈی موبائل ایپ میں دستاویزات کی شناخت کا نظام اوربایومیٹرک تصدیق کی سہولت بھی شامل ہے جن کی بدولت شناختی دستاویزات بنوانے کی پوری کارروائی اسمارٹ فون کے ذریعے ہی مکمل کی جاسکتی ہے۔ طارق ملک کہتے ہیں یہ موبائل ایپ شہریوں کے لیے بے پناہ سہولت کا باعث بنے گی،اس کے ساتھ ساتھ یہ نادرا کی کامیابیوں میں بھی ایک نیا اضافہ ثابت ہو گی جس کی بدولت قبل ازیں پاکستان دنیا کا پہلا ملک بن چکا ہے جس نے بایومیٹرک لینے اور دستاویزات جمع کرانے جیسی سہولیات آن لائن متعارف کرا دی ہیں۔ چیئرمین نادرا کے مطابق اس ایپ کی تیاری میں “کنٹیکٹ لیس ٹیکنالوجی” کا استعمال کیا گیا ہے جس کی بدولت شہری اسمارٹ فون کے ذریعے شناختی دستاویزات بنوا کر جدید ڈیجیٹل سہولیات کا بھرپور فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ شہری اس ایپ میں دیے گئے سروے کے ذریعے ہمیں اپنی مفید آرا سے ضرور آگاہ کریں۔ ڈاؤن لوڈ لنک ایپل سٹور گوگل پلے سٹور
پیپلزپارٹی کے رہنما ندیم افضل چن نے زمان پارک میں ہونے والی کارروائی سے خود کو الگ کرلیا، اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’آف دی ریکارڈ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا زمان پارک میں جو کچھ ہوا پیپلزپارٹی اس کا حصہ نہیں ہے۔ ندیم افضل چن نے کہا کہ تشدد، ایف آئی آر اور گھروں میں گھس کر بلڈوزر چلانے کی حمایت نہیں کرتے، ڈرائیونگ سیٹ پر کوئی اور ہو گند پی پی پر پڑے ایسا نہیں ہوگا،الیکشن نویں دن سے آگے نہیں جاسکتے اگر ایسا ہوگا تو آئینی ترمیم کرنا ہوگی اور اس کے لیے پی ٹی آئی کو بھی لانا ہوگا۔ ندیم افضل چن کا کہنا تھا کہ سیاست دانوں کو مل بیٹھ کر حل نکالنا ہوگا کچھ حکومت پیچھے جائے گی کچھ پی ٹی آئی آگے آئے گی تو ماحول ٹھنڈا ہوگا۔ہفتے ڈیڑھ ہفتے میں فیصلہ ہوجائے گا پر امید ہوں مسئلہ حل ہوگا اور آئین کی فتح ہوگی۔ پی پی رہنما نے کہا سیاسی جماعتیں فیصلہ نہیں کرتیں تو پھر کوئی اور فیصلہ کرے گا پر امید ہوں کہ آئین کی بالادستی ہوگی اور انشا اللہ مسائل جلد حل ہوجائیں گے۔
پنجاب کے بعد خیبرپختونخوا میں بھی مفت آٹے کی تقسیم نے شہریوں کی زندگیاں نگلنا شروع کردیں، چارسدہ میں مفت سرکاری آٹےکی تقسیم کے دوران بھگدڑ مچنے سے 40 سالہ شخص جاں بحق ہوگیا،ریسکیو ذرائع کےمطابق چارسدہ کے سستا بازار میں مفت سرکاری آٹےکی تقسیم کے دوران بھگدڑ مچ گئی۔ بھگدڑ اور دھکم پیل سے متعدد افراد زخمی ہوئے، چار زخمیوں کو ڈی ایچ کیو اسپتال چارسدہ منتقل کیا گیا، جہاں جان سے گیا،شہریوں کا کہنا تھا کہ بازار میں آٹےکی تقسیم کےدوران ضلعی انتظامیہ کاکوئی اہلکار موجود نہیں تھا،جس کی وجہ سے بدنظمی ہوئی،دوسری جانب بنوں میں مفت آٹے کے حصول کیلیے لائن میں کھڑے افراد پر دیوار گر گئی، ملبے تلے دب کر ایک شخص جاں بحق اور چار زخمی ہوگئے،
الیکشن کمیشن نے پنجاب اسمبلی کے انتخابات ملتوی کر دیے ہیں اور آٹھ اکتوبر کو الیکشن کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔ بدھ کو الیکشن کمیشن نے اس حوالے سے ایک باضابطہ حکم جاری کیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے اپنے حکم نامے میں کہا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 218 (3) اور الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 58 اور سیکشن 8c میں دیے گئے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے الیکشن کمیشن نے 8 مارچ 2023 کو جاری کیے گئے الیکشن شیڈول کو واپس لے لیا ہے اور نیا شیڈول جاری کیا جائے گا جس کے تحت الیکشن 8 اکتوبر کو ہوں گے۔ الیکشن کمیشن نے اپنے نوٹی فکیشن میں دہشت گردی اور نفری کی کمی کو الیکشن ملتوی کرنے کا جواز بنایا ہے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق وزارت داخلہ نے انہیں مطلع کیا کہ سول اور فوجی فورسز کا انتخابی حلقوں میں پولنگ سٹیشنوں پر تعینات کرنا ممکن نہیں۔ الیکشن کمیشن کے آرڈر میں کہا گیا ہے کہ وزارت داخلہ نے یہ پوزیشن اس لیے لی ہے کیونکہ ملک میں ’دہشتگردی کے بڑھتے ہوئے واقعات‘ کی وجہ سے فورسز سرحدوں، اندرونی سکیورٹی ڈیوٹیز، حساس تنصیاب اور غیر ملکیوں کی حفاظت پر مامور ہیں۔ وزارت داخلہ نے الیکشن کمیشن کو یہ بھی بتایا کہ سکیورٹی اہلکار اس وقت مردم شماری کی ڈیوٹیز پر بھی مامور ہیں۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے آرڈر میں وزارت داخلہ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ’ان کے نزدیک پنجاب میں صوبائی اسمبلیوں کے لیے عام انتخابات اعلان کردہ تاریخ پر ممکن نہیں۔‘ دوسری جانب جو سیاست دان آج الیکشن التوا کے حامی نظر آتے ہیں یہ خود ماضی میں اس متعلق کیا کہتے رہے ہیں آپ کو بتاتے ہیں۔ شہباز شریف نے بطور وزیراعلیٰ پنجاب 9 فروری کو کہا تھا کہ مسلم لیگ (ن)کی مقبولیت سے خائف لوگ الیکشن ملتوی کرانا چاہتے ہیں۔ نوازشریف نے 2013 میں کہا تھا کہ خضدار کا واقعہ انتخابات ملتوی کرانے کی سازش لگتا ہے ، پاکستان دشمن اور الیکشن میں شکست سے خوفزدہ عناصر اس میں ملوث ہیں۔ وہ یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ الیکشن ملتوی ہوئے تو پھر کون ہمیں کال دینے سے روکے گا؟ الیکشن نہ حاصل بزنجو، نہ ہم، نہ محموداچکزئی،نہ سول سوسائٹی، نہ قوم ملتوی ہونے دیگی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ نعروں کی آڑ میں الیکشن ملتوی کرانے کی سازش کامیاب نہیں ہونے دینگے جبکہ 2018 میں ان کا یہ بیان تھا کہ الیکشن کسی قیمت پرملتوی نہیں ہونےچاہییں، ہم الیکشن ملتوی نہیں ہونےدینگے، کچھ لوگ ابھی بھی الیکشن ملتوی کرانے پر تلے ہوئے ہیں۔ دسمبر 2017 میں بلاول بھٹو نے کہا تھا کہ ہم نہیں چاہتے تھے کہ الیکشن ملتوی ہوں اس لیےپاکستان کھپے کا نعرہ لگایا۔ جاوید ہاشمی 2018 میں اس متعلق کہہ چکے ہیں کہ الیکشن ملتوی کرانےوالےجمہوریت کےلیے خطرہ ہیں۔ فرحت اللہ بابر نے بھی 2018 میں ہی کہا تھا کہ الیکشن کمیشن ہمیں بتائے کہ کون انتخابات ملتوی کرنا چاہتا ہے۔ جبکہ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا تھا کہ کچھ لوگ الیکشن ملتوی کرانا چاہتے ہیں،ہم ایسا ہرگز نہیں ہونے دیں گے۔ اسی سال میں احسن اقبال نے لاہور میں کہا تھا کہ الیکشن ملتوی ہونے کی قیمت پاکستان برداشت نہیں کرےگا۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا تھا کہ جس نے الیکشن ملتوی کرنے کی کوشش کی اس پر آرٹیکل 6 لگائیں گے۔ 2018 میں میاں افتخار حسین نے کہا کہ الیکشن ملتوی اور ہمیں سائیڈ لائن کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جبکہ پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے 2013 میں کہا تھا کہ ملک میں حالات سوچے سمجھے منصوبے کے تحت خراب کیے جارہے ہیں تاکہ انتخابات ملتوی کا جواز بن سکے۔ اگر افغانستان اور عراق میں انتخابات ہوسکتے ہیں تو یہاں کیوں نہیں ہوسکتے۔الیکشن ہر قیمت پر ہونے چاہئیں۔
پنجاب میں الیکشن کی تاریخ میں توسیع، مطیع اللہ جان کا غریدہ فاروقی کو جواب غریدہ فاروقی کی جانب سے پنجاب پر الیکشن کی تاریخ میں توسیع پر مطیع اللہ جان نے جوابی ٹویٹ پر لکھا اگر نوے دن میں آئینی تقاضے کے مطابق صاف اور شفاف انتخابات کرانا ممکن نہیں تو پھر آئین الیکشن کمیشن کو ایسا کرنے واسطے وسیع اختیار دیتا ہے، جس میں الیکشن کی تاریخ بدلنا بھی شامل ہے،سب سے بڑے صوبے میں دوسرے صوبوں اور وفاق سے پہلے الیکشن سے پنجاب ہمیشہ کے لئیےانتخابی نتائج کا تعین کرتا۔ مطیع اللہ جان نے ٹویٹ پرمزید لکھا 2018 میں اسٹیبلشمنٹ کیساتھ مل کر الیکشن چوری کر کے آنے والا آئین پر بھاشن نہیں دے سکتا، ڈاکو گھر کی ملکیت کی دستاویز پر بندوق کی نالی پر دستخط لے لے تو کیا اسے نکالنے واسطے گھر کی قیمت ادا کرنا ہو گی؟ شناختی کارڈ پر ولدیت کے خانے میں آئین لکھوا کر آپ آئینی نہیں بن جاتے۔ غریدہ فاروقی نے ٹویٹ پر لکھا تھا الیکشن کمیشن نے متفقہ فیصلے کے تحت پنجاب میں الیکشن شیڈول منسوخ کر دیا، نئی تاریخ 8اکتوبر مقرر کر دی گئی،یہ صرف پنجاب الیکشن کی نئی تاریخ نہیں بلکہ 2023عام انتخابات کی تاریخ ہے، قومی اسمبلی کی مدت بھی ختم ہو چکی ہو گی،عام انتخابات گویا اب 8 اکتوبر 2023 کو ہونگے، یہ فیصلہ اب سب کو تسلیم کر لینا چاہئیے اور جنرل الیکشن کی تیاری کریں، اسی میں ملک کی بہتری ہے۔ مزید سیاسی گڑبڑ نہ ڈالیں۔ غریدہ فاروقی نے کہا تھا نگران حکومتوں کا معاملہ البتہ قانونی موشگافیوں کا شکار ہو گا کہ آئین اور قانون میں نگران سیٹ اپ کی توسیع کرنیکی گنجائش ہے یا نہیں اور آیا یہ نگران سیٹ اَپ 8اکتوبر تک ہی چلے گا یا مزید توسیع تو نہیں مل جائیگی؛ لیکن اس معاملے کو بھی تمام سیاسی جماعتیں مل بیٹھ کر فیصلہ کر لیں۔

Back
Top