ویسے تو یہ چند لوگوں کے بہت سارے نام ہیں جن میں کچھ روزی روٹی کے مارے اور کچھ خوا مخوا غلامی کے مارے ہیں. مگر لوجیکل پٹواری یا زندہ پٹواری وہ ہے جس کا ضمیر کسی حد تک زندہ ہے. جو زندہ ضمیر کے ساتھ کسی ایسے لیڈر کا ساتھ دے جس کا مفاد اقتدار دولت اور کاروبار کی بجائے اس ملک سے جڑا ہو. جس کی دولت مال کاروبار اس ملک کی عوام میں ہو تا کہ اسے احساس رہے کے اب نفع و نقصان اس قوم کے ساتھ ہی ہے. لوجیکل پٹواری وہ ہے جو اس ملک کے بنیادی مسائل کو مد نظر رکھتے ہوئے کسی ایسے شخص کے نظریہ کو سپورٹ کرے جو ان مسائل کو حل کرنے میں دلچسپی رکھتا ہو اور ترجیحی بنیادوں پر انہیں حل کرنے کا عملی مظاہرہ بھی کرے. وہ پٹواری لوجیکل ہے جو غلامی کا طوق گلے میں نا ڈالے اور نسل در نسل خاندانی سیاست کرنے والے لیڈر کی فرمانبرداری یا غلامی سے اپنی آنے والی نسلوں کو بھی بچائے. وہ پٹواری واقعی لوجیکل ہو گا جو اپنے آپ سے سوال پوچھے کہ آخر کیا وجہ ہے جن قائدین کی خاطر میں مدت سے مخالفین کو ذلیل کرنے پر تلا رہا اور گالوں کے ہار پہناتا رہا, ان کی ترجیحات میں ملک و قوم کے بنیادی مسائل حل کرنا کیوں نہیں. کیا وہ واقعی غریب عوام کی فلاح کے لئے سیاست کر رہے ہیں یا اپنے کاروبار و مال کو وسیع کرنے اور محض عزیز و اقارب کی ترقی و خوشحالی کے لئے سیاست کر رہے ہیں. پٹواریوں کو سوچنا چاہیے کے اس ملک کے بنیادی مسائل معیاری تعلیم و معیاری صحت تک عوام کی رسائی نا ہونا. , ملکی اداروں میں کرپشن, بے روزگاری, تھانہ کلچر کے ظلم میں حکومتی سرپرستی نا ہونے کی وجہ سے لاچار عوام کا طاقت ور وڈیرے, چودھری , ملک, خان , ایم این ایے , ایم پی ایے وغیرہ کے رحم و کرم پر رہنا, اور اس طرح کے کئی دوسرے بنیادی اور نہایت اہم مسائل سے حکومت کا نظریں چرانا اور ڈراموں سے عوام کا دل بہلانے کی کوشش کرنا ہے. بنیادی مسائل میٹرو, لیپ ٹاپ, ٹیکسی, اور سولر لیمپ سے حل نہیں ہوتے. یہ آخر میں یا ساتھ ساتھ کرنے کے کام ہیں کہ چلیں نام کا لیبل لگانا ہی ہے تو کم از کم پہلے بنیادی مسائل تو حل کر لئے جائیں. اس کے بعد سیلاب میں بوٹوں والی تصویر بھی عوام برداشت کر لے گی.