پاکستان کب امن کا گہوارہ بنے گا?

Dr Asif

New Member
Pakistan-Flag-Wallpapers-1920x1200+%25281%2529.jpg

پاکستان کے بدلتے ہوے حالات کس طرف اشارہ کر رہے ہیں پچھلے کئی سالوں سے پاکستان کی عوام صرف اپنے بھائیوں کی لاشیں اٹھا رہیں ہیں انصاف کے دروازے پر انصاف کی پکار لے لاکھوں لوگ انصاف کے طلب گار ہیں لیکن ان کو انصاف دلانے والا کوئی نہیں انصاف اتنا قیمتی ہو چکا ہے کہ اب شاید غریب کی پہنچ سے بھی دور ہو چکا ہے عدالتیں بھی صرف سیاسی بساط لے بیٹھی ہوئی ہیں ایک طرف تو ایسا محسوس ہوتا ہے کے عدالتیں اپنا کام بہت زمے داری سے کرنا چاہتی ہیں لیکن جب اس کے پس منظرکو دیکھا جاتا ہے تو احساس ہوتا ہے کہ یہ صرف سیاست ہے سیاست کے میدان میں صرف سیاستدان ہی نہیں بلکے عدالتیں بھی اپنا کردار ادا کر رہیں ہیں کوئی ملا عمر کو دعوت دیتا نظر آرہا ہے کوئی میڈیا پر آکر پاکستان کی عدالتوں کو للکار رہا ہے انصاف کے پجاری اپنی ریاست کے اداروں کو مستحکم ہونے نہیں دے رہے پاکستان کی سالمیت پر روز حملے ہو رہے ہیں کبھی نیوی پر حملہ کبھی آرمی پر حملہ کبھی فضائی فوج پر حملہ کبھی انسانیت پر حملہ کبھی سیاست پر حملہ لیکن ان سب سے بےخبر ہماری حکومت جس نے تو شاید یہ سوچ لیا ہے کہ ملک کا کچھ بھی ہو لیکن ہماری حکومت نہیں جانی چاہیے پہلے تو صرف خطرہ بیرونی ہاتھوں سے تھا لیکن اب تو خطرات پاکستان کے اندر سے ہی نکلتے نظر آرہے ہیں شیخ رشید صاحب ملّا عمر کود عوت دیتے ہیں تو عمران خان وزیرستان جانے کی تیاری کرتے ہیں یہ کونسی تیاری ہے یہ کون سی سیاست ہے کے جہاں سیاسی لوگ ایسے اقدامات کر رہے ہوں جس سے ملک کی بقا کو خطرات لاھک ہو جائیں پاکستانی سرحدوں پر بڑھتے ہوے خطرات افغانستان سے دہشت گردوں کے حملے اور امریکی ڈروں حملے جس میں سینکڑوں مسلمانو کی شہادت اس سے بڑھ کر عوام کے اوپردہشت گردی کے منڈلاتے ساے روز درجنوں افراد کی ہلاکت لیکن حل کچھ نہیں سیاست دان اپنی سیاست میں لگے ہوتے ہیں روز سیاسی لوٹے اپنی سیاست کو ترازو میں تول رہے ہیں سیاسی گٹھ جوڑ بن رہے ہیں جو کل تک پرویز مشرف کے گن گاتے تھے وہ آج پیپلز پارٹی میں نظر آرہے ہیں جو کل تک نواز شریف کے گن گاتے تھے وہ آج عمران خان کی سیاست میں نظر آتے ہیں نئی سیاسی بساط نظر آ رہی ہے کراچی سے لے کر کشمیر تک خون کی ہولی کھیلی جارہی ہے سیاست کے رکھوالے اپنی جائیداد کی فکر میں مصروف ہیں جاگیر دار ٹولے ملک کو محفوظ کرنے کے بجانے سیاسی اکھاڑے میں موجود ہیں عوام کی جان اور مال کی حفاظت کے بجاے اپنی سیاست کا کاروبارچالانے سے فرصت نہیں ایک طرف عدلیہ ہے تو دوسری طرف سیاست دان نورا کشتی جاری ہے دیکہتے ہیں کون جیتا ہے کون ہارتا ہے فیصل رضا عابدی نے بھی جنگ کا بیڑا اٹھا لیا ہے دیکتھے ہیں یہ کیا اثر دکھاتا ہے ان کا چلایا ہوا میزائل کس پر گرتا ہے لکین کچھ باتیں تو ہمیشہ سے غور طلب ہی رہتی ہیں کہ کیسے ممکن ہے کھ ایک طرف تو ملک کی فکر ہو دوسری طرف لٹیروں کے سردار کی حفاظت میں مشغول ہوں ایک طرف تو خون کا حساب لینے کی بات ہو دوسری طرف انہی خون بہانے والوں کی طرفداری ہو ایک طرف عدالت پر اندھا اعتماد ہو اور دوسری طرف اسی پراعتماد نہ ہو ان سب کا حل تو سیاست دانوں نے ہی نکالنا ہے لیکن ان سیاست دانوں کے پاس تو اتنی فرصت ہی نہیں کے یہ سوچ سکیں کے ملک پاکستان کو جناح کے پاکستان کو کس طرح بچانا ہے کس طرح ملک پاکستان کا وقار بنانا ہے اب وقت ہے فیصلے کرنے کا اب دہشت گردوں کے عزائم کو نیست اور نابوط کرنے کا وقت ہے اگر اب بھی ہمارے سیاستدانوں نے ہماری عدالتوں نے ہمارے فوجی بھائیوں نے سر جوڑ کر اس کا حل نہ نکالا تو کہیں ہم پاکستان کو کھو نہ دیں کہیں پاکستان کی سالمیت کو نقصان نہ پہنچ جاے یہ ملک پاکستان ہماری قربانی سے بنا ہے ہم اس کے لے اور قربانی دینے کو تیار ہیں لیکن اب پاکستان کی سالمیت کو یقینی بنانا ہے ہر دشمن کو منه توڑ جواب دینا ہے پاکستانی قوم اب ایک ہے اور انشا اللھ ایک قوم رہے گی سیاستدانوں کو اپنے انداز فکر کو بدلنا ہوگا تاکے ملک پاکستان امن کا گہوارہ بن سکے

 
Last edited by a moderator: