گلگت بلتستان کے چیف جسٹس 3 برس کی ایکسٹینشن مانگی تھی,بیرسٹر ظفر اللہ

barrish1i11h.jpg


بیرسٹر ظفر اللہ نے نجی ٹی کو انٹرویو میں بڑا انکشاف کردیا, انہوں نے کہا گلگت بلتستان کا ایک چیف جسٹس مجھے فون اور میسج کرکے کہتا تھا کہ مجھے تین برس کی ایکسٹینشن دی جائے۔ میں نے اور فواد حسن فواد نے مل کر فیصلہ کیا کہ اسکو ایکسٹینشن نہیں دی جائیگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس جج نے میرے خلاف وارنٹ جاری کیے چودہ مرتبہ میرے گھر پولیس بھیجی لیکن فواد حسن فواد کو ہتھکڑی لگوا دی گئی،
https://twitter.com/x/status/1792627194142851268
مسلم لیگ ن کے سابق وفاقی وزیر بیرسٹر ظفر اللہ خان کے مطابق سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان رانا شمیم کے سفارشی سابق آئی جی و سینیٹر رانا مقبول تھے۔ انہوں نے نواز شریف کو سفارش کی اور رانا شمیم وہاں چیف جج لگے۔ بعد ازاں اسی رانا شمیم نے ایکسٹینشن مانگی، نہ ملنے پر بیرسٹر ظفر کے گھر 14 مرتبہ پولیس بھجوائی اور فواد حسن فواد کو ہتھکڑی بھی لگوائی۔

انکے مطابق اس سے پہلے نواز شریف نے آصف سعید کھوسہ کو بھی مجید نظامی کی سفارش پر جج لگایا اور پھر آصف سعید کھوسہ نے پانامہ کیس میں جو کچھ کیا وہ سب کے سامنے ہے۔

یادرہے کہ نیب نے فواد حسن فواد کو آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں گرفتار کیا تھا جس میں نیب ان کے خلاف کرپشن ثابت کرنے پر بری طرح ناکام ہوا تھا اور عدالت نے انہیں نیب ریفرنسن میں بری کیا تھا۔