سائفر کیس میں اہم پیشرفت: اعظم خان مشکل میں

Kashif Rafiq

Prime Minister (20k+ posts)
کیا اعظم خان نے کاپی آپ کو دی ؟ آپ کی پوزیشن کیا ہے ؟عدالت کا استفسار

دیا گیا یا نہیں ؟ وزیر اعظم نے لیا یا نہیں ؟ یہ پراسیکوشن کے ثبوت میں نہیں آیا ،میری پوزیشن یہ ہے کہ سائفر کاپی وزیر اعظم آفس سے گم ہو گئی یہی بات اعظم خان نے کی ،جب سائفر کاپی نہیں ملتی تو وزرات خارجہ کو آگاہ کیا جاتا ہے ، وکیل سلمان صفدر

سائفر کی کاپی اعظم خان کو کب موصول ہوئی؟، چیف جسٹس عامر فاروق کا استفسار

سائفر 8 مارچ کو اعظم خان جبکہ 9 مارچ کو عمران خان کو موصول ہوا، حامد علی شاہ ایف آئی اے پراسیکیوٹر

سائفر کاپی 9 مارچ کو اعظم خان کو سپرد کی گئی، سائفر کاپی جسے سپرد کی گئی اُسے ملزم سے گواہ بنا دیا گیا تو خود بھگتیں، وکیل سلمان صفدر

سرکار کے اپنے 4 گواہ ہیں جو کہتے ہیں کہ سائفر کی کاپی اعظم خان کو دی گئی،جب سائفر کاپی وزیراعظم کو سپرد ہوئی ہی نہیں تو جس کے سُپرد ہوئی اس کو آپ نے گواہ بنا دیا تو آپ بھگتیں،وکیل سلمان صفدر۔۔۔!!!

ملزمان پر دو متضاد چارجز نہیں لگ سکتے یا تو سائیفر کی کاپی غیر قانونی طور پر اپنے پاس رکھنے کا چارج لاگو ہوگا یا پھر دستاویزات کی حفاظت کرنے میں غفلت برتنے کا چارج لاگو ہوگا، چیف جسٹس عامر فاروق

فزیکلی اعظم خان کو سائفر کاپی موصول ہوئی لیکن کیا یہ بانی پی ٹی آئی کی ذمہ داری تصور نہیں ہو گی؟ اگر پرنسپل سیکرٹری کے پاس آئی چیز کس کی ذمہ داری سمجھی جائے گی؟ چیف جسٹس عامر فاروق

وزیر اعظم ہاؤس کیسے کام کرتا ہے جب کوئی ڈاک وغیرہ آتی ہے ، چیف جسٹس کا ایف آئی اے پراسیکیوٹر سے استفسار

مختلف طریقہ کار ہوتے ہیں ، سائفر کاپی جب آجاتی ہے تو اس کے ہر مؤمنٹ کو ریکارڈ کیا جاتا ہے ، ایف آئی اے پراسیکیوٹر

اہم ، سائفر کیس میں نیا معاملہ کھل گیا ' لاپرواہی یا جان بوجھ کر گم کرنے ' کا یہ چارج اعظم خان پر کیوں نہیں لگا ؟ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کا اظہار حیرانگی

'چارج ملزم پر لگتا ہے جب انہوں نے ملزم اعظم خان گواہ بنا دیا تو خود انہوں نے اپنا کیس خراب کر لیا ' سلمان صفدر

اگر سائیفر کی دستاویزات گم جائے تو اس کے لیے دفتر خارجہ کا میکنزم موجود ہے کہ وہ آئی بی وغیرہ سے انکوائری کروائیں لیکن اگر دستاویزات گم بھی جائے تو یہ ایک مجرمانہ غفلت نہیں، چیف جسٹس عامر فاروق

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور عمران خان کے وکیل کے درمیان دلچسپ مکالمہ


آپ کہہ رہے ہیں کہ یہ کیس سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کے لیے بنایا گیا ہے، آپ یہ کیسے ثابت کریں گے؟ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب


یہ ہم آپ کے سامنے تب رکھتے جب ہمیں گواہان پر جرح کرنے کی اجازت دی جاتی، آپ کو ہم اپنی جرح پڑھ کر سناتے لیکن ہمیں اس کی اجازت نہیں دی گئی لہذا میں اس طرف جانا ہی نہیں چاہتا، وکیل سلمان صفدر


تو پھر صرف سنسنی پھیلا رہے ہیں، ہم آپ کی کہی ہوئی ہر بات بڑی سنجیدگی سے لے رہے ہیں اس لیے سنسنی پھیلانے سے کام نہ لیں، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب


میں اس پر بھی معاونت کردیتا ہوں، اس کیس میں وفاقی وزیر اسد عمر اور شاہ محمود قریشی ملزم تھے، اسد عمر نے پی ٹی آئی چھوڑ دی تو ملزمان میں سے نام نکال دیا، شاہ محمود قریشی نے پارٹی نہیں چھوڑی تو ان کو ملزم برقرار رکھا گیا، اس سے واضح ہوتا ہے کہ سیلیکٹو کام ہورہا ہے، بیرسٹر سلمان صفدر


کورٹ میں دیے گئے بیان کے مطابق بھی گواہوں نے یہ نہیں کہا کہ عمران خان نے جرم کیا،گواہوں نے بیان دیا کہ ہم نے وزیر اعظم کو کاپی گم ہونے کا بتاتے رہے،ایک چھوٹی سی غفلت کے حصے کو بنیاد بنا کر سابق وزیر اعظم کو سزا نہیں دے سکتے ، بیرسٹر سلمان صفدر