موجودہ صورت حال یہ ہے کہ احتیاطی تدابیر موجود ہیں، مگر خدا کے فضل سے ہر طرح کا لاک ڈاؤن ختم ہو گیا؛۔
پشاور بی آر ٹی (میٹرو) کا افتتاح ہو گیا،اور دیگر بسیں بھی کھچا کھچ بھر کر چلنے لگیں
ٹرینوں کی سو فیصد بکنگ بحال ہو گئی۔
شاپنگ مالز، دکانیں مارکییٹیں، فیکٹریاں سو فیصد کھل گئیں۔
لیکن اگر نہیں کھلے توشادی ہال نہیں کھلے۔ حالآنکہ اس صنعت سے لاکھوں لوگ وابستہ ہیں، جو پچھلے کئی مہینوں سے سخت ترین معاشی و معاشرتی مشکلات کا شکار ہیں، جب کہ دوسرے کاروبار والوں نے تو پھر بھی کچھ نہ کچھ سلسلہ جاری رکھا، مگر شادی ہال مسلسل بند ہیں۔چنانچہ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ ان لوگوں کی مشکلات کو دیکھتے ہوئے، دوسرے کاروبار کی طرح شادی ہالوں کو بھی کاروبار کی اجازت ہوتی، مگر حکومت نے ایک مخصوص لابی کو خوش کرنے کے لئے شادی ہالوں پرہنوز بے جا پابندی لگا رکھی ہے۔
کیوں کہ پچھلے کئی مہینوں سے شادیوں کی بہت بڑی تعداد منعقد ہونے سے رکی ہوئی ہے، لہذا اندازہ یہ ہے جیسے ہی رکاوٹ دور ہو گی، لوگ دھڑا دھڑ شادیاں کریں گے، اور ان میں سے بہت سے لوگ محرم میں بھی شادیاں رچائیں گے، جو کہ ہمارے یہاں کے مخصوص طبقے پر گراں گزرتا ہے۔ حالآنکہ خدا کا پیدا کردہ کوئی دن کوئی مہنیہ منحوس نہیں۔ خصوصا محرم تو بلکل بھی نہیں، بلکہ یہ ایک بہت فضیلت والا مہینہ ہے۔ایام عاشورہ کی فضیلت کے حوالے سے مستند احادیث موجود ہیں۔ چنانچہ اگر کوئی شخص نو یا دس محرم کو بھی شادی کرنا چاہے تو کوئی مضائقہ نہیں، بلکہ نو دس محرم کو نکاح کرنے میں جہاں سنت کی ادائیگی کا ثواب ہے، وہیں باطل عقیدے کی رد کا اجر بھی شامل ہے۔
حکومت کا ایک مخصوص طبقہ کو خوش کرنے کے لئے لاکھوں لوگوں کے روزگار سے کھیلنا کسی طرح مستحسن نہیں۔لہذا حکومت سے گزارش ہے کہ شادی ہالوں کی بندش کو فی الفور ختم کیا جائے۔ پھر جس نے شادی نہیں کرنی ہو گی، اس کے ساتھ کوئی زبردستی نہیں، اور اگر کوئی کرنا چاہتا ہے تو اسے بھی آزادی ہونی چاہئے۔یہ اس لئے بھی اہم ہے کہ حکومت ستمبر کے درمیان یا آخر میں شادی ہال کھولنا چاہتی ہے۔ اور اگر خدا نخواستہ وبا کی دوسری لہر نے متاثر کیا، تو شادی ہال والوں کے پاس بہت کم ٹائم بچے گا۔ لہذا موجودہ وقت اس لحاظ سے بہترین ہے، اور بغیر کسی تاخیر کے کاروبار کو کھول دینا چاہئے، تا کہ اگر دوبارہ پابندی لگانی پڑتی ہے، تو اس کاربار سے وابستہ افراد کے پاس کچھ نہ کچھ سہارا موجود ہو۔
پشاور بی آر ٹی (میٹرو) کا افتتاح ہو گیا،اور دیگر بسیں بھی کھچا کھچ بھر کر چلنے لگیں
ٹرینوں کی سو فیصد بکنگ بحال ہو گئی۔
شاپنگ مالز، دکانیں مارکییٹیں، فیکٹریاں سو فیصد کھل گئیں۔
لیکن اگر نہیں کھلے توشادی ہال نہیں کھلے۔ حالآنکہ اس صنعت سے لاکھوں لوگ وابستہ ہیں، جو پچھلے کئی مہینوں سے سخت ترین معاشی و معاشرتی مشکلات کا شکار ہیں، جب کہ دوسرے کاروبار والوں نے تو پھر بھی کچھ نہ کچھ سلسلہ جاری رکھا، مگر شادی ہال مسلسل بند ہیں۔چنانچہ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ ان لوگوں کی مشکلات کو دیکھتے ہوئے، دوسرے کاروبار کی طرح شادی ہالوں کو بھی کاروبار کی اجازت ہوتی، مگر حکومت نے ایک مخصوص لابی کو خوش کرنے کے لئے شادی ہالوں پرہنوز بے جا پابندی لگا رکھی ہے۔
کیوں کہ پچھلے کئی مہینوں سے شادیوں کی بہت بڑی تعداد منعقد ہونے سے رکی ہوئی ہے، لہذا اندازہ یہ ہے جیسے ہی رکاوٹ دور ہو گی، لوگ دھڑا دھڑ شادیاں کریں گے، اور ان میں سے بہت سے لوگ محرم میں بھی شادیاں رچائیں گے، جو کہ ہمارے یہاں کے مخصوص طبقے پر گراں گزرتا ہے۔ حالآنکہ خدا کا پیدا کردہ کوئی دن کوئی مہنیہ منحوس نہیں۔ خصوصا محرم تو بلکل بھی نہیں، بلکہ یہ ایک بہت فضیلت والا مہینہ ہے۔ایام عاشورہ کی فضیلت کے حوالے سے مستند احادیث موجود ہیں۔ چنانچہ اگر کوئی شخص نو یا دس محرم کو بھی شادی کرنا چاہے تو کوئی مضائقہ نہیں، بلکہ نو دس محرم کو نکاح کرنے میں جہاں سنت کی ادائیگی کا ثواب ہے، وہیں باطل عقیدے کی رد کا اجر بھی شامل ہے۔
حکومت کا ایک مخصوص طبقہ کو خوش کرنے کے لئے لاکھوں لوگوں کے روزگار سے کھیلنا کسی طرح مستحسن نہیں۔لہذا حکومت سے گزارش ہے کہ شادی ہالوں کی بندش کو فی الفور ختم کیا جائے۔ پھر جس نے شادی نہیں کرنی ہو گی، اس کے ساتھ کوئی زبردستی نہیں، اور اگر کوئی کرنا چاہتا ہے تو اسے بھی آزادی ہونی چاہئے۔یہ اس لئے بھی اہم ہے کہ حکومت ستمبر کے درمیان یا آخر میں شادی ہال کھولنا چاہتی ہے۔ اور اگر خدا نخواستہ وبا کی دوسری لہر نے متاثر کیا، تو شادی ہال والوں کے پاس بہت کم ٹائم بچے گا۔ لہذا موجودہ وقت اس لحاظ سے بہترین ہے، اور بغیر کسی تاخیر کے کاروبار کو کھول دینا چاہئے، تا کہ اگر دوبارہ پابندی لگانی پڑتی ہے، تو اس کاربار سے وابستہ افراد کے پاس کچھ نہ کچھ سہارا موجود ہو۔
شادی ہال مالکان نے حکومتی فیصلہ مسترد کردیا
شادی ہال ایسوسی ایشن نے وفاقی وزیراسدعمر کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے 10اگست سےشادی ہال کھولنےکی یقین دہانی کرائی تھی۔ شادی ہال ایسوسی ایشن کا
waqtnews.tv
شادی ہال کی بندش اور بیروزگاری سے بننے والی دردناک کہانیاں
شادی ہال بند ہوئے تو بشیر بے روزگار ہوگیا۔ بیلچا اٹھائے مزدوری کی تلاش میں نکلا تو وہاں بھی ایک ماہ میں 2 مرتبہ ہی دیہاڑی ملی۔
www.dawnnews.tv