پاکستان تحریک انصاف کے این اے 31 میں ضمنی انتخابات کیلئے جلسے میں سرکاری وسائل کا استعمال کرنے پر سابق وزیراعظم عمران خان کو شوکاز نوٹس جبکہ وزیراعلیٰ کے پی کے محمد خان اور متعدد صوبائی وزراء کو نوٹسز جاری کر دیئے گئے۔
تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف کے این اے 31 میں ضمنی انتخابات کیلئے جلسے میں سرکاری وسائل کا استعمال کرنے پر سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے 9 ستمبر کو ضلعی مانیٹرنگ افسر کے دفتر میں ذاتی حیثیت یا وکیل کے ذریعے پیش ہونے کی ہدایت کر دی ہے۔
اس کے علاوہ وزیراعلیٰ کے پی محمود خان اور صوبائی وزراء کو اشتیاق ارمڑ، کامران بنگش، تیمور سلیم جھگڑا، شوکت یوسفزئی، انور زیب، محمد اقبال کو بھی نوٹسز جاری کیے گئے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے مشیر خلیق الرحمن اور معاون خصوصی وزیر زادہ کو بھی نوٹسز جاری کیے ہیں۔
الیکشن کمیشن خیبرپختونخوا نے پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی آگ بجھانے والی گاڑیوں کے ذریعے پاکستان تحریک انصاف کے پشاور میں انتخابی جلسے کے دوران پارٹی پرچم لگانے کا بھی نوٹس لیا۔
ڈی جی پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی سرکاری وسائل کے استعمال پر الیکشن کمیشن خیبرپختونخوا کے سامنے پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ سرکاری مشینری استعمال کرنے والے اہلکاروں کو معطل کر دیا ہے، الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد کا پابند ہوں جس کے بعد الیکشن کمیشن کے پی کے نے 13 ستمبر تک ڈی جی پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی سے انکوائری رپورٹ طلب کر لی ہے۔
دریں اثنا چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں بغیر ادائیگی کے پی حکومت کا ہیلی کاپٹر استعمال کرنے والے عمران خان سمیت 1800 افراد کی فہرست کمیٹی اور الیکشن کمیشن کو فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی۔ پبلک اکائونٹس کمیٹی نے کہا صرف عمران خان کے ذمہ 7 کروڑ روپے سے زائد واجب الادا ہیں، الیکشن کمیشن کو ایکشن لینا چاہئے۔ عمران خان خیبر پختونخوا حکومت کے نادہندہ ہیں، انہیں انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت کیسے دے دی گئی۔
الیکشن کمیشن خیبر پختونخوا نے پشاور جلسے میں سرکاری وسائل کے استعمال پر سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے علاوہ وزیراعلیٰ کے پی کے محمود خان اور صوبائی وزراء کو بذریعہ وکیل 9 ستمبر کو ضلعی مانیٹرنگ افسر کے دفتر میں طلب کر لیا ہے۔