پی آئی اے کے پائلٹس کیوں استعفیٰ دینا چاہتے ہیں؟ سی اے اے کاانکشاف

PIA-pakistan-piolts-pak.jpg


تنخواہوں پر ٹیکس کٹوتیاں، پی آئی اے کے پائلٹس استعفے دینا چاہتے ہیں: سی اے اے۔۔تنخواہوں پر 35 فیصد ٹیکس کے علاوہ بھی پائلٹس کے فلائنگ آورز پر ٹیکس لگایا گیا ہے : خاقان مرتضیٰ

سینیٹر ہدایت اللہ کی زیرصدارت سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ہوابازی کا اجلاس پارلیمنٹ میں ہوا۔ اجلاس میں ڈائریکٹر جنرل سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) خاقان مرتضیٰ کی طرف سے سینٹ کے ایک پینل کو بریفنگ دیتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کے تمام پائلٹ اپنی تنخواہوں میں غیرمعمولی ٹیکس کٹوتیوں کے باعث استعفیٰ دینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ قومی ایئرلائنز کے پائلٹس کی تنخواہوں میں سے 35 فیصد ٹیکس کاٹ لیا جاتا ہے۔

خاقان مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ تنخواہوں پر 35 فیصد ٹیکس کے علاوہ بھی پائلٹس کے فلائنگ آورز پر ٹیکس لگایا گیا ہے جبکہ اکثر اوقات پروازوں کی منسوخی وجہ بھی پائلٹس کی کمی ہے۔ پینل رکن سینیٹر محسن عزیز کے سوال کہ: اپنی زندگی میں کبھی پی آئی اے منافع بخش ہو گی؟ کا جواب دیتے ہوئے سی ای او پی آئی اے ایئر وائس مارشل محمد عامر حیات کا کہنا تھا کہ قومی ایئرلائنز آپریشنل منافع حاصل کر رہی ہے۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ اس پینل کو پی آئی اے کے مجموعی منافع بارے آگاہ کیا جائے۔


سی ای او پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز نے پائلٹس کے لائسنس کے موضوع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ 141 پائلٹس کے پاس لائسنس قابل اعتراض تھے جن میں سے 69 پائلٹس کو کلیئر کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پی آئی اے پائلٹس کی تنخواہوں پر 35 سے 40 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا ہے، 8 لاکھ تنخواہ وصول کرنے والے پائلٹ کو اس وقت ساڑھے 3 لاکھ روپے اضافی ٹیکس ادا کرنا پڑرہا ہے۔


قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ایوی ایشن میںانکشاف ہوا تھا کہ 2 درجن سے زیادہ پائلٹس نے استعفے دے رکھے ہیں جنہیں ابھی منظور نہیں کیا جا رہا۔ پی آئی اے حکام نے بھی قائمہ کمیٹی برائے ہوابازی میں استعفوں کی تصدیق کی تھی جس کے بعد حکومت نے پی آئی اے میں 250 نئے پائلٹس بھرتی کرنے کیلئے خط لکھا تھا۔