اداکارہ، اداکاری اور کاری ادا​

Zia Hydari

Chief Minister (5k+ posts)
نادان جی! آج بھی مجبوریوں میں جکڑی ہوئی مشرقی عورتوں کی اکثریت ڈنگر قسم کے خاوندوں کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بنتی ہیں، ہمارا معاشرہ میل ڈومیننٹ ہے، مرد جس عورت کو بیاہ کر لاتا ہے، اسے اپنی نوکرانی سمجھنے لگتا ہے، خود دو ٹکے کی اوقات نہ ہو، لیکن بیوی پر ایسے رعب جمائے گا جیسے خرید کر لایا ہو۔

آپ لوگ غلط سمت جارہے ہیں، بات عورت مرد کی نہیں بلکہ طاقتور اور مجبور کی ہے۔ کسی چوہدری کی بیٹی کو بیاہ کر لاؤ، آپ اس کا کچھ نہیں کرسکتے ہو،
بلکہ الٹا اس کا رعب و دبدبہ سہنا ہوگا۔
 

نادان

Prime Minister (20k+ posts)

آپ لوگ غلط سمت جارہے ہیں، بات عورت مرد کی نہیں بلکہ طاقتور اور مجبور کی ہے۔ کسی چوہدری کی بیٹی کو بیاہ کر لاؤ، آپ اس کا کچھ نہیں کرسکتے ہو،
بلکہ الٹا اس کا رعب و دبدبہ سہنا ہوگا۔

کتنی بیٹیاں چودھریوں کی ہوتی ہیں ...اور بیٹیاں تو ویسے ہی ماں باپ کو دکھ نہ پونچھے .چپ چپاتے سب سہہ جاتی ہیں
 

M.Sami.R

Minister (2k+ posts)

آپ لوگ غلط سمت جارہے ہیں، بات عورت مرد کی نہیں بلکہ طاقتور اور مجبور کی ہے۔ کسی چوہدری کی بیٹی کو بیاہ کر لاؤ، آپ اس کا کچھ نہیں کرسکتے ہو،
بلکہ الٹا اس کا رعب و دبدبہ سہنا ہوگا۔


جناب عالی! میں اکثریتی معاملات کی بات کررہا ہوں، کسی ایک آدھ واقعے میں اگر کوئی بے چارہ کسی چوہدری کی کُڑی کے ظلم و ستم سہہ رہا ہے تو اس کو پہلے سوچنا چاہئے تھا کہ اپنی اوقات کے مطابق چلتا اور چوہدری کی دولت کے لالچ میں اس کی کُڑی سے بیاہ رچا کر خود کو مصیبت میں نہ ڈالتا۔ (ویسے ایک ہزار شادیوں میں سے کتنی ایسی شادیاں ہوں گی جن کی طرف آپ کا اشارہ ہے)۔
 

M.Sami.R

Minister (2k+ posts)
آپ کی بات سے سو فیصد اتفاق ...اگر معظم نہ دیکھ لیں تو


:lol:


نادان جی! معظم صاحب نے تو خواتین کے حق میں بات کی ہے، لگتا ہے آپ کا لچ تلنے کا موڈ ہے۔
 

Zia Hydari

Chief Minister (5k+ posts)
اگر جہنم میں زیا دہ عورتیں ہو گیی تو صاف ظاہر ہے جنّت میں بھی عورتوں کی تعداد زیا دہ ہو گیی ،کیونکے آبادی کے تناسب سے عورتیں زیا دہ ہیں.اب جس سیاق میں بات کی گیی ہے وہ تو الله اور الله کا رسول ﷺ ہی بہتر جانتے ہیں ں -

جہنم میں خطاکار ہوں گے، ایسا نہیں ہوگا کہ کسی عورت کو محض اس لئے جہنم ڈال دیا جائے گا کہ وہ عورت ہے۔ دراصل عموماّ عورتیں، وہ خطائیں کر گذرتی جن سے انھیں روکا گیا ہے۔ اگر کوئی رونگ نمبر ملّا ان سے کہہ دے کہ عورت مولوی کے سامنے بےپردہ ہوسکتی ہے، تو اگروہ بےحجاب ہوکر اس کےسامنے آجاتی ہے تو پھر اس کی پکڑ تو ہوگی۔
 

نادان

Prime Minister (20k+ posts)

جہنم میں خطاکار ہوں گے، ایسا نہیں ہوگا کہ کسی عورت کو محض اس لئے جہنم ڈال دیا جائے گا کہ وہ عورت ہے۔ دراصل عموماّ عورتیں، وہ خطائیں کر گذرتی جن سے انھیں روکا گیا ہے۔ اگر کوئی رونگ نمبر ملّا ان سے کہہ دے کہ عورت مولوی کے سامنے بےپردہ ہوسکتی ہے، تو اگروہ بےحجاب ہوکر اس کےسامنے آجاتی ہے تو پھر اس کی پکڑ تو ہوگی۔

واللہ .لگتا ہے آج میرا سارا دن عورتوں کا کیس لڑتے لڑتے گزر جائے گا ...ذرا سا سر پر دوپٹہ نہ لینے پر وہ تو سیدھی جہنم میں گئی .اور مرد گھور گھور کر عورتوں کو دیکھنے کے عوض ستر حوروں کا حقدار ٹہرا .....اچھا بھلا آپ کا پہلا جملہ صحیح تھا ..
 

Zia Hydari

Chief Minister (5k+ posts)
جناب عالی! میں اکثریتی معاملات کی بات کررہا ہوں، کسی ایک آدھ واقعے میں اگر کوئی بے چارہ کسی چوہدری کی کُڑی کے ظلم و ستم سہہ رہا ہے تو اس کو پہلے سوچنا چاہئے تھا کہ اپنی اوقات کے مطابق چلتا اور چوہدری کی دولت کے لالچ میں اس کی کُڑی سے بیاہ رچا کر خود کو مصیبت میں نہ ڈالتا۔ (ویسے ایک ہزار شادیوں میں سے کتنی ایسی شادیاں ہوں گی جن کی طرف آپ کا اشارہ ہے)۔
ہزاروں جتنے چوہدری ہیں، غریب کی بیٹیاں تو گھر بیٹھے عمر گذار رہی ہیں۔
 

Zia Hydari

Chief Minister (5k+ posts)
واللہ .لگتا ہے آج میرا سارا دن عورتوں کا کیس لڑتے لڑتے گزر جائے گا ...ذرا سا سر پر دوپٹہ نہ لینے پر وہ تو سیدھی جہنم میں گئی .اور مرد گھور گھور کر عورتوں کو دیکھنے کے عوض ستر حوروں کا حقدار ٹہرا .....اچھا بھلا آپ کا پہلا جملہ صحیح تھا ..
اس کیس میں مرد کو بدنظری کی سزا ملے گی اور عورت کو بے پردہ ہونے کی۔
 

نادان

Prime Minister (20k+ posts)
اس کیس میں مرد کو بدنظری کی سزا ملے گی اور عورت کو بے پردہ ہونے کی۔

اب سزا کتنی ملے گی یا معافی بھی ہو جائے گی ..یہ الگ بات ہے ..انسان کی کوشش یہ ہونی چاہئے کہ بڑے گناہوں سے بچا رہے ..چھوٹے موٹے تو الله اپنی رحمت سے معاف کر ہی دیں گے ..اگر اس کی رحمت پر یقین ہو تو
 

gorgias

Chief Minister (5k+ posts)
ہاں ..اگر ظلم کرنے کے قابل ہو جائے تو شوھر کا عہدہ ہی دیا جا سکتا ہے .

یہ تحریر انٹڑ نیٹ سے حاصل کی گئی ہے، مصنف کا بہت شکریہ اور میرا یا آپ کو مصنف سے متقفق ہونا بالکل غیر ضروری ہے
!

بیوی بلوغت کی انٹرنیشنل ڈگری ہے۔ اسے سنبھال کر رکھنا ہر شوہر کے فرائض میں شامل ہے ۔ بیوی نئی ہو تو کہیں اور دل نہیں لگتا اور پرانی ہوجائے تو بیوی میں دل نہیں لگتا۔ بیوی شروع شروع میں آپ کے تمام کام کرتی ہے بعدازاں کام تمام کرتی ہے ۔ باپردہ بیوی وہ ہوتی ہے جو شوہر کا دیگر تمام عورتوں سے پردہ کروادے۔ مرد کو اپنی برائی اور کمزوری کا احساس بیوی کے ذریعے ہی ہوتا ہے۔ بیوی آغاز میں محبت دیتی ہے اور انجامِ کار بچے۔

بیوی خوبصورت ہو تو نظر نہیں ہٹتی اور بدصورت ہو تو نظر نہیں لگتی۔ از روئے مذہب ہر بیوی کا ایک شوہر اور ہر شوہر کی کئی بیویاں ہوسکتی ہیں۔ محبوبہ کو بیوی بنانا آسان ہے صرف ایک نکاح خواں، چند گواہ اور چوہارے کی ضروت ہوتی ہے۔ مگر بیوی کو محبوبہ کو بنائے رکھنے کے لیے پوری تنخواہ، پورا دل، پوری آنکھیں، پورا بیڈ روم اور پوری صاف ستھری نیت کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایک بیوی شوہر کا دل اور گھر آنگن صاف رکھتی ہے ۔ وہ بیوی کم، ہدایت اور نیکی کا فرشتہ زیادہ ہوتی ہے۔
بچہ بالغ اور ملازمت پیشہ ہوجائے تو ماں باپ اس کی بیوی لانے کا سوچتے ہیں اور وہی بیوی گھر آکر شوہر کے والدین کو بے گھر کرنے کا سوچتی ہے۔ سہاگ رات کی بیوی اور آگے کی ہر رات والی بیوی میں بڑا فرق ہوتا ہے ویسے ہی جیسے ڈھکن کھول کر فوری کولڈ ڈرنک پینے اور بعد ازاں فریج میں رکھی کولڈڈرنک پینے میں ہوتا ہے۔

کہتے ہیں اچھی بیوی زبان سے پہچانی جاتی ہے۔ زبان کہاں چلانا ہے یہ اچھی بیوی اچھی طرح جانتی ہے۔ کچھ شوہر بیوی کی لسانی کارروائی سے طلوع آفتاب تک خوش رہتے ہیں۔ اکثر شوہر خوش لباس بیویوں کو پسند کرتے ہیں اور لباس میں دیکھ کر زیادہ خوش رہتے ہیں۔ دوسری بیوی وہیں لائی جاتی ہے جہاں پہلی کچن یا بیڈ میں ایکٹو نہ ہو۔ بیوی کے ساتھ بہت سارے فرائض منسوب ہیں جیسے روزانہ کھانا اور دماغ پکانا، گھر اور بستر صاف رکھنا، سالانہ بچے دینا اور شوہر کو خوش رکھنا۔ آخرالذکر کام ایسا ہی ہے جیسا کہ وزیراعظم کا کام صدرِ پاکستان کو خوش رکھنا ۔ اس کام میں کتنا مکھن یا تیل ضائع ہوتا ہے اس کا حساب کوئی نہیں رکھتا۔

اکثر شوہر اپنی بیوی سے شاکی رہتے ہیں کیونکہ انسان ہر سال نیا سیل فون تو خرید لیتا ہے مگر بیوی وہی چلتی رہتی ہے۔ انسان کی آدھی عمر ماں کے ہاتھ کا کھانا کھاکر اور باقی آدھی عمر بیوی کے ہاتھ کا کھانا کھاکر گزرجاتی ہے ۔ جو شوہر بیوی کے ہاتھ کا کھانا نہیں کھاتے ان کی عمر دراز ہوتی ہے اور جو کھاتے ہیں انہیں عمر دراز لگتی ہے۔ بیوی کی تعریفیں کرنا ہر شوہر کا نکاحی فریضہ ہے۔ یہ واحد کام ہے جس میں بولا گیا جھوٹ بھی قابلِ معافی ہے ۔ ایک نکاح خواں بتارہے تھے کہ ہمارے کام میں برکت اسی وجہ سے ہے کہ مرد بیویوں کی کم اور کنواریوں کی زیادہ تعریف کرتے ہیں۔ غیر شادی شدہ لڑکی کی تعریف کرنے سے وہ آئینہ دیکھنے اور نکاح کرنے پر مائل ہوتی ہے۔ مغرب اور مشرق میں یہ فرق ہے کہ ہمارے ہاں بچے صرف بیویاں پیدا کرتی ہیں جبکہ مغرب میں یہ کارگذاری محبوبہ بھی انجام دیتی ہے۔ ہر بچہ شوہر اور بیوی کے درمیان ایک اینٹ کی طرح ہوتا ہے اور پاکستانیوں کو دیوار کھڑی کرنے کا بڑا شوق ہوتا ہے۔ ہمارے ہاں آگ بُجھ جاتی ہے مگر اینٹیں پکتی رہتی ہیں۔

بیوی اور گاڑی جتنی بھی پرانی ہو اگر مصیبت کھڑی نہیں کرتی تو زیرِ استعمال رہتی ہے۔ آج کے دور کی بیویاں دفتر بھی جاتی ہیں۔ دفتر جانے کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ گھر پر سالی اور چہرے پر خوشحالی نظر آتی ہے۔ بیوی کی بہنیں اگر خوبصورت ہوں تو سسرال کی وزٹ کا دورانیہ بڑھ جاتا ہے۔ ساس ماں جیسی لگتی ہے اور سسرال کو دئیے جانے والے تحفوں پر شوہر کا دل رنجیدہ نہیں ہوتا۔

جس شخص کی ایک سے زائد بیویاں ہوں اس کی صحت اور بینک بیلنس کی صورتحال نازک ہی رہتی ہے۔ اس کا بیشتر وقت ناز برداری اور نہانے میں گزرتا ہے۔ ہمارے دوست علیل جبران کو میں نے جب بھی دیکھا وہ بیگم کا ہاتھ تھامے رہتے ہیں۔ ہم نے ان کی اس مثالی محبت کا تذکرہ رشک آمیز لہجے میں ان کے سامنے کیا تو وہ بولے “اس میں محبت کا عنصر کم اور بچت کا پہلو زیادہ ہے؟” ہم نے پوچھا “وہ کیسے؟” بولے “ہاتھ نہ تھامو تو وہ فورا ” شاپنگ کے لیے بھاگتی ہے۔”
غیر شادی شدہ ہمیشہ شادی شدہ سے دانا ہوتا ہے جبھی تو وہ غیر شادی شدہ ہوتا ہے۔ شادی کرنا اور درویشی اختیار کرنا ایک جیسی بات ہے ۔ دونوں کو دنیا ترک کرنی پڑتی ہے ، ایک کو اللہ مل جاتا ہے، دوسرے کو بیوی ۔ ایک دانا کا کہنا ہے کہ شادی ایک ایسی جنگ ہے جس میں آپ کو اپنے دشمن کے ساتھ سونا پڑتا ہے ۔ محبوبہ کی محبت میں آنکھیں بند رہتی ہیں مگر بیوی پاکر آنکھیں کھل جاتی ہیں ۔ شادی کے پہلے سال بیوی محبوبہ لگتی ہے، دوسرے سال سے چوتھے سال تک دوست اور اس کے بعد تا زندگی وہ دشمن جسے آپ چھوڑ بھی نہیں سکتے۔
علیل جبران کہتے ہیں شوہر کی حیثیت جسم میں سر کی طرح ہوتی ہے اور بیوی گردن ہوتی ہے جو سر کو جس جانب چاہے موڑ سکتی ہے۔ بیوی پر جتنا خرچ کیا جائے یا لکھا جائے کم ہے۔ کچھ لوگ شادی کے بعد ناول نگار بن جاتے ہیں یا پھر شاعر، اسے کہتے ہیں “بیوی سے فرار۔”


http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8167.0
 

Zia Hydari

Chief Minister (5k+ posts)
اب سزا کتنی ملے گی یا معافی بھی ہو جائے گی ..یہ الگ بات ہے ..انسان کی کوشش یہ ہونی چاہئے کہ بڑے گناہوں سے بچا رہے ..چھوٹے موٹے تو الله اپنی رحمت سے معاف کر ہی دیں گے ..اگر اس کی رحمت پر یقین ہو تو
انسان کی کوشش یہ ہونی چاہئے کہ گناہوں سے بچا رہے۔ اور اللہ سے اپنے سب گناہوں کی معافی مانگتا رہے، اللہ تعالیٰ توبہ و استغفار خوش ہوتا ہے، امید الله اپنی رحمت سے معاف کر دیں گے۔
 

Zia Hydari

Chief Minister (5k+ posts)

یہ تحریر انٹڑ نیٹ سے حاصل کی گئی ہے، مصنف کا بہت شکریہ اور میرا یا آپ کو مصنف سے متقفق ہونا بالکل غیر ضروری ہے
!

بیوی بلوغت کی انٹرنیشنل ڈگری ہے۔ اسے سنبھال کر رکھنا ہر شوہر کے فرائض میں شامل ہے ۔ بیوی نئی ہو تو کہیں اور دل نہیں لگتا اور پرانی ہوجائے تو بیوی میں دل نہیں لگتا۔ بیوی شروع شروع میں آپ کے تمام کام کرتی ہے بعدازاں کام تمام کرتی ہے ۔ باپردہ بیوی وہ ہوتی ہے جو شوہر کا دیگر تمام عورتوں سے پردہ کروادے۔ مرد کو اپنی برائی اور کمزوری کا احساس بیوی کے ذریعے ہی ہوتا ہے۔ بیوی آغاز میں محبت دیتی ہے اور انجامِ کار بچے۔

بیوی خوبصورت ہو تو نظر نہیں ہٹتی اور بدصورت ہو تو نظر نہیں لگتی۔ از روئے مذہب ہر بیوی کا ایک شوہر اور ہر شوہر کی کئی بیویاں ہوسکتی ہیں۔ محبوبہ کو بیوی بنانا آسان ہے صرف ایک نکاح خواں، چند گواہ اور چوہارے کی ضروت ہوتی ہے۔ مگر بیوی کو محبوبہ کو بنائے رکھنے کے لیے پوری تنخواہ، پورا دل، پوری آنکھیں، پورا بیڈ روم اور پوری صاف ستھری نیت کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایک بیوی شوہر کا دل اور گھر آنگن صاف رکھتی ہے ۔ وہ بیوی کم، ہدایت اور نیکی کا فرشتہ زیادہ ہوتی ہے۔
بچہ بالغ اور ملازمت پیشہ ہوجائے تو ماں باپ اس کی بیوی لانے کا سوچتے ہیں اور وہی بیوی گھر آکر شوہر کے والدین کو بے گھر کرنے کا سوچتی ہے۔ سہاگ رات کی بیوی اور آگے کی ہر رات والی بیوی میں بڑا فرق ہوتا ہے ویسے ہی جیسے ڈھکن کھول کر فوری کولڈ ڈرنک پینے اور بعد ازاں فریج میں رکھی کولڈڈرنک پینے میں ہوتا ہے۔

کہتے ہیں اچھی بیوی زبان سے پہچانی جاتی ہے۔ زبان کہاں چلانا ہے یہ اچھی بیوی اچھی طرح جانتی ہے۔ کچھ شوہر بیوی کی لسانی کارروائی سے طلوع آفتاب تک خوش رہتے ہیں۔ اکثر شوہر خوش لباس بیویوں کو پسند کرتے ہیں اور لباس میں دیکھ کر زیادہ خوش رہتے ہیں۔ دوسری بیوی وہیں لائی جاتی ہے جہاں پہلی کچن یا بیڈ میں ایکٹو نہ ہو۔ بیوی کے ساتھ بہت سارے فرائض منسوب ہیں جیسے روزانہ کھانا اور دماغ پکانا، گھر اور بستر صاف رکھنا، سالانہ بچے دینا اور شوہر کو خوش رکھنا۔ آخرالذکر کام ایسا ہی ہے جیسا کہ وزیراعظم کا کام صدرِ پاکستان کو خوش رکھنا ۔ اس کام میں کتنا مکھن یا تیل ضائع ہوتا ہے اس کا حساب کوئی نہیں رکھتا۔

اکثر شوہر اپنی بیوی سے شاکی رہتے ہیں کیونکہ انسان ہر سال نیا سیل فون تو خرید لیتا ہے مگر بیوی وہی چلتی رہتی ہے۔ انسان کی آدھی عمر ماں کے ہاتھ کا کھانا کھاکر اور باقی آدھی عمر بیوی کے ہاتھ کا کھانا کھاکر گزرجاتی ہے ۔ جو شوہر بیوی کے ہاتھ کا کھانا نہیں کھاتے ان کی عمر دراز ہوتی ہے اور جو کھاتے ہیں انہیں عمر دراز لگتی ہے۔ بیوی کی تعریفیں کرنا ہر شوہر کا نکاحی فریضہ ہے۔ یہ واحد کام ہے جس میں بولا گیا جھوٹ بھی قابلِ معافی ہے ۔ ایک نکاح خواں بتارہے تھے کہ ہمارے کام میں برکت اسی وجہ سے ہے کہ مرد بیویوں کی کم اور کنواریوں کی زیادہ تعریف کرتے ہیں۔ غیر شادی شدہ لڑکی کی تعریف کرنے سے وہ آئینہ دیکھنے اور نکاح کرنے پر مائل ہوتی ہے۔ مغرب اور مشرق میں یہ فرق ہے کہ ہمارے ہاں بچے صرف بیویاں پیدا کرتی ہیں جبکہ مغرب میں یہ کارگذاری محبوبہ بھی انجام دیتی ہے۔ ہر بچہ شوہر اور بیوی کے درمیان ایک اینٹ کی طرح ہوتا ہے اور پاکستانیوں کو دیوار کھڑی کرنے کا بڑا شوق ہوتا ہے۔ ہمارے ہاں آگ بُجھ جاتی ہے مگر اینٹیں پکتی رہتی ہیں۔

بیوی اور گاڑی جتنی بھی پرانی ہو اگر مصیبت کھڑی نہیں کرتی تو زیرِ استعمال رہتی ہے۔ آج کے دور کی بیویاں دفتر بھی جاتی ہیں۔ دفتر جانے کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ گھر پر سالی اور چہرے پر خوشحالی نظر آتی ہے۔ بیوی کی بہنیں اگر خوبصورت ہوں تو سسرال کی وزٹ کا دورانیہ بڑھ جاتا ہے۔ ساس ماں جیسی لگتی ہے اور سسرال کو دئیے جانے والے تحفوں پر شوہر کا دل رنجیدہ نہیں ہوتا۔

جس شخص کی ایک سے زائد بیویاں ہوں اس کی صحت اور بینک بیلنس کی صورتحال نازک ہی رہتی ہے۔ اس کا بیشتر وقت ناز برداری اور نہانے میں گزرتا ہے۔ ہمارے دوست علیل جبران کو میں نے جب بھی دیکھا وہ بیگم کا ہاتھ تھامے رہتے ہیں۔ ہم نے ان کی اس مثالی محبت کا تذکرہ رشک آمیز لہجے میں ان کے سامنے کیا تو وہ بولے “اس میں محبت کا عنصر کم اور بچت کا پہلو زیادہ ہے؟” ہم نے پوچھا “وہ کیسے؟” بولے “ہاتھ نہ تھامو تو وہ فورا ” شاپنگ کے لیے بھاگتی ہے۔”
غیر شادی شدہ ہمیشہ شادی شدہ سے دانا ہوتا ہے جبھی تو وہ غیر شادی شدہ ہوتا ہے۔ شادی کرنا اور درویشی اختیار کرنا ایک جیسی بات ہے ۔ دونوں کو دنیا ترک کرنی پڑتی ہے ، ایک کو اللہ مل جاتا ہے، دوسرے کو بیوی ۔ ایک دانا کا کہنا ہے کہ شادی ایک ایسی جنگ ہے جس میں آپ کو اپنے دشمن کے ساتھ سونا پڑتا ہے ۔ محبوبہ کی محبت میں آنکھیں بند رہتی ہیں مگر بیوی پاکر آنکھیں کھل جاتی ہیں ۔ شادی کے پہلے سال بیوی محبوبہ لگتی ہے، دوسرے سال سے چوتھے سال تک دوست اور اس کے بعد تا زندگی وہ دشمن جسے آپ چھوڑ بھی نہیں سکتے۔
علیل جبران کہتے ہیں شوہر کی حیثیت جسم میں سر کی طرح ہوتی ہے اور بیوی گردن ہوتی ہے جو سر کو جس جانب چاہے موڑ سکتی ہے۔ بیوی پر جتنا خرچ کیا جائے یا لکھا جائے کم ہے۔ کچھ لوگ شادی کے بعد ناول نگار بن جاتے ہیں یا پھر شاعر، اسے کہتے ہیں “بیوی سے فرار۔”


http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8167.0
بیوی سے فرار کا انسان اسی وقت سوچتاہے، جب فراغت ھو یا فارغ البالی۔۔۔۔
 

m00dy

MPA (400+ posts)
واللہ .لگتا ہے آج میرا سارا دن عورتوں کا کیس لڑتے لڑتے گزر جائے گا ...ذرا سا سر پر دوپٹہ نہ لینے پر وہ تو سیدھی جہنم میں گئی .اور مرد گھور گھور کر عورتوں کو دیکھنے کے عوض ستر حوروں کا حقدار ٹہرا .....اچھا بھلا آپ کا پہلا جملہ صحیح تھا ..


سکھی ٹینشن نہی کرنی وہ اس لیے کے حکم بھی
دونوں کے لیے اور سزا بھی دونوں کو ملے گی ، (وہ الگ بات کہ الله اپنا کرم کر دے ور معافی تلافی ہو جاوے ).ا

11817061_571437506327548_2970077399813507559_n.jpg


:biggthumpup:. . .
 

غزالی

MPA (400+ posts)
الله جانے کہی بھی ہے کہ نہیں ...میرا دل تو نہیں مانتا ایسی کسی بات کو .تین سو سال بعد آپ جو بھی لکھ دیں

اس سلسلے میں گذارش ہے کہ علمِ اسماءالرّجال سے تھوڑا سا تعارف حاصل کرلیں

عقل ہی تو تسلیم نہیں کرتی اس بات کو ....سوچو ذرا میں خوش قسمتی سے نبی کے زمانے میں ہوتی اور میں یہ جملہ ان سے سنتی تو میرا کیا ری ایکشن ہوتا ...میرا نہیں خیال وہ اپنی امت کی اس طرح دل آزاری کرتے ..وہ بھی نازک سی امت کی

میری پوسٹ نمبر چھبیس بھی پڑھ لیں

موجودہ ردعمل کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے کیونکہ درمیان میں انسانی ذہن کی پختگئ خیال، سوچ اور فکر کا 1400 سال سے زائد کا عرصہ حائل ہے

اب پلیز اس کا تعلق جبلت سے مت جوڑئیے گا
 

نادان

Prime Minister (20k+ posts)


سکھی ٹینشن نہی کرنی وہ اس لیے کے حکم بھی
دونوں کے لیے اور سزا بھی دونوں کو ملے گی ، (وہ الگ بات کہ الله اپنا کرم کر دے ور معافی تلافی ہو جاوے ).ا

11817061_571437506327548_2970077399813507559_n.jpg


:biggthumpup:. . .

لیکن ،مرد ڈنڈی کیوں مار جاتا ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
 

m00dy

MPA (400+ posts)
لیکن ،مرد ڈنڈی کیوں مار جاتا ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

عورت ٹھری ذرا مضبوط اعصاب کی مالک ، اور مرد ازل سے ذرا بےصبرا واقع ہوا ہے


ویسے یہ بحث جسے چل رہی ہے پیناڈول کھانی لازم ہو گی ہے

(bigsmile)



 

نادان

Prime Minister (20k+ posts)
اس سلسلے میں گذارش ہے کہ علمِ اسماءالرّجال سے تھوڑا سا تعارف حاصل کرلیں



موجودہ ردعمل کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے کیونکہ درمیان میں انسانی ذہن کی پختگئ خیال، سوچ اور فکر کا 1400 سال سے زائد کا عرصہ حائل ہے

اب پلیز اس کا تعلق جبلت سے مت جوڑئیے گا
ان لیس کے الله نے مجھے اس وقت موجودہ عقل سے کم دی ہوتی ....
کیا چودہ سو سال پہلے عورت کے بارے میں کچھ بھی کہا جا سکتا تھا ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
 

غزالی

MPA (400+ posts)
ان لیس کے الله نے مجھے اس وقت موجودہ عقل سے کم دی ہوتی ....
کیا چودہ سو سال پہلے عورت کے بارے میں کچھ بھی کہا جا سکتا تھا ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

اپنی مادرِ امجد حوّا کے بارے میں ہم کتنا کچھ کہہ سکتے ہیں؟
 
Last edited:

Back
Top